Tag: شام

  • ہم دنیا میں کسی کے لیے خطرہ نہیں، حیات تحریر الشام کے سربراہ احمد الشرع کا بی بی سی کو انٹرویو

    ہم دنیا میں کسی کے لیے خطرہ نہیں، حیات تحریر الشام کے سربراہ احمد الشرع کا بی بی سی کو انٹرویو

    دمشق: حیات تحریر الشام کے سربراہ احمد الشرع نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ وہ دنیا میں کسی کے لیے خطرہ نہیں ہیں۔

    شام کی عسکریت پسند تنظیم حیات تحریر الشام کے سربراہ احمد الشرع المعروف کمانڈر الجولانی نے دمشق میں بی بی سی کو انٹرویو میں شام پر عائد پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    انھوں نے کہا حیات تحریر الشام کوئی دہشت گرد تنظیم نہیں، اس کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا جانا چاہیے، شام اور افغانستان یکسرمختلف ہیں، ہمارا طرز حکومت الگ ہے جب کہ افغانستان ایک قبائلی معاشرہ ہے۔

    احمد الشرع الجولانی نے کہا ہم خواتین کی تعلیم کے حق میں ہیں، شام کی حکومت اور حکومتی نظام ہماری تاریخ اور ثقافت کے مطابق ہوگا، ادلب صوبہ 2011 سے ہمارے کنٹرول میں ہے اور وہاں 8 سال سے یونیوسٹیاں چل رہی ہیں، جن میں خواتین کا تناسب 60 فی صد سے بھی زیادہ ہے۔

    شام میں فلائٹ آپریشن بحال ہو گیا

    ان کا کہنا تھا کہ قانونی ماہرین کی ایک ٹیم جلد آئین تشکیل دے گی، اور کسی بھی حاکم یا صدر کو قانون کے مطابق کام کرنا ہوگا، شام جنگ کی وجہ سے تھک چکا ہے اور وہ اپنے ہمسایہ ممالک یا مغرب کے لیے خطرہ نہیں ہے۔

    احمد الشرع نے مزید کہا کہ اب جو کچھ ہوا ہے اس کے بعد پابندیاں اٹھا لینی چاہئیں کیوں کہ یہ سابقہ حکومت پر لگائی گئی تھیں، مظلوم اور ظالم کو ایک ہی چھڑی سے نہیں ہانکنا چاہیے، ہم تو خود اسد حکومت کے مظالم کا شکار رہے ہیں۔

    ملک شام کی خبریں

  • بشار الاسد کو ملک چھوڑنے کی کال آئی تھی، ترک وزیر خارجہ نے سنسنی خیز تفصیلات ظاہر کر دیں

    بشار الاسد کو ملک چھوڑنے کی کال آئی تھی، ترک وزیر خارجہ نے سنسنی خیز تفصیلات ظاہر کر دیں

    انقرہ: ترک وزیر خارجہ نے انکشاف کیا ہے کہ بشار الاسد کو باہر سے ملک چھوڑنے کی کال آئی تھی، انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بشار کے بعد شام کے معاملات اب ایران کی جگہ کون سا ملک دیکھے گا؟

    العربیہ کے مطابق شام کے سابق صدر بشار الاسد نے کافی پراسرار حالات میں ملک چھوڑا تھا، لیکن اب ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے انکشاف کیا ہے کہ بشار کو ایک بیرونی کال آئی تھی، جس میں انھیں دارالحکومت دمشق چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔

    انھوں نے اتوار کے روز العربیہ کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ ترکیہ نے ماسکو اور تہران دونوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ شام میں 2015 کے منظر نامے کو واپس لانے کی کوشش نہیں کریں گے۔

    ہاکان فیدان نے کہا ’’ترکیہ ایران کی جگہ نہیں لے گا، انقرہ بس شام میں ایک جمہوری سول اتھارٹی کا خواہاں ہے، ایسی شامی حکومت جس میں سب شامل ہوں، ترکیہ نئی اتھارٹی کی مدد کرے گا۔‘‘

