Tag: سینیٹ

  • سری لنکا میں مسلمانوں کے گھر جلائے جانے پر سینیٹ کمیٹی کا اظہار تشویش

    سری لنکا میں مسلمانوں کے گھر جلائے جانے پر سینیٹ کمیٹی کا اظہار تشویش

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سری لنکا میں مسلمانوں کے گھر جلانے اور چینی شہریوں کے معاملے پر بحث کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں سری لنکا میں مسلمانوں کے گھر جلائے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سری لنکا میں مسلمانوں کے گھر جلائے جا رہے ہیں، انھیں گرفتار کر کے تشدد کیا جا رہا ہے، حکومت سری لنکا سے اس معاملے پر بات چیت کرے۔

    سینیٹ کمیٹی میں چینی شہریوں کی پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ گزشتہ سال 150 لڑکیوں کو شادی کر کے چین لے جایا گیا، ایک چینی خاتون نے لاہور میں 3 گھر کرائے پر لیے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سری لنکا میں مسلمانوں پر حملوں کے بعد کرفیو نافذ

    انھوں نے کہا کہ ایک میریج بیورو چین دوسرا پاکستان میں شادیاں کرا رہا تھا، چین کا عیسائی پاکستان میں سرٹیفیکیٹ کے بغیر شادی نہیں کر سکتا، پاکستان میں تین پادریوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  شادی اسکینڈل: چینی ملزمان 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل روانہ

    چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ حساس معاملات کو اِن کیمرا بریفنگ میں سامنے لایا جائے گا، چینی شہریوں کی شادیوں میں میریج بیوروز کا اہم کردار ہے، میریج بیوروز کے لیے بھی ایک ایکٹ ہونا چاہیے۔

  • پاک ایران سرحد پر باڑھ لگانے کا کام شروع کردیا گیا: کمانڈنٹ ایف سی بلوچستان

    پاک ایران سرحد پر باڑھ لگانے کا کام شروع کردیا گیا: کمانڈنٹ ایف سی بلوچستان

    اسلام آباد: کمانڈنٹ فرنٹیئر کورپس بلوچستان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بتایا کہ پاک ایران سرحد پر باڑھ لگانا شروع کردی گئی ہے جس کی ایران کی جانب سے مزاحمت کی جارہی ہے، جوابی کارروائی میں اب تک 15 شر پسندوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔ کمانڈنٹ ایف سی بلوچستان نے اجلاس کو بتایا کہ پاک ایران بارڈر پر باڑھ لگانا شروع کردی ہے، باڑھ لگانے پر ایران کی جانب سے مزاحمت کی جارہی ہے۔

    کمانڈنٹ ایف سی نے بتایا کہ بارڈر پر 3 سے 4 سال تک باڑھ لگانے کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔ پاک ایران بارڈر پر قلعے بھی بنائے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ حملہ کرنے والوں کے خلاف جوابی کارروائی کی ہے، جوابی کارروائی میں 15 شر پسند ہلاک ہوئے۔

    خیال رہے کہ 18 اپریل کو بلوچستان میں کوسٹل ہائی وے پر فائرنگ کر کے 14 افراد کو قتل کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں ملوث افراد کا بعد ازاں ایران سے آنے کا انکشاف ہوا تھا۔ واقعہ بزی ٹاپ کے قریب پیش آیا جہاں مقتولین کو بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ بزی ٹاپ واقعے میں لوگوں کو شناخت کر کے قتل کیا گیا، 18 اپریل کو ایرانی سرحد سے 15 سے 20 دہشت گرد داخل ہوئے۔

    وزیر خارجہ کے مطابق دہشت گردوں نے مکران کوسٹل ہائی وے پر بسوں کو روکا، دہشت گردوں نے باقاعدہ شناخت کر کے 14 افراد کو شہید کیا۔ دہشت گرد فرنٹیئر کور کی وردی پہن کر داخل ہوئے تھے۔ شہدا میں 10 پاک بحریہ، 3 پاک فضائیہ اور ایک کوسٹ گارڈ کا اہلکار شامل تھا۔

    دوسری جانب پاک افغان سرحد پر بھی باڑھ لگانے کے دوران یکم مئی کو ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جب شمالی وزیرستان میں سرحد پر باڑھ لگانے والی پاک فوج کی ٹیم پر سرحد پار سے حملہ کیا گیا۔

