Tag: سیٹزن پورٹل

  • وزیر اعظم کا پاکستان سٹیزن پورٹل سے متعلق نیا فیصلہ

    وزیر اعظم کا پاکستان سٹیزن پورٹل سے متعلق نیا فیصلہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان سٹیزن پورٹل تک عوامی رسائی بڑھانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر پاکستان سٹیزن پورٹل ویب سروس تیار کر لی گئی ہے، معاون خصوصی زلفی بخاری نے سٹیزن پورٹل ویب سروس کا افتتاح کر دیا۔

    وزیر اعظم آفس کا کہنا ہے کہ سٹیزن پورٹل کی توسیع سے مزید 8 کروڑ پاکستانی مستفید ہوں گے، اس سے قبل یہ سہولت 3 کروڑ 50 لاکھ پاکستانیوں کو میسر تھی، اس ویب سروس سے عوام کی 8600 اداروں تک شکایات کے اندراج کے لیے رسائی ممکن ہوگی۔

    سٹیزن پورٹل ایپ کو آئندہ ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں بھی پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیر اعظم آفس نے کہا ہے کہ پورٹل ایپ پر اب تک 28 لاکھ لوگوں کو رجسٹر کیا جا چکا ہے۔

    پاکستان سٹیزن پورٹل میں رجسٹرڈ شہریوں کی تعداد 28لاکھ تک جا پہنچی

    واضح رہے کہ 13 اگست کو وزیر اعظم پرفارمنس ڈیلیوری یونٹ کی جانب سے سٹیزن پورٹل کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پاکستان سٹیزن پورٹل کو عوام میں مسلسل پذیرائی حاصل ہو رہی ہے، پورٹل پر رجسٹرڈ شہریوں کی تعداد 28 لاکھ تک جا پہنچی ہے جب کہ لاکھوں شہریوں نے سٹیزن پورٹل کے ذریعے ریلیف ملنے کی تصدیق کی۔

    پاکستان سٹیزن پورٹل پر شکایات کی تعداد 23 لاکھ ہے جب کہ پورٹل پر حل شدہ شکایات کی تعداد 22 لاکھ تک جا پہنچی ہے، اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کی 1038351 میں سے 976482 شکایات حل ہو چکی ہیں، وفاق کی 875026 میں سے 781094 شکایات اختتام کو پہنچیں جب کہ کے پی کی 266276، سندھ میں 149898 شکایات اور بلوچستان کی 20031 شکایات حل کی گئیں۔

  • 2019 میں پاکستان سٹیزن پورٹل کی صورت میں وزیر اعظم کی زبردست کامیابی

    2019 میں پاکستان سٹیزن پورٹل کی صورت میں وزیر اعظم کی زبردست کامیابی

    اسلام آباد: 2019 میں پاکستان سٹیزن پورٹل کی صورت میں وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کو زبردست کامیابی ملی، اس سلسلے میں مرتب کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2019 میں سٹیزن پورٹل پر 16 لاکھ سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سٹیزن پورٹل کی سال 2019 کی رپورٹ وزیر اعظم کو بھجوا دی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران سولہ لاکھ سے زائد شکایات موصول ہوئیں، جن میں ملک سے موصول ہونے والی شکایات کی تعداد 15 لاکھ جب کہ بیرون ملک سے تعداد 93 ہزار ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان سٹیزن پورٹل نے 14 لاکھ 60 ہزار شکایات کا ازالہ کیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب سے 7 لاکھ سے زائد شکایات موصول ہوئیں، خیبر پختون خوا سے 1 لاکھ 95 ہزار، سندھ سے 1 لاکھ 36 ہزار، بلوچستان سے 15 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔

    پاکستان سٹیزن پورٹل: شکایات کے حل میں سندھ حکومت سب سے پیچھے

    سب سے زیادہ شکایات میونسپلٹی، توانائی اور تعلیم کے شعبے سے متعلق موصول ہوئیں، پاکستان سٹیزن پورٹل کی کارکردگی پر 40 فی صد لوگوں نے اعتماد کا اظہار کیا۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان 28 اکتوبر 2018 کو پاکستان سٹیزن پورٹل کا افتتاح کیا تھا، وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں حکومت عوام کو جواب دہ ہوگی، اس نظام کے تحت صوبوں کے معاملات پر بھی نظر رکھی جا سکے گی۔

  • سٹیزن پورٹل پر شکایت سنجیدہ نہ لینے والے افسران پر وزیر اعظم برہم ہوگئے

    سٹیزن پورٹل پر شکایت سنجیدہ نہ لینے والے افسران پر وزیر اعظم برہم ہوگئے

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے سٹیزن پورٹل پر شکایت سنجیدہ نہ لینے والے افسران کے طرز عمل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سخت نوٹس لے لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پورٹل پر شکایت سنجیدہ نہ لینے والے افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں وزارتوں اور محکموں میں 5 رکنی کمیٹی بنائی جائے گی، جس کی سربراہی 20 گریڈ کاا فسر یا جوائنٹ سیکریٹری کرے گا۔

    وزیر اعظم آفس کا کہنا ہے کہ کمیٹی متعین افسران کے ڈیش بورڈ کی جانچ پڑتال کر کے رپورٹ جمع کرائے گی، یہ کمیٹی بہترین اور بدترین کارکردگی کے ذمہ داران کے تعین کے ساتھ ساتھ حل، غیر حل شدہ شکایات میں خامیوں کی نشان دہی بھی کرے گی۔

    وزارتوں اور محکموں میں قائم کمیٹیاں 30 یوم میں وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کریں گی، وزیر اعظم آفس کی جانب سے تمام وزارتوں اور صوبائی اداروں کو خط لکھ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شکایات گائیڈ لائن کے مطابق حل کیے بغیر بند کی جا رہی ہیں، شکایات کا حل افسران بالا کی بجائے ماتحت اہل کاروں کے سپرد کیا جا رہا ہے، افسران کے پاس شکایات کے حل کا دستاویزی ثبوت بھی نہیں ہوتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  سٹیزن پورٹل آئندہ سماعت تک نامعلوم درخواستوں پر کارروائی نہ کرے: عدالت

    وزیر اعظم آفس کے مطابق شکایات کے حل کا فیصلہ غیر متعلقہ افراد کرتے ہیں، شہریوں کو ردعمل دینے میں غیر ضروری وقت ضائع کیا جاتا ہے، ریلیف نہ دیے جانے کی ٹھوس وجوہ نہیں بتائی جاتیں، جن شکایات پر ریلیف دیا گیا وہاں بھی صورت حال مختلف تھی، منفی فیڈ بیک کی روشنی میں سپروائزری سطح پر شکایات دوبارہ نہیں کھولی جاتیں، شکایات کے حل کا بیان اکثر گمراہ کن ہوتا ہے۔

    دریں اثنا، وزیر اعظم نے تمام وزارتوں، محکموں اور اداروں کو اس سلسلے میں جائزہ رپورٹ جمع کرانے کی بھی ہدایت جاری کر دی ہے۔