Tag: سی این جی

  • پیٹرول کے بعد  سی این جی کی فی کلو قیمت میں بھی بڑا اضافہ

    پیٹرول کے بعد سی این جی کی فی کلو قیمت میں بھی بڑا اضافہ

    اسلام آباد : پیٹرول کے بعد سی این جی کی فی کلو قیمت میں بھی بڑا اضافہ کردیا گیا ، فی کلو  پر 36 روپے کے حساب سے سیلز ٹیکس عائد کیاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سی این جی کی فی کلو قیمت میں11 روپے 70 پیسے تک اضافہ کردیا گیا، ایف بی آر نے سیلز ٹیکس میں فی کلو 11 روپے 70 پیسے تک اضافہ کیا۔

    ایف بی آر نے سیلز ٹیکس میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس میں کہا کہ 200 روپے فی کلو کی بنیاد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

    فی کلو پر 36 روپے کے حساب سے سیلز ٹیکس عائد کیا گیا، اس سے قبل فی کلو  پر 24روپے 30 پیسے سیلز ٹیکس لاگو تھا۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ ریجن ون کیلئے سیلز ٹیکس ویلیو 140سے بڑھا کر200 روپے، ریجن ٹو کیلئے سیلز ٹیکس ویلیو 135سے بڑھاکر 200 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 200 روپے فی کلوویلیو کی بنیاد پر18 فیصد سیلز ٹیکس لاگوہوگا، ریجن ون میں خیبرپختوانخوا، بلوچستان اور پوٹھار ریجن شامل ہیں جبکہ ریجن ٹوسندھ ،خطہ پوٹھار کے سوا پنجاب کے دیگر شہروں پرمشتمل ہے۔

  • سندھ میں سی این جی کب بند کی جائے گی؟

    سندھ میں سی این جی کب بند کی جائے گی؟

    کراچی: صوبہ سندھ میں سی این جی کی بندش کا شیڈول جاری کردیا گیا، سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کا کہنا ہے کہ سی این جی کی بندش سے گھریلو صارفین کی گیس کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں سی این جی اسٹیشن اگلے 3 دن اور صنعتوں کو گیس کی فراہمی ایک دن کے لیے بند رہے گی۔

    سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کا کہنا ہے کہ 17 فروری صبح 8 بجے سے 20 فروری صبح 8 بجے تک سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی بند رہے گی۔

    انڈسٹریز اور کیپٹیو پاور کو 19 فروری صبح 8 بجے سے اگلے 24 گھنٹوں کے لیے گیس کی ترسیل بند رہے گی۔

    ایس ایس جی سی کے مطابق سی این جی کی بندش سے گھریلو صارفین کی گیس کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے گا۔

  • کراچی : سی این جی اسٹیشنز کتنے دن بند رہیں گے؟ شیڈول جاری

    کراچی : سی این جی اسٹیشنز کتنے دن بند رہیں گے؟ شیڈول جاری

    کراچی : ایس ایس جی سی کا گیس بحران شدت اختیار کر گیا ہے، گیس کمی کی وجہ سے شہر کراچی کے سی این جی اسٹیشن بند کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے سی این جی اسٹیشنز رواں ہفتے دوبارہ 3 دن کے لیے بند کیے جائیں گے، یہ فیصلہ گیس بحران شدت اختیار کرنے کی وجہ سے کیا گیا ہے، گھریلو صارفین کو بھی گیس کمی کا سامنا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سی این جی اور آر ایل این جی اسٹیشنز کی 72گھنٹے بندش کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے، کراچی میں اسٹیشنز جمعہ3فروری صبح8سےپیر6فروری صبح8بجےتک بند رہیں گے۔

    ذرائع کے مطابق سی این جی، آر ایل این جی اسٹیشنز سے3دن تک گیس فراہمی بند رہے گی، سی این جی اسٹیشنز کی بندش سے گھریلوصارفین کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے گا۔

    اس کے علاوہ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ انڈسٹریز، کیپٹو پاور کو اتوار5فروری صبح8بجے سے24گھنٹے گیس ترسیل بند رہے گی

