Tag: شامی مہاجرین

  • اسدحکومت کا خاتمہ، لاکھوں شامی مہاجرین وطن واپس پہنچ گئے

    اسدحکومت کا خاتمہ، لاکھوں شامی مہاجرین وطن واپس پہنچ گئے

    ترکیہ کے نائب صدر جیودت یلماز کا کہنا ہے کہ 2017 سے اب تک کل 8 لاکھ 85 ہزار 642 شامی مہاجرین رضا کارانہ شکل میں اپنے وطن شام میں واپس آچکے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر یہ واپسی ان محفوظ علاقوں کی طرف ہوئی ہے جو ہم نے سرحد پار آپریشنوں کے ذریعے قائم کیے تھے۔ لیکن آمر حکومت کے خاتمے کے بعد واپسی میں تیزی آگئی۔

    محکمہ مہاجرین کے اعداد و شمار کے مطابق 9 دسمبر 2024 کے بعد سے ایک لاکھ 45 ہزار 639 شامی مہاجرین رضاکارانہ طور پر واپس گئے ہیں۔ یہ وہ دور تھا جب مخالف فورسز کے حملے کے بعد شام میں بشار حکومت کا خاتمہ کردیا گیا تھا۔

    ترکیہ کے نائب صدر جیودت یلمازکی جانب سے توقع ظاہر کی گئی ہے کہ ” جیسے جیسے شام میں سکیورٹی کی صورتحال، بنیادی خدمات اور اقتصادی ماحول بہتر ہو تا جائے گا مہاجرین کی واپسی میں بھی تیزی آتی جائے گی”۔

    دوسری جانب لبنان اور شام کے درمیان سرحد پر لڑائی کے بعد فائر بندی معاہدہ کر لیا گیا۔

    شامی وزارت دفاع کے مطابق حزب اللہ کے عناصر نے شام میں داخلے کی کوشش کی جس پر ردعمل دیا گیا، حزب اللہ کے عناصر نے حمص میں شامی فوج کے 3 اہل کاروں کو قتل کیا۔

    وزارت دفاع نے کہا کہ لبنانی فوج نے فائرنگ شروع کی جس میں شامی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔

    لبنانی وزارت اطلاعات نے مؤقف اپنایا کہ مارے جانے والے تینوں افراد شامی اسمگلر تھے بمباری کا سلسلہ لبنانی فوج نے نہیں بلکہ شامی فوج نے شروع کیا تھا۔

    ٹرمپ کیلئے بری خبر، امریکی سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

    سرحد پر جھڑپوں کے بعد کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے حکام نے رابطے کیے اور فوری طور پر فائربندی پر اتفاق کیا۔

  • جنگ سے تباہ حال شامی مہاجرین بھی نفرت انگیز جرائم کا شکار

    جنگ سے تباہ حال شامی مہاجرین بھی نفرت انگیز جرائم کا شکار

    انقرہ: ترکی میں پناہ گزین شامی مہاجرین کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے، حال ہی میں ایک 17 سالہ شامی نوجوان کو چاقو کے وار کر کے قتل کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق شامی پناہ گزین جن کا کبھی ترکی میں کھلی بانہوں سے خیر مقدم کیا جاتا تھا، اب اپنے خلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافے کے باعث ترکی میں خوف کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ایسے واقعات کو ترکی میں آئندہ سال ہونے والے انتخابات میں سیاسی فائدے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

    شامی پناہ گزین نوجوان فارس علالی اس نفرت انگیز صورتحال کا تازہ ترین شکار ہے جسے حال ہی میں جنوبی ترکی کے صوبے حطائے میں چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا گیا۔

    17 سالہ فارس کے والد کا 2011 میں شامی تنازعے کے دوران انتقال ہو گیا جس کے بعد فارس ترکی کی ایک یونیورسٹی میں طب کی تعلیم حاصل کر کے ڈاکٹر بننے کا عزم رکھتا تھا، اب اس کی لاش شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں منتقل کی جائے گی۔

