Tag: سیٹ ایڈجسٹمنٹ

  • این اے 148 پر پی پی کی ن لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو گئی

    این اے 148 پر پی پی کی ن لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو گئی

    اسلام آباد: این اے 148 ملتان پر پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں معاملات طے پا گئے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان این اے 148 کی نشست پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو گئی ہے، ن لیگ نے پی پی کے حق میں دست بردار ہونے پر رضامندی ظاہر کر دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ این اے 148 پر پی پی کے مقابلے میں کوئی امیدوار کھڑا نہیں کرے گی، سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہونے پر پیپلز پارٹی کی جیت یقینی ہو گئی، یوسف رضا گیلانی سینیٹر منتخب ہونے پر قومی اسمبلی سے مستعفی ہو جائیں گے۔

    یوسف رضا گیلانی کی نشست پر قاسم گیلانی امیدوار ہوں گے، این اے 148 سے یوسف رضا گیلانی 104 ووٹ کی لیڈ سے کامیاب ہوئے تھے، جب کہ ن لیگی امیدوار نے 57 ہزار ووٹ لیے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ یوسف رضا گیلانی پیپلز پارٹی کے چیئرمین سینیٹ کے امیدوار ہوں گے۔

  • ایم کیو ایم، جی ڈی اے میں مزید نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ

    ایم کیو ایم، جی ڈی اے میں مزید نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ

    کراچی: ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے درمیان کراچی میں مزید نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے درمیان مزید سیٹوں پر ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے، جی ڈی اے این اے 237 اور پی ایس 104 پر ایم کیو ایم کو سپورٹ کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پی ایس 105 پر جی ڈی اے امیدوار عرفان اللہ مروت کو سپورٹ کرے گی، این اے 237 پر رؤف صدیقی، پی ایس 104 پر محمد دانیال ایم کیو ایم کے امیدوار ہیں۔

    آج شام رؤف صدیقی اور عرفان اللہ مروت سیاسی صورت حال پر پریس کانفرنس کریں گے۔

  • 5 سیاسی جماعتوں کا سندھ میں بیشتر قومی و صوبائی نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق

    5 سیاسی جماعتوں کا سندھ میں بیشتر قومی و صوبائی نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق

    کراچی: الیکشن 2024 کے سلسلے میں شہر قائد میں 5 سیاسی جماعتوں کے درمیان گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں بیش تر نشستوں پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں قومی و صوبائی نشستوں پر اہم سیاسی جماعتوں کے درمیان سیٹ ایڈجسمنٹ کا اتفاق ہوا ہے، این اے229، این اے 230، این اے 231 ملیر پر ن لیگ کو دیگر جماعتوں کا سپورٹ ملنے کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق پی ایس 105 پر جی ڈی اے کے عرفان اللہ مروت تمام جماعتوں کے متفقہ امیدوار ہونے کا امکان ہے، این اے 239 لیاری کی نشست پر جے یو آئی یا آزاد امیدوار عبدالشکور شاد مشترکہ امیدوار ہونے کا امکان ہے، جب کہ این اے 232 کورنگی کی نشست پر فیصلہ ہونا باقی ہے، ن لیگ اس نشست پر اویس نورانی کو ٹکٹ دینے کی خواہش مند ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی ایس 107 پر ن لیگ کے تنویر جدون مشترکہ امیدوار ہونے کا امکان ہے، اے این پی ایک صوبائی نشست پر امیدوار نامزد کرے گی اور دیگر جماعتیں حمایت کریں گی، پی ایس 106 لیاری پر جے یو آئی امیدوار ناصر محمود کو اتحادی سپورٹ کریں گے۔

    پی ایس 114 کیماڑی پی ایس 111 کیماڑی پر جے یو آئی کا امیدوار نامزد ہونے کا امکان ہے، این اے 211 میرپور خاص پر ن لیگ کے امیدوار اتحادی جماعتوں کے مشترکہ امیدوار ہونے کا امکان ہے، این اے 205 پر ن لیگ کے اصغر شاہ امیدوار ہوں گے۔

    پی ٹی آئی کے اہم امیدوار عبدالعلیم خان کے حق میں دستبردار

    ذرائع کے مطابق این اے 216 پر بشیر میمن پیپلز پارٹی کے مخدوم جمیل کے مد مقابل الیکشن لڑیں گے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ علامہ راشد سومرو لاڑکانہ میں بلاول بھٹو کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے، پی ایس 18 گھوٹکی، کشمور اور شکارپور کی نشستوں پر جے یو آئی امیدوار ہوں گے۔