  • سی این جی اسٹیشنز 3 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ

    سی این جی اسٹیشنز 3 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ

    کراچی: ایس ایس جی سی کا گیس بحران شدت اختیار کر گیا ہے، گیس کمی کی وجہ سے سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشن بند کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشنز روان ہفتے دوبارہ 3 دن کے لیے بند کیے جائیں گے، یہ فیصلہ گیس بحران شدت اختیار کرنے کی وجہ سے کیا گیا ہے، گھریلو صارفین کو بھی گیس کمی کا سامنا ہے۔

    ترجمان ایس ایس جی سی نے بتایا کہ صوبہ سندھ کے تمام سی این جی اور آر ایل این جی پمپ جمعہ 22 اپریل صبح 8 بجے سے پیر 25 اپریل صبح 8 بجے تک بند رہیں گے۔

    سی این جی ایسوسی ایشن کے شعیب خان جی نے کہا ہے کہ جمعہ بائیس اپریل سے 72 گھنٹوں کے لیے سندھ بھر کے تمام سی این جی اور آر ایل این جی اسٹیشنز بند رہیں گے۔

    ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ 72 گھنٹوں کے لیے گیس کی فراہمی بند رہے گی، تاکہ گھریلو صارفین کی گیس کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے، تمام جنرل صنعتیں اور کیپٹو پاور کو بھی اتوار 24 اپریل صبح 8 بجے سے 24 گھنٹے کے لیے گیس کی ترسیل بند رہے گی۔

  • نیا شیڈول : سی این جی صارفین کیلئے بڑی خبر

    نیا شیڈول : سی این جی صارفین کیلئے بڑی خبر

    اسلام آباد : سوئی سدرن گیس کمپنی نے کراچی سمیت سندھ بھر میں رواں ہفتے سی این جی اسٹیشنز 3 دن کیلئے بند کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش کا نیا شیڈول جاری کردیا گیا ہے۔

    سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ سندھ بھرمیں رواں ہفتے دوبارہ سی این جی اسٹیشن بندہوں گے، سی این جی اسٹیشن رواں ہفتے3دن کیلئے بند کر دیے جائیں گے۔

    ترجمان نے بتایا کہ سی این جی اسٹیشنز کو جمعہ سے پیر تک72گھنٹوں کے لیے بند کیا جائے گا اور 4مارچ صبح 8 سے پیر صبح 8 بجے تک گیس کی فراہمی بند رہے گی۔

    ایس ایس جی سی کا کہنا تھا کہ گیس پریشرمیں کم کےباعث سی این جی اسٹیشن بندکیےجا رہےہیں۔

    یاد رہے 14 فروری کو کراچی سمیت سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشن ڈھائی ماہ کی طویل بندش کے بعد کھول دیئے گئے تھے اور تمام سی این جی اسٹیشن پر گیس کی فراہمی بحال کر دی گئی تھی۔

  • کراچی: سی این جی گاڑیاں استعمال کرنے والوں کے لیے اہم خبر

    کراچی: سی این جی گاڑیاں استعمال کرنے والوں کے لیے اہم خبر

    کراچی : سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس قلت کے پیش نظر اتوار کی صبح 8 بجے سے سی این جی اسٹیشنز کو 24 گھنٹے کیلیے سپلائی معطل کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی نے اتوار کو سی این جی اسٹیشنز کو سپلائی معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اس حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ
    اتوارکو صبح 8 سے پیرصبح 8بجے تک اسٹیشنز کو سپلائی معطل رہے گی۔

    سوئی گیس حکام نے کہا کہ پہلے مرحلے میں اسٹیشنز کو 24 گھنٹے کیلئے بند کیا جارہاہے، گیس کی طلب بڑھنے پر اسٹیشنز کو مزید بند کیا جاسکتا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی کے اجلاس میں گھریلو صارفین کو گیس کے سنگین بحران سے بچانے کے لیے اہم اقدامات کی منظوری دی گئی تھی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی بند کرنے کی تجویز منظوری کی گئی، جس کے بعد سی این جی سیکٹر کو 2 ماہ تک کے لیے گیس کی فراہمی بند کی جا سکتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں جنرل انڈسٹری کو بھی 2 ماہ کے لیےگیس فراہمی بند کرنے کی تجویز منظور کی گئی جبکہ کابینہ توانائی کمیٹی نے سردیوں میں گھریلو صارفین کو گیس سپلائی یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔

  • سی این جی، آر ایل این جی کی فی کلو قیمت میں 20 روپے اضافہ

    سی این جی، آر ایل این جی کی فی کلو قیمت میں 20 روپے اضافہ

    کراچی: سی این جی اور آر ایل این جی صارفین کے لیے بری خبر ہے، کراچی سمیت سندھ بھر اور بلوچستان میں گیس کی فی کلو قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سی این جی اور آر ایل این جی کی فی کلو قیمت 200 روپے مقرر کر دی گئی ہے، اسٹیشن مالکان نے شہر قائد میں اسٹیشنز پر گیس کی قیمت بڑھا دی۔

    چیئرمین سی این جی ایسوسی ایشن شعیب خان جی نے بتایا کہ اس سے قبل گیس کی فی کلو قیمت 180 روپے کلو وصول کی جا رہی تھی، ستمبر 2021 میں پہلے گیس کی فی کلو قیمت 150 سے بڑھا کر 180 روپے کی گئی تھی، سی این جی پر جی ایس ٹی کی مد میں اضافہ کیا گیا ہے۔

    چیئرمین آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن سمیر نجم الحسن کے مطابق پہلے 11 روپے 86 پیسے فی کلو گرام جی ایس ٹی لگتا تھا، اب 21 روپے 77 پیسےکر دیا گیا جو ناجائز ہے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ آر ایل این جی پر جی ایس ٹی فی الفور 5 فی صد کی جائے۔

    سرپرست پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن غیاث پراچہ کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی میں اضافے سے سی این جی کی کنزیومر پرائس میں ساڑھے دس روپے فی کلو اضافہ ہوگیا ہے، قیمت بڑھنے سے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ ہو جائے گا، پٹرول کا استعمال بڑھنے سے امپورٹ بل میں بھی اضافہ ہو جائے گا، اور سی این جی استعمال میں کمی سے شہروں میں فوگ اور ماحولیاتی آلودگی بڑھے گی۔

    انھوں نے کہا ہم سے بغیر مشاورت کیے رات گئے اچانک سیلز ٹیکس کی بنیادی قیمت دوگنی کر دی گئی ہے، جو انتہائی ناانصافی اور ظالمانہ اقدام ہے۔

  • آئل سیکٹر کو وبا سے غیر معمولی مسائل کا سامنا، اوگرا تفصیلی رپورٹ

    آئل سیکٹر کو وبا سے غیر معمولی مسائل کا سامنا، اوگرا تفصیلی رپورٹ

    کراچی: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے مالی سال 2019-20 کے لیے اپنی ’اسٹیٹ آف دی ریگولیٹڈ پٹرولیم انڈسٹری‘ رپورٹ جاری کر دی۔

    اوگرا کی یہ رپورٹ تیل، قدرتی گیس، ایل پی جی، ایل این جی، اور سی این جی کی پیداوار اور کھپت سے متعلق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تیل کے شعبے کو کرونا وائرس کی عالمی وبا کے سبب غیر معمولی مسائل کا سامنا رہا ہے۔

    آئل

    مالی سال 2019-20 میں خام تیل اور دیگر پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات 26.42 فی صد اور 7.60 فی صد کی کمی سے بالترتیب 6.77 ملین ٹن اور 8.10 ملین ٹن رہیں، جب کہ گزشتہ سال میں یہی در آمدات 9.12 ملین ٹن اور 8.77 ملین ٹن تھیں۔ ریفائنریز کی پیداوار 20.43 فی صد کی کمی سے گزشتہ مالی سال 2018-19 میں 12.38 ملین ٹن کے مقابلے میں 9.86 ملین ٹن رہی اور کھپت 11.98 فی صد کمی سے گزشتہ سال 20.03 ملین ٹن کے مقابلے میں 17.63ملین ٹن رہی۔ مالی سال 2019-20 میں مقامی ریفائنریز میں سب سے زیادہ پیداوار پارکو کی رہی جس کی پیداوار مجموعی پیداوار کا 29 فی صد (2.85ملین ٹن) تھی، اس کے بعد بی پی پی ایل کی پیداوار 22 فی صد کے ساتھ (2.13ملین ٹن)، اے آر ایل اور این آر ایل دونوں میں ہر ایک 16 فی صد (1.56ملین ٹن) اور پی آر ایل کی پیداوار 12 فی صد (1.21ملین ٹن) تھی۔

