Tag: سی پی جے

  • بھارت کا فرانسیسی صحافی کو ورک پرمٹ نہ دینے پر سی پی جے کی مذمت

    بھارت کا فرانسیسی صحافی کو ورک پرمٹ نہ دینے پر سی پی جے کی مذمت

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے بھارت میں فرانسیسی صحافی کو ورک پرمٹ نہ دینے کی مذمت کی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی صحافی نے بھارت میں صحافتی ذمہ داریاں ادا کرنے سے متعلق ورک پرمٹ نہ ملنے کے باعث بھارت چھوڑ دیا ہے، صحافی فارس نے کہا ہے کہ بھارت میں 13 سال گزارنے کے بعد بھارت سے جا رہا ہوں کیونکہ بھارت نے مجھے ورک پرمٹ دینے سے انکار کر دیا گیا۔

    فرانسیسی صحافی نے بتایا کہ مجھے مارچ میں بتایا گیا کہ مجھے بھارت میں صحافتی ذمہ داریاں ادا کرنے کی مزید اجازت نہیں دی جائے گی، صحافت پر لگنے والی یہ پابندی ایک بہت بڑا جھٹکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کے عام انتخابات کی کوریج کرنے سے مجھے روکا گیا، یہ جمہوریت کے پرچار ملک کی طرف سے لگنے والی پابندی تھی، جسے میں ناقابل فہم سنسرشپ سمجھتا ہوں۔

    فرانسیسی صحافی نے کہا کہ کئی بار پوچھے جانے پر بھی ورک پرمٹ جاری نہ کرنے کی وجہ نہیں بتائی گئی جبکہ مجھے معاوضہ دیے بغیر ہی میرے خاندان کو بھارت سے باہر نکال دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے اس واقعے کی مذمت کی اور بھارت حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فرانسیسی رپورٹر سبسٹین فارس کے صحافتی اجازت نامے کی فوری طور پر تجدید کریں۔

    واضح رہے کہ رپورٹر سبسٹین فارس ریڈیو فرانس انٹرنیشنل سمیت فرانس کے بڑے میڈیا ہاؤسز کے لیے کام کرتا تھا، خیال رہے کہ دنیا بھر میں آزادی صحافت خطروں اور حملوں کی زد میں ہے۔ حتیٰ کی کسی حساس موضوع پر کام کرنے سے صحافیوں کو سرکاری طور پر سرزنش کی جاتی ہے۔

  • پاکستان میں صحافیوں کے خلاف مقدمات،  سی پی جے کا حکومتِ پاکستان سے  بڑا مطالبہ

    پاکستان میں صحافیوں کے خلاف مقدمات، سی پی جے کا حکومتِ پاکستان سے بڑا مطالبہ

    اسلام آباد : صحافیوں کےتحفظ کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس سی پی جے نے پاکستان میں صحافیوں پر مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صحافیوں کےتحفظ کی تنظیم سی پی جے نے پاکستانی صحافیوں کیخلاف مقدمات پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کےخلاف مقدمات ختم کئے جائیں اور صحافیوں کو فرائض کی ادائیگی پر گرفتار کرنےاور نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے۔

    کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنلسٹس نے ہراسانی کو آزادی اظہار اور آزاد پریس کے خلاف قرار دیا۔

    سی پی جے ایشیائی امور کے رابطہ کار اسٹیون بٹلر نے کہا عدم اعتماد کے بعد ارشد شریف، صابرشاکر،عمران ریاض خان اور سمیع ابراہیم کیخلاف مقدمات نے آزادی صحافت کو فروغ دینے کے بیانات کی قلعی کھول دی ہے۔

    اسٹیون بٹلر کا کہنا تھا کہ میاں شہبازشریف کی جانب سے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اعلان کیا گیا تھا کہ حکومت ملک میں آزادی صحافت اورآزادی اظہار کی پوری ضمانت دے گی۔

    سی پی جے ایشیائی امور کے رابطہ کار نے مطالبہ کیا کہ حکومت ارشد شریف،صابرشاکر،عمران ریاض خان اور سمیع ابراہیم کیخلاف تحقیقات بھی ختم کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اداروں کے بارے میں تبصروں پر صحافیوں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔

    سی پی جے کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں وزیراعظم ہاؤس سمیت وفاقی وزارتِ اطلاعات، بلوچستان اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ سے رابطہ کرنی کی کوشش کی گئی لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

    یاد رہے امریکا نے پاکستانی صحافیوں صابر شاکر اور ارشد شریف کے خلاف مقدمات پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا تھا کہ صحافیوں کی آواز کو دبانا نہیں چاہیے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے کہا تھا صحافیوں کو کبھی بھی جبر کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے، وزیر خارجہ ٹونی بلنکن سے پاکستانی صحافت کی آزادی پر سوال ہوا تھا، وہ دنیا بھر میں آزادی صحافت پر بات کر چکے ہیں۔