    شامی نوجوان یہاں ایک مقامی فیکٹری میں پارٹ ٹائم کام کرتا تھا جہاں مبینہ طور پر کسی خاتون ورکر سے اختلاف کے بعد انتقامی حملے میں مارا گیا۔

    ترکی تقریباً 3.6 ملین رجسٹرڈ شامی مہاجرین کا مرکز بنا ہوا ہے جو دنیا کی سب سے بڑی پناہ گزین آبادی کی آماجگاہ ہے۔

    ترکی میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر نسلی بنیاد پر حملوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس نے غیر ملکیوں کے خلاف معاندانہ رویوں کو بھی ہوا دی ہے۔

    ان دنوں ملک کی معاشی بدحالی نے سرکاری افراط زر کی شرح 80.2 فیصد اور غیر سرکاری طور پر 181 فیصد سے زیادہ دیکھی ہے۔

    ترکی کے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے تناظر میں اب 10 لاکھ شامیوں کو واپس ان کے ملک بھیجنے کا معاملہ ملکی سیاست میں ایک گرما گرم موضوع بن گیا ہے۔

    حالات حاضرہ پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ دائیں بازو کی حزب اختلاف کی شخصیات نے شامیوں کو ان کے وطن واپس بھیجنے کا وعدہ کر کے بڑھتی ہوئی ناراضگی کا فائدہ اٹھایا ہے۔

    ترکی میں شامی مہاجرین پر پرتشدد حملوں سے متعلق کوئی سرکاری اعداد و شمار تو موجود نہیں ہیں لیکن جون میں 2 نوجوان شامی باشندوں سلطان عبد الباسط جبنی اورشریف خالد الاحمد کو مبینہ طور پر استنبول میں الگ الگ واقعات میں مشتعل ترک ہجوم نے قتل کر دیا تھا۔

    30 مئی کو 70 سالہ شامی خاتون لیلیٰ محمد کو جنوب مشرقی صوبے میں ایک شخص نے تھپڑ مارے، جبکہ حال ہی میں ایک 17 سالہ شامی طالب علم کو مشتعل ترک ہجوم نے زبانی بدسلوکی کا نشانہ بنایا۔

  • جرمنی کا وطن میں چھٹیاں منانے والے شامی مہاجرین کی سیاسی پناہ ختم کرنے کا اعلان

    جرمنی کا وطن میں چھٹیاں منانے والے شامی مہاجرین کی سیاسی پناہ ختم کرنے کا اعلان

    برلن:جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ چھٹیاں منانے کے لیے شام جانے والے مہاجرین کو جرمنی میں حاصل سیاسی پناہ ختم کر دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے ملک میں مقیم ایسے شامی مہاجرین کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا جو مختصر مدت کے لیے چھٹیاں منانے اپنے وطن واپس جاتے ہیں۔

    حالیہ دنوں میں کچھ مہاجرین چھٹیاں منانے وطن لوٹے اور بعد ازاں انہوں نے شام میں چھٹیاں مناتے ہوئے تصاویر اور پیغامات بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیے تھے۔

    زیہوفر کا کہنا تھاکہ اگر کوئی شامی مہاجر چھٹیاں منانے کے لیے باقاعدگی سے شام جاتا ہے تو وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اسے شام میں خطرہ ہے، ہم ایسے افراد سے (جرمنی میں انہیں فراہم کردہ) مہاجر کا درجہ واپس لے لیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرمن حکام کو جوں ہی کسی مہاجر کے اپنے آبائی وطن جانے کی اطلاع ملے گی، وہ اس کے پناہ کے درجے کے بارے میں فوری طور پر تحقیقات اور کارروائی شروع کر دیں گے۔

