Tag: سی پی ایل سی

  • جنوری 2019: 3 ہزار موبائل فون اور 131 گاڑیاں چھن گئیں

    جنوری 2019: 3 ہزار موبائل فون اور 131 گاڑیاں چھن گئیں

    کراچی: سال 2019 کے پہلے ماہ میں کراچی میں 3 ہزار 175 موبائل اور 131 گاڑیاں چوری اور چھینے جانے کی وارداتیں ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پولیس لیژن کمیٹی (سی پی ایل سی) کی رپورٹ کے مطابق سال 2019 کے پہلے ماہ میں 3 ہزار 175 موبائل فون چھینے اور چوری ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق اسی ماہ میں کراچی کے شہری 131 قیمتی گاڑیوں سے محروم کر دیے گئے جبکہ 18 سو 62 موٹر سائیکلیں چھینی گئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں ماہ، جنوری 2018 کے مقابلے میں 418 موبائل زیادہ چھینے گئے، جبکہ گزشتہ برس جنوری میں 210 موٹر سائیکل زیادہ چھینی گئی تھیں۔

    گزشتہ ماہ سی پی ایل سی نے سال 2018 کی رپورٹ جاری کی تھی جس کے مطابق یکم جنوری سے 20 دسمبر تک 34 ہزار 188 شہری قیمتی موبائل فونز سے محروم ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 20 دسمبر 2018 تک 26 ہزار 972 شہریوں کی موٹر سائیکلیں چھنی یا چوری ہوئیں جبکہ اسی عرصے میں 1319 شہری کاروں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    سی پی ایل سی کا کہنا تھا کہ 2018 میں جنوری سے نومبر کے اختتام تک اغوا برائے تاوان کی 8 وارداتیں ہوئی، بھتہ خوری کے 53 اور بینک ڈکیتی کی 3 وارداتیں رپورٹ ہوئی جبکہ مختلف پرتشدد واقعات میں 297 شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال کراچی پولیس نے 536 کاریں، 4914 موٹر سائیکلیں اور 1528 موبائل فون ریکور کیے تھے۔

  • کراچی : پولیس اہلکار ڈھائی سال پہلے چوری کی گئی گاڑی چلاتا ہوا پکڑا گیا

    کراچی : پولیس اہلکار ڈھائی سال پہلے چوری کی گئی گاڑی چلاتا ہوا پکڑا گیا

    کراچی : شہر قائد میں پولیس اہلکار بھی چوری ہونے والی گاڑیاں چلانے لگے، ڈھائی سال قبل چوری ہونے والی کار کاغذات میں اب تک برآمد نہ ہوسکی، سی پی ایل سی نے گاڑی قبضے میں لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں سی پی ایل سی کے ہمراہ پولیس کی اسنیپ چیکنگ جاری تھی کہ اس دوران ایک گاڑی کو روکا گیا، پولیس نے ڈرائیور سے پوچھ گچھ کی تو گاڑی نمبر اے پی جی699 کو چیک کیا گیا تو وہ چوری کی نکلی۔

    مزید تفتیش پر ڈرائیور نے انکشاف کیا کہ وہ خود بھی پولیس اہلکار ہے، اس حوالے سے سی پی ایل سی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرائیور کو گرفتار کرکے گاڑی کو تھانے منتقل کردیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں کار چوری کی انوکھی واردات، پولیس پریشان

    مذکورہ گاڑی سال 2016 میں اورنگی ٹاؤن سے چوری ہوئی تھی ، پولیس ریکارڈ کے مطابق یہ گاڑی اب تک برآمد نہیں ہوئی ہے، ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پولیس اہلکار کے پاس اس گاڑی کی موجودگی پر سی پی ایل سی اور پولیس خود بھی حیران ہے، گرفتار پولیس اہلکار سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔

  • کراچی: رواں برس 34 ہزار سے زائد قیمتی موبائل فون چھینے گئے

    کراچی: رواں برس 34 ہزار سے زائد قیمتی موبائل فون چھینے گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں جنوری سے دسمبر تک 34 ہزار 188 قیمتی موبائل فونز اور 26 ہزار 972 موٹر سائیکلیں چھینی اور چوری کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پولیس لیژن کمیٹی نے جرائم کے ہوشربا اعداد و شمار جاری کردیے۔ سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق یکم جنوری سے 20 دسمبر تک 34 ہزار 188 شہری قیمتی موبائل فونز سے محروم ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق 20 دسمبر تک 26 ہزار 972 شہریوں کی موٹر سائیکلیں چھنی یا چوری ہوئیں، اسی عرصے میں 1319 شہری کاروں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ جنوری سے نومبر کے اختتام تک اغوا برائے تاوان کی 8 وارداتیں ہوئی، بھتہ خوری کے 53 اور بینک ڈکیتی کی 3 وارداتیں رپورٹ ہوئی جبکہ مختلف پرتشدد واقعات میں 297 شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی پولیس نے 536 کاریں، 4914 موٹر سائیکلیں اور 1528 موبائل فون ریکور کیے۔