  • صحافیوں کی عالمی تنظیم سی پی جے کی اے آر وائی آفس پرحملے کی مذمت

    صحافیوں کی عالمی تنظیم سی پی جے کی اے آر وائی آفس پرحملے کی مذمت

    نیو یارک : صحافیوں کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جر نلسٹ (سی پی جے) نے اے آر وائی نیوز کے اسلام آباد آفس پر دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے ۔

    جس میں موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے اے آر وائی نیوز کے دفتر پر دستی بم سے حملہ کیا، جس سے ویڈیو ایڈیٹرعمر حیات زخمی ہوگیا تھا،اور دہشت گردوں نے پمفلٹ بھی پھینکے۔

    اس حملے کے نتیجے میں عمارت کے شیشے بھی ٹوٹ گئے، اور اس حملے کی ذمہ داری داعش افغانستان نامی ایک تنظیم نے قبول کی، یہ بات اے آر وائی کے سینیئر وائس پریذیڈنٹ عماد یوسف نے سی پی جے کو بتائی۔

    سی پی جے ایشیاء پروگرام کے کو آرڈینیٹر بوب ڈائٹز کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سب سے اہم شہر میں اس طرح کا واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ملک کے دیگر حصوں میں صحافیوں کو کتنے خطرات لاحق ہونگے؟

    انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ افسوسناک واقعے کی فوری اور مکمل تحقیقات کرکے ذمہ داران کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

  • فیض اللہ جلد پاکستان میں ہوں گے، وزیراطلاعات

    فیض اللہ جلد پاکستان میں ہوں گے، وزیراطلاعات

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ اے آروائی نیوز کے صحافی فیض اللہ جلد ملک واپس آئیں گے،رہائی کی لئے وزیراطلاعات ، فیض اللہ کی اہلیہ ثنعیہ اور پی ایف یو جے کےصدر افضل بٹ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔

    وفاقی وزیراطلاعات پرویز شید نے افغان صدر حامد کرزئی سے فیض اللہ کی ملک واپسی کی درخواست کی ۔ان کے بقول اگر ضرورت پڑی تو صدر کرزئی سے براہ راست رابطہ کیا جائے گا۔

    اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس میں پرویز رشیدنے کہاافغان عدالت نے فیض اللہ کے دو چارجز ختم کردئیے ساٹ پرویز رشید نے یقین دہانی کرائی کے فیض اللہ جلد ملک واپس آجائیں گے ، افغان جیل میں قید اے آروائی نیوز کے رپورٹر فیض اللہ کی اہلیہ ثنعیہ نے افغان صدر سے شوہر کی رہائی کی اپیل کی ۔

    پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے اس سلسلے میں حکومتی تعاون کا شکریہ اداکیا ساٹ گزشتہ دنوں فیض اللہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے غلطی سے سرحد پار کر کے افغانستان جاپہنچے تھے اورکاغذات نہ ہونے کی بنا پر انہیں وہاں قید کر لیا گیا۔

  • فیض اللہ کی رہائی، وزارت خارجہ کی ننگرہار ہائیکورٹ میں اپیل دائر

    فیض اللہ کی رہائی، وزارت خارجہ کی ننگرہار ہائیکورٹ میں اپیل دائر

    کابل: وزارت خارجہ نے افغانستان میں قید اے آر وائی نیوز کے صحافی فیض اللہ کی رہائی کیلئے ننگرہار ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ کراچی نے اے آر وائی نیوز کے صحافی فیض اللہ خان کی گمشدگی سے متعلق درخواست نمٹا دی، وزار خارجہ کی جانب سے دو رکنی بینچ کے روبرو جواب داخل کرا دیا گیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کی جانب سے اے آر وائی نیوز کے صحافی فیض اللہ کی سزا کیخلاف افغانستان کی ننگر ہار ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی گئی ہے۔

    فیض اللہ کو انسانی بنیادوں پر رہا کرنے کی اپیل کی گئی ہے جس کے جواب کا انتظار ہے، چیف جسٹس ننگر ہار سے پاکستان کے قونصل جنرل کی ملاقات بھی ہوئی ہے، عدالت عالیہ سندھ کو بتایا گیا کہ وزارت خارجہ نے فیض اللہ کی رہائی کیلئے جلال آباد میں ایک قانونی فرم کی خدمات حاصل کی ہیں.

    افغان چیف آف پروٹوکول نے سفارتی روابط کے ذریعہ فیض اللہ خان کی رہائی کا وعدہ کیا ہے، اور اس معاملے پر کابل میں پاکستانی سفیر نے افغان وزیر خارجہ سے ملاقات بھی کی ہے۔۔وفاقی حکومت کی جانب سے رپورٹ پیش ہونے کے بعدسندھ ہائی کورٹ نے درخواست نمٹاتے ہوئے حکم دیاکہ وفاقی حکومت فیض اللہ خان کی رہائی کیلئے موثر کردار ادا کرے اور اہل خانہ کی ملاقات کے لیے مکمل انتظامات کیے جائیں۔