    پی ایس 5، پی ایس 6، پی ایس 9 پر ن لیگ کے امیدوار کھڑے ہوں گے، شکارپور، کشمور اور جیکب آباد کی اکثریتی نشستوں پر جے یو آئی اور چند پر ن لیگ کے امیدوار نامزد ہونے کا امکان ہے۔

  • ایم کیو ایم نے این اے 242 پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبروں کی تردید کردی

    ایم کیو ایم نے این اے 242 پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبروں کی تردید کردی

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 242 پر مسلم لیگ ن سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی تردید کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ این اے 242 کراچی پر سیٹ ایڈجسمنٹ کی خبر کی تردید کرتے ہیں۔

    خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ این اے 242 کراچی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے متعلق خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، این اے 242 سے مصطفیٰ کمال ایم کیوایم پاکستان کے امیدوار ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ یہ خبر سامنے آئی تھی کہ این اے 242 پر ن لیگ اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات طے پا گئے ہیں، مصطفیٰ کمال مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے لیے دستبردار ہو گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ کراچی کے حلقے این اے 242 سے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کے کاغذات نامزدگی منظور کئے جاچکے ہیں۔

  • ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ ن میں کن حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ ہوا؟

    ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ ن میں کن حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ ہوا؟

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ن کے درمیان کراچی کی 3 نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر فیصلہ ہو گیا۔

    ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق دونوں پارٹیوں کی کمیٹیوں کی ملاقات میں فی الوقت کراچی کی تین نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ ہو گیا ہے، مسلم لیگ ن ملیر این اے 229 اور این اے 230 اور اس کی صوبائی نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق ملیر این اے 231 کی قومی اور صوبائی اسمبلی پر ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار حصہ لیں گے، جب کہ مسلم لیگ ن ضلع جنوبی این اے 239 پر اپنا امیدوار کھڑا کرے گی۔

    میرپور خاص، نواب شاہ اور سکھر کی قومی اسمبلی نشستوں پر مسلم لیگ ن کے امیدوار جب کہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار حصہ لیں گے۔

    الیکشن 2024: ن لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ حتمی مراحل میں داخل

    ضلع کیماڑی این اے 242 پر کمیٹیاں فیصلہ نہیں کر سکی ہیں، این اے 242 پر دونوں جماعتوں کی قیادت آئندہ 48 گھنٹوں میں بات چیت کر کے فیصلہ کرے گی۔ این اے 242 پر مسلم لیگ ن کے امیدوار شہباز شریف ہیں جب کہ مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار ہیں، اسی حلقے سے پیپلز پارٹی کے امیدوار قادر خان مندوخیل بھی الیکشن لڑیں گے۔

  • سیاسی جماعتوں نے کے پی میں پیپلز پارٹی کے مقابلے میں امیدوار بٹھانے سے انکار کر دیا

    سیاسی جماعتوں نے کے پی میں پیپلز پارٹی کے مقابلے میں امیدوار بٹھانے سے انکار کر دیا

    اسلام آباد: سیاسی جماعتوں نے خیبر پختون خوا میں میں پیپلز پارٹی کے مقابلے میں امیدوار بٹھانے سے انکار کر دیا ہے۔

    ذرائع پیپلز پارٹی کے مطابق خیبر پختون خوا میں پیپلز پارٹی کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کوششیں ناکام ہو گئیں، سیاسی جماعتوں نے پی پی کے مقابلے امیدوار بٹھانے سے انکار کر دیا۔

    پیپلز پارٹی نے آئندہ دو روز میں کے پی سے امیدواروں کے اعلان کا فیصلہ کر لیا ہے، قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کے نام فائنل کر لیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اے این پی اور جے یو آئی نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے لچک نہیں دکھائی، پی پی نے پشاور ڈویژن کے اضلاع میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کوششیں کی تھیں، لیکن سیاسی جماعتیں اہم حلقوں پر سیٹ چھوڑنے پر رضامند نہیں ہوئیں، اے این پی اور جے یو آئی نے حلقے چھوڑنے سے معذرت کر لی۔

    ذرائع کے مطابق پی پی نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے پشاور ڈویژن کی تنظیم کو اختیار دیا تھا، پیپلز پارٹی نے پشاور ڈویژن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے کئی تجاویز دیں، اگر پشاور ڈویژن میں کامیابی مل جاتی تو پھر دیگر ڈویژنز میں بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہونی تھی، اس سلسلے میں مردان، مالاکنڈ، کوہاٹ ڈویژنز میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی تجویز تھی۔