    الوڑہ کے مقام پر 60 سے 70 دہشت گردوں نے افغانستان کی حدود سے پاکستانی فوجیوں پر حملہ کیا۔ پاک فوج نے مؤثر جوابی کارروائی کر کے حملہ آوروں کو پسپا کردیا۔

    پاک فوج کی جوابی کارروائی میں کئی دہشت گرد مارے گئے جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے پاک فوج کے 3 جوان شہید اور 7 زخمی ہوگئے۔ شہید جوانوں میں لانس نائیک علی، لانس نائیک نذیر اور سپاہی امداد اللہ شامل ہیں۔

  • صادق سنجرانی نے سینیٹ کی کرکٹ ٹیم تشکیل دے دی، کپتان کون ہوگا؟

    صادق سنجرانی نے سینیٹ کی کرکٹ ٹیم تشکیل دے دی، کپتان کون ہوگا؟

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ایوان بالا کی کرکٹ ٹیم تشکیل دے دی.

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ‌ کی کرکٹ ٹیم تشکیل دی دے گئی، سینیٹ کی کرکٹ ٹیم جلد قومی اسمبلی کی کرکٹ ٹیم سے میچ کھیلے گی.

    سینیٹ ٹیم میں قائد ایوان شبلی فراز، مشاہداللہ خان، مشاہد حسین شامل ہیں. مرزا آفریدی، سجاد طوری، دلاور خان، محمدعلی خان سیف، ولید اقبال،شاہزیب درانی،تاج آفریدی ، ہلال الرحمان بھی سینیٹ کی ٹیم کا حصہ ہیں۔

    فیصل جاوید، جاوید عباسی، گیان چند، مصطفیٰ نواز، نعمان وزیر، بہرامندتنگی، منظوراحمد، شفیق ترین اور محمد علی جاموٹ بھی اس ٹیم میں شامل ہیں.

    شبلی فراز

    فی الحال ٹیم کے کپتان کا اعلان نہیں کیا گیا، البتہ توقع کی جارہی ہے کہ قائد ایوان شبلی فراز اس کی قیادت کریں گے.

    مزید پڑھیں: پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا جانے والا پہلا ون ڈے میچ بارش کی نذر

    خیال رہے کہ اس وقت پاکستان ٹیم انگلینڈ کے دورے پر ہے، جہاں‌ وہ پانچ ون ڈے کھیلے گی. سیریز کا پہلا ون ڈے بارش کی نذر ہوگیا تھا.

    انگلینڈ سے میچ کے بعد پاکستان ٹیم ورلڈ‌ کپ کے میگا مقابلے میں اترے گی.

  • رواں مالی سال میں افراط زر کی تفصیلات سینیٹ میں پیش

    رواں مالی سال میں افراط زر کی تفصیلات سینیٹ میں پیش

    اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں پیش کردہ تحریری جواب کے مطابق رواں مالی سال کے درمیان ملک میں افراط زر 6.8 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں دسمبر 2018 سے مارچ 2019 کے درمیان افراط زر کی تفصیلات پیش کر دی گئیں۔ تحریری جواب وزیر برائے خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور نے جمع کروایا جس میں کہا گیا کہ رواں مالی سال میں جولائی تا مارچ افراط زر 6.8 فیصد رہی۔

    تحریری جواب میں کہا گیا کہ نومبر 2018 میں پاکستان میں افراط زر 6.5 فیصد رہی تھی جبکہ اسی سال دسمبر میں افراط زر 6.2 فیصد رہی۔

    سینیٹ کو بتایا گیا کہ جنوری 2019 میں افراط زر 7.2 فیصد، فروری میں 8.2 فیصد جبکہ مارچ 9.4 فیصد رہی۔

    تحریری جواب میں مزید کہا گیا کہ قیمتوں میں اضافہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بنی۔ حکومت افراط زر کو روکنے کے لیے کنٹریکشنز مانیٹری پالیسی اختیار کر رہا ہے۔

    سینیٹ کو مزید بتایا گیا کہ متوقع افراط زر میں اضافے کو روکنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 10.75 تک بڑھایا ہے۔

  • دوست ممالک کی امداد کے باوجود آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا: وزیر خارجہ

