Tag: شام

  • شامی تیل کے تحفظ کا امریکی منصوبہ، روس کی کڑی تنقید

    شامی تیل کے تحفظ کا امریکی منصوبہ، روس کی کڑی تنقید

    ماسکو: امریکا شامی تیل کے تحفظ کے لیے نیا منصوبہ تیار کررہا ہے جبکہ روس نے امریکا پر شام میں تیل کے تحفظ کے نام پر ڈکیتی کا الزام عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ماسکو حکام نے امریکا پر شام میں تیل کی تنصیبات کے تحفظ کے نام پربین الاقوامی ڈکیتی کا الزام عائد کیا ہے، جس کا مقصد تیل پر قبصہ کرنا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روس کی وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا اس وقت جو کچھ کررہا ہے، وہ مشرقی شام میں آئیل فیلڈز پر قبضہ اور انہیں اپنے کنٹرول میں لانا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ سادہ لفظوں میں بین الاقوامی ڈکیتی ہے، شام میں ہائیڈرو کاربن کے تمام ذخائر داعش کے دہشت گردوں کی ملکیت نہیں ہیں اور یہ تمام داعش کے دہشت گردوں کے مدافعین کے بھی نہیں بلکہ صرف اور صرف شامی عرب جمہوریہ کے ملکیتی ہیں۔

    امریکا میں ری پبلیکن پارٹی کے رکن کانگرس لینڈسے گراہم کا گذشتہ روز کہنا تھا کہ امریکا شام کے تیل کے تحفظ کے لیے نیا منصوبہ تیار کررہا ہے۔

    شامی تیل کا تحفظ، امریکا کا نیا منصوبہ

    انہوں نے کہا تھا کہ امریکی فوجی کمانڈر ایک ایسا منصوبہ مرتب کررہے ہیں جس کے تحت شام میں داعش کو دوبارہ ابھرنے سے روکنا اور شام کے تیل کو ایران یا عسکریت پسند گروپ کے ہاتھوں میں آنے سے روکنا ہے۔

  • جرمن وزیرخارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، جنگ بندی پر زور

    جرمن وزیرخارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، جنگ بندی پر زور

    انقرہ: جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ترک ہم منصب میلود چاوش سے ملاقات کی اس دوران شام میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ترک دارالحکومت انقرہ میں اپنے ترک ہم منصب سے ملاقات کے دوران شام میں ترک فوجی کارروائی پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ماس نے ملاقات سے قبل بتایا تھا کہ وہ ترک وزیر خارجہ میلود چاوش اولو پر فائر بندی کے لیے زور ڈالیں گے۔

    برلن حکومت شام میں ترک فوجی کارروائی کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے چکی ہے۔ اسی کے ساتھ برلن حکومت کی جانب سے انقرہ حکومت کو اسلحے کی فروخت کے نئے پرمٹ کے اجرا روکنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

    جرمنی میں ترک نژاد شہریوں اور کردوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے، اس وجہ سے دونوں ممالک کے مابین اختلافات خارجی امور میں ایک اہم پیش رفت ہے۔

    جرمنی نے شام میں جاری فوجی آپریشن کو غیرقانونی قرار دے دیا

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں ہائیکوماس کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک ترکی کے اس اقدام کو غیرقانونی سمجھتا ہے اور قوی امکان ہے کہ یورپی یونین اس کے ردعمل میں ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دے۔

    جرمن وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ ترک فوجی کارروائی عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، ممکن ہے کہ جلد یورپی یونین ترکی پر معاشی پابندیاں عائد کردے۔

  • روسی صدر کی ترک ہم منصب سے ملاقات، فوجی آپریشن پر تبادلہ خیال

    روسی صدر کی ترک ہم منصب سے ملاقات، فوجی آپریشن پر تبادلہ خیال

    سوچی: روسی صدر ولادی میرپیوٹن کی ترک ہم منصب رجب طیب اردوان سے ملاقات ہوئی اس دوران شام میں فوجی آپریشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ان کی ترک ہم منصب رجب طیب اردون سے بات چیت کے شام کے لیے یادگار نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا ہے کہ یہ اہم نتائج کیا ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ولادی میرپیوٹن سے ترک صدر طیب اردون نے روس کے سیاحتی مقام سوچی میں ملاقات کی اور شام کی صورت حال اور وہاں ترک فوج کی کردوں کے خلاف حالیہ کارروائی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

