Tag: سیڑھیاں چڑھنا

  • سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پُھولنا کس بیماری کی علامت ہے؟

    سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پُھولنا کس بیماری کی علامت ہے؟

    گھر دفتر یا کسی مارکیٹ کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اگر آپ کا سانس پھول جاتا ہے تو یاد رکھیں کہ یہ معمولی بات نہیں آپ کو محتاط رہنے کی اشد ضرورت ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کئی بار سیڑھیاں چڑھتے ہوئے لوگوں کو سانس لینے میں تکلیف ہونے لگتی ہے یہ صورتحال آپ کی صحت سے متعلق بہت سے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

    بہت سے لوگ سانس پھولنے کو اسے نارمل سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں، تاہم ایسا کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے، دراصل سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پھولنا کوئی عام بات نہیں ہے بلکہ یہ بہت سی بیماریوں کی علامت ہے۔

    ماہرین کے مطابق سانس کی تکلیف دو وجوہات سے ہوتی ہے، پہلا یہ کہ آپ کے پھیپھڑے ٹھیک سے کام نہیں کر رہے اور آکسیجن کی سطح کم ہے۔ ایک اور وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ آپ کا دل ٹھیک طریقے سے کام نہیں کر رہا ہے، جس کی وجہ سے خون کی گردش درست نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے دل پر اضافی دباؤ پڑتا ہے اور سانس پھولنے لگتی ہے۔

    دمہ کی علامات

    اگر آپ کو سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس کی تکلیف محسوس ہوتی ہے تو آپ کو دمہ کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ سیڑھیاں چڑھنے کے دوران سانس کی تکلیف ظاہر کرتی ہے کہ آپ کے پھیپھڑوں کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔

    موٹاپا 

    سانس پھولنے کا مسئلہ موٹاپے کے شکار افراد میں بھی زیادہ دیکھا جاتا ہے، دراصل وزن بڑھنے کی وجہ سے پھیپھڑوں کی دیواروں پر اضافی وزن پڑنا شروع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے مسلز کو گہرے سانس لینے اور تیز سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے، اس کی وجہ سے اعصابی نظام کا سانس لینے کا کنٹرول خراب ہو جاتا ہے۔

    سگریٹ نوشی

    جو لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں ان کے پھیپھڑے اندر سے خراب ہو جاتے ہیں اور سیڑھیاں چڑھتے ہوئے ان کو سانس لینے میں تکلیف ہوسکتی ہے۔

  • سیڑھیاں چڑھنے کی ورزش کتنی فائدہ مند ہے؟ جانیے

    سیڑھیاں چڑھنے کی ورزش کتنی فائدہ مند ہے؟ جانیے

    جسم کو مضبوط اور توانا رکھنے کیلئے روزانہ 30 منٹ کی معتدل جسمانی ورزش صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہوتی ہے جس سے نہ صرف وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے بلکہ متعدد امراض کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

    عام طور پر وقت کی کمی اور مصروفیت کی وجہ سے بیشتر افراد کے پاس ورزش کرنے کا وقت نہیں ہوتا یا ہمت نہیں ہوتی مگر آپ ایک عام سی عادت کی مدد سے یہ کمی باآسانی پوری کرسکتے ہیں وہ ہے سیڑھیاں چڑھنے کی عادت بنانا۔

    برطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی طویل اور جامع تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یومیہ 50سیڑھیاں چڑھنے والے افراد میں جان لیوا ثابت ہونے والے امراض قلب کم ہونے کے امکانات نمایاں کم ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین نے جب تحقیق شروع کی تب ان میں کوئی بیماری نہیں تھی اور تحقیق کے پانچ سال بعد ان کی صحت کا جائزہ لینے کے بعد ساڑھے 12 سال بعد دوبارہ ان کی رپورٹس کرنے کے بعد ان میں پیدا ہونے والی بیماریوں کے نتائج اخذ کیے۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ساڑھے 12 سال بعد 70 ہزار کے قریب افراد میں دل کی مختلف بیماریوں کی تشخیص ہوئیں جب کہ 10 ہزار سے زائد افراد میں فالج کی تشخیص بھی ہوئی۔

    ماہرین نے تمام رضاکاروں کے ٹیسٹ کرنے کے بعد ان کے طرز زندگی اور معمولات کا بھی جائزہ لیا اور نتیجہ اخذ کیا کہ جو افراد یومیہ 50 سیڑھیاں چڑھتے رہے، ان میں امراض قلب، شریانوں میں خون جمنے اور فالج ہونے کے امکانات کم ہوگئے۔

    ماہرین کے مطابق یومیہ 50 سیڑھیاں چڑھنے والے افراد میں امراض قلب، خون جمنے اور فالج کی بیماریاں ہونے کے امکانات 20 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔

  • ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کا نہایت آسان طریقہ

    ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کا نہایت آسان طریقہ

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر ایک عام مرض ہے اور آج کل اکثر افراد اس مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق روزمرہ کی ایک معمولی سی عادت سے ہائی بلڈ پریشر میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق سیڑھیاں چڑھنا جسم میں خون کے بہاؤ کو معمول پر رکھتا ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق سیڑھیاں چڑھنے کی عادت بلڈ پریشر میں کمی کے ساتھ ساتھ درمیانی عمر کے افراد کی ٹانگوں کو بھی مضبوط بناتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کی خواتین کے ہارمونز کے نظام میں تبدیلیوں سے مسلز کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے جس کے لیے ورزش معاون ثابت ہوسکتی ہے، تاہم صرف سیڑھیاں چڑھنے کو عادت بنا کر بھی ورزش جیسے فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ان غذاؤں سے اپنا بلڈ پریشر گھٹائیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیڑھیاں چڑھنے سے خون کی شریانوں میں بہتری آتی ہے، شریانوں کی اکڑن اور ان کی چربی کم ہوتی ہے جبکہ ہڈیوں کے بھربھرے پن کا مرض بھی دور ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ ہائی بلڈ پریشر اچانک دل کے دورے، فالج کے حملے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی 52 فیصد آبادی بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نمک، جنک فوڈ اور مرغن غذاؤں کا زیادہ استعمال، ذہنی دباؤ، ورزش نہ کرنا اور غیر فعال زندگی گزارنا ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن سکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق آلو اور آلو سے بنی ہوئی اشیا بھی بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق آلو کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں 11 سے 17 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