Tag: شام

  • ترکی کا شام میں داعش کے خلاف آپریشن

    ترکی کا شام میں داعش کے خلاف آپریشن

    انقرہ : ترکی نےدولت اسلامیہ کہلانے والی دہشت گرد تنظیم کے خلاف آپریشن کے لیے شمالی شام میں مزید ٹینک بھیجے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے ٹینک شمالی شام میں ترکی کے سرحدی گاؤں کیلیس سے داخل ہوئے.ٹینکوں کے داخلے کے بعد شام کے علاقے میں سے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور دھوئیں کے بادل دیکھے گئے.

    اس علاقے میں ترک فوج کی پیش قدمی کے بعد شہریوں کو انخلا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا.جبکہ ٹینکوں کی معاونت ترکی کی آرٹلری کر رہی ہے جو داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کر رہی ہے.

    رپوٹس کے مطابق شمالی شام میں ترکی کے20 ٹینک،پانچ بکتر بند گاڑیاں آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں.ترک فوج کی یہ کارروائی جرابلس سے 55 کلومیٹر جنوب مغرب میں کی جا رہی ہے.

    *ترکی کی شامی قصبے جرابلس میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری

    ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغیوں کا کہنا ہے کہ ترکی کے آپریشن کا مقصد دولت اسلامیہ پر مشرق اور مغرب دونوں جانب سے دباؤ ڈالنا ہے اور اب تک انہوں نے کم ازکم آٹھ گاؤں دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے واپس حاصل کیے ہیں.

    *ترکی کی شامی علاقے میں داعش پر بمباری

    ترکی کی جانب یہ آپریشن ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب تین روز قبل ہی ترکی نے شامی بحران میں امریکی کردار پر تنقید کی تھی.

    ترکی کی فوج شام میں دولت اسلامیہ کو نشانہ بنا رہی ہے لیکن ساتھ ساتھ کرد جنگجوؤں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے.

    *شام میں ترکی کے فضائی حملے،35 شدت پسند ہلاک

    یاد رہے گزشتہ دنوں جرابلس کے جنوب مغرب میں 55 کلومیٹر کے فاصلے پرترکی نے شام میں اپنی پہلی کارروائی کی تھی.

    واضح رہے کہ برطانیہ سے شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے سریئن آبرزرویٹری نامی گروہ کا کہنا ہے کہ باغیوں نے جرابلس اور مغربی علاقے دونوں کے اطراف میں موجود گاؤں دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے واپس لے لیے ہیں.

  • ‘اک خواب سفر میں رہتا ہے’

    ‘اک خواب سفر میں رہتا ہے’

    جنگیں سب کچھ تباہ کردیتی ہیں۔ یہ شہروں کو برباد کرکے وہاں رہنے والے لوگوں سے ان کے زندہ رہنے کی امیدیں بھی چھین لیتی ہیں۔ بچے، بڑے، بزرگ، خواتین، جنگلی حیات، درخت، فطرت سب کچھ ہی جنگ کی تباہ حالی کاشکار ہوجاتے ہیں۔

    جنگوں سے بچے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ ان کی تعلیم، کھیل کود، ان کا پورا بچپن جنگ کی نذر ہوجاتا ہے اور وہ تا عمر اس کے ہولناک اثرات کا شکار رہتے ہیں۔

    لیکن بچوں کی ایک اچھی عادت یہ ہے کہ وہ امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے۔ سخت ترین حالات میں بھی وہ اچھے وقت کی آس لگائے ہوتے ہیں اور اس دن کے انتظار میں ہوتے ہیں جب سورج نکلے گا اور اور وہ بلا خوف خطر سبزہ زاروں میں کھیل سکیں گے۔

    لاکھوں بچے ہجرت پر مجبور *

    اقوام متحدہ کے امور برائے انسانی ہمدردی کے ادارے یو این او سی ایچ اے نے جنگ زدہ علاقوں میں ایک پروجیکٹ کا آغاز کیا جس کے تحت جنگوں سے متاثر بچوں سے ان کے مستقبل کے منصوبوں کے بارے دریافت کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے کچھ غیر ملکی اخبارات کے فوٹو گرافرز کی خدمات حاصل کی گئیں۔