    دوست ممالک کی امداد کے باوجود آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ جب گزشتہ حکومت کے باعث جی ڈی پی کا مالی خسارہ 6.6 فیصد ہو جائے تو پھر تشویش ہوتی ہے۔ دوست ممالک کی امداد کے باوجود آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ وزیر خزانہ نے این ایف سی ایوارڈ کے لیے نمائندوں کا کہا، صوبوں کی جانب سے تاخیر کی گئی۔ سندھ کی جانب سے خصوصاً نمائندوں کی نامزدگی نہیں کی گئی۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جب گزشتہ حکومت کے باعث زر مبادلہ کے ذخائر 6 ہفتے کے رہ جائیں، جب جی ڈی پی کا مالی خسارہ 6.6 فیصد ہو جائے تو پھر تشویش ہوتی ہے۔ اداروں کی جانب دیکھا جائے تو سب ہی خسارے میں ہیں۔ بڑے پیمانے پر مالی استحکام کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں کون سا ادارہ منافع میں رہا؟ کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، کون سا ایسا ادارہ تھا جو منافع دے رہا تھا، شاید کوئی ایک آدھ ہوگا۔ چین، سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک نے تعاون کیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ دوست ممالک کی امداد کے باوجود آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئی، گزشتہ حکومت کو آئینی اور قانونی طور پر این ایف سی ایوارڈ دینا چاہیئے تھا۔ معاشی عدم استحکام ملکوں کو پریشان کرتا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو اہلیت کی بنیاد پر لگایا گیا ہے۔ اپوزیشن حب الوطنی کی ٹھیکے دار نہیں، باقر رضا زیادہ تنخواہ چھوڑ کر ملک کے لیے کم تنخواہ پر آرہے ہیں۔ سندھ میں صوبے کی بربادی ہوگئی ہے۔ سندھ کے تمام وسائل پی پی کے پاس ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سی پیک کو کوئی خطرہ نہیں ہے، غم نہ لگائیں۔ پاکستان کے جوہری اثاثوں کو کوئی خطرہ نہیں۔ پاکستان میں کوئی صدارتی نظام نہیں آرہا۔ ملک کو لوٹا گیا اس کے باوجود این ایف سی ایوارڈ آئے گا۔

    اس سے 2 روز قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتیں معیشت کا بہت بگاڑ کر کے گئی ہیں، معیشت کی بہتری میں وقت لگے گا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نے ہمیں ذمہ داریاں سونپی ہیں، جو وزیر کارکردگی دکھائے گا وہی آگے آئے گا، تحریک انصاف حکومت نے غریبوں کے لیے احساس پروگرام شروع کیا ہے۔

  • پیٹرول پر 26 روپے فی لیٹر ٹیکسز کی وصولی: سینیٹ میں تفصیلات پیش

    پیٹرول پر 26 روپے فی لیٹر ٹیکسز کی وصولی: سینیٹ میں تفصیلات پیش

    اسلام آباد: سینیٹ میں پیش کردہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کی تفصیلات کے مطابق پیٹرول پر ٹیکسز کی مد میں 26 روپے 50 پیسے فی لیٹر وصول کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی گئیں۔ پیش کی گئی دستاویز کے مطابق پیٹرول پر ٹیکسز کی مد میں 26 روپے 50 پیسے فی لیٹر وصول کیے جا رہے ہیں، ڈسٹری بیوشن اینڈ ٹرانسپورٹیشن اخراجات کے 9 روپے 84 پیسے فی لیٹر لیے جا رہے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل پر فی لیٹر 39 روپے 96 پیسے ٹیکسز وصول کیے جا رہے ہیں، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسپورٹیشن اخراجات 7 روپے 21 پیسے فی لیٹر ہیں۔ مٹی کے تیل پر 15 روپے 86 پیسے فی لیٹر ٹیکس اور 15 روپے 86 پیسے ڈسٹری بیوشن اینڈ ٹرانسپورٹیشن اخراجات وصول کیے جارہے ہیں۔

    ایوان میں پیش کردہ دستاویز کے مطابق لائٹ ڈیزل آئل پر 11 روپے 72 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور 2 روپے 38 پیسے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اینڈ ٹرانسپورٹیشن اخراجات وصول کیے جارہے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق پیٹرول کی قیمت خرید 62 روپے 55 پیسے اور قیمت فروخت 98 روپے 89 پیسے فی لیٹر ہے، ڈیزل کی قیمت خرید 70 روپے 26 پیسے اور فروخت 117 روپے 43 پیسے فی لیٹر ہے۔

    اسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت خرید 69 روپے 65 پیسے، قیمت فروخت 89 روپے 31 پیسے، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت خرید 66 روپے 44 پیسے اور قیمت فروخت 80 روپے 54 پیسے فی لیٹر ہے۔

  • آئی ایم ایف سے مذاکرات پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر ہو رہے ہیں: شیری رحمان

