Tag: سیوریج

  • اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی سیوریج ایک بار پھر پولیو وائرس سے آلودہ نکلیں

    اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی سیوریج ایک بار پھر پولیو وائرس سے آلودہ نکلیں

    اسلام آباد (13 جولائی 2025): ملک کے 20 اضلاع سے لئے گئے سیوریج سیمپلز میں پولیو کی تصدیق ہوگئی، جس کے 28 سیمپلز میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بے لگام پولیو وائرس نے ملکی نظام صحت کو پھر سے جکڑ لیا ، اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی سیوریج پھر پولیو زدہ نکل آئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سمیت 20 اضلاع کے 28 سیمپلز میں وائرس پایا گیا ہے، سیوریج لائنوں کے ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ون پایا گیا ہے، پولیو ٹیسٹ کیلئے ماحولیاتی نمونے 8 مئی تا 17 جون کو لئے گئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے 10 اضلاع کے 14 سیوریج سیمپلز پازیٹو نکلے ہیں، پنجاب کے ایک ضلع لاہور کے 3 سیوریج میں وائرس پایا گیا جبکہ  بلوچستان کے تین اضلاع کے 3 سیوریج سیمپلز میں پولیو پایا گیا ہے۔

     ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے  چار اضلاع کے 5 سیمپلز میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، اسلام آباد کے دو مقامات کے 2 سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ آزاد کشمیر کے ایک ضلع میرپور کے ایک سیمپل میں وائرس پایا گیا ہے۔

  • باپ بیٹا سیوریج کے کنویں میں گر گئے، افسوس ناک واقعہ

    باپ بیٹا سیوریج کے کنویں میں گر گئے، افسوس ناک واقعہ

    احمد پورشرقیہ: ضلع بہاولپور کے شہر احمد پورشرقیہ میں ایک افسوس ناک حادثہ پیش آیا ہے، جس میں باپ بیٹا سیوریج کے گہرے کنویں میں گرنے سے جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق احمد پورشرقیہ کے نواحی علاقے بستی بھٹیاں میں سیوریج کے کنویں میں گر کر باپ بیٹا جاں بحق ہو گئے، ریسکیو حکام نے بتایا بیٹا کنویں میں گرا تو باپ بچانے کے لیے کنویں میں کود گیا۔

    ریسکیو ٹیم نے کنویں سے باپ اور بیٹے کی لاشیں نکال لی ہیں، جاں بحق افراد کی شناخت 60 سالہ محمد قاسم اور 30 سالہ محمد آصف کے نام سے ہوئی ہے۔

    ریسکیو حکام کے مطابق سیوریج کا کنواں گھر کے باہر کھودا گیا تھا، بیٹا اس کی کم زور چھت پر کھڑا تھا کہ وہ اچانک ڈھ گئی، بیٹے کو بچانے کے لیے باپ نے بھی کنویں میں چھلانگ لگا دی۔


    کراچی: کرکٹ کھیلتے ہوئے 2 بچے کنویں میں گر کر جاں بحق


    ریسکیو حکام کے مطابق باپ اور بیٹا کنویں میں دھنس کر دم توڑ گئے، ریسکیو ٹیم نے لاشیں نکال کر ورثا کے حوالے کر دی ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں کراچی کے علاقے گارڈن میں 2 بچے کنویں میں گر گئے تھے، جنھیں بچانے کے لیے اندر جانے والے نوجوان سمیت دونوں بچے جاں بحق ہو گئے تھے، پولیس کے مطابق بچے کنویں پر رکھے ڈھکن پر اچھل کود کر رہے تھے کہ اچانک ڈھکن ٹوٹ گیا، کنویں کے اندر پانی موجود نہیں تھا۔

  • ملک بھر کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق

    ملک بھر کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق

    آزادکشمیر اور چاروں صوبوں کی سیوریج پولیو وائرس سے آلودہ نکلی، پولیو کا موذی وائرس آزاد کشمیر پہنچ گیا ہے۔