    وطن اور قدامت پسند جرمن وزیر داخلہ نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان کی اس پالیسی سے کتنے مہاجرین متاثر ہوں گے،جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور مہاجرین (بی اے ایم ایف) کے اہلکار چھٹیاں منانے کے لیے اپنے آبائی وطنوں کا رخ کرنے والے مہاجرین پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں کے دوران کئی ایسے واقعات سامنے آئے جن میں بی اے ایم ایف نے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور معلومات کی بنا پر مہاجرین کو خبردار کیا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک شام کی خراب صورت حال کے باعث شامی مہاجرین کو جرمنی سے ملک بدر کر کے ان کو واپس وطن بھیجے جانے پر پابندی عائد ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ پابندی رواں برس کے آخر میں ختم ہو جائے گی تاہم شام کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر پابندی کی مدت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

  • شامی مہاجرین کی امداد، سعودی شہریوں نے ایک دن میں کروڑوں‌ روپے عطیہ کردیے

    شامی مہاجرین کی امداد، سعودی شہریوں نے ایک دن میں کروڑوں‌ روپے عطیہ کردیے

    ریاض: سعودی نائب ولی عہد شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے شامی مہاجرین کی امداد کے لیے سعودی شہریوں سے 10 کروڑ ریال عطیات جمع کروانے کی اپیل کی تو شہریوں نے بھی مہاجرین کی امداد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور صرف ایک روز میں کروڑوں روپے جمع کروادیے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے شامی مہاجرین کی امداد کے لیے شہریوں سے دس کروڑ ریال عطیات جمع کرنے کی اپیل کی تھی جس کے بعد سعودی شہریوں نے ایک دن میں شامی عوام کی امداد کے لیے چودہ کروڑ اکتیس لاکھ ریال سے زیادہ کے عطیات جمع کروائے۔

    شاہ سلمان نے اس مہم کے لیے اپنی جیب سے دو کروڑ ریال کا عطیہ دیا تو ولی عہد شہزادہ محمد بن نایف نے ایک کروڑ اور نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 80 لاکھ ریال شامی بھائیوں کی امداد کے لیے عطیہ کیے۔


    پڑھیں: ’’ شامی مہاجرین کی مشکلات میں اضافہ ‘‘


    سعودی امداد اور ریلیف مرکز کے نگرانِ اعلیٰ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ ”شامی مہاجرین کی امداد کے لیے صرف نقدی کی شکل میں عطیات جمع کیے جارہے ہیں جبکہ دیگر اشیاء کی صورت میں امدادی سامان جمع نہیں کررہے کیونکہ سعودی عرب اور شام کے درمیان کافی فاصلہ حائل ہے اور سامان پہنچانا مشکل ہوگا”۔

    انہوں نے کہا کہ ’’مختصر وقت میں بھاری رقم کا جمع ہونا اس بات کا مظہر ہے کہ سعودی عوام میں انسانیت نوازی اور مصیبت میں گھرے مسلمان بھائیوں کا درد آج بھی باقی ہے اور وہ مصیبت کی اس گھڑی میں متاثرین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں‘‘۔


    مزید پڑھیں: ’’ شام میں ترکی کے14 فوجی جاں بحق ‘‘


    سعودی حکام نے کہا کہ ’’عطیات کی شامی مہاجرین میں تقسیم کے لیے متعلقہ اداروں اور فریقوں سے رابطہ کیا جارہا ہے،یہ مہم شامی ریلیف کے ساتھ مل کر شروع کی گئی جو تین روز تک جاری رہی‘‘۔

    ڈاکٹر عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’یہ مہم سعودی مملکت کے شامی مہاجرین کے انسانی امدادی پروگرام کا حصہ ہے ، جس کا مقصد شدید سردی کے موسم میں شامی مہاجرین کی مشکلات میں کمی لانا ہے‘‘۔

  • ’خدارا شام کے مسئلہ کا کوئی حل نکالیں‘

    ’خدارا شام کے مسئلہ کا کوئی حل نکالیں‘

    عمان: ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی نے اردن کی سرحد پر قائم شامی پناہ گزینوں کے کیمپ کا دورہ کیا اور عالمی برادری کو ان کے مسائل حل کرنے پر زور دیا۔

