Tag: سی پی ایل سی

  • چھینی گئی کاروں، موٹر سائیکلوں کی برآمدگی کی شرح مایوس کن، ویڈیو رپورٹ

    چھینی گئی کاروں، موٹر سائیکلوں کی برآمدگی کی شرح مایوس کن، ویڈیو رپورٹ

    کراچی میں سٹیزن پولیس لائزن کمیٹی (سی پی ایل سی) اپنی افادیت کیوں کھو رہی ہے؟ 34 سال پہلے قائم ہونے والا یہ ادارہ ایک زمانے تک چوری شدہ گاڑیوں کی برآمدگی میں اہم کردار ادا کر رہا تھا۔ نئے سربراہ کا تعین بھی کئی سال گزرنے کے باوجود نہیں کیا جا سکا۔

    کراچی میں 1990 کی دہائی میں قائم ہونے والا ادارہ سی پی ایل سی ایک زمانے تک اسٹریٹ کرائمز کے متاثرین کو ان کی چھینی گئی/چوری شدہ کاریں/بائیک اور موبائل فون کی برآمد گی میں بہت مدد فراہم کرتا تھا مگر گزشتہ کئی سالوں سے اس کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے۔

    سی پی ایل سی کی ویب سائٹ پر موجود حاصل شدہ ریکارڈ کے مطابق پچھلے 3 سالوں میں 1 لاکھ 56 ہزار 364 گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں، لیکن برآمدگی صرف 8 ہزار 480 کی ہوئی، اسی طرح 70 ہزار موبائل چھینے گئے مگر برآمدگی صرف 1300 رہی۔

    سریاب کی لائبریری کا المیہ، ایک تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    سی پی ایل سی کے سابق سربراہ جمیل یوسف بھی اس ادارے کی کارکردگی سے مایوس نظر آتے ہیں۔ ادارے کے موجودہ سربراہ زبیر حبیب کی مدت ملازمت کو ختم ہوئے عرصہ دراز ہو چکا ہے، مگر وہ اب تک اس منصب پر فائز ہیں۔ زبیر حبیب سے ادارے کی کارکردگی پر کئی مرتبہ مختلف ذرائع سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، مگر ان کا مؤقف حاصل نہیں کیا جا سکا۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • کراچی: 91 دنوں میں 22 ہزار 627 بڑی وارداتوں کا انکشاف

    کراچی: 91 دنوں میں 22 ہزار 627 بڑی وارداتوں کا انکشاف

    کراچی : سی پی ایل سی رپورٹ میں کراچی میں 91 دنوں میں 22 ہزار 627 بڑی وارداتوں کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق سی پی ایل سی نے رواں سال کے پہلے 3 ماہ کی رپورٹ جاری کردی، جس میں بتایا کہ 91دنوں میں 22 ہزار 627 بڑی وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

    سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ 3ماہ کےدوران ڈکیتی مزاحمت پر 59 شہری جان سےگئے اور مارچ کے اختتام تک ڈکیتی مزاحمت پر 7 سو سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

    رپورٹ نے کہا کہ 3 ماہ میں373 کاریں، 15ہزار968 موٹرسائیکلیں چوری یا چھینی گئی جبکہ 91دنوں میں 6 ہزار 102 شہریوں سےموبائل فون چھینے گئے۔

    سی پی ایل سی کے مطابق اغوا برائے تاوان کے 5 ،بھتہ خوری کے 25 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ مجموعی طور پر مختلف واقعات میں 154 شہری قتل ہوئے۔

    جنوری میں 7 ہزار 865 فروری میں 7 ہزار 364 وارداتیں ہوئیں جبکہ مارچ کے مہینے میں 7 ہزار 539 وارداتیں رپورٹ کی گئی۔

