Tag: سی سی پی او لاہور

  • سی سی پی او لاہور نے احتجاج کرنے والے  طلبا کو خبردار کردیا

    سی سی پی او لاہور نے احتجاج کرنے والے طلبا کو خبردار کردیا

    لاہور : سی سی پی او لاہور نے طلبا کو خبردار کیا ہے کہ پرتشدداحتجاج کرنے پر کرمنل ریکارڈ بنے گا، جس سے نوکریاں اور ویزے ملنے میں مشکل ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے معاملے پر سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12 تاریخ کو سوشل میڈیا پر پروپیگنڈاوائرل ہوا، گارڈ کو تلاش کیا گیا وہ گھر پر تھا جسے بلایا گیا، اسپتالوں میں چیک کیا گیا کہیں بھی ایسا زیادتی کا کیس سامنے نہیں آیا۔

    بلال صدیق کمیانہ نے بتایا کہ تفتیش کرنے پر معلوم ہوا ایک لڑکی اسپتال میں زیرعلاج ہے، اس لڑکی کو 11 اکتوبر کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پہلے ایک اور بعد میں 2 سے 3 لڑکیوں کا نام سامنے آیا، ایک شادی شدہ لڑکی کا بھی نام سامنےآیا سوشل میڈیا پر من گھڑت چیزیں چل رہی ہیں۔

    سی سی پی او نے کہا کہ بچی سے زیادتی کی تحقیقات میں کوئی شواہد نہیں ملے، طلبہ بے بنیاد واقعے کو جواز بنا کر احتجاج کر رہے ہیں، کسی کےپاس کوئی بھی ثبوت ہیں تو ہمارے پاس لیکرآئیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ آج بھی 31 کے قریب توڑ پھوڑ کرنے والے لڑکوں کوگرفتارکیا ہے، اب تک 55 شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ایف آئی اے من گھڑت خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔

    بلال صدیق کمیانہ نے خبردار کیا کہ پرتشدد احتجاج کا نقصان طلبا کو ہی ہوگا قانون ہاتھ میں لینے سے طالب علموں کا کرمنل ریکارڈ بنے گا، کرمنل ریکارڈ بنا تو نوکریوں اور ویزوں میں مشکل ہوگی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 50 کے قریب سوشل میڈیا جعلی اکاؤنٹ پکڑے گئے ہیں، ایف آئی اے تحقیقات کررہی ہےکہ پہلے کس نے پوسٹ کی۔

  • سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کی درخواست خارج

    سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کی درخواست خارج

    لاہور : فیڈرل سروس ٹربیونل نے سی سی پی او لاہورغلام محمود ڈوگرکی تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کی درخواست خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کے مطابق فیڈرل سروس ٹربیونل نے سی سی پی او لاہور غلام ڈوگر کی تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کی درخواست پر 13 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ عموماً5 سے 6 سال کی عمر میں بچے کو پہلی کلاس میں داخلہ دیاجاتا ہے،15سے 16سال کی عمر میں ایک بچہ میٹرک کاسرٹیفکیٹ حاصل کرتا ہے۔

    فیڈرل سروس ٹربیونل نے کہا کہ سرٹیفکیٹ کےمطابق غلام ڈوگر نے 1979میں 16 برس کی عمر میں میٹرک کیا، غلام محمود ڈوگر کا مؤقف مان لیا تو مطلب ساڑھے 13 سال کی عمرمیں میٹرک کیا۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 1979میں میٹرک کرنے کا سی سی پی او کا دعویٰ انتہائی اہم ہے، کیا1993میں ایم اے اور پولیس جوائن کرتےوقت اصل تاریخ پیدائش کا پتہ نہیں تھا؟

    فیصلے میں کہاہے کہ غلام محمود ڈوگر جب ڈی آئی جی بنے تو اچانک پتہ چلا تاریخ پیدائش 1963کی بجائے 1965 ہے، ایک وقت گزارنے کے بعد 2015میں تاریخ پیدائش درست کرانا سوالیہ نشان ہے۔

