Tag: شام

  • برطانیہ کے جنگی طیاروں کی داعش کے خلاف تربیتی مشقیں

    برطانیہ کے جنگی طیاروں کی داعش کے خلاف تربیتی مشقیں

    لندن: برطانیہ کے نئے اسٹیلتھ جنگی طیارے ایف 35 بی لائٹننگ دوم نے داعش کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کے لیے تربیتی مشن کے دوران اپنی پہلی عملی پرواز کی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بغیر آواز پیدا کیے اور دشمن پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے برطانوی اسٹیلتھ جنگی طیاروں ایف 35 نے داعش جنگجوؤں کے خلاف شام اور عراق میں فضائی کارروائی کے لیے تربیتی مشن میں حصہ لے کر اپنی پہلے عملی مشن کا آغاز کردیا۔

    [bs-quote quote=”برطانیہ کے پاس ایف 35 کے 17 طیارے موجو دہیں اور فی طیارے کی قیمت 10 کروڑ پاؤنڈ ہے” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    طیاروں کی کامیاب پرواز سے مسرور برطانوی وزیر دفاع پینی مور ڈونٹ نے تربیتی مشقوں میں ایف 35 کے عملی مظاہروں کو تاریخی لمحہ قرار دیا جبکہ برطانوی رائل ایئرفورس نے ان مشقوں کو بطور خاص عمدہ کہا اور پائلٹس کو مبارک باد دی۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کے پاس ایف 35 کے 17 طیارے موجو دہیں اور فی طیارے کی قیمت 10 کروڑ پاؤنڈ ہے جو عمودی لینڈنگ بھی کرسکتا ہے اور اس میں ریڈار سے بچ نکلنے کی ٹیکنالوجی بھی موجود ہوتی ہے اور اس کی رفتار آواز کی رفتار سے زیادہ ہے۔

    برطانوی وزارت دفاع کے مطابق جزیرہ قبرص میں ایف 35 جنگی طیاروں نے 95 پروازیں کیں جبکہ فارمیشن میں 225 گھنٹوں تک کامیابی سے پرواز کی ہے، یہ مشقیں شام و عراق میں داعش کے خلاف آپریشن شیڈر کے سلسلے میں کی گئی جس کی قیادت برطانیہ نے کی۔

  • شام میں فضائی حملے، امدادی کارکنان سمیت 14 شہری ہلاک

    شام میں فضائی حملے، امدادی کارکنان سمیت 14 شہری ہلاک

    ادلب: شام میں ملکی فوج کے فضائی حملوں کے نتیجے میں امدادی کارکنان سمیت 14 شہری ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شامی فوج کی جانب سے یہ حملے مغربی شہر معر النعمان میں کیے گئے، اس سے قبل بھی متعدد عام شہری فضائی حملوں میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے شمال مغربی شہر معر النعمان میں اسدی فوج کی ایک ایمبولینس گا ڑی اور صوبہ ادلب میں دوسرے مقامات پر فضائی بمباری سے دو امدادی کارکنان سمیت چودہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

    برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق کے مطابق شامی فوج کے لڑاکا طیاروں نے باغیوں اور انتہا پسند گروپوں کے زیر انتظام صوبے ادلب میں واقع مختلف علاقوں پر بمباری کی ہے، مرنے والوں میں سات کم سن بچے بھی شامل ہیں۔

    معر النعمان میں ایمبولینس گاڑی فضائی حملے میں تباہ ہوگئی ہے اور اس میں سوار دو امدادی کارکنان مارے گئے ہیں۔

    اس سے قبل گذشتہ ہفتے اسرائیلی فورسز نے شام میں فضائی کارروائی کی جس کے نتیجے میں شامی فوجیوں سمیت 23 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    شام: اسرائیل کی فضائی کارروائی، شامی فوجیوں سمیت 23 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ ستمبر 2016 میں بھی شام میں حکومتی فورسز اور روسی فضائیہ کی حلب میں شدید بمباری کے نتیجے میں 30 سے زائد شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔

    شامی شہر حلب میں فضائی کارروائی،30افراد جاں بحق

    خیال رہے کہ اسرائیل اور شام کے درمیان گولان کی پہاڑیوں سے متعلق بھی شدید کشیدگی ہے جس کے باعث دوطرفہ فوجی کارروائیاں بھی ہوتی ہیں، ان حملوں میں بھی درجنوں شہری مارے جاچکے ہیں۔

  • ایٹمی تنصیبات کی تعمیر میں ایران بشار حکومت کی مدد کے لیے سرگرم

    ایٹمی تنصیبات کی تعمیر میں ایران بشار حکومت کی مدد کے لیے سرگرم

    واشنگٹن: امریکی جریدے نے انکشاف کیا ہے کہ ایٹمی تنصیبات کی تعمیر میں ایران بشار حکومت کی مدد کے لیے سرگرم ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے نے انکشاف کیا ہے کہ ایران 2007 میں اسرائیل کے ہاتھوں تباہ ہونے والی شامی ایٹمی تنصیبات کی تعمیر نو کے لیے بشار حکومت کی مدد کر سکتا ہے، اس اقدام کا مقصد جوہری ہتھیاروں کی تیاری ہے جو تل ابیب کے خلاف منہ توڑ جواب دینا ممکن بنا سکے۔

    امریکی جریدے کے مطابق ایران اس بات کی کوشش کر رہا ہے کہ اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں شام کو ہراول مقام میں تبدیل کر دیا جائے، لہذا دمشق کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کی فراہمی کے مقابل تہران شام کے جوہری پروگرام کو ترقی دینے کے لیے بشار حکومت کی مدد کر سکتا ہے۔

    جریدے کی رپورٹ میں توجہ دلائی گئی کہ سال 2007 میں شام کے شمال مشرقی شہر دیر الزور کے قریب جوہری تنصیبات پر اسرائیلی فضائے حملے میں ممکنہ طور پر اس ٹکنالوجی اور تجربے کو تباہ نہیں کیا جا سکا جو کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کے لیے ضروری ہیں۔ لہذا غالب گمان ہے کہ دمشق ان تنصیبات کی تعمیر نو کے لیے کوشاں ہے۔

    امریکی جریدے کے مطابق شام اپنی جوہری تنصیبات کی بحالی کے لیے بیرونی مدد طلب کر سکتا ہے۔ یہ مدد ایران یا شمالی کوریا کی جانب سے آ سکتی ہے جو دونوں ہی شامی حکومت کے حلیف ہیں۔

    ایران نے شہر قم میں فردو ایٹمی پلانٹ پر میزائل نصب کردیے

    جریدے کے نزدیک ہو سکتا ہے کہ ایران نے اسرائیل کے خلاف ممکنہ مقابلے کے واسطے کیمیائی ہتھیاروں کے حصول کے سلسلے میں بشار حکومت سے مدد طلب کی ہویہ امکان بھی ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب اور اس کی لبنانی حلیف حزب اللہ ملیشیا پہلے ہی شامی حکومت سے کیمیائی ہتھیار حاصل کر چکے ہوں۔

    جریدے نے امریکی عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ 2012 کے بعد سے بشار حکومت اور داعش تنظیم کی جانب سے 300 سے زیادہ مرتبہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔

  • شام: گول کیپر سے باغی بننے والا فٹبالر فوجی کارروائی کے دوران ہلاک

    شام: گول کیپر سے باغی بننے والا فٹبالر فوجی کارروائی کے دوران ہلاک

    دمشق: گول کیپر سے باغی بننے والا شامی فٹبالر عبدالباسط السروت فوجی کارروائی کے دوران ہلاک ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گول کیپر سے باغی بننے والا فٹبالر جسے ایوارڈ یافتہ ڈاکومینٹری میں کام کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہے، شمال مغربی شام میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے کے بعد ہلاک ہوگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 27 سالہ باغی عبدالباسط السروت کی تنظیم کا کہنا ہے کہ سابقہ فٹبالر خطہ ادلب میں ہونی والی جھڑپوں میں ملوث درجنوں جنگجوؤں میں شامل تھے۔

