Tag: شام

  • ’شام کو تقسیم ہونے دیا نہ ہونے دیں گے‘ ترک صدر کی اسرائیلی حملوں کی مذمت

    ’شام کو تقسیم ہونے دیا نہ ہونے دیں گے‘ ترک صدر کی اسرائیلی حملوں کی مذمت

    انقرہ(18 جولائی 2025): ترک صدر رجب طیب اردوآن نے اسرائیل کی جانب سے شام پر کیے جانے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق شامی صدر احمد الشرع سے ٹیلیفون پر گفتگو میں ترک صدر نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور شام کے شہر سویدا میں جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا۔

    ترک صدر رجب طیب اردوآن کا کہنا ہے شام کو تقسیم ہونے دیا نہ ہونے دیں گے، اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے، اسرائیل نے شام میں جارحیت کو وسعت دینے کیلئے دروز قبائل کی مدد کا بہانہ بنایا۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-for-syrian-sovereignty-and-respect-for-international-law/

    ترک صدر رجب طیب اردوآن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت پورے خطے کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکی ہے، اسرائیل پر بھروسہ کرنے والے بالآخر سمجھ جائیں گے وہ غلطی پر ہیں۔

    واضح رہے کہ شام کی صورتحال پر اقوام متحدہ قومی کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہو رہا ہے، سویدا میں کئی روز کی قبائلی جھڑپوں میں 500 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

  • شام میں فریقین نے جھڑپیں ختم کرنے پر اتفاق کر لیا، مارکو روبیو

    شام میں فریقین نے جھڑپیں ختم کرنے پر اتفاق کر لیا، مارکو روبیو

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ شام میں فریقین نے جھڑپیں ختم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ شام میں لڑنے والے فریقین کا جھڑپیں ختم کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے، لڑنے والے مختلف گروپوں سے رابطہ کیا ہے، تمام شامی فریقین کو اپنے وعدوں پر عمل کرنا ہوگا۔

    گزشتہ روز انھوں نے اعلان کیا کہ جنوبی شام میں جھڑپوں میں شامل تمام فریقوں نے آج رات سے شروع ہونے والے تشدد کو روکنے کے لیے ’’مخصوص اقدامات‘‘ پر اتفاق کر لیا ہے۔

    سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے بھی بدھ کے روز دمشق پر اسرائیل کے حملے کو ’’ممکنہ طور پر ایک غلط فہمی‘‘ قرار دیا، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے بھی کہا کہ اسرائیل اور شام کے درمیان کشیدگی غلط فہمی کی بنیاد پر ہوئی، تاہم اسرائیل کی جانب سے کیسی ’غلط فہمی‘ ہوئی، اس کی وضاحت نہیں کی گئی۔ اوول آفس میں ایک رپورٹر کے سوال کے جواب میں روبیو نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’یہ پیچیدہ ہے۔‘‘


    طاقت ور اسرائیلی حملے کے بعد دمشق نے سویدا شہر سے فوجیں نکال لیں


    مارکو روبیو نے کہا ’’شام کے جنوب مغرب میں مختلف گروہوں (توحید پرست مذہب دروز اور سنی بدو قبائلی گروہ) کے درمیان تاریخی دیرینہ دشمنیاں ہیں، تازہ جھڑپیں اسرائیل اور شامی فریق کے درمیان بدقسمتی سے غلط فہمی کا باعث بن گئیں۔‘‘

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے دمشق پر حملہ کیا تھا، جس میں صدارتی محل اور وزارتِ دفاع کے قریب بم باری کی گئی، ایران اور قطر نے شام پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی شام کی صورت حال پر آج اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں شام پر اسرائیلی حملوں پر بات کی جائے گی۔

    شام میں بدو قبیلے کے ہاتھوں دروز قبیلے کے تاجر کے اغوا سے شروع ہوئے فسادات فرقہ وارانہ شکل اختیار کر گئے ہیں، جہاں جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے۔

