Tag: شامی صدر بشار الاسد

  • شامی صدر بشار الاسد نے اردوان سے اپنی فوجیں نکالنے کا مطالبہ کر دیا

    دمشق: شامی صدر بشار الاسد نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے اپنی فوجیں شام سے نکالنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق شام کے صدر بشار الاسد نے جمعہ کے روز ترکیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام سے اپنی فوجیں نکالے اور شامی اپوزیشن گروپوں کی حمایت بھی ختم کر دے۔

    شام اور ترکیہ کے مابین ان دنوں مفاہمت کی کوششیں جاری ہیں، جس میں روس اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

    شام اور ترکیہ کے تعلقات اُس وقت سے تناؤ کا شکار ہیں، جب سے انقرہ 12 سالہ خانہ جنگی کے دوران بشار الاسد کی سیاسی اور مسلح اپوزیشن کا ایک بڑا حمایتی بن گیا تھا، اور اس نے شمال کے بڑے حصوں میں اپنی فوجیں بھی بھیجیں۔

    تاہم اب روس دمشق اور انقرہ کے درمیان مفاہمت کی ثالثی کر رہا ہے، ماسکو نے گزشتہ ماہ دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کے مابین مذاکرات کی میزبانی کی تھی، ان مذاکرات کا مقصد وزرائے خارجہ اور پھر صدر اسد اور رجب طیب اردوغان کے درمیان ملاقاتوں کی راہ ہموار کرنا تھا۔

    بشار الاسد نے روس کے صدارتی سفارت کار سے ملاقات میں ترکیہ کے ساتھ مذاکرات کا مقصد واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’ترکیہ شام کی سرزمین پر قبضہ ختم کرے اور اپوزیشن کی حمایت روکے۔‘

    دوسری طرف شام کا دوسرا اہم اتحادی ایران بھی دونوں ممالک کے مابین مصالحت کو باریک بینی سے دیکھ رہا ہے، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے جمعے کو کہا کہ ان کا ملک شام اور ترکی کے درمیان ہونے والی بات چیت سے خوش ہے۔

  • شامی صدر بشار الاسد حکومت کے زیر کنٹرول علاقے زبوں حالی کا شکار

    شامی صدر بشار الاسد حکومت کے زیر کنٹرول علاقے زبوں حالی کا شکار

    دمشق : شام میں بشار کی فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں میں زندگی ملک کے ان دیگر شہروں سے مختلف ہے جہاں سیرین ڈیموکریٹک فورسز(ایس ڈی ایف)انقرہ نواز عسکری گروپوں یا جہادی تنظیموں کا کنٹرول ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شامی حکومت کی فورسز اکثر شہروں کے مرکزی حصوں کا کنٹرول رکھتی ہیں، ان میں حلب، حمص، حماہ، لاذقیہ، طرطوس، درعا، دیر الزور، سویدا اور دارالحکومت دمشق شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں پٹرول کے بحران میں اضافے کے ساتھ ساتھ شامی حکومتی فورسز کے زیر کنٹرول دیگر علاقوں کے اکثر لوگ روز مرہ زندگی کے لیے ضروری خدمات کی قلت کے شاکی نظر آتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مذکورہ رپورٹ بشار حکومت مخالف ممالک کا منفی پروپیگنڈہ بھی ہوسکتا ہے۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    عمر کی چوتھی دہائی میں موجود ایک خاتون نے عرب خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حمص اب وہ شہر نہیں رہا جس کو وہ طویل عرصے سے جانتی تھی، خاتون کا کہنا تھا کہ جنگ نے اس کی شکل اور یادگار نشانیوں کو ہی بدل ڈالا۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ بجلی کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک منقطع رہتا ہے اور بعض دن ہم بجلی کے بغیر ہی گزارتے ہیں، علاوہ ازیں بعض دفعہ روٹی اور بچوں کا دودھ میسر آنے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

    ناقدین و تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ داعش کی حکومت کے خاتمے کےلیے لڑی جانے والی جنگ کے دوران متعدد ممالک نے اپنے مفاداد کی خاطر شامی حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈے بھی کیے تھے۔

    تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ بشار حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں کی زبو حالی اور انقرہ کی حمایت یافتہ فورسز اور جہادی تنظیموں کے زیر کنٹرول علاقوں کی خوشحالی سے متعلق رپورٹ بھی پروپیگنڈے پر منبی ہو۔

  • شامی صدر کا ملک میں مکمل کنٹرول حاصل ہونے تک جنگ جاری رکھنے کااعلان

    شامی صدر کا ملک میں مکمل کنٹرول حاصل ہونے تک جنگ جاری رکھنے کااعلان

    صنعا: شام میں جنگ بندی پرعالمی طاقتیں متفق ہیں لیکن شامی صدربشار الاسد نے ملک کا مکمل کنٹرول حاصل ہونے تک جنگ جاری رکھنے کااعلان کیاہے۔

    عالمی طاقتوں کے شام میں کارروائیاں روکنے پر اتفاقِ رائے بعد شامی صدر بشارالاسد نے کہاکہ عالمی سطح پر عالمی کاشش کے باوجود وہ پورے ملک پر اپنا کنٹرول بحال کرنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

    ایک انٹرویو میں بشارالاسد کا کہنا تھا کہ بیرونی امداد حاصل ہونے کے باعث باغیوں کو شکست دینے میں کچھ وقت لگے گا، شام کے بحران پر جرمنی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد عالمی طاقتوں نے شام میں جنگی اقدامات اور کارروائیاں روکنے کے لیے اتفاق کیا تھا۔

    شام میں جنگ بندی پر تمام عالمی طاقتوں کا اتفاق شامی صدربشار الاسد کا جنگ جاری رکھنے کا اعلان