    فیڈرل سروس ٹربیونل کا کہنا تھا کہ غلام ڈوگر کے سروس ریکارڈ میں تاریخ پیدائش کی تبدیلی کا کوئی جواز موجود نہیں ، سی سی پی او لاہور کی سروس ریکارڈ تبدیلی کی درخواست میرٹ پر نہیں آتی۔

    تحریری فیصلے کےمطابق سول عدالت میں نادرا ریکارڈ درستی کیلئےدائردعویٰ میں سی سی پی او نے فریق نہیں بنایا تھا،سی سی پی او سروس ریکارڈ میں بھی تبدیلی چاہتے تو کابینہ کو فریق کیوں نہیں بنایا؟

    فیصلے میں مزید کہا گیاکہ وفاقی حکومت ایڈیشنل سیشن جج کے جاری کردہ فیصلے کی پابند نہیں ہے،سپریم کورٹ کے 2020کے فیصلے میں وفاقی حکومت کو فریق بنانے سےمتعلق اصول طےہوچکا۔

    خیال رہے سی سی پی او لاہور نے سروس ریکارڈ میں تاریخ پیدائش 1965کرنے کیلئے درخواست دائر کی تھی۔

  • سی سی پی او لاہور کی بحالی :  عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی فعال ہوگئی

    سی سی پی او لاہور کی بحالی : عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی فعال ہوگئی

    لاہور : عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی فعال ہوگئی ، سی سی پی او لاہور کی معطلی کے بعد عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے کام روک دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے سی سی پی او لاہور کی بحالی کے بعد عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی فعال ہوگئی۔

    یاد رہے غلام محمودڈوگر عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں، پنجاب حکومت نے انھیں جے آئی ٹی کا سربراہ مقررکیا تھا۔

    گذشتہ ماہ کے آخر میں سی سی پی او لاہور کی معطلی کا نوٹیفکیشن بحال ہونے پر ٹیم نے کام روک دیا تھا۔

    وفاقی سروس ٹریبونل نے سی سی پی اوغلام محمودڈوگر کو معطل کرنے کا نوٹی فکیشن بحال کیا ، غلام محمود ڈوگرکو وفاقی حکومت نے 5 نومبر کومعطل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔

    بعد ازاں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ غلام محمود ڈوگر معطل آفیسر ہیں، جو جے آئی ٹی کے سربراہ نہیں رہ سکتے۔

    واضح رہے آج سپریم کورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو بحال کرتے ہوئے سروس ٹریبونل کے خصوصی بنچ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا تھا۔

  • سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے اپنی معطلی کو عدالت میں چیلنج کردیا

    سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے اپنی معطلی کو عدالت میں چیلنج کردیا

    لاہور : سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے اپنی معطلی کو عدالت میں چیلنج کردیا، جس میں معطلی اور ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے اپنی معطلی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ‏دائر کر دی۔

    درخواست میں وفاقی حکومت، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا ‏گیا ہے۔

    سی سی پی او لاہور نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے 27 اکتوبر کو 3 روز ‏میں عہدے کا چارج چھوڑنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا اور پانچ نومبر کو عہدے سے معطل کر دیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ وفاقی ‏حکومت تھانہ گرین ٹائون میں 2 وفاقی وزراء کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرنے کے ‏الزامات پر انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔

    سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت رولز آف بزنس کے ‏تحت وزیر اعلی پنجاب کو سی سی پی او کے تقرر و تبادلوں کا اختیار حاصل ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ وفاق کے عہدے ‏سے معطلی اور ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کئے جائیں اور درخواست کے ‏حتمی فیصلے تک تبادلے اور معطلی کے نوٹیفکیشنز پر عملدرآمد روکا جائے۔

  • سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر پر وفاقی اور پنجاب حکومت میں ٹھن گئی

    سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر پر وفاقی اور پنجاب حکومت میں ٹھن گئی

    لاہور: سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر پر وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت میں ٹھن گئی ہے، وزیر اعلیٰ نے غلام محمود کو چارج چھوڑنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو فرائض کی انجام دہی جاری رکھنے کا حکم دے دیا ہے، جب کہ وفاقی حکومت نے ان کی سبکدوشی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو چارج چھوڑنے سے روک دیا ہے، انھوں نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت انتقام میں اندھی ہو چکی ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا سی سی پی او لاہور کو وفاقی حکومت نہ ہٹا سکتی ہے نہ ان کے تبادلے کی مجاز ہے، وفاقی حکومت کے ہر غیر قانونی اقدام کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔

    وزیر داخلہ پنجاب کرنل ریٹائرڈ ہاشم ڈوگر نے کہا کہ پنجاب حکومت کے اگلے حکم تک غلام محمود ڈوگر خدمات انجام دیتے رہیں گے، اور اسٹیبلشمنٹ کو رپورٹ نہیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ وفاق نے غلام محمود ڈوگر کو سی سی پی او لاہور کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، اور انھیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • ماضی میں زمین پر قبضہ، نئے سی سی پی او لاہور بھی تنازعات  کی زد میں آ گئے

    ماضی میں زمین پر قبضہ، نئے سی سی پی او لاہور بھی تنازعات کی زد میں آ گئے

    لاہور: نئے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر بھی تنازعات کی زد میں آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو 2012 میں اوورسیز پاکستانی کی زمین پر قبضہ اور انھیں ہراساں کرنے پر معطل کیاگیا تھا۔

    اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے غلام محمود کو تحقیقات میں قصور وار ثابت ہونے پر معطل کر دیا تھا، تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں غلام محمود ڈوگر کو قصور وار قرار دے دیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق غلام محمود نے ایک اوورسیز پاکستانی کی زمین پر قبضہ کیا، اور مالکان کو ڈرایا دھمکایا، اور جھوٹا مقدمہ درج کرایا تھا، غلام محمود ڈوگر اس وقت بطور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور تعینات تھے۔

    سی سی پی او لاہور عمر شیخ تبدیل

    واضح رہے کہ غلام محمود ڈوگر کو یکم جنوری کو سی سی پی او عمر شیخ کی جگہ تعینات کیا گیا تھا، اس سے قبل وہ آر پی او فیصل آباد تعینات تھے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے شہر میں بڑھتے جرائم کا نوٹس لیتے ہوئے غلام محمود کو سی سی پی او لاہور تعینات کیا تھا، عمر شیخ لاہور میں قبضہ مافیا کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہے تھے، جس کے باعث انہیں تبدیل کیا گیا۔

    لیکن عمر شیخ کی جگہ ایک ایسے پولیس افسر کو تعینات کیا گیا جنھوں نے خود ایک شہری کی زمین پر قبضہ کر لیا تھا۔

  • سی سی پی او لاہور کے حکم پر گرفتار ایس ایچ او کی ضمانت منظور

    سی سی پی او لاہور کے حکم پر گرفتار ایس ایچ او کی ضمانت منظور

    لاہور: مقامی عدالت نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے حکم پر گرفتار ایس ایچ او سمیت پولیس اہل کاروں  کی ضمانت منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شیخ حبیب اللہ نے ایس ایچ او اور دیگر پولیس اہل کاروں کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

    سابق ایس ایچ او گجر پورہ رضا جعفری، محمد عمران، شہزاد امجد اور علی عمران کی جانب سے درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سی سی پی او نے ان کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اپنایا اور خلاف قانون حوالات بند کرنے کا حکم دیا۔

    درخواستوں میں کہا گیا تھا کہ سی سی پی او نے انھیں جسمانی ٹارچر کا حکم دیا تھا لیکن اسٹاف نے انھیں روکا، سی سی پی او نے ان کے خلاف بوگس مقدمہ درج کروا کر ان کے ساتھ زیادتی کی ہے۔