  • طاقت ور اسرائیلی حملے کے بعد دمشق نے سویدا شہر سے فوجیں نکال لیں

    طاقت ور اسرائیلی حملے کے بعد دمشق نے سویدا شہر سے فوجیں نکال لیں

    دمشق: اسرائیل کی جانب سے شام کے دارالحکومت پر طاقت ور حملوں کے بعد حکومت نے ’کھلی جنگ‘ سے بچنے کے لیے سویدا شہر سے اپنی فوجیں نکال لی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے بدھ کے روز ملک کی دروز آبادی کی حمایت میں شام کے دارالحکومت دمشق پر کئی طاقتور حملے کیے، دروز آبادی ایک عرب اقلیتی گروپ ہے جو شامی حکومتی فورسز کے ساتھ مہلک جھڑپوں میں ملوث ہے۔

    شام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں دارالحکومت میں کم از کم 3 افراد جاں بحق ہوئے، حملوں کے بعد امریکی حکام فوراً متحرک ہو گئے تاکہ پڑوسی ممالک کے درمیان بڑے تصادم کو روکا جا سکے، نیز شام نے حملوں کے بعد جنوبی شہر سویدا سے اپنی فوجیں نکالنے اور علاقے میں دروز ملیشیا کے ساتھ جنگ بندی کے ایک نئے معاہدے پر رضامندی ظاہر کر دی۔

    جمعرات کے اوائل میں قوم سے ٹیلی وژن خطاب میں شام کے صدر احمد الشرع نے کہا کہ قوم کو دو آپشنز کا سامنا تھا، یا تو دروز شہریوں کی قیمت پر اسرائیل کے ساتھ ’’کھلی جنگ‘‘ میں اترا جائے، یا دروز کے علما کو موقع دیا جائے کہ وہ قومی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے دلیل کی طرف لوٹیں۔


    اسرائیل اور شام کے درمیان کشیدگی غلط فہمی کی بنیاد پر ہوئی، امریکا


    انھوں نے کہا ’’ہم جنگ سے نہیں ڈرتے، ہماری تاریخ اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے لڑائیوں سے بھری پڑی ہے، لیکن ہم نے اس راستے کا انتخاب کیا جو شامیوں کی فلاح و بہبود کو افراتفری اور تباہی سے دور رکھے گا۔‘‘

    واضح رہے کہ اسرائیل نے امریکا کے دباؤ کے باوجود شام کے خلاف حملے تیز کر دیے ہیں، دارالحکومت دمشق پر بدھ کو کیے گئے فضائی حملوں میں کئی سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک ٹی وی چینل کی ویڈیو میں وزارت دفاع کی عمارت کو نشانہ بنتے لائیو دکھایا گیا، حملے کے دوران ٹی وی اینکر کو اپنی جان بچانے کے لیے بھاگنا پڑا۔

    جمعرات کو اپنے خطاب میں احمد الشرع نے اسرائیل پر شامی عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی عائد کیا، اور کہا کہ وہ دروز آبادی کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ انھوں نے کہا اسرائیلی وجود ہمیں غیر مستحکم کرنے اور تقسیم کے بیج بونے کی بار بار کوششیں کر رہا ہے۔

  • شام، سویدا میں دو گروپوں میں مسلح تصادم، ہلاکتوں کی تعداد 89 ہوگئی

    شام، سویدا میں دو گروپوں میں مسلح تصادم، ہلاکتوں کی تعداد 89 ہوگئی

    15 جولائی 2025: شام کے جنوب میں واقع دروز اکثریتی شہر سویدا میں دو گروپوں کے درمیان ہونے والے مسلح تصادم کے نتیجے میں اب تک 89 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔

    عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مسلح راہ زنی کے بعد شروع ہونے والی جھڑپیں مقامی دروز فرقے اور خانہ بدوش قبیلے کے درمیان نسلی فسادات کا رخ اختیار کرگئی تھیں۔

    رپورٹس کے مطابق مرنے والوں کی اکثریت کا تعلق دروز فرقے کی مسلح ملیشیا سے بتایا جا رہا ہے، جبکہ ان جھڑپوں میں 10 سے زائد مسلح قبائلی بھی مارے جاچکے ہیں۔