    آئی ایم ایف سے مذاکرات پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر ہو رہے ہیں: شیری رحمان

    اسلام آباد: سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے مذاکرات پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر ہو رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ اجلاس میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کے معاملے پر بحث ہوئی، سینیٹر شیری رحمان نے توجہ دلاؤ نوٹس سینیٹ میں پیش کیا۔

    شیری رحمان نے آئی ایم ایف شرائط پر پارلیمان کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ مذاکرات پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر ہو رہے ہیں۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ آئی ایم ایف سمیت کسی سے قرضہ نہیں لیں گے لیکن انھی چیخوں کی گونج میں وزیر خزانہ کو استعفیٰ دینا پڑ گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دن

    انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی خفیہ شرائط قوم پر مسلط نہ کریں، بتایا جائے کیا مذاکرات ہوئے ہیں، ایمنسٹی اسکیم لانا کوئی جادو کی چھڑی نہیں، قانون بنا تھا ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریٹ حد سے تجاوز نہ کرے۔

    شیری رحمان نے کہا کہ گیس اور تیل کی قیمتیں آئی ایم ایف کے کہنے پر بڑھائی گئی ہیں، تیل، بجلی اور گیس کی قیمتیں آسمان تک پہنچ گئیں، بتایا جائے کہ کن شرائط پر آئی ایم ایف سے بات چیت کی جا رہی ہے، حکومت فسکل ون یونٹ نافذ نہ کرے۔

    واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ حکومتی مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، دو دن قبل تکنیکی سطح کے مذاکرات کا پہلا مرحلہ شروع کیا گیا، جس میں عالمی مالیاتی ادارے کو پاور سکیٹر کے ساتھ سوشل سیفٹی نیٹ ورک پر بریفنگ دی گئی۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 10 مئی تک جاری رہیں گے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے اس بات پر زور دیا جا چکا ہے کہ نئے مالی سال سے بھرپور ٹیکس اصلاحات کی جائیں اور کم از کم چھ سو ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا نفاذ کیا جائے۔

  • پابندی ازدواج اطفال ترمیمی بل 2018 کی منظوری کی تحریک سینیٹ میں پیش

    پابندی ازدواج اطفال ترمیمی بل 2018 کی منظوری کی تحریک سینیٹ میں پیش

    اسلام آباد: پابندی ازدواج اطفال ترمیمی بل 2018 کی منظوری کی تحریک سینیٹ میں پیش کر دی گئی، تحریک سینیٹر شیری رحمان نے پیش کی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس کے دوران آج پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے بچوں کی شادی پر پابندی کا ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا۔

    [bs-quote quote=”میری بھی زبردستی شادی کروا ئی گئی۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”شبلی فراز” author_job=”سینیٹر، قائد ایوان”][/bs-quote]

    سینیٹر شیری رحمان نے بل کے حوالے سے کہا کہ ہم معاشرے میں مغربی اقدار نہیں لا رہے، ہر 20 منٹ میں زچگی میں کم عمری سے اموات ہو رہی ہیں، سعودی شوریٰ کونسل نے شادی کی عمر 18 سال مقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔

    جمعیت علماے اسلام (ف) نے پابندی ازدواج اطفال ترمیمی بل کے لیے بنائی گئی کمیٹی پر اعتراض کیا، عبد الغفور حیدری نے کہا کہ کمیٹی نے ہمیں نہیں بلایا، بل نظریاتی کونسل میں جانا چاہیے تھا۔

    سینیٹر عطا الرحمان نے بھی کہا کہ ترمیمی بل کو نظریاتی کونسل میں بھیج دیا جائے، کونسل سے اس پر شرعی رائے لی جائے، اسلام کے مطابق تو بلوغت کے بعد شادی کر دینی چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سینیٹ نے کم عمری کی شادیوں کے خلاف بل منظور کرلیا

    وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بھی بل کے نظریاتی کونسل بھیجے جانے کی حمایت کی، اور کہا کہ آئین پاکستان ہمیں شرعی رائے لینے کا پابند کرتا ہے، تاہم انھوں نے بلوغت کے حوالے سے کہا کہ اسلام میں بچے کی بلوغت کا تعلق عمر سے نہیں ہے۔

    پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سینیٹ کے قائد ایوان شبلی فراز نے کہا ’میں نے اسلامی نظریاتی کونسل کا طریقۂ کار دیکھا جو واضح نہیں تھا، کونسل ارکان کبھی ایک طرف کی بات کرتے کبھی دوسری طرف کی، ہم نہیں چاہتے کہ نکاح کے وقت پولیس آ ئے اور شناختی کارڈ چیک کرے، زبردستی شادی کا عمر سے تعلق نہیں، میری بھی زبردستی شادی کروا ئی گئی۔‘

    سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ 18 سال سے قبل شادی پر پابندی غیر شرعی ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ زچگی میں اموات کم عمری کی وجہ سے نہیں بلکہ طبی سہولیات نہ ہونے سے ہو رہی ہیں۔

    بل کے نظریاتی کونسل بھیجے جانے پر سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ ماضی کا پابندیٔ زدواج اطفال بل بھی نظریاتی کونسل میں پڑا ہوا ہے، کونسل بھیجنے سے معاملہ سرد خانے کی نذر ہو جائے گا، عمر مقرر کرنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ عمان، ترکی اور یو اے ای میں بھی شادی کی عمر 18 سال مقرر ہے۔

    وفاقی مذہبی امور برائے بین المذاہب ہم آہنگی نور الحق قادری نے کہا کہ ماضی میں قومی اسمبلی میں پابندیٔ ازدواج اطفال بل پیش کیا گیا تو نفیسہ عنایت اور ماروی میمن کا بل نظریاتی کونسل نے غیر شرعی قرار دیا، اور قومی اسمبلی میں بھی بل واپس لیا گیا۔

  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے نیشنل ایکشن پلان پر وزارت داخلہ سے بریفنگ طلب کرلی

    قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے نیشنل ایکشن پلان پر وزارت داخلہ سے بریفنگ طلب کرلی

    اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کوئٹہ دھماکے کے پیش نظر نیشنل ایکشن پلان پر وزارت داخلہ سے بریفنگ طلب کرلی۔ وزارت داخلہ نے کمیٹی سے بریفنگ کے لیے وقت مانگا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سب سے پہلے آج صبح کوئٹہ میں ہونے والا دھماکہ زیر بحث آیا۔ اجلاس کے شرکا نے دھماکے کی وزارت داخلہ اور بلوچستان حکومت سے تفصیل طلب کرلی۔

    کمیٹی چیئرمین رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 18 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوئے، ایسے واقعات کو فرقہ وارانہ رنگ نہ دیا جائے کیونکہ یہ دشمن کروا رہا ہے، نیشنل ایکشن پلان پر کمیٹی نے وزارت داخلہ سے بریفنگ مانگی ہے۔ وزارت داخلہ نے کمیٹی سے بریفنگ کے لیے کچھ وقت مانگا ہے۔

    کمیٹی کے شرکا کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی بڑی وجہ جعلی شناختی کارڈ اور جعلی نمبر پلیٹس ہیں، پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑیاں آجاتی ہیں۔ دنیا بھر میں شناختی کارڈ ایک پروفائل کی طرح ہے۔ پاکستان میں ایسا سسٹم نہیں جس کے باعث مشکلات ہیں۔

    قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کوئٹہ میں دہشت گردی پر خصوصی اجلاس کرنے کا فیصلہ کیا۔

    دوران اجلاس سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ شرم آتی ہے ہم لوگ خود قانون توڑنے میں پیش پیش ہیں۔ پارلیمنٹ میں جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑیاں داخل ہوتی ہیں۔ میں اپنے آپ کو اس بات کا ذمہ دار سمجھتا ہوں۔

    اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ رجسٹریشن اور نمبر پلیٹوں کا معاملہ انتہائی اہم ہے۔

    اجلاس میں خیبر پختونخواہ کے شہر ہری پور میں 7 سال کے بچے سے زیادتی اور قتل کا کیس زیر بحث آیا۔ ڈی پی او نے کمیٹی کو بتایا کہ قاتل پکڑا گیا اور اس وقت سینٹرل جیل میں ہے، قاتل نے اقبال جرم کیا اور میڈیکل رپورٹ سے ثابت بھی ہوا۔

    چیئرمین کمیٹی نے قاتل کی گرفتاری پر ڈی پی او اور پولیس پارٹی کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ ایسے قاتل کا فوری ٹرائل کر کے سزا دی جائے۔

    اجلاس میں شہر کراچی میں قصر ناز میں 5 بچوں کی ہلاکت کے معاملے پر بھی بریفنگ دی گئی۔ ڈی آئی جی سندھ نے کمیٹی کو بتایا کہ 21، 22 فروری کو فیملی کے ساتھ حادثہ پیش آیا، یہ لوگ بلوچستان سے راستے میں کھاتے پیتے آئے۔ رات کو کراچی میں صدر سے بریانی لے کر آئے۔

