Tag: سی ڈی اے

  • سی ڈی اے کی نااہلی ، بارش کا پانی غیر ملکی سفارتخانے کی بیسمنٹ میں بھرگیا

    سی ڈی اے کی نااہلی ، بارش کا پانی غیر ملکی سفارتخانے کی بیسمنٹ میں بھرگیا

    اسلام آباد : چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی نااہلی کے باعث بارش کا پانی غیر ملکی سفارتخانے کی بیسمنٹ میں بھر گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی نااہلی سے ڈپلومیٹک انکلیو کی مختلف گلیاں بارش میں ڈوب گئیں۔

    علاقے میں جمع بارش کا پانی غیر ملکی سفارتخانے کی بیسمنٹ میں بھرگیا ، سی ڈی اے عملہ گزشتہ روز سے سفارتخانے کی بیسمنٹ سے پانی نکالنے میں ناکام ہے۔

    جناح اسکوائر کی تعمیر کے دوران برساتی نالے کو بند کر دیا گیا تھا ، اس برساتی نالے میں ڈپلومیٹک انکلیو سے بارش کے پانی کی نکاسی ہوتی تھی۔

    سی ڈی اے نے نالہ کھولنے کیلئے مشینری جناح اسکوائر پہنچادی ہے ، کوشش ہےآج نالہ کھول دیا جائے تاہم جناح اسکوائر کی ایک شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

    خیال رہے اسلام آباد میں مطلع ابر آلود ہے اور آج وقفے وقفے سےگرج چمک کےساتھ بارش کی توقع ہے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں چند مقامات پر موسلادھار بارش ہوسکتی ہے۔

    جس کے باعث اسلام آباد،لاہور، پشاور،فیصل آباد و دیگر شہروں کے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا امکان ہے۔

  • صدر مملکت نے سی ڈی اے آرڈیننس 2025 جاری کر دیا

    صدر مملکت نے سی ڈی اے آرڈیننس 2025 جاری کر دیا

    اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے سی ڈی اے آرڈیننس 2025 جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے سی ڈی اے آرڈیننس 2025 جاری کر دیا، سی ڈی اے آرڈیننس 1960 میں اہم ترامیم کا نفاذ فوری ہوگا۔

    آرڈیننس کے مطابق زمین اور تعمیر شدہ جائیداد پر الگ الگ ایوارڈ جاری ہوں گے، متاثرہ افراد کو زمین، نقدی یا دیگر صورت میں معاوضہ ملے گا، اور زیر التوا بحالی کے کیسز موجودہ پالیسی کے تحت نمٹائے جائیں گے۔


    ٹیکس چوری روکنے کے لیے نیا آرڈیننس جاری


    معاوضے کی ادائیگی میں تاخیر پر 8 فی صد سالانہ اضافی رقم دی جائے گی، آرڈیننس کے تحت متبادل زمین کی قدر، سہولت اور رسائی میں مساوی ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

    نابالغ یا معذور افراد کی طرف سے معاوضہ وصولی کا نیا طریقہ کار بھی متعارف کرایا گیا ہے، ترمیم شدہ آرڈیننس میں عارضی استعمال شدہ زرعی زمین پر بھی منصفانہ معاوضے کی شق شامل کی گئی ہے۔

    سی ڈی اے ترامیم کے تحت متاثرہ افراد کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔

  • اربوں روپے کی جعلی الاٹمنٹس، سی ڈی اے کے 5 افسران گرفتار

    اربوں روپے کی جعلی الاٹمنٹس، سی ڈی اے کے 5 افسران گرفتار

    اسلام آباد: ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے اربوں روپے کی جعلی پلاٹ الاٹمنٹ پر سی ڈی اے کے 5 افسران گرفتار کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے جعلی پلاٹس الاٹمنٹ اسکینڈل میں ملوث سی ڈی اے کے 5 افسران کو گرفتار کر لیا ہے، گرفتار ہونے والے ملزمان میں اصغر علی، راجہ شعیب ملال، تیمور احمد، عنایت اللہ اور آفتاب احمد شامل ہیں۔

    کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث گرفتار ملزمان سی ڈی اے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدوں پر فائز تھے، ملزمان کی گرفتاری اسپیشل جج سینٹرل II اسلام آباد سے ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ ہونے پر عمل میں لائی گئی۔


    اسلام آباد میں رہائشی منصوبوں میں فراڈ کا شکار متاثرین کو رقوم کی ادائیگی


    ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزمان نے جعلی اراضی کے متاثرین ظاہر کر کے اسلام آباد کے سیکٹرز I-14، E-11 اور D-13 میں غیر قانونی طور پر 43 پلاٹس الاٹ کیے، اس غیر قانونی الاٹمنٹس سے قومی خزانے کو تقریباً ایک ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

    ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزمان جعلی فائلوں کی بنیاد پر پلاٹس الاٹ کر کے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے میں ملوث پائے گئے، ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا، جب کہ ملزمان کے ساتھ شریک دیگر ساتھیوں کے خلاف چھاپا مار کاروائیاں جاری ہیں۔