    مالی سال 2019-20 میں ریفائنریز کی پیداوار میں مصنوعات کے اعتبار سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کا تناسب 40 فی صد (3.79 ملین ٹن) کے ساتھ سب سے زیادہ تھا، اس کے بعد ایف او 23 فی صد سے زائد کے ساتھ (2.22 ملین ٹن) اور ایم ایس تقریباََ 21 فی صد کے ساتھ (1.98ملین ٹن) تھے۔ یہ تینوں پٹرولیم، آئل اور لبریکنٹس کی مصنوعات ریفائنریز کی مجموعی پیداوار کا 85 فی صد (7.99ملین ٹن) رہیں۔

    مالی سال 2019-20 میں توانائی کے شعبے میں پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں واضح کمی واقع ہوئی، پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 43.5 فی صد کمی سے 1.52 ملین ٹن رہی جو گزشتہ سال یعنی 2018-19 میں 2.76 ملین ٹن تھی۔ اس کی ایک بڑی وجہ حکومت کا توانائی کی پیداوار کو فرنس آئل سے آر ایل این جی پر منتقل کرنا ہے اور حکومت کی کھپت میں 10 فی صد کمی ہوئی، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 5.6 فی صد اور صنعت کے شعبے میں 5.5 فی صد کمی واقع ہوئی۔

    مارکیٹنگ کے شعبے میں پٹرولیم کی مصنوعات کے تناسب میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تبدیلی واقع ہوئی، مالی سال 2019-20 میں پی ایس او مارکیٹ کا سب سے بڑا شیئر ہولڈر تھا جس کے شیئرز میں 3 فی صد اضافہ ہوا (41 فی صد سے 44 فی صد) جب کہ ہیسکول کے مارکیٹ شیئر میں 4 فی صد کمی واقع ہوئی (10 فی صد سے 6 فی صد)۔

    ملک میں پٹرولیم مصنوعات اور خام تیل کے انتظام کی حامل تین بندر گاہیں ہیں جن میں 2 کراچی میں یعنی کیماڑی اور پورٹ قاسم ہیں، جن کی مشترکہ آپریشنل صلاحیت 33 ملین ٹن سالانہ ہے اور تیسری بائیکو کی ملکیتی اور زیر انتظام 12 ملین ٹن صلاحیت کی حامل سنگل پوائنٹ مورنگ ہے۔ کیماڑی 3 پشتوں کے ساتھ 24 ملین ٹن سالانہ کھپت کے ساتھ سب سے بڑی آپریشنل بندر گاہ ہے۔

    قدرتی گیس

    قدرتی گیس ملک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے، گزشتہ کچھ عرصے میں گھریلو صارفین، کھاد بنانے والی کمپنیوں اور بجلی کے شعبے کی جانب سے قدرتی گیس کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جس کی بدولت گیس کی مقامی رسد کو کافی دباؤ کا سامنا ہے۔ گیس کی مقامی پیداوار 10 فی صد کمی سے 2,138 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جو گزشتہ سال 2,379 ایم ایم سی ایف ڈی تھی، جب کہ اسی عرصے میں گیس کی کھپت 6 فی صد کمی سے 3,714 ایم ایم سی ایف ڈی رہی، جو گزشتہ سال 3,969 ایم ایم سی ایف ڈی تھی۔ گیس کی پیداوار اور کھپت میں فرق کو آر ایل این جی کی در آمد سے پورا کیا گیا، جس کا موجود ہ مالی سال میں قدرتی گیس میں شیئر 27 فی صد سے بڑھ کر 29 فی صد ہو گیا ہے۔

    ملک میں گیس کی ترسیل کا 13,452 کلو میٹر اور تقسیم کا 177,029 کلو میٹر پر محیط گیس پائپ لائنز کا وسیع نیٹ ورک ہے، جس کے ذریعے سے گھریلو، صنعتی، تجارتی اور نقل و حمل کے شعبے کو قدرتی گیس فراہم کی جا رہی ہے۔ گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں نے گیس کے نئے صارفین کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے اپنے ترسیل اور تقسیم کے نیٹ ورک کو پھیلایا ہے۔ ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل نے مالی سال 2019-20 کے دوران اپنے ترسیلی نیٹ ورک میں 190 کلو میٹر اور 72 کلو میٹر کا بالترتیب اضافہ کیا ہے، اسی طرح، اسی مدت کے دوران ایس این جی پی ایل نے اپنے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں 5,731 کلو میٹر اور ایس ایس جی سی ایل نے 527 کلو میٹر کا اضافہ کیا ہے۔

