جامشورو: سیہون سے کراچی واپس جانے والی زائرین کی کار کے ٹرک سے تصادم کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سیہون سے کراچی واپس جانے والی زائرین کی کار کا ٹرک میں تصادم ہو گیا، جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے.
زخمیوں کو لیاقت میڈیکل یونیورسٹی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، پولیس نے بتایا کہ حادثے کا شکار افراد کراچی کے رہائشی ہیں، مزار پر حاضری کے واپس جارہے تھے.۔
یاد رہے جامشورو میں تین دن میں چوبیس زائرین مختلف حادثات میں جاں بحق ہو چکے ہیں، ہفتے کے روز حضرت لال قلندر شہباز کے عرس پر پنجاب سے سیہون شریف جانے والے زائرین کی بس رانی پور کے قریب گڈیجی کے مقام پر ڈرائیور کے قابو سے باہر ہوکر الٹ گئی تھی۔
افسوسناک واقعے میں 11 زائرین جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ 36 سے زائد خواتین، مرد اور بچے زخمی ہوئے تھے۔
اس سے قبل نواب شاہ میں آمری روڈ پر تیز رفتاری کے باعث زائرین کی وین الٹ گئی تھی، زائرین کی وین الٹنے کے باعث 4 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے تھے۔
کراچی: بہادر آباد سے اغوا کیے جانے والے تاجر کو ملزمان سیہون چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے بہادر آباد سے تاجر کو رات گئے مسلح ملزمان اپنی گاڑی میں بیٹھا کر لے گئے، ملزمان تاجر سے سیہون میں کیش رقم اور موبائل فون چھیننے کے بعد چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
مقامی تاجر جنید کی جانب سے نیو ٹاؤن پولیس کو واردات کی درخواست جمع کرادی ہے، تاجر کا کہنا تھا کہ میں گزشتہ رات پونے ایک بجے بہادر آباد چائے کے ہوٹل پر تھا ایک گاڑی میں موجود مسلح ملزمان میری جانب آئے اور مجھے کہا پچھلی سیٹ پر بیٹھ جاؤ، 2 ملزمان بھی پیچھے بیٹھ گئے۔
تاجر نے بتایا کہ ملزمان شارع فیصل سمیت کئی مقامات سے ہوتے ہوئے سیہون پہنچے، مجھے سیہوں سے آگے سنسان جگہ پر اتار دیا گیا اور گاڑی میں سوار ملزمان کہیں اور نکل گئے تھے۔
تاجر جنید نے بیان میں کہا کہ ملزمان مجھ سے کیش 3لاکھ روپے اور موبائل فون بھی چھین کر لے گئے، ملزمان نے میرا پاسورڈ لے کر میرے اے ٹی ایم سے پیٹرول بھی ڈلوایا اور میں کرائے کی گاڑی لے کر واپس کراچی پہنچا ہوں۔
جامشورو: حکومت سندھ نے کرونا وائرس کے پیش نظر صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کا سالانہ عرس ملتوی کردیا، عرس 18 شعبان سے شروع ہونا تھا۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر جامشورو کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر لعل شہباز قلندر کا عرس اس سال نہیں ہوگا، عرس کا انعقاد آئندہ سال کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ لعل شہباز قلندر کا عرس ہر سال صوبہ سندھ کے شہر سیہون میں ان کے مزار پر 18، 19 اور 20 شعبان کو منعقد کیا جاتا ہے جس میں پورے ملک سے لاکھوں زائرین شرکت کرتے ہیں۔
اس موقع پر مزار اور شہر بھر میں سخت سیکیورٹی کا انتظام کیا جاتا ہے۔
چیف سیکریٹری سندھ کے مطابق گزشتہ برس لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر 25 لاکھ سے زائد زائرین نے شرکت کی۔
سنہ 2017 میں قلندر کے مزار کو خون سے نہلا دیا گیا جب 16 فروری کی شام مزار کے احاطے میں ہولناک خودکش بم دھماکہ ہوا، حملے میں 123 افراد ہلاک اور 550 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
دھماکہ عین اس وقت ہوا تھا جب مزار میں دھمال ڈالی جارہی تھی، جاں بحق ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
دھماکے کے باوجود بھی مزار اور صاحب مزار سے لوگوں کی عقیدت کسی طور کم نہ ہوسکی اور آنے والے سالوں میں یہاں رش کم ہونے کے بجائے مزید بڑھا جس سے زائرین کے عقیدے کو مزید تقویت ملتی ہے۔
