Tag: شام

  • سعودی عرب نے شام میں ترک فوجی آپریشن کی مخالفت کردی

    سعودی عرب نے شام میں ترک فوجی آپریشن کی مخالفت کردی

    ریاض: سعودی عرب نے ترکی کے اقدامات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں ترک دستوں کی مسلح کارروائی جارحیت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ترکی شام میں جارحیت کا مظاہرہ کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ ترکی فوج کے اس آپریشن سے خطے کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوں گے، فوجی کارروائی سے نہ صرف علاقائی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی بلکہ اس کے خطے میں استحکام پر بھی بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    سعودی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ داعش کے خلاف بین الاقوامی جنگ جاری ہے، ترک حکام کے حالیہ اقدامات سے جنگ متاثر ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ ترک فوج تیار ہے، شام میں کرد ملیشیا کے خلاف آپریشن کسی بھی لمحے شروع ہو سکتا ہے۔

    ترک فوج کی جارحیت کا قانونی جواب دیا جائے گا، شام

    ادھر امریکی فوج نے بھی ترک سرحد سے انخلا شروع کر دیا تھا، وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ امریکا کی مسلح افواج آپریشن کی حمایت نہیں کریں گی نہ ہی اس کا حصہ بنیں گی۔ خیال رہے کہ آج امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں واضح کیا ہے کہ امریکا کا شام آپریشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    دوسری طرف شامی ڈیموکریٹک کونسل کے ایک سینئر رہ نما نے کہا تھا کہ ترکی کے عزائم خطرناک ہیں، وہ ایسی جنگ کو ہوا دینا چاہتا ہے جس کے ساتھ سرحد کے دونوں طرف خاص طور پر ترکی کے اندر بڑے پیمانے پر انتشار پھیلنے کا اندیشہ ہے۔

  • ترکی کی شمالی شام میں مسلح گروپوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری

    ترکی کی شمالی شام میں مسلح گروپوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری

    انقرہ: ترکی نے شمالی شام میں آپریشن پیس اسپرنگ کا باقاعدہ آغاز کر دیا، الحسکہ میں مسلح گروپوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے کرد کنٹرول علاقے میں آپریشن کے آغاز کا باقاعدہ اعلان ٹوئٹ کیا، انھوں نے کہا کہ ترک فوج نے شامی نیشنل آرمی کے ساتھ مل کر آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔

    طیب اردوان نے کہا کہ شمالی شام میں آپریشن کرد ملیشیا اور داعش کے خلاف کیا جا رہا ہے، اس آپریشن کا مقصد جنوبی سرحد کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے سے روکنا ہے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ آپریشن پیس اسپرنگ ترکی میں دہشت گردی کے خطرات کو ختم کر دے گا، آپریشن کا مقصد علاقے کو محفوظ بنانا، پناہ گزینوں کی گھروں کو واپسی بھی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ترکی حملے سے سرحد کے دونوں طرف انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے: کرد لیڈر

    یاد رہے کہ چند دن قبل ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ ترک فوج تیار ہے، شام میں کرد ملیشیا کے خلاف آپریشن کسی بھی لمحے شروع ہو سکتا ہے۔

    ادھر امریکی فوج نے بھی ترک سرحد سے انخلا شروع کر دیا تھا، وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ امریکا کی مسلح افواج آپریشن کی حمایت نہیں کریں گی نہ ہی اس کا حصہ بنیں گی۔

    دوسری طرف شامی ڈیموکریٹک کونسل کے ایک سینئر رہ نما نے کہا تھا کہ ترکی کے عزائم خطرناک ہیں، وہ ایسی جنگ کو ہوا دینا چاہتا ہے جس کے ساتھ سرحد کے دونوں طرف خاص طور پر ترکی کے اندر بڑے پیمانے پر انتشار پھیلنے کا اندیشہ ہے۔

  • شام میں ایک بار پھر فضائی بمباری، شہریوں کی ہلاکتوں کا خدشہ

    شام میں ایک بار پھر فضائی بمباری، شہریوں کی ہلاکتوں کا خدشہ

    دمشق: شام کے صوبہ البوکمال میں فضائی بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام میں نامعلوم طیاروں نے عراق کی سرحد کے نزدیک البوکمال کے دیہی علاقے میں ایرانی ٹھکانوں اور مراکز کو نشانہ بنایا ہے، التبہ اس حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات شام میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے نگراں گروپ المرصد نے منگل کے روز بتائی۔ رواں ماہ ستمبر میں یہ اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل البوکمال میں اسرائیلی حملوں میں ایرانی فورسز اور اس کی ہمنوا ملیشیاؤ کے 18 افراد مارے گئے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کو عراق اور شام کے درمیان سرحد پر فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ عراقی شامی سرحد سے ملحق گذرگاہ کے نگراں نے پیر اور منگل کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق ساڑھے بارہ بجے کے قریب دھماکوں کی آوازیں سنے جانے کی تصدیق کی۔