    جنون میں مبتلا اسرائیل نے شام پر ’زلزلہ بم‘ گرا دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    انھوں نے کہا کہ ترکیہ واشنگٹن اور نئی اتھارٹی کے درمیان ثالثی کے لیے بھی تیار ہے، اور ترکیہ شامی معاملے کے حوالے سے اعلیٰ ترین سطح پر سعودی عرب کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ ترکیہ کے وزیر دفاع یاسر گلر نے اتوار کو کہا تھا کہ انقرہ ضرورت پڑنے پر شام میں اپنی فوجی موجودگی کا از سر نو جائزہ لے سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ایران نے بشار حکومت کے خاتمے کے بعد اشارہ کیا تھا کہ تختہ الٹنے میں ایک ’نامعلوم پڑوسی‘ ملوث ہے۔

  • یورپی یونین کا شام کے حوالے سے مایوس کن بیان

    یورپی یونین کا شام کے حوالے سے مایوس کن بیان

    برسلز: یورپی یونین نے شام کے حوالے سے مایوس کن بیان دیا ہے کہ شام پر عاید پابندیاں فوری اٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

    یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کایا کالس نے کہا ہے کہ یورپی بلاک شام پر عائد پابندیاں فی الحال نہیں اٹھائے گا، بلاک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس کل آج پیر کو برسلز میں ہو رہا ہے، جس کے ایجنڈے میں شامل کو شامل کیا گیا ہے۔

    کالس نے مزید کہا کہ اجلاس میں دمشق کو فراہم کی جانے والی مالی امداد میں اضافے کے مسئلے پر بات نہیں کی جائے گی، تاہم یورپی یونین شام کو اقوام متحدہ کے اداروں کے ذریعے ضروری امداد فراہم کرے گی۔

    روئٹرز کو ایک انٹرویو میں کایا کالس نے کہا فی الحال اگرچہ پابندیاں ختم کرنے کا معاملہ ایجنڈے پر نہیں ہے، تاہم اجلاس میں زیر بحث مسائل میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کیا ہم مستقبل میں پابندیوں کے نظام میں ترمیم کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔

    جنون میں مبتلا اسرائیل نے شام پر ’زلزلہ بم‘ گرا دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ہو سکتا ہے کہ بعد میں ہونے والے اجلاسوں میں پابندیوں کے خاتمے پر بات کی جائے گی، اور اس کے لیے دیکھا جائے گا کہ شام کی نئی انتظامیہ مثبت اقدامات اٹھا رہی ہے یا نہیں۔

    واضح رہے کہ یورپی یونین کی بیش تر حکومتوں نے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کا خیر مقدم کیا ہے، لیکن وہ ھیُۃ تحریر الشام سمیت حزب اختلاف کے جنگجوؤں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت کا جائزہ لے رہی ہیں۔ دریں اثنا شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے کہا ہے کہ وہ ھیۃ تحریر الشام پر سے پابندیاں ہٹانے کی حمایت کرتے ہیں۔

  • برطانیہ کا حیات التحریر الشام کے حوالے سے بڑا بیان

    برطانیہ کا حیات التحریر الشام کے حوالے سے بڑا بیان

    لندن: برطانیہ نے کہا ہے کہ اس نے شام کے باغیوں کے ساتھ رابطہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ حیات التحریرالشام کے ساتھ مکمل سفارتی رابطے میں ہیں لیکن فی الوقت اس کا نام دہشت گرد تنطیم کی فہرست میں ہی رہے گا۔

    برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم شام میں عوام کی نمائندہ حکومت دیکھنا چاہتے ہیں، شام میں کیمیکل ہتھیاروں کو محفوظ بنایا جانا چاہیے۔

