Tag: سی سی پی

  • پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق اسکیم آف ارینجمنٹ منظور

    پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق اسکیم آف ارینجمنٹ منظور

    اسلام آباد: پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق اسکیم آف ارینجمنٹ منظور کرلی گئی، ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ اور پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کے 100 فیصد شیئرزحاصل کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کی اسکیم منظور کرلی گئی ، اس حوالے سے مسابقتی کمیشن نے اعلامیہ جاری کردیا ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ سی سی پی نے پی آئی اے کی نجکاری پر اسکیم آف ارینجمنٹ کی منظوری دی ، ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ اور پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کے 100 فیصد شیئرزحاصل کرے گی۔

    ہولڈکو حال ہی میں قائم کی گئی، حکومت کی مکمل ملکیتی پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے، ہولڈکو پی آئی اے کے 100فیصد شیئرز، بنیادی اثاثے،ادائیگیاں اور واجبات حاصل کرے گی۔

    پی آئی اےکی بنیادی ایوی ایشن سرگرمیاں اور متعلقہ خدمات ہولڈکو کو منتقل نہیں کی جائیں گی۔

    سی سی پی نے اس انضمام کی اجازت فیزون کےتجزیہ کے بعد دی ہے ، منظوری ایس آئی ایف سی کےذریعے سرمایہ کاری کو راغب کرنےکیلئےبہت اہم ہے۔

  • دودھ کی قیمتیں کیسے بڑھیں؟ سی سی پی انکوائری میں بڑا انکشاف

    دودھ کی قیمتیں کیسے بڑھیں؟ سی سی پی انکوائری میں بڑا انکشاف

    کراچی: کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی انکوائری کے دوران ڈیری سیکٹر میں کارٹیلائزیشن اور پرائس فکسنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے ڈیری سیکٹر میں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کی مبینہ کارٹیلائزیشن اور کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں کے حوالے سے تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔

    انکوائری رپورٹ میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی 3 بڑی ڈیری ایسوسی ایشنز بادی النظر میں گٹھ جوڑ اور پرائس فکسنگ میں ملوث ہیں۔

    انکوائری کمیٹی نے کمیشن کو سفارش کی ہے کہ وہ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور کراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) کے خلاف ایکٹ کی دفعہ 30 کے تحت کارروائی شروع کرے۔

    انکوائری کا آغاز

    ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن (ڈی ایف اے) کے مبینہ گٹھ جوڑ سے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ایک مشہور کنزیومر ایسوسی ایشن کی طرف سے کمیشن کو لکھے گئے خط اور میڈیا کی رپورٹس کی روشنی میں یہ انکوائری شروع کی گئی تھی۔ شکایت میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ڈی ایف اے کراچی کے صد ر نے شہر میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا، اور دودھ اب کمشنر کراچی کی جانب سے مقرر کردہ 94 روپے کے مقابلے میں 120 روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔

    ایسوسی ایشن کی ملی بھگت سے مہنگا دودھ فروخت ہونے کے نتیجے میں صارفین کو روزانہ تقریباً 130 ملین روپے اور سالانہ 47 ارب روپے کا نقصان ہوا، دوسری طرف قیمتوں پر کوئی کمپٹیشن نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ کو متاثر کیا گیا اور صارفین کو دودھ کے معیار سے قطع نظر غیر منصفانہ قیمتوں کی ادائیگی کرنا پڑی۔

    دودھ کی قیمتیں کیسے طے ہوتی ہیں؟

    کمیشن نے ان الزامات کی جانچ پڑتال کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی، جس کے مطابق دودھ کی سپلائی چین 3 مراحل پر مشتمل ہے، جس میں ڈیری فارمرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز شامل ہیں، ریٹیلرز کو دودھ سالانہ ’باندھی‘ کے نام سے معاہدے کے ذریعے فروخت کیا جاتا ہے، جس میں دودھ کی خریداری کے لیے شرح اور مقدار کو مختلف ایسوسی ایشنز مقرر کرتے ہیں۔

    انکوائری کمیٹی کے مطابق کمشنر کراچی ڈویژن دودھ سپلائی چین کے تمام مراحل پر قیمتوں کو نوٹیفائی کرتا ہے، اور اس طرح کا آخری نوٹیفکیشن 14 مارچ 2018 کو جاری کیا گیا تھا، جس میں ڈیری فارمرز کے لیے 85 روپے فی لیٹر، ہول سیلرز کے لیے 88.75 روپے، اور ریٹیلرز کے لے 94 روپے فی لیٹر پرائس کو فکس کیا گیا تھا۔ تاہم، ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) کے ڈیٹا سے یہ پتا چلتا ہے کہ دودھ کی سپلائی چین میں شامل مختلف ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کے کردار کی وجہ سے نوٹیفائی پرائس پر عمل درامد نہیں کیا گیا۔

    ثبوت

    فروری 2021 میں ایک انفارمنٹ نے کمیشن کے ساتھ کچھ ویڈیو فوٹیجز بطور ثبوت اور کراچی میں تازہ دودھ کی قیمتیں طے کرنے میں ملوث ’کارٹیل‘ کے وجود کے دیگر ثبوتوں کو شیئر کیا، مبینہ کارٹیل ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور ملک ریٹیلر ایسوسی ایشن کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔

    ریٹیلرز اور ڈیری فارمرز کے نمائندوں کے بیانات کے مطابق ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کراچی، ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی، کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن، اور آل کراچی فریش ملک ہول سیلرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندے فارم گیٹ پرائس، ہول سیل پرائس اور ریٹیل پرائس کو بھی طے کرتے ہیں۔ اگر کوئی ریٹیلر باندھی کے مقررہ کردہ نرخ پر دودھ خریدنے سے انکار کرتا ہے تو، ایسوسی ایشن اسے دودھ کی فراہمی بند کر دیتی ہے، اور لی مارکیٹ میں واقع منڈی میں دودھ فروخت کر دیتی ہے۔

    مزید برآں، کمیشن نے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی کے مابین دودھ کے نرخوں کا بھی جائزہ لیا، جس سے یہ پتا چلا کہ صرف کراچی میں دودھ کی قیمتیں یکساں طور پر بڑھی ہیں، جب کہ دیگر تمام شہروں میں قیمتیں مختلف ہیں، قیمتوں میں یہ یکسانیت مختلف ڈیری ایسوسی ایشنز کی جانب سے پرائس فکسیشن کی طرف اشارہ کرتی ہے، جو کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی ہے۔

    نتیجہ

    شواہد کی روشنی میں انکوائری کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جولائی 2020 اور فروری 2021 میں متعلقہ مارکیٹ میں پرائس فکس کرنے کا فیصلہ بنیادی طور پر ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی) نے لیا۔

    اس کے فوراً بعد دو دوسری ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز، جس میں ڈی ایف اے سی، اور کے ڈی ایف اے شامل ہیں، نے بھی پرائس فکس کر دی، جس سے متعلقہ مارکیٹ میں دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    انکوائری کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ تینوں ڈیری ایسوسی ایشن کی ملی بھگت کے بغیر متعلقہ مارکیٹ میں دودھ کے نرخوں میں اضافہ ممکن نہیں تھا، لہٰذا، متعلقہ مارکیٹ میں پرائس فکس کرنے کا فیصلہ کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 (1) اور سیکشن 4 (2) (a) کی خلاف ورزی ہے۔

    ان نتائج کی روشنی میں، انکوائری کمیٹی نے کمیشن کو سفارش کی ہے کہ وہ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور کراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) کے خلاف ایکٹ کی دفعہ 30 کے تحت کارروائی شروع کرے۔

  • سی سی پی کا الیکٹرک کیبل کمپنیوں کو ایک کروڑ 80 لاکھ روپے جرمانہ

    سی سی پی کا الیکٹرک کیبل کمپنیوں کو ایک کروڑ 80 لاکھ روپے جرمانہ

    اسلام آباد : مسابقتی کمیشن نے الیکٹرک کیبل بنانے والی 18 کمپنیوں کو اپنی کیبل کی پیکیجنگ پرکیبل کے ساتھ موجود کیش کوپن اور ٹوکن کو ظاہر نہ کرنے اور مسابقتی ایکٹ کے سیکشن ٹین کی خلاف ورزی پر ایک کروڑ 80 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

    مسابقتی کمیشن نے جن کمپنیوں پر جرمانہ عائد کیا ان میں ڈان کیبلز ،جی ایم کیبلز، فاسٹ کیبل،ہائی ٹیک انگلش کیبلز، پاک مظفر کیبل،الفا پلس وائر کیبل،ہائی ایس انگلش کیبل ، گولڈ رائل کیبل ، ظفر کیبل، نیشن کیبل، پلر کیبل،ویلکم کیبلز،دیوان کیبلز، ای فلکس کیبلز،ہیرو کیبل، فالکن کیبل، لیئر کیبلز اور رانا کیبلز شامل ہیں ۔

    اس معاملے پر سی سی پی کی جانب سے کی گئی انکوائری سے ظاہر ہوا کہ یہ کمپنیاں اپنی الیکٹرک کیبل کے ساتھ کیش کوپن رکھنے اور اس کو پیکنگ پر ظاہر نہ کرنے میں ملوث تھیں۔

    سی سی پی آرڈر کے مطابق اس کیس کی سماعتوں کے دوران تقریباَ تما م کمپنیوں نے اپنی پیکیجنگ پر الیکٹرک کیبل کے ساتھ موجود کیش کوپن کی موجودگی کو ظاہر نہ کرنے کی غلطی کو تسلیم کیا اور مستقبل میں ایسا کبھی نہ کرنے کا عہد کیا ۔

    سی سی بنچ نے فاسٹ کیبل اور جی ایم کیبل پر 50لاکھ روپے فی کس جرمانہ عائد کیا ہے اور باقی سولہ کمپنیو ں پر 5لاکھ روپے فی کس جرمانہ عائد کیا ہے اور مستقبل میں ایسی کسی بھی دھوکہ دھی سے سختی سے منع کیا ہے۔