  • کراچی میں گزشتہ ماہ جرائم  کی کتنی وارداتیں ہوئیں؟ رپورٹ سامنے آگئی

    کراچی میں گزشتہ ماہ جرائم کی کتنی وارداتیں ہوئیں؟ رپورٹ سامنے آگئی

    کراچی: شہر قائد میں گزشتہ ماہ جرائم کی 7ہزار سے زائد وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جس میں مختلف واقعات میں 52 افراد کو قتل کیا گیا، 189 شہری گاڑیوں اور 4 ہزار 7 سو 24 موٹرسائیکلوں اور 2 ہزار 2 سو 97 موبائل فونز سے محروم ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزنز پولیس لائزن کمیٹی (سی پی ایل سی) نے گزشتہ ماہ کراچی میں ہونے والی وارداتوں کے اعداد و شمار جاری کردیے۔

    جس میں بتایا گیا کہ کراچی میں گزشتہ ماہ کرائم کی 7ہزار سےزائدوارداتیں رپورٹ ہوئیں، ڈکیتی اور ذاتی جھگڑے کے مختلف واقعات میں 52 افراد کو قتل کردیا گیا۔

    سی پی ایل سی رپورٹ میں کہنا تھا کہ کراچی کے مختلف علاقوں سے نومبرمیں کار لفٹرز نے189 گاڑیاں چوری کیں اور روزانہ اوسطاً 6 گاڑیوں سے شہریوں کو محروم کیا گیا اور پولیس نومبرمیں صرف 43 گاڑیوں کی ریکوری کرسکی۔

    رپورٹ کے مطابق نومبر میں شہریوں کو 4 ہزار 7 سو 24 موٹرسائیکلوں سے محروم کیا گیا، روزانہ کی بنیاد پر 156 شہریوں کی موٹر سائیکل چوری ہوئیں اور پولیس کی جانب سے صرف 224 موٹرسائیکلیں ریکور کی جاسکیں۔

    سی پی ایل سی حکام کا کہنا ہے کہ شہر میں ملزمان نے 2 ہزار 2 سو 97 موبائل فونز سے شہریوں کو محروم کیا، روزانہ اوسطاً 75 سے زائد موبائل فونز چھینے اور چوری ہوئے۔

    اس کے علاوہ شہر میں نومبر میں اغواء برائے تاوان کی 2 وارداتیں رپورٹ ہوئیں جبکہ بھتے کی 13 اور ڈکیتی کی 52 وارداتیں رپورٹ کی گئی ہیں۔

  • کراچی  میں گذشتہ ماہ  مختلف واقعات میں 57 افراد کا قتل

    کراچی میں گذشتہ ماہ مختلف واقعات میں 57 افراد کا قتل

    کراچی : شہر قائد میں گزشتہ ماہ جرائم کی وارداتوں کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور مختلف واقعات میں57 افراد کو قتل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سٹی پولیس لیاژان کمیٹی (سی پی ایل سی) نے ماہ اکتوبر میں کراچی میں ہونے والے جرائم کی رپورٹ جاری کردی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک ماہ کے دوران مختلف واقعات میں57 افراد قتل ہوئے جبکہ اغواء برائے تاوان کی 2 اور بھتہ خوری کے 3 واقعات رپورٹ ہوئے۔

    سی پی ایل سی کا کہنا تھا کہ 31 روز کے دوران 2 ہزار 260 موبائل فونز چھینے گئے اور مختلف کارروائیوں کے دوران پولیس نے 39 موبائل فونز برآمد کئے۔

    اعداد و شمار کے مطابق ماہ اکتوبر میں 211 شہریوں کو کار سے بے کار کردیا گیا، جس کے بعد مختلف کارروائیوں کے دوران 49 گاڑیوں کو برآمد کیا۔

    اسی طرح ایک ماہ کے دوران 4 ہزار659 موٹر سائیکلیں چوری، 446 چھینی گئی اور پولیس نے مختلف کارروائیوں میں323 موٹر سائیکلوں کو برآمد کیا۔

