Tag: شاعرات

  • گوگل کا خوش بو کی شاعرہ کے 67 ویں یومِ پیدایش پر شان دار خراج عقیدت

    گوگل کا خوش بو کی شاعرہ کے 67 ویں یومِ پیدایش پر شان دار خراج عقیدت

    کراچی: خوش بو جیسے اشعار اور نظمیں کہنے والی اردو زبان کی مقبول عام شاعرہ پروین شاکر کا 67 واں یوم پیدایش آج منایا جا رہا ہے۔

    رنگ اور خوش بو کی شاعرہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے گوگل نے اپنا ڈوڈل پروین شاکر کے نام کر دیا ہے۔

    خوش بو، صد برگ، خود کلامی، اور انکار جيسے شعری مجموعوں کی مصنفہ پروین شاکر بلاشبہ ہر دل عزیز شاعرہ تھیں، کتاب خوشبو سے شہرت کی بلنديوں کو چھونے والی شاعرہ کو آدم جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    24 نومبر 1952 کو کراچی ميں پيدا ہونے والی پروين شاکر 26 دسمبر 1994 کو اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے کا شکار ہوئیں اور 42 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملیں۔

    محبت کی خوش بو شعروں میں سمونے والی پروین شاکر نے الفاظ اور جذبات کو ایک انوکھے تعلق میں باندھ کر انسانی انا، خواہش اور انکار کو شعر کا روپ دیا، آج ان کے مداح ان کی 67 ویں سال گرہ منا رہے ہیں۔

    اردو شاعری کو اک نئی طرز بخشنے والی شاعرہ پروین شاکر نے جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ استاد کی حیثیت سے درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہیں، بعد میں سرکاری ملازمت اختیار کر لی۔

    ان کے چند مشہور اور زبان زد عام اشعار یہ ہیں:

    کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی
    اس نے خوش بو کی طرح میری پذیرائی کی

    ….

    وہ تو جاں لے کے بھی ویسا ہی سبک نام رہا
    عشق کے باب میں سب جرم ہمارے نکلے

    ….

    وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا
    مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا

    ….

    حسن کے سمجھنے کو عمر چاہیے جاناں
    دو گھڑی کی چاہت میں لڑکیاں نہیں کھلتیں

    ….

    میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
    وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا

    ….

    کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے
    بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

    ….

    تو بدلتا ہے تو بے ساختہ میری آنکھیں
    اپنے ہاتھوں کی لکیروں سے الجھ جاتی ہیں

    ….

    کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی
    اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی

  • نامور شاعرہ اور ادیبہ فہمیدہ ریاض انتقال کر گئیں

    نامور شاعرہ اور ادیبہ فہمیدہ ریاض انتقال کر گئیں

    لاہور: اردو کی نامور شاعرہ اور ادیبہ فہمیدہ ریاض انتقال کر گئیں، ان کی عمر 73 سال تھی اور کافی عرصے سے شدید علیل تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی ممتاز شاعرہ اور فکشن نگار فہمیدہ ریاض لاہور میں جہانِ فانی سے کوچ کر گئیں، وہ 28 جولائی 1945 کو میرٹھ میں پیدا ہوئیں۔

    [bs-quote quote=”خواتین کے حقوق کے لیے بھرپور جدوجہد کے حوالے سے بھی مشہور تھیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    فہمیدہ ریاض کا تعلق بھارتی ریاست اُتر پردیش کے ایک ادبی خاندان سے تھا، ان کے والد ریاض الدین احمد ایک ماہرِ تعلیم تھے، تقسیم کے بعد ان کا خاندان حیدر آباد سندھ میں قیام پذیر ہوا تھا۔

    فہمیدہ ریاض شاعری میں اپنی تانیثی (فیمنسٹ) آواز کے لیے معروف تھیں، وہ اپنے غیر روایتی خیالات کے باعث اردو ادبی منظر نامے میں تیزی سے مقبول ہو گئی تھیں۔

    وہ خواتین کے حقوق کے لیے بھرپور جدوجہد کے حوالے سے بھی مشہور تھیں، جمہوریت کی خاطر انھیں جنرل ضیا الحق کے دور میں ملک بھی چھوڑنا پڑا تھا، ضیا الحق کے انتقال کے بعد وہ بھارت سے واپس پاکستان آئیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  جون ایلیا کو ہم سے بچھڑے 16 برس بیت گئے


    فہمیدہ ریاض نے لندن سے فلم ٹیکنک میں ڈپلومہ بھی حاصل کیا، طالب علمی ہی کے زمانے میں حیدر آباد میں پہلی نظم لکھی جو معتبر ادبی پرچے ’فنون‘ میں چھپی۔

    ان کا پہلا شعری مجموعہ ’پتھر کی زبان‘ 1967 میں آیا، تاہم جب ان کا دوسرا مجموعہ ’بدن دریدہ‘ منظرِ عام پر آیا تو اس نے بولڈ نسائی اظہار کے باعث قارئین کو چونکایا۔

    ان کی شعری تصانیف میں پتھر کی زبان، بدن دریدہ، دھوپ، کیا تم پورا چاند نہ دیکھو گے، اپنا جرم ثابت ہے، ہم رکاب اور کلیات میں مٹی کی مورت ہوں شامل ہیں۔