    ڈی آئی جی کے مطابق شواہد میں کھانے کے سیمپل اور سفید پاؤڈر ملا تھا، کھانے کے ڈبوں پر بھی پاؤڈر پایا گیا تھا۔

    قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں قصر ناز میں ہلاک ہونے والے 5 بچوں ورثا بھی شریک تھے۔

  • ایف آئی اے نے نیب جیسے اختیارات مانگ لیے

    ایف آئی اے نے نیب جیسے اختیارات مانگ لیے

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے نیب کے اختیارات مانگ لیے، کمیٹی رکن مریم اورنگزیب نے ایف آئی اے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بریفنگ ایسی نہیں کہ 5 سال کی کارکردگی جانچ سکیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈی جی نے ادارے کی کارکردگی پر کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ دی۔

    اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے حوالے سے ایف آئی اے نے نیب کے اختیارات مانگ لیے۔ ایڈیشنل ڈی جی کا کہنا تھا کہ اینٹی منی لانڈرنگ قانون میں خامیوں کی وجہ سے نتائج نہیں مل پاتے، ریکارڈ بروقت نہیں ملتا، تحقیقات التوا میں چلی جاتی ہیں۔

    ایڈیشنل ڈی جی نے کہا کہ سرکاری ریکارڈ تک رسائی کا وہی اختیار ملنا چاہیئے جو قومی ادارہ احتساب (نیب) کے پاس ہے، اینٹی منی لانڈرنگ قانون میں ترامیم ضروری ہیں۔ نیب کو اختیار ہے کسی بھی ادارے سے ریکارڈ لے سکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بینک سے ریکارڈ لینا ہے تو سیشن جج کی اجازت درکار ہے، سیشن جج سے اجازت میں کئی کئی ماہ نکل جاتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے سیشن جج اجازت ہی نہیں دیتا۔

    ارکان کمیٹی نے کہا کہ نیب کے اختیارات کی تو حد ہی نہیں، ریکارڈ حاصل کرنے کا طریقہ ہے تو اس پر عمل میں کیا قباحت ہے۔

    ایڈیشنل ڈی جی نے کہا کہ جو ریکارڈ 6 ماہ بعد ملتا ہے وہ 6 دن میں ملے تو تحقیقات تیز ہوسکتی ہیں، کوئی اکاؤنٹ بے نامی نہیں ہوتا، کوئی نہ کوئی نام تو ہوتا ہے۔ ’دو طرح کے اکاؤنٹ ہیں، ایک جعلی اور دوسرا بے نامی۔ جعلی اکاؤنٹ یہ ہے کہ بندہ فوت ہوگیا اور اکاؤنٹ چل رہا ہے۔ دوسرا بے نامی ہے، ہولڈر کی ٹرانزیکشنز سے آمدنی میں مطابقت نہیں رکھتا اور جس کے نام اکاؤنٹ ہوتا ہے وہ نہ فائدہ اٹھاتا ہے نہ خود چلاتا ہے‘۔

    ایف آئی اے حکام نے کہا کہ ایسے اکاؤنٹ کھولنے میں بینکر کا ملوث ہونا یقینی ہے۔ بینکوں نے متعلقہ ادارے کو محض 500 ایسے کیس رپورٹ کیے۔ ’ہم نے کئی مرتبہ بینک کے صدر کو بھی ملوث پایا ہے۔ جب بینک کا صدر آپ کے ساتھ ہوگا تو آپ جو مرضی کرلیں‘۔

    کمیٹی رکن اور مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے ایف آئی اے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بریفنگ ایسی نہیں کہ 5 سال کی کارکردگی جانچ سکیں، میڈیا پر صرف پارلیمینٹرینز کے کیسز کا تذکرہ ہوتا ہے۔ جب سے ایف آئی اے بنی اس وقت سے فہرست دیں۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایف آئی اے استعداد اور صلاحیت پر توجہ دے تو نیب کی ضرورت نہیں۔ دوسرے ممالک کی تحقیقاتی ایجنسیوں کے معیار کو مد نظر رکھیں۔ حسن اور حسین نواز کے کیس کی مثال دیکھ لیں۔ یہ کیس بھاری اخراجات کے ساتھ برطانیہ بھیجا گیا مگر لگایا گیا الزام وہاں ثابت ہی نہیں کیا جا سکا۔