    ان فوٹو گرافرز نے اردن میں واقع شامی مہاجرین کے کیمپ اور افریقہ میں شورش زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں موجود بچوں کی تصویر کشی کی۔

    اس پروجیکٹ کا مقصد دنیا کو جنگ کے بدنما اور ہولناک اثرات کی طرف توجہ دلانا تھا کہ کس طرح جنگیں اور تنازعات ننھے ذہنوں کے خوابوں کو چھین لیتے ہیں۔

    1

    اردن میں پناہ گزین شام سے تعلق رکھنے والی فاطمہ آرکیٹیکچر بننا چاہتی ہے۔ اس کا خواب ہے کہ وہ اجڑے ہوئے شام میں دوبارہ سے خوبصورت گھر اور عمارتیں تعمیر کرے گی۔

    13

    وسطی جمہوری افریقہ سے تعلق رکھنے والا مصطفیٰ فوٹو گرافر بننا چاہتا ہے۔

    2

    شام سے ہی تعلق رکھنے والی ایک اور بچی ہاجا خلا باز بننا چاہتی ہے۔ وہ بتاتی ہے، ’میں جب اسکول کی کتابوں میں خلا کے بارے میں پڑھتی تھی تو مجھے وہ بہت دلچسپ لگتا تھا، میں خلا میں جانا چاہتی ہوں‘۔

    ہاجا آج کل اردن کے پناہ گزین کیمپ میں مقیم ہے۔

    3

    وسطی جمہوری افریقہ کی چباؤ پائلٹ بننا چاہتی ہے۔

    عوامی جمہوریہ کانگو سے تعلق رکھنے والا ایلادی سیاستدان بننا چاہتا ہے۔

    5

    نائیجریا سے تعلق رکھنے والی سکیما استاد بننا چاہتی ہے۔

    6

    ایک اور شامی بچی فاطمہ سرجن بننا چاہتی ہے۔

    8

    وسطی جمہوری افریقہ کے مہمت کو فٹبال اور میوزک دونوں کا جنون ہے۔ بڑے ہونے کے بعد وہ ان دونوں میں سے کسی ایک شعبہ میں جانا چاہتا ہے۔

    9

    سیرالیون سے تعلق رکھنے والا مائیکل مستقبل میں ڈاکٹر بننا چاہتا ہے۔

    11

    شامی بچی امینہ پائلٹ بننا چاہتی ہے۔

    اردن میں قیام پذیر منتہا فوٹو گرافر بننا چاہتی ہے۔

    14

    وسطی جمہوری افریقہ کی سفینہ شیف بننا چاہتی ہے۔

    10

    شامی پناہ گزین نسرین ٹریفک پولیس اہلکار بننا چاہتی ہے۔

    وسطی جمہوری افریقہ کا ابراہیم اپنے ملک کی فوج میں بطور سپاہی خدمات انجام دینا چاہتا ہے۔

  • شام میں ترکی کے فضائی حملے،35 شدت پسند ہلاک

    شام میں ترکی کے فضائی حملے،35 شدت پسند ہلاک

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ترکی شام میں کرد جنگجوؤں کے ساتھ اُسی عزم سے لڑے گا جیسے وہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ سے لڑ رہا ہے.

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی افواج نے شام میں جرابلس کے قریب کرد علاقوں میں بمباری کی،جس میں 35فراد ہلاک ہوئے ہیں.ترک فوج کا کہنا ہے کہ فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے کرد شدت پسند تھے.

    یہ فضائی حملےترکی کی جانب سے شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ اور کر جنگجوؤں کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن کے پانچویں روز کیا گیا.

    *ترکی میں دھماکہ، 9افراد ہلاک، 64زخمی

    خیال رہے کہ گزشتہ روزصدر رجب طیب اردگان نے جنوبی شہر غازی عنتب کا دور کیا جہاں گذشتہ ہفتے ایک خود کش دھماکے 50 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے.

    *ترکی میں شادی کی تقریب کے قریب دھماکہ،50افراد جاں بحق

    غازی عنتب کے دورے کے دوران ترک صدر نے کہا کہ ’ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشن اُن کے خاتمے تک جاری رہے گا۔‘

    *ترکی کی شامی قصبے جرابلس میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری

    ترکی کی افواج نے شامی باغیوں کی حمایت سے دولت اسلامیہ کو پسپا کیا ہے اور اُن کی کرد جنگجوؤں سے بھی جھڑپیں جاری ہیں.