    امریکا کا ترکی سے پابندیاں ہٹانے کا عندیہ

    بعد ازاں صدر پیوٹن نے مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ اس ملاقات کی تفصیل سے آگاہ کریں گے اور ہم دونوں کے درمیان جو کچھ اتفاق رائے طے پایا ہے، اس کے بارے میں بھی بتائیں گے۔

    روسی صدر کے بہ قول صدراردوان نے انہیں شام کے شمال مشرقی علاقے میں ترک فوج کے آپریشن کی وضاحت کی ہے۔ ان دونوں لیڈروں کی مختصر پریس کانفرنس کے بعد ترکی اور روس کے وزرائے خارجہ نے صحافیوں سے گفتگو کی ہے۔

    دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ صدر پیوٹن اور اردون دونوں نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ روس 1998 میں ترکی اور شام کے درمیان طے شدہ عدنہ سیکیورٹی سمجھوتے پر عمل درآمد کرائے گا۔

  • جرمنی نے شام میں جاری فوجی آپریشن کو غیرقانونی قرار دے دیا

    جرمنی نے شام میں جاری فوجی آپریشن کو غیرقانونی قرار دے دیا

    برلن: شام میں جاری فوجی آپریشن پر امریکا کے بعد جرمنی نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، برلن حکام کا کہنا ہے کہ ترک فوجی کارروائیاں غیرقانونی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پابندیوں اور شدید دباؤ کے بعد شام میں جنگ بندی ہے، تاہم ترکی نے متنبہ کیا ہے کہ فوجی آپریشن دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبرررساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر انجیلامرکل نے شمالی شام میں جاری فوجی آپریشن کو روکنے کا مطالبہ کیا جبکہ جرمنی کے وزیرخارجہ ہائیکو ماس نے اس کارروائی کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں ہائیکوماس کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک ترکی کے اس اقدام کو غیرقانونی سمجھتا ہے اور قوی امکان ہے کہ یورپی یونین اس کے ردعمل میں ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دے۔

    جرمن وزیرخارجہ نے کہا ترک فوجی کارروائی عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، ممکن ہے کہ جلد یورپی یونین ترکی پر معاشی پابندیاں عائد کردے۔

    ترک حکام نے دوبارہ فوجی آپریشن شروع کرنے کی دھمکی دے دی

    ادھر کرد جنگجوؤں اور شہریوں نے امریکی ثالثی میں ترکی کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت شام کے شہر راس العین سے انخلا شروع کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی نے شام میں فوجی آپریشن پھر سے شروع کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ 35 گھنٹوں میں کرد ملیشیا نے انخلاء نہ کیا تو ہم آپریشن بحال کردیں گے۔

  • ترک صدر کے نام ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط جعلی ہے یا اصلی؟

    ترک صدر کے نام ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط جعلی ہے یا اصلی؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان کے نام دھمکی آمیز خط کے جعلی یا اصلی ہونے کی سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بحث چھڑ چکی ہے جس میں ٹرمپ اردوان کو ایک خطے کے ذریعے دھمکی دے رہے ہیں۔

    غیر ملکیی خبر رساں ادارے کے مطابق خط کو غیرسفارتی مندرجات پر جعلی سمجھا گیا، جبکہ امریکی ٹی وی کی اینکر نے ٹرمپ کا خط ٹوئٹ کردیا۔

    امریکی صحافی پیٹر الیگزینڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ خط اصلی ہے اور وائٹ ہاؤس نے اس کی تصدیق بھی کردی ہے۔

    مذکورہ خط کے متن میں ترک صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آپ کے مسائل حل کرنے کے لیے میں نے محنت کی، آپ دنیا کو مایوس نہ کریں، آپ ڈیل کرسکتے ہیں، اردوان بیوقوفی نہ کریں۔

    ٹرمپ کا شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ مسترد

    خط میں امریکی صدر کی جانب سے ترکی کو ڈیل کی بھی پیشکش کی گئی، ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ترکی ہزاروں افراد کے قتل عام کا ذمے دار نہ بنے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی بھی دھمکی دی، ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نے انسانیت کے لیے کام کیا تو تاریخ آپ کو اچھے انداز میں یاد رکھے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کرد ترکی سے مذاکرات کرنے اور لچک دکھانے کو تیار ہیں، ترک صدر شام کے مسئلے پر سخت مؤقف اختیار نہ کریں۔