    مالی سال 2019-20 میں ایس این جی پی ایل کے صارفین میں 271,228 نئے صارفین کا اضافہ ہوا ہے، جس سے اس کے کل صارفین کی تعداد 70 لاکھ ہو گئی ہے، جب کہ ایس ایس جی سی ایل کے صارفین میں 95,011 نئے صارفین کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اس کے مجموعی صارفین کی تعداد 31 لاکھ ہو گئی ہے۔ ملک بھر میں مالی سال 2019-20 کے اختتام تک قدرتی گیس کے مجموعی صارفین کی تعداد 1 کروڑ 12 لاکھ ہے۔

    مالی سال 2019-20 میں قدرتی گیس کا مرکزی صارف توانائی کا شعبہ رہا ہے، جس نے مجموعی کھپت کا 33 فی صد (1,198 ایم ایم سی ایف ڈی) استعمال کیا ہے، اس کے بعد گھریلو صارفین 24 فی صد (888 ایم ایم سی ایف ڈی) کھاد کا شعبہ (779 ایم ایم سی ایف ڈی)، مجموعی صنعت 9 فی صد (327 ایم ایم سی ایف ڈی)اور کیپٹو پاور نے 8 فی صد (290 ایم ایم سی ایف ڈی) قدرتی گیس استعمال کی ہے۔

    زیر جائزہ سال کے دوران گیس کی مجموعی کھپت کا 56 فی صد (1,471 ایم ایم سی ایف ڈی) پنجاب، 33 فی صد (874 ایم ایم سی ایف ڈی) سندھ، 9 فی صد (249 ایم ایم سی ایف ڈی) خیبر پختون خوا اور 2 فی صد (48 ایم ایم سی ایف ڈی) بلوچستان نے استعمال کیا ہے۔

    زیر جائزہ سال کے دوران گیس کی ترسیل 4,052 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جس میں زیادہ تر ترسیل ماری، سوئی، اوچ، قادرپور اور مرمزئی گیس فیلڈز وغیرہ سے ہوئی۔ مجموعی ترسیل میں سے 1,057 ایم ایم سی ایف ڈی گیس،گیس فیلڈز / پروڈیوسرز نے براہ ر است اپنے صارفین کو ترسیل کی جب کہ بقیہ گیس یوٹیلیٹی کمپنیز کی جانب سے ترسیل کی گئی۔

    گیس کی ترسیل میں 45 فی صد (1,344 ایم ایم سی ایف ڈی) سندھ کا حصہ ہے جب کہ خیبر پختون خوا، بلوچستان اور پنجاب کا 12 فی صد (268 ایم ایم سی ایف ڈی) 11 فی صد (335 ایم ایم سی ایف ڈی) اور 3 فی صد (91 ایم ایم سی ایف ڈی) بالترتیب حصہ ہے۔ بقیہ 29 فی صد (857 ایم ایم سی ایف ڈی) گیس کی طلب در آمد شدہ ایل این جی کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔ سال 2019-20 میں طلب اور رسد کا خلا (1,349 ایم ایم سی ایف ڈی) تھا جب کہ مالی سال 2030-31 میں خلا (4,229 ایم ایم سی ایف ڈی) تک پہنچ جانے کی توقع ہے۔

    ایل پی جی

    ملکی توانائی میں ایل پی جی کا حصہ 1 فی صد ہے، ایل پی جی مارکیٹ کا اس وقت حجم 1,149,352 میٹرک ٹن سالانہ ہے جو گزشتہ سال 1,061,448 میٹرک ٹن سالانہ کے مقابلے میں.28 8 فی صد زیادہ ہے۔ مالی سال 2019-20 میں مالی سال 2018-19 کے مقابلے میں ایل پی جی کی کھپت میں زیادہ تر اضافہ تقریباََ 19 فی صد (415,368 میٹرک ٹن سے 492,968 میٹرک ٹن) تجارتی شعبے میں دیکھنے میں آیا۔ اس کے بعد گھریلو صارفین میں 6 فی صد (445,497 سے 472,056 میٹرک ٹن) اضافہ ہوا۔ اسی مدت کے دوران صنعتی شعبے میں ایل پی جی کی کھپت میں 8 فی صد (200,583 سے 184,328 میٹرک ٹن) کمی واقع ہوئی۔

