Tag: شام

  • اسرائیلی وزیر نے شامی صدر بشار الاسد کو قتل کرنے کی دھمکی دے دی

    اسرائیلی وزیر نے شامی صدر بشار الاسد کو قتل کرنے کی دھمکی دے دی

    تل ابیب: اسرائیل کی سیکورٹی کابینہ کے وزیر نے کہا ہے کہ اگر شام نے اسرائیل پر حملہ کرنے کے لیے ایران کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دی تو اسرائیل شامی صدر کو قتل کرسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیر برائے توانائی یووال اسٹائنٹز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ابھی تک شام کی خانہ جنگی میں ملوث نہیں ہوا ہے لیکن ایرانی سرگرمیوں پر ہمیں تشویش ہے۔

    انھوں نے بالکل واضح الفاظ میں دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ’’اگر اسرائیل پر حملہ ہوتا ہے تو اسد کو جان لینا چاہیے کہ یہ ان کا اور ان کی حکومت کا خاتمہ ہوگا۔‘‘

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسد اپنی سرزمین امریکا کے خلاف حملوں کے لیے ایران کو استعمال کرنے دے گا تو اس صورت میں بھی اسے شام کا حکمران نہیں رہنے دیا جائے گا۔

    میڈیا کی طرف سے جب اسرائیلی وزیر سے بشارالاسد کے قتل کے الفاظ کے سلسلے میں وضاحت دریافت کی گئی تو انھوں نے کہا کہ ہاں اسد کو اپنے خون سے اس کا تاوان ادا کرنا پڑے گا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ یہ کوئی تجویز نہیں بلکہ ذاتی رائے ہے۔

    ایران شام کو جدید ہتھیار فراہم کررہا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر کا یہ بیان ان مبینہ رپورٹس کے بعد آیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام خود کو ایران یا اس کے پراکسیز کی طرف سے میزائل حملوں کے لیے تیار کررہے ہیں۔ ایران نے شام میں اپنی فوجی تنصیبات پر حالیہ فضائی حملوں کا انتقام لینے کا عزم کیا تھا اور یہ کہا تھا کہ اس کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔

    تاہم اسرائیل نے ان حملوں کی تصدیق کی نہ ہی تردید، یہ ضرور کہا کہ ان حملوں سے شام میں ایران کی مورچہ بندی رک جائے گی۔ واضح رہے کہ اسرائیلی میڈیا نے ملکی خفیہ ایجنسی کے حوالے سے یہ خبریں نشر کی تھیں کہ ایران شام کی حدود سے اسرائیلی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکا شام سے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا، روسی وزیر خارجہ کا دعویٰ

    امریکا شام سے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا، روسی وزیر خارجہ کا دعویٰ

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ امریکا جنگ زدہ ملک شام سے اپنے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کہتا تو ہے کہ وہ شام سے فوجی انخلا کا منصوبہ رکھتا ہے لیکن واشنگٹن ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

    ماسکو سے ملنے والی نیوز رپورٹس کے مطابق سرگئی لاروف نے واشنگٹن حکومت کے زبانی بیانات کو ناقابل اعتبار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشرقی وسطیٰ کی اس تباہ حال ریاست سے فوجی انخلا کے امکانات نظر نہیں آتے۔

    واضح رہے کہ آج روسی وزیر خارجہ نے چینی دارالحکومت بیجنگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جلد شامی تنازعے کے حل کے لیے ٹھوس بنیادوں پر تعاون کے حوالے سے اپنے فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

    روسی صدر، ٹرمپ کی دعوت پر وائٹ ہاؤس جائیں گے

    انھوں نے ایک روز قبل کینیڈا میں منعقد ہونے والے جی سیون اجلاس میں سات ترقی یافتہ صنعتی ممالک کے وزرائے خارجہ کی طرف سے ہونے والی تنقید کہ ’ماسکو شام میں عدم استحکام کا باعث ہے، کے جواب میں کہا کہ یہ ممالک ایسا اس لیے کہتے ہیں کیوں کہ یہ روس سے خوف زدہ ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کہتا رہا ہے کہ وہ شامی خانہ جنگی میں خود فریق نہیں ہے بلکہ شامی فورسز کے خلاف لڑنے والے کرد ملیشیا گروہوں کو عسکری مشاورت اور اسلحہ فراہم کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکی میزائل گرانےکےروسی دعوے میں کوئی حقیقت نہیں‘ ڈانا وائٹ

    امریکی میزائل گرانےکےروسی دعوے میں کوئی حقیقت نہیں‘ ڈانا وائٹ

    واشنگٹن : ترجمان پینٹاگون ڈانا وائٹ کا کہنا ہے کہ بشارالاسد کومعلوم ہونا چاہے دنیا کیمیائی ہتھیاروں کو برداشت نہیں کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پینٹاگون ڈانا وائٹ نے کہا کہ شام کے حوالے سے امریکہ، اتحادی ممالک اب بھی الرٹ ہیں، کوئی عندیہ نہیں کہ بشارالاسد مزید کیمیائی حملے کرنے والے ہیں۔

    ترجمان پینٹاگون کا کہنا تھا کہ بشارالاسد کو معلوم ہونا چاہے دنیا کیمیائی ہتھیاروں کو برداشت نہیں کرے گی۔

    ڈانا وائٹ کا کہنا تھا کہ روس شام پر میزائل حملوں کے بعد منفی مہم چلا رہا ہے، امریکی، اتحادی میزائل شام میں ٹھیک نشانے پرلگے تھے، امریکی میزائل گرانے کے روسی دعوے میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

    امریکہ اوراس کےاتحادیوں کوشام پرحملے کے نتائج بھگتنا ہوں گے‘ روسی سفیر

    خیال رہے کہ 14 اپریل کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شام پرکیے گئے فضائی حملے پر روس نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی کارروائی کا حساب دینا ہوگا۔

    بعدازاں 15 اپریل کو نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ جب تک شام کی موجودہ قیادت ہے حملے رکنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔

    امریکہ شام پردوبارہ حملے کے لیے تیار ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    یاد رہے کہ رواں ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بشارالاسد کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر شام نے دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکہ اس پردوبارہ حملے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    واضح رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام کے اندر خوں آشام ’مغربی تکون‘ کے حملے نئے نہیں!

    شام کے اندر خوں آشام ’مغربی تکون‘ کے حملے نئے نہیں!

    سات سال ہوچکے ہیں‌، اس بات کو کہ شامیوں‌ کی زندگی ایک خوں آشام درندے کے پنجوں میں‌ پھڑ پھڑا رہی ہے۔ یہ بات کہنے کو بہت آسان ہے لیکن بھیانک سچ ہے کہ شام کے اندر انسانی زندگی کی ارزانی اس قدر بڑھ چکی ہے جس قدر کوئی شخص آسانی سے سانس لیتا ہے۔ 2011 سے شام کی زمین پر موت مسلسل گر رہی ہے۔ اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مطابق شام پر مسلط کردہ جنگ میں اب تک چار لاکھ انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں جب کہ شام کی ایک آزاد ریسرچ تنظیم کے مطابق 2016 میں یہ تعداد پانچ لاکھ ہوچکی تھی۔

    عالمی میڈیا ہمیں بتاتا ہے کہ شام میں خانہ جنگی چل رہی ہے۔ یہ یورپی میڈیا کا بدترین دھوکا ہے جس نے دنیا کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک طرف روس اور بشار الاسد حکومت مل کر رہائشی علاقوں پر بمباری کررہے ہیں، دوسری طرف مقامی داعش لوگوں کو آرٹلری سے نشانہ بنارہی ہے، اغوا کر رہی ہے، اور تیسری طرف امریکہ اور اس کے اتحادی ہیں جو فضائی حملے کرکے ہزاروں شامیوں کو موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں۔ یہ بدقسمت شامیوں پر ایک مسلط کردہ تباہی ہے جس نے ایک عظیم انسانی المیے کو جنم دیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اب تک اس تباہ کن جنگ میں 61 لاکھ شامی بے گھر پھر رہے ہیں اور 48 لاکھ دوسروں ممالک کی طرف ہجرت کرکے پناہ حاصل کرنے کے عذاب میں مبتلا ہیں۔ جن علاقوں کا محاصرہ کیا گیا ہے ان میں دس لاکھ سے زائد انسان زندگی اور موت کی کشمکش کا شکار ہیں۔ ان سات برسوں میں سوا لاکھ شامی یا تو قید کیے جاچکے ہیں یا لاپتا ہوچکے ہیں۔

    شام کے اس افسوس ناک پس منظر میں روس، امریکا اور اتحادیوں کا کردار بہت نمایاں اور ظلم کی حدوں کو پار کرچکا ہے، بالخصوص امریکا، برطانیہ اور فرانس کا تکون ایک ایسے جھوٹ کے پیچھے چل رہا ہے جس کے بارے میں دنیا بھی جان چکی ہے لیکن وہ خاموش ہے۔ جب برطانیہ کی خاتون وزیر اعظم تھیریسا میری مے نے شام کے سلسلے میں پارلیمنٹ کو بائی پاس کرتے ہوئے برطانوی افواج کو امریکہ اور فرانس کے ساتھ شامی کیمیائی ہتھیاروں کے اڈوں پر فضائی حملوں میں شامل ہونے کا حکم دیا تھا تو یہ کوئی پہلا موقع نہیں تھا جب برطانیہ اس بدقسمت خطے کے لیے اپنی بے رحمانہ پالیسی کا اظہار کر رہا تھا۔

    یہ ایک ایسا عمل تھا جس کے بارے میں وزیر اعظم کو یقین تھا کہ اگر اس کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی گئی تو یہ کوشش ناکام ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب انھیں برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کی طرف سے غضب ناک ردعمل کا سامنا ہے۔ اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ جب عالمی طاقتیں تزویراتی حوالے سے فیصلے کرتی ہیں تو عارضی طور پر جمہوری اداروں کو ٹشو پیپر کی طرح ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتی ہیں۔

    شام کی جنگ اپنی خوفناک صورت میں جاری رہے گی، برطانوی وزیر خارجہ

    سوال یہ ہے کہ بد قسمت ملک شام میں اس مغربی تکون کے تباہ کن حملوں کا مقصد کیا تھا؟ کیا انھیں امید تھی کہ بشارالاسد اپنا رویہ تبدیل کردے گا؟ یقیناً ایسا کچھ نہیں تھا۔ مغرب کے سر پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا جو خوف جنون بن کر سوار ہے وہ ایک جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔ اس حقیقت سے کیسے انکار کیا جاسکتا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیار نہیں بلکہ بیرل بم اور گولیاں لوگوں کی اموات اور معذوریوں کا سبب بن رہی ہیں۔

    مغربی تکون کے حالیہ حملوں کے بارے میں اگر یہ سوال کیا جائے کہ ان سے شام کی صورت حال میں کیا تبدیلی آئے گی تو جواب صرف ایک ہی ہوگا، یعنی کوئی تبدیلی نہیں۔ یہ شاطر امریکا کی حکمت عملی رہی ہے کہ الفاظ اور عمل کے درمیان واضح امتیاز کو گڈ مڈ کرکے سازشی تھیوریوں کو سر ابھارنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ گزشتہ ایک برس میں بشار حکومت نے مبینہ طور پر کئی کلورین گیس حملے کیے ہیں لیکن امریکا نے ان پر کوئی رد عمل نہیں دکھایا۔ یہ ایک حیران کن امر ہے کہ پینٹاگان نے ہمیشہ بہت احتیاط سے کام لیا ہے کہ شام میں روسیوں کا کوئی جانی نقصان نہ ہو، لیکن اسے شامی باشندوں کی بے پناہ اموات پر کوئی فکر نہیں ہے۔

    امریکا کے پاس حملوں کے لیے بے شمار اہداف ہیں لیکن وہ مخصوص اہداف کو نشانہ بناکر خاص مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہی دیکھیں کہ امریکا اور روس کی طرف سے زبردست پروپیگنڈا جاری ہے اور دونوں ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ روس کہتا ہے کہ کیمیائی حملے امریکی ایجنٹ کرتے ہیں اور امریکا الزام لگاتا ہے کہ سابقہ روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو روس نے برطانوی سرزمین پر مارا اور اس نے حالیہ امریکی انتخابات میں مداخلت کی ہے۔ بریگزٹ سے لے کر یوکرین تک روس کے خلاف الزامات کی ایک طویل فہرست ہے۔

    آج شام پر حملے کے لیے برطانیہ اور فرانس ایک ایسے امریکی صدر کی پکار پر ان کی طرف دوڑ کر گئے ہیں جو عورتوں کے حوالے سے بدنام ہے، ماضی میں بھی یہ ایک ایسے ہی امریکی صدر کی آواز پر اتحادی بنے تھے جب عراق میں صدر صدام حسین کو تخت سے اتارنا تھا۔ یہ ایک شیطانی چکر ہے جو ایک عرصے سے جاری ہے۔ امریکا بین الاقوامی سلامتی کی دہائی دیتا ہے اور مفروضہ خطرات سے ڈراتا ہے، اور پھر کہتا ہے کہ ان خطرات سے لڑنے کی ضرورت ہے۔ یورپی حکومتیں اپنی پارلیمنٹس کو یا تو بائی پاس کرکے یا دھوکا دے کر امریکا کے ساتھ اتحاد کرلیتی ہیں۔ تباہی و بربادی کے بہت سارے برس گزر گئے اور اس مخصوص خطے میں انسانی جانیں ارزاں ہی نظر آرہی ہیں۔

  • شام میں فوج بھیجنے کو تیارہیں، سعودی عرب

    شام میں فوج بھیجنے کو تیارہیں، سعودی عرب

    ریاض : سعودی عرب نے کہا ہے کہ شام کی صورتحال پرغورکیا جارہا ہے، شام میں فوجی بھیجنے کوتیارہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیرنے ریاض میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ شام میں فوج بھیجنے سے متعلق مشاورت جاری ہے، سعودی عرب امریکا کو مالی سپورٹ دینے کو تیارہے۔

    عادل الجبیر نے کہا کہ ’شام کا بحران جب سے شروع ہوا ہے، تب سے ہم فوجی دستوں کو شام بھیجنے کے حوالے سے امریکا سے رابطے میں ہیں۔

    سعودی وزیرخارجہ نے زوردیا کہ شام میں فوجیوں کی تعیناتی انسداددہشتگردی کے لئے اسلامی فوجی اتحاد کے فریم ورک کے مطابق ہونا چاہئیے۔

    یاد رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔


    مزید پڑھیں : شام: سعودی عرب نے امریکی اتحادیوں کے حملوں کی حمایت کردی


    سعودی حکومت نے شام میں ہونے والے امریکی اتحادیوں کے حملوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حملے شامی شہریوں کے تحفظ اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لیے ناگزیر ہوچکے تھے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے شام پر امریکا اور اتحادیوں کے فضائی حملوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ خطے کی صورت خراب ہوتی جارہی ہے اور اس کو بہتری کی طرف لانے کا کوئی نظر نہیں آرہا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بشارالاسد کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر شام نے دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکہ اس پردوبارہ حملے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    جس پر روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے شام پر دوبارہ میزائل حملے عالمی امن و استحکام کو نقصان پہنچانے اور دنیا میں افرا تفری پھیلانے کا سبب بنیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روس کا عالمی ماہرین کودوما میں جانےکی اجازت دینے کا اعلان

    روس کا عالمی ماہرین کودوما میں جانےکی اجازت دینے کا اعلان

    ماسکو: روس کا کہنا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے بین الاقوامی ماہرین کو شام کے شہر دوما میں کیمیائی حملے کے مقام پرجانے کی اجازت دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی فوج کا کہنا ہے کہ 18 اپریل کو کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی خود مختار تنظیم او پی ڈبلیو سی کے ماہرین کو کیمائی حملے مقام پرجانے کی اجازت ہوگی۔

    او پی ڈبلیو سی کی 9 رکنی ٹیم شامی دارالحکومت دمشق کے قریب اجازت ملنے کا انتظار کررہی ہے۔

    دوسری جانب امریکہ ، برطانیہ اور فرانس نے روس پرالزام عائد کیا کہ وہ کیمائی حملے کے مقام پرشواہد سے چھیڑ چھاڑ کررہا ہے اورعالمی ماہرین کو دوما میں حملے کے مقام پرجانے سے روکنے کی کوشش کررہا ہے۔

    روس نے مغربی ممالک کے الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ اس مقام پرشواہد میں ردوبدل کررہا ہے جہاں پرکیمیائی حملہ ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بشارالاسد کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر شام نے دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکہ اس پردوبارہ حملے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    امریکہ اوراس کےاتحادیوں کوشام پرحملے کے نتائج بھگتنا ہوں گے‘ روسی سفیر

    یاد رہے کہ 14 اپریل کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شام پرکیے گئے فضائی حملے پر روس نے سخت یادردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی کارروائی کا حساب دینا ہوگا۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    واضح رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام: سعودی عرب نے امریکی اتحادیوں کے حملوں کی حمایت کردی

    شام: سعودی عرب نے امریکی اتحادیوں کے حملوں کی حمایت کردی

    ریاض: سعودی حکومت نے شام میں ہونے والے امریکی اتحادیوں کے حملوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین ملکی اتحاد نے حالیہ حملوں میں صرف کیمیائی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔

    سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم امریکی اتحاد میں ہونے والی فوجی کارروائیوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں کیونکہ شامی حکومت نہتے عوام پر بے دریغ کیمیائی ہتھیار استعمال کررہی ہے‘۔

    وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا اور اُس کے اتحادیوں نے  رجیم حکومت کو مسلسل متنبہ کیا کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے باز رہیں تاہم انہوں نے احکامات کو نظر انداز کیا اور گذشتہ کئی برسوں سے سنگین جرائم کا ارتکاب کیا‘۔

    مزید پڑھیں: شام میں حملے کا ہدف کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنا تھا‘ برطانوی وزیراعظم

    سعودی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری بھی شامی حکومت کو کیمیائی ہتھیار کے استعمال  سے باز رکھنے میں ناکام رہی جس کے بعد امریکا اور اتحادیوں کو مجبوراً کارروائی کرنی پڑی۔

    واضح رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر تقریباً 110  میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔ بعد ازاں برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں حملے کا ہدف کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنا تھا جو بڑی حد تک کامیاب رہا۔

    تھریسامے کا کہنا تھا کہ بطوروزیراعظم شام میں فوجی کارروائی کا حکم دینا مشکل مگر درست فیصلہ تھا، آئندہ بھی ضرورت پڑی تو اس اتحادی افواج عوام کے خاطر اس طرح کے حملے کرسکتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکا اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    قبل ازیں بحرین نے بھی شام میں ہونے والے امریکی حملوں کی کھل کر حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ  شامی شہریوں کے تحفظ اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لیے یہ اقدام کیا گیا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کی شب امریکا، برطانیہ اور فرانس کے اتحاد سے شام میں مشترکہ آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ بشار الاسد اور روس کے اتحادیوں نے کیمیائی حملے کیے جس کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا، اب ہم اُن کے اڈوں کو نشانہ بنائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پنجاب اسمبلی میں شام پر امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے حملے کے خلاف مذمتی قرارداد جمع

    پنجاب اسمبلی میں شام پر امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے حملے کے خلاف مذمتی قرارداد جمع

    لاہور : پنجاب اسمبلی میں شام پر امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے حملے کے خلاف مذمتی قرارداد جمع کرادی گئی ، قرارداد میں اقوام متحدہ اور مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں شام پر امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے حملے کے خلاف مذمتی قرارداد جمع کرادی گئی ، مذمتی قرارداد حکمران جماعت مسلم لیگ نون کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کروائی۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ شامی حکومت کی جانب سے اپنے شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو آڑ بنا کر امریکہ ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے شام پر فضائی حملہ دنیا کے امن کو تباہ کرنے کی سازش ہے۔

    دوسری جانب اپوزیشن کے رکن ملک تیمور مسعود کی جانب سے پنجاب پولیس اور بالخصوص ڈولفن فورس کے خلاف قرارداد جمع کروائی گئی، قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا کہ اربوں روپوں کی سرمایہ کاری سے پنجاب میں بننے والی نئی ڈولفن فورس امن و امان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ صوبے میں گذشتہ تین ماہ کے دوران سو سے زائد افراد کا بے رحمانہ قتل اور سینکڑوں ڈکیتی کی وارداتیں ہوئیں ۔


    مزید پڑھیں : امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا


    پیپلز پارٹی کے رکن میاں خرم جہانگیر وٹو کی جانب صوبے میں خواتین اور بچوں سے جسم فروشی اور ہیروئن کی سرعام فروخت کے خلاف قرارداد جمع کروائی گئی ، قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا کہ پولیس کی ایماءپر مختلف شہروں میں چلنے والے اس مکروہ دھندے کے خلاف شہریوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا نے اتحادیوں کے ساتھ مل کرشام پرحملہ کیا ، امریکی اوربرطانوی میزائلوں نے دوما شہر میں فوجی تنصیبات اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کونشانہ بنایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شام میں حملے کا ہدف کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنا تھا‘ برطانوی وزیراعظم

    شام میں حملے کا ہدف کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنا تھا‘ برطانوی وزیراعظم

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ملک شام میں کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لیے مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا گیا تاکہ شامی شہریوں کومزید کیمیائی حملوں سے بچایا جاسکے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شام میں حملے کا ہدف کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنا تھا، کارروائی بڑی حد تک کامیاب رہی۔

    تھریسامے کا کہنا تھا کہ بطوروزیراعظم شام میں فوجی کارروائی کا حکم دینا مشکل تھا لیکن یہ فیصلہ درست تھا، آئندہ بھی ضرورت پڑی تو کارروائی کی جائے گی۔

    برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حملےکا مقصد شامی حکومت کی کیمیائی ہتھیاروں کی صلاحیت ختم کرناتھا، کارروائی پیغام ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ناقابل قبول ہے۔

    تھریسامے کا کہنا تھا کہ ثبوت ہیں کہ شامی حکومت نے 4 مرتبہ کیمیائی ہتھیاراستعمال کیے، روس کوپتہ ہے کہ شامی حکومت کیمیائی ہتھیاراستعمال کررہی ہے۔

    برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کا خاتمہ سب کے مفاد میں ہے، کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال روکنے کے لیے اورکوششیں کریں گے۔

    تھریسامے کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کی پالیسی کے باعث ہزاروں افراد کوہجرت کرنا پڑی۔ ان کا کہنا تھا کہ شامی حکومت ماضی میں بھی کیمیائی ہتھیاراستعمال کرتی رہی ہے۔

    برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسئلے کوسفارتی سطح پرحل کرنے کی کوشش کی مگرکامیابی نہ ملی لیکن اس کے باوجود شام کے بحران کے سیاسی حل کے لیے پرامید ہیں۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    خیال رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام پرفوجی کارروائی امریکا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی‘روس

    شام پرفوجی کارروائی امریکا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی‘روس

    نیویارک:اقوام متحدہ کی سلاتی کونسل کے اجلاس میں روسی سفیر وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ امریکا شام اور مشرق وسطیٰ کے متعلق جو بھی منصوبے بنارہا ہے اس پر عمل کرنے سے باز رہے ورنہ امریکا اور اتحادیوں کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چند روزقبل شامی علاقے دوما میں کیمیائی بمباری کے بعد منگل کے روزاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا نے شام پرفوجی کارروائی کے لیے تحریری مسودہ پیش کیا تھا جسے روس نے ویٹوپاور کا استعمال کرتے ہوئے مسترد کردیا۔

    اقوام متحدہ میں تعینات روس کے مستقل مندوب وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ ’امریکا جو منصوبے بنارہا ہے وہ ان پرعمل کرنے سے باز رہے، ورنہ اس کے نتائج اچھے نہیں ہوںگے‘۔

    اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام میں مبینہ کیمیائی بم حملوں پرامریکا کی جانب سے تحقیقات کی تجویز پیش کرنے پرروس نے امریکا کو خبردارکیا ہے کہ ’امریکا اوراس کے اتحادیوں کی جانب سے شام میں کسی قسم کی فوجی کارروائی ہوئی تواس کا ذمہ دارامریکا ہوگا‘۔


    مزید پڑھیں:شام میں کیمیائی حملہ، روس کی امریکی فوجی کارروائی پر سنگین نتائج کی دھمکی


    امریکا کی حمایت میں فرانس کے صدرامینیول میکخواں کا کہنا تھا کہ امریکا اورفرانس مشترکہ طور پرشام کے خلاف کارروائی کا عزم رکھتے ہیں اور ’ہماری افواج کی جانب سے شام کی کیمیائی تنصیبات کو نقصان پہنچایا جائے گا۔

    سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو روس نے ویٹو پاور کا استعمال کرکے رَد کردیا۔ البتہ دوسری جانب روس بھی پیش کردہ جوابی قرارداد پیش کرنے پرمطلوبہ حمایت حاصل نہیں کرپایا، جبکہ چین نے رائے شماری میں حصّہ ہی نہیں لیا۔

    روسی مندوب وسیلی نیبنزیا نے الزام عائد کیا تھا کہ امریکا مذکورہ قرارداد کے ذریعے شام میں فوجی کارروائی کا بہانہ تلاش کررہا ہے۔

    روس کے جواب میں اقوام میں متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نکی ہیلی نے امریکا کی جانب پیش کردہ قرارداد پر کی گئی ووٹنگ کو’مذاق‘قراردیتے ہوئے کہا کہ روس سلامتی کونسل کی بنیاد کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

    نکی ہیلی نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ ’امریکا کی جانب سے کیمیائی حملوں کے جواب میں قرارداد کم سے کم کارروائی ہے‘۔


    مزید پڑھیں:شام میں کیمیائی حملہ بلاجواز ہے، بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ٹرمپ


    جبکہ امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ لاطینی امریکا کا دورہ منسوخ کررہے ہیں تاکہ شام کے معمالات کر توجہ مرکوز کرسکیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عسکری سطح پر ہمارے پاس بہت سے راستے ہیں اور جوابی کارروائی کا فیصلہ بھی جلد کرلیا جائے گا۔،

    یاد رہے کہ امریکی صدر نے چند روز باغیوں کے زیر قبضہ شامی علاقے دوما میں مبینہ کیمیائی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو ان حملوں کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