    شام میں فضائی حملے، 20 افراد جاں بحق

    تاہم دھماکوں کی نوعیت کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا۔ عراق کے صوبے الانبار کی مقامی حکومت کے ایک سیکورٹی ذریعے نے تصدیق کی کہ صوبے کے مغرب میں عراق کی سرحدی پٹی کے نزدیک واقع شام کے علاقے البوکمال کو شدید دھماکوں نے ہلا کر رکھ دیا۔

    عراقی مقامی میڈیا کے مطابق عراقی سیکورٹی فورسز نے ہنگامی صورت حال کے اندیشے کے سبب شام کے ساتھ پوری سرحد پر احتیاطی اقدامات سخت کرد یے۔

  • شامی شہری علاقوں کو تباہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے: سلامتی کونسل

    شامی شہری علاقوں کو تباہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے: سلامتی کونسل

    جنیوا: اقوام متحدہ میں انسانی اور امدادی امور کے سکریٹری مارک لوکوک نے کہا ہے کہ شام کے صوبے ادلب میں کم جارحیت والے شہروں میں بعض علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ادلب کی صورت حال کے حوالے سے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران لوکوک نے مزید کہا کہ شہری علاقوں کو تباہ کرنے کا کوئی سبب اور جواز نہیں جیسا کہ ادلب میں دیکھا جا رہا ہے۔

    لوکوک نے باور کرایا کہ اقوام متحدہ الرکبان کے علاقے میں رکنے کا فیصلہ کرنے والوں کے لیے انسانی امداد پیش کرے گی، حالات زندگی بہتر ہونے کے حوالے سے نا امیدی کا شکار ہونے والے بہت سے لوگ الرکبان سے کوچ کر گئے ہیں۔

    اجلاس میں شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی جیر پیڈرسن نے کہا کہ سیاسی حل کے راستے پر گامزن رہنے کے لیے ادلب میں حالات کو پھر سے پرسکون بنایا جانا چاہیے۔

    شام میں فضائی بمباری، چار بچوں سمیت 15 شہری ہلاک

    پیڈرسن نے بتایا کہ وہ جلد ایران کا دورہ کریں گے اور انہیں امید ہے کہ وہ شامی بحران کے حل کے سلسلے میں ایران کی سپورٹ حاصل کر لیں گے۔ پیڈرسن نے اس امید کا اظہار کیا کہ سیاسی کوششیں ادلب میں دوبارہ سے سکون لانے میں کامیاب رہیں گی۔

    سفارت کاروں کے مطابق رواں ہفتے کے دوران سلامتی کونسل کے ارکان کے درمیان ایک قرارداد کے منصوبے پر بحث کا آغاز ہوا۔ کویت، جرمنی اور بیلجیم کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد میں شام کے صوبے ادلب میں فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

  • شام میں فضائی بمباری، چار بچوں سمیت 15 شہری ہلاک

    شام میں فضائی بمباری، چار بچوں سمیت 15 شہری ہلاک

    ادلب: شام میں ایک بار پھر فضائی بمباری کے نتیجے میں چار بچوں سمیت 15 افراد مار گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شامی صوبے ادلب میں اسد حکومت کے دستوں کے ایک فضائی حملے میں پندرہ افراد مارے گئے، جن میں چار بچے بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک شامی حکومت اور اتحادی افواج کی جانب سے فضائی بمباریوں کے باعث سینکڑوں عام شہری مارے جاچکے ہیں۔

    سیریئن آبزرویٹری نے ایک بیان میں کہا کہ معرة النعمان نامی علاقے میں کی گئی اس فضائی کارروائی میں مجموعی طور پر پندرہ ہلاکتیں ہوئیں، اس واقعے میں تیس افراد زخمی بھی ہوئے۔

    شامی دستوں نے اپریل میں روسی فضائیہ کے تعاون سے صوبے حماء اور ادلب میں باغیوں کے خلاف بڑی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ شدت پسندوں پر کیے گئے حملوں میں عام شہریوں کی بھی ہلاکتیں ہوئیں۔