    سیئرین آوبزیرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق جبل الکوثہ کے قریب فضائی بمباری میں 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ایک دوسرے واقعے 15 افراد مارے گئے ہیں.

    ترکی کی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اُس نے 25 کرد جنگجوؤں کو ہلاک کیا ہے جو پی وائی ڈی کے اراکین تھے.

    جبل الکوثہ کا علاقہ شام کے سرحدی شہر جرابلس سے 14 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور اس علاقے میں کرد افواج اور مقامی جنگجوؤں کا کنٹرول ہے۔

    واضح رہے ہفتے کو ترکی کے ٹینک پر راکٹ داغا گیا تھا جس سے ترکی کا ایک فوجی ہلاک ہو گیا تھا.ترکی نے راکٹ حملے کا الزام کرد ملیشیا پر عائد کیا تھا.

  • شامی شہر حلب میں دوبم حملے،15 افراد ہلاک

    شامی شہر حلب میں دوبم حملے،15 افراد ہلاک

    حلب : شام کے شہر حلب میں بیرل بم حملوں میں کم از کم پندرہ افراد جان کی بازی ہار گئے.مرنے والوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے.

    تفصیلات کےمطابق شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والی ایک برطانوی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق باغیوں کے زیرِ تسلط حلب میں ہونے والے اس حملے میں نشانہ بننے والے لوگ خود وہاں پر ایک دوسرے بم حملے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں جمع ہوئے تھے.

    تنظیم کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ بیرل بم کے اس حملے کے بعد کئی ایمبولینس گاڑیوں کو جائے وقوعہ کی جانب جاتے دیکھا گیا اور جب لوگوں کی ایک بڑی تعداد وہاں جمع تھی تو دوسرا بم حملہ ہوا جس میں مزیدافراد ہلاک ہوگئے.

    *شام : حلب پر بیرل بم حملہ، 11 بچوں سمیت 15 شہری جاں بحق

    حلب کے باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں ہونے والے پہلے بیرل بم حملے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تعداد بچوں کی بتائی جاتی ہے.

    *حلب میں بمباری: بھائی کے غم میں بلکتے دوبھائیوں کی ویڈیو نے دنیا کو رلادیا

    دوسری جانب حکومت اور باغیوں کے درمیان معاہدے اور حکومتی فورسز کے محاصرے کے خاتمے کے بعد دمشق کے مضافاتی علاقے داریا سے لوگوں کا انخلا جاری ہے اور وہاں سے مزید رہائشیوں کی نقل مکانی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں.

    معاہدے کے بعد کہا جا رہا ہے کہ صدر اسد کے مخالف سینکڑوں باغی اور ان کے خاندان اس علاقے میں واپس آنا شروع ہو گئے ہیں جو باغیوں کے زیر تسلط ہے.

    بم حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب شام میں جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں ایک مرتبہ پر عروج پر ہیں.

    خیال رہے کہ جمعے کو امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروو اور ان کے درمیان ہونے والی بات چیت میں ’یہ طے پا گیا ہے کہ شام میں جنگ بندی کے حوالے سے جاری بات چیت کی سمت کیا ہو گی‘ تاہم جان کیری کا کہنا تھا کہ ابھی تک ’کچھ باریک مسائل‘ طے ہونا باقی ہیں.

    مذاکرات کے بعد روسی وزیر خارجہ سرگئی لیورو کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ’باہمی عدم اعتماد میں کمی‘ کی ہے.

    واضح رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی میں امریکہ باغیوں کی حمایت کرتاچلا آیا ہے جبکہ صدر بشارالاسد کو روس کی حمایت حاصل ہے.