    انسانی حقوق کمیٹی نے سی سی پی او لاہور کے سمن جاری کر دیے

    درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات غلط ہیں، اس لیے ان کی ضمانت منظور کی جاٸے۔

    ایس ایچ او کے وکیل نے کہا کہ ایس ایچ او رضا جعفری نے آٸی جی پنجاب کو سی سی پی او کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست بھی دی لیکن اس کو واپس کر دیا گیا۔

    دلائل کے بعد عدالت نے گرفتار ایس ایچ او سمیت دیگر پولیس اہل کاروں کی ضمانت منظور کر لی۔ واضح رہے کہ ملزم ایس ایچ او پر قتل کے مقدمے میں رد و بدل پر سی سی پی او کے حکم پر ایف آٸی آر درج کی گٸی ہے۔

  • انسانی حقوق کمیٹی نے سی سی پی او لاہور کے سمن جاری کر دیے

    انسانی حقوق کمیٹی نے سی سی پی او لاہور کے سمن جاری کر دیے

    اسلام آباد: سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے سمن جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں لنک روڈ زیادتی کیس پر گفتگو کی گئی، جس کے بعد چیئرمین کمیٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سی سی پی او لاہور کو طلب کرنے کا سمن جاری کر دیا۔

    انسانی حقوق کمیٹی نے سی سی پی او لاہور کے خلاف تحریک استحقاق بھی جمع کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم نے سی سی پی او کو کمیٹی میں ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، کیا سی سی پی او لاہور آسمان سے اتر کر آئے ہیں؟ اعلیٰ حکام یہاں شریک ہیں اور سی سی پی او نہیں آئے؟ ان کی عدم حاضری قابل قبول نہیں، استحقاق مجروح ہوتا ہے۔

    مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا سی سی پی او لاہور کی جگہ فیصل سلطان کمیٹی کو بریف کرنے آئے، فیصل سلطان نے کمیٹی کو بتایا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کے پاس سی سی پی او کی تعیناتی کا کیس ہے۔

    لنک روڈزیادتی کیس ، خاتون سے متعلق بیان پر سی سی پی او لاہور نے معافی مانگ لی

    سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ سی سی پی او ڈائیلاگ والا ہے، وہ کام کا بندہ نہیں، پارلیمنٹ کی بالا دستی کا معاملہ ہے کہ سی سی پی او کو طلب کیا جائے، اور ان کو معطل کر کے سزا دی جائے، سی سی پی او سیاسی جماعت پر حملہ آور ہوتے ہیں اور بدمعاشوں کے سامنے جھک جاتے ہیں۔ اس پر عائشہ فاروق نے کہا کہ یہی وجہ ہے سی سی پی او نے زیادتی کے بعد ایسا بیان دیا۔

    جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ سی سی پی او کو اگلی میٹنگ میں بلایا جائے۔

    دریں اثنا، چیئرمین کمیٹی نواز کھوکھر نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی وزیر فیصل واوڈا کمیٹی میں آ کر بیٹھنا چاہتے ہیں، تاہم کمیٹی کی جانب سے اجازت نہ دیے جانے پر فیصل واوڈا کو واپس بھیج دیا گیا۔

    خیال رہے کہ سی سی پی او نے کہا تھا کہ زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون کو رات کو اکیلے نہیں نکلنا چاہیے تھا اور گاڑی میں پٹرول چیک کرنا چاہیے تھا۔ وہ اپنے بیان پر معافی بھی مانگ چکے ہیں۔

  • لنک روڈزیادتی کیس ، خاتون سے متعلق بیان پر سی سی پی او لاہور نے معافی مانگ لی

    لنک روڈزیادتی کیس ، خاتون سے متعلق بیان پر سی سی پی او لاہور نے معافی مانگ لی

    لاہور: لنک روڈزیادتی کیس میں خاتون سے متعلق بیان پر سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے معافی مانگتے ہوئے کہا میرے بیان کا کوئی غلط مطلب یا تاثر نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنرپنجاب چوہدری محمد سرور سے سی سی پی اوعمر شیخ کی ملاقات ہوئی ، عمر شیخ نے ملاقات میں گورنرپنجاب کواپنے بیان پروضاحت پیش کردی.