    انجلینا جولی نے اردن کے دارالحکومت عمان سے 100 کلومیٹر دور قائم ازراق مہاجر کیمپ کا دورہ کیا۔ یہ کیمپ تقریباً ایک صحرائی علاقہ میں قائم ہے۔

    میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے جولی نے کہا کہ 75 ہزار سے زائد شامی اس سنسان و بے آباد جگہ پر موجود ہیں۔ ان میں بچے، حاملہ خواتین، بزرگ اور شدید بیمار افراد شامل ہیں۔

    jolie-4

    انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کے مطابق ان افراد کو جو سہولیات دی جانی چاہئیں، ان میں سے ایک بھی انہیں میسر نہیں۔

    جولی نے کہا، ’یہ صرف اردن کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ پوری دنیا ان مہاجرین سے واقف ہے لیکن کوئی ان کی مدد کو آگے نہیں بڑھ رہا‘۔

    انجلینا جولی اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کی خصوصی ایلچی ہیں۔

    جولی نے بتایا کہ 5 برس قبل شامی خانہ جنگی کا آغاز ہونے کے بعد متاثرین کی مدد کرنے کے بڑے بڑے دعوے تو کیے گئے، تاہم یو این ایچ سی آر کو عالمی ڈونرز کی جانب سے فقط آدھی امداد ہی مل سکی۔

    واضح رہے کہ رواں برس جون میں اردن کی سرحد پر داعش کے ایک حملہ کے بعد اردن نے شامی مہاجرین تک امداد پہنچانے والے 21 راستے بند کردیے تھے۔ اس حملہ میں سرحد پر تعینات 7 اردنی فوجی مارے گئے تھے۔

    jolie-3

    اس کے بعد سے صحرا میں مقیم ان پناہ گزینوں کے لیے صرف ایک بار اگست میں امداد آ سکی۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس رواں ماہ کے آخر میں متوقع ہے اور جولی کا کہنا ہے کہ اس موقع پر وہ عالمی رہنماؤں سے صرف ایک سوال کا جواب چاہتی ہیں کہ آخر شام کے اس تنازعہ کا بنیادی سبب کیا ہے، اور اسے ختم کرنے کے لیے کیا درکار ہے؟ ’خدارا اس مسئلہ کو اپنے فیصلوں اور بحثوں کا مرکزی حصہ بنائیں‘۔

    جولی کا کہنا تھا کہ پناہ گزین اپنے گھروں کو واپس لوٹنا چاہتے ہیں۔ وہ ساری زندگی امداد پر زندہ رہنا نہیں چاہتے۔ وہ اس تنازعہ کا ایک مستقل سیاسی حل چاہتے ہیں۔

    jolie-2

    شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث اب تک اڑتالیس لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر دربدر پھرنے پر مجبور ہیں۔ مہاجرین کی ایک بڑی تعدا مصر، اردن، ترکی، لبنان اور عراق میں پناہ گزین کیمپوں میں ایک اذیت ناک زندگی گزار رہی ہے۔

    ان میں سے اردن 6 لاکھ پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ سے دنیا ناخوش

    اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطاق اس وقت دنیا بھر میں 6 کروڑ افراد جنگوں، تنازعات اور خانہ جنگیوں کے باعث اپنے گھروں سے زبردستی بے دخل کردیے گئے ہیں اور ان کا شمار پناہ گزینوں میں ہوتا ہے۔

    یہ جنگ عظیم دوئم کے بعد پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

  • ‘اک خواب سفر میں رہتا ہے’

    ‘اک خواب سفر میں رہتا ہے’

    جنگیں سب کچھ تباہ کردیتی ہیں۔ یہ شہروں کو برباد کرکے وہاں رہنے والے لوگوں سے ان کے زندہ رہنے کی امیدیں بھی چھین لیتی ہیں۔ بچے، بڑے، بزرگ، خواتین، جنگلی حیات، درخت، فطرت سب کچھ ہی جنگ کی تباہ حالی کاشکار ہوجاتے ہیں۔

