Tag: شامی پناہ گزین

  • یورپی ملک نے شامی پناہ گزینوں کو بڑی رقم کی پیشکش کردی

    یورپی ملک نے شامی پناہ گزینوں کو بڑی رقم کی پیشکش کردی

    ویانا : شام میں حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد آسٹریا حکومت نے ملک میں پناہ گزیں شامیوں کو 1ہزار یورو کے ساتھ وطن واپسی کی پیشکش کی ہے۔

    اس حوالے سے آسٹریا کے چانسلر کارل نیہامر نے گزشتہ روز بشارالاسد حکومت کی معزولی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں سیکورٹی کی صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا جائے تاکہ شامی پناہ گزینوں کی پرامن واپسی ممکن ہوسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہ واضح نہیں ہوجاتا کہ شام کس سمت میں جا رہا ہے اس سے پہلے کسی کو زبردستی ملک سے بے دخل کرنا ممکن نہیں ہے۔

    تاہم آسٹریا حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت پناہ گزینوں رضاکارانہ وطن واپسی پر توجہ مرکوز کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی مزید شامی پناہ گزینوں کی درخواستوں کی کارروائی کو روک دیا گیا ہے جیسا کہ اس سے قبل 12 سے زائد یورپی ممالک نے بھی یہی طریقہ اپنایا ہے۔

    واضح رہے کہ آسٹریا میں سب سے بڑی تعداد میں پناہ کی درخواست دینے والوں میں شامی پناہ گزین شامل ہیں، لیکن اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ "آسٹریا شامی شہریوں کو 1ہزار یورو کا ’ریٹرن بونس‘ فراہم کرے گا جو پناہ گزین اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ان یہ دیکھنا یہ ہے کہ کتنے شامی شہری آسٹریا حکومت کی اس پیشکش کو قبول کریں گے۔ قومی ایئر لائن آسٹریان ایئرلائنز نے مشرق وسطیٰ کے لیے پروازیں سیکورٹی خدشات کی وجہ سے معطل کر دی ہیں اور مذکورہ بونس کی رقم ممکنہ طور پر سفری اخراجات بھی مکمل طور پر پورا نہیں کرسکے گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے خانہ جنگی کا شکار رہنے والے ملکِ شام سے ہجرت پر مجبور 60 لاکھ شامی اس وقت پناہ گزینوں کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق 2011 میں بشارالاسد کیخلاف مہم کے وقت شام کی آبادی تقریباً 21 ملین تھی جس میں سے اب تک لاکھوں لوگ مارے گئے اور تقریباً 13 ملین لوگ مہاجرین بنے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2024 تک کم از کم 7.4 ملین شامی باشندے ملک میں بےگھر ہیں جب کہ شامی مہاجرین کی زیادہ تعدادیورپی ممالک میں ہے، ترکیہ میں 31 لاکھ 12 ہزار 683 شامی مہاجرین رجسٹرڈ ہیں۔

  • خاتون پولیس اہلکار کو زیادتی سے بچا کر شامی پناہ گزین ہیرو بن گیا

    خاتون پولیس اہلکار کو زیادتی سے بچا کر شامی پناہ گزین ہیرو بن گیا

    برلن: جرمنی میں ایک خاتون پولیس اہلکار کو زیادتی ہونے سے بچانے والا شامی پناہ گزین ہیرو بن گیا، حملہ آور بھی پناہ گزین تھا اور اس کا تعلق افغانستان سے تھا۔

    جرمن میڈیا کے مطابق ہیرو قرار دیا جانے والا 30 سالہ فنر شمالی شام کے شہر القامشلی سے تعلق رکھتا ہے اور وہ 5 برس قبل اپنے اہلخانہ کے ساتھ ہجرت کر کے جرمنی آیا تھا۔

    فنر گاڑیوں کا مکینک ہے اور مغربی جرمنی میں رہائش پذیر ہے۔

    فنز نے پولیس کو بتایا کہ واقعے والے روز وہ صبح ساڑھے 3 بجے اپنے ایک دوست کو اس کے گھر چھوڑ کر واپس اپنے گھر لوٹ رہا تھا جب اس نے سنسان سڑک پر خاتون کے پیچھے ایک شخص کو چلتے دیکھا۔

    فنز کے مطابق کچھ دور آگے جا کر اس نے پلٹ کر دیکھا تو دونوں غائب تھے جس سے اس کا ماتھا ٹھنکا، وہ واپس اس جگہ پہنچا جہاں تھوڑی ہی دور دونوں جھاڑیوں میں موجود تھے، حملہ آور نے خاتون کو دبوچ رکھا تھا جبکہ خاتون مزاحمت کر رہی تھیں تاہم وہ بے بس دکھائی دیتی تھیں۔

    فنز کے مطابق یہ منظر دیکھتے ہی وہ حملہ آور کی طرف لپکا جو اسے دیکھ کر بھاگ کھڑا ہوا، فنز نے اس کا پیچھا کیا، راستے میں ایک ترک نژاد جرمن شہری بھی آواز سن کر مدد کو آن پہنچا اور جلد ہی دونوں نے ملزم کو پکڑ لیا۔