  • امریکا کا فیض اللہ کی افغانستان میں سزا کا جائزہ لینے کا فیصلہ

    امریکا کا فیض اللہ کی افغانستان میں سزا کا جائزہ لینے کا فیصلہ

    واشنگٹن : امریکا نے اے آر وائی نیوزکے نمائندے فیض اللہ کی افغانستان میں سزا کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے ہفتہ وارمیڈیا بریفنگ میں بتایا کہ امریکا اے آروائی نیوزکے رپورٹرفیض اللہ کی سزا کا جائزہ لے رہاہے اور تمام معلومات حاصل کرکے اس بارے میں مزید تفصیلات جاری کی جائیں گی، فیض اللہ کوغلطی سے سرحد پار کرنے پرافغانستان میں چارسال قید کی سزاسنائی گئی ہے۔

    امریکی صحافیوں سمیت بیشتر مقامی اوربین الاقوامی صحافی اپنی جان خطرے میں ڈال کرخبرکی تلاش میں بغیردستاویزات سفرکرتے ہیں اور سب اس بات سے آگاہ ہیں، اسی طرح صحافیوں کی ایک عالمی تنظیم جرنلسٹس ود آؤٹ بارڈر ہے جس کا کہنا ہے کہ صحافیوں کیلئے کوئی سرحد متعین نہیں کی جاسکتی، اسی طرح فیض اللہ بھی اپنی صحافتی ذمہ داریاں پوری کررہے تھے۔

  • فیض اللہ عید پراہلخانہ کےساتھ ہونگے، افغان سفیر

    فیض اللہ عید پراہلخانہ کےساتھ ہونگے، افغان سفیر

    کراچی : اے آر وائی کے رپورٹر فیض اللہ خان کی رہائی کیلئے صحافتی برادری اور اے آر وائی انتظامیہ کی کوششیں رنگ لانے لگیں افغان سفیر نے کہا ہے کہ فیض اللہ یہ عید اپنے گھر منائیں گے ۔

    غلطی سے سرحد پار کرنے کی چار سال قید سزاپانے والے اے آر وائی کے رپورٹر فیض اللہ خان کے لئے کی جانے والی کوششیں کامیاب ہو گئیں ، پاکستان میں افغانستان کے سفیر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ فیض اللہ عید اپنی فیملی کے ساتھ گزاریں گے، افغان سفیر کے مطابق افغان صدر حامد کرزئی نے فیض اللہ کو معافی دینے کافیصلہ کرلیا ہے۔

    فیض اللہ خان دو ماہ قبل اپنی فرائض کی ادائیگی کیلئے قبائیلی علاقہ جات گئے تھے ، جہاں وہ غلطی سے پاک افغان سرحد پار کر گئے جہاں افغان حکام نے انہیں حراست میں لے لیا، لیکن صحافتی برادری اور اے آر وائی انتظامیہ کی دن و رات کی جدو جہد کے باعث ان کی رہائی کا امکان پیدا ہو گیا ہے ۔

  • پرویز رشید کا فیض اللہ کی عید سے پہلےرہائی کی یقین دہانی

    پرویز رشید کا فیض اللہ کی عید سے پہلےرہائی کی یقین دہانی

    اسلام آباد: فیض اللہ کی رہائی کے لئے پی ایف یو جے کا مظاہرہ ہوا، مظاہرین کو وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے فیض اللہ کی عید سے پہلےرہائی کا یقین دلایا۔

    اسلام آباد میں پاکستان یونین آف جرنلسٹ نے فیض اللہ کی رہائی کے لیئے مظاہرہ میں صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،صحافیوں کا مطالبہ تھا کہ فیض اللہ کو فوری طور پر رہا کیا جائے، مظاہرے سے خطاب میں وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ انہیں وزارت خارجہ نے فیض اللہ کی رہائی کے لیئے افغان حکومت کی یقین دہانی کے بارے میں آگاہ کیا ہے ۔

    پرویزرشید کا کہنا تھاکہ افغانستان میں پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے کوتاہی کی گئی ہے تو اس کی پوچھ گچھ ہوگی، احتجاج سے خطاب میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ معصوم پاکستانی کو چار سال کی سزا پر بڑا دکھ ہوا، سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے وزارت خارجہ سے فیض اللہ سے متعلق رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کر لی ہے۔

  • افغان حکومت فیض اللہ کو فوری رہا کرے، سی پی جے کا مطالبہ

    افغان حکومت فیض اللہ کو فوری رہا کرے، سی پی جے کا مطالبہ

    اسلام آباد :صحافیوں کی عالمی تنظیم سی پی جے نے افغان حکومت سے فیض اللہ خان کو فی الفور رہا کرنے کا مطالبہ کیاہے۔

    سی پی جے کے ایشیاء پروگرام کے رابطہ کار باب ڈائٹز کا کہنا ہے کہ کسی بھی صحافی کو رپورٹنگ کے لیے جانے پر سزا دیا جانے انتہائی سخت اقدام ہے، افغان حکام فوری طور پر فیض اللہ خان کو رہا کردیں، افغان حکام نے اے آر وائی نیوز کے رپورٹر فیض اللہ خان کو رپورٹنگ کے دوران غلطی سے سرحد پار کرنے پر چار سال قید کی سزا سنائی ہے، جس پر پاکستان سمیت دنیا بھر کی صحافی برادری سراپا احتجاج ہے۔