  • صرف ایک ماہ میں کراچی میں ہزاروں موٹر سائیکلیں اور موبائل فون چھن گئے

    صرف ایک ماہ میں کراچی میں ہزاروں موٹر سائیکلیں اور موبائل فون چھن گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ستمبر 2022 کے دوران ہزاروں موٹر سائیکل و موبائل فون چھینے گئے، گزشتہ ماہ درجنوں قتل کے واقعات بھی پیش آئے۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پولیس لیژن کمیٹی (سی پی ایل سی) نے شہر قائد میں یکم ستمبر سے 30 ستمبر 2022 تک ہونے والی وارداتوں کے اعداد و شمار جاری کردیے۔

    سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ ستمبر میں 19 گاڑیاں چھینی گئی اور 169 چوری ہوئیں، ستمبر میں مسروقہ گاڑیوں میں سے صرف 58 برآمد ہوسکیں۔

    رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 427 موٹر سائیکلیں چھینی اور 4 ہزار 553 چوری کی گئیں، مسروقہ موٹر سائیکلوں میں سے صرف 282 موٹر سائیکلیں برآمد ہوسکیں۔

    سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ ستمبر میں شہریوں سے 2 ہزار 446 موبائل فونز شہریوں سے چھینے گئے، صرف 46 برآمد کیے جاسکے۔

    علاوہ ازیں شہر میں گزشتہ ماہ اغوا برائے تاوان کی 2 اور بھتہ خوری کی ایک واردات ہوئی، مختلف واقعات میں 56 افراد کو قتل کیا گیا، گزشتہ ماہ ایک بینک ڈکیتی بھی ہوئی۔

  • کراچی اسٹریٹ کرائم: صرف 1 ماہ میں ہزاروں وارداتیں رپورٹ

    کراچی اسٹریٹ کرائم: صرف 1 ماہ میں ہزاروں وارداتیں رپورٹ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں خطرناک حد تک بڑھ گئیں، ایک ماہ میں 7 ہزار سے زائد ڈکیتی اور چھینا جھپٹی کی وارداتیں رپورٹ کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پولیس لیژن کمیٹی (سی پی ایل سی) نے جنوری 2022 میں شہر قائد میں ہونے والی وارداتوں کی رپورٹ مرتب کرلی۔

    رپورٹ کے مطابق کراچی میں صرف جنوری کے دوران 7 ہزار وارداتیں رپورٹ کی گئی ہیں، ایک ماہ میں شہر میں 4 ہزار 327 موٹر سائیکلیں چوری اور چھینی گئیں، ان میں سے صرف 319 موٹر سائیکلیں برآمد کی جاسکیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 200 گاڑیاں چوری اور چھینی گئیں جن میں سے صرف 87 برآمد کی جا سکیں۔ ایک ماہ میں شہریوں سے ڈھائی ہزار موبائل فون چھینے گئے۔

    رپورٹ میں رواں سال کے دوران ڈکیتی کے دوران قتل کیے گئے شہریوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ یکم جنوری کو سپر ہائی وے پر پولیس اہلکار برکت دوران ڈکیتی قتل ہوا، 10 جنوری کو گلشن معمار میں دکاندار امان اللہ جاں بحق ہوا۔

    12 جنوری کو کشمیر روڈ پر شاہ رخ کو گھر کی دہلیز پر نشانہ بنایا گیا، 12 جنوری کو ہی کلفٹن میں پراپرٹی ڈیلر ویربھان قتل ہوا، اسی روز سچل کے علاقے میں مزدور عبد القدیر کا قتل ہوا۔

    14 جنوری کو سچل میں پیٹرول پمپ پر سیکیورٹی گارڈ سلطان، 16 جنوری کو اورنگی ٹاون میں سیف الرحمٰن اور 19 جنوری کو کورنگی میں بلال نامی شہری کو قتل کیا گیا۔

    25 جنوری کو نارتھ کراچی میں چوکیدار محمد علی، 6 فروری کو نارتھ کراچی میں اسامہ اور 18 فروری کو نارتھ ناظم آباد میں صحافی اطہر متین کو قتل کیا گیا۔