  • حلب میں بمباری: بھائی کے غم میں بلکتے دوبھائیوں کی ویڈیو نے دنیا کو رلادیا

    حلب میں بمباری: بھائی کے غم میں بلکتے دوبھائیوں کی ویڈیو نے دنیا کو رلادیا

    حلب : کہتے ہیں کہ ایک تصویر ایک ہزار الفاظ سے زیادہ پر تاثیر ہوتی ہے۔ شامی شہر حلب میں اپنے بھائی کے غم میں بلکتے دو بھائیوں کی ویڈیو نے دنیا کو رلا کر رکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پھوٹ پھوٹ کر روتے یہ دونوں بچے سگے بھائی ہیں۔ دھول سے اٹے ان کے چہروں پر خوف کے لہراتے سائے نمایاں ہیں۔


    بمباری میں زندہ بچ جانے والے دونوں بچے روتے ہوئے ایک دوسرے سے لپٹ کر اپنے تیسرے بھائی کو یاد کر رہے ہیں جو اتنا خوش قسمت نہیں تھا کہ زندہ رہ پاتا۔

    BHAI POST 1

    ان کا ایک بھائی بمباری میں جاں بحق ہوگیا تھا، وہ کبھی گھر کے آنگن میں اِن کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔ اب تو وہ گھر ہی نہیں رہا جس کے آنگن میں تینوں بھائیوں کا شور گونجتا تھا۔

    مزید پڑھیں : شام : حلب پر بیرل بم حملہ، 11 بچوں سمیت 15 شہری جاں بحق

    شام کے شہر حلب پر ہونے والی تباہ کن فضائی بمباری نے شہر کی گلیاں کھنڈر بنا دیں۔ تیرہ معصوم بچے اس حملے میں جان کی بازی ہار گئے۔

    BHAI POST 2

    گزشتہ ہفتے بھی حلب پر فضائی حملے کے بعد ایک ایمبولینس میں ساکت بیٹھے پانچ سالہ عمران کی تصویر نے بھی دنیا کو دہلا دیا تھا۔ کوئی صاحب دل ایسا نہ ہوگا جس نے ان بھائیوں کے درد اور زخمی عمران کے سکوت کو محسوس نہ کیا ہو۔

     

  • ترکی کی شامی قصبے جرابلس میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری

    ترکی کی شامی قصبے جرابلس میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری

    انقرہ : شام میں ترکی کے ایک درجن کے قریب ٹینک سرحد عبور کر کے شامی قصبے جرابلس میں داخل ہو گئے.جرابلس میں داعش اور کرد جنگجوؤں کے 70اہذاف کو نشانہ بنایا گیا.

    تفصیلات کےمطابق ترکی نے داعش کے خلاف شام میں آپریشن کا آغاز جرابلس پر شدید بمباری سے کیا جس میں آرٹلری اور ترک فضائیہ کا استعمال کیا گیا جس نے 12 ہوائی حملے کیے گئے.

    ترک فوج کے مطابق آرٹلری اور راکٹ لانچرز سے 224 راکٹ داغے گئے جبکہ ترک فضائیہ نے بمباری بھی کی اورجرابلس کے علاقے میں 70 اہداف کو تباہ کر دیا.

    ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا کہ حملے کا مقصد دولت اسلامیہ اور کرد جنگجوؤں کو نشانہ بنانا ہے.

    *ترکی میں شادی کی تقریب کے قریب دھماکہ،30افراد جاں بحق

    ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے کہا ہے کہ شام کے شمالی علاقوں سے دولتِ اسلامیہ کا صفایا کر دیا جائے گا.

    ترکی نے یہ آپریشن ایک ایسے وقت شروع کیا ہے جب بدھ کے روز امریکی نائب صدر ترکی کا دورہ کرنے والے ہیں.یہ 15 جولائی کی ناکام بغاوت کے بعد سے کسی بھی مغربی اہلکار کا ترکی کا سب سے اعلیٰ سطح کا دورہ ہے.

    *ترکی کی شامی علاقے میں داعش پر بمباری

    واضح رہے دوروز قبل ترکی نے شام کے شمالی علاقے میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ پر بمباری کی.داعش پر بمباری ترکی کے شہر غازی عنتب میں شادی کی تقریب میں خودکش حملے کی بعد کی گئی.

  • ترکی کی شامی علاقے میں داعش پر بمباری

    ترکی کی شامی علاقے میں داعش پر بمباری

    انقرہ : ترکی نے شام کے شمالی علاقے میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ پر بمباری کی ہے.داعش پر بمباری ترکی کے شہر غازی عنتب میں شادی کی تقریب میں خودکش حملے کی بعد کی گئی.

    تفصیلات کے مطابق ترکی جانب سے دولتِ اسلامیہ پر بمباری ہفتےکو غازی عنتب شہر میں شادی کی تقریب پر خودکش حملے کے بعد کی گئی.خودکش حملے میں 54 افراد ہلاک ہو گئے جن میں سے اکثریت بچوں کی تھی.

