کراچی : اسکیم 33 کے قریب بزنس مین کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کا مقدمہ درج کرلیا گیا، پولیس وردی جیسی یونیفارم پہن کر ملزمان نے لوٹ مار کی۔
تفصیلات کے مطابق پولیس وردی جیسی یونیفارم پہن کر ملزمان کی واردات کا مقدمہ سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں درج کرلیا گیا، بزنس مین کواسلحہ کے زور پر گاڑی سے اغوا کیا گیا۔
کراچی کے بزنس مین کی اسکیم 33 کے قریب شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کی واردات ہوئی، ملزمان بیش قیمتی گاڑی اور موبائل فونز چھین کر فرار ہوگئے تھے۔
مدعی محمد جاوید نے بتایا کہ اپنی گاڑی میں سوار ہوکر فیکٹری آرہا تھا کہ کار جس پر پولیس لائٹیں لگی ہوئی تھیں نے مجھے روکا، جس کے بعد دو پولیس یونیفارم جیسی وردی میں ملبوس نے مجھے اسلحے کے زور پر اپنی کار میں بیٹھایا۔
محمد جاوید کا کہنا تھا کہ ملزمان نے مجھ سے میری گاڑی اور دو موبائل فونز اور رقم چھین لی اور بعد میں ملزمان سپر ہائی وے پر چھوڑ کر گاڑی سمیت فرار ہوگئے۔
یاد رہے اپریل میں موبائل مارکیٹ تاجر کو 29 اپریل کو پولیس نے حراست میں لیا تھا ، بعد ازاں تاجر نے اے ایس آئی رضوان، کانسٹیبل عمر شیخ و دیگر کیخلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔
بعد ازاں تاجر کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اوربھتہ خوری پر اے آئی جی سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او جمشید کوارٹرز اشرف جوگی کو معطل کردیا تھا۔
کراچی : تاجر کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اوربھتہ خوری کے واقعے پر ایس ایچ اوجمشیدکوارٹرز کو معطل کردیا گیا، ایس ایس پی ایسٹ تحقیقات کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں تاجر کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اوربھتہ خوری پر اے آئی جی سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او جمشید کوارٹرز اشرف جوگی کو معطل کردیا۔
ایس ایس پی ایسٹ سابق ایس ایچ او جمشید کوارٹرزاشرف جوگی کی تحقیقات کریں گے، تاجر سے چھینے گئے 18 موبائل فونز کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اے ایس آئی رضوان، کانسٹیبل عمر شیخ، فیضان عرف فیضی، عادل پٹھان اورخلیل نے تاجر عبدالغفار کے اے ٹی ایم سے رقم نکلوائی اور 18 موبائل فون چھین لیے گئے تھے۔
موبائل مارکیٹ تاجر کو 29 اپریل کو پولیس نےحراست میں لیا تھا ، بعد ازاں تاجر نے اے ایس آئی رضوان، کانسٹیبل عمر شیخ و دیگر کیخلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔
ایس ایچ او نے کمزور مقدمہ بنایا اور تاجر کا 154کا بیان بھی بدلاتھا ، ملزم فیضان عرف فیضی پہلے بھی گرفتارہوچکا ہے۔
سی ٹی ڈی انٹیلیجنس ونگ کے ہاتھوں شہریوں کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث 4 اغواء کار کو گوفتار کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی انٹیلیجنس ونگ نے شہریوں کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث 4 اغواء کار کو گوفتار کیا تھا، ملزمان شہریوں کو اغواء کرتے تھے جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائے نیوز نے حاصل کرلی۔