      ذرائع این آئی ایچ کے مطابق آزاد کشمیر کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، 2025 میں دوسری بار ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملک کے 21 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے جس کے بعد رواں سال کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 47 تک پہنچ گئی، سیوریج لائنز کے سیمپلز میں وائلڈ پولیو وائرس ون پایا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیو ٹیسٹ کیلئے سیوریج لائنز سے سیمپلز 8 تا 23 جنوری لئے گئے تھے، بلوچستان کے 8 اضلاع کے سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹیو نکلے ہیں، خیبرپختونخوا کے 4، پنجاب کے 6 اضلاع کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے۔

    اس کے علاوہ اسلام آباد کے ماحولیاتی نمونے پولیو سے آلودہ نکلے ہیں، سندھ، آزادکشمیر کے ایک، ایک ضلع کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے، ڈیرہ بگٹی، حب، خضدار، نوشکی کے ماحولیاتی نمونے پولیو پازیٹو ہیں۔

    نصیر آباد، اوستہ محمد، ژوب، لسبیلہ کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے، لاہور، بہاولپور، ڈی جی خان، جھنگ، ملتان، رحیم یار خان، پشاور، چارسدہ، صوابی، ٹانک کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کی سیوریج میں پولیو پایا گیا ہے، کراچی ایسٹ کی سیوریج پولیو وائرس سے آلودہ نکلی ہے۔

     واضح رہے کہ گزشتہ سال میرپور آزاد کشمیر کی سیوریج پولیو پازیٹو نکلی تھیاس کے علاوہ رواں سال ملک میں ایک پولیو وائرس کیس رپورٹ ہو چکا ہے گزشتہ سال 73 پولیو کیس اور 493 سیوریج سیمپلز پازیٹو نکلے تھے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ 20 سالوں میں آزاد کشمیر سے پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

  • 10 روز سے سیوریج لائن میں پھنسی بلی کو بچالیا گیا

    10 روز سے سیوریج لائن میں پھنسی بلی کو بچالیا گیا

    جدہ: سعودی عرب میں  10 روز سے سیوریج پائپ لائن میں پھنسی بلی کو ریسکیو  کرلیا گیا جس پر سعودی شہزادی نے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

    سبق ویب سائٹ کے مطابق سیوریج پائپ میں بلی کے پھنسنے کا واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا تھا، صارفین  نے بلی کے لیے امدادی مہم میں بھی حصہ لیا تھا۔

    جس کے بعد ریاض میونسپلٹی نے المنصورہ محلے کی سیوریج پائپ میں دس روز سے پھنسی بلی کو نجات دلائی۔

    سعودی سوسائٹی فار اینیمل ویلفیئر (رفق) کی چیئرپرسن شہزادی موضی بنت فہد آل سعود نے بلی کو سیوریج پائپ سے نکالنے پر ریاض میونسپلٹی کے نام شکریہ کا خط ارسال کردیا۔

    شہزادی موضی نے بلی کی مدد کے لیے امداد کرنے، نجات آپریشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے اور محنت کرتے رہنے پر رضاکار خاتون آمال کا بھی شکریہ ادا کیا۔

  • کراچی کے شہری کالے پانی کی سزا کاٹنے پر مجبور

    کراچی کے شہری کالے پانی کی سزا کاٹنے پر مجبور

    کراچی : اربوں روپے کے بجٹ کے باوجود کراچی کے شہری کالے پانی کی سزا کاٹنے پر مجبور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں حالیہ بارشوں کے بعد اہم سڑکیں اور سیوریج کا نظام تباہ ہوگیا ہے۔

    اداروں کی نااہلی کے سبب ابلتے گٹروں کے باعث ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر ہورہی ہے۔


    اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ شہر میں سیوریج کا بوسیدہ نظام تباہی کے دہانے پر ہے، بیشتر سڑکیں اور شاہراہیں بدتر سیوریج نظام کے باعث کھنڈر اور کالے پانی سے بھر چکی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ضلع وسطی ہو یا کورنگی شرقی ہو یا جنوبی ، کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں گندا پانی جمع نہ ہو اور شہری کالے پانی کی سزا نہ کاٹ رہے ہیں۔

    نمائندے اے آر وائی نیوز کا کہنا تھا کہ سیوریج کا تعفن بھرا کالا پانی کو واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نکالنے کو تیار نہیں ، جس سے شہری شدید اذیت میں مبتلا ہے۔