    گذشتہ ماہ شام میں اتحادی افواج کی جانب سے ایک گاﺅں پر کی جانے والی بمباری سے سات بچوں سمیت چودہ افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ چار ماہ میں اب تک 520 سے زائد بے گناہ افراد فضائی بمباریوں میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    شام : اتحادی افواج کی بمباری : 7 بچوں سمیت 14 شہری جاں بحق

    یاد رہے کہ رواں سال جون میں بھی شمال مغربی شام اور حلب میں اسدی فوج اور مسلح گروپوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں بارہ عام شہری مارے گئے تھے۔

  • اسرائیل کا شام سے ایران کے یقینی حملے کو ناکام بنانے کا دعویٰ

    اسرائیل کا شام سے ایران کے یقینی حملے کو ناکام بنانے کا دعویٰ

    تل ابیب/دمشق:اسرائیل نے شام سے ایران کے یقینی ڈرون حملے کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے دمشق کے نواح میں ایرانی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جوناتھن کونریکس نے کہا کہ ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کی القدس فورس اپنی اتحادی شیعہ ملیشیاؤں کے ساتھ مل کر اسرائیل پرحملوں کے لیے دھماکا خیز مواد سے لدے ڈرون بھیجنے کی منصوبہ بندی کررہی تھی۔

    ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل گذشتہ کئی ماہ سے اس سازش کی نگرانی کررہا تھا اورجمعرات کو اس نے ایران کو اس سازش پر مزید پیش قدمی سے روک دیا تھاپھرہفتے کی شب ایران نے دوبارہ اس حملے کی کوشش کی تھی۔

    انھوں نے کہاکہ ہم لڑاکا جیٹ کے ذریعے اس حملے کو روکنے میں کامیاب رہے ہیں۔ایرانی حملے کے بارے میں یقین ہے کہ یہ بہت ناگزیر تھا۔

    ترجمان کے بہ قول اسرائیل کے چیف آف اسٹاف تب سینئر افسروں کے ساتھ ایک اجلاس میں شریک تھے اور شام کی سرحد کے نزدیک افواج ہائی الرٹ تھیں۔

    ادھربرطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی کہ دمشق میں کیے گئے اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے دو جنگجو اور ایک ایرانی ہلاک ہوگیا ۔

  • شام میں ایرانی ٹھکانوں پر اسرائیلی بمباری، پومپیو کا نیتن یاہو کو فون

    شام میں ایرانی ٹھکانوں پر اسرائیلی بمباری، پومپیو کا نیتن یاہو کو فون

    واشنگٹن:امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے شام میں اسرائیل کے فضائی حملوں کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل کو ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب سے درپیش خطرے سے دفاع کا حق حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے محکمہ خارجہ نے اطلاع دی کہ وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے اور ان سے شام میں ایران کے قدم جمانے اور اس سے اسرائیل اور اس کے ہمسایوں کو درپیش خطرے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ۔

    اسرائیلی فوج نے دمشق کے نواح میں ہفتے کی شب ایرانی اہداف پر حملہ کیا تھا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اسرائیل پر ایران کے ایک یقینی ڈرون حملے کی سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔

    اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ٹویٹر پر صہیونی فوج کے لڑاکا طیاروں کے حملے کو ایک بڑی آپریشنل کوشش قرار دیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے شام کے سرحدی علاقے میں ایران سپاہ پاسداران انقلاب کے کیمپ پر حملہ کرکے بڑی تعداد میں جنگی سازو سامان کو تباہ کردیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں نے اسرائیل نے 18 برس بعد عراق پر بھی فضائی حملہ کیا تھا، اسرائیل نے عراق پر کیے گئے حملے سے متعلق دعویٰ کیا تھا کہ اس نے عراق میں موجود ایران کے ایک خفیہ اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا ۔

  • شام میں سیف زون منصوبے پر مرحلہ وار عملدر آمد ہوگا، پینٹاگون

    شام میں سیف زون منصوبے پر مرحلہ وار عملدر آمد ہوگا، پینٹاگون

    واشنگٹن : ترجمان پینٹاگون نے واضح کیا کہ سیف زون کا مقصد ترکی کی سرحد اور شام میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس تنظیم کے زیر کنٹرول علاقوں کے درمیان الگ تھلگ زون قائم کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت دفاع پینٹاگان کے ترجمان نے ایک اعلان میں کہا ہے کہ شام کے شمال مغرب میں سیف زون کے قیام سے متعلق ترکی اور امریکا کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر بتدریج عمل ہو گا،ترجمان کے مطابق معاہدے سے متعلق بعض کارروائیوں کا آغاز جلد کر دیا جائے گا۔

