Tag: سی سی آئی

  • پانی روکنے پر پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے، سی سی آئی

    پانی روکنے پر پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے، سی سی آئی

    سی سی آئی نے کہا ہے کہ پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے، حکومت کی پالیسی کی توثیق کی گئی۔

    بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد سی سی آئی نے کہا ہے کہ اگر بھارت کی طرفھ سے پانی روکنے کا اقدام کیا گیا تو پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے، مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وفاقی حکومت کی پالیسی کی بھی توثیق کی گئی۔

    مشترکہ مفادات کونسل نے سات فروری کو کینال سے متعلق ایکنک اجازت مسترد اور صوبوں کے اتفاق کے بغیر کوئی نئی نہر نہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے اس فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی کی رضامندی کے بغیر کوئی نئی نہریں تعمیرنہیں ہوں گی۔

    وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سمیت ارسا حکام نے بھی شرکت کی۔

    اجلاس میں پنجاب حکومت کو ارسا کی جانب سے جاری پانی دستیابی کا سرٹیفکیٹ بھی ختم کر دیا گیا، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ سندھ اور اس کے عوام کے لیے خوشخبری ہے کہ نہروں سے متعلق اس کا مطالبہ مان لیا گیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ ہم کسی صوبے کا حق کسی دوسرے کو نہیں کھانے دیں گے اور ہر صوبے کو اس کے حصےکا پانی دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کا معاملہ پاکستان میں گزشتہ کافی عرصہ سے موضوع بحث تھا اور اس پر پیپلز پارٹی نے جہاں سخت موقف اختیار کیا وہیں سندھ میں ان منصوبوں کے خلاف شدید احتجاج بھی ہوا جو اب تک جاری ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/pm-cci-meeting-today-on-sindh-request-as-protests-persist/

  • بڑی خبر: کینالز منصوبہ ختم، سی سی آئی نے نہروں سے متعلق ایکنک کا فیصلہ مسترد کر دیا

    بڑی خبر: کینالز منصوبہ ختم، سی سی آئی نے نہروں سے متعلق ایکنک کا فیصلہ مسترد کر دیا

    مشترکہ مفادات کونسل نے سات فروری کو کینال سے متعلق ایکنک اجازت مسترد اور صوبوں کے اتفاق کے بغیر کوئی نئی نہر نہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سمیت ارسا حکام نے بھی شرکت کی۔

    مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے 7 فروری کو کینال سے متعلق ایکنک اجازت کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ کوئی بھی نئی نہر تمام صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر نہیں بنائی جائے گی۔

    اجلاس میں پنجاب حکومت کو ارسا کی جانب سے جاری پانی دستیابی کا سرٹیفکیٹ بھی ختم کر دیا گیا

    اجلاس کے بعد میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ سندھ اور اس کے عوام کے لیے خوشخبری ہے کہ نہروں سے متعلق اس کا مطالبہ مان لیا گیا ہے اور ارسا کا سرٹیفکیٹ واپس لے لیا گیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ ہم کسی صوبے کا حق کسی دوسرے کو نہیں کھانے دیں گے اور ہر صوبے کو اس کے حصےکا پانی دیا جائے گا۔

    علی امین گنڈاپور نے یہ بھی بتایا کہ اب صوبے کو این ایف سی ایوارڈ ملے گا اور ہمیں ضم اضلاع کا حق دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کا معاملہ پاکستان میں گزشتہ کافی عرصہ سے موضوع بحث تھا اور اس پر پیپلز پارٹی نے جہاں سخت موقف اختیار کیا وہیں سندھ میں ان منصوبوں کے خلاف شدید احتجاج بھی ہوا جو اب تک جاری ہے۔

    پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے اس معاملے پر وفاقی حکومت کی حمایت ختم کرنے اور راستے جدا کرنے کی بھی دھمکی دی تھی جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے نہروں کا معاملہ منسوخ کرنے اور اس مسئلے کو مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کا اعلان کیا تھا۔