    دوسری جانب ترجمان امریکی وزارت خارجہ میتھیو ملر نے ایکس پر بتایا کہ امریکی اور برطانوی وزرائے خارجہ میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، انٹونی بلنکن اور ڈیوڈ لیمی نے شام میں اقتدار کی منتقلی کے معاملے پر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے پر اتفاق کیا۔ فون پر شام میں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی، غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    شام سے اڑان بھرنے والے طیارے میں کون سوار تھا؟

    واضح رہے کہ خطے میں صہیونی عزائم کھل کر سامنے آ گئے ہیں، فلسطین میں مغربی کنارے کے بعد اب شام میں اسرائیل نے اسٹریٹجک اور معاشی لحاظ سے اہم خطے گولان کی پہاڑیوں پر یہودی بستیوں میں توسیع کا اعلان کر دیا ہے، نیتن یاہو حکومت نے ایک کروڑ دس لاکھ ڈالر کے منصوبے کی منظوری دے دی۔

    نیتن یاہو نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا اور کہا اسرائیلی فوج گولان کی پہاڑیوں پر شام کے ساتھ بفر زون میں موجود رہے گی، ادھر اسلامی ممالک کی تنظیم مسلم ورلڈ لیگ نے نیتن یاہو حکومت کے منصوبے کی شدید مذمت کی ہے۔

  • بشارالاسد نے فرار ہونے سے پہلے 250 ملین ڈالر روس منتقل کیے

    بشارالاسد نے فرار ہونے سے پہلے 250 ملین ڈالر روس منتقل کیے

    شام کے سابق صدر بشارالاسد نے مفرور ہونے سے پہلے مرکزی بینک سے دو سو پچاس ملین ڈالر روس منتقل کیے۔

    فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے ریکارڈ میں یہ بتایا گیا ہے کہ شام کے سابق صدر بشارالاسد نے غیر ملکی کرنسی کی شدید قلت کے باوجود دو برس کے دوران تقریباً 250 ملین ڈالر رقم کیش کی صورت میں ماسکو بھیجی ہے۔

    فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سابق شامی صدر بشارالاسد نے مارچ 2018 اور ستمبر 2019 کے درمیان کرنسی بھجیوائی، یورو اور امریکی کرنسی میں کیش ماسکو کے بینکوں میں ڈپازٹ کروایا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق اسی دوران اسد کی فیملی نے ماسکو میں پرتعیش جائیدادیں خریدیں، جنگ اور مغربی پابندیوں کے سبب بشارالاسد کو نقد رقم کے استعمال میں مشکلات کا سامنا رہا۔

    خیال رہے کہ اسد کی حکومت پر شام کی دولت لوٹنے اور اپنے ہی لوگوں کے خلاف جنگ کی مالی معاونت کے لیے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا بھی الزام ہے۔

  • شام سے اڑان بھرنے والے طیارے میں کون سوار تھا؟

    شام سے اڑان بھرنے والے طیارے میں کون سوار تھا؟

    دمشق: شام کے شہر لطاکیہ میں واقع حُمیمیم کے روسی ایئر بیس سے ایک خصوصی طیارے نے اڑان بھری ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس طیارے میں کئی ملکوں کے سفارتکار سوار تھے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اتوار کو روسی فضائیہ کا ایک طیارہ شام میں حمیمیم کے ایئر بیس سے روانہ ہوا، جس میں روس، بیلا روس اور شمالی کوریا کے سفارت کار سوار تھے۔

    روسی میڈیا نے بیلا روس کی وزارت خاجہ کے حوالے سے بتایا کہ شام سے بیلا روس کے تمام سفارت کاروں کو نکال لیا گیا ہے، ٹیلی گرام پر جاری بیان میں روسی وزارت خارجہ نے بتایا کہ 15 دسمبر کو دمشق میں سفارتی عملے کا ایک حصہ واپس بلا لیا گیا ہے۔

    مذکورہ سفارتی عملہ حُمیمیم کے فضائی اڈے سے روانہ ہونے والے روسی فضائیہ کی ایک خصوصی پرواز کے ذریعے چکالوسکی کے ہوائی اڈے پہنچے، بیلا روس، شمالی کوریا اور ابخازیا کے سفارتی مشنوں کے بھی متعدد ملازمین کو اسی پرواز کے ذریعے شام سے نکال لیا گیا ہے۔