    ملک میں ایل پی جی فراہمی کا ریفائنریز، گیس پیداواری فیلڈز اور در آمدات بڑے ذرائع ہیں، مالی سال 2019-20 کے دوران ایل پی جی کھپت کا 68 فی صد ریفائنریز اور گیس فیلڈز سے پورا کیا گیا جب کہ 32 فی صد در آمد کی گئی۔ مالی سال 2019-20 میں ایل پی جی کی ترسیل میں 4 فی صد اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ ایل پی جی کی درآمد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 39 فی صد (252,467 سے 350,096 میٹرک ٹن) اضافہ ہے۔ جب کہ اسی مدت میں ریفائنریز اور گیس فیلڈز سے 20 فی صد (201,322 سے 161,434 میٹرک ٹن) اور 2 فی صد (607,108 سے 593,061 میٹرک ٹن) بالترتیب کمی واقع ہوئی۔

    مالی سال 2019-20 کے اختتام تک ملک میں 11 ایل پی جی پروڈیوسرز، 208 ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں مع 7,400 سے زائد ڈسٹری بیوٹرز تھے۔ مزید یہ کہ، ملک میں 22 آپریشنل ایل پی جی آٹو ری فیولنگ اسٹیشنز تھے۔ اوگرا نے 56 ایل پی جی ایکوئپمنٹ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو ایل پی جی ایکوئپمنٹ کا مجاز مینوفیکچرر کے طور پر پری کوالیفائیڈ کیا ہے۔

    ایل این جی

    ایل این جی ایسی قدرتی گیس ہے جسے منفی 162 ڈگری سینٹی گریڈ (منفی 260 فارن ہائیٹ) اور فضائی دباؤ پر ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور مائع حالت میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ مائع حالت کی وجہ سے اس کے فیول حجم میں تقریباََ 600 گنا تک کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسے سٹور کیا جا سکتا ہے۔ خصوصی ویسلز میں اس کی ترسیل کی جا سکتی ہے۔

    ملک میں قدرتی گیس کی طلب و رسد کے بڑھتے ہوئے خلا کو پُر کرنے کے لیے پہلا ایل این جی ری گیسیفکیشن ٹرمینل مارچ 2016 میں اور دوسرا ایل این جی ٹرمینل اپریل2018 میں قائم کیا گیا تھا۔ حکومت پاکستان نے سرکاری کمپنیوں یعنی پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کو اختیار دیا ہے کہ وہ حکومت پاکستان کی جانب سے ایل این جی کی در آمد کر سکیں۔ پی ایس او نے ایل این جی کی در آمد کے لیے سرکاری سطح پر قطر گیس کے ساتھ 15سال کے لیے معاہد ہ کر رکھا ہے جب کہ پی ایل ایل نے ایل این جی کے لیے مختصر مدت کے لیے شیل اور گنور کے ساتھ معاہدہ کر رکھا ہے۔

    مالی سال 2019-20 کے دوران ایل این جی کی در آمد 5 فی صد کمی کے ساتھ 857 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جو مالی سال 2018-19 میں 901 ایم ایم سی ایف ڈی تھی، لیکن قدرتی گیس کی مجموعی ترسیل میں اس کا حصہ گزشتہ سال 27 فی صد سے بڑھ کر 29 فی صد ہو گیا ہے۔

    سی این جی

    اوگرا نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سی این جی کے استعمال کو نہ صرف فروغ دیا ہے بلکہ سی این جی اسٹیشنز کے آپریشنز میں حفاظت کے اعلیٰ معیار کو بھی یقینی بنایا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سی این جی کے متبادل ایندھن کے طور پر استعمال سے فضائی آلودگی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں قدرتی گیس کی کھپت میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران کمی واقع ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ گیس کے مقامی وسائل میں کمی ہے۔ مالی سال 2019-20 کے دوران ٹرانسپورٹ کے شعبے میں قدرتی گیس کی کھپت میں 178 ایم ایم سی ایف ڈی سے 127 ایم ایم سی ایف ڈی کمی واقع ہوئی ہے۔