    رپورٹ میں دکھایا گیا ہے کہ کراچی کے علاقے ناظم آباد میں واٹر بورڈ کی نااہلی کے باعث چیخ چیخ کر اپنی ناکامی کا ثبوت دے رہی ہے۔

    سیوریج نظام کے باعث نئے بننی والی سڑکیں بھی کھنڈر بن گئی ہے ،جس کے باعث پیدل چلنا محال اور گاڑی چلانا مشکل ہوگیا ہے۔

    شہر کا کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں سیوریج کا گندا پانی نہ کھڑا ہو، شہریوں نے حکام بالا سے گذارش کہ تھوڑی سی نظر کرم کریں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے بتایا کہ واٹر اینڈ سیوریج سیکٹر کے لیے مالی سال 2022 -23 میں 2 ارب 24 کروڑ کی رقم رکھی گئی ، خطیر رقم کے باوجود نکاسی آب کا نظام بوسیدہ ہوچکا ہے۔

    چیف انجینئر واٹر بورڈ آفتاب چانڈیو نے گفتگو میں بتایا کہ اس بارش کے دوران سینٹرل اور شرقی بہت متاثر ہوئے، پورے ںظام کو ٹھیک کرنے کے لئے بڑی رقم درکار ہوتی ہے ، جو ادارے کے پاس نہیں ہے۔

    دوسری جانب تعفن زدہ پانی کھڑا ہونے سے مچھروں کی بہتات اور بیماریاں خاص کر گیسٹرو ، ملیریا اور دیگر امراض بھی پھیلانا شروع ہوگئے ہیں۔

    اربوں روپے کے باوجود کراچی کے شہری کالے پانی کی سزا کاٹنے پر مجبور ہیں، سڑکوں کی ابتر صورتحال واٹر بورڈ اور کے ایم سی کی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔

  • کرونا وائرس: اسپین میں نئی تحقیق نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا

    کرونا وائرس: اسپین میں نئی تحقیق نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا

    میڈرڈ: ہسپانوی ماہرین نے اسپین کے شہر بارسلونا کے سیوریج کے، مارچ 2019 میں لیے گئے نمونوں میں کرونا وائرس کی موجودگی دریافت کرلی، یہ نمونے چین میں کرونا وائرس کے آغاز اور پھیلاؤ سے 9 ماہ قبل لیے گئے تھے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یونیورسٹی آف بارسلونا کے ماہرین کی ٹیم رواں برس اپریل سے سیوریج کے پانی کے نمونوں کی جانچ کر رہی ہے تاکہ اس کے ذریعے متوقع پھیلنے والی بیماریوں کے بارے میں جانا جاسکے۔

    اس تحقیق کے دوران انہیں 15 جنوری 2020 کو لیے گئے نمونوں میں کرونا وائرس کی موجودگی کے آثار ملے، یعنی ملک میں کرونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق سے 41 دن قبل۔

    اس کے بعد ماہرین نے فیصلہ کیا کہ اس وقت سے پہلے لیے گئے نمونوں کی بھی دوبارہ جانچ کی جائے۔ ماہرین نے جنوری 2018 سے دسمبر 2019 کے درمیان لیے گئے سیوریج نمونوں کی دوبارہ جانچ کی تو انہیں 12 مارچ 2019 کو لیے گئے نمونوں میں اس وائرس کا جینوم (یا ڈی این اے) مل گیا۔

    ماہرین کی ٹیم کے سربراہ البرٹ بوش کا کہنا ہے کہ اس وقت دریافت ہونے والا کرونا وائرس اتنا زیادہ طاقتور نہیں تھا تاہم وہ موجود تھا۔

    ہسپانوی ماہرین کی اس تحقیق پر مزید جانچ کی جارہی ہے، اگر اس بات کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ بارسلونا کے سیوریج میں دریافت شدہ وائرس کرونا ہی ہے تو اس کی موجودگی ماہرین کے عام اندازوں سے بھی پہلے کی ثابت ہوجائے گی۔