  • ٹرمپ کا شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ مسترد

    ٹرمپ کا شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ مسترد

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں جاری ترک فوجی آپریشن کے تناظر میں اپنی فوج بلانے کا اعلان کیا تھا جسے ایوان نمائندگان نے مسترد کردیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی گئی۔ نمائندگان کا کہنا ہے کہ شام سے امریکی فوج کی واپسی سے داعش دوباہ مستحکم ہوجائے گی۔

    قرارداد کےحق میں 354 جبکہ مخالفت میں60ووٹ پڑے، 129ری پبلکن اراکین نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالے، قرارداد میں ترکی سے شام میں فوجی آپریشن بند کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کا شام سے ملکی فوج بلانے کا فیصلہ غلط ہوگا، ترک فوج کی کردوں کے خلاف کارروائی کی بھی مذمت کی گئی۔

    ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    سینیٹر لنزے گراہم کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا فیصلہ داعش کو دوبارہ ابھرنے کا موقع فراہم کرے گا، صدر نے فوجی مشیروں کی وارننگ کو نظر انداز کیا، امید ہے صدر ٹرمپ فیصلے پر نظر ثانی کریں گے۔

    خیال رہے کہ ترک فوج شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف آپریشن کررہی ہے جس پر عالمی رہنماؤں کو شدید تشویش ہے، دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے خلاف پابندیوں کا حکم نامہ جاری کیا جس میں ترک وزیردفاع، وزیرداخلہ اور وزیرتوانائی پر پابندی عائد کی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔

  • امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری کے بعد حکام کی نئی حکمت عملی

    امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری کے بعد حکام کی نئی حکمت عملی

    واشنگٹن: امریکی حکام نے شام میں جاری ترک فوج آپریشن کے تناظر میں ملکی فوج کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب شام میں جاری فوجی آپریشن کے دوران بارودی گولے امریکی فوجی مورچے کے قریب گرے جہاں درجنوں فوجی اہکار تعینات تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک فوج کی جانب سے امریکی فوجی مورچے کے قریب کی جانے والی گولہ باری ایک غلطی کا نتیجہ تھی جس کی حکام نے تصدیق بھی کی۔

    امریکی وزیردفاع مارک ایسپر کا کہنا ہے کہ شام میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں، اور ہماری فوج دو جنگ کرتی افواج کے درمیان موجود ہے، جن میں ایک ترک اور دوسری کرد فوج شامل ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر موجودہ صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے شمالی شام سے امریکی فوج کو پیچھے ہٹنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام سے مکمل طور پر امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان بھی کرسکتے ہیں، تاہم اس سے متعلق کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی۔

    ایک اندازے کے مطابق شمالی شام میں امریکی فوجی اہلکاروں کی تعداد 1 ہزار ہے، جنہیں داعش کے خاتمے کے لیے شام بھیجا گیا ہے، ٹرمپ کے مطابق ہماری فوج اپنا مشن مکمل کرچکی ہے۔

    امریکا نے ترکی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے عالمی دباؤ اور پابندی کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے شام میں فوجی آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

  • امریکا نے ترکی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا

    امریکا نے ترکی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا

    واشنگٹن: شام میں جاری ترک فوجی آپریشن کے تناظر میں امریکی حکام نے ترکی پر پابندی عائد کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ترکی پر اقتصادی پابندیاں رواں ہفتے عائد کیے جانے کا امکان ہے، جس کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی تصدیق کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو متنبہ کیا ہے کہ امریکی محکمہ خزانہ پابندیاں لگانے کو تیار ہے، یہ پابندیاں سرکاری سطح پرہوں گی۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ملک میں کانگریس، ری پبلکن اور ڈیموکریٹس کی جانب سے ترکی پر اقتصادی پابندی عاید کرنے کے لیے شدید دباؤ ڈالا جارہا ہے، پابندی رواں ہفتے عاید کردی جائے گی۔

    امریکی سیکریٹری خزانہ اسٹیون میونچن کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر ترکی پر اقتصادی پابندی عاید کی جائے گی، جس کا گہرا اثر انقرہ حکومت کی معیشت کو پہنچے گا۔