  • اسٹریٹ کرائمز کا جن تاحال بے قابو

    اسٹریٹ کرائمز کا جن تاحال بے قابو

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس کے دعوؤں کے باوجود مارچ کے مہینے میں بھی اسٹریٹ کرمنلز کو قابو نہ کیا جا سکا۔ درجنوں شہری جان کی بازی ہار گئے جبکہ متعدد قیمتی اشیا سے محروم کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پولیس لیژن کمیٹی (سی پی ایل سی) نے مارچ کے مہینے کی رپورٹ جاری کردی۔

    رپورٹ کے مطابق مارچ کے مہینے میں 30 شہری مختلف واقعات میں قتل ہوئے۔ اس دوران 2 ہزار 4 سو 76 شہریوں کے موبائل فون چھینے گئے۔

    سی پی ایل سی کے مطابق شہری 130 قیمتی گاڑیوں سے محروم کر دیے گئے، 2 ہزار 80 موٹر سائیکل سواروں کو جرائم پیشہ عناصر نے پیدل کردیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ 4 تاجروں کو بھتے کی پرچیاں موصول ہوئی جبکہ اس عرصے میں 53 کاروں، 457 موٹرسائیکلوں اور 106 موبائل فونز کی ریکوری بھی کی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جنوری 2018: 2 ہزار سے زائد شہری موبائل فون سے محروم

    جنوری 2018: 2 ہزار سے زائد شہری موبائل فون سے محروم

    کراچی: سٹیزن پولیس لیژن کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق نئے سال کے صرف پہلے ماہ میں 2 ہزار 198 شہری موبائل فون سے محروم کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پولیس لیژن کمیٹی سی پی ایل سی نے 26 جنوری 2018 تک کی رپورٹ تیار کرلی۔

    رپورٹ کے مطابق 2 ہزار 198 شہری موبائل فون سے محروم کردیے گئے۔ کار لفٹرز نے 26 روز میں 100 کاریں چوری کیں اور چھینیں۔

    سی پی ایل سی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 16 سو 77 شہریوں سے موٹر سائیکلیں چھین لی گئیں۔ بھتہ خوروں نے 2 پرچیاں بھیجیں جبکہ ڈاکوؤں نے ایک بینک بھی لوٹا۔

    رپورٹ کے مطابق مختلف واقعات میں 15 افراد قیمتی جانوں سے بھی محروم کردیے گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی کے 13 مقامات مجرموں کی آماجگاہ بن گئے

    کراچی کے 13 مقامات مجرموں کی آماجگاہ بن گئے

    کراچی : شہر قائد میں کئی مقامات اسٹریٹ کرائم کا گڑھ بن چکے ہیں، سی پی ایل سی نے 13 مقامات پر زیادہ وارداتوں کی نشاندہی کردی، پولیس پھر بھی شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ سڑکوں کی حالت بہتر نہ ہونے تک جرائم پر قابو پانا مشکل ہے۔ 

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے جرائم ہپیشہ افراد کے لیےرات کا اندھیرا ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اورٹریفک جام معاون ومددگار بنے ہوئے ہیں۔ سی پی ایل سی کی رپورٹ میں کراچی کے 13 مقامات کو جرائم ہپیشہ افراد کی آماج گاہ بتایا گیا ہے۔

    رپورٹ میں جن علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں زیادہ تر علاقے ایسٹ زون میں آتے ہیں، الہ دین پارک، نیپا چورنگی، گلشن چورنگی، میلینئم مال، طارق روڈ ، خالد بن ولید روڈ، شارع فیصل بلوچ کالونی، یونیورسٹی روڈ، نورانی کباب چورنگی، محمود آباد، عیسیٰ نگری، پی آئی بی کالونی، قائد آباد اور لانڈھی کورنگی کے بیشتر علاقے شامل ہیں۔

    ان علاقوں میں لوگ روزانہ ان رہزنوں کے ہاتھوں نقدی اورموبائل فون اوردیگر قیمتی اشیاء سے محروم ہو رہے ہیں، دن دیہاڑے وارداتوں کے باعث لوگوں میں خوف وہراس پھیل رہا ہے۔

    کراچی میں گزشتہ سال 33 ہزار سے زائد موبائل فون چھیننے کی وارداتیں ہوئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جرائم کی بڑی وجہ سڑکوں کی زبوں حالی ہے، جس کی وجہ سے ملزمان بآسانی فرار ہوجاتے ہیں۔

