Tag: شام

  • شام میں اپنی موجودگی کے بارے میں اسرائیل نے بڑا بیان جاری کر دیا

    شام میں اپنی موجودگی کے بارے میں اسرائیل نے بڑا بیان جاری کر دیا

    تل ابیب: اسرائیل نے احمد الشرع کے بیان پر رد عمل میں کہا ہے کہ اسے شام کی سرزمین کا لالچ نہیں ہے، وہاں موجودگی عارضی ہے۔

    شام میں عبوری عمل کے رہنما احمد الشرع کی جانب سے گزشتہ ہفتے اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ اسرائیل کو جنوب میں اپنی دراندازی بند کرنی چاہیے۔

    روس میں اسرائیلی سفیر سیمونا گالپرین نے اتوار کے روز ٹاس کو انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل شام میں زمینیں قبضہ کرنے کی خواہش نہیں رکھتا، اسرائیلی افواج سرحدی بفر زون میں عارضی طور پر موجود ہیں۔

    سفیر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ شام کے ساتھ سرحد پر اسرائیل علاقائی پیش رفت ختم کرنے کی تیاری کر رہا ہے، اور شام کی سرزمین پر اسرائیل کا کوئی بھی علاقائی عزم نہیں ہے۔

    ایران نے اپنے سب سے خطرناک ڈرون کو ’غزہ‘ کا نام دے دیا، ویڈیو جاری

    سفیر نے مزید وضاحت کی کہ اسرائیل بفرزون اور یو این سائٹس پر مسلح حملوں کے بعد وہاں سیکیورٹی کے لیے داخل ہوا تھا، اور یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ ایک بہت ہی محدود علاقہ ہے اور اسرائیلی فوجیں صرف عارضی طور پر وہاں موجود ہیں۔

    یاد رہے کہ شام کے رہنما احمد الشرع نے کہا تھا کہ شام اسرائیل کے ساتھ مشترکہ بفر زون میں اقوام متحدہ کی افواج کے استقبال کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے روئٹرز کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ خطے میں اسرائیل کی پیش قدمی ایرانی ملیشیا اور حزب اللہ کی موجودگی کی وجہ سے ہوئی ہے، لیکن آج دمشق کی آزادی کے بعد ان کا کوئی کردار نہیں رہا ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ اسرائیل بفر زون پر پیش قدمی کے لیے حیلے بہانے استعمال کر رہا ہے اور اسے پیچھے ہٹ جانا چاہیے۔

  • سعودی وزیر خارجہ کی احمد الشرع کے ساتھ اہم ملاقات

    سعودی وزیر خارجہ کی احمد الشرع کے ساتھ اہم ملاقات

    دمشق: سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے جمعرات کو دمشق میں پیپلز پیلس میں شام کی نئی انتظامیہ کے سربراہ احمد الشرع سے ملاقات کی۔

    اس اہم ملاقات کے دوران شہزادہ فیصل نے حرمین شریفین کے متولی شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولئ عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان کی جانب سے الشرع اور شامی عوام کو تہنیتی پیغام پہنچایا۔

    جواب میں احمد الشرع نے دوطرفہ تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے مملکت کی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ فریقین نے شام میں سیاسی، انسانی اور اقتصادی حالات میں بہتری کی کوششوں کا جائزہ لیا۔

    بات چیت اس اہم نکتے پر مرکوز تھی کہ شام میں سلامتی، استحکام اور اتحاد کو فروغ دیا جائے، فریقین نے ملک کے لیے سیاسی، انسانی اور اقتصادی مدد کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔

    دونوں رہنماؤں نے شام پر عائد پابندیوں کو ہٹانے کے معاملے پر بھی غور کیا، پابندیاں ہٹنے سے شام میں اقتصادی بحالی اور اہم انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے زیادہ مواقع فراہم ہو سکیں گے، سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ شام کی نئی انتظامیہ عالمی اور عوامی سطح پر درست اقدامات کر رہی ہے۔

    حماس کا اسرائیل کی یرغمال خواتین فوجیوں کو رہا کرنے کا اعلان

    انھوں نے کہا سعودی عرب شام کے ساتھ کھڑا ہے، بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے کے لیے مزید بہتر فیصلوں کی ضرورت ہے۔

    اس ملاقات کو جنگ زدہ ملک کی بحالی اور تعمیر نو کے نازک دور میں سعودی عرب اور شام کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے میں ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