    جلد پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور حملہ آور کو گرفتار کرلیا، پولیس کے مطابق حملہ آور بھی پناہ گزین ہے اور اس کا تعلق افغانستان سے ہے۔

    حملے کا شکار خاتون پولیس اہلکار تھیں اور ان کی عمر 28 سال ہے۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل مقامی عدالت نے ایک جرمن لڑکی کا گینگ ریپ کرنے والے عرب پناہ گزینوں کو سزا سنائی تھی جس کے بعد جرمنی میں سوشل میڈیا پر عرب پناہ گزینوں کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا جارہا تھا تاہم اب حالیہ واقعے کے بعد شامی پناہ گزین ہیرو کی حیثیت اختیار کرگیا ہے۔

  • ترک وزیر داخلہ کی شامی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی دوبارہ دھمکی

    ترک وزیر داخلہ کی شامی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی دوبارہ دھمکی

    انقرہ :ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ شامی پناہ گزینوں کو دوبارہ ان شامی علاقوں میں بھیجیں گے جنہیں آزاد کرا لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ترک شہری نے وزیر داخلہ سے پوچھا کہ شام میں ہمارے فوجی مر رہے ہیں، آپ نے کیا حکمت عملی بنائی ہے؟ انہوں نے کہاکہ آپ کو معلوم ہے کہ شام میں ایک ملین لوگ شہید ہو چکے ہیں۔

    انہوں نے ترک شہری سے کہا کہ جناق قلعہ کی طرف جاؤ اور دیکھو شامیوں کے آباؤ اجداد کی کتنی قبریں موجود ہیں۔

    مسٹر صویلو نے کہا کہ ہم غیر ملکیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمارے قوانین کا احترام کریں۔ ہماری روایات اور عدالت کی پیروی کریں۔

    انہوں نے ترک شہریوں سے کہا کہ وہ حکومت کو موقع دیں۔ حکومت جلد ہی ان کے تمام مسائل حل کردے گی۔

    سلیمان صویلو نے کہا کہ شامی شہری ٹولیوں کی شکل میں شہروں میں گھومتے ہیں،یہ حالت بدستور جاری نہیں رکھی جا سکتی۔ وہ اس معاملے سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    ترک وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم شام میں صرف شامیوں کے لیے داخل نہیں ہوئے، ہمیں دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے سلامتی کے خطرات لاحق ہیں جو شام اور ترکی کی سرحد پر اپنی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔

  • ترکی سے بے دخلی کا خوف، شامی پناہ گزینوں کی نئی مشکل بن گیا

    ترکی سے بے دخلی کا خوف، شامی پناہ گزینوں کی نئی مشکل بن گیا

    انقرہ : پناہ گزینوں نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتاری کے ڈرسے گھروں سے نہیں نکلتے اورکام کاج کے لیے اپنی ٹھکانوں سے باہر بھی نہیں جا سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق شام میں جنگ وجدل سے جانیں بچا کر ترکی میں پناہ لینے والے شامی مصیبت زدگان کے لیے اب ترکی کی سرزمین بھی تنگ ہونا شروع ہو گئی ہے، ترکی نے شامی پناہ گزینوں کی میزبانی سے منہ پھیرلیا ہے جس کے بعد پناہ گزین ترکی سے بے دخل کیے جانے کے خوف کا شکار ہیں۔

    حال ہی میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور وزیر داخلہ کے بیانات کے بعد استنبول اور دوسرے شہروں میں پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔ استنبول میں خاص طورپر شامی پناہ گزینوں کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس ایسے شامی باشندوں کی تلاش میں ہے جن کے پاس ترکی میں پناہ لینے کا سرکاری ثبوت نہیں، مقامی سطح پراس قانونی دستاویز کوکیملک کہا جاتا ہے۔ ایسے شامی شہری جن کے پاس یہ دستاویز نہیں انہیں طاقت کے ذریعے یا تو ملک سے نکال دیا جائے گا یا انہیں ترکی کے کسی دوسرے علاقے میں دھکیل دیا جائے گا۔

    شامی پناہ گزینوں نے بتایا کہ ہم رات کو اپنے گھروں سے باہر نکلنے سے ڈرتے ہیں، خدشہ ہوتاہے کہ پولیس ہمیں گرفتار کرکے ملک سے نکال نہ دے، جب پولیس کی تعداد زیادہ ہو تو اس وقت ہم کام کاج کے لیے اپنی ٹھکانوں سے باہر نہیں جا سکتے۔

