Tag: شان رمضان

  • ننھا شیراز کیا تعلیم کی وجہ سے دوبارہ ولاگنگ چھوڑ دے گا؟

    ننھا شیراز کیا تعلیم کی وجہ سے دوبارہ ولاگنگ چھوڑ دے گا؟

    بہت کم وقت میں سوشل میڈیا پر بے پناہ شہرت پانے والے ننھے وی لاگر شیراز کے والد نے اپنے بیٹے کی پڑھائی اور ولاگنگ سے متعلق سب سے زیادہ پوچھے جانے والے سوال کا جواب دے دیا۔

    گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے کم عمر یوٹیوبر محمد شیراز اور ان کی ننھی سی بہن مُسکان نے رواں سال ایک بار پھر اے آر وائی ڈیجیٹل کی خصوصی نشریات شان رمضان میں شرکت کی۔

    اے آر وائی کے پروگرام سرعام کے میزبان اقرار الحسن نے پروگرام شان رمضان کے سیٹ پر شیراز کے والد سے وہی سوال کیا جو سوشل میڈیا پر صارفین اکثر کرتے ہیں کہ وی لاگنگ کی وجہ سے شیراز کی پڑھائی تو متاثر نہیں ہوتی؟۔

    جس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ مجھ سے ملنے والے لوگ زیادہ تر یہی سوال کرتے ہیں تو میرا جواب ہوتا ہے کہ وہ لاگنگ کرنا تو 10 سے 15 منٹ کا کام ہوتا ہے اس سے پڑھائی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب اس نے ویڈیو بنا شروع کی تھی تو یہ بہت چھوٹا تھا اور مجھے اس کو ہر بات سکھانی ہڑتی تھی لیکن اب شیراز خود اتنا ایکسپرٹ ہوگیا ہے کہ خود ہی وی لاگ بنا لیتا ہے اس لیے زیادہ وقت نہیں لگتا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال شیراز نے کچھ عرصے کیلیے ویلاگنگ چھوڑ دی تھی تو ان کے والد نے سوشل میڈیا پر بتایا تھا کہ میں مانتا ہوں کہ شیراز کو انتہائی کم وقت میں بہت زیادہ شہرت ملی، ملک اور بیرون ملک لوگوں کی بڑی تعداد نے شیراز کو بہت پسند کیا اور سب شیراز کے وی لاگز دیکھنا چاہتے ہیں لیکن شیراز کی وی لاگنگ کو ختم کرنے کی کچھ وجوہات ہیں۔

    شیراز کے والد نے کہا تھا کہ میرا بیٹا گاؤں کا سیدھا سادھا سا بچہ ہے، سب سے اچھے سے ملتا ہے وہ گاؤں میں رہ کر ہی وی لاگنگ کرتا تھا تاہم اس کی وجہ سے اس کی پڑھائی بھی متاثر ہورہی تھی جس کی وجہ سے کچھ دنوں کیلیے وی لاگنگ چھوڑنا پڑی تھی۔

    شیراز کے والد نے کہا کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم کو ہر چیز سے زیادہ ترجیح دیتے ہیں وہ دوسرے بچوں کی وی لاگنگ کی قدر کرتے ہیں لیکن انکے والدین کو میرا پیغام ہے کہ وہ تعلیم پر سمجھوتہ نہ کریں کیونکہ تعلیم ہمیشہ آپ کی ہر چیز میں مدد کرتی ہے۔

  • ننھے وی لاگر محمد شیراز کی ایک بار پھر شان رمضان میں شرکت

    ننھے وی لاگر محمد شیراز کی ایک بار پھر شان رمضان میں شرکت

    گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے کم عمر یوٹیوبر محمد شیراز نے ایک بار پھر اے آر وائی ڈیجیٹل کی خصوصی نشریات شان رمضان میں شرکت کرکے ناظرین کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کی ماہ رمضان میں پیش کی جانے والی نشریات شان رمضان دنیا بھر میں پسند کی جاتی ہے جس کے ایک سیگمنٹ ’’ننھے مہمان‘‘ میں بچوں سے دلچسپ گفتگو کی جاتی ہے اور ان کی معصومانہ شرارتوں سے ناظرین بھی محضوظ ہوتے ہیں۔