    روس کے 2 بحری جہاز سمندری طوفان کی زد میں آگئے

    ادھر روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ دمشق میں روسی سفارت خانے کا کام جاری ہے، تاہم سیٹلائٹ کی تصاویر اور انٹیلیجنس رپورٹس بتاتی ہیں کہ روس شام میں موجود اپنی فوج کا ایک حصہ واپس بلا رہا ہے۔

  • دمشق یونیورسٹی سمیت تمام تعلیمی ادارے کھل گئے، طلبہ کے انوکھے رد عمل کی ویڈیو وائرل

    دمشق یونیورسٹی سمیت تمام تعلیمی ادارے کھل گئے، طلبہ کے انوکھے رد عمل کی ویڈیو وائرل

    شام میں دمشق یونیورسٹی سمیت تمام تعلیمی ادارے کھل گئے، جامعہ دمشق کے طلبہ نے جشن مناتے ہوئے بشار الاسد کا بڑا مجسمہ سڑک پر گھسیٹا۔

    الجزیرہ کے مطابق شام کی عبوری حکومت کی جانب سے دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ اسکول اور یونیورسٹیاں بھی دوبارہ کھل گئی ہیں، جس کے بعد دمشق یونیورسٹی کے اندر تہوار کا ماحول دیکھا گیا، اور ہزاروں طلبہ نے جشن منایا۔

    سوشل میڈیا پر دمشق یونیورسٹی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں طلبہ کا ہجوم بشار الاسد کا ایک بہت بڑا مجسمہ گرا کر رسیوں سے باندھ کر سڑک پر گھسیٹ رہے ہیں، طلبہ نے مجسمے پر کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں اور اللہ اکبر کے نعروں کے ساتھ دیگر نعرے لگاتے رہے۔

    ایک طالب علم عمر نورالدین نے الجزیرہ کو بتایا ’’ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کیمپس ہر شعبے کے طلبہ سے بھرا ہوا ہے، یہ روشنی ہم 50 سال کی آمریت کے بعد محسوس کر رہے ہیں، ہم پورے کیمپس میں جشن منا رہے ہیں۔‘‘

    طالب علم نے کہا ’’ہم سب حکومت کے جانے کا خواب دیکھ رہے تھے، لیکن ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ اس طرح چند ہی دنوں میں گر جائے گی۔ میں ہمیشہ ملک چھوڑنے کا خواب دیکھتا تھا، لیکن اب میں سوچتا ہوں کہ مجھے اپنے ملک میں رہنا چاہیے اور اس کی تعمیر نو میں مدد کرنی چاہیے۔‘‘

    ایک اور طالبہ فاطمہ سلیمان نے کہا ’’میں تعلیمی ادارے میں واپسی پر خوش ہوں، مثبت تبدیلی آئی ہے، اور میں بغیر کسی جانبداری اور اقربا پروری کے اپنے کام میں مشغول ہو سکتی ہوں، اور اپنی آواز بھی اٹھا سکتی ہوں۔‘‘

    طلبہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ شام سے باہر بہت سے شامی باشندے فوری طور پر وطن واپس آنے کی کوشش کر رہے ہیں، اب شام اپنے پیروں پر کھڑا ہے۔

  • کیا عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس کے مذمتی بیان سے اسرائیل شام پر حملوں سے باز آ جائے گا؟

    کیا عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس کے مذمتی بیان سے اسرائیل شام پر حملوں سے باز آ جائے گا؟

    اردن میں عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں شام پر اسرائیلی جارحیت اور دراندازی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق اردن میں عرب لیگ اجلاس میں اسرائیلی حملوں کو امن اور سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا، اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قراردادوں کا پابند کیا جائے۔