    پیپلز پارٹی نے پشاور ڈویژن میں سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت 2018 الیکشن کے رنر اپ جماعت کے لیے سیٹ چھوڑنے کی تجویز دی تھی، یہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پارٹی پوزیشن کی بنیاد پر ہونی تھی۔ واضح رہے کہ پشاور ڈویژن میں ضلع چارسدہ، نوشہرہ، پشاور، مہمند، خیبر شامل ہیں، جب کہ قومی اسمبلی کی 4 اور صوبائی اسمبلی کی 13 نشتیں ہیں۔

  • پیپلز پارٹی کی ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبروں کی سختی سے تردید

    پیپلز پارٹی کی ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبروں کی سختی سے تردید

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی مجلس عاملہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ای سی میں ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبروں پر چہ میگوئیاں ہوئیں تو پی پی قیادت نے ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبروں کی سختی سے تردید کی۔

    پی پی ذرائع کے مطابق سی ای سی میں پارٹی قیادت نے ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبروں پر شدید اظہار برہمی کیا، اور اسے خارج از امکان قرار دے دیا، قیادت نے کہا کہ ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کسی بھی حلقے میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہو رہی۔

    پی پی قیادت کا کہنا تھا کہ ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ شدید نقصان دہ ہوگی، پیپلز پارٹی ن لیگ کی ناکامیوں کا ملبہ کیوں اُٹھائے، اور آئندہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کا اصل مقابلہ بھی ن لیگ ہی سے ہے۔

    قیادت نے کہا کہ ن لیگ کو کراچی سے قومی اسمبلی کی سیٹ دینے سے کیا فائدہ ہوگا، اور اس سے لاہور سے این اے کی ایک سیٹ لینے کا کیا فائدہ ہوگا، ذرائع نے بتایا کہ پی پی قیادت نے واضح کیا کہ ن لیگ کو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کبھی آفر نہیں کی گئی، پیپلز پارٹی این اے 242 کراچی، اور 127 لاہور سے امیدوار کھڑا کرے گی۔

    پی پی قیادت نے خورشید شاہ کی ایاز صادق سے ملاقات پر بھی برہمی کا اظہار کیا تو خورشید شاہ نے پارٹی قیادت کو ایاز صادق سے ملاقات پر صفائیاں دیں۔ ذرائع کے مطابق خورشید شاہ نے کہا کہ ایاز صادق سے دیرینہ تعلق ہے اس لیے ہوٹل میں سرراہ ملاقات ہوئی، انھوں نے دعوت دی تو ساتھ کھانا کھایا، پی پی قیادت نے استفسار کیا کہ شاہ صاحب آپ کی ملاقات کی تصویر میڈیا پر کیسے گئی؟ خورشید نے جواب دیا کہ ایاز صادق کے ساتھ ملاقات کی خبر لیک ہونے کا انھیں علم نہیں ہے۔

    پی پی قیادت نے کہا کہ خورشید شاہ اور ایاز صادق کی تصویر سے غلط فہمی پیدا ہوئی، اس لیے پارٹی ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبروں کی کھل کر تردید کرے، نیز سیاسی رہنماؤں سے ملاقات سے قبل پارٹی کو آگاہ کیا جائے۔

  • سیٹ ایڈجسٹمنٹ متحدہ کے لیے نقصان کا سودا ہے: خالد مقبول

    سیٹ ایڈجسٹمنٹ متحدہ کے لیے نقصان کا سودا ہے: خالد مقبول

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ سیٹ ایڈجسمنٹ کے معاملے میں نقصان کا سودا زیادہ متحدہ کیلئے ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے الیکشن سے متعلق بیان میں کہا کہ انتخابات شفاف اور غیر جانب دارانہ ہو تو ہی قبول کریں گے اگر 2018 کی طرح کی طرح طے شدہ نتائج آئیں گے  تو الیکشن ہوں یا نہ ہوں اہمیت نہیں رکھتا۔

    خالد مقبول نے کہا کہ سیٹوں پر ایڈجسمنٹ کے حوالے سے ابھی ہمیں کوئی جلدی نہیں، سیٹ ایڈجسمنٹ کے معاملے میں نقصان کا سودا زیادہ متحدہ کیلئے ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ڈیلیور کرنے کے لیے بہت کچھ ہے، صوبے میں تبدیلی لانے کے لیے ایم کیو ایم انتہائی اہم ہے، کراچی کے وسائل پر سب کی نظر پہلے ہی ہے، اب سیٹوں پر بھی سب کی نظر ہوگی۔