    واضح رہے کہ یہ خطہ شام کی سابقہ القاعدہ کے اتحادیوں کے زیر تسلط ہے جو ایک معاہدے کے تحت محفوظ سمجھا جاتا تھا تاہم گذشتہ ایک ہفتے کے دوران یہاں بمباری دیکھنے میں آئی۔

    عبدالباسط شامی شہر ہومز کی فٹبال ٹیم کا حصہ تھے جبکہ وہ 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے دوران مشہور گلوکار کے طور پر بھی سامنے آئے۔ حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف بشار الاسد کی فورسز کے کریک ڈاؤن کے بعد عبدالباسط السروت نے ہتھیار اٹھا لیے تھے۔

    شامی ڈائریکٹر طلال ڈیرکی کی جانب سے ریٹرن ٹو ہومز کے نام سے ایک دستاویزی فلم بنائی گئی جس میں السروت نے بھی کام کیا تھا، اس دستاویزی فلم کو سنڈینس فلم فیسٹیول 2014 میں بہترین دستاویزی فلم کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔ باغی تنظیم جیش العزہ کے کمانڈر جمیل الصالح نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں فٹبالر عبدالباسط السروت کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا جسے انہوں نے ’شہید‘ کہا تھا۔

    شام کے شمالی شہر میں کار بم دھماکا، 14 نمازی شہید

    اس کے علاوہ انہوں نے اپنے پیغام میں ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں السروت کو گانا گاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ خیال رہے کہ چند روز قبل برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری نے دعویٰ کیا تھا کہ شام میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں اور شامی فورسز کے مابین جھڑپ میں 24 گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر تقریباً 83 ہلاک ہوگئے۔

  • اسرائیل کا شام پر فضائی حملہ، تین فوجی زخمی

    اسرائیل کا شام پر فضائی حملہ، تین فوجی زخمی

    دمشق/تل ابیب : اسرائیلی حکام حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ صیہونی طیارے پر فائرنگ کے بعد شام کے طیارہ شکن توپخانے کو نشانہ بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی طرف سے القنیطرہ کے نواحی علاقے خان ارنبہ میں کیے گئے میزائل حملے میں ایک سرکاری فوجی کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہےجبکہ تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

    شامی عسکری ذرائع کے مطابق مقامی وقت کے مطابق رات نو بج کر 10 منٹ پر اسرائیل نے مشرقی خان ارنبہ میں ایک فوجی کیمپ کو نشانہ بنایا۔ میزائل حملے میں ایک فوجی کے  ہلاک اور متعددکے زخمی ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں اداے کا کہنا تھا کہ ادھر اسرائیلی فوج کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس نے سوموار کے روز اسرائیل کے ایک طیارے پر فائرنگ کے بعد طیارہ شکن توپخانے کو نشانہ بنایا۔

    خبر رساں ادارے سانا کے مطابق اسرائیل نے القنیطرہ گورنری میں ایک فوجی کیمپ پر میزائل حملہ کیا جس کے نتیجے میں کم سے کم ایک فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

    درایں اثناءاسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ شامی فوج نے اسرائیل کے ایک طیارے پر حملے کی ناکام کوشش کی تھی جس کے جواب میں القنیطرہ میں شامی فوج کے ایک کیمپ کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

  • شام سے فوجی انخلاء پر امریکی سینیٹرز مخالفت کردی، 400 سینیٹرز کے پٹیشن پر دستخط

    شام سے فوجی انخلاء پر امریکی سینیٹرز مخالفت کردی، 400 سینیٹرز کے پٹیشن پر دستخط

    واشنگٹن: امریکی سینیٹرز نے شام میں انتہا پسند جماعتوں کے دوبارہ سر اٹھانے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکی افواج کے انخلاء کے خلاف ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں۔ 

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے سیکڑوں ارکان نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شام میں تعینات فوج واپس نہ بلائیں۔

    ان ارکان کا کہنا ہے کہ ہمیں شام میں انتہا پسند جماعتوں کے دوبارہ سر اٹھانے کے حوالے سے تشویش ہے، اس لیے شام میں فی الحال امریکی فوج کی موجود گی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں ضروری ہے۔

    امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سینٹ اور ایوان نمائندگان کے 400 ارکان نے شام سے فوج واپس نہ بلانے کے مطالبے کے ساتھ کہا ہے کہ خطے میں ہمارے بعض اتحادی ممالک اس وقت خطرے کی زد میں ہیں۔

    امریکا اس وقت اپنے اتحادیوں کے حوالے سے اہم کردار ادا کررہا ہے۔بیان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شام میں ایران اور روس کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کرے اور لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو بھی کنٹرول کرے۔

    ارکان کانگریس جن میں ری پبلیکن اور ڈیموکریٹس دونوںشامل ہیں کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں جب صدر ٹرمپ نے اچانک شام میں تعینات 2000 فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا تو ان کے اس اعلان پر امریکا کے اتحادیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس اور دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • شام کے دو شہروں میں فضائی بمباری، 12 شہری ہلاک

    شام کے دو شہروں میں فضائی بمباری، 12 شہری ہلاک

    دمشق: شام کے شمال مغربی شہروں میں ہونے والی بمباری کے نتیجے میں 12 عام شہری جاں بحق ہوگئے، ان میں سے چھ شہری حلب میں مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے سیرین آبزر ویٹری نے ایک بیان میں کہا کہ شمال مغربی شام اور حلب میں اسدی فوج اور مسلح گروپوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں بارہ عام شہری مارے گئے۔

    شامی آبزرویٹری کے مطابق حلب شہر اس وقت شامی فوج کے کنٹرول میں ہے مگر اس کے قریب واقع ادلب کا علاقہ شام میں القاعدہ کی سابقہ شاخ النصرہ فرنٹ جو کہ اب تحریر الشام کے نام سے سرگرم ہے کے قبضے میں ہے۔

    مسلح گروپوں کی طرف سے حلب میں سرکاری فوج کے زیرکنٹرول النیرب کیمپ پر چار گولے داغے جس کے نتیجے میں کم سے کم چھ شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    اس کیمپ میں زیادہ تر فلسطینی پناہ گزین رہائش پذیر ہیں۔ شام کے سرکاری ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق النیریب پناہ گزین کیمپ میں گولے گرنے سے چھ شہری مارے گئے۔

    شام میں فورسز کی فضائی بمباری، درجنوں افراد ہلاک

    دوسرے چھ شہری ادلب یا حماء کے علاقوں میں فضائی حملوں میں مارے گئے۔ خیال رہے کہ شام میں مارچ 2011ء کے بعد سے جاری خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ 70 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

  • ترکی اور روس کا رابطہ، شامی صورت حال پر تبادلہ خیال

    ترکی اور روس کا رابطہ، شامی صورت حال پر تبادلہ خیال

    انقرہ: ترک وزیردفاع خلوصی عقار اور روسی ہم منصب سرگئی شوئگو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اس دوران شامی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں وزراء نے شامی شہر ادلیب اور خطے کی سلامتی کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لیا، اور لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک وروسی وزرائے دفاع نے شام کے صوبہ ادلیب میں کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات اور خطے میں سیکورٹی کے معاملات پر گفتگو کی۔

    اس ٹیلی فونک رابطے کے دوران گزشتہ برس ماہِ اکتوبر میں روسی شہر سوچی میں طے پانے والی مطابقت کے دائرہ کار میں جائزہ لیا گیا۔

    ترک وزارت دفاع سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ منگل کو ترک وزیر دفاع خلوصی عقار اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی شوئگو نے شامی علاقے ادلیب کی تازہ صورت حال کے حوالے سے غور کیا۔

    وزارتِ دفاع سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق عقار نے روسی وزیر دفاع شوئگو سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس دوران ادلیب کی تازہ صورت حال اور علاقے میں کشیدگی میں گراوٹ لانے کے زیر مقصد اٹھائے جانے والے اقدامات پر غور کیا۔

    شام کی صورت حال، ترکی اور روسی صدور کے درمیان اہم ملاقات متوقع

    اس سے قبل روسی صدر ولادی میر پیوٹن اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوگان سے شامی صورت حال پر متعدد بار تبادلہ خیال کرچکے ہیں، شام کے مخصوص علاقے کو غیر عسکری بنانے پر بھی غور کیا گیا تھا جس پر عمل نہیں ہوا۔

  • شام میں ایک نئے انسانی المیے کے خطرات امڈ آئے

    شام میں ایک نئے انسانی المیے کے خطرات امڈ آئے

    نیویارک :شام سے متعلق اقوام متحدہ کے زیر انتظام تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ پاؤلو بینیرو نے خبردار کیا ہے کہ ادلب صوبے میں شامی اپوزیشن کے جنگجوؤں کے آخری مرکز اور حکومتی اتحادیوں کے درمیان تنازعہ ایک ایسے انسانی المیے کو جنم دے سکتا ہے جس کا تصوربھی ممکن نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک پریس کانفرنس میں بینیرو کا کہنا تھا کہ غالب گمان ہے کہ کسی بھی فوجی کارروائی کے دوران ‘وسیع پیمانے’ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب ہو گا۔

    اقوام متحدہ کے عہدے دار کے مطابق شامی حکومت اور اس کے حلیفوں کی جانب سے حالیہ فضائی اور زمینی حملہ ‘خطرناک جارحیت’ ہے۔ اس کے نتیجے میں ایک ہفتے کے اندر درجنوں شہری جاں بحق ہوئے اور 1.5 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے۔

    بینیرو نے شمالی شام کی اراضی پر قابض داعش تنظیم کے شدت پسندوں کو نکالنے کے لیے آخری مہم جوئی کے دوران لاکھوں شہریوں کے بے گھر ہونے پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

    یاد رہے کہ ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان روسی شہر سوچی میں ہونے والی تین گھنٹے طویل ملاقات میں رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا تھا کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

    تاہم شدت پسند تنظیموں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ روس اور ترکی نے سازش کے تحت اس ڈیل کو طے کیا ہے جسے ہم نہیں مانتے۔ ان تنظیموں کا کہنا تھا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

  • ایران اور شام کے خلاف امریکی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں، لبنانی وزیر خزانہ

    ایران اور شام کے خلاف امریکی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں، لبنانی وزیر خزانہ

    بیروت : لبنانی وزیر خزانہ نے ایران و شام پر امریکی پابندیوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان مالیاتی لین دین اور پابندیوں کے حوالے سے بین الاقوامی طریقےکار پر عمل پیرا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کے وزیر خزانہ علی حسن خلیل نے کہا ہے کہ ان کے ملک کا بنک دِیوالا نکلنے کو نہیں، اس وقت ایک ٹھوس بنک کاری نظام کام کررہا ہے۔ مرکزی بنک میں پیشگی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں جن کے نتیجے میں اقتصادی ، مالیاتی اور زری استحکام کو برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے۔

    عرب نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران انہوں نے لبنان کو درپیش اقتصادی اور مالیاتی مسائل کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ داخلی سیاسی صورت حال ، کابینہ کی تشکیل میں تاخیر ، بیرون ملک سے ترسیل زر میں کمی یا سست رفتار سے آمد ، شامی مہاجرین کے بوجھ اور شام اور لبنان کے درمیان زمینی راستوں کی بندش کی وجہ سے یہ اقتصادی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان مختلف عوامل کی بنا پر مالیاتی صورت حال بھی پیچیدہ ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود میں دوٹوک الفاظ میں اور پورے یقین سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارا دِیوالا نکلنے کو نہیں اور نہ ہم لبنان کو بنک دِیوالا قرار دینے والے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انھوں نے ایران اور شام کے خلاف عاید کردہ پابندیوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خیال میں ان کا کوئی حقیقی قانونی جواز نہیں، تاہم لبنان مالیاتی لین دین اور پابندیوں کے حوالے سے بین الاقوامی طریق کار کی پاسداری کررہا ہے اور کرتا رہے گا۔

    گذشتہ چار سال سے ہم تمام متعلقہ قوانین کی پاسداری کرتے چلے آرہے ہیں۔ہمارا بنک کاری نظام امریکا اور دوسرے ممالک کے ساتھ لین دین میں بین الاقوامی معیارات کی پاسداری کررہا ہے۔