    سویدا گورنریٹ نے جھڑپوں کے دوران 6 شامی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔

    ساتھ ہی اسرائیل میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے سویدا میں سرکاری ٹینکوں پر بمباری کی ہے۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ جھڑپیں شہر کے مشرقی علاقہ مقوس میں راہزنی کے واقعے کے بعد مقامی مسلح ملیشیا اور قبائلیوں کے درمیان شروع ہوئی تھی۔

    جس کے دوران دونوں متحارب فریقین نے ایک دوسرے کے متعدد افراد کو یرغمال بنالیا تھا۔ جنہیں عمائدین اور سرداروں کی مداخلت کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔

    دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ شام پر بمباری وہاں کی حکومت کے لیے واضح انتباہ ہے۔

    جنوبی شام میں فوج کی جانب سے کئی ٹینکوں پر حملے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے دمشق کو وارننگ جاری کی ہے۔

    روس نے 50 دن میں جنگ نہ روکی تو۔۔ ٹرمپ نے دھمکی دیدی

    فوج نے کہا کہ یہ حملے ٹینکوں کو فرقہ وارانہ جھڑپوں کے مقام کے قریب واقع دروز گاؤں تک پہنچنے سے روکنے کے لیے کیے گئے تھے۔

    کاٹز نے کہا کہ اسرائیلی حملے ”شام کی حکومت کے لیے ایک پیغام اور واضح انتباہ تھے، ہم شام میں دروز کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، اسرائیل خاموش نہیں رہے گا۔

  • شام میں مسلح تصادم کے دوران 30 سے زائد ہلاک، درجنوں زخمی

    شام میں مسلح تصادم کے دوران 30 سے زائد ہلاک، درجنوں زخمی

    (14 جولائی 2025) شام میں مسلح جھڑپوں کے دوران 30 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔

    بین ا لاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شام کے شہر سویدا میں فرقہ ورانہ جھڑپیں مقامی بدو قبائل اور دروز ملیشیا کے درمیان تصادم سے شروع ہوئیں، جس میں اب تک 30 افراد جان سے جا چکے ہیں۔

    غیرملکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فرقہ ورانہ جھڑپیں یکے بعد دیگرے کئی افراد کے اغوا پر سویدا کے دروز اکثریتی علاقے میں بدو قبائل اور دروز ملیشیا کے درمیان شروع ہوئیں۔

    شامی وزارتِ داخلہ نے مسئلے کے حل کے لیے سویدا شہر میں براہِ راست مداخلت کا اعلان کردیا ہے۔

    اس سے قبل امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے پابندیوں میں نرمی کے بعد برطانیہ نے شام سے سفارتی تعلقات بحال کر لیے۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے دارالحکومت دمشق کا دورہ کیا اور شام کے عبوری صدر احمد الشرع اور وزیر خارجہ اسعد الشیبانی سے ملاقات کی۔

    ڈیوڈ لیمی نے کہا برطانیہ سفارتی تعلقات اس لیے بحال کر رہا ہے کیونکہ یہ ہمارے مفاد میں ہے کہ ہم نئی حکومت کو ایک مستحکم، زیادہ محفوظ اور خوشحال مستقبل کی تعمیرکے وعدے کی تکمیل میں مدد دیں۔

    اسرائیلی فوج کا پانی کی لائن میں کھڑے فلسطینی بچوں پر میزائل حملہ، 10 شہید

    لیمی نے اپنے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ”ایک دہائی سے زائد تنازعات کے بعد، شامی عوام کے لیے ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے یہ 14 سالوں میں کسی برطانوی وزیر کا شام کا پہلا دورہ ہے۔ یورپی یونین نے شام پر تمام اقتصادی پابندیاں اٹھانے پر اتفاق کر لیا۔

  • امریکا نے شام میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول لیا

    امریکا نے شام میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول لیا

    امریکا نے شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کے بعد اب سفارتی تعلقات بھی بحال کر لیے ہیں اور ایک بار پھر وہاں سفارت خانہ کھول لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا نے گزشتہ دنوں دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران سعودی عرب میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے ملاقات کی تھی اور 13 سال سے شام پر عائد تمام پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔

    اب ٹرمپ انتظامیہ نے ایک قدم اور آگے بڑھتے ہوئے شام سے سفارتی تعلقات دوبارہ بحال کرتے ہوئے وہاں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول لیا ہے۔

    ترکیہ میں تعینات امریکی سفیر اور شام کے لیے ایلچی ٹام بیرک نے اس سفارتخانے کا افتتاح کیا۔

    واضح رہے کہ امریکا نے 2012 میں خانہ جنگی کے بعد شام سے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے اور اس پر کئی پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔

    https://urdu.arynews.tv/syria-us-lifts-first-sanctions/

  • شام پر سے امریکی پابندیاں باضابطہ اٹھائے جانے کا آغاز ہو گیا

    شام پر سے امریکی پابندیاں باضابطہ اٹھائے جانے کا آغاز ہو گیا

    واشنگٹن: امریکا نے شام پر عائد پابندیاں باضابطہ طور پر اٹھا لیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کے روز شام پر سے امریکی پابندیاں باضابطہ اٹھائے جانے کا آغاز ہو گیا، عائد پابندیوں میں 180 دن کی چھوٹ دے دی گئی۔

    امریکی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ شام کو مستحکم ملک بننے کے لیے کام جاری رکھنا چاہیے، امریکی اقدامات سیریا کو استحکام اور خوش حالی کی راہ پر گامزن کریں گے۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے بیان میں کہا کہ شام پر عائد پابندیوں میں ایک سو اسی دن کی چھوٹ دے دی گئی ہے، انھوں نے کہا کہ پابندیاں اٹھانا امریکا اور شام کے تعلقات بحالی کی جانب پہلا قدم ہے۔

    دریں اثنا، امریکی محکمہ خارجہ نے 2019 کے قانون ’سیزر سیریا سویلین پروٹیکشن ایکٹ‘ کی چھوٹ بھی جاری کی ہے، جس کا مقصد امریکا کے غیر ملکی شراکت داروں، اتحادیوں اور خطے کے لیے شام کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی راہ ہموار کرنا ہے۔


    شام میں والدین نے نومولود کا نام ’ٹرمپ‘ رکھ دیا


    اپنے بیان میں سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ چھوٹ بجلی، توانائی، پانی اور سینیٹیشن کی فراہمی میں سہولت مہیا کرے گی، اور پورے شام میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر زیادہ مؤثر اقدامات ممکن ہو سکیں گے۔

    اس امریکی اجازت نامے میں شام میں نئی ​​سرمایہ کاری، مالیاتی خدمات کی فراہمی اور پٹرولیم مصنوعات سے متعلق لین دین شامل ہیں۔ روبیو نے جمعے کے روز کہا کہ یہ اقدامات صدر ٹرمپ کے دونوں ممالک کے نئے تعلقات کے وژن کی تکمیل کی طرف پہلا قدم ہے۔

  • ٹرمپ کی ریاض میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے ملاقات

    ٹرمپ کی ریاض میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے ملاقات

    ریاض: ڈونلڈ ٹرمپ نے آج صبح سعودی عرب کے دارالحکومت میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے ملاقات کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاض میں شامی صدر احمد الشرع سے ملاقات کی، امریکا اور شامی قیادت کے درمیان 25 سال بعد ملاقات ہو رہی ہے۔

    شامی صدر خلیجی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے ریاض میں موجود ہیں، یہ مختصر ملاقات امریکا کی جانب سے شام پر سے پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد ہوئی ہے، ٹرمپ نے کہا کہ پابندیاں ہٹانے کا قدم انھیں آگے بڑھنے کا موقع دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

    ترک خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق اس ملاقات میں ڈونلڈ ٹرمپ اور احمد الشرع کے ساتھ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی موجود تھے، جب کہ ترکیہ سے صدر رجب طیب اردوان نے بھی آن لائن ویڈیو لنک کے ذریعے اس ملاقات میں شرکت کی۔