    ترک صدر نے پابندی کی دھمکیاں مسترد کردیں، فوجی آپریشن جاری رکھنے کا عزم

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔

    دریں اثنا صدر ٹرمپ نے اس بات کا بھی اقرار کیا کہ امریکا کے ترکی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، لیکن نہیں چاہتے تھے ترک فوج کے ہاتھوں بہت سے لوگ مارے جائیں۔

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے عالمی دباؤ اور پابندی کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے شام میں فوجی آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

  • ترک صدر نے پابندی کی دھمکیاں مسترد کردیں، فوجی آپریشن جاری رکھنے کا عزم

    ترک صدر نے پابندی کی دھمکیاں مسترد کردیں، فوجی آپریشن جاری رکھنے کا عزم

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے عالمی دباؤ اور پابندی کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے شام میں فوجی آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے واضح کیا ہے کہ شام میں ترک فوجی آپریشن کو دھمکیوں کے ذریعے نہیں ختم کیا جاسکتا، کرد جنجگوؤں کے خاتمے کے لیے مشن جاری رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سرکاری ٹی وی کے ذریعے اپنے خطاب میں ترک صدر نے متنبہ کیا کہ جو سمجھتے ہیں اس طرح کی حکمت عملی سے آپریشن رک جائے گا تو یہ ان کی بھول ہے۔

    رجب طیب اردوان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا کہ جب فرانس اور جرمنی نے اسلحہ اور جنگی ساز وسان کی فروخت ترکی کو روک دی۔ ردعمل میں ترک حکام نے بھی سخت موقف اختیار کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے میرا ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اس دوران شام میں جاری آپریشن اور حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ترک صدر نے بتایا کہ جرمن چانسلر نے فریقین کے درمیان ثالثی کی بھی کی پیش کی جو مسترد کردی گئی۔

    ترک فوج کا شام میں آپریشن، مقامی سیاست دان سمیت 10 شہری ہلاک

    یاد رہے کہ ترک فوج کا شام میں 20 میل تک سیف زون بنانے کے لیے فوجی آپریشن جاری ہے، گذشتہ دنوں ایک غلطی کے نتیجے میں امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری ہوئی جہاں درجنوں اہلکار تعینات تھے۔

    بعد ازاں امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ترک فوج نے شامی سرحدی شہر کوبانی میں توپ خانے سے گولاباری کی، فائر کیے گئے چند گولے امریکی دستوں کے قریب گرے۔

  • شام میں ترک فوج کی امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری

    شام میں ترک فوج کی امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری

    واشنگٹن: امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شام میں ترک فوج نے غلطی سے امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری کی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک فوج کا شام میں 20 میل تک سیف زون بنانے کے لیے فوجی آپریشن جاری ہے، اس دوران غلطی کے نتیجے میں امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری ہوئی جہاں درجنوں اہلکار تعینات تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ترک فوج نے شامی سرحدی شہر کوبانی میں توپ خانے سے گولاباری کی، فائر کیے گئے چند گولے امریکی دستوں کے قریب گرے۔

    امریکی حکام کا کہنا تھا کہ امریکی فوجی مورچے میں تعینات تھے، کوئی زخمی نہیں ہوا، واقعہ غلطی کا نتیجہ ہے اسی لیے مریکی دستوں نے جوابی فائر نہیں کیا۔

    شامی شہر کوبانی کا کنٹرول کرد عسکریت پسندگروپ کے پاس ہے، جس کے خلاف ترکی نے بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن شروع کررکھا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ ترک فوج تیار ہے، شام میں کرد ملیشیا کے خلاف آپریشن کسی بھی لمحے شروع ہو سکتا ہے۔

    سعودی عرب نے شام میں ترک فوجی آپریشن کی مخالفت کردی

    ادھر امریکی فوج نے بھی ترک سرحد سے انخلا شروع کر دیا تھا، وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ امریکا کی مسلح افواج آپریشن کی حمایت نہیں کریں گی نہ ہی اس کا حصہ بنیں گی۔ خیال رہے کہ آج امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں واضح کیا ہے کہ امریکا کا شام آپریشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    دوسری طرف شامی ڈیموکریٹک کونسل کے ایک سینئر رہ نما نے کہا تھا کہ ترکی کے عزائم خطرناک ہیں، وہ ایسی جنگ کو ہوا دینا چاہتا ہے جس کے ساتھ سرحد کے دونوں طرف خاص طور پر ترکی کے اندر بڑے پیمانے پر انتشار پھیلنے کا اندیشہ ہے۔