    اسپینش سوسائٹی فار پبلک ہیلتھ اینڈ سیفٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جان رومن کا کہنا ہے کہ فی الحال اس بارے میں حتمی نتائج اخذ کرنا صحیح نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی نتیجہ سامنے آتا ہے تو اس کی تصدیق کے لیے مزید ڈیٹا، مزید مطالعے اور مزید نمونوں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس بات کا امکان رد کیا جاسکے کہ یہ تحقیق کے دوران ہونے والی کسی غلطی کا نتیجہ نہیں۔

    ڈاکٹر جان کا مزید کہنا تھا کہ اس وائرس کو فلو سمجھ کر جلد حفاظتی اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس سے یہ بری طرح دنیا بھر میں پھیل گیا۔

    خیال رہے کہ کرونا وائس کے پھیلاؤ کے حوالے سے اسپین دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے، اسپین میں کرونا وائرس کے 2 لاکھ 94 ہزار سے زائد مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ اب تک 28 ہزار 338 افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

  • سیوریج کے نمونوں سے کرونا وائرس کا پتہ چلانے کا فیصلہ

    سیوریج کے نمونوں سے کرونا وائرس کا پتہ چلانے کا فیصلہ

    لاہور: یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور واسا (واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی) مل کر پولیو کی طرح کرونا وائرس کے نمونے سیوریج سے لیں گی، سیوریج ٹیسٹ کے ذریعے پتہ چلے گا کہ کس محلے میں کتنا وائرس پھیلا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور واسا کے درمیان پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت پولیو کی طرح کرونا وائرس کے نمونے بھی سیوریج سے لیے جائیں گے۔

    لاہور کے 30 علاقوں سے سیوریج کے نمونے لے کر آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کیا جائے گا، سیوریج ٹیسٹ کے ذریعے پتہ چلے گا کہ کس محلے میں کتنا وائرس پھیلا۔

    یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ اسمارٹ سیمپلنگ کے ذریعے آبادی کے لحاظ سے کم ٹیسٹ کیے گئے، اسمارٹ لاک ڈاون میں لوگوں کو علاقے بند کرنے پر تحفظات ہیں۔

    پروفیسر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی واسا سے مل کر سائنٹفک اسٹڈی کرنے جا رہی ہے، پنجاب حکومت کو بھی سائنٹفک اسٹڈی سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا کیسز کا گراف تیزی سے بلند ہوتا جا رہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 6 ہزار 604 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1 لاکھ 71 ہزار 666 ہوگئی۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا وائرس سے مزید 153 اموات ہوئیں، مجموعی طور پر اموات کی تعداد 3 ہزار 382 ہوگئی ہے۔

    گزشتہ چند دنوں میں 10 لاکھ آبادی میں کرونا سے اموات کی شرح 13 سے بڑھ کر 15 فیصد ہو چکی ہے، جبکہ 10 لاکھ آبادی میں کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 778 ہوگئی ہے۔

  • ملک بھر میں 4 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

    ملک بھر میں 4 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

    اسلام آباد: ملک بھر میں پولیو کے 4 نئے کیسز سامنے آگئے، رواں برس مجموعی طور پر اب تک 82 پولیو کیسز رپورٹ کیے جاچکے ہیں جو خاصی خوفناک شرح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے مختلف شہروں سے 4 نئے پولیو کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔ پولیو کے 3 کیسز خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت اور ایک کراچی سے سامنے آیا۔

    لکی مروت میں ڈھائی سال کے بچے اور 2 ماہ کے 2 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔ کراچی کے 2 سالہ بچے میں پولیو وائرس سامنے آیا جس کا تعلق جمشید ٹاؤن سے ہے۔

    خیال رہے کہ رواں برس ملک میں پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 82 ہوگئی ہے، یہ شرح سنہ 2015 سے بھی زیادہ ہے جب ملک میں 54 پولیو کیسز رپورٹ کیے گئے۔

    صرف خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 61 ہوگئی ہے۔ 9 کیسز سندھ میں، 7 بلوچستان اور 5 پولیو کیسز پنجاب میں سامنے آچکے ہیں۔

    خیبر پختونخوا میں پولیو کی بڑھتی شرح پر وزیر اعظم عمران خان نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں کو پولیو کے خلاف مؤثر مہم چلانے کی ہدایت کی تھی، اور کہا تھا کہ پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    پولیو کے حوالے سے منعقد خصوصی اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا تھا کہ قطرے پلانے سے انکاری والدین کو راضی کرنے کے لیے با اثر افراد سے رابطے کیے، ویکسی نیشن پر منفی پروپیگنڈا ختم کرنے کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

