Tag: سیٹ ایڈجسٹمنٹ

  • پیپلز پارٹی نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کر لیا

    پیپلز پارٹی نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع پیپلز پارٹی کے مطابق قیادت نے پارٹی کے ساتھ انتخابی حکمت عملی پر طویل مشاورت کی ہے، جس کے بعد پیپلز پارٹی نے انتخابی حکمت عملی پر بڑی نظر ثانی کا فیصلہ کیا۔

    پارٹی ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی خیبر پختون خوا کے رہنماؤں نے قیادت کو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا مشورہ دیا تھا، جس کے بعد قیادت نے چاروں صوبوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ قیادت کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی آزاد امیدواروں سے بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے تیار ہے، اس کا فیصلہ قومی اور صوبائی نشستیں بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق 2018 کے الیکشن میں کے پی کی متعدد نشستوں پر پی پی دوسرے نمبر پر تھی، پنجاب اور کراچی کی متعدد نشستوں پر بھی پیپلز پارٹی دوسرے نمبر پر رہی تھی، نیز کے پی میں متعدد آزاد امیدواروں نے پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دیا تھا۔

    پیپلز پارٹی دیگر جماعتوں کو اپنے حق میں دست برداری پر رضامند کرے گی، معاہدہ ہونے پر سیاسی جماعت یا آزاد امیدوار کو ایڈجسٹ کیا جائے گا، واضح رہے کہ ابتدائی طور پر پیپلز پارٹی نے آئندہ الیکشن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • ایم کیو ایم کن اضلاع کی نشستیں ن لیگ کو دینے پر تیار؟

    ایم کیو ایم کن اضلاع کی نشستیں ن لیگ کو دینے پر تیار؟

    کراچی : ایم کیوایم لیاری اور کیماڑی کی نشستیں مسلم لیگ ن کو دینے پر تیارہوگئی تاہم ضلع کورنگی،وسطی، شرقی اورغربی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے معذرت کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم اورن لیگ کے درمیان ملاقات کااحوال سامنے آگیا ، ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم نے کراچی میں روایتی سیٹوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے معذرت کرلی ، ضلع کورنگی،وسطی، شرقی اورغربی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے معذرت کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم لیاری، کیماڑی اور ملیرکےچندحلقوں پرسیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئےرضامند ہوگئی اور ملیرکی دیہی آبادی کی نشست پرسیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے مزید بات کرنےپراتفاق کرلیا گیا۔

    ایم کیوایم وفد نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن کی نشست پرمصطفیٰ کمال امیدوارہوں گے اور حیدرآبادکی دونوں قومی اسمبلی کی نشست پر ایم کیو ایم نے اپنا امیدوار لانے پر زور دیا۔

    ذرائع کے مطابق میرپورخاص،سکھر،نواب شاہ،لاڑکانہ،ٹنڈوالہٰ یارپر بات چیت جاری رکھنےکافیصلہ کیا گیا تاہم ایم کیوایم کورنگی، سینٹرل، ایسٹ اور ویسٹ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے راضی نہیں۔

    ایم کیو ایم نے حیدرآباد کی 4 صوبائی نشستوں میں سے ایک پر ن لیگ کو سپورٹ کرنےکی پیشکش کی اور ضلع شرقی میں ایک صوبائی نشست پرن لیگ کو سپورٹ کرنے کی تجویز دے دی۔

    ن لیگ نے مؤقف میں کہا کہ ایم کیوایم کوجن نشستوں پر20سے25ہزارووٹ ملے وہاں ہمیں سپورٹ کریں۔

    ن لیگ نے کراچی اور حیدرآباد کی چند صوبائی نشستوں پر لیگی امیدوار کھڑے کرنے کی درخواست دی ، ایم کیوایم اور لیگی رہنما تجاویز قیادت کے سامنےرکھیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں جےیوآئی اورجی ڈی اےسےسیٹ ایڈجسٹمنٹ پربات کی گئی تاہم نوازشریف کےدورہ سندھ تک چیزوں کوحتمی شکل دیدی جائے گی۔

  • ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ، ق لیگ کیا چاہتی ہے؟

    ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ، ق لیگ کیا چاہتی ہے؟

    اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ عام انتخابات میں ق لیگ 10 نشستوں پر ن لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر غور کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ق لیگ قومی اسمبلی کی 3 اور صوبائی اسمبلی کی 7 نشستوں پر پاکستان مسلم لیگ ن کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کی خواہاں ہے۔