    عرب سفارت کاروں نے عقبہ میں ایک الگ اجلاس میں بھی شرکت کی جس میں اقوام متحدہ، امریکا، یورپی یونین، ترکیہ، کے نمائندوں نے شرکت کی تھی، اور انھوں نے شام میں نئی حکومت کی تشکیل پر اتفاق کیا۔ اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ لیگ شام کے اتحاد، خود مختاری اور تعمیرِ نو کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔

    کیا عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس کے مذمتی بیان سے اسرائیل شام پر حملوں سے باز آ جائے گا؟ شام میں بشار الاسد رجیم کے خاتمے اور اسرائیل حملوں کے آغاز کے ساتھ ہی لیگ مسلسل مذمتی بیانات جاری کر رہی ہے۔

    شام کی عبوری حکومت اسرائیلی حملوں‌ سے پریشان، امریکا کی جانب سے پابندیاں‌ ختم کرنے کا اعلان

    اسرائیل تمام دنیا کے مذمتی بیانات اور حتیٰ کہ اپنے سب سے بڑے حلیف ملک امریکا کے نام نہاد انتباہات کے باوجود غزہ اور لبنان پر مسلسل فضائی بمباری کر رہا ہے، جس سے ہزاروں بے گناہ مارے جا چکے ہیں اور اس سے زیادہ زخمی ہوئے، عالمی عدالتِ انصاف نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں لیکن اسرائیل اپنی جارحیت سے باز آتا دکھائی نہیں دیتا۔

    ایسے میں لیگ کی جانب سے شام پر بمباری اور گولان کی پہاڑی پر قبضے کے سلسلے میں ایک بار پھر مذمتی بیانات جاری کیے جا رہے ہیں، گزشتہ روز ہفتے کو بھی عرب لیگ کے 8 ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں نے اردن میں ہونے والے اجلاس میں صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد شام میں ’پرامن منتقلی کے عمل کی حمایت‘ پر اتفاق کیا۔ ان ممالک میں اردن، سعودی عرب، عراق، لبنان، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور قطر شامل ہیں۔

    انھوں نے اسرائیل کی شام کے ساتھ بفر زون میں دراندازی، اور شام میں اس کے فضائی حملوں کی بھی مذمت کی اور شام کی سرزمین سے اسرائیلی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا۔ لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ اس قسم کے مطالبات ہوا میں کیے جا رہے ہیں، اسرائیل پر اور اسرائیل کو روک سکنے والے ممالک پر اس کا کوئی اثر ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

  • شام کی عبوری حکومت اسرائیلی حملوں‌ سے پریشان، امریکا کی جانب سے پابندیاں‌ ختم کرنے کا اعلان

    شام کی عبوری حکومت اسرائیلی حملوں‌ سے پریشان، امریکا کی جانب سے پابندیاں‌ ختم کرنے کا اعلان

    دمشق: شام کی عبوری حکومت نے اقوام متحدہ سے اسرائیلی حملے فوری بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ اسرائیل کو کارروائیاں کرنے سے روکے، اسرائیل کو بھی چاہیے کہ وہ شامی سرزمین سے اپنی فوج فوری واپس بلائے۔

    امریکا نے شام پر عائد پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا ہے، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے شام کی عبوری حکومت نے بین الاقوامی قوانین پرعمل نہ کیا تو پھر پابندیاں لگا دیں گے۔ انھوں نے کہا شام کی صورت حال سے آگاہ رہنے کے لیے امریکا حیات تحریر الشام سے رابطے میں ہے۔ امریکا اور ترکیے نے عبوری حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    شام کے ڈی فیکٹو سربراہ احمد الشعرا المعروف کمانڈر الجولانی کا کہنا ہے کہ شام پر اسرائیلی حملوں کے باوجود نئے محاذ نہیں کھول سکتے۔

    حزب اللّٰہ کے سربراہ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ شام کو خطرناک توسیع پسند دشمن کا سامنا ہے اور شام میں گولان پہاڑیوں کے بفرزون پر اسرائیلی فوج کا قبضہ اس کا ثبوت ہے۔ نعیم قاسم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امید ہے شام کے نئے حکمران بھی اسرائیل کو دشمن ہی تسلیم کریں گے اور اسرائیل سے معمول کے تعلقات نہیں بنائیں گے۔