سی ٹی ڈی انٹیلیجنس ونگ نے 30 اپریل کو صدر پارکنگ پلازہ سے شہریوں کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث 4 رکنی گروہ کو گرفتار کیا تھا جو خود کو ایف آئی اے ،سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کا اہلکار ظاہر کرتے تھے۔
سرکاری نمبر کی کالی ویگو، اسلحہ، واکی ٹاکی اور ہتھکڑیاں بھی رکھتے تھے، ملزمان نے 13 اپریل کو پی آئی بی سے اسماعیل کو اغواء کیا تھا، جس کی فوٹیج اے آر وائے نیوز نے حاصل کی ہے۔
اسماعیل اپنے دوستوں کے ساتھ گلی میں بیٹھا تھا کہ سرکاری نمبر پلیٹ والی کالی ڈبل کیبن میں ملزمان پہنچے سفید شلوار قمیض میں سرکاری ادارے کے افسران جیسا حلیے بنائے دو ملزمان اسماعیل کی جانب گئے اسے بازو سے پکڑا اور گاڑی میں بٹھادیا۔
ڈی ایس پی راجہ عمر خطاب کے مطابق ملزمان اسمعاعیل کو اغواء کرکے اسٹیل ٹاون میں ایک گوادم پر لے گئے جہاں اس سے بٹ کوائن کے بارے میں تفصیلات حاصل کی پھر دھمکی دی کہ تم ہنڈی حوالہ کا کام کرتے ہو۔
راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ اس کے بعد مغوی کا آئی فون لیا اور رقم کیلئے بعد میں رابطہ کا بول کر مغوی کو ملیر 15 اسٹاپ شارع فیصل پر چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے، راجہ عمر خطاب کے مطابق ملزمان سے مذید تفتیش کا عمل جاری ہے۔
کراچی : سی ٹی ڈی انٹیلی جنس ونگ نے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا، ملزمان کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آئے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں سی ٹی ڈی انٹیلی جنس ونگ نے پارکنگ پلازہ صدر کے قریب کارروائی کرتے ہوئے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ڈی ایس پی سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ ملزمان میں امتیاز عرف سلمان،عبید الرحمان عرف آبی، شاہدموسیٰ اورسلیم شامل ہیں ، تاوان کی رقم، پستول،واکی ٹاکی، ہتھکڑی اور جعلی سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی برآمد کرلی۔
راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں6سے7افراد پر مشتمل گروہ کےبارےمیں بتایا گیا تھا، جعلی سرکاری نمبرپلیٹ والی گاڑی میں شہریوں کو اغوا کرکے اسٹیل ٹاون لے جایاجاتاتھا اور ملزمان خود کو ایف آئی اے ،سی ٹی ڈی اور دیگراداروں کا اہلکار ظاہر کرتےتھے۔
ڈی ایس پی سی ٹی ڈی نے کہا کہملزمان شناخت چھپانےکیلئےفیس ماسک استعمال کرتےتھے اور تاوان کی رقم لےکردوسرےعلاقےمیں مغوی کوچھوڑکرفرارہوجاتےتھے۔
راجہ عمر کا کہنا تھا کہ ملزمان نے13اپریل کو پی آئی بی سے اسماعیل نامی شخص کو اغوا کیاتھا، جس کے بعد مغوی کواسٹیل ٹاون کے قریب گودام میں لےکرگئے، جہاں بٹ کوائن کی تفصیلات لی گئیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ملزمان نےمغوی کوحوالہ ہنڈی کےکام کی دھمکی دی، مغوی سے موبال فون لیااوررقم کیلئے بعد میں رابطہ کرنےکاکہا ، بعد ازاں مغوی کو ملیر 15اسٹاپ شارع فیصل پر چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔
ڈی ایس پی سی ٹی ڈی کے مطابق ملزمان نے 20 اپریل کو ہجرت کالونی سےفیصل نامی شہری کوبھی اغوا کیا تھا اور مغوی کےاے ٹی ایم اورآن لان موبائل ایپ سے5لاکھ روپےنکلوائےگئے بعد ازاں مغوی کو اللہ والی چورنگی شاہراہ قائدین پرچھوڑ کرفرارہوگئے تھے۔