  • شام کی نئی عبوری حکومت نے پاسپورٹ کا اجراء شروع کر دیا

    شام کی نئی عبوری حکومت نے پاسپورٹ کا اجراء شروع کر دیا

    شام کی نئی عبوری حکومت کی جانب سے عوام کے لئے پاسپورٹ کا اجراء شروع کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عبوری حکومت کی وزارت داخلہ سے منسلک شعبہ مہاجرت و پاسپورٹ نے دوبارہ سے خدمات کا آغاز کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق پاسپورٹ کاروائیاں شروع ہونے کے ساتھ ہی زیرِ چھپائی پاسپورٹوں کو جلد از جلد مکمل کر کے مالکان کے حوالے کر دیا جائے گا۔

    دوسری جانب یورپ کی سب سے بڑی معیشت والے ملک جرمنی نے شام کے لیے بڑی امداد کا اعلان کر دیا۔

    وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے سعودی عرب کی میزبانی میں شام کے بارے میں ہونے والے ریاض اجلاس کے موقع پر اعلان کیا کہ جرمنی شام کے لیے انسانی امداد پر 50 ملین یورو ($ 51.3 ملین) خرچ کرے گا۔

    بیئربوک نے کہا کہ اب شامیوں کو اقتدار کی منتقلی سے فوری فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے اور ہم شام میں ان لوگوں کی مدد کرتے رہتے ہیں جن کے پاس خانہ جنگی کے تمام سالوں میں ایسا کچھ نہیں تھا۔

    پریس بریفنگ کے دوران وزیر نے کہا کہ ہم خوراک، ہنگامی پناہ گاہ اور طبی نگہداشت کے لیے مزید 50 ملین یورو فراہم کریں گے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ پچھلے سال کے دوران نہ صرف لاکھوں لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے، کافی خوراک نہیں ملی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم شام کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے تاکہ ہر ایک کے لیے پرُامن منتقلی میں کردار ادا کیا جا سکے۔

    لبنان میں حزب اللہ کے اہداف پر اسرائیل کی بمباری

    وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ امداد نہ صرف شام میں موجود لوگوں کی مدد کے لیے درکار ہے بلکہ یہ جرمنی اور پورے یورپ میں سیکیورٹی کے لیے سرمایہ کاری کے طور پر بھی کام کرتی ہے۔

  • امریکا نے شام کو پابندیوں میں بڑا ریلیف دے دیا

    امریکا نے شام کو پابندیوں میں بڑا ریلیف دے دیا

    واشنگٹن: امریکا نے شام کو پابندیوں میں بڑا ریلیف دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے پیر کے روز شام کی عبوری حکومت پر لگائی گئی کچھ پابندیوں میں نرمی کر دی ہے، تاکہ نئی انتظامیہ کو بشارالاسد کی معزولی کے بعد انسانی امداد کی اجازت دی جا سکے۔

    امریکی محکمہ خزانہ نے 6 ماہ تک جاری رہنے والا ایک جنرل لائسنس جاری کیا ہے، جس کے تحت شامی حکومتی اداروں کے ساتھ لین دین کی جا سکے گی، یہ استثنیٰ 7 جولائی تک برقرار رہے گی، اس دوران شام توانائی کے حصول کے لیے لین دین کر سکے گا اور ذاتی ترسیلات زر کی بھی اجازت ہوگی۔

    شام کو اس وقت بجلی کی شدید قلت کا سامنا ہے، زیادہ تر علاقوں میں سرکاری فراہم کردہ بجلی دن میں صرف دو یا تین گھنٹے دستیاب ہوتی ہے، نگراں حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا ہدف دو ماہ کے اندر روزانہ 8 گھنٹے تک بجلی فراہم کرنا ہے۔

    شام میں ملازمین کی تنخواہوں میں زبردست اضافہ

    واضح رہے کہ امریکا، برطانیہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک نے 2011 میں جمہوریت کے حامی مظاہروں پر اسد کے کریک ڈاؤن کے بعد شام پر سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ امریکا کے نائب وزیر خزانہ والی اڈیمو نے کہا کہ ان کا محکمہ شام میں انسانی امداد اور ذمہ دار حکومت کی حمایت جاری رکھے گا۔