  • اردن،ورلڈ بینک کا شامی پناہ گزینوں کے لیے 300 ملین ڈالر کا اعلان

    اردن،ورلڈ بینک کا شامی پناہ گزینوں کے لیے 300 ملین ڈالر کا اعلان

    واشنگٹن : ورلڈ بینک نےاردن میں موجود شامی پناہ گزینوں کے لیے 300 ملین ڈالرز جاری کرنے کا اعلان کیا ہے بہ طور قرضہ جاری کی گئی یہ رقم شامی پناہ گزینوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک نے منگل کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں اردن میں موجود شامی پناہ گزینوں کو سہولت، اعانت اور باعزت روزگار کی فراہمی کے لیے 300 ملین ڈالرز کی رقم بہ طور قرض مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    اعلامیہ کے مطابق ورلڈ بینک کی جانب سے 300 ملین ڈالرز کی رقم جاری کرنے کا فیصلہ سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے تا کہ وہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کریں تا کہ اردن میں موجود شام کے مزدور پناہ گزینوں کوباعزت روزگارمیئسرآسکے۔

    ورلڈ بینک کے مطابق اس امداد کے بعد مزید شامی پناہ گزین اردن میں ورک پرمٹ حاصل کر سکیں گے اور باعزت روزگار اور مناسب رہائش کے حصول تک با آسانی رسائی حاصل کر پائیں گے۔

    ورلڈ بینک کے مشرق وسطی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے اپنے ایک بیان میں اردن کی جانب سے انسانی ہمدردی کے تحت شامی پناہ گزینوں کے لیے سازگارماحول،ملازمتوں کی فراہمی اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو قابل ستائش اور قابل تقلید قرار دیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اردن کے ان اقدام کے کی وجہ سے دنیا میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کو طاقت ملے گی اور پناہ گزینوں کو بہ طور مظلوم عوام کے قبول کرنے کی تحریک کو جلا مل پائے گی جس کے بعد امید ہے کہ کئی اور ممالک اس کارِخیرمیں حصہ لیں گے۔

    دوسری جانب اردن حکام کا کہنا ہے کہ وہ 5 ملین کے قریب پنا ہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے جن میں 6 لاکھ پناہ گزین ہی اقوام متحدہ سے رجسٹرڈ ہیں تا ہم ان افراد کی دیکھ بحال کے لیے فنڈز کی قلت کا سامنا ہے اور اب تک عالمی سطح کے کسی ادارے کی امداد کے بغیر ہم سے جو بن پا رہا ہے کر رہے ہیں۔

    یاد رہے ماہ ستمبر کے اوائل میں اقوام متحدہ نے اردن کے بارڈر پرموجود 70 ہزار شامی پناہ گزینوں کی حالت زار پر مذمت کا اظہار کیا تھا جب مصر نے شامی پناہ گزینوں کے داخلے پر پابندی لگا رکھی تھی۔

    واضح رہے مصر نے شامی پناہ گزینوں کے داخلے پر پابندی اورغذائی ضروریات کی فراہمی سے اس وقت انکار کردیا تھا جب داعش کی جانب سے اردن کے صحرا میں کیے گئے خود کش حملے میں سات افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

  • مسلمان ہوں کسی اور کی رقم نہیں رکھ سکتا،جرمنی میں پناہ گزین شامی نوجوان

    مسلمان ہوں کسی اور کی رقم نہیں رکھ سکتا،جرمنی میں پناہ گزین شامی نوجوان

    برلن:25 سالہ شامی پناہ گزین نوجوان نے الماری کی صفائی کے دوران ملنے والی ایک لاکھ پچاس ہزار یورو کی رقم پولیس کو واپس کردی۔

    غیر ملکی خبر ایجینسی کے مطابق برلن میں موجود پناہ گزین 25 سالہ شامی نوجوان کو ایک رفاحی ادارے کی جانب سے فرنیچر دیا گیا تھا،فرنیچر میں ملنے والی الماری کی صفائی کے دوران شامی پناہ گزین کو ایک لاکھ یورو کی مالیت کے سیونگ بکس اور 50 ہزار یورو نقد ملے، پاکستانی روپوں میں یہ رقم ایک کروڑ 74 لاکھ بنتی ہے۔

    شامی نوجوان پناہ گزین جو دیار غیر میں پیسوں کی کمی اور سہولیات کے فقدان کا شکار بھی ہو،کو اتنی بڑی رقم ہاتھ لگی لیکن اس غیور نوجوان نے اپنی مجبوریوں کو پس پشت ڈال کر پولیس کو اطلاع دی اور رقم یہ کہہ کر پولیس کے حوالے کردی کہ "میں مسلمان ہوں،کسی اور کے پیسے نہیں رکھ سکتا”۔

    پولیس حکام نے میڈیاکو بتایا کہ معمولی رقم کی واپسی تو ہوتی رہتی ہے تا ہم ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اتنی بڑی رقم ہاتھ آجانے کے با وجود واپس لوٹا دی گئی وہ بھی اُس شخص کی جانب سے جو خود پناہ گزین ہے اور اس کے پاس خرچے کے پیسے تک نہیں۔

    امانت دار شامی پناہ گزین کا نام معلوم نہیں ہو سکا ہے تا ہم اطلاعات یہ ہیں کہ 25 سالہ شامی نوجوان گزشتہ سال اکتوبر میں جرمنی میں پناہ لینے آیا تھا۔