    ترکی نے اپنی حدود سے توپخانے کے ذریعے شامی علاقے جرابلس‎‎ اور منبج میں دولتِ اسلامیہ اور کرد ملیشیا وائے پی جی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا.

    *ترکی میں شادی کی تقریب کے قریب دھماکہ،30افراد جاں بحق

    ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے کہا ہے کہ شام کے شمالی علاقوں سے دولتِ اسلامیہ کا صفایا کر دیا جائے گا.

    اطلاعات کے مطابق غازی عنتب شہر میں اس وقت 15 سو کے قریب شامی باغی موجود ہیں اور یہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے احکامات کے انتظار میں ہیں.

    دوسری جانب ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ غازی عنتب شہر میں خودکش حملہ کرنے والے بمبار کی عمر کا تعین ابھی نہیں ہو سکا.

    *شادی کی تقریب میں دھماکہ ’بارہ سے چودہ سالہ لڑکے‘نے کیا،ترک صدر

    اس سے پہلے کہا جا رہا تھا کہ خودکش بمبار کی عمر 12 سے 14 برس تھی تاہم ترک وزیراعظم کے مطابق خودکش بمبار کی عمر کا تعین عینی شاہدین کی مدد سے کیا گیا تھا لیکن ابھی حتمی طور پر ابھی واضح نہیں ہو سکا.

    غازی عنتب میں خودکش حملے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ خودکش بمبار کی عمر 12 سے 14 سال کے درمیان تھی.

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ترک صدر نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا تھا

  • دمشق : حسکہ میں شامی فوج کی مسلسل دوسرے روز بمباری

    دمشق : حسکہ میں شامی فوج کی مسلسل دوسرے روز بمباری

    حسکہ : شام کے شہر حسکہ می سرکاری افواج کی مسلسل دوسرے وز بھی بمباری جاری ہے،بمباری کے باعث ہزاروں افراد نقل مکانی پربھی مجبور ہوگئے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں شامی فوج کا کہنا تھا کہ کرد جنگجوؤں کی جانب سے اشتعال انگیزی کا مناسب انداز میں جواب دیا گیا ہے۔

    شام کے شہر حسکہ میں صدر بشار الاسد کی افواج کی جانب سے مسلسل دو روزسے کی جانے والی بمباری سے ہزاروں افراد نے اپنے گھروں سے نقل مکانی بھی کی ہے.حسکہ شامی کرد ملیشیا وائی پی جی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے.

    دوسری جانب پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکہ کی سربراہی میں قائم فوجی اتحاد نے جمعرات کو زمین پر موجود اتحادی افواج کو شامی فوجوں کی بمباری سے بچانے اور ان کے وہاں سے انخلا کے لیے طیارہ بھیجا ہے.

    *بمباری سے متاثرہ شامی بچے کی ویڈیو نے عالمی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی

    یاد رہےکہ  شام کے شہر حلب میں تازہ بمباری کے دوران ایک زخمی بچے کی ویٰڈیو نے ایک بار پھر دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔

    واضح رہے کہ وائی پی جی کو امریکہ کی حمایت حاصل ہے اور وہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف سرگرم ہے تاہم حال ہی میں اس نے حسکہ صوبے میں کئی اضلاع میں حکومتی قبضہ ختم کیا ہے.

  • انسانیت سے ہمدردی کا عالمی دن: کروڑوں انسان ہجرت پر مجبور

    انسانیت سے ہمدردی کا عالمی دن: کروڑوں انسان ہجرت پر مجبور

    شام میں بمباری کے بعد ملبہ سے نکالے جانے والے بچے کی دردناک ویڈیو دیکھ کر جہاں دنیا چیخ اٹھی، وہیں عالمی طاقتیں، اور دنیا کے امن کے لیے فکرمند نام نہاد ٹھیکیدار لگتا ہے تاحال اس واقعہ سے بے خبر ہیں۔