    خیال رہے کہ بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے ملک کے نئے حکام کے نمائندوں نے کہا ہے کہ نیا شام دنیا کے لیے کھلے پن کا مظاہرہ کرے گا۔ شام کے نئے وزیر تجارت نے کہا ہے کہ دمشق ملک پر سخت امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایندھن، گندم یا دیگر اہم اشیا کی درآمد کے معاہدے کرنے سے قاصر ہے۔

  • شام میں ملازمین کی تنخواہوں میں زبردست اضافہ

    شام میں ملازمین کی تنخواہوں میں زبردست اضافہ

    شام کی عبوری حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 400 فی صد تک اضافہ کر دیا ہے۔

    شام کے عبوری وزیر خزانہ نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ حکومت نے اگلے ماہ سے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں چار سو فی صد بڑھا دی ہیں۔

    تنخواہوں میں اضافے کے فیصلے پر عمل سے قبل سرکاری انتظامی ڈھانچے کی ’ری اسٹرکچرنگ‘ بھی مکمل کی جائے گی، تاکہ حکومتی معاملات روانی سے چلائے جا سکیں اور احتساب کا عمل بھی جاری ہو۔

    وزیر خزانہ محمد ابازید نے کہا کہ تنخواہوں میں اضافے کے ذریعے ملک میں موجودہ معاشی تنگی کا فوری تدارک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    شام میں ترک نواز اور کردوں میں لڑائی، 100 افراد ہلاک

    تنخواہوں میں اضافے کی وجہ سے اس مد میں شامی حکومت کو 1.65 کھرب شامی پاؤنڈز مزید خرچ کرنے ہوں گے، یہ رقم 127 ملین ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ حکومتی اعلان کے مطابق یہ اضافی اخراجات موجودہ حکومتی وسائل کے علاوہ علاقائی سطح سے ملنے والی امدادی رقوم سے پورے کیے جائیں گے۔

    شام کی عبوری حکومت نے توقع ظاہر کی ہے کہ مختلف ملکوں کے بینکوں میں اس کی منجمد کی گئی رقوم بھی جاری ہو جائیں گی۔

  • شام اور سعودی عرب میں تاریخی تعلقات کا نیا باب کھل گیا

    شام اور سعودی عرب میں تاریخی تعلقات کا نیا باب کھل گیا

    ریاض: شامی وزیر خارجہ پہلے سرکاری دورے پر ریاض پہنچ گئے، اسعد الشیبانی کا کہنا ہے کہ شام اور سعودی عرب میں تاریخی تعلقات کا نیا باب کھلے گا۔

    تفصیلات کے مطابق شامی وزیرِ خارجہ اسعد الشیبانی کی سربراہی میں شامی وفد پہلے سرکاری دورے پر ریاض پہنچ گیا، وفد میں وزیر دفاع اور انٹیلی جنس سربراہ بھی شامل ہیں۔ سعودی نائب وزیر خارجہ انجینئر ولید الخریجی نے ریاض میں شام کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد کا استقبال کیا۔

    اسعد الشیبانی نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ’’میں ابھی ابھی وفد کے ہمراہ سعودی عرب پہنچا ہوں، یہ آزاد شام کی تاریخ کا پہلا دورہ ہے اور اس کے ذریعے ہم شام اور سعودی تعلقات میں ایک نیا اور روشن صفحہ کھولنے کی خواہش رکھتے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان طویل مشترکہ تاریخ کے لیے موزوں ہے۔‘‘

    اے ایف پی کے مطابق گزشتہ ماہ، ایک سعودی وفد نے دمشق میں شام کے نئے رہنما، حیات تحریر الشام کے سربراہ، احمد الشرع سے ملاقات کی تھی،

    پچھلے ہفتے، العربیہ ٹیلی ویژن کو ایک انٹرویو میں شرع نے کہا تھا کہ شام کے مستقبل میں سعودی عرب کا یقینی طور پر ایک بڑا کردار ہوگا، اور یہ کہ شام میں تمام پڑوسی ممالک کے لیے سرمایہ کاری کا ایک بڑا موقع ہوگا۔ واضح رہے کہ شام کی معیشت اور انفراسٹرکچر 13 سال سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی سے تباہ ہو چکا ہے، جس کا آغاز 2011 میں جمہوریت کے حامی مظاہروں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن سے ہوا تھا۔