ملزمان نے اورنگی ٹاؤن میں کسٹم و دیگر اداروں کا اہلکار ظاہر کر کے فیکٹری میں کارروائی کی ، فیکٹری مالکان کو بلیک میل کرکے 6 سے 7 لاکھ روپے لیے گئے۔
کراچی : شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث انتہائی مطلوب جعلی پولیس افسر اور جعلی اہلکار کو گرفتار کرلیا، ملزمان اہم سرکاری ادارے کے ملازمین سمیت کئی شہریوں کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور ڈکیتی سمیت جرائم کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال پولیس نے گلشن بلاک 4 میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث انتہائی مطلوب جعلی پولیس افسر اور جعلی اہلکار کو گرفتار کرلیا۔
ایس ایس پی ایسٹ فرخ رضا نے بتایا کہ ملزمان میں جعلی پولیس افسر بلاول خلجی اورجعلی اہلکار وقاص شامل ہیں ، جو پولیس اہلکار صحافی جج کے بھائی سول ایوی ایشن کے ملازم اور اہم سرکاری ادارے کے ملازمین سمیت کئی شہریوں کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور ڈکیتی سمیت جرائم کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہیں۔
ایس ایس پی ایسٹ نے کہا کہ ملزمان غیر اخلاقی ویب سائٹ پر پہلے اپنے شکار سے دوستی کرتے تھے پھر ان سے ملنے کے لیے جاتے تو شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کرکے لاکھوں روپے تاوان وصول کرتے تھے۔
فرخ رضا کا کہنا تھا کہ ملزمان کے موبائل فون سے مغویوں کی ہتھکڑی لگی متعدد ویڈیوز بھی ملی ہیں، ملزمان مغویوں کو کئی گھنٹے کار میں گھماتے بدترین تشدد کرتے اور اے ٹی ایم کارڈ بھی خالی کردیتے تھے اور مغوی کے گھر کا قیمتی سامان تک گاڑی میں ڈال کر لے جاتے تھے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ملزمان کے قبضے سے 2 پستول 20 بیگ، پولیس یونیفارم ، متعدد پولیس کے بیجز، جدید ہتھکڑی 8 موبائل فونز جعلی بلٹ پروف جیکٹ، گاڑی، متعدد گھڑیاں مختلف موبائلز کے پاوچ اور جدید ترین بڑی ایل سی ڈی برآمد ہوئی ہے۔
ایس ایس پی ایسٹ نے کہا کہ گروہ سرغنہ بلاول خلجی کا تعلق رحیم یار خان سے ہے جو کراچی میں گلشن کا رہائشی بھی ہے، گرفتار ملزم بلاول خلجی کے خلاف رحیم یار خان اور کراچی میں 5 مقدمات درج ہیں تاہم گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔
کراچی : پولیس افسر کے بھتیجے کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کا مقدمہ درج کرلیا گیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن سے نوجوان کے مبینہ اغوا کے واقعے کا مقدمہ منگھوپیر تھانے میں درج کرلیا گیا۔
پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کر دی۔
پولیس نے بتایا کہ نوجوان کا مبینہ اغوا کاروں سے آن لائن ایپلیکیشن گیم پر رابطہ ہوا، ملزمان پولیس افسر کے بھتیجے کو سوسائٹی کے باہر بلا کر لال رنگ کی گاڑی میں زبردستی اغوا کر کے لے گئے۔
نوجوان نے پولیس کو بیان دیا کہ اسے نشہ آور چیز کھلا کر بد فعلی کا نشانہ بنا کر ویڈیو بنائی گئی اور پھر چھوڑ دیا۔
نوجوان کا کہنا تھا کہ مبینہ اغوا کار اس کو بلیک میل کر کے رقم کا تقاضا کر رہے ہیں تاہم پولیس نے ملزمان کی تلاش کررہی ہے۔
کراچی : پولیس اہلکاروں نے شہری کو اغوا کر کے5 لاکھ روپےتاوان وصول کرلیا، شہری کو اغوا کیے جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں پولیس اہلکاروں کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کی ایک اور واردات سامنے آگئی، کورنگی مہران ٹاؤن سےشہری کواغوا کر کے5 لاکھ روپےتاوان وصول کیاگیا