    سی پی ایل سی کی چشم کشا رپورٹ کے باوجود شہر کے 113 تھانوں کی پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہے اور ان 13 مقامات پر شہریوں کو تحفظ دینےمیں ناکام نظرآتی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جب تک سڑکوں کی حالت بہترنہیں ہوتی،اسٹریٹ کرائمز کےجن کو بوتل میں بند کرنا بہت مشکل ہے۔

  • امجد صابری اور اویس شاہ کیس، پولیس کو جلد کامیابی حاصل ہوگی، آئی جی کا دعویٰ

    امجد صابری اور اویس شاہ کیس، پولیس کو جلد کامیابی حاصل ہوگی، آئی جی کا دعویٰ

    کر اچی : آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ اویس شاہ اغوا اور امجد صابری قتل کیس کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے ، پولیس کو جلد کامیابی حاصل ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اے ڈی خواجہ نے سی پی ایل سی کے دفتر میں منعقدہ سیمنار میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’جرائم پیشہ عناصر کے خلاف پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں تاہم ٹیکنالوجی کے حصول کے بغیر جرائم پر قابو پانا ناممکن ہے۔

    انہوں نے مزید کہاکہ ’’اسلام آباد میں جرائم نہ ہونےکی وجہ وہاں پر لگے سی سی ٹی وی کیمرے ہیں پورے اسلام آباد میں 15 ارب روپے کے کیمرے نصب کیے گیے ہیں ، یہ علاقے کراچی کے ڈسٹرکٹ ساؤتھ سے بھی چھوٹا علاقہ ہے۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ کراچی میں 2200 کیمرے نصب کیے گئے ہیں جن میں سے بیشتر خراب ہیں، شہر میں نصب کیمرے 2 میگا پکسل کے ہیں جن میں مجرمان کے چہرے واضح نہیں ہوتے جس کے باعث اُن کی گرفتاری نہیں ہو پاتی تاہم یہ کیمرے زیادہ دور تک فوکس کرنے کے اہل بھی نہیں ہیں۔

    اے ڈی خواجہ نے کہا کہ امجد صابری قتل کیس اور اویس شاہ اغوا کیس کی تحقیقات صیح سمت میں جارہی ہیں تاہم اس حوالے سے میڈیا کو بعد میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا جائے گا، شہر میں جرائم کو قابو پانے کے لیے ایک لاکھ کیمروں کی ضرورت ہے تاہم پہلے سے نصب کیمروں کو اپ گریڈ کرنے اور اُن کی مرمت کے حوالے سے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    اس تقریب میں سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب، سابق آئی جی سندھ شعیب سڈل سمیت دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔

  • کراچی:رمضان المبارک کا پہلا عشرہ، 1060 شہری لٹ گئے

    کراچی:رمضان المبارک کا پہلا عشرہ، 1060 شہری لٹ گئے

    کراچی : سی پی ایل سی نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال رمضان المبارک میں اسٹریٹ کرائم کے واقعات میں تیزی آگئی، رمضان المبارک کے پہلے 10 روز میں دوران ڈکیتی مزاحمت پر چار افراد جاں بحق اور 1060 شہری رہزنی میں قیمتی اشیا سے محروم ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں 1060 یعنی روزانہ 160 شہری اسٹریٹ کرمنل کا شکار ہوئے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شہر قائد میں روزانہ 80 شہر موٹرسائیکلوں سے محروم ہوئے جبکہ ان 10 دنوں میں 747 شہری موبائل فون سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    یکم رمضان المبارک سے اب تک 40 گاڑیاں چوری کرلی گئیں اور ڈکیتی مزاحمت پر چار شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

    سی پی ایل سی کے مطابق رواں سال 10 دنوں میں وارداتوں کی شرح گزشتہ کئی رمضانوں سے بہت زیادہ بڑھی ہے جبکہ کئی شہریوں نے لوٹنے کی شکایات تھانوں میں درج نہیں کروائیں۔

    دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر قائد کے مختلف علاقوں سے 24 ملزمان گرفتار کرلیے ہیں، گرفتار ہونے والے افراد میں القاعدہ برصغیر کے اراکین بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ

     یاد رہے چند روز قبل سندھ پولیس کی جانب سے 140 روز کی جرائم کی وارداتوں پر مبنی رپورٹ شائع کی گئی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ رواں سال 5 ماہ کے دوران 22265 بائیس ہزار دو سو پینسٹھ جرائم کی وارداتیں رپورٹ کی گئی ہیں۔

    ان وارداتوں 8441 موٹرسائیکل، 13173 موبائل فونز، نقدی اور گاڑیاں چھینی گئیں ہیں۔

  • سی پی ایل سی چیف احمد چنائےکی گھر پر رینجرزچھاپےکی تردید

    سی پی ایل سی چیف احمد چنائےکی گھر پر رینجرزچھاپےکی تردید

    کراچی: سی پی ایل سی چیف احمد چنائے نے کہا ہے کہ شہر میں امن و امان رینجرز کی وجہ سے قائم ہے جبکہ رینجرز نے میرے گھر پر کوئی چھاپہ نہیں مارا۔

    کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سی پی ایل سی چیف احمد چنائے کا کہنا تھا کہ رینجرز اہلکار علی الصبح ان کے گھر معلومات شیئر کرنے کے لیے آئے تھے، چھاپہ مارنے نہیں۔

    اس سے قبل میڈیا رپورٹس کے مطابق رینجرز نے احمد چنائے کے گھر پر چھاپہ مار کر ان سے اغوا برائے تاوان کے کیسز سے متعلق تفتیش کی تھی، انہوں نے بتایا کہ مغوی نوجوان لاریب کو ان کے گھر سے بازیاب نہیں کروایا گیا اور نہ ہی ان کے گھر سے 15 لاکھ روپے کی رقم برآمد ہوئی۔

    انہوں نے اس موقع پر رینجرز کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کی کارروائیوں کے باعث بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں کمی آئی ہے، انہوں نے کہا کہ سی پی ایل سی اور اور رینجرز کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے اور دونوں اس کیس پر مل کر کام کررہے تھے۔

    اس سے قبل اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں احمد چنائے کا کہنا تھا کہ ان کے گھر رینجرز کی آمد کو چھاپہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ انہیں بدنام کرنے کی سازش کی جارہی ہے، پچیس سالہ خدمات کا یہ صلہ دیا گیا ہے۔

     سی پی ایل سی چیف کا کہنا ہے کہ لگائے گئے الزامات کا جواب وہ عدالت میں دیں گے، واقعہ کی تحقیقات اعلیٰ عدالتوں سے کروائی جائے۔

     احمد چنائے کا کہنا ہے کہ ان کے گھر سے تاوان کی رقم برآمد ہوئی نہ ہی کوئی مغوی بازیاب ہوا ہے۔ چھبیس سالہ لاریب کو رینجرز نے سپر ہائی وے سے بازیاب کیا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر الزام ثابت ہو جاتا تو انہیں نہیں چھوڑا جاتا۔

    احمد چنائے کے گھر چھاپے کی خبر سب سے پہلے اے آر وائی نیوز نے دی تھی۔

    دوسری جانب رینجرزکی اسپیشل ٹاسک فورس نے سہراب گوٹھ میں کارروائی کرتے ہوئے سہراب گوٹھ کے علاقے سے اغوا ہونے والے لاریب کو بازیاب کروالیا ۔

    ذرائع کا کہنا ہے لارریب کو سائٹ کے علاقے سے اغوا کیا گیا تھا اوراس کی رہائی کے لیے بیس لاکھ روپے تاوان مانگا جارہا تھا ، رینجرز ذرائع کا کہنا ہے رینجرز اسپیشل ٹاسک سیل نے تکنییکی اور گراؤنڈ انٹیلی جنس کی مدد سے اغوا ہونے والے لاریب کا پتہ چلایا۔

  • کراچی سے اغواء 22 افراد کو بازیاب کرایا گیا،احمد چنائے

    کراچی سے اغواء 22 افراد کو بازیاب کرایا گیا،احمد چنائے

    کراچی: سی پی ایل سی کے سربراہ احمد چنائے نے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں کراچی سے اغوا ہونے والے 22 تاجروں اور شہریوں کو بازیاب کرایا گیا مگر اب بھی 7 لوگ اغواکاروں کے قبضے میں ہیں۔ ایف بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے احمد چنائے نے کہا کہ کچھ تاجروں نے غیر معمولی تاوان دے کر رہائی حاصل کی جس کا سی پی ایل سی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ صنعتی علاقوں میں پہلے مرحلے میں پچپن کروڑ روپے مالیت سے 910 سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جاچکے ہیں ، دوسرے مرحلے میں ایک ارب روپے مالیت سے 2 ہزار کیمرے نصب کیے جائیں گے۔احمد چنائے نے کہا کہ سی پی ایل سی کا دائرہ کار کراچی سے بڑھاکر سندھ کے 29 اضلاع تک پھیلایا جارہا ہے ۔

    احمد چنائے نے کہا کہ کچھ مسلح گروہ سائٹ سپر ہائی وے سے فیڈرل بی ایریا صنعتی علاقے میں موجود ہیں۔ ایف بی ایریا ایسوسی ایشن کےچئیرمین محمد تحسین اور ادریس گیگی نے بتایا کہ کچھ عرصے سے اغوا برائے تاوان کی وارداتیں صنعتکاروں کے لیے مسئلہ بن گئی ہیں، فیڈرل بی ایریا، نارتھ کراچی اور سائٹ سپر ہائی وے کے داخلی اور خارجی راستوں پر مستقل چیک پوسٹیں بنادی جائیں۔