    چند روز قبل وزارت صحت نے کہا تھا کہ ملک کے چاروں صوبوں میں پولیو وائرس دوبارہ پھیلنے لگا ہے، وزارت کی جانب سے چاروں صوبائی دارالخلافوں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    علاوہ ازیں پولیو کے خلاف حفاظتی مہم کے لیے برطانیہ نے بھی 40 کروڑ پاؤنڈز کی امداد کا اعلان کیا تھا، اس امدادی پیکج کا اعلان پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا کے لیے کیا گیا جس سے تینوں ممالک میں پولیو کے خاتمے کو ممکن بنایا جائے گا۔

  • ملک کے 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس موجود

    ملک کے 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس موجود

    اسلام آباد: ملک کے مختلف شہروں سے نئے لیے گئے سیوریج کے نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔ نمونے کراچی اور لاہور سمیت 6 بڑے شہروں سے لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 8 اپریل تا 15 مئی کو مختلف شہروں سے لیے گئے سیوریج پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی ثابت ہوگئی۔

    مذکورہ شہروں میں کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، حیدر آباد اور راولپنڈی شامل ہیں۔

    کوئٹہ کے ریلوے پل اور طاؤس آباد کے علاقوں میں سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔ حیدر آباد میں تلسی داس پمپنگ اسٹیشن، راولپنڈی میں صفدر آباد اور پشاور کے شاہین ٹاؤن کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    لاہور میں آؤٹ فال ایف، جی، ایچ کے سیوریج میں جبکہ کراچی کے سہراب گوٹھ، راشد منہاس روڈ، چکورا نالہ اور کورنگی نالہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی۔

    خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔

    رواں برس اب تک ملک میں 20 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔ سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے جن کی تعداد 8 تھی، 6 کیسز قبائلی علاقوں میں، اور 3، 3 پنجاب اور سندھ میں ریکارڈ کیے گئے۔

    پولیو میں اضافے کو دیکھتے ہوئے پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا جس کے بعد راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

  • بڑے شہروں کے سیوریج سسٹم میں پولیو وائرس کی تصدیق

    بڑے شہروں کے سیوریج سسٹم میں پولیو وائرس کی تصدیق

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پولیو بابر بن عطا کا کہنا ہے کہ ملک کے بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پولیو بابر بن عطا نے تفصیلات جاری کردیں۔ بابر عطا کے مطابق کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

    معاون خصوصی کے مطابق کراچی کے علاقے گڈاپ اور کورنگی جبکہ پشین، قلعہ عبد اللہ اور بنوں کے سیوریج میں بھی پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    بابر عطا کا کہنا ہے کہ شہروں کے سیوریج سے نمونے دسمبر 2018 میں لیے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی پاکستان میں ایک اور پولیو کیس سامنے آیا تھا۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں 16 ماہ کی انعم میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    یہ سنہ 2019 کا پاکستان میں سامنے آنے والا پہلا پولیو کیس ہے۔

    گزشتہ برس یعنی سنہ 2018 میں 10 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، ایک ایسے موقع پر جب پاکستان میں پولیو کیسز کی شرح بتدریج کم ہونے کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ گزشتہ برس کے آخر تک پاکستان پولیو فری ملک بن جائے گا، یہ تعداد نہایت مایوس کن اور تشویش ناک تھی۔

    مزید پڑھیں: 3 کروڑ 70 لاکھ پاکستانی بچے پولیو سے محفوظ

    اینڈ پولیو پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح سنہ 2014 میں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد 306 تک جا پہنچی تھی۔

    یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔ اسی سال پڑوسی ملک بھارت پولیو فری ملک بن گیا۔

    تاہم اس کے بعد عالمی تنظیموں کے تعاون سے مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد سنہ 2015 میں یہ تعداد گھٹ کر 54 اور سنہ 2016 میں صرف 20 تک محدود رہی۔

    سنہ 2017 میں پولیو کے 8 کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