واقعے کا مقدمہ متاثرہ شہری ندیم کی مدعیت میں تھانا کورنگی صنعتی ایریا میں درج کرلیا ہے، شہری کواغواکیےجانےکی سی سی ٹی وی فوٹیج اےآروائی نیوزنےحاصل کر لی ہے۔
فوٹیج میں پولیس کی وردی میں ملبوس2افراد سمیت دیگرکودیکھاجاسکتاہے اور سادہ لباس ایک ملزم کواسلحہ سمیت دیکھا جاسکتا ہے۔
متاثرہ شہری نے کہا کہ 15 ستمبر کی شب کار اور موٹر سائیکلوں پرسوارافرادنےہوٹل سےاغواکیا اور اغواکرتےہی میری آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مجھے ملزمان گاڑی میں گھماتے رہے 10لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا، رقم نہ دینے پر مجھے اور بچوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔
شہری ندیم نے کہا کہ اغواکاروں سے5لاکھ روپے پر معاملات طے ہوئے، رقم لینےکیلئےاہلخانہ کو ناتھا خان پل کےقریب پیٹرول پمپ پر بلوایا گیا اور رقم وصول کرنے کے بعد کچھ فاصلے پر لے جاکر مجھے رہا کردیا گیا، مسلح افراد نے 4 گھنٹے تک مجھےیرغمال بنائے رکھا۔
ٹکے پر بکنے والی کالی بھیڑوں نے سندھ پولیس کی شان سی ٹی ڈی کی عزت داؤ پر لگا دی ہے، صرف ایک لاکھ روپے کے عوض 3 افسران معطل ہو گئے، اور 3 گرفتاریاں ہوئیں جب کہ ایک فرار ہو گیا، اور رینجرز لانس نائیک نے سی ٹی ڈی میں ہی سی ٹی ڈی افسران و اہلکاروں کے خلاف اغوا برائے تاوان کا مقدمہ درج کروا دیا ہے، جس پر محکمے کی ساکھ بنانے کے لیے دن رات ایک کرنے والے افسران سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔
ملک دشمن عناصر کے لیے دہشت کی علامت
ایک زمانہ تھا جب سی ٹی ڈی کا نام دہشت گردوں، ملک دشمن عناصر اور سنگین جرائم میں ملوث اور مطلوب عناصر کے لیے دہشت بنا ہوا تھا، سی ٹی ڈی میں کارکردگی کی بنیاد پر اپنا اور محکمے کا نام بنانے میں کئی افسران و اہلکار شامل ہیں، جن میں کئی اس دنیا میں موجود ہیں تو کئی اس دنیا سے جا چکے ہیں، لیکن ایسی صورت حال کبھی ماضی میں پیش نہیں آئی کہ ایک لاکھ روپے کے لیے ایک ایس پی، ایک ڈی ایس پی، ایک ایس ایچ او کو معطل کیا گیا ہو، اور تین اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہو۔
شارٹ ٹرم کڈنیپنگ
ماضی میں بھی کئی مرتبہ لوکل پولیس ہو، سی ٹی ڈی ہو، یا اسپیشلائزڈ یونٹس؛ مختلف وقتوں میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے کیسز بھی سامنے آتے رہے ہیں، حتیٰ کہ ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے اپنی ریکوری کے لیے تاجر کو گھر تک سے اٹھوالیا۔ سی ٹی ڈی میں رفاقت شاہ جیسے نام بھی سامنے آئے اور طاہر جیسے عناصر بھی محکمے کی آڑ میں کالے کام کرتے رہے، سی ٹی ڈی میں معطل ہونا، برطرف ہونا اور پھر واپس آ جانا بھی ایک معمول سا بن چکا ہے۔
درخشاں کارکردگی والے پولیس افسر
آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ کو سندھ سیف سٹی منصوبے پر اہم ٹاسک بھی سونپا گیا، جس پر وہ کام کرتے نظر آتے ہیں جب کہ سی ٹی ڈی میں کام کرتے ہوئے قومی اعزازات حاصل کرنے والے افسر راجہ عمر خطاب کو بھی ہمیشہ ملکی مفاد میں اور اچھے بڑے کیسز پر کام کرتے دیکھا۔