    ملاقات میں سی سی پی او عمر شیخ نے گورنر پنجاب کو گجر پورہ کیس کے حوالے سے بریفنگ اور اپنے بیان کی وضاحت بھی پیش کرتے ہوئے کہا جلد اصل ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔

    لنک روڈزیادتی کیس میں خاتون سےمتعلق بیان پر سی سی پی او لاہور نے معافی مانگ لی اور کہا میرے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معافی مانگتاہوں، بیان پر متاثرہ خاتون ، بہنوں،بھائیوں اور سوسائٹی سمیت تمام طبقات سے معافی مانگتاہوں، میرے بیان کا کوئی غلط مطلب یا تاثر نہیں تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سی سی پی اولاہور نے گور نر پنجاب کے مشورے پر معافی مانگی، گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ آپ کےبیان سےخاتون کےخاندان اور معاشرے کےطبقات میں غصہ پایاجاتاہے۔

    خیال رہے لنک روڈ زیادتی کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے متنازع بیان پر سی سی پی او عمر شیخ کو طلب کرلیا اور کہا سی سی پی او نے وہ جملہ بولا جس پر پوری کابینہ سے معافی مانگنی چاہیے۔

    چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ سی سی پی او نے جوبیان دیا اس پر کیا کارروائی ہوئی؟ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ سی سی پی او کے بیان پرانکوائری ہورہی ہے؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ پورے معاملے کی انکوائری ہو رہی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ معاملے پر سخت ایکشن ہونا چاہیے تھا تاکہ قوم کی بیٹیوں کو حوصلہ ہوتا۔

  • سی سی پی او لاہور سے متنازع بیان پر 7 دن میں جواب طلب کیا ہے: عثمان بزدار

    سی سی پی او لاہور سے متنازع بیان پر 7 دن میں جواب طلب کیا ہے: عثمان بزدار

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ گجرپورہ واقعے کی متاثرہ خاتون سے متعلق متنازع بیان پر سی سی پی او لاہور عمر شیخ سے 7 دن میں جواب طلب کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور میں گجرپورہ زیادتی و تشدد کیس کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نیوز بریفنگ میں کہا اس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، سی سی پی او لاہور سے متنازع بیان پر 7 دن میں جواب طلب کر لیا ہے، ان کا جواب آنے کے بعد قانونی ایکشن لیا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ غیر ضروری بیان پر سی سی پی او لاہور کو شوکاز جاری کر دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ سی سی پی او نے کہا تھا کہ زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون کو رات کو اکیلے نہیں نکلنا چاہیے تھا اور گاڑی میں پٹرول چیک کرنا چاہیے تھا۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا متاثرہ خاتون سے بھی رابطہ ہوا ہے، انھیں انصاف کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، ایسے واقعات میں ملوث ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

    گجرپورہ واقعہ: ملزمان کی اطلاع دینے والوں کو 25،25 لاکھ انعام دینے کا اعلان

    واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے گجرپورہ واقعے میں ملوث ملزمان کی اطلاع دینے والوں کو 25،25 لاکھ انعام دینے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم 72 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا ملزمان کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کے نام صیغہ راز میں رکھےجائیں گے، ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، کوشش کریں گے کہ قانون کے مطابق ملزمان کو سخت سے سخت سزا ہو۔

    ادھر آئی جی پنجاب انعام غنی نے آج اہم نیوز بریفنگ میں گرفتاریوں کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ گجر پورہ زیادتی واقعے میں ملوث ملزمان کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے تاہم ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