    خالدمقبول کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کے انکشافات پر انکوائری ہونی چاہیے، اب تک کیوں نہیں ہوئی، ان کے الزامات اس لیے زیادہ اہم ہیں کیونکہ وہ پی پی کا خاص کارندہ تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ملیر اور لیاری ڈیویلپمنٹ اتھارٹی راؤ انوار کی خاطر بنائی گئی تھی، کتنے نوجوانوں کو لاپتہ کیا گیا، اُن  لوگوں نے اِن صاحب سے عقوبت خانے بنوائے ہوئے تھے۔

    خالد مقبول کا کہنا تھا کہ تقریباً 50 سے 60 ہزار ارب کرائم، کرپشن، انڈر ورلڈ، زمینوں پر قبضہ کر کے لوٹا گیا، سندھ کے شہری علاقے، دیہات، لاڑکانہ سب چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں۔

  • پیپلز پارٹی کا پشاور ڈویژن میں اے این پی، جے یو آئی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا امکان

    پیپلز پارٹی کا پشاور ڈویژن میں اے این پی، جے یو آئی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا امکان

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے پشاور ڈویژن میں عوامی نیشنل پارٹی، اور جعمیت علماء اسلام سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا امکان ہے۔

    ذرائع پیپلز پارٹی کے مطابق پی پی، اے این پی اور جے یو آئی میں پشاور ڈویژن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے سلسلے میں رابطے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما کی جانب سے ان رابطوں کی تصدیق کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور ڈویژن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے بات چیت جاری ہے، فارمولا جلد طے پائے جانے کا امکان ہے، اور اس سلسلے میں مختلف تجاویز زیرغور ہیں۔

    پشاور ڈویژن میں سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ، 2018 الیکشن میں رنر اپ جماعت کے لیے سیٹ چھوڑنے، اور ضلع میں پارٹی پوزیشن کی بنیاد پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی تجاویز زیر غور ہیں۔

    پشاور ڈویژن میں ضلع چارسدہ، نوشہرہ، پشاور، مہمند، خیبر شامل ہیں، اور یہاں قومی اسمبلی کی 4، صوبائی اسمبلی کی 13 نشتیں ہیں، پشاور ڈویژن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہونے پر دیگر ڈویژنز پر بھی غور ہوگا، مردان، مالاکنڈ، اور کوہاٹ ڈویژن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر غور ممکن ہے۔

  • پیپلزپارٹی کا الیکشن میں ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ

    پیپلزپارٹی کا الیکشن میں ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی نے الیکشن میں ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا اور کہا کہ ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ میں فائدہ کم نقصان زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے الیکشن میں ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع نے بتایا کہ ملک بھر میں کسی حلقہ پر ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہو گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ بعض رہنماؤں نے ن لیگ سے ایڈجسٹمنٹ کی تجویز دی تھی، جس کے بعد پی پی قیادت نے ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر پارٹی کی رائے لی تاہم صوبائی پارٹی رہنماؤں نے ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ تجویزمسترد کردی۔

    پی پی ذرائع نے کہا کہ ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ میں فائدہ کم نقصان زیادہ ہے، الیکشن میں ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ گھاٹے کا سودا ہے کیونکہ پی ڈی ایم حکومت کانزلہ آئندہ الیکشن میں ن لیگ پرگرے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ وسطی پنجاب میں پی پی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر رضامند نہیں، ن لیگ پنجاب سے زیادہ سے زیادہ قومی، صوبائی نشستیں چاہتی ہے اور پنجاب میں ایڈجسٹمنٹ ہونے پرن لیگ سندھ میں سیٹیں مانگےگی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ن لیگ ایڈجسٹمنٹ پر سندھ میں 10سے زائد سیٹیں مانگ سکتی ہے لیکن پیپلزپارٹی سندھ سے ایک سیٹ چھوڑنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، پیپلزپارٹی سندھ حکومت کی کارکردگی کی بنیاد پر ماضی سے زیادہ سیٹیں لے گی۔

    پی پی ذرائع کے مطابق کراچی سے قومی اسمبلی کی 6سیٹیں جیتناپیپلزپارٹی کا ہدف ہے۔