    کم عمر وی لاگر محمد شیراز رمضان ٹرانسمیشن کے کچھ پروگراموں میں شرکت کرکے واپس اپنے گاؤں گلگت بلتستان چلے گئے ہیں تاہم گزشتہ روز پروگرام کے دوران ان سے ویڈیو کال پر رابطہ کیا گیا۔

    پروگرام کے میزبان وسیم بادامی نے ان سے حال احوال جاننے کے بعد مختلف سوالات بھی کیے۔ جس کے جواب میں شیراز نے وسیم بادامی کو پروگرام سے چھٹی لے کر گلگت آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ مجھے شان رمضان بہت یاد آرہا ہے۔

    اس موقع پر پروگرام کے میزبان نے ان سے استاد نصرت فتح علی خان کا ایک ملی نغمہ سنانے کی فرمائش کی جسے شیراز نے اپنے مخصوص انداز اور لہجے میں گا کر سنایا۔

    واضح رہے کہ محمد شیراز کا تعلق سیاچن کے نواحی گاؤں ‘غورسے’ سے ہے اور وہ اپنی ہی طرح پیاری سی چھوٹی بہن مسکان کے ساتھ غورسے میں گزرنے والی روزمرہ زندگی وی لاگز کے ذریعے دکھاتے ہیں۔

  • نابینا افراد کے لیے سرکاری یونی ورسٹی کے طلبہ کی اہم ایجاد

    نابینا افراد کے لیے سرکاری یونی ورسٹی کے طلبہ کی اہم ایجاد

    کراچی: بے نظیر بھٹو شہید یونی ورسٹی لیاری، انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے طلبہ نے نابینا افراد کے لیے جدید ترین موبائل ایپلی کیشن چھڑی ایجاد کی ہے، جس سے انھیں راہ چلتے بڑی سہولت میسر آ سکتی ہے۔

    اس سلسلے میں ایپلی کیشن بنانے والے طلبہ سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام شام رمضان میں خصوصی گفتگو کی گئی، انھوں نے بتایا کہ انھوں نے نابینا افراد کے لیے چھڑی سے جڑی ایسی موبائل ایپلی کیشن بنائی ہے جو آواز کے ذریعے انھیں راستے میں آنے والی رکاوٹوں سے متعلق آگاہ کرتی ہے۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ اس موبائل ایپلی کیشن میں مختلف زبانوں کا آپشن موجود ہے، جو نابینا افراد کو عوامی مقامات میں چلنے پھرنے میں مدد دے گی۔ یہ ایجاد بے نظیر شہید یونی ورسٹی کے 3 طلبہ شہزاد اول، شہزاد دوم، اور محمد حمزہ علی نے مل کر کی ہے۔

    شہزاد اول نے بتایا کہ یہ ایک اسمارٹ سسٹم ہے، جس میں ہم نے آئی او ٹی (انٹرنیٹ آف تھنگز) اور ایپ کے ذریعے کنیکٹنگ کرائی ہے، اس میں ہم مائیکرو کنٹرولر کو آٹومیٹ کرتے ہیں، اسے کسی چیز پر لگا کر انٹرنیٹ سے جوڑا جاتا ہے، اس میں ہم نے الٹرا سانک سنسر لگائے ہیں جو فاصلے کو ناپ کر بتاتے ہیں کہ آگے کوئی رکاوٹ ہے یا نہیں، اگر کوئی رکاوٹ ہوتی ہے تو آواز کی لہر واپس آتی ہے اور بتاتی ہے کہ کتنے فاصلے پر کوئی چیز ہے۔