    جنگوں سے بچے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ ان کی تعلیم، کھیل کود، ان کا پورا بچپن جنگ کی نذر ہوجاتا ہے اور وہ تا عمر اس کے ہولناک اثرات کا شکار رہتے ہیں۔

    لیکن بچوں کی ایک اچھی عادت یہ ہے کہ وہ امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے۔ سخت ترین حالات میں بھی وہ اچھے وقت کی آس لگائے ہوتے ہیں اور اس دن کے انتظار میں ہوتے ہیں جب سورج نکلے گا اور اور وہ بلا خوف خطر سبزہ زاروں میں کھیل سکیں گے۔

    لاکھوں بچے ہجرت پر مجبور *

    اقوام متحدہ کے امور برائے انسانی ہمدردی کے ادارے یو این او سی ایچ اے نے جنگ زدہ علاقوں میں ایک پروجیکٹ کا آغاز کیا جس کے تحت جنگوں سے متاثر بچوں سے ان کے مستقبل کے منصوبوں کے بارے دریافت کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے کچھ غیر ملکی اخبارات کے فوٹو گرافرز کی خدمات حاصل کی گئیں۔

    ان فوٹو گرافرز نے اردن میں واقع شامی مہاجرین کے کیمپ اور افریقہ میں شورش زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں موجود بچوں کی تصویر کشی کی۔

    اس پروجیکٹ کا مقصد دنیا کو جنگ کے بدنما اور ہولناک اثرات کی طرف توجہ دلانا تھا کہ کس طرح جنگیں اور تنازعات ننھے ذہنوں کے خوابوں کو چھین لیتے ہیں۔

    1

    اردن میں پناہ گزین شام سے تعلق رکھنے والی فاطمہ آرکیٹیکچر بننا چاہتی ہے۔ اس کا خواب ہے کہ وہ اجڑے ہوئے شام میں دوبارہ سے خوبصورت گھر اور عمارتیں تعمیر کرے گی۔

    13

    وسطی جمہوری افریقہ سے تعلق رکھنے والا مصطفیٰ فوٹو گرافر بننا چاہتا ہے۔

    2

    شام سے ہی تعلق رکھنے والی ایک اور بچی ہاجا خلا باز بننا چاہتی ہے۔ وہ بتاتی ہے، ’میں جب اسکول کی کتابوں میں خلا کے بارے میں پڑھتی تھی تو مجھے وہ بہت دلچسپ لگتا تھا، میں خلا میں جانا چاہتی ہوں‘۔

    ہاجا آج کل اردن کے پناہ گزین کیمپ میں مقیم ہے۔

    3

    وسطی جمہوری افریقہ کی چباؤ پائلٹ بننا چاہتی ہے۔

    عوامی جمہوریہ کانگو سے تعلق رکھنے والا ایلادی سیاستدان بننا چاہتا ہے۔

    5

    نائیجریا سے تعلق رکھنے والی سکیما استاد بننا چاہتی ہے۔

    6

    ایک اور شامی بچی فاطمہ سرجن بننا چاہتی ہے۔

    8

    وسطی جمہوری افریقہ کے مہمت کو فٹبال اور میوزک دونوں کا جنون ہے۔ بڑے ہونے کے بعد وہ ان دونوں میں سے کسی ایک شعبہ میں جانا چاہتا ہے۔

    9

    سیرالیون سے تعلق رکھنے والا مائیکل مستقبل میں ڈاکٹر بننا چاہتا ہے۔

    11

    شامی بچی امینہ پائلٹ بننا چاہتی ہے۔

    اردن میں قیام پذیر منتہا فوٹو گرافر بننا چاہتی ہے۔

    14

    وسطی جمہوری افریقہ کی سفینہ شیف بننا چاہتی ہے۔

    10

    شامی پناہ گزین نسرین ٹریفک پولیس اہلکار بننا چاہتی ہے۔

    وسطی جمہوری افریقہ کا ابراہیم اپنے ملک کی فوج میں بطور سپاہی خدمات انجام دینا چاہتا ہے۔