    تاہم ذرائع نے کہا ہے کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے سلسلے میں حتمی فیصلہ نواز شریف اور چوہدری شجاعت حسین کی ملاقات میں ہوگا، یہ بات سامنے آئی ہے کہ ق لیگ گجرات اور بہاولپور سے قومی اسمبلی کی 3 سیٹوں پر ایڈجسٹمنٹ چاہتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ق لیگ کی جانب سے چوہدری سالک، طارق بشیر اور حسین الہٰی قومی اسمبلی کا الیکشن لڑیں گے۔

  • سینیٹ الیکشن : خیبرپختونخوا میں بھی پنجاب کی طرز پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کوششیں

    سینیٹ الیکشن : خیبرپختونخوا میں بھی پنجاب کی طرز پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کوششیں

    پشاور : سینیٹ الیکشن کیلئے خیبرپختونخوا میں بھی پنجاب کی طرز پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کوششیں جاری ہے تاہم مسلم لیگ ن ایڈجسٹمنٹ کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ الیکشن کیلئے جوڑ توڑ اور رابطے عروج پر پہنچ گئے ، اس حوالے سے خیبرپختونخوا میں دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی ، خیبرپختونخوا  میں بھی پنجاب کی طرز پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کوششیں جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن ایڈجسٹمنٹ کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گئی، اپوزیشن کی ن لیگ پر امیدوار دستبردار کرانے کی کوششیں بے سود رہی ، عوامی نیشنل پارٹی کے عشائیے میں بھی مسلم لیگ ن کے امیدوار کو نظر انداز کیا گیا ، جس کے باعث جے یو آئی ، اے این پی امیدواروں کی جیت کے امکانات کم ہونے کا اندیشہ ہے۔

    اے این پی کے ثمربلور نے وضاحت دیتے ہوئے کہا عوامی نیشنل پارٹی کے پینل میں ن لیگ شامل نہیں، عشائیے میں پیپلز پارٹی اراکین بھی شامل تھے، جو پینل کا حصہ ہیں۔

    یاد رہے پنجاب سے سینیٹ کی 7 جنرل نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوگئے تھے ، کامیاب ہونے والوں میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کے3،3 جب ‏کہ ق لیگ کا ایک امیدوار شامل ہے۔

    جنرل نشست پر پی ٹی آئی کے اعجاز چوہدری، سیف اللہ نیازی اور عون عباس ، ن لیگ کےعرفان صدیقی، پروفیسرساجدمیر اور افنان اللہ خان اور مسلم لیگ ق کے کامل علی آغا بلامقابلہ ‏کامیاب ہوئے۔

    بلامقابلہ انتخاب کےلئے اسپیکر پرویزالٰہی نے مرکزی کردار ادا کیا، پرویزالٰہی نے ‏پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی قیادت سےرابطہ کیا، رابطوں کے بعد سینیٹ ‏کیلئے  زائدامیدواروں نے کاغذات واپس لے لیے۔

  • پی ٹی آئی ایم کیو ایم اور ن لیگ جے یو آئی کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ

    پی ٹی آئی ایم کیو ایم اور ن لیگ جے یو آئی کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ

    سکھر: تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے امیدواروں نے ازخود فیصلہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کی حمایت کا اعلان کردیا جبکہ مسلم لیگ ن اور جمعیت علماء اسلام نے بھی اپنے امیدواروں کو ایک دوسرے کے حق میں ستبردار کروایا۔

    سکھر میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 207 پر نامزد ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار مرتضیٰ ڈہر نے تحریک انصاف کے امیدوار کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔

    اس موقع پر  پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ سکھر کو جاگیر سمجھنے والے لوگوں کو 25 جولائی کو جواب دیں گے، ایم کیو ایم اور ہمارا مقصد علاقے کے مسائل کو حل کرنا ہے۔

    مبین جتوئی نے اعلان کیا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 24 پر ایم کیو ایم کی حمایت کرنے کی رضامندی ظاہر کردی۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن اور جمیعت علما اسلام (ف) نے مردان کی دو صوبائی نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا اعلان کیا جس کے مطابق پی کے 52 اور 53 سے جے یو آئی ف کے امیدوار ن لیگ کے حق میں دستبردار ہوگئے جبکہ پی کے 51 سے ملم لیگ ن کے امیدوار جے یو آئی کے حق میں بیٹھے گئے۔

    جمیعت علماء اسلام ف کے امیدواروں نے مردان پریس کلب پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور پارٹی پالیسی کو ماننے سے انکار کردیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