سانحہ صفورا ہو یا انصارالشریعہ جیسے مشکل کیس، راجہ عمر خطاب نے یہ بات ثابت کی کہ وہ تحقیقاتی ادارے کے ایک ماہر افسر ہیں، جو ایک چھوٹے سے سراغ کے ذریعے بڑے سے بڑا کیس حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ایک مرتبہ پھر کالی بھیڑوں نے بڑے گیم کے چکر میں بڑا بلنڈر کر دیا ہے۔
کالی بھیڑوں کا بڑا بلنڈر
سی ٹی ڈی سول لائنز پر سندھ رینجرز کی جانب سے چھاپے کے بعد رینجرز لانس نائیک وحید کی مدعیت میں سی ٹی ڈی میں ہی سی ٹی ڈی افسران و اہلکاروں اور پرائیویٹ شخص پر اغوا برائے تاوان کی دفعہ 365 اے کے تحت درج کر لیا گیا ہے۔
ایس پی آپریشن ون سی ٹی ڈی عمران شوکت کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے
مدعی وحید کے مطابق اس کا بھانجا علیان 19 مئی کو عراق سے کراچی پہنچا تھا، جو دوپہر 2 بجے پنجاب جانے کے لیے سہراب گوٹھ اڈے پر جا رہا تھا، کہ شاہراہ فیصل پر وائرلیس گیٹ پر سرکاری موبائل اور ڈبل کیبن میں سادہ لباس مسلح افراد نے روکا اور بھانجے کو قیمتی سامان سمیت اتار کر سرکاری موبائل میں سوار کیا اور اپنے ساتھ لے گئے۔
معطل ہونے والے ایس ایچ او امداد خواجہ، اور ڈی ایس پی سہیل سلہری
مدعی کے مطابق بھانجے سے رابطہ نہ ہونے پر تلاش شروع کی گئی تو اس دوران 21 تاریخ کو بھانجے کے موبائل ہی سے نامعلوم شخص نے فون کیا اور کہا کہ تمھارا بھانجا علیان سی ٹی ڈی کی حراست میں ہے اور چھڑانا چاہتے ہو تو 15 لاکھ تاوان دو، تاہم منت سماجت کے بعد فون کرنے والا آخر 1 لاکھ روپے پر راضی ہو گیا۔
رینجرز پارٹی سی ٹی ڈی میں داخل
وحید کے مطابق اس نے اپنے ڈپارٹمنٹ کے افسران کو اطلاع دی اور رقم لے کر شام 4 بجے سی ٹی ڈی سول لائنز کراچی کے قریب پہنچا، جہاں موجود شخص نے رقم طلب کی اور موبائل فون پر بھانجے کو سامان سمیت باہر لانے کا کہا، جسے 3 افراد سامان سمیت لائے۔ مدعی سے ایک لاکھ روپے لے کر اس کے بھانجے کو سامان سمیت حوالے کر دیا گیا، اسی دوران رینجرز پارٹی سی ٹی ڈی کے اندر داخل ہو گئی۔
آئی جی سندھ کو نوٹس لینا پڑا
اغوا میں ملوث پولیس اہلکاروں میں سب انسپکٹر طاہر تنویر، اے ایس آئی شاہد حسین، پولیس کانسٹیبل عمر خان اور پرائیوٹ شخص اسامہ شامل تھے، لیکن کارروائی کے دوران پرائیوٹ شخص اسامہ موقع سے بھاگ گیا، واقعے کے بعد آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی جو کہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی بھی ہیں، ان کی جانب سے سخت نوٹس لیا گیا۔
آئی جی کے حکم پر ایس پی سی ٹی ڈی آپریشن ون عمران شوکت کو سی پی او رپورٹ کرنے، جب کہ ڈی ایس پی سہیل اختر سہلری کو معطل کر دیا گیا، مبینہ طور پر ایس ایچ او سی ٹی ڈی امداد خواجہ کو بچانے کے لیے انھیں صرف معطل کیا گیا۔
شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے اس واقعے کا نتیجہ؟
مدعی وحید کے بیان کے مطابق یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس بھونڈے طریقے سے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کی یہ واردات کی گئی، تاوان طلب کیا گیا اور اپنے دفتر کے دروازے ہی پر رقم اور مغوی کا لین دین کیا گیا۔ اگر یہ کارروائی کامیاب بھی رہتی تو شاید فی شخص 25 ہزار روپے تقسیم ہونے تھے۔