    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے دلچسپ سوال


    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا ہم شامی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کر رہے ہیں، اور شام پر سے تمام پابندیاں ہٹانے جا رہے ہیں۔


    شام کا امریکی صدر کے بیان پر خوشی کا اظہار


    ٹرمپ نے کہا خطے میں کشیدگی پھیلانے والے چھوٹے گروپوں سے نمٹنا ہوگا، ہم ایران کے ساتھ ڈیل کرنا چاہتے ہیں، اس کے لیے جو ممکن ہو سکا کروں گا، ہم تمام پراکسی وارز کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا امریکا مشرق وسطیٰ میں امن کی خواہش رکھتا ہے، حوثیوں نے ہمارے جہاز وں پر حملے بند کر دیے۔

    انھوں نے کہا غزہ کے مستقبل کے لیے میری انتظامیہ کام کر رہی ہے، میری حکومت کی ترجیح تجارت ہے، جی سی سی اجلاس میں موجود رہنما غزہ تنازع حل کرنے کے لیے کردار ادا کر سکتے ہیں۔

  • شام کا امریکی صدر کے بیان پر خوشی کا اظہار

    شام کا امریکی صدر کے بیان پر خوشی کا اظہار

    دمشق: شام نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پابندیاں ہٹانے کے اعلان کو خوش آئند قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام نے صدر ٹرمپ کے اعلان پر خوشی کا اظہار کیا ہے، شامی وزارت خارجہ نے کہا ٹرمپ کی جانب سے پابندیوں کے خاتمے کا اعلان خوش آئند ہے۔

    وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم امریکی صدر ٹرمپ کے مثبت اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    امریکا نے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے دوران شام پر پابندیاں عائد کی تھیں، گزشتہ روز سعودی عرب کے ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی درخواست پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر عائد امریکی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا۔


    صدر ٹرمپ کا شام سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان، ایران کو تعلقات میں بہتری کی پیشکش


    ریاض میں منگل کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ میں نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ مشاورت کے بعد یہ اہم فیصلہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ فیصلہ شامی عوام کو ایک نئی امید دینے کے لیے کیا گیا ہے۔‘‘

    روئٹرز کے مطابق شام کے عبوری صدر احمد الشرع خلیج تعاون کونسل کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے ریاض آئیں گے، اور امریکی صدر نے بھی ان سے ایک چھوٹی سی ملاقات پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

  • صدر ٹرمپ کا شام سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان، ایران کو تعلقات میں بہتری کی پیشکش

    صدر ٹرمپ کا شام سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان، ایران کو تعلقات میں بہتری کی پیشکش

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے پابندی ہٹانے کا اعلان کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی ایران کو تعلقات میں بہتری کی پیشکش کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے ریاض میں سعودی عرب امریکا انویسٹمنٹ فورم سے خطاب میں جہاں انہوں نے امریکا سعودی تعلقات پر کھل کر گفتگو کی۔ وہیں مشرق وسطیٰ کے معاملات پر بھی کئی اہم اعلان کر ڈالے۔

    امریکی صدر نے شام پر سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سعودی عرب اور ترک قیادت سے ملاقات کے بعد شام سے پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ پابندیاں ہٹنے سے شام کو ایک عظیم ملک بننے کا موقع ملے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر ایران کو تعلقات میں بہتری کی پیشکش بھی کی اور کہا کہ وہ ایران کو نئے راستے کی پیشکش کرتے ہیں جو بہتر مستقبل کا ضامن ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا ہوں۔ اگر اس کے ساتھ ڈیل ہو جائے تو خوشی ہوگی۔ ایران کے پاس وقت ہے فیصلہ کرے کیونکہ یہ پیشکش ہمیشہ نہیں رہے گی۔

    امریکی صدر نے واضح کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے اور اگر ایران نے معاہدہ نہ کیا تو اس پر شدید دباؤ ڈالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/pahalgam-trump-wish-india-pakistan-dinner-each-other/