    امریکی وزارت دفاع کے ترجمان شون رابرٹسن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اس وقت ہم اپنے ترک عسکری ہم منصبوں کے ساتھ مشترکہ رابطہ کاری مرکز کے حوالے سے آپشنز کا جائزہ لے رہے ہیں،سیکورٹی میکانزم پر عملدرآمد مرحلہ وار ہو گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی شرائط کے مطابق حکام شمالی شام میں ایک سیف زون کی تیاری کے واسطے رابطہ کاری مرکز کو استعمال کریں گے، اس مرکز کا صدر دفتر ترکی میں ہو گا۔

    اس سیف زون کا مقصد ترکی کی سرحد اور شام میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس تنظیم کے زیر کنٹرول علاقوں کے درمیان ایک الگ تھلگ زون قائم کرنا ہے، مذکورہ کرد یونٹس کی فورس کو واشنگٹن کی حمایت حاصل ہے مگر انقرہ اسے ایک دہشت گرد تنظیم شمار کرتا ہے۔

    ادھر امریکی مرکزی کمان کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل جوزف ووٹل نے اس نوعیت کے زون پر ترکی کے کنٹرول کی اعلانیہ مخالفت کی ہے۔

    انگریزی ویب سائٹ پر جاری مضمون میں ووٹل نے کہا کہ ایک ایسا سیف زون جس پر ترکی کا کنٹرول ہو ، یہ وہاں موجود تمام فریقوں کے لیے زیادہ مسائل پیدا کر دے گا۔

    اس مضمون میں جو ووٹل نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں ترکی کے امور کی ماہر اونول طول کے ساتھ مل کر تحریر کیا ،، یہ بھی کہا گیا ہے کہ فرات کے مشرق میں 30 کلو میٹر اندر تک سیکورٹی زون نافذ کرنے کے برعکس نتائج سامنے آئیں گے۔

    غالب گمان کے مطابق یہ 90 فیصدکرد آبادی کی نقل مکانی ، حالیہ طور پر ایک بڑے چیلنج یعنی انسانی صورت حال کی مزید ابتری اور مزید تنازعات کا ماحول پیدا کرنے کا باعث ہو گا۔

    یاد رہے کہ داعش تنظیم کے خلاف جنگ میں مرکزی کردار ادا کرنے والے کرد شامیوں نے شمال مشرقی شام میں ایک خود مختار ریجن قائم کر لیا تھا۔

    تاہم دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے اختتام کے ساتھ ہی امریکی فوج کے انخلاء کے امکان نے کردوں کے اندر ترکی کے حملے کا اندیشہ پیدا کر دیا، انقرہ طویل عرصے سے اس کارروائی کا عندیہ دے رہا ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی ابھی تک شام کی سرحد کے پار دو فوجی آپریشن کر چکا ہے، یہ آپریشن 2016 اور 2018 میں کیے گئے۔

    دوسری جانب ترکی وزارت دفاع نے ایک اعلان میں بتایا ہے کہ ترکی کے ڈرون طیاروں نے شمالی شام میں اس علاقے میں کام شروع کر دیا ہے جہاں ایک سیف زون کے قیام پر واشنگٹن اور انقرہ کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے، تاہم ان طیاروں کی کارروائیوں کی نوعیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

  • اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی کے خاتمے پر خبردار کردیا

    اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی کے خاتمے پر خبردار کردیا

    نیویارک :اقوام متحدہ کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ شام کے صوبے ادلب میں جنگ بندی کے خاتمے سے خوف و ہراس کے ساتھ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی حکومت نے رواں ہفتے مختصر مدت کےلئے ملک کے شمال مغربی حصے میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھاجو اب ختم ہوگیا اور فوری طور پر لڑائی کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے۔

    جنیوا میں شامی اور ان کے اتحادی روس کے حکام سے ملاقات کے بعد اقوام متحدہ نے اس علاقے میں بڑی حکومتی کارروائی کے خطرے سے متعلق متنبہ کیا کیونکہ ادلب کئی برسوں سے ان افراد کے لیے استقبالیہ زون کی حیثیت رکھتا ہے جو ملک میں کہیں بھی حکومتی پیش قدمی کے باعث نقل مکانی کرتے ہیں۔

    اس معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ برائے شام پینوس مومتیز کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں ممکنہ حکومتی کارروائی آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شامی صدر بشارالاسد کی فورسز کی جانب سے اگر ادلب میں حملہ کیا گیا تو یہ لوگ کہاں جائیں گے؟ انہیں معلوم نہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی دوسری محفوظ جگہ نہیں’، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ‘خوف و ہراس دوبارہ پیدا ہوگیا ہے۔پینوس مومتیز کا کہنا تھا کہ یہ اس وقت آگ سے کھیلنے جیسا ہے اور ہمیں فکر ہے کہ یہ قابو سے باہر ہوجائےگا۔

    انسانی حقوق کی مشیر نیجت روچڑی کے مطابق اپریل کے اختتام سے اس علاقے میں 500 سے زائد شہری ہلاک ہوئے انسانیت پسند کردار ممکنہ فوجی مداخلت کی تجاویز کے بیانات پر تشویش میں مبتلا ہیں کیونکہ اس سے ایسے علاقے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا جہاں پہلے ہی لوگ برسوں کی فوجی سرگرمیوں، بے گھر ہونے، قحط اور سیلاب جیسی صورتحال کا سامنا کرچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ ادلب، حکومت مخالف جنگجووں کا آخری بڑا علاقہ ہے جہاں تقریباً 30 لاکھ لوگ رہائش پذیر ہیں۔

  • شام میں ایک لاکھ سے زائد افراد زیرحراست اور لاپتہ ہیں، اقوام متحدہ

    شام میں ایک لاکھ سے زائد افراد زیرحراست اور لاپتہ ہیں، اقوام متحدہ

    نیویارک :اقوام متحدہ کی سیاسی سربراہ روز میری ڈی کارلو نے کہا ہے کہ رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ شام کے 8 سالہ تنازع کے دوران ایک لاکھ سے زائد افراد گرفتار، اغوا یا لاپتہ کیے گئے، جس کی بنادی طور پر حکومت ذمہ دار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سیاسی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے اقوام متحدہ کی جانب سے جون میں دنیا بھر میں تنازعات کے دوران لاپتہ ہزاروں افراد پر توجہ مرکوز کرنے سے متعلق متفقہ طور پر منظور ہونے والی پہلی قرارداد کے بعد میں ایک اجلاس سے خطاب کیا۔

    اقوام متحدہ کی عہدیدار نے تمام سیاسی جماعتوں سے سیکیورٹی کونسل کے اس مطالبے پر توجہ دینے پر زور دیاجس میں تمام زیرحراست افراد کو رہا کرنے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ان کی معلومات اہل خانہ کو فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔

    انہوں نے سیکیورٹی کونسل کو بتایا کہ اقوام متحدہ ایک لاکھ سے زائد افراد کے اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کرسکتا کیونکہ وہ شام میں حراستی مراکز اور قیدیوں تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ معلومات شام سے متعلق اس تحقیقات کمیشن کے تصدیق شدہ اکاؤنٹس سے موصول ہوئی ہے، جس کمیشن کو 2011 میں شروع ہونے والے اس تنازع کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے منظور کیا گیا تھا۔

    روزمیری ڈی کارلو نے شام کے تناز کو بین الاقوامی کرمنل کورٹ کے حوالے کرنے کے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے مطالبے کو بھی دہرایا اور کہا کہ شام میں پائیدار امن کے حصول اور اسے برقرار رکھنے کے لیے بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر احتساب کیا جائے۔

    اس موقع پر دنیا بھر میں تنازعات میں لاپتہ افراد کے معاملے کو دیکھنے والی ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا کہ انہوں نے صرف 2018 میں دنیا بھر سے 45 ہزارسے زائد لاپتہ افراد کے کیسز رجسٹرڈ کیے۔

    دوران اجلاس شامی قیدیوں کے لیے انصاف اور آزادی کے لیے مہم چلانے والی ڈاکٹر ہالا الغوی اور آمنہ خولانی نے جنگ کے خاتمے میں ناکامی پر کونسل کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کے تقسیم شدہ اراکین پر زور دیا کہ وہ ایک نئی قرارداد منظور کریں تاکہ متحارب فریقوں پر دباؤڈالا جائے کہ وہ حراست میں لیے گئے تمام افراد کی شناخت اور مقام ظاہر کریں اور ان کو رہا کریں۔