    آج انسانی ہمدردی کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطاق اس وقت دنیا بھر میں 60 ملین افراد اپنے گھروں سے زبردستی بے دخل کردیے گئے اور وہ پناہ گزینوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہ انسانی تمدن کی تاریخ میں پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ لاکھوں بچے ایسے ہیں جو تاحال جنگی علاقوں میں محصور ہیں اور تعلیم و صحت کے بنیادی حقوق سے محروم اور بچپن ہی سے نفسیاتی خوف کا شکار ہیں۔

    hd1

    اقوام متحدہ کے بچوں کے لیے کام کرنے والے ذیلی ادارے یونیسف کے مطابق دنیا کے مختلف خطوں میں برسر پیکار شدت پسندانہ گروہ اپنے مقاصد کے لیے بچوں کو استعمال کر رہے ہیں اور انہیں زبردستی دہشت گروہوں میں شامل کر رہے ہیں۔ صرف جنوبی سوڈان میں دہشت گرد گروہوں نے 16 ہزار بچوں کو جبراً بھرتی کیا۔

    hd-2

    اقوام متحدہ کے دیگر اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں قدرتی آفات سے سالانہ 200 ملین افراد متاثر ہوتے ہیں۔

    دوسری جانب اپنے گھروں سے ہجرت پر مجبور ہر 5 میں سے 1 خاتون جنسی تشدد کا شکار ہے۔

    hd-3

    واضح رہے کہ 2003 میں عراق کے دارالحکومت بغداد میں اقوام متحدہ کے دفتر پر حملے کے بعد اس دن کو منانے کی قرارداد منظور کی گئی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ یہ دن ان افراد کے لیے منسوب ہے جو انسانی ہمدردی کے تحت اپنا گھر بار چھوڑ کر مجبور اور ضرورت مند افراد کی مدد کرتے ہوئے مارے گئے۔

    رواں برس اس دن کی تھیم ’ایک انسانیت‘ ہے جو دنیا بھر میں امداد کے منتظر 130 ملین افراد سے منسوب کیا گیا ہے۔ ان میں جنگوں سے متاثر اور ہجرت پر مجبور پناہ گزین افراد خاص طور پر شامل ہیں۔

  • بمباری سے متاثرہ شامی بچے کی ویڈیو نے عالمی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی

    بمباری سے متاثرہ شامی بچے کی ویڈیو نے عالمی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی

    حلب: شام کے شہر حلب میں تازہ بمباری کے دوران ایک زخمی بچے کی ویٰڈیو نے ایک بار پھر دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ، اقوام متحدہ نے حلب میں امدادی آپریشن معطل کردیا جب کہ دنیا بھر سماجی ویب سائیٹ پر لوگ اپنے غم و غصہ کا اظہار کر رہے ہیں۔

    عالمی میڈیا کے مطابق شام کے شہر حلب میں حکومت کی جانب سے بمباری کے بعد ایک زخمی معصوم بچے کی ویڈیو نے اپنے معصومانہ انداز سے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور کچھ عرصہ قبل ساحل سمندر پر ملنے والے شامی بچے ایلان کردی کی یاد تازہ کردی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ امدادی کارروائیوں میں کارکنان نے گھر کے ملبے سے ایک بچے کو نکالا  اور اسے موبائل وین میں بنے امدادی کیمپ میں بٹھایا جہاں بچہ خوف سے سہما ہوا کچھ دیر بیٹھا رہا پھر اسے نے منہ پر ہاتھ پیھرا تو اس کا ہاتھ خون سے بھر گیا بچہ خوف زدہ ہوگیا اور اس نے خون سے بھرے ہاتھ اپنی نشت سے صاف کرنے شروع کردیے۔ اس بچے کے تاثرات نے دنیا کو سوچنے پر مجبور کردیا کہ شام میں آخر لوگوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ان معصوم بچوں کا مستقبل کیا ہے؟ بعدازاں امدای کارکنان مزید دو بچوں کو اسی موبائل کیمپ میں لاتے ہیں۔ یہ معصوم بچے جنگ کے خلاف خاموش اعلان جنگ ہیں۔

    شامی بچے کی بمباری کے بعد اپنے تباہ حال گھر سے برآمد ہونے سے طبی امداد ملنے تک کی ویڈیو نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، اپنے پیغامات میں لوگ غم و غصہ کا اظہارکرتے ہوئے شام میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ٹھوس قدم اُٹھانے کی ضرورت پر ذور دے رہے ہیں۔

    یہ بھی اطلاعات ہیں آئی ہیں کہ اقوام متحدہ نے حلب میں امدادی آپریشن معطل کردیا۔