  • کراچی میں رواں سال 369 شہری ڈکیتی مزاحمت پر قتل، تفصیلات جاری

    کراچی میں رواں سال 369 شہری ڈکیتی مزاحمت پر قتل، تفصیلات جاری

    کراچی : سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ گذشتہ 9 ماہ کے دوران کراچی میں ڈکیتی مزاحمت اور مختلف واقعات میں 369 شہری جاں بحق اور 18 ہزار 781 موبائل فون سے محروم ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں جرائم کی صورتحال کے حوالے سے پولیس لیاژان کمیٹی (سی پی ایل سی) نے جنوری سےستمبر تک کے اعداد و شمار جاری کردیے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ 9 ماہ کے دوران ڈکیتی مزاحمت اور مختلف واقعات میں 369 شہری جانوں سے گئے جبلپ سیکڑوں شہری ڈکیتی مزاحمت کے دوران زخمی ہوئے۔

    سی پی ایل سی کے مطابق ستمبر تک 38 ہزار 637 موٹرسائیکلیں چوری یا چھینی گئیں جبکہ مختلف کارروائیوں میں 2 ہزار 191 موٹر سائیکلیں ریکور ہوئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری سے ستمبر تک 18 ہزار 781 موبائل فون چھینےیاچوری ہوئے، جس میں سے پولیس نے1370موبائل فون ریکور بھی کیے۔

    سی پی ایل سی کا کہنا تھا کہ 9 ماہ میں 1482 کاریں چوری ہوئیں یا چھینی گئیں، جس میں سے 366 کاروں کو مختلف کارروائیوں میں برآمد کرایاگیا۔

    رپورٹ کے مطابق گذشتہ 9 ماہ کے دوران اغوا کے 14، بینک ڈکیتی کا ایک اور بھتہ خوری کے 20 واقعات رپورٹ ہوئے۔

  • 10 ماہ کے دوران  کراچی میں   322 شہریوں کو قتل کردیا گیا، رپورٹ

    10 ماہ کے دوران کراچی میں 322 شہریوں کو قتل کردیا گیا، رپورٹ

    کراچی: سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ 10 ماہ کے دوران کراچی میں 322 شہریوں کو قتل کردیا گیا جبلکہ 18ہزار موبائل فون چھینے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال کے 10 ماہ شہر قائد کے باسیوں پر بجلی بن کرگرے ، اس دوران جرائم پیشہ عناصر نے شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔

    سٹی پولیس لیاژان کمیٹی (سی پی ایل سی)  نے رواں سال کے  10 ماہ  میں ہونے والے جرائم  کے اعدادو شمار  جاری کردئیے ، جس میں بتایاکہ وارداتوں کےدوران  322شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ، جنوری سے اکتوبر تک بھتہ خوری کی17وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ اغوا برائے تاوان کی 2 اور بینک ڈکیتی کی ایک واردات ہوئی جبکہ ، شہریوں سے 10ماہ میں تقریباً18ہزار موبائل فون چھینے گئے اور 1300سےزائدگاڑیاں چوری یاچھینی گئیں جبکہ 30ہزار سے زائد شہری موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے۔

    سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ پولیس نے 281گاڑیاں،1845موٹرسائیکلیں ریکورکیے، چھینے گئے 1885موبائل فون بھی برآمد کیے گئے۔

    حکام کے مطابق سی پی ایل سی کی جانب سے ہر ماہ کے اختتام پر جرائم کے اعداد و شمار جاری کیے جاتے ہیں تاہم شہریوں کی جانب سے موبائل فون یا موٹرسائیکل چھیننے کے بہت سے واقعات درج نہیں کروائے گئے۔

  • اصولوں‌ کے پاس دار، ضابطوں کے پابند فخر الدین جی ابراہیم!

    اصولوں‌ کے پاس دار، ضابطوں کے پابند فخر الدین جی ابراہیم!

