Tag: سی پی آر

  • سی پی آر کے ذریعے سانپ کی جان بچانے کی ویڈیو وائرل

    سی پی آر کے ذریعے سانپ کی جان بچانے کی ویڈیو وائرل

    سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس نے ناظرین کو ششدر کر دیا ہے، بے ہوش آدمی کو ہوش میں لانے کے لیے ایک اسٹینڈرڈ طریقہ کار ہے جسے ’سی پی آر‘ کہا جاتا ہے، اس طریقے کو ایک سانپ کی جان بچانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

    اس واقعے میں بھارتی شہر گجرات کے ودودرا علاقے میں وائلڈ لائف ریسکیو کے ماہر یش تدوی نے ایک غیر معمولی قدم اٹھا کر سانپ کی جان بچائی ہے، جس کی ویڈیو X پر وائرل ہوئی ہے۔

    یش کو راہ چلتے چلتے سڑک کے کنارے ایک سانپ پڑا ہوا نظر آیا، جو بے حس و حرکت تھا، سب سے پہلے تو اس نے یہ اندازہ لگایا کہ سانپ زندہ ہے اور غیر زہریلا بھی ہے، اس کے بعد یش نے دیکھا کہ سانپ کو سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے۔

    یش نے فوراً سی پی آر کیا اور سانپ کی جان بچا لی، اس حیرت انگیز واقعے کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یش نے جب سانپ کو سانسیں دیں تو وہ کچھ ہی لمحوں میں حرکت کرنے لگے۔

  • جان بچانے والی سی پی آر ٹریننگ نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ

    جان بچانے والی سی پی آر ٹریننگ نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت پاکستان نے جان بچانے والی سی پی آر ٹریننگ نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان میں شعبہ صحت کی بہتری کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے ملک گیر سی پی آر ٹریننگ کے انعقاد کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    اسٹریٹجک ریفارمز کے سربراہ سلمان صوفی کو وزیر اعظم نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں فوری اقدامات کیے جائیں۔

    سلمان صوفی نے بتایا کہ سی پی آر ٹریننگ لاکھوں زندگیاں بچانے میں معاون ثابت ہوگی، سی پی آر ٹریننگ کو اسکولوں کے نصاب میں بھی شامل کیا جائے گا۔

    سی پی آر کیا ہے؟

    سی پی آر کارڈیو پلمونری ریسسیٹیشن کا محفف ہے، سی پی آر ہنگامی حالت میں مریض کو ہوش میں لانے کے لیے چھاتی کو دبانے اور منہ سے منہ جوڑ کر سانس بحال کرانے کا عمل ہے۔

    دراصل سی پی آر جان بچانے کا ایک طریقۂ کار ہے، جو اُس وقت آزمایا جاتا ہے، جب اچانک ہی مریض کے دل کی دھڑکن بند ہو جائے یا پھر اُسے سانس لینے میں انتہائی شدید دشواری محسوس ہو رہی ہو۔

    اگر یہ عمل اچھی طرح کیا جائے تو ایسے مریض جنھیں دل کا دورہ پڑا ہو، ان کا دوران خون اور سانس بحال کرنے میں اس سے مدد مل جاتی ہے۔

    سی پی آر کی جن ایمرجنسیوں میں ضرورت پڑتی ہے، ان میں دل کا دورہ، ڈوبنا، دم گھٹنا، بجلی کا جھٹکا لگنا، زہر خورانی، اور الرجی کے رد عمل سے جان کا خطرہ شامل ہیں۔

  • سی پی آر: زندگی بچانے کی یہ کوشش کم ہی کام یاب ہوتی ہے

    سی پی آر: زندگی بچانے کی یہ کوشش کم ہی کام یاب ہوتی ہے

    کارڈیو پلمونری ریسسیٹیشن (cardiopulmonary resuscitation) جسے مختصراً "سی پی آر” بھی کہتے ہیں، کسی انسان کی جان بچانے کے لیے اپنایا جانے والی ہنگامی طبی امداد ہوتی ہے۔

    یہ دراصل کسی وجہ سے اپنا کام انجام نہ دینے والے دل اور پھیپھڑوں کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے کی جانے والی کوشش ہوتی ہے۔ تاہم اس کا انحصار حادثے یا بیماری کی نوعیت پر ہوتا ہے۔

    یہ عمل کارڈیو پلمونری اریسٹ کی صورت میں انجام دیا جاتا ہے، جس کا سادہ سا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کسی فرد کا دل بند اور اس کا سانس لینے کا عمل رک گیا ہے۔

    اگر معالج محسوس کرے کہ وہ ہنگامی طبی امداد کے ذریعے کسی فرد کے دل کی دھڑکن اور سانس بحال کرسکتا ہے تو وہ یہ طریقہ اپنا سکتا ہے۔

    سی پی آر کے دوران معالج متاثرہ فرد کے سینے کو زور زور سے نیچے کی طرف دباتا ہے۔

    ایسے فرد کے دل کو بجلی کے جھٹکے دیے جاسکتے ہیں جس سے اس کی دھڑکن بحال ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

    منہ کے ذریعے متاثرہ فرد کی سانس کی نالی کو ہوا پہنچانا یا پھیپھڑوں تک سانس پہنچانے کی کوشش کرنا۔

    سی پی آر کا طریقہ اس وقت اپنایا جاتا ہے جب کسی کو شدید چوٹ لگی ہو یا دل کا دورہ پڑا ہو اور اس کی دھڑکن بند ہو اور پھیپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہو۔ یہ بھی ضروری ہے کہ ایسے مریض کو بروقت اسپتال لایا گیا ہو۔ تاہم سی پی آر مریض کی حاالت اور ڈاکٹر کی صوابدید پر منحصر ہے۔ معالج یہ بہتر بتا سکتا ہے کہ اس طریقے سے دل اور سانس کی بحالی کے کتنے امکان ہیں۔

    طبی محققین کے مطابق دل اور سانس کو بحال کرنے کی اس کوشش کے کبھی ضمنی اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں جن میں سینے پر نیل پڑجانا، پسلیوں کا ٹوٹ جانا یا پھیپھڑوں میں سوراخ ہو جانا شامل ہیں۔ اسی طرح بعض مریض طبی امداد میں کام یابی کے بعد کوما میں جاسکتے ہیں یا ان کی ذہنی حالت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اسی طرح بعض دوسری طبی پیچیدگیاں بھی سر اٹھا سکتی جو کسی کو چند گھنٹوں یا چند دنوں بعد موت کے منہ میں دھکیل دیتی ہیں۔

    ماہرین کہتے ہیں کہ سی پی آر کا سہارا لینے کے باوجود دل کی دھڑکن یا سانس بحال کرنے میں اکثر کام یابی نہیں ہوتی بلکہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کسی کا دل اور سانس لینے کا عمل کیوں بند ہوا تھا اور متاثرہ فرد کی عام صحت کیسی ہے۔