    بشارالاسد حکومت کا خاتمہ، ڈالر کے مقابلے شامی پاؤنڈ کی قدر میں نمایاں اضافہ

    اسرائیل نے شام میں متعدد مقامات پر مزید 60 فضائی حملے کیے ہیں، فضائی حملوں میں شامی فوج کے چوتھی ڈویژن ہیڈکوارٹر اور ریڈار بٹالین کونشانہ بنایا گیا، جس سے ریڈار سسٹم اور فوجی اسلحہ ڈپو تباہ ہو گئے۔ حملوں میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا خدشہ ہے۔ دوسری طرف اسرائیل نے قنیطرہ شہر سمیت کئی دیہاتوں پر قبضہ کر لیا ہے، رہائشیوں کو گھر خالی کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

    صہیونی فوج نے ساحلی شہر لاذقیہ میں گھات لگا کرحملہ کیا، جس سے حیات تحریر الشام کے 15 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔ ادھر خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ روس شمالی شام میں فرنٹ لائن سے فوج پیچھے ہٹا رہا ہے، اپنے فوجی اڈے خالی نہیں کررہا۔

  • روس نے فرار کے وقت بشار الاسد کے طیارے کو حملے سے بچانے کے لیے کیا کیا؟

    روس نے فرار کے وقت بشار الاسد کے طیارے کو حملے سے بچانے کے لیے کیا کیا؟

    ماسکو: شام سے بشار الاسد کے فرار کی خبر تو پہلے ہی روز آ گئی تھی، تاہم انھیں کیسے فرار کرایا گیا، اور کس نے مدد کی، یہ تفصیلات ابھی سامنے آ رہی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام سے فرار ہوتے وقت بشارالاسد کو محفوظ طور پر روس پہنچنے کا انتظام روسی وزیر خارجہ نے کیا تھا۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے قطر اور ترکیہ کے ذریعے بشارالاسد کی شام سے بہ حفاظت روانگی کا بندوبست کیا، روسی وزیر خارجہ نے یقینی بنایا کہ بشارالاسد کو لے کر جانے والے روسی طیارے کو نشانہ بنانے یا روکنے سے باز رہا جائے۔

    بشار الاسد نے اپنے فرار کو رشتہ داروں، قریبی ساتھیوں اور فوجی حکام یہاں تک کہ اپنے بھائی ماہر الاسد سے بھی پوشیدہ رکھا، بشار الاسد نے اپنے مشیروں کو تقریر لکھوانے کے لیے بلایا اورخود ایئرپورٹ چلے گئے۔

    شام میں ’’نئے دور کی صبح‘‘ کا جشن، رات بھر آتش بازی

    واضح رہے کہ شامی صدر بشارالاسد کے خاندان کے نصف صدی کے اقتدار کے خاتمے پر گزشتہ رات شامی شہری ہزاروں کی تعداد میں ’’نئے دور کی صبح‘‘ کا جشن منانے سڑکوں پر نکل آئے، اور زبردست آتش بازی کی۔ دمشق کے امیہ اسکوائر پر لوگوں اور گاڑیوں کا ہجوم رہا، اور ہر طرف جھنڈوں کی بہار دکھائی دی۔ اسلام پسند گروپ حیات تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے شامی باشندوں سے اپنی خوشی کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی تھی۔

    شام میں رجیم چینج کے بعد روسی فوج ایئر بیس خالی کرنے لگا ہے، فوجی ساز و سامان جہازوں میں منتقل کرنے کی سیٹلائٹ تصاویر سامنے آئی ہیں، ترکیہ 12 سال بعد آج دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول رہا ہے، عرب لیگ نے شامی علاقے میں اسرائیلی حملوں اور بفرزون پر قبضے کی مذمت کی ہے۔