Tag: شام

  • دمشق میں 7 سال بعد یو اے ای کا سفارت خانہ آج سے دوبارہ کھولا جائے گا

    دمشق میں 7 سال بعد یو اے ای کا سفارت خانہ آج سے دوبارہ کھولا جائے گا

    دمشق: شام کے دارالحکومت دمشق میں 7 سال بعد متحدہ عرب امارات اپنا سفارت خانہ آج سے دوبارہ کھولنے جارہا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق شام کے دارالحکومت دمشق میں متحدہ عرب امارات آج سے دوبارہ اپنا سفارت خانہ کھول رہا ہے، یو اے ای کا سفارت خانہ 2011 کے اوائل میں شامی صدر بشار الاسد کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک کے آغاز کے بعد بند کردیا گیا تھا۔

    شام کی وزارت اطلاعات نے متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کو دوبارہ کھولے جانے کی تصدیق کردی ہے، اماراتی سفارت خانہ ایک بار پھر سے کھولنے کی تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق شامی صدر بشار الاسد نے حالیہ برسوں کے دوران میں روس اور ایران کی عسکری مدد سے اپنے خلاف مسلح بغاوت برپا کرنے والے بیشتر گروپوں پر قابو پالیا ہے۔

    مزید پڑھیں: شام سے امریکی افواج کی واپسی کا عمل شروع ہوگیا: وائٹ ہاؤس کا اعلان

    شامی صدر بشار الاسد کے ملک میں خانہ جنگی سے سرخرو ہوکر نکلنے کے بعد اب عرب ممالک نے آہستہ آہستہ ان سے دوبارہ سلسلہ جوڑنا شروع کیا ہے اور رواں ماہ کے اوائل میں سوڈان کے صدر عمر حسن البشیر نے دمشق کا دورہ کیا تھا، وہ شام میں آٹھ سال قبل خانہ جنگی کے آغاز کے بعد شام کا دورہ کرنے والے پہلے عرب سربراہ ریاست ہیں۔

    واضح رہے کہ بائیس عرب ممالک پر مشتمل عرب لیگ نے 2011 میں شام کی رکنیت معطل کردی تھی۔

    عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل نے رواں سال اپریل میں کہا تھا کہ شام کی رکنیت معطل کرنے کا فیصلہ عجلت میں کیا گیا تھا جبکہ مصر کے سرکاری میڈیا نے بھی حال ہی میں شام کی رکنیت کی بحالی کے حق میں تحریریں شائع کی تھیں۔

  • شام سے فوجی انخلاء کے فیصلے پر ترک صدر کو اعتماد میں لیا، امریکی صدر ٹرمپ

    شام سے فوجی انخلاء کے فیصلے پر ترک صدر کو اعتماد میں لیا، امریکی صدر ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام سے امریکی فوج کے انخلاء کے معاملے پر ترک صدر رجب طیب اردوان کو اعتماد میں لیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ شام سے فوج ایک ساتھ نہیں بلکہ رفتہ رفتہ واپس بلائی جائے گی اور اس حوالے سے ترکی سے مکمل ہم آہنگی پیدا کی جائے گی۔

    امریکی صدر کے شام سے فوجی انخلاء کے فیصلے پر کانگریس میں ڈیموکریٹس کے ساتھ ساتھ ٹرمپ کی اپنی جماعت ری پبلکنز کی طرف سے بھی سخت تنقید کی گئی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ترک صدر کے ساتھ بات چیت میں داعش کے خلاف جاری مشترکہ آپریشن، شام سے رفتہ رفتہ فوج کی واپسی اور خطے میں امریکی فوج کے ساتھ ہم آہنگی پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ترک ہم منصب کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں تجارتی تعلقات بھی زیر بحث آئے، یاد رہے کہ یہ تعلقات گزشتہ برس اس وقت متاثر ہوئے تھے جب امریکا اور نیٹو کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

    یہ پڑھیں: امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا ہدف داعش کو شکست دینا تھا اور ہمارا یہ مقصد پورا ہوگیا ہے اور اب وہاں پر مزید امریکی فوج کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، دوسری جانب ان کے اس فیصلے پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • امریکی فوج کی موجودگی سے شام میں عدم استحکام کی صورت حال رونما ہوئی، ایران

    امریکی فوج کی موجودگی سے شام میں عدم استحکام کی صورت حال رونما ہوئی، ایران

    تہران: ایران نے کہا ہے کہ شام میں امریکی فوج کی موجودگی ایک سنگین غلطی تھی جس کی وجہ سے خطے میں عدم استحکام کی صورت حال رونما ہوئی۔

    بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کے شام سے فوج واپس بلانے پر ایران نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں امریکی فوج کی موجودگی نہ صرف غلطی تھی بلکہ یہ نظریاتی کشیدگی کا باعث بھی بنی۔

    ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایران شام میں امریکی فوج کے داخلے کی پہلے روز سے مخالفت کرتا آیا ہے۔

    ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ شام میں امریکی فوج کی موجودگی کو کسی طرح بھی درست اقدام قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ اس کی وجہ سے سارا علاقہ عدم استحکام کا شکار ہوا۔

    مزید پڑھیں: شام سے امریکی افواج کی واپسی کا عمل شروع ہوگیا: وائٹ ہاؤس کا اعلان

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام سے امریکی فوج کا انخلاء روس، ایران، شام سمیت کئی ممالک کے لیے خوشی کا باعث نہیں ہے لیکن مجھے وہ اقدام کرنے ہیں جو امریکا کے لیے فائدہ مند ہوں۔

    واضح رہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا تھا کہ شام میں امریکی فوج کی موجودگی غیرقانونی ہے، شام میں ان کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ امریکا نے شام سے انخلا کا فیصلہ کیا ہے تو یہ اچھی بات ہے، لیکن ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر کے شام سے فوج واپس بلانے کے اعلان کے بعد فوجیوں کی واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے جبکہ یہ عمل سو روز میں مکمل کرلیا جائے گا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلافات، امریکی نائب وزیرخارجہ مستعفی

    ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلافات، امریکی نائب وزیرخارجہ مستعفی

    واشنگٹن: شام سے فوج کے انخلاف پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلاف کے باعث نائب وزیرخارجہ بریٹ میک گروک نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نائب وزیرخارجہ بریٹ میک گروک شام سے امریکی فوجیوں کی واپسی سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر اختلاف کرتے ہوئے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

    بریٹ میک گروک نے اپنا استعفیٰ سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کو ارسال کردیا جس میں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شام میں داعش کو شکست نہیں ہوئی، ابھی جنگ جاری ہے۔

    بریٹ میک گروک کا کہنا تھا کہ شام سے امریکی فوجیوںکا قبل ازوقت انخلا داعش کو ازسرنو منظم کرے گا۔

    صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے


    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلافات کے باعث عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ داعش کو تاریخی شکست کے بعد شام سے فوج کی واپسی کا وقت آگیا ہے، شام میں داعش کو شکست دے کر مقصد حاصل کرلیا، دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ کھڑے رہے۔

  • امریکا نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے پر غور شروع کردیا

    امریکا نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے پر غور شروع کردیا

    واشگنٹن: امریکا نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے پر حتمی غورکرنا شروع کردیا، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بہت جلد شام سے اپنی افواج واپس بلالی جائیں گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طویل عرصے سے امریکی افواج شام میں موجود ہیں، امریکی حکام کے مطابق افواج نے وہاں اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیں اس لیے افواج کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔

    امریکی حکام کا کہنا تھا کہ شام سے افواج واپس بلانے کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتاسکتے اور ابھی اس حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا ہے۔

    امریکی حکام کا کہنا تھا کہ شام سے افواج کو واپس بلانے سے قبل اتحادیوں سے مشورہ کیا جائے گا۔

    دوسری جانب پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے اپنے اتحادیوں کے ساتھ شام میں کام کرتے رہیں گے۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    ری پبلکن سینیٹر لِنڈسے گراہم نے شام سے امریکی افواج کو واپس بلانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے امریکا اور دنیا کے دوسرے ممالک میں خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ شام سے افواج کو واپس بلانے سے ایران، داعش اور بشارالاسد کی کامیابی تصور کیا جائے گا، اس طرح کے اقدامات سے گریز کیا جائے۔

    واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے کا اعلان کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ فوج نے شام میں داعش کو شکست دے کر اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکی افواج کا کام داعش کو شکست دینا تھا فوج نے یہ کام بخوبی سر انجام دیا ہے، فوجی جوان جلد اپنی سرزمین پر واپس پہنچ جائیں گے۔

  • ایرانی فورسز کی شام میں موجودگی تک تعمیر نو میں مدد نہیں کریں گے، امریکی وزیر خارجہ

    ایرانی فورسز کی شام میں موجودگی تک تعمیر نو میں مدد نہیں کریں گے، امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ جب تک شام میں ایرانی فورسز موجود ہیں امریکا شام کی تعمیر نو میں کسی قسم کی مدد نہیں کرے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ شام کی تعمیر نو میں اس وقت ہم کوئی مدد نہیں کرسکتے جب تک ایرانی فورسز شام میں موجود ہیں پہلے ایرانی فورسز کو شام سے نکلنا ہوگا۔

    امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کو شام سے مکمل طور پر نکل جانے کی ضمانت دینا ہوگی ورنہ ہم شام کی تعمیر نو کے لیے ایک ڈالر بھی صرف نہیں کریں گے۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ شام میں جاری تنازع کا پرامن سیاسی حل چاہتے ہیں، شام کے حوالے سے ہمارے مطالبات میں پہلا مطالبہ ایرانی فورسز کا شام سے انخلا ہے۔

    واضح رہے کہ ایران کے حوالے سے سخت موقف رکھنے والے امریکی مشیر جان بولٹن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ داعش کی موجودگی تک امریکی فوج شام میں موجود رہے گی اس کے ساتھ ساتھ اگر شام میں ایرانی فورسز موجود رہتی ہیں تو امریکا بھی شام میں موجود رہے گا۔

    یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے شام میں کارروائی جاری رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں ایران کو مضبوط ہونے سے روکنے کے لیے کارروائی جاری رہے گی۔

    خیال رہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے شام کی تعمیر نو کے لیے ڈونر ممالک کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔

  • شام کو ایس 300 میزائل سسٹم کی فراہمی مکمل، روسی وزیر دفاع کی تصدیق

    شام کو ایس 300 میزائل سسٹم کی فراہمی مکمل، روسی وزیر دفاع کی تصدیق

    دمشق : روس نے اپنے حلیف شام کو ایس 300 نامی دفاعی میزائل سسٹم کی فراہمی مکمل کردی ہے، جس کے بعد شام کا فضائی دفاعی نظام مزید مستحکم ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روس صدر پیوٹن کی جانب سے اپنے حلیف خانہ جنگی کا شکار ملک شام کو جدید دفاعی نظام سے لیس ایس 300 میزائل سسٹم فراہمی مکمل ہوگئی ہے، جس کی تصدیق روسی وزیر دفاع بھی کرچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ زمین سے فضا میں اپنے ہدف کو بخوبی نشانہ بنانے والا ایس 300 میزائل سسٹم کی بیٹریاں شورش زدہ ملک شام کو پہنچا دی گئی ہیں۔

    روسی وزیر دفاع سرگئی شویگو نے کہا ہے کہ گذشتہ شب دفاعی میزائل سسٹم کی فراہمی مکمل کردی گئی تھی،جس کے بعد شام کا فضائی دفاعی نظام پہلے سے زیادہ مستحکم اور طاقتور ہوجائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا، اسرائیل سمیت عرب ریاستیں شام کو ایس 300 جیسا حساس میزائل سسٹم دینے کی شدید مخالف تھیں لیکن روس نے کئی ممالک کی مخالفت کے باوجود شام کو دفاعی نظام فراہم کیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے جدید دفاعی میزائل سسٹم ایسے وقت میں فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا شام میں روس کے فوجی طیارے کو گذشتہ ماہ فضا میں تباہ کیا تھا۔

    خیال رہے کہ روسی حکام کی جانب سے فوجی طیارے کو فضا میں نشانہ بنانے کا الزام صیہونی ریاست اسرائیل پر عائد کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ ماہ ستمبر کے وسط میں شام میں روسی جنگی طیارے کو فضا میں تباہ کیا گیا تھا جس کا الزام روسی حکام نے اسرائیل پر عائد کیا تھا، تاہم اسرائیل نے روس کے عائد کردہ الزامات کی تردید کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی حکام نے شامی فوج کو جدید ترین فضائی دفاعی نظام ایس 300 سے دو ہفتے میں لیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • ایرانی فورسز کا شام میں‌ داعش کے زیر تسلط علاقے پر میزائل حملہ

    ایرانی فورسز کا شام میں‌ داعش کے زیر تسلط علاقے پر میزائل حملہ

    دمشق/تہران : ایرانی فورسز نے فوجی پریڈ پر حملے کا رد عمل دیتے ہوئے شام میں داعش کے زیر قبضہ آخری علاقے البوکمال میں بیلسٹک میزائلوں سے حملہ  کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی فورسز کی جانب سے سنہ 1980 اور 1988 کے دوران ہونے والی ایران عراق جنگ کی یاد میں معنقدہ فوجی پریڈ پر ہونے والے حملے کے جواب میں شام کے مشرقی علاقے بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔

    ایرانی پاسداران انقلاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بیلسٹک میزائلوں سے مشرقی شام کے علاقے البوکمال کے قریب داعش کے زیر قبضہ علاقے کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں متعدد دہشت گرد ہلاک جبکہ کئی زخمجی ہوگئے۔

    ایرانی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایرانی انقلابی فورسز کی جانب سے درمیانی درجے کے ذوالفقار اور قائم نامی بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا تھا کہ جن کی حد 8 کلومیٹر تک ہے۔

    خیال رہے کہ فوجی پریڈ پر حملے کے بعد ایران نے خلیجی ریاستوں پر حملے کا الزام عائد کیا تھا اور امریکا کو ان کا معاونت کار قرار دیتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی تاہم بعد میں داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس کے بعد ایرانی حکام نے انہیں عبرت کا نشان بنانے کا عزم کیا تھا۔

    بعدازاں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے دہشت گردوں کا تعلق شام اور عراق میں موجود عسکریت پسندوں سے ظاہر کیا تھا۔

    شام کی خانہ جنگی پر نظر رکھنے والے ادارے برطانوی آبزرویٹری فار ہیومن کا کہنا ہے کہ پیر کے روز ایران کی داعش کے آخری زیر قبضہ علاقے البوکمال پر علیٰ الصبح میزائلوں سے بھاری بمباری کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ ایران کے شہر اھواز میں سیکیورٹی فورسز کی پریڈ کے دوران نامعلوم افراد نے حملہ کردیا، فائرنگ کے نتیجے میں خاتون اور بچے سمیت 60 افراد زخمی جبکہ 12 فوجیوں سمیت 29 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    ایرانی فورسز کی جوابی کارروائی میں فوجی پریڈ پر حملہ کرنے والے چاروں دہشت گرد مارے گئے تھے، داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ یہ ایران کی جانب سے ایک سال کے عرصے میں شام میں داعش کے خلاف کیا جانے والا دوسرا بڑا حملہ ہے۔

  • اسرائیل شام میں‌ کارروائیاں جاری رکھے گا، نیتن یاہو کا روس کو جواب

    اسرائیل شام میں‌ کارروائیاں جاری رکھے گا، نیتن یاہو کا روس کو جواب

    یروشلم : اسرائیلی وزیر اعظم نے شام میں کارروائی جاری رکھنے عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں ایران کو مضبوط ہونے سے روکنے کے لیے کارروائی جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے روانگی سے قبل کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز شام میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔

    غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیلی افواج شام میں ایران کے وجود کو مضبوط ہونے نہیں دیں گے جس کے لیے صیہونی فورسز کی کارروائیاں جاری رہے گی۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ خانہ جنگی کا شکار ملک شام میں روسی فورسز کی ہم آہنگی کے ساتھ کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روسی حکومت اپنے اتحادی ملک شام کو طیارہ شکن میزائل سسٹم فراہم کرنے جارہا ہے۔

    روسی وزیر دفاع سرگئی شویگو کا کہنا تھا کہ روس دو ہفتوں کے اندر اندر شامی حکومت کو ’ایس 300‘ نامی طیارہ شکن میزائل سسٹم فراہم کرے گا، شام کو جدید ترین میزائل سسٹم کی فراہمی اسرائیلی حکومت کے لیے واضح پیغام ہے۔

    واضح رہے کہ مذکورہ اعلان گذشتہ ہفتے شام میں روس کے جنگی طیارے کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے نشانہ بنانے کے بعد کیا گیا تھا۔

  • ادلب میں غیر عسکری علاقے سے شدت پسندوں کو نکالا جائے گا: ترک صدر

    ادلب میں غیر عسکری علاقے سے شدت پسندوں کو نکالا جائے گا: ترک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے کہا ہے کہ شامی شہر ادلب میں غیر عسکری علاقے کے قیام کے دوران شدت پسند گروہوں کو نکالا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ روس اور ترکی مل کر ادلب میں شدت پسند گروپوں کا تعین کریں گے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ جنگجوؤں کا تعین کرکے ترکی اور روس انہیں مذکورہ غیر فوجی علاقے میں سرگرمیاں جاری رکھنے سے روک دینے پر کام کریں گے۔

    قبل ازیں روس اور ترکی کے درمیان یہ ڈیل طے پائی تھی کہ وہ شامی شہر ادلب کو غیر عسکری علاقہ قائم کریں گے، تاہم شدت پسندگروہوں نے اس ڈیل کو رد کردیا۔

    شام: ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل شدت پسند گروہوں نے مسترد کردی

    خیال رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شدت پسند تنظیموں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ روس اور ترکی نے سازش کے تحت اس ڈیل کو طے کیا ہے جسے ہم نہیں مانتے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی تھی، ملاقات تین گھنٹے طویل جاری رہی تھی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