    فخر الدین جی ابراہیم پاکستان میں‌ ایک غیر متنازع اور بااصول شخصیت کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔

    طویل علالت کے بعد 91 سال کی عمر میں‌ انتقال کر جانے والے معروف قانون داں فخر الدین جی ابراہیم نے ملک میں‌ اہم عہدوں‌ پر خدمات انجام دیں‌۔

    فخر الدین جی ابراہیم کی زندگی کے مختلف ادوار، نظریات اور ملکی سطح‌ پر ان کی خدمات چند سطور میں‌ پیش ہیں۔

    کتابِ زیست سے جھلکیاں

    فخر الدین جی ابراہیم کا سنِ پیدائش 1928 ہے۔ برطانوی دور میں ہندوستان کی ریاست گجرات کے ایک گھرانے میں آنکھ کھولنے والے فخر الدین جی ابراہیم تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان آگئے تھے۔

    ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1945 میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے گجرات ہی کی ایک درس گاہ میں داخلہ لیا۔ 1949 میں فخر الدین جی ابراہیم نے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔

    1950 میں پاکستان آنے کے بعد یہاں سندھ مسلم لا کالج میں داخلہ لیا۔ انھوں نے کراچی کی اس مشہور درس گاہ سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔

    فخر الدین جی ابراہیم پاکستان کی بوہرہ کمیونٹی سے تعلق رکھتے تھے۔

    سیاسی نظریہ، فلسفۂ حیات اور عملی زندگی

    وہ مہاتما گاندھی کے فلسفۂ عدم تشدد سے متاثر تھے۔

    فخر الدین جی ابراہیم نے ہر دور میں‌ جمہوریت اور جمہوری قوتوں کا ساتھ دیا۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کی قائد بے نظیر بھٹو کے پہلے دورِ حکومت میں انھوں نے سندھ کے گورنر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

    دوسرے دور میں اٹارنی جنرل پاکستان کے عہدے پر فائز ہوئے، لیکن اختلافات کے بعد مستعفی ہوگئے۔

    فخرالدین جی ابراہیم نے 1989 میں کراچی کے شہریوں کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جس کا مقصد ایف آئی آر کے اندراج میں لوگوں‌ کو مدد دینا تھا۔

    صدر فاروق لغاری کے دور میں وہ نگراں وفاقی وزیرِ قانون بھی رہے۔

    2012 میں انھیں چیف الیکشن کمشنر تعینات کیا گیا تھا۔

  • کراچی: صدر عارف علوی کا سی پی ایل سی دفتر کا دورہ

    کراچی: صدر عارف علوی کا سی پی ایل سی دفتر کا دورہ

    کراچی : صدر مملکت عارف علوی نے ای پی ایل سی کے دفتر کے دورے کے دوران کہا کہ سی پی ایل سی بہترین انداز میں کام کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پیر کے روز سندھ میں قائم سی پی ایل سی کے دفتر کا دورہ کرکے شکایتی مرکز، کال سینٹر، گاڑیاں، موبائل فون اور شناختی کارڈ تصدیقی مرکز کا معائنہ کیا۔

    سربراہ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تاھ کہ سی پی ایل سی بہتر اور منظم انداز میں خدمات انجام دے رہی ہے، سی پی ایل سی اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں میں رابطہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب نے سربراہ مملکت کو ادارے کی کارکردگی سے متعلق آگاہی فراہم کی اور ڈاکٹر عارف علوی کو اعزازی شیلڈ بھی پیش کی۔

    مزید پڑھیں : کراچی: صدر عارف علوی سے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ملاقات

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ نے صدر عارف علوی سے ملاقات کی تھی اس دوران وزیر اعلیٰ اور سربراہ مملکت کے درمیان وفاق اور سندھ میں ورکنگ ریلیشن اور تعاون کو مزید بہتر بنانے پر اتفاق ہوا تھا۔

    اس موقع پر صدر عارف علوی نے کہا کہ وفاق اور سندھ میں جاری منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے گا، وفاق سندھ کو پانی کی فراہمی یقینی بنائے گا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل چھ جنوری کو صدر عارف علوی کہہ چکے ہیں کہ سندھ حکومت کے تعاون کے بغیر کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل نہیں کیا جا سکتا۔