Tag: شام

  • شام و عراق کے جنگ زدہ علاقوں میں ماحولیاتی تباہی عروج پر

    شام و عراق کے جنگ زدہ علاقوں میں ماحولیاتی تباہی عروج پر

    دمشق: شام میں جاری ہولناک جنگ کو 6 برس مکمل ہوچکے ہیں۔ سنہ 2016 میں اس جنگ میں مرنے والوں کی تعداد کا اندازہ 4 لاکھ کے قریب لگایا گیا تھا۔ عراق میں بھی جاری جنگ میں دہشت گرد تنظیم داعش نے بے شمار شہروں کو تباہ کردیا جبکہ 33 لاکھ کے قریب افراد بے گھر ہوگئے۔

    دونوں ممالک میں ہونے والی جنگوں میں بے تحاشہ جانی و مالی نقصان تو ہوا، تاہم ان جنگوں نے ماحول کو مکمل طور پر برباد کردیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں ماحول کی حفاظت بنیادی ترجیح نہیں ہوتی، تاہم جنگ کے بعد تعمیر نو کے وقت ماحولیاتی بہتری کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

    سنہ 2017 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق عراق داعش کے حملے سے پہلے ہی ماحولیاتی نقصانات کا شکار تھا۔ بعد میں پے در پے ہونے والی جنگوں اور موسمیاتی تغیرات نے عراق کو خشک سالی کا شکار ملک بنا دیا۔

    مزید پڑھیں: تاریخ کا قدیم پھول مرجھا رہا ہے

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش کے حملوں کا بڑا ہدف تیل صاف کرنے کی ریفائنریز تھیں۔ بعد ازاں جب عراقی فورسز نے مقبوضہ علاقوں کو داعش سے خالی کروایا تو انہوں نے تیل کے کنوؤں اور ریفائنریز کو آگ لگادی، کنوؤں اور پائپ لائنوں کو تباہ کردیا جبکہ پانی کو آلودہ کر دیا تاکہ انہیں استعمال نہ کیا جا سکے۔

    نذر آتش کی جانے والی تنصیبات نے آبی ذخیروں کو بھی آلودہ اور ناقابل استعمال بنا دیا ہے۔

    داعش نے شام میں ایک سلفر پلانٹ کو بھی آگ لگائی تھی جس سے خارج ہونے والے زہریلے دھوئیں نے 1 ہزار کے قریب افراد کو اپستال پہنچا دیا۔ بعد ازاں ان میں سے 20 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    اسی طرح کیمیائی ہتھیار بنانے والے مقامات بھی نہایت غیر محفوظ ہیں جہاں سے خارج ہونے والا دھواں فضا کو طویل عرصے کے لیے زہریلا بنا سکتا ہے۔

    جنگ زدہ علاقوں میں کام کرنے والے ڈچ امن آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں ہر طرف ملبہ بکھرا پڑا ہے جو فضا اور پانی کو آلودہ کر رہا ہے۔ ان میں تباہ شدہ ٹینک اور ایسی گاڑیوں کا ملبہ شامل ہے جن میں کیمایئی ہتھیار رکھے جاتے تھے۔

    مزید پڑھیں: ہولناک جنگوں میں زندہ رہ جانے والا افغانی ہرن

    یہ تمام آلودگی امدادی کارکنوں اور ان افراد کے لیے شدید خطرہ ہے جو اب تک ان علاقوں میں موجود ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ کے بعد بحالی کے عمل میں بھی ماحولیاتی بہتری پہلی ترجیح نہیں ہوتی۔ سنہ 1990 میں جب لبنان میں جنگ کا خاتمہ ہوا اس کے بعد اب تک وہاں آلودگی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

    سنہ 2017 میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی میں عراقی حکومت کی جانب سے ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جس کا مقصد جنگ زدہ علاقوں میں آلودگی کو کنٹرول کرنا تھا۔ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ماحولیاتی تباہی جنگ کے نقصانات کو دوگنا کردیتی ہے لہٰذا اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    کینیا میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں مذکورہ قرارداد کو منظور کرلیا گیا تھا جس سے نہ صرف عراق اور شام بلکہ مستقبل میں جنگوں اور تنازعوں کا شکار ہونے والے علاقوں میں بھی ماحولیاتی بہتری پر کام کیا جاسکے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام جنگ،ترک افواج نے عفرین کا کنڑول سنبھال لیا

    شام جنگ،ترک افواج نے عفرین کا کنڑول سنبھال لیا

     دمشق: ترک فوج نے اتحادیوں کے ہمراہ شام کے شمال مغربی صوبے عفرین میں کرد جنگجؤوں کو شکست دے کر کنٹرول سنبھال کرترکی کا پرچم لہرا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے شمال مغربی حصّے میں گذشتہ آٹھ ہفتوں سے جنگ کے بعد ترک فوج نے اپنے اتحادیوں کے ہمراہ عفرین کا کنڑول حاصل کرکے اپنا پرچم لہرا دیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے پہلے عفرین کا کنڑول کرد ملیشیا کے ہاتھ میں تھا، جو انہوں نے شامی افواج کی حمایت سے حاصل کیا تھا، لیکن اب شمال مغربی حصّے پر ترک افواج نے اپنا قبضہ جماکر ترکی پرچم بھی لہرادیا ہے۔

     ترکی نے شام کے علاقی عفرین میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کردی ہے تاہم عفرین کی ایک رہائشی خاتون رانیہ کا کہنا تھا ترکی کی جانب سے داغے جانے والے شیلوں نے گاڑیوں میں موجود عام شہروں کو نشانہ بنایا۔ ان کا مزید کہنا تھا’وہاں ہر جانب لاشیں ہی لاشیں تھیں‘۔

    ترک افواج عفرین پر قبضہ کرنے کے بعد شہر میں لگا مجسمہ گرا رہے ہیں

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ترکی کے جمعے کی رات ہونے والے فضائی حملوں میں متعدد عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جبکہ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں میں ایک اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

    ترک فضائیہ کی جانب سے جمعے کی رات اسپتال پر فضائی حملوں کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے

    مصدقہ ذرائع کی اطلاعات کے مطابق شام کے شمال مغربی شہر عفرین سے ترک فضائی حملوں کے باعث 150،000 افراد گھر چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

    کردش جنگجؤ گروپ کے ترجمان ہادیہ یوسف کا کہنا تھا کہ کرد جنگجو اب بھی ترک فوج اور اس کے اتحادیوں سے لڑنے میں مصروف ہیں البتہ شہر کو عام لوگوں کے قتل عام کی وجہ سے خالی کروالیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کردوں کی کوشش جاری ہے اور کردش لوگ ہر حال میں اپنا دفاع کریں گے، عفرین کی لڑائی نے شام میں ہونے والی خانہ جنگی میں نیا باب کھول دیا ہے اور گذشتہ سات سال سے شامی جنگ میں غیر ملکی کردار کو واضح کردیا ہے۔

    برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرئین آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ عفرین کے ہسپتال میں 16 افراد ہلاک ہوئے، کردش ریڈ کریسنٹ کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’عفرین میں کام کرنے والا یہ واحد ہسپتال تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شامی ڈیموکریٹک پارٹی جنگ اور حملوں میں بچوں کو استعمال کررہی ہے: اقوامِ متحدہ

    شامی ڈیموکریٹک پارٹی جنگ اور حملوں میں بچوں کو استعمال کررہی ہے: اقوامِ متحدہ

    دمشق: اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ شام میں ڈیموکریٹک پارٹی عوام پر حملوں کے لیے مسلح گروہوں کے ساتھ بچوں کو استعمال کرکے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں شامی ڈیموکریٹک پارٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ ایس ڈی ایف نے شام کے دیگر مسلح گروہوں کے ساتھ مل کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی اور عوام پر حملے کیے۔ بیش تر حملہ آوروں کی عمریں اٹھارہ سال اور اس سے کم تھیں۔

    اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن برائے شام کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ مسلح گروہوں کی جانب سے جولائی 2017 سے جنوری 2018 تک پورے شام میں عبادت گاہوں،عوامی دفاع کے مراکز، مکانات، بازاروں اور اسکولوں پر تواتر سے حملے ہوئے۔

    انکوائری کمیشن برائے شام کی 37 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں شامی ڈیموکریٹک فورس(ایس ڈی ایف) پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ شام کے جن علاقوں میں ایس ڈی ایف کا کنٹرول ہے، وہاں پارٹی نے مردوں کے علاوہ بچوں کو، جن عمر13 سال یا اُس سے کم ہیں، مسلح کرنے کے لیے مہم چلائی اور انہیں اسلحہ چلانے کی تربیت فراہم کر کے اگلے محاذوں پر بھیجا۔

    شام کے شہرغوطہ میں بمباری،جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی

    رپورٹ کے مطابق شام کے علاقے طبقا(رقّہ)میں جولائی 2017 کے دوران جنگ میں زخمی ہونے والے پندرہ اور سولہ سال کے دو لڑکے شامی ڈیموکریٹک پارٹی کا حصہ تھے، اس کے علاوہ اکتوبر 2017 میں اسی علاقے سے زخمی نوجوان لڑکیاں بھی بھرتی کی گئیں۔

    واضح رہے کہ شام میں عرب ری پبلک نے 2003 میں اقوام متحدہ کا یہ قانون نافذ کیا تھا کہ اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کو مسلح تنازعات اور جھگڑوں میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

    جنوری میں امریکا کے پبلک افیئرز نے غیرملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہم نے بین الاقوامی اتحاد کے تحت ایس ڈی ایف کو تربیت، ساز و سامان اور امداد فراہم کی، تاکہ وہ شام میں داعش سے منظم انداز سے لڑسکیں۔

    شامی حکومت کی ظلم کی انتہا، امدادی سامان میں موجود 70فیصد دوائیں نکال لیں

    جنوری ہی میں امریکی قیادت میں بننے والے اتحاد نے یہ اعلان کیا کہ وہ پندرہ ہزار جنگوؤں کو جنگی تربیت دیں گے، تاکہ وہ شمالی سرحد پر تعینات تیس ہزارا فواج کا حصہ بن سکیں۔ البتہ امریکی حمایت یافتہ شامی کردوں کے مسلح گروہ کو ترکی نے کردستان ورکر پارٹی سے تعلقات کی بنیاد پر دہشت گرد قرار دیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شام میں خونریزی جاری، صدر بشارالاسد کا بمباری جاری رکھنے کا اعلان

    شام میں خونریزی جاری، صدر بشارالاسد کا بمباری جاری رکھنے کا اعلان

    غوطہ : شام کے شہرمشرقی غوطہ میں خونریزی کا سلسلہ چھ سوسے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد بھی تھم نہ سکا، شامی صدربشارالاسد نے اقوام متحدہ کا فائر بندی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق شامی شہر مشرقی غوطہ میں بسنے والے چار لاکھ سے زائد بے گناہ شہری اپنوں کے ہاتھوں ڈھائے مظالم سے بے بسی کی تصویربن گئے اور لوگ گھروں میں بھی محفوظ نہ رہے۔

    شامی فورسز اور اتحادیوں کی بمباری نے گھروں کو کھنڈر میں تبدیل کردیا جبکہ لوگ اپنے پیاروں کی تلاش ملبے کے ڈھیر میں کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    شامی فورسز نے محصور لوگوں تک امداد پہنچانے کی کوشش کرنے والوں کو بھی نہ بخشا اوربمباری کا نشانہ بنا ڈالا۔

    اقوام متحدہ کے تیس دن کے جنگ بندی مطالبے کومسترد کرتے ہوئے شامی صدربشارالاسد نے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کیا جبکہ حکومت نےغوطہ میں پمفلٹ پھینکے، جس میں شہریوں کو امداد کے بدلے باغیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا کہا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں :  شامی شہرغوطہ میں جنگ بندی کے باوجود بمباری، 600سے زائد افراد جاں بحق


    انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق اتنی تباہی کے باوجود شامی حکومت غوطہ کے صرف دس فیصد علاقے کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا پائی ہے۔

    دوسری جانب انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنے والے امریکا اور روس غوطہ میں عورتوں بچوں اور مردوں کا قتل عام روکنے میں کردار ادا کرنے کے بجائے ایک دوسرے کو الزام دینے میں مصروف ہیں۔

    اس سے قبل اقوام متحدہ کے سربراہ برائے انسانی حقوق زید راجہ الحسین نے غوطہ سمیت شام کےدیگر شہروں میں جاری بمباری کو جنگی جرم قرار دیا اور کہا تھا کہ  شام میں بمباری میں ملوث ممالک اپنے اس فعل کے جوابدہ ہوں گے،اور انہیں انسانی حقوق کی پامالی اور قتل عام پر جرائم کی عالمی عدالت میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔


    مزید پڑھیں : اقوام متحدہ نے شام میں بمباری کو جنگی جرم قرار دیدیا


    سیرین نیٹ ورک فار ہیوم رائٹس نے فروری میں شام میں بمباری کے باعث ہلاکتوں سے متعلق رپورٹ جاری کی ، جس کے مطابق فروری میں شام میں 1380 شہری جاں بحق ہوئے، جاں بحق افرادمیں 230 بچے ،191 خواتین شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے خبردارکیا ہے کہ متاثرہ علاقوں سے شہریوں کا فوری انخلا نہ ہوا توایک ہزارافراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام میں ایک ہفتےسےبمباری جاری‘ جاں افراد کی تعداد 500 ہوگئی‘121 بچےبھی شامل

    شام میں ایک ہفتےسےبمباری جاری‘ جاں افراد کی تعداد 500 ہوگئی‘121 بچےبھی شامل

    غوطہ: شامی شہرغوطہ میں سرکاری فوج کی ایک ہفتے سے جاری بمباری میں اب تک 500 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں 121 بچے بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی حکومت کے فوجی دستوں اور فضائیہ کی جانب سے 18 فروری سے جاری بمباری میں جاں بحق افراد کی تعداد 500 ہوگئی ہے۔

    سیرین آبزرویٹری گروپ کے مطابق بمباری شام اور روسی جیٹ طیارے کررہے ہیں تاہم روس اس بمباری میں براہ راست شمولیت سے انکار کررہا ہے۔

    انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ متعدد اسپتالوں نے بمباری کے بعد کام کرنا بند کردیا ہے۔

    دوسری جانب شامی حکومت نے شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ مشرقی غوطہ کوشدت پسندوں سے آزاد کروارہے ہیں۔


    اقوام متحدہ نےشام میں 30 روزہ جنگ بندی کی قرارداد منظورکرلی


    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں 30 روزہ جنگ بندی کے حوالے سے قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا ہے۔

    سلامتی کونسل کے 15 ارکان نے امداد کی ترسیل اور طبی بنیادوں پرانخلا کی اجازت دینے کے حق میں ووٹ دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اقوام متحدہ نےشام میں 30 روزہ جنگ بندی کی قرارداد منظورکرلی

    اقوام متحدہ نےشام میں 30 روزہ جنگ بندی کی قرارداد منظورکرلی

    نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں 30 روزہ جنگ بندی کے حوالے سے قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس قرارداد کو متفقہ طورپرمنظور کر لیا ہے جس میں شام میں 30 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    سلامتی کونسل کے 15 ارکان نے امداد کی ترسیل اور طبی بنیادوں پرانخلا کی اجازت دینے کے حق میں ووٹ دیا۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے یہ قرار داد شامی حکومت کے فوجی دستوں اور فضائیہ کی جانب سے باغیوں کے زیرقبضہ شہر مشرقی غوطہ پرمسلسل ایک ہفتے سے جاری بمباری کے تناظر میں پیش کی گئی۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ بندی پر فوراً عمل کیا جائے لیکن ساتھ میں انہیں جنگ بندی کے حوالے سے شام پر شک بھی ہے۔

    سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ ہفتے کو اس قرارداد کے منظور ہونے کے چند منٹ بعد ہی مشرقی غوطہ پر فضائی بمباری کی گئی۔


    شام میں ایک ہفتےسےبمباری جاری‘ جاں افراد کی تعداد 500 ہوگئی


    انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ شامی حکومت کے فوجی دستوں اور فضائیہ نے باغیوں کے زیر قبضہ شہر مشرقی غوطہ پر مسلسل ایک ہفتہ بمباری کی ہے جس میں اب تک پانچ سو عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ کویت اور سویڈن کی جانب سے پیش کیے جانے والے مسودے میں اس قرارداد کے منظور کیے جانے کے 72 گھنٹوں بعد 30 دن کے لیے ملک بھر میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شام میں 5روز سے بمباری جاری ، جاں بحق افراد کی تعداد400ہوگئی، 100 بچے بھی شامل

    شام میں 5روز سے بمباری جاری ، جاں بحق افراد کی تعداد400ہوگئی، 100 بچے بھی شامل

    غوطہ : شام کے شہرغوطہ میں سرکاری فوج کی بمباری جاری ہے، پانچ روز میں بمباری سے جاں بحق افراد کی تعداد چار سو ہوگئی جبکہ ایک ہزارسے زائد زخمی ہوگئے، جاں بحق افراد میں سو بچے بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی شہر غوطہ میں شامی فوج کی اندھا دھند بمباری نے بربادی کی نئی داستان رقم کردی ہے، خون میں نہائے پھول سے بچے عالمی برادری سے اپنا قصورپوچھ رہے ہیں لیکن انسانی حقوق کے چیمپئن ممالک خاموش ہیں۔

    پانچ روز میں جاری بمباری سے جاں بحق افراد کی تعداد 400 تک جاپہنچی جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے، جاں بحق افراد میں سو بچے بھی شامل ہیں۔

    بچے،بوڑھے جوان ہر گلی،ہر گھر میں لوگ اپنے پیاروں سے بچھڑنے کے غم میں نڈھال ہیں جبکہ شامی فورسز نے بچوں کے اسپتال سمیت مختلف اسپتالوں پر بم برسا کر انہیں ملبے کا ڈھیربنا دیا، شہرمیں دواؤں اورکھانے پینے کی اشیا کی قلت ہوگئی ہے۔


    مزید پڑھیں :  شام کے شہرغوطہ میں بمباری، 250 سے زائد افراد ہلاک


    اقوام متحدہ کی عارضی جنگ بندی کی اپیل رائیگاں گئی، روس نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں بیان میں کہا کہ شام میں فریقین کے درمیان سیزفائر معاہدہ طے نہیں ہوسکا۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق سیکڑوں شہری ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، انسانی حقوق گروپ آبزرویٹری کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2013 میں اسی علاقے میں مبینہ کیمیائی حملے میں شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد یہ اب تک کا دوسرا بڑاحملہ ہے، جس میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔


    مزید پڑھیں :  شام میں بچوں کی ہلاکتیں، یونیسیف نے احتجاجاً خالی اعلامیہ جاری کردیا


    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے شام میں بمباری کے باعث بچوں کی مسلسل ہلاکتوں پر کہا تھا کہ کسی لغت میں وہ الفاظ نہیں جو اس دکھ کے اظہار کرنے کی طاقت رکھتے ہوں اس لیے احتجاجاً ’’ خالی اعلامیہ ‘‘ جاری کرتے ہیں۔

    یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے دوران بچوں کی ہلاکتیں ہمارے مستقبل کا قتل ہیں جس سے دنیا آنے والی نسل کے بہترین ذہنوں سے محروم ہو جائے گی اور ان معصوم جانوں کے ضیاع پر والدین کو تسلی دینے اور انصاف کے حصول کی یقین دہانی کے لیے الفاظ نہیں مل رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شام کے شہرغوطہ میں بمباری، 250 سے زائد افراد ہلاک

    شام کے شہرغوطہ میں بمباری، 250 سے زائد افراد ہلاک

    صنعا : شام میں سرکاری ا فواج اورباغیوں کی جنگ شہریوں کے لئے موت کا پیغام بن گئی، 48 گھنٹوں میں شامی فوج کی غوطہ میں بمباری سے جاں بحق افراد کی تعداد 250 ہوگئی، ہلاک اورزخمی ہونے والوں میں بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام پر ایک بار پھر موت کے سائے منڈلانے لگے۔ سرکاری فورسزکے جنگی طیاروں کی بمباری سے شہری آبادی ملبے کے ڈھیرمیں تبدیل ہوگیا جبکہ لوگ اپنے گھروں میں بھی غیرمحفوظ ہوگئے۔

    فورسز کی فضائی کارروائی میں مزید پانچ افراد جان سے گئے جبکہ 200 زائدزخمی ہوئے، جس کے بعد 48 گھنٹوں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 250 ہوگئی۔

    بمباری سے زخمی بچوں کی فوٹیجز بھی عالمی ضمیرکوجھنجھوڑنے میں ناکام ہوگئیں، بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پرکوئی ایکشن نہیں لیا جارہا۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق سیکڑوں شہری ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، انسانی حقوق گروپ آبزرویٹری کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2013 میں اسی علاقے میں مبینہ کیمیائی حملے میں شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد یہ اب تک کا دوسرا بڑاحملہ ہے، جس میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔


    مزید پڑھیں :  شام میں بچوں کی ہلاکتیں، یونیسیف نے احتجاجاً خالی اعلامیہ جاری کردیا


    دوسری جانب اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیوں نے فریقین سے جنگ بندی کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ بمباری سے متاثرہ علاقوں میں افراد کوطبی امداد اور دیگر ضروری اشیا فراہم کی جاسکیں۔

    گذشتہ روز اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے شام میں بمباری کے باعث بچوں کی مسلسل ہلاکتوں پر کہا تھا کہ کسی لغت میں وہ الفاظ نہیں جو اس دکھ کے اظہار کرنے کی طاقت رکھتے ہوں اس لیے احتجاجاً ’’ خالی اعلامیہ ‘‘ جاری کرتے ہیں۔

    یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے دوران بچوں کی ہلاکتیں ہمارے مستقبل کا قتل ہیں جس سے دنیا آنے والی نسل کے بہترین ذہنوں سے محروم ہو جائے گی اور ان معصوم جانوں کے ضیاع پر والدین کو تسلی دینے اور انصاف کے حصول کی یقین دہانی کے لیے الفاظ نہیں مل رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شامی شہرعفرین کا بہت جلد محاصرہ کرلیں گے‘ ترک صدر

    شامی شہرعفرین کا بہت جلد محاصرہ کرلیں گے‘ ترک صدر

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ بہت جلد ترکی کی فورسز شام کے شہر عفرین کا محاصرہ کرلیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شامی شہرعفرین کا بہت جلد محاصرہ کرلیں گے۔

    رجب طیب اردگان نے کہا کہ ہمارے آپریشن کا مقصد اس جگہ کو ایک محفوظ علاقہ بنانا ہے جہاں ترکی میں موجود شامی مہاجرین واپس جاسکیں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترکی کا خیال ہے کہ وائی پی جے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی شاخ ہے جو 1984 سے ترکی کی ریاست کے خلاف بغاوت کررہی ہے۔

    خیال رہے کہ 2011 سے جنگ سے متاثرہ شام کے 35 لاکھ سے زائد لوگ ترکی میں پناہ گزیر بن کر جاچکے ہیں۔


    کرد جنگجوؤں نےشامی فوج سےمعاہدہ کرلیا


    یاد رہے کہ 3 روز قبل شام کے شمال مغربی علاقے عفرین میں لڑنے والے کرد جنگجوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے شامی حکومت سے معاہدہ کرلیا ہے۔

    کرد جنگجوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے شامی حکومت سے اس بات پر معاہدہ کیا ہے کہ وہ ترکی کی جاررحانہ کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے جنگجؤوں کو فوجی امداد فراہم کرے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • شام میں بچوں کی ہلاکتیں، یونیسیف نے احتجاجاً خالی اعلامیہ جاری کردیا

    شام میں بچوں کی ہلاکتیں، یونیسیف نے احتجاجاً خالی اعلامیہ جاری کردیا

    عمان : اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے شام میں بمباری کے باعث بچوں کی مسلسل ہلاکتوں پر کہا ہے کہ کسی لغت میں وہ الفاظ نہیں جو اس دکھ کے اظہار کرنے کی طاقت رکھتے ہوں اس لیے احتجاجاً ’’ خالی اعلامیہ ‘‘ جاری کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یونیسیف ( یونائیٹڈ نیشن انٹرنیشنل چلڈرن ایمرجنسی فنڈ) نے اپنی ویب سایٹ پر خالی اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں شام کے مشرقی علاقے غوطہ میں بمباری کے نتیجے میں 39 بچوں کے جاں بحق ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے اعلامیے کے آغاز پر مضمون کی جگہ پر یہ سطر تحریر کی گئی ہے کہ ’کوئی الفاظ ان جاں بحق بچوں، ان کے ماں باپ اور پیاروں کو انصاف نہیں دلا سکتے‘۔ اس کے بعد پورا صفحہ خالی چھوڑ دیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارے برائے اطفال نے نشریاتی اداروں کو جاری کرتے ہوئے اعلامیہ کے ساتھ ایک یادداشتی تحریر بھی بھیجی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شام میں معصوم بچوں کی ہلاکتوں پر خالی اعلامیہ جاری کیا جا رہا ہے کیوں کہ کسی لغت میں وہ الفاظ موجود نہیں جو ایسے سانحات اور مظالم کو بیان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔


    شامی بچے ایلان کردی کے بعد روہنگیا بچے کی بے جان تصویر نے دلوں کو لرزہ دیا


    دوسری جانب یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے دوران بچوں کی ہلاکتیں ہمارے مستقبل کا قتل ہیں جس سے دنیا آنے والی نسل کے بہترین ذہنوں سے محروم ہو جائے گی اور ان معصوم جانوں کے ضیاع پر والدین کو تسلی دینے اور انصاف کے حصول کی یقین دہانی کے لیے الفاظ نہیں مل رہے ہیں.


    بمباری سے متاثرہ شامی بچے کی ویڈیو نے عالمی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی


    واضح رہے کہ آج شام میں بمباری کے نتیجے میں 39 بچوں سمیت 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ اس قبل بھی شامی بچوں کی دہلانے والی تصاویر نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ دیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر جنگ بندی کے اقدامات کے صدائے احتجاج بھی بلند ہوئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