    سعودی عرب نے 2012 میں اسد کی حکومت سے تعلقات منقطع کر لیے تھے اور ملک کی خانہ جنگی کے آغاز میں شامی باغیوں کی حمایت کی تھی۔ لیکن گزشتہ سال، ریاض نے اسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات بحال کیے اور اس کی علاقائی تنہائی کو ختم کرتے ہوئے شام کی عرب لیگ میں واپسی میں اہم کردار ادا کیا۔

  • شام میں انتخابات کب ہوں گے؟ ابو محمد الجولانی نے بتا دیا

    شام میں انتخابات کب ہوں گے؟ ابو محمد الجولانی نے بتا دیا

    دمشق: ابو محمد الجولانی نے کہا ہے کہ شام میں عام انتخابات کے انعقاد میں 4 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

    حیات تحریر الشام گروپ کے سربراہ احمد الشرع المعروف ابو محمد الجولانی نے اتوار کو سعودی سرکاری نشریاتی ادارے العربیہ کو انٹرویو میں کہا کہ سابق صدر بشار الاسد کی انتظامیہ کے خاتمے کے بعد ملک میں انتخابات کے انعقاد میں چار سال لگ سکتے ہیں۔

    انھوں نے شام میں ممکنہ انتخابات کے لیے پہلی بار ٹائم لائن دیتے ہوئے کہا کہ نئے آئین کی تیاری میں 3 سال، جب کہ انتخابات کے انعقاد میں چار سال لگ سکتے ہیں کیوں کہ اس کے لیے ایک جامع مردم شماری کی ضرورت ہے۔

    الجولانی نے کہا کہ ملک میں اہل ووٹرز کی شناخت میں وقت لگے گا، خانہ جنگی کے دوران بہت سے شامی اندرونی طور پر بے گھر ہو گئے ہیں، یا انھوں نے دوسرے ملکوں میں پناہ لی ہے۔

    شام میں پہلی بار خاتون انتہائی اہم منصب پر تعینات

    احمد الشرع نے کہا کہ اسد حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد شامی عوام کو ’عوامی سروسز‘ میں نمایاں تبدیلی اور بہتری دیکھنے میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ اس ماہ کے شروع سے ملک کی قیادت سنبھالنے کے بعد سے الشرع کی حکومت پر اس حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں کہ وہ کثیر النسل ملک پر حکومت کیسے کریں گے، انھوں نے واضح کیا کہ شام کو اپنے نظام قانون کی تعمیر نو کی ضرورت ہے اور قانون کے مطابق انتخابات کرانے کے لیے ایک آبادی کی ایک جامع مردم شماری کرانی ہوگی۔

    واضح رہے کہ شام بہت سے نسلی اور مذہبی گروہوں کا گھر ہے، جن میں کرد، آرمینیائی، آشوری (سُریانی)، عیسائی، دروز، علوی شیعہ اور عرب سنی شامل ہیں، عرب سنیوں کی اکثریت ہے۔

  • شام میں حملوں کے ردعمل میں اسرائیل پر حملے ہوسکتے ہیں، روسی وزیرخارجہ

    شام میں حملوں کے ردعمل میں اسرائیل پر حملے ہوسکتے ہیں، روسی وزیرخارجہ

    روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ شام میں سرحد پار سے حملوں کے ردعمل میں اسرائیل پر حملے ہوسکتے ہیں۔

    اسرائیل کی جانب سے شام میں حملوں کے بعد روس نے خبردار کردیا ہے، روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو شام میں حملوں سے گریز کرنا چاہیے، یہودی ریاست کے لاپرواہ اقدامات مشرق وسطیٰ میں امن تباہ کرسکتے ہیں۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے مزید کہا کہ ماسکو دمشق اور دیگر علاقائی شراکت داروں کے ساتھ رابطے کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ شام کے ٹکڑے کرنے کی اجازت کسی کو نہیں ہونی چاہیے، روس متحد شام دیکھنا چاہتا ہے اور نئی انتظامیہ سے تعلقات چاہتا ہے۔

    روسی وزیرخارجہ نے کہا کہ شامی نئے سربراہ نے روس کیساتھ تعلقات کو دیرینہ، اسٹریٹیجک قرار دیا ہے، روس شام کی نئی عبوری انتظامیہ سے سفارتی و فوجی سطح پر رابطے میں ہے۔