  • مارگلہ ہلز میں درخت کاٹنے اور آگ لگانے والوں کو اب جیل بھیجا جائے گا

    مارگلہ ہلز میں درخت کاٹنے اور آگ لگانے والوں کو اب جیل بھیجا جائے گا

    اسلام آباد: چیئرمین کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کا کہنا ہے کہ مارگلہ ہلز میں درخت کاٹنے اور آگ لگانے والوں کو جرمانے کے بجائے جیل بھیجا جائے۔

    اسلام آباد کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے چیئرمین کی سربراہی میں مارگلہ ہلز میں آگ لگنے کے واقعات سے نمٹنے کے لیے اجلاس ہوا۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ سید پور رینج میں آگ لگنے کے واقعات کی روک تھام وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کرے گا۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ دفعہ 144 کے نفاذ سے متعلق سائن بورڈ لگائے جائیں، ایکو فرینڈلی سائن بورڈ لگانے کو ترجیح دی جائے۔ فاریسٹ گارڈز کے لیے ریفلیکٹر جیکٹس پہننا لازمی کیا جائے۔

    چیئرمین نے انوائرنمنٹ پروٹیکشن سیل کو فور بائی فور گاڑیاں فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی، انہوں نے کہا کہ درخت کاٹنے اور آگ لگانے والوں کو جرمانے کے بجائے جیل بھیجا جائے۔

  • سینٹورس مال کیوں سیل کیا گیا ؟ سی ڈی اے نے وجہ بتا دی

    سینٹورس مال کیوں سیل کیا گیا ؟ سی ڈی اے نے وجہ بتا دی

    اسلام آباد : سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ مال کی انتظامیہ کو غیر قانونی تعمیرات کوختم کرنے کا متعدد بار کہا ، مال کو بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی پرسیل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ سینٹورس مال کوبلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی پرسیل کیا گیا ، کارروائی سے پہلے سینٹورس انتظامیہ کومتعدد نوٹسز دیے گئے تھے۔

    سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ سینٹورس کی بیسمنٹ ون میں غیر قانونی طور پر دفاتراوراسٹورروم قائم کیےگئےہیں اور مال کی دوسری بیسمنٹ میں غیرقانونی طورپرکینٹین بنائی گئی ہے۔

    سینٹورس کی تیسری بیسمنٹ میں غیرقانونی طورپرمینجمنٹ آفس اوراسٹور جبکہ چوتھی بیسمنٹ میں غیرقانونی طورپروئیرہاؤس بنائے گئے ہیں۔

    مال کی انتظامیہ کو غیر قانونی تعمیرات کوختم کرنے کا متعدد بار کہا گیا تھا۔

    دوسری جانب ملازمین اور رہائشیوں نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا اور کہا وزیراعظم آزاد کشمیرکوسوال کرنے کی یہ سزا دی گئی ہے، پہلے بھی آگ کو وجہ بناکرمال کو پندرہ بیس دن کیلئے بند کیا گیا تھا۔

    خیال رہے وفاقی حکومت نے وزیراعظم آزادکشمیر سردارتنویرالیاس کیخلاف انتقامی کارروائی کرتے ہوئے سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول نے رات گئے سینٹورس مال کوسیل کردیا تھا۔

  • سی ڈی اے اسپتال کی لیب گزشتہ 10 سال سے غیر فعال

    سی ڈی اے اسپتال کی لیب گزشتہ 10 سال سے غیر فعال

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اسپتال کے 3 مرکزی شعبہ جات غیر فعال ہوچکے ہیں، اسپتال کی کیتھ لیب بھی گزشتہ 10 سال سے غیر فعال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اسپتال کے 3 مرکزی شعبہ جات غیر فعال ہوچکے ہیں، اسپتال کا شعبہ سرجریز، کیتھ لیب اور کوکلیئر امپلانٹس غیر فعال ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں سرجریز کا عمل طویل عرصہ سے معطل ہے جبکہ شعبہ ایمرجنسی میں بھی سرجری کی سہولت دستیاب نہیں، شعبہ اینستھیزیا کا عملہ نہ ہونے پر سرجریز نہیں کی جا رہیں۔

    اسپتال کی کیتھ لیب بھی گزشتہ 10 سال سے غیر فعال ہونے کا انکشاف ہوا ہے، اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ کیتھ لیب کے لیے لایا گیا سامان 10 سال سے پڑا زنگ آلود ہو چکا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال کا شعبہ کوکلیئر امپلانٹس بھی 6 ماہ سےغیر فعال ہے، کوکلیئر امپلانٹس میں بہرے بچوں کی سرجری کی جاتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سی ڈی اے اسپتال کو افرادی قوت کی بھی شدید کمی کا سامنا ہے، اسپتال میں گزشتہ 15 برس سے بھرتیاں نہیں کی گئیں۔ اسپتال کو ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈکس کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ڈی اے اسپتال کا سالانہ بجٹ 1 ارب 30 کروڑ ہے۔

  • سی ڈی اے سیکٹرز متاثرین، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا

    سی ڈی اے سیکٹرز متاثرین، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے اسلام آباد میں کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے سیکٹرز کی تعمیر کی وجہ سے متاثر ہونے والے شہریوں کو معاضوں کی ادائیگی کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے سی ڈی اے کے سیکٹرز کی تعمیر سے متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی کا حکم دے دیا ہے۔