    اس ڈیوائس میں مختلف قسم کے سنسر لگے ہوئے ہیں، جیسا کہ ایک سنسر گڑھے کو تلاش کرنے کا کام کرتا ہے، جب یہ سامنے کوئی گڑھا پاتا ہے تو یہ سنسر ایپ کو اس کا فاصلہ بھیجتا ہے، اور اسی حساب سے ایپ آواز کے ذریعے نابینا افراد کو اس کے بارے میں مطلع کر دیتا ہے، یہ ایپ اردو میں بتاتا ہے کہ آگے گڑھا ہے، ایپ میں موجود خاتون کی یہ آواز ہمارے کلاس میٹ کی ہے جسے ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    شہزاد دوم نے بتایا کہ انھوں نے اس پروجیکٹ میں آئی او ٹی پر ہارڈ ویئر کو ڈویلپ کیا ہے، مائیکرو کنٹرولر سنسر، لوکیشن شیئرنگ، یہ سب میں نے ڈیولپ کی ہیں۔

    حمزہ علی کا کہنا تھا کہ اس سارے ڈیوائس کا انفرا اسٹرکچر انھوں نے ڈیزائن کیا کہ اس نے کیسے کام کرنا ہے، حمزہ نے بتایا کہ پروجیکٹ کا آئیڈیا بھی میرا تھا۔

    اس چھڑی پر مدربورڈ، مائیکرو کنٹرولر، جی ایس ایم اور سنسر لگا ہوا ہے، طلبہ نے بتایا کہ اسٹک پر مائیکرو کنٹرولر لگایا گیا ہے، لیکن کرونا وبا کی وجہ سے جی ایس ایم دستیاب نہیں تھا تو ہم نے ایپلی کیشن موبائل کے ذریعے اسے کال کروائی تو وی شیئر ہوئی۔

    انھوں نے کہا ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس کو صنعتی سطح پر تیار کریں، ہم نے اس کے لیے لیزر سنسر بھی منگوائے ہیں کیوں کہ جو ماڈل ہم نے تیار کیا ہے اس میں پرانے ماڈل کے سنسر لگے ہیں، لیزر سنسر مکمل طور پر درست فاصلہ ناپتا ہے۔

    طلبہ کا کہنا تھا اس پروڈکٹ کی تیاری پر تقریباً 3 ہزار روپے کا خرچہ آیا، زیادہ پیمانے پر اس کی تیاری پر لاگت مزید کم ہو جائے گی، اگر حکومت اس پروجیکٹ کو اون کرے تو بڑے پیمانے پر اس کی پروڈکشن ہو سکتی ہے۔

  • بچوں میں شوگر ہونے کی وجوہ کیا ہیں؟ بیماری سے جان کیسے چھڑائی جائے؟ جانیے

    بچوں میں شوگر ہونے کی وجوہ کیا ہیں؟ بیماری سے جان کیسے چھڑائی جائے؟ جانیے

    پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، ایک حالیہ تحقیق کے مطابق پاکستان میں ہر چار میں سے ایک فرد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے، صرف بڑے ہی نہیں بچوں میں بھی اب شوگر کا مرض بڑھ رہا ہے، اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے شان رمضان پروگرام میں ڈاکٹر سید محمد حسن کی خصوصی گفتگو پیش کی جا رہی ہے۔

    یہ نہایت تشویش ناک بات ہے کہ بچوں میں بھی اب شوگر کا مرض بڑھ رہا ہے، 13 سے 15 سال کے لڑکے، لڑکیوں میں شوگر کی تشخیص ہو رہی ہے، بچوں میں شوگر ہونے کی وجوہ کیا ہیں؟ اور اس بیماری سے چھوٹی عمر میں کیسے جان چھڑائی جا سکتی ہے؟ ڈاکٹر حسن نے اس پر تفصیلی گفتگو کی۔

    ڈاکٹر حسن کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کی وجہ بچوں میں موٹاپا، موبائل اور کمپیوٹر کا زیادہ استعمال ہے، غیر معیاری خوراک اور ورزش سے دوری بھی بچوں میں شوگر کی بیماری کے اسباب ہیں۔