  • شامی حکومت کو ابھی سے کرفیو نافذ کرنا پڑ گیا

    شامی حکومت کو ابھی سے کرفیو نافذ کرنا پڑ گیا

    دمشق: شام کی عبوری انتظامیہ نے بدھ کے روز کئی شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام میں عبوری حکومت کو چیلنجز کا سامنا ہے، حکام نے مغربی ساحلی شہروں طرطوس اور لطاکیہ اور مرکزی شہر حمص میں 24 گھنٹے کے کرفیو کا اعلان کیا، جو جمعرات کی صبح 5 بجے سے نافذ العمل ہے۔

    طرطوس میں بشارالاسد کی حامی فورسز کے حملوں میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت 17 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے تھے، جھڑپیں بشارالاسد کے ملٹری جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کی گرفتاری کے دوران ہوئیں۔

    شامی صوبہ طرطوس بشارالاسد کا مضبوط گڑھ مانا جاتا ہے، محمد کانجو حسن کی گرفتاری کے لیے جانے والے پولیس اہلکاروں کو گھات لگا کر نشانہ بنایا گیا، شام کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ حملے کے ذمہ داروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔

    بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد بڑے پیمانے پر شہروں میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، جن کی قیادت اقلیتی علوی اور شیعہ کمیونٹیز کر رہے ہیں، روئٹرز نے مقامی رہائشیوں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسد کے وفادار ہونے کے ناطے علویوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس پر وہ مظاہرے کرنے لگے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق بدھ کے روز علوی کے مزار سے متعلق ایک ویڈیو گردش کرنے لگی تھی جس میں دیکھا گیا کہ جنگجوؤں نے مزار پر حملہ کر کے پانچ نگرانوں کو مارا اور مزار کو نذر آتش کر دیا، یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شام کے کئی شہروں میں ہزاروں افراد نے احتجاج شروع کیا۔ لطاکیہ، طرطوس، حمص، دمشق اور حما میں مظاہرین نے اس واقعے کو علوی برادری کے اہم مذہبی مقام پر حملہ قرار دیا۔

  • شامی رہنما احمد الشرع کی گرفتاری پر 10 ملین ڈالر کا انعام ختم

    شامی رہنما احمد الشرع کی گرفتاری پر 10 ملین ڈالر کا انعام ختم

    واشگنٹن: شام کے باغی رہنما احمد الشرع الجولانی کی گرفتاری پر 10 ملین ڈالر کا انعام ختم کر دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کو شامی رہنما احمد الشرع کی گرفتاری پر مقررہ دس ملین ڈالر کا انعام ختم کر دیا گیا ہے، شام کے نئے رہنما احمد الشرع جو ابو محمد الجولانی کے نام سے جانے جاتے ہیں، واشنگٹن نے ان کی گرفتاری پر مقرر انعام ختم کر دیا ہے۔

    سر پر انعام ختم کیے جانے کا ایک سبب احمد الشرع کے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے وعدے ہیں، گزشتہ روز مشرق وسطیٰ کے لیے سینئر امریکی سفارت کار باربرا لیف سمیت تین رکنی وفد نے دمشق میں حیات تحریر الشام کے سربراہ احمد الشرع سے ملاقات کی تھی۔

    باربرا لیف نے الشرع کو بتایا کہ امریکا شام میں ایک ایسی حکومت دیکھنے کا خواہش مند ہے جو شام کے عوام کی ہو اور وہ شام کی تمام نسلی اور مذہبی برادریوں اور خواتین کے حقوق کا احترام کرتی ہو۔

    ’ہماری کامیابی نے ایرانی منصوبے کو 40 سال پیچھے دھکیل دیا‘

    حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) گروپ کی قیادت میں اس ماہ کے شروع میں بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد، امریکی سفارت کاروں کا شام کا یہ پہلا دورہ تھا۔ امریکا نے 2018 میں ایچ ٹی ایس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، احمد الشرع اس گروپ کے رہنما ہیں اور کبھی القاعدہ کے ساتھ منسلک تھے۔

    لیف نے کہا کہ امریکا نے جمعہ کی بات چیت کے دوران ’مثبت پیغامات‘ موصول ہونے کے بعد الشرع کے سر پر انعام ختم کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں اس بات کو یقینی بنانے کا وعدہ بھی شامل ہے کہ ’دہشت گرد‘ گروہ خطرہ نہیں بنیں گے۔