    اس سلسلے میں 35 مختلف درخواستوں پر 65 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔

    عدالت نے حکومت کو زمین حاصل کرنے کے لیے پالیسی بنانے کا بھی حکم دے دیا ہے، ہائی کورٹ نے یہ حکم بھی دیا کہ متاثرین کے ساتھ جو معاہدہ کیا گیا تھا اس پر عمل درآمد کیا جائے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ متاثرین کو جائیداد کا معاوضہ فراہم کرنا سی ڈی اے کی ذمہ داری ہے، معاوضہ ادا کرنے میں تاخیر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ سیکریٹری داخلہ یہ عدالتی فیصلہ 2 ہفتے میں وزیر اعظم اور کابینہ کے سامنے رکھے۔ عدالت نے رجسٹرار ہائی کورٹ کو فیصلے کی کاپی سیکریٹری داخلہ کو ارسال کرنے کی ہدایت کی۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت تحقیقات کر کے متاثرین کو پلاٹ نہ دینے والے افسران کا تعین کرے، 2010 میں طے کردہ معاوضہ اب قابل عمل نہیں رہا ہے، اس لیے نئی مارکیٹ ویلیو کے مطابق ادائیگیاں کی جائیں۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اس عدالت کو بتایا گیا کہ زیادہ تر حاصل کردہ زمین کا ریکارڈ نیب لے گیا تھا، اور پھر غائب ہی ہوگیا، اور اس سلسلے میں سنگین نوعیت کی بے ضابطگیاں ہوئیں۔

    عدالت نے قرار دیا کہ سی ڈی اے نے متاثرین کو بنیادی حق سے محروم کر کے اختیارات کا غلط استعمال کیا، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی، اور متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی کی جائے۔

  • علیم خان کیس: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سی ڈی اے سے جواب طلب کرلیا

    علیم خان کیس: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سی ڈی اے سے جواب طلب کرلیا

    اسلام آباد: عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کی ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف مبینہ قبضہ کیس میں آئندہ جمعے تک سی ڈی اے سے جواب طلب کرتے ہوئے متنازع اراضی کے استعمال کو تاحکم ثانی روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے علیم خان کی ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف مبینہ قبضے کے کیس کی سماعت کی۔ چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ زمین ایکوائر کرنے اور این او سی کا معاملہ دیکھنے کے لیے کچھ وقت دیں جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا حاصل اراضی نجی شخص کو کیوں اور کس نے دی؟

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم نے کہا کہ قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، بابراعوان نے کہا کہ کام موجودہ وزیراعظم کے دورمیں ہوا تو وکالت نامہ واپس لیتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کام جس کے دورمیں بھی ہوا لیکن ٹھیک نہیں ہوا۔

    بابر اعوان نے کہا کہ مجھے سن لیں میں متاثرہ فریق ہوں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس ملک کے لوگ اس معاملے میں سب سے زیادہ متاثرہ ہیں، شفاف ٹرائل ہر کسی کے لیے ضروری ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیس وزیراعظم کو بھیج کرسیکرٹری سے رپورٹ طلب کر لیتے ہیں جس پر بابر اعوان نے کہا کہ آپ کیس وزیراعظم کو نہ بھیجیں خود فیصلہ کریں۔

    بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ جمعے تک سی ڈی اے سے جواب طلب کرتے ہوئے متنازع اراضی کے استعمال کو تاحکم ثانی روک دیا۔

  • اسلام آباد، سر سید یونیورسٹی کو سِیل کردیا گیا

    اسلام آباد، سر سید یونیورسٹی کو سِیل کردیا گیا

    اسلام آباد : کیپیٹل ڈیولپمینٹ اتھارٹی نے پولیس کی مدد سے سرسید یونیورسٹی کو قواعد وضوابط کی خلاف ورزی پر سر بہ مہر کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے رپورٹر کے مطابق کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے مقامی پولیس کی مدد سے اسلام آباد میں واقع سر سید یونیورسٹی کو تالا لگا کر سِیل کردیا ہے۔

    سی ڈی اے اتھارٹی کا موقف ہے کہ یونیورسٹی کو قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر بند کیا گیا ہے، مذکورہ پلاٹ کو سرسید میموریل سوسائیٹی نے لائبریری کے قیام کے حاصل کیا تھا جب کہ اس زمین پر پو ری جامعہ بناد ی گئی جس پر انتظامیہ کو نوٹس بھی دیا گیا تھا۔

    سرسید یونیورسٹی کی انتظامیہ کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کی کوششیں کی گئیں تاہم کوئی نمائندہ ردعمل دینے کے لیے دستیاب نہیں ہوسکا ہے۔

    سی ڈی اے کے اس قدام کے بعد طلباء شش و پنج کا شکار ہیں جب کہ والدین نے بھی میڈیا کو اپنی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ایسے اقدام کرنا چاہیے جس سے طلباء کا قیمتی سال ضائع نہ ہو۔