چناں چہ، اس سارے عمل اور اس کے بعد ہونے والے ایکشن کے بعد یہی کہا جا سکتا ہے کہ سی ٹی ڈی کو عمر شاہد حامد جیسے افسران کی سخت ضرورت ہے، ملک میں جس طرح کی صورت حال ہے ایسے محکموں میں اندرونی طور پر چیک اینڈ بیلنس کا فوری سسٹم نافذ کرنا پڑے گا، تاکہ بعد میں ہونے والی رسوائی سے بچنے کے لیے اندرونی طور پر ہی ایسے عناصر کی پہلے ہی سے سرکوبی کی جائے۔
کراچی: شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث پولیس اہلکاروں سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا، نقدی اور گاڑی بھی برآمد کرلی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی طارق مستوئی نے بتایا کہ شہری کے اغوا میں ملوث 2 پولیس اہلکاروں سمیت 3 ملزمان کو پکڑ لیا گیا ہے۔ اسٹیل ٹاؤن پولیس نے نقدی، گاڑی اور اسلحہ برآمد کرلیا ہے۔
ایس ایس ملیر طارق مستوئی نے کہا کہ ملزمان نے تاجر کے اہلخانہ سے 29 لاکھ روپے سے زائد تاوان طلب کیا۔ ملزمان نے 19 لاکھ روپے وصول کرکے تاجر کو رہا کیا۔
طارق مستوئی کے مطابق ملزمان نے اہلخانہ کو ملیرکینٹ کے قریب بلا کر رقم وصول کی۔ ملزمان نے خود کو حساس ادارے کا اہلکار ظاہر کیا۔
ملزم رفیق گارڈن ہیڈکوارٹز اور یونس کالا کوٹ تھانے میں تعینات ہے۔ گرفتار تیسرا ملزم پولیس اہلکاروں کا مخبرہے۔ گڈاپ میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل سرفراز اور 2 ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔
کراچی: شہر قائد میں پولیس اہلکار شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث نکلے، شارع فیصل پولیس کے چار اہلکاروں کو حوالات میں بند کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث شارع فیصل پولیس کے 4 اہلکاروں کو گرفتار کرکے حوالات میں بند کردیا گیا، اہلکاروں کے خلاف 5 افراد نے درخواست دی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ 19 ستمبر کو وقار اور تین ساتھیوں نے پارکنگ سے حراست میں لیا اور گلشن جمال لے گئے، جیب سے تیس ہزار روپے سے زائد رقم نکال لی۔
[bs-quote quote=”واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف ایسی کارروائی کریں گے جو مثال بن سکے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ایس ایس پی ایسٹ”][/bs-quote]
نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس اہلکاروں کی جانب سے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کا نشانہ بننے والے 5 نوجوانوں نے اعلیٰ افسران کو درخواست دی کہ ان کو وقار نامی پولیس اہلکار سمیت 4 اہلکاروں نے 19 ستمبر کو اغوا کیا اور گلشن جمال میں واقع خالی پلاٹ پر لے گئے۔
اہلکاروں نے متاثرہ نوجوانوں کی جیب سے 30 ہزار سے زائد کی رقم نکالی، اسی دوران متاثرہ نوجوانوں کے دوست کا فون آیا تو پولیس اہلکاروں نے اس کو بھی بلالیا اور زبردستی اے ٹی ایم لے جاکر 37 ہزار روپے نکلوائے اور تمام افراد کو رہا کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں نے دھمکی دی کہ کسی کو بتاؤ گے تو مقابلے میں مارے جاؤ گے۔
ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق واقعہ میں ملوث تمام اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔
ایس ایس پی ایسٹ کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف ایسی کارروائی کریں گے جو مثال بن سکے اور متاثرہ نوجوانوں کو مکمل انصاف فراہم کیا جائے گا۔