Tag: شام

  • شام میں صحنایا کے میئر بیٹے سمیت قتل

    شام میں صحنایا کے میئر بیٹے سمیت قتل

    شام میں دار الحکومت دمشق کے نواحی علاقے صحنایا کے میئر کو بیٹے سمیت نا معلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

    بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کی افواج کے علاقے میں داخل ہونے کے چند گھنٹوں بعد دمشق کے نواحی علاقے صحنایا کے میئر حسام ورور اور ان کے بیٹے کو موت کی نیند سلادیا گیا۔

    شام کی سرکاری خبر ایجنسی (سانا) نے دمشق کے نواحی علاقے جرمانا اور اشرفیہ صحنایا میں ابتدائی جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کا بتایا ہے۔ حکام نے فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہونے والی لڑائی کے بعد تمام طبقات کی ”حفاظت” کرنے کا عہد کیا ہے۔ اس لڑائی میں دو دنوں کے دوران تقریباً چالیس افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    صحنایا کے علاقے میں حکام سے وابستہ مسلح افراد اور صحنایا قصبے کی دروز برادری کے درمیان جھڑپوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ نے بھی حملے کئے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے شام کے صدارتی محل کے قریب ایک علاقے پر بمباری کی گئی۔ اس حملے سے قبل اسرائیل نے شامی حکام کو خبردار کیا تھا کہ وہ جنوبی شام میں اقلیتی فرقے کے آباد دیہاتوں کی طرف رخ نہ کریں۔

    آج صبح کے وقت یہ حملہ دارالحکومت دمشق کے قریب دروز اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں اور شامی حکومت کے حامی بندوق برداروں کے درمیان کئی دنوں کی جھڑپوں کے بعد کیا گیا۔ ان جھڑپوں میں درجنوں افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    مقبوضہ بیت المقدس کے اطراف بسائی ناجائز یہودی بستیوں کو خوفناک آگ نے گھیر لیا

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے دمشق میں صدر حسین الشارع کے صدارتی محل سے ملحقہ علاقے کو نشانہ بنایا تاہم اس حملے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

    حکومت کے حامی شامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کا یہ حملہ دمشق شہر سے نظر آنے والی پہاڑی پر ’پیپلز پیلس‘ کے قریب کیا گیا ہے۔

  • پاکستان نے شام پر پابندیوں کو انسانی امداد اور تعمیر نو کی راہ میں رکاوٹ قرار دے دیا

    پاکستان نے شام پر پابندیوں کو انسانی امداد اور تعمیر نو کی راہ میں رکاوٹ قرار دے دیا

    اسلام آباد: پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے شام پر عائد پابندیوں پر نظرثانی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے شام پر پابندیوں کو انسانی امداد اور تعمیر نو کی راہ میں رکاوٹ قرار دے دیا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کی سیاسی اور انسانی صورت حال پر بریفنگ میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ شام پر عائد پابندیاں اس کی بحالی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔

    مستقل مندوب نے کہا شام کی 80 فی صد سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، اس معاشی بحران کے دوران یک طرفہ جابرانہ اقدامات تعمیر نو کو محدود کرتے ہیں، پابندیاں بنیادی اشیائے ضروریہ، خدمات، مالی وسائل تک رسائی محدود کرتی ہیں، اس بدلتی صورت حال کے پیش نظر ہم ان پابندیوں پر جامع نظرِ ثانی کا مطالبہ کرتے ہیں۔


    سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے گا، ٹرمپ


    عاصم افتخار احمد نے کہا پابندیوں پر نظرثانی کی جائے تاکہ یہ اقدامات انسانی امداد یا قومی بحالی میں رکاوٹ نہ بنیں، پاکستان کو شام میں طویل تنازع، گہرے انسانی اور علاقائی اثرات پر تشویش ہے۔

    پاکستانی مستقل مندوب نے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے احترام کا اعادہ بھی کیا، اور کہا کہ پاکستان کو شام میں اسرائیلی حملوں اور جنوبی شام میں طویل فوجی موجودگی کے بیانات پر تشویش ہے، یہ اقدامات بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    مستقل مندوب نے کہا پاکستان ان اسرائیلی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کرتا ہے، اور 1974 کے علیحدگی معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کرتا ہے،شام میں جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضہ غیر قانونی ہے، سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق یہ قبضہ’’کالعدم اور غیر مؤثر‘‘ ہے، اس لیے سلامتی کونسل اسرائیل کو مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں سے مکمل انخلا کا حکم دے۔

    انھوں نے کہا شام میں انسانی بحران کے شکار 1 کروڑ 65 لاکھ سے زائد افراد کو امداد کی ضرورت ہے، تقریباً 40 فی صد اسپتال، 50 فی صد سے زائد بنیادی طبی مراکز ناکارہ ہو چکے ہیں، برسوں کے تنازع اور تکلیف کے بعد شام ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے، حالیہ سیاسی پیش رفت شام کے لیے اتحاد، امن اور تعمیرِ نو کا موقع فراہم کرتی ہیں، امید ہے نئی شامی قیادت ایک جامع، مستحکم اور خوش حال مستقبل کی سمت گامزن ہوگی۔

  • عبوری حکومت کا اعلان، شام کے صدر احمد الشرع نے بڑا قدم اٹھا لیا

    عبوری حکومت کا اعلان، شام کے صدر احمد الشرع نے بڑا قدم اٹھا لیا

    دمشق: شام کے صدر احمد الشرع نے عبوری حکومت کا اعلان کر دیا۔

    روئٹرز کے مطابق شام کے صدر احمد الشرع نے ہفتے کے روز ایک عبوری حکومت کا اعلان کرتے ہوئے وسیع کابینہ کی تشکیل کی ہے، جس میں 23 وزرا کا تقرر کیا گیا ہے۔

    احمد الشرع کا یہ تازہ قدم بشار الاسد خاندان کے عشروں طویل طرز اقتدار کی تبدیلی، اور مغرب کے ساتھ شام کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم سنگ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

    نئی کابینہ میں دروز برادری سے تعلق رکھنے والے یاروب بدر کو وزیر ٹرانسپورٹ جب کہ علوی برادری کے امجد بدر کو وزیر زراعت مقرر کیا گیا ہے۔ مسیحی خاتون ہند کبوات کو سماجی امور و محنت کی وزارت دی گئی ہے۔

    محمد یسر برنیہ وزیر خزانہ جب کہ مرہف ابو قصرہ اور اسعد الشیبانی بالترتیب دفاع اور خارجہ امور کے وزیر ہوں گے۔ پہلی بار کھیل اور ایمرجنسی سے متعلق وزارتیں بھی قائم کی گئی ہیں، وائٹ ہیلمٹس گروپ کے سربراہ رائد صالح کو ایمرجنسی وزارت کا وزیر مقرر کیا گیا ہے۔


    فیک نیوز اور پروپیگنڈے پر کسی کو برطرف نہیں کروں گا، ٹرمپ


    نئی حکومت میں وزیر اعظم کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور صدر احمد الشرع ہی مجوزہ انتظامیہ کی قیادت کریں گے۔ شام کی نئی، سنی اسلام پسندوں کی زیر قیادت حکومت پر مغربی اور عرب ممالک کی جانب سے ایک ایسی حکومت بنانے کے لیے دباؤ ہے، جو ملک کی متنوع نسلی اور مذہبی برادریوں پر مشتمل ہو۔

    یہ دباؤ اس ماہ شام کے مغربی ساحل کے علاقے میں فسادات میں سیکڑوں علوی شہریوں (اقلیتی فرقہ جس سے معزول رہنما بشار الاسد کا تعلق ہے) کی ہلاکتوں کے بعد اور بڑھ گیا ہے۔

    یاد رہے کہ جنوری میں الشرع کو عبوری صدر کے طور پر نامزد کیا گیا تھا اور انھوں نے ایک جامع عبوری حکومت بنانے کا وعدہ کیا تھا، جو شام کے تباہ شدہ عوامی اداروں کی تعمیر کرے گی اور انتخابات تک ملک کو چلائے گی، جس کے انعقاد میں ان کے بقول 5 سال لگ سکتے ہیں۔

  • بشارالاسد حکومت میں بند حلب کا ایئر پورٹ 13 سال بعد کھل گیا

    بشارالاسد حکومت میں بند حلب کا ایئر پورٹ 13 سال بعد کھل گیا

    بشارالاسد دور حکومت میں تباہ حال شام کے شہر حلب کا ایئرپورٹ تیرہ سال بعد کھول دیا گیا۔

    عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق حلب کا ایئرپورٹ بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے کے دنوں میں بند کر دیا گیا تھا، اب شامی سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ پر فضائی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق حلب ایئر پورٹ پر دمشق سے پہلی مسافر پرواز نے لینڈ کیا، آمد پر رن وے پر واٹرکینن سلیوٹ اور بینڈ باجوں سے استقبال کیا گیا۔

    سول ایوی ایشن کے مواصلاتی شعبے کے سربراہ مصطفیٰ کاج نے اس موقعے پر کہا کہ ایئر پورٹ کو لڑائی چھڑ جانے کے بعد بند کر دیا گیا تھا، یہ لڑائی ایئرپورٹ کو حکومتی قبضے سے چھڑوانے کے لیے کی گئی تھی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایئرپورٹ میں کافی ٹوٹ پھوٹ ہوئی تھی، اسی وقت اندازہ کر لیا گیا تھا کہ ایئرپورٹ کی بحالی میں کچھ وقت لگ جائے گا کیونکہ ایئرپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔

  • شام میں کشیدگی، 3 روز میں 1300 سے زائد ہلاک

    شام میں کشیدگی، 3 روز میں 1300 سے زائد ہلاک

    شام میں سکیورٹی فورسز اور بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں 3 دن کے دوران 1300 سے زائد لقمہ اجل بن گئے، جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں موجود شامی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں کم از کم 830 عام شہری شامل ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق حالیہ پرتشدد جھڑپوں کا مرکز شام کے ساحلی علاقے طرطوس اور لاذقیہ (لطاکیہ) ہیں، جہاں بشار الاسد کے حامیوں کی علوی کمیونٹی کی اکثریت آباد ہے، انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے اکثر شہریوں کا تعلق علوی کمیونٹی سے ہے۔

    لاذقیہ میں جھڑپوں کے بعد گزشتہ روز شام کے عبوری نے قومی یکجہتی کا مطالبہ کرتے ہوئے جھڑپوں کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔

    دوسری جانب شام نے کرد زیر قیادت شامی جمہوری فورسز کو ریاستی اداروں میں ضم کر دیا۔

    شام کا کہنا ہے کہ اس نے کرد زیرقیادت سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے ساتھ مؤخر الذکر کو ریاستی اداروں کے ساتھ ضم کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔

    شامی ایوان صدر نے پیر کو یہ اعلان کیا اور شام کے عبوری صدر احمد الشرع اور ایس ڈی ایف کے سربراہ عبدی پر مشتمل ایک دستخطی تقریب کی تصاویر جاری کیں۔

    شام کا بشارالاسد کےحامیوں کیخلاف فوجی آپریشن ختم کرنے کا اعلان

    اس معاہدے میں شام کے اتحاد پر زور دیا گیا تھا، اور یہ طے کیا گیا تھا کہ ”شمال مشرقی شام کے تمام سول اور فوجی اداروں ”کو ”شام کی انتظامیہ میں ضم کر دیا جائے، بشمول سرحدی گزرگاہیں، ہوائی اڈے، اور تیل اور گیس کے شعبہ جات کو۔

    امریکا کی حمایت یافتہ SDF نے 2015 سے شمال مشرقی شام کے ایک نیم خودمختار علاقے کو کنٹرول کر رکھا ہے۔

  • شامی سیکیورٹی فورسز پر قتل عام کا الزام، طرطوس اور لاذقیہ میں 1000 ہزار شہری مار دیے

    شامی سیکیورٹی فورسز پر قتل عام کا الزام، طرطوس اور لاذقیہ میں 1000 ہزار شہری مار دیے

    دمشق: شام کی سیکیورٹی فورسز پر قتل عام کا الزام لگ گیا ہے، طرطوس اور لاذقیہ میں فورسز نے 1000 ہزار شہری مار دیے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کے مغربی علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے ساتھ جھڑپیں جاری ہیں، 2 روز سے جاری جھڑپوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں 700 سے زیادہ عام شہری شامل ہیں۔

    جھڑپوں کے بعد شمال مغربی ساحلی شہر لاذقیہ اور طرطوس میں کرفیو نافذ ہے، شامی عبوری صدر احمد الشرح نے کہا ہے کہ جنگجو ہتھیار ڈال دیں، اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے، شامی سکییورٹی حکام کا کہنا ہے کہ خطے میں استحکام بحال کر کے عوام کی جان اور املاک کا تحفظ کریں گے۔

    عرب میڈیا کے مطابق تین روز پہلے معزول شامی صدر بشارالاسد کے حامیوں نے فورسز پر حملے کیے تھے۔ بی بی سی کے مطابق جنگ پر نظر رکھنے والے ایک گروپ نے رپورٹ کیا ہے کہ شامی سیکیورٹی فورسز پر الزام ہے کہ انھوں نے ملک کے ساحل پر جاری تشدد میں علوی مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں نہتے شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

    ’امریکی بدمعاشی کے تحت کوئی مذاکرات نہیں‘: ایرانی سپریم لیڈر کا ٹرمپ کو واضح پیغام

    برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (SOHR) نے کہا کہ جمعہ اور ہفتہ کو علویوں کو نشانہ بنانے والے ’’قتل عام‘‘ کے 30 کے قریب واقعات میں تقریباً 745 شہری مارے گئے ہیں، تاہم بی بی سی نیوز کا کہنا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکی ہے۔

    مبینہ طور پر سینکڑوں لوگ اس علاقے میں اپنے گھر بار چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں، جو معزول صدر بشار الاسد کا مرکز ہے، جن کا تعلق بھی علوی فرقے سے ہے۔ شہریوں کے علاوہ دیگر ہلاک شدگان میں درجنوں سرکاری فوجی اور اسد کے وفادار مسلح جنگجو بھی شامل ہیں۔ ایس او ایچ آر کی رپورٹ کے مطابق اسلام پسندوں کی زیر قیادت حکومتی سیکیورٹی فورسز کے تقریباً 125 ارکان اور 148 اسد حامی جنگجو مارے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ الجزیرہ کے مطابق شام کی عبوری حکومت نے ملک کے شمال مغرب میں ساحلی شہروں میں کمک بھیجی ہے، جہاں سیکیورٹی فورسز سابق حکمران بشار الاسد کے وفادار جنگجوؤں کے ساتھ شدید لڑائی میں مصروف ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے ہفتے کے روز کہا کہ انھوں نے طرطوس اور لاذقیہ گورنریٹس کے زیادہ تر علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے، جہاں جمعرات کو الاسد کے وفاداروں نے چوکیوں، سیکیورٹی قافلوں اور فوجی ٹھکانوں پر مربوط حملے کیے تھے۔

    شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق حملوں کے بعد متعدد لوگ سرکاری سیکیورٹی فورسز کے حملے کا بدلہ لینے کے لیے ساحلی علاقوں میں چلے گئے ہیں۔ ایک سرکاری اہلکار نے کہا کہ ان کی کارروائیوں کے دوران ’’کچھ انفرادی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں جنھیں روکنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔‘‘

  • شامی کرنسی سے بھرا کارگو طیارہ روس سے پہنچ گیا

    شامی کرنسی سے بھرا کارگو طیارہ روس سے پہنچ گیا

    دمشق: شامی کرنسی لے کر روس سے آنے والا کارگو طیارہ دمشق پہنچ گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس سے آنے والے ایک کارگو طیارے نے دمشق کے ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی ہے، جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس میں شامی کرنسی موجود تھی۔ رپورٹس کے مطابق رقم سے لدے 7 سے زائد ٹرک شام کے مرکزی بینک میں گئے۔ العربیہ کے مطابق روس سے دمشق پہنچنے والی رقم ماسکو میں لیرا پرنٹ کرنے کے سابقہ معاہدے کا حصہ تھی۔

    روئٹرز کے مطابق شام کو بدھ کے روز روس میں چھپی ہوئی شامی کرنسی کی ایک نئی کھیپ موصول ہوئی ہے، مستقبل میں مزید کھیپوں کی بھی توقع کی جا رہی ہے، شامی حکومت کے ایک اہلکار نے کہا کہ ماسکو اور شام کے نئے حکمرانوں کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے کی یہ ایک نئی علامت ہے۔

    گزشتہ فروری میں شام کے مرکزی بینک نے روس سے شامی پاؤنڈ کی رقم دمشق کے بین الاقوامی ایئرپورٹ کے ذریعے آنے کی تصدیق کی تھی، تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ رقم کتنی ہے۔

    اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ روس نے ایران میں چھپی ہوئی رقم کو تہران سے واپس لے لیا اور اسے ہوائی جہاز کے ذریعے شام پہنچایا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ بشار الاسد کے دور صدارت میں شامی کرنسی روس میں چھاپنے کا رواج تھا۔

    ویڈیو: سربیا کی پارلیمنٹ یا میدان جنگ؟ اسموگ گرینیڈ اور آنسو گیس کی شیلنگ

    13 سال کی خوں ریز جنگ کے بعد شام کو ریاستی اداروں کی تعمیر نو، انفراسٹرکچر کی بحالی، مسلح افواج کی تشکیل، پناہ گزینوں کی واپسی، خستہ حال معیشت کی بحالی اور بہت سے دوسرے چیلنجز کا سامنا ہے۔

  • شام کا نیا آئین لکھنے کے لیے کمیٹی قائم، خواتین بھی شامل

    شام کا نیا آئین لکھنے کے لیے کمیٹی قائم، خواتین بھی شامل

    حلب: شام میں نئی آئین سازی کے لیے 2 خواتین سمیت 7 رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام میں آئین کے مسودے کی تیاری کے لیے سات رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے، جس میں دو خواتین کو بھی شامل کیا گیا ہے، کمیٹی کے قیام کا اعلان احمد الشرع نے اتوار کے روز کیا۔

    عبوری حکومت کے سربراہ احمد الشرع کا کہنا ہے کہ کمیٹی قومی مکالمے کے لیے ایک کانفرنس کا اہتمام کرے گی، جس میں ملک کے سیاسی مستقبل کا پروگرام ترتیب دیا جائے گا، اور نئے آئین کی تدوین کا اہتمام کیا جائے گا تاکہ ملک کے نظام کو قاعدے کے ساتھ آگے بڑھایا جا سکے۔

    شام کے مختلف آئین ہیں، جن میں پہلا 1930 کا شامی آئین ہے، تازہ ترین آئین 26 فروری 2012 سے 8 دسمبر 2024 تک اسد حکومت کے خاتمے تک نافذ تھا۔ 2012 کے آئین کو باضابطہ طور پر 29 جنوری 2025 کو معطل کر دیا گیا تھا اور اب ایک نیا آئین تشکیل دیا جا رہا ہے۔

    جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع نہیں ہوگی، حماس نے واضح کردیا

    نئے شامی حکام 8 دسمبر کو بشار الاسد کی برطرفی کے بعد شام اور اس کے اداروں کی تعمیر نو پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، جن کی آمد کے ساتھ ہی شام میں اسد کے خاندان کی نصف صدی سے زائد آہنی طاقت اور 13 سال کی تباہ کن خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا۔

    آئین ساز کمیٹی ماہرین پر مشتمل ہے، جس کو شام میں ’’عبوری مرحلے کو منظم کرنے والے آئینی اعلامیے‘‘ کا مسودہ تیار کرنے کا کام سونپا گیا ہے، یہ کمیٹی صدر کو اپنی تجاویز پیش کرے گی، تاہم ٹائم فریم کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔ شام کے نئے حکام نے اسد دور کے آئین کو منسوخ کر دیا ہے، اور احمد الشرع نے کہا ہے کہ اسے دوبارہ لکھنے میں 3 سال لگ سکتے ہیں۔

  • احمد الشرع کی محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

    احمد الشرع کی محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

    ریاض: شام کے صدر احمد الشرع پہلے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے۔

    دورہ سعودی عرب کے موقع پر سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے احمد الشرع کا پُرتپاک استقبال کیا، شامی صدر سے گفتگو میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ امن کا گہوارہ بنے، اور تمام عرب ممالک ترقی اور خوش حالی کی راہ پر گامزن ہوں۔

    اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کو فروغ، شام میں قیام امن اور سلامتی کے امور پر گفتگو کی گئی، شام پرعائد پابندیوں کے خاتمے پر بھی تبادلہ خیال ہوا، سعودی ولئ عہد نے کہا کہ شامی عوام ہمارے بھائی ہیں، ان کی ممکن مدد کریں گے۔

    الشرع کے ساتھ ریاض میں ہونے والی بات چیت میں شام کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی بھی موجود تھے۔ ملاقات کے بعد الشرع نے کہا کہ ایم بی ایس کے ساتھ ملاقات نے ظاہر کیا کہ سعودی عرب مستقبل کی تعمیر میں شام کی حمایت کرنے کی حقیقی خواہش رکھتا ہے۔

    شام کے شہر منبج میں کار بم دھماکہ، 15 مزدور جاں بحق

    شامی صدر نے مزید کہا کہ ریاض میں ان کی ملاقاتوں میں توانائی، ٹیکنالوجی، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں تعاون کے منصوبے شامل تھے۔ الجزیرہ کے مطابق الشرع نے ریاض کو اپنی پہلی منزل کے طور پر اس لیے منتخب کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سعودی عرب کو معلوم ہو کہ نئے شام کی کتنی اہمیت ہے۔

    واضح رہے کہ الشرع نے 8 دسمبر کو بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد شام کی قیادت سنبھالی ہے، تب سے شام کی نئی انتظامیہ علاقائی اور بین الاقوامی قانونی حیثیت حاصل کرنے اور شام پر سے مغربی پابندیاں ہٹانے کے لیے کوشاں ہے۔

  • شام کے شہر منبج میں کار بم دھماکہ، 15 مزدور جاں بحق

    شام کے شہر منبج میں کار بم دھماکہ، 15 مزدور جاں بحق

    دمشق: شام کے شہر منبج میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 15 مزدور زندگی کی بازی ہار گئے۔

    عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شام کے شہر منبج میں کار بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں 14 خواتین شامل ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین فارم ورکرز تھیں۔

    رپورٹس کے مطابق ایک مقامی شاہراہ پر زرعی کارکنوں کو لے جانے والی گاڑی کے قریب کار بم دھماکا ہوا، جس کے باعث 14 خواتین سمیت 15 افراد ہلاک ہوگئے۔ بعض افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں سے بیشتر کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔

    دوسری جانب شام کے عبوری صدر احمد الشرع اپنے پہلے غیرملکی دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے، انھوں نے سعودی ولی سے بھی ملاقات کی ہے۔

    دورہ سعودی عرب کے دوارن احمدالشرع کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات ہوئی، محمد بن سلمان نے احمد الشرع کا پُرتپاک استقبال کیا، دونوں رہنماؤں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے فروغ، شام میں قیام امن اور سلامتی کے امور پر گفتگو ہوئی۔

    شام پرعائد پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیاگیا، اس موقع پر سعودی ولی عہد نے کہا کہ شامی عوام ہمارے بھائی ہیں، ہرممکن مدد کریں گے۔

    غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائیہ کا حملہ

    محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں مشرق وسطیٰ امن کا گہوارہ بنے، چاہتے ہیں کہ تمام عرب ممالک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوں۔