سیہون: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ ہمیشہ ایک اکائی رہے گا، کسی میں ہمت ہے تو سندھ تقسیم کرکے دکھائیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی تقسیم پر پیپلزپارٹی کا موقف واضح ہے، بلاول بھٹو نے سندھ کی تقسیم سے متعلق سخت بیان دیا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ تقسیم کی باتیں خرنے والے آج معافیاں مانگتے پھر رہے ہیں، کسی میں ہمت ہے تو سندھ تقسیم کرکے دکھائے، تین چار ماہ پہلے میں نے ان کے بھیانک چہروں سے پردہ اٹھادیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ہٹانے کا مسئلہ پی ٹی آئی کا اپنا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ روز میرپورخاص میں بہت بڑی کوتاہی ہوئی ہے، جس کی غلطی ہوگی اس کو سزا ملے گی، واقعے پر افسوس ہوا اور نوٹس بھی لیا ہے، واقعے میں جو ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ عوام کی خدمت میں یہ ایمبولینسز کتنا استعمال ہوتی ہیں، ریکارڈ پیش کیا جائے، مجھے بتایا جائے کس اسپتال میں کتنی ایمبولینس ہیں، اگر محکمہ صحت میرپورخاص کا عملہ ملوث نکلا تو معاف نہیں کریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے صوبہ بھر کی تمام اسپتالوں کی ایمبولینس سروس کی تفصیلات بھی سیکریٹری صحت سے مانگ لیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز میرپورخاص میں ایمبولینس کی جانب سے مبینہ طور پر 2 ہزار روپے طلب کرنے پر باپ بچی کی لاش کو موٹر سائیکل پر لے جارہا تھا کہ حادثے پیش آیا جس کے نتیجے میں والد اور چچا بھی جاں بحق ہوگئے۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز اسلم راجپوت کا کہنا تھا کہ ایمبولینس ڈرائیور کی جانب سے مبینہ طور پر 2 ہزار روپے طلب کیے گئے جس پر والد بیٹی کی لاش موٹر سائیکل پر رکھ کر کھپرو لے جارہا تھا۔
آج معروف صوفی بزرگ حضرت عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر ؒ کا 767یوم وفات ہے، آپ 21 شعبان 673 ہجری میں وصال فرما گئے تھے، آج بھی آپ کا مزار مرجع خلائق ہے اورہرسال شعبان کے مہینے میں عرس میں لاکھوں زائرین شرکت کرتے ہیں۔
متفرد تواریخ کے مطابق حضرت لعل شہباز قلندرؒ1177 عیسوی بمطابق 573ہجری میں مروند کے مقام پرپیدا ہوئے، مورخین کے مطابق یہ افغانستان کا علاقہ ہے، تاہم کچھ مورخین اسے آذربائجان کا علاقہ میوند بھی تصور کرتے ہیں۔
سلسلہ نسب
خاندانی مراتب کی بات کی جائےتو آپؒ کا سلسلہ نسب تیرہ نسبتوں سے ہوکر حضرت امام جعفر صادق تک جا پہنچتا ہے جو کہ آلِ رسول ہیں اور از خود فقیہہ اور امام بھی ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے۔۔۔ سید عثمان مروندی بن سید کبیر بن سید شمس الدین بن سید نورشاہ بن سیدمحمود شاہ بن احمد شاہ بن سید ہادی بن سید مہدی بن سید منتخب بن سید غالب بن سید منصور بن سید اسماعیل بن سید جعفر صادق بن محمد باقر بن زین العابدین بن حسین بن علی بن علی مرتضٰی کرم اللہ وجہہ تک یہ سلسلہ چلا جاتا ہے۔
آپ ایک اعلیٰ پائے کے مشہور صوفی بزرگ، شاعر، فلسفی اور قلندر تھے۔ آپ کا زمانہ اولیائے کرام کا زمانہ مشہور ہے۔ مشہور بزرگ شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی، شیخ فرید الدین گنج شکر، شمس تبریزی، جلال الدین رومی اور سید جلال الدین سرخ بخاری ان کے قریباً ہم عصر تھے۔
منم عثمانِ مروندی کہ یارے شیخ منصورم ملامت می کند خلقے و من بر دار می رقصم
القاب
ایک روایت کے مطابق آپ کے چہرہ انور سے لال رنگ کے قیمتی پتھر ’لعل‘ کی مانند سرخ کرنیں پھوٹتی تھی ، جس وجہ سے آپ کا لقب لعل ہوا۔ شہبازکا لقب امام حسن نے عالم رویا میں ان کے والد کو پیدائش سے پہلے بطور خوشخبری کے عطا کیا، اس وجہ سے “شہباز لقب ہوا اور اس سے مراد ولایت کا اعلیٰ مقام ہے۔
ایک روایت یہ بھی ہے کہ ان کا خرقہ تابدار یاقوتی رنگ کا ہوا کرتا تھا اس لیے انہیں’لعل‘، ان کی خدا پرستی اور شرافت کی بنا پر’شہباز‘ اور قلندرانہ مزاج و انداز کی بنا پر’قلندر‘ کہا جانے لگا۔
تعلیم
آپ مروند (موجودہ افغانستان) کے ایک درویش سید ابراہیم کبیر الدین کے بیٹے تھے۔ آپ کے اجداد نے مشہد المقدس (ایران) ہجرت کی جہاں کی تعلیم مشہور تھی۔
آپؒ نے ظاہری اور باطنی علوم کی تحصیل اپنے والد حضرت ابراہیم کبیر الدینؒ سے کی، قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد آپ نے ہندوستان بھر کی سیاحت کی اور مختلف اولیاء کرام کی صحبت سے مستفید ہوئے، جن میں حضرت شیخ فرید الدئین شکر گنجؒ، حضرت بہاءالدین ذکریا ملتانیؒ، حضرت شیخ بو علی قلندرؒاور حضرت مخدوم جہانیاں جلال الدین بخاریؒ کے نام سر فہرست ہیں۔
بعد ازاں مروند کو ہجرت کی۔ آپ کو اس دور میں غزنوی اور غوری سلطنتوں کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا اور آپ نے اسلامی دنیا کے لا تعداد سفر کیے جس کی وجہ سے آپ نے فارسی، عربی، ترکی، سندھی اور سنسکرت میں مہارت حاصل کرلی۔
کہ عشقِ دوست ہر ساعت دروں نار می رقصم گاہےبر خاک می غلتم , گاہے بر خار می رقصم
سیہون میں قیام
آپ روحانیت کے اعلیٰ درجہ پر فائز تھے اور مسلمانوں کے علاوہ اہلِ ہنود میں بھی بڑی عزت تھی۔سندھ کے علاقے سیوستان ( سیہون شریف )میں آکر آپ جس محلے میں مقیم ہوئے، وہ بازاری عورتوں کا تھا۔ اس عارف باللہ کے قدوم میمنت لزوم کا پہلا اثر یہ تھا کہ وہاں زناکاری اور فحاشی کا بازار سرد پڑ گیا، نیکی اور پرہیزگاری کی طرف قلوب مائل ہوئے اور زانیہ عورتوں نے آپ کے دستِ حق پر توبہ کی۔
لعل شہباز قلندر نے سیوستان میں رہ کر بگڑے ہوئے لوگوں کو سیدھے راستے پر لگایا۔ ان کے اخلاق کو سنوارا، انسانوں کے دلوں میں نیکی اور سچائی کی لگن پیدا کی اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور پیار سے رہنا سکھایا۔ آپ تقریباً چھ سال تک سیوستان میں رہ کر اسلام کا نور سندھ میں پھیلاتے رہے۔ ہزاروں لوگوں نے آپ کے ہاتھ سے ہدایت پائی اور بہت سے بھٹکے ہوئے لوگوں کا رشتہ اللہ سے جوڑا۔
تاریخ وصال
آپ کا وصال 21 شعبان المعظم 673ھ میں ہوا۔لیکن ان کے وصال کو لے کر اختلاف پایا جاتا ہے مختلف کتب میں مختلف تاریخ وصال درج ہیں۔ کسی میں 590ھ کسی میں 669ھ، 670ھ لکھا ہے۔ مگر مستند تواریخ میں حضرت شہباز قلندرعثمان مروندی کا سنہ وصال 673ھ ہے۔
چوں رفتہ سری جفاں آں شیخ کو زہدہ آل و پاک نام است از ھاتف غیبت شنید ند عثمان بہ دروازہ امام است
آپ کے روضے کے دروازے پر یہ قطعہ وفات درج ہے جس کے اعداد نکالے جائیں تو بھی وصال کا سال 673 ہی بنتا ہے، لہذا اسی تاریخ کو مستند تصور کیا جاتا ہے۔ ہرسال 18 سے 21شعبان کو آپ کا عرس منعقد کیا جاتا ہے جس میں لاکھوں کی تعداد میں زائرین شریک ہوتے ہیں۔
روضہ مبارک
لعل قلندر کا مزار سندھ کے شہر سیہون شریف میں ہے۔ یہ عمارت کاشی کی سندھی تعمیر کا اعلیٰ نمونہ ہے اور 1356ء میں اس کی تعمیر عمل میں لائی گئی۔ اس کا اندرونی حصہ 100 مربع گزکے قریب ہے۔
فیروز شاہ کی حکومت کے زمانے میں ملک رکن الدین عرف اختار الدین والی سیوستان نے آپ کا روضہ تعمیر کروایا۔ اس کے بعد 993ھ میں ترخانی خاندان کے آخری بادشاہ مرزا جانی بیگ ترخان نے آپ کے روضہ کی توسیع و ترمیم کرائی۔ اس کے بعد 1009ھ میں مرزا جانی بیگ ترخان کے بیٹے مرزا غازی بیگ نے اپنی صوبہ داری کے زمانے میں اس میں دوبارہ تر میم کرائی۔موجودہ دور میں بھی روضے کے اطراف میں تعمیر و ترقی کا کام جاری ہے۔
مزارپردھماکا
دو سال قبل 16 فروری، 2017ء کو شام کے وقت آپ کے مزار کے احاطے میں ایک خود کش دھماکا ہوا تھا۔ اس حملے میں 123 سے زیادہ افراد ہلاک اور 550 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے ۔
دھماکہ عین اس وقت ہوا تھا جب مزار میں دھمال ڈالی جارہی تھی، جاں بحق ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
دھماکے کے باوجود بھی مزار اور صاحبِ مزار سے لوگوں کی عقیدت کسی طور کم نہ ہوسکی اور آنے والے سالوں میں یہاں رش کم ہونے کے بجائے مزید بڑھا جس سے زائرین کے عقیدے کومزید تقویت ملتی ہے۔
تُو آں قاتل کہ از بہرِ تماشا خونِ من ریزی من آں بسمل کہ زیرِ خنجرِ خونخوار می رقصم
کراچی: سیہون کے قریب وین اور ٹرک کے تصادم کے نتیجےمیں جاں بحق ہونے والے 8 افراد کی نماز جنازہ کراچی میں ادا کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سیہون کے قریب ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والے 8 افراد کی نماز جنازہ کراچی کے علاقے میمن گوٹھ میں ادا کردی گئی جبکہ تدفین بھی میمن گوٹھ قبرستان میں کی گئی۔
اس موقع پر جاں بحق افراد کے لواحقین اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
پولیس کے مطابق حادثہ گاڑی نمبر سی ڈبلیو ون زیرو فائیو فور (1054 CW) ہائی روف اور ٹرک کے درمیان ہوا تھا۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں حنیف میمن، عبدالحمید ابراہیم، زبیر میمن، دانیال غلام حسین، عبدالغنی کا تعلق میمن گوٹھ کے حاجی احمد محلہ جبکہ عمران غنی میمن کا تعلق حاجی امیرمحلہ سے ہے جبکہ مشتاق اورعبدالغنی کا تعلق حاجی عبدالکریم محلہ سے تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال 24 دسمبر کو صوبہ سندھ میں جامشورو کے قریب انڈس ہائی وے پروین اور دو مسافربسوں میں تصادم کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
سیہون : پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عارف علوی کا کہنا ہے کہ ہم سندھ سے چوروں اور لٹیروں کا صفایا کرکے ہی دم لیں گے۔
تفصیلات کےمطابق سیہون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی نے کہا کہ سندھ کے شہری روایتی سیاست سے تنگ آچکے ہیں۔
عارف علوی نے کہا کہ سندھ میں تبدیلی صرف عمران خان ہی لاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا عمران خان جس مسئلے کے حل کے لیے آواز اٹھائیں اسے حل کرنے تک سکون سے نہیں بیٹھتے۔
تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی نے کہا کہ دھاندلی کے مسئلے پر4 دن دھرنا دینا تھا لیکن 126 بیٹھے رہے جبکہ پاناما کے مسئلے کو بھی منطقی انجام تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ اب سندھ سے کرپٹ لوگوں کو نکالنے کا وقت آگیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے آج سیہون میں ہونے والے جلسے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان جلسے سے خطاب کریں گے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
سیہون : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ہدایات کی ہے کہ عرس کے موقع پر درگاہ لعل شہباز قلندر کی سیکیورٹی کو انتہائی مستعد اور الرٹ رہتے ہوئے یقینی بنایاجائے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کے شہر سیہون میں واقع درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر کے سالانہ عرس کے موقع پر ہزاروں زائرین کی آمد متوقع ہے اور دہشت گردی کے کسی بھی ممکنہ واقعہ سے نمٹنے کے لیے سندھ پولیس کی جانب سے سیکیورٹی کے حوالے سے منصوبہ بندی مکمل کر لی ہے۔
اس حوالے سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ لعل شہبازقلندرکےمزار اوراطراف کی کڑی نگرانی کی جائے اور داخلی راستوں پرجسمانی تلاشی کوممکن بنایا جائے اور کسی بھی فرد کو جامہ تلاشی کے بغیر درگاہ میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جا ئے۔
آئی جی سندھ نے ہدایت کی کہ درگاہ کی سیکیورٹی کو مکمل طور پر محفوظ بنانے کے لیے مزار کے اطراف اور مرکزی شاہراہ پر پارکنگ ممنوع رکھی جائے جب کہ انٹیلی جنس جمع اور شیئر کرنے کو مربوط و مؤثر بنایا جائے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ عرس کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ چاک و چوبند ہو کر اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھا سکیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس فروری میں درگاہ لعل شہباز قلندر میں خود کش دھماکا عین اس وقت ہوا جب زائرین دھمال کر رہے تھے اور اس سانحے میں 76 زائرین شہید اور 250 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔
جامشورو: کراچی سے پشاور جانے والی خوشحال خان خٹک ایکسپریس کی چار بوگیوں میں آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں 2افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کےمطابق خوشحال خان خٹک ایکسپریس کراچی سے پشاور جارہی تھی کہ سیہون کےعلاقے لعل باغ کےقریب پہنچی تواس کی 3بوگیوں میں آگ بھڑک اٹھی جس کےباعث 2افراد زخمی ہوگئے۔
متاثرہ ٹرین ڈرائیور نے ٹرین کو روک کر متاثرہ بوگی کےتمام مسافروں کواتار لیاگیاتاہم آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے مزید تین اور بوگیوں کو اپنی لپیٹ میں لےلیا۔
پولیس، رینجرز اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور بوگیوں کو ٹرین سے علیحدہ کرنے کےکام کا آغاز کردیا اور ساتھ ہی سیہون سے فائربریگیڈ کےعملے کو بھی طلب کرلیاگیا۔
سیہون کے قریب خوشحال خان خٹک ایکسپریس کی بوگیوں میں لگنےوالی آگ بجھادی گئی۔
ریلوے حکام کے مطابق خوشحال خان خٹک کی بوگی میں آتشزدگی شاٹ سرکٹ کے باعث ہوئی تاہم اس میں کسی بھی قسم کے جانی نقصان کی اطلاعات نہیں ہیں۔
ریلوے حکام کا کہنا تھا کہ متاثرہ بوگیوں کوالگ کر کےٹرین کو اس کی منزل کی جانب روانہ کردیا جائے گا۔
واضح رہےکہ رواں ہفتے کے آغاز میں صوبہ پنجاب کے علاقے شیخوپورہ میں ہرن مینار کے قریب مسافر ٹرین اور آئل ٹینکر کے درمیان تصادم کے بعد ٹرین کی پہلی پانچ بوگیوں میں آگ بھڑک اٹھی تھی،جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور سمیت 2 افراد ہلاک جبکہ 10 مسافر زخمی ہوگئےتھے۔
سیہون : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہناہےکہ لعل شہبازقلندر کے مزار پرسیکورٹی کےلیےمناسب تعداد میں پولیس اہلکار موجود نہیں تھے۔
تفصیلات کےمطابق وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نےدرگاہ لعل شہبازقلندر پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئےکہاکہ افسوسناک واقعےکی شدید مذمت کرتا ہوں اور واقعے میں زخمی ہونےوالوں کی جلدصحت یابی کی دعا کرتاہوں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سیہون کے لوگوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہاکہ یہ وقت دہشت گردوں کا مل کر مقابلہ کرنے کا ہے۔انہوں نےکہا کہ سیہون دھماکے کے حوالے سےمنفی پروپیگنڈا بہت ہوا کہ 90کلو میٹر تک یہاں کوئی اسپتال نہیں ہے۔
مرادعلی شاہ کا کہناتھاکہ سیہون شریف میں تعلقہ لیول کااسپتال ہےلیکن اسپتال میں اتنےزیادہ زخمیوں کےعلاج کی صلاحیت نہیں تھی۔انہوں نے واقعے کےبعد مددکرنےپرپاک فضائیہ اوربحریہ کاشکریہ اداکیا۔
سیہون دھماکے سےمتعلق وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ کچھ گرفتاریاں ہوئی ہیں ہوسکتا ہے وہ اس واقعے میں ملوث ہوں۔انہوں نے اپیل کی کہ ایسے واقعے پر لوگوں کے زخموں پر نمک نہ چھڑکاجائے۔
واضح رہےکہ مرادعلی شاہ نےکہاکہ سیکیورٹی خدشات کےباوجوددرگاہ لعل شہبازقلندر کوایک دن کےلیےبھی بندنہیں کیا۔