    اوگرا نے مقامی اور بین الاقوامی سی این جی ایکوئپمنٹ سے متعلق حفاظت اور معیار کو ہمیشہ ترجیح دی ہے، ملک میں سی این جی ایکوئپمنٹ کی مقامی طور پر تیاری کے لیے اوگرا نے گاڑیوں کے سی این جی کمپریسر، ڈسپنسر اور کنورژن کٹس کی بین الاقوامی ٹیکنیکل معیار کو مد نظر رکھتے ہوئے مینوفیکچرنگ / اسمبلنگ کی اجازت دی ہے۔

  • 6 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہنے کے بعد خوش خبری

    6 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہنے کے بعد خوش خبری

    کراچی: شہر قائد سمیت صوبے میں 6 دن بند رہنے کے بعد سی این جی اسٹیشنز اتوار کو 24 گھنٹے کے لیے کھول دیے جائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ بھر میں گیس کا شدید بحران جاری ہے، کراچی سمیت صوبے میں چھے دن سی این جی اسٹیشنز بند رہے، کل اتوار کو چوبیس گھنٹے کے لیے سی این جی اسٹیشنز کھولے جا رہے ہیں۔

    سندھ بھر میں کل صبح 8 بجے سے سی این جی اسٹیشنز 24 گھنٹے کے لیے کھلے رہیں گے، اتوار کو کھلے رہنے کے بعد سی این جی اسٹیشنز پیر کی صبح 8 بجے سے جمعرات صبح 8 بجے تک دوبارہ بند کر دیے جائیں گے۔

    پنجاب اور اسلام آباد میں بھی سی این جی اسٹیشنز کل صبح 6 بجے کھل جائیں گے، پنجاب اور پوٹھوہار کے سی این جی اسٹیشنز کو 37 دن سےگیس کی فراہمی معطل تھی۔

    لاہور کے سی این جی اسٹیشنز کو کل صبح 6 سے شام 6 بجے تک گیس سپلائی جاری رہے گی۔

    واضح رہے کہ سی این جی کی عدم فراہمی سندھ میں ہفتے کو بھی برقرار رہی جب کہ سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق ہفتے کے لیے سی این جی کی فراہمی کا اعلان 15 منٹ بعد سوئی سدرن گیس کی انتظامیہ نے واپس لے لیا۔

    کراچی سمیت سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشن بند ہیں اور بڑی تعداد میں اس کاروبار سے منسلک افراد کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے، اب سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز 144گھنٹے بعد کھولے جا رہے ہیں۔

  • سندھ میں رواں ہفتے 3 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے

    سندھ میں رواں ہفتے 3 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے

    کراچی: صوبہ سندھ میں رواں ہفتے سی این جی کی بندش کا شیڈول جاری کردیا گیا، رواں ہفتے 3 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کا کہنا ہے کہ لوکل گیس پر چلنے والے سی این جی اسٹیشنز رواں ہفتے 3 دن بند رہیں گے۔

    ایس ایس جی سی کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اسٹیشنز پیر، بدھ اور جمعہ کو صبح 8 بجے سے اگلے 24 گھنٹے کے لئے بند رہیں گے۔

    دوسری جانب سی این جی ایسوسی ایشنز کا کہنا ہے کہ آر ایل این جی پر منتقل اسٹیشنز بدستور 24 گھنٹے کھلے رہیں گے۔

    خیال رہے کہ حکومت نے گیس کی قلت سے نمٹنے کے لیے دسمبر سے ایل این جی خریداری کی تیاری شروع کردی ہے، دسمبر میں ایل این جی کے 6 کارگوز کے لیے عالمی کمپنیوں کی مہنگی ترین بولیاں وصول کی گئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری کمپنی پی ایل ایل نے دسمبر کے لیے بولیاں طلب کر رکھی تھیں، پی ایل ایل نے ایل این جی کے 6 جہازوں کی بولیاں طلب کی تھیں۔

    ذرائع کے مطابق ایل این جی سابق حکومت کے معاہدوں کے تحت خریدی جارہی ہے، ایل این جی خام تیل کی قیمت کے 11.62 سے 13.37 فیصد تک خریدی جا رہی ہے۔