    ڈاکٹر سید حسن محمد نے بتایا کہ جس طرح ہمارا لائف اسٹائل تبدیل ہو گیا ہے، خوراک تبدیل ہو گئی ہے، ہمارے رجحانات تبدیل ہو گئے ہیں، گھنٹوں موبائل، لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز پر بیٹھے رہتے ہیں، اور اس کے بعد راتوں کو دیر تک جاگتے ہیں اور اس دوران کچھ نہ کچھ کھاتے بھی رہتے ہیں، جب کہ دوسری طرف جسمانی سرگرمی نہیں ہے۔ یہی وجوہ ہیں کہ بچوں میں موٹاپے کا مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ چھوٹے بچوں میں ذیابیطس کا مرض بہت عام ہو گیا ہے، حتیٰ کہ ٹائپ 2 ذیابیطس بھی ہونے لگی ہے جب کہ ہم ٹائپ 1 کی توقع کرتے ہیں، اور جتنا جلدی یعنی کم عمری میں اس کی تشخیص ہوگی اتنا ہی یہ طویل عرصے تک چلتی ہے اور اتنی ہی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

    ڈاکٹر حسن محمد نے بتایا کہ اچھی بات یہ ہے کہ ذیابیطس کو پلٹایا جا سکتا ہے، اگر ہم اپنے روز مرہ رویوں کو تبدیل کریں، یعنی ہم فطری خوراک کھائیں، اپنی صحت برقرار رکھنے پر توجہ بڑھائیں، تو ذیابیطس پر قابو پایا جا سکتا ہے اور یہ ممکن ہے کہ آئندہ آنے والے کیسز کم ہوں۔

    وسیم اکرم کی مثال اس وقت ہمارے سامنے سب سے بڑی مثال ہے، میرے پاس بھی جب بھی کوئی نیا شوگر مریض آتا ہے میں اسے انھی کی مثال دیتا ہوں، انھیں 17 سال کی عمر میں شوگر کے اثرات شروع ہوئے اور 21 سال کی عمر میں تشخیص ہو گئی، انھوں نے جس طرح فیلڈ میں رہ کر اپنی ذیابیطس کو کنٹرول کیا، کرکٹ کیریئر بنایا، شادی کی، باپ بھی بنے، تو یہ ایک مثال ہے کہ شوگر کے مرض کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور زندگی میں اپنے اہداف بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کرونا وبا کے دوران دنیا بھر میں لوگوں کا طرز زندگی بہت متاثر ہوا، لوگ گھر پر رہنے لگے، کھانے پینے کی عادات پر بڑا اثر پڑا، جسمانی سرگرمیاں کم ہو گئیں، اس لیے یہ صرف کو وِڈ 19 کی وبا ہی نہیں تھی بلکہ ذیابیطس کی بھی وبا تھی۔

    انھوں نے بتایا کہ ذیابیطس ایک تو موروثی ہوتی ہے اور ایک ٹائپ ون، ٹائپ ون میں پنکریاز انسولین بالکل نہیں بنا پاتا، جس کا علاج ہی انسولین لگانا ہے، تو اس صورت میں ذیابیطس ختم نہیں ہو سکتی، ہاں اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

    دوران حمل خواتین کو ذیابطیس لاحق ہونے کے حوالے سے ڈاکٹر حسن محمد نے کہا کہ اگر شوگر کا مرض صرف حمل کے دوران ظاہر ہوا ہے تو وضع حمل کے بعد یہ ختم ہو جاتا ہے، لیکن ان خواتین کو اگلے 5 سے 10 برسوں میں ذیابیطس لاحق ہونے کا پچاس فی صد خطرہ ہوتا ہے، اس لیے ان کو اپنے لائف اسٹائل کا خیال رکھنے کی شدید ضرورت ہوتی ہے، خوراک میں احتیاط کریں، وزن کم رکھیں، اور باقاعدگی سے ورزش کریں۔

    واضح رہے کہ پہلے لوگ 40 کے بعد ذیابیطس میں مبتلا ہو رہے تھے، پھر 30 سال میں اور اب 20 سال سے بھی کم عمر میں لوگ مبتلا ہو رہے ہیں، اس لیے اپنے طرز زندگی کو صحت مند رکھنا ہی اس سے بچاؤ کا مؤثر ذریعہ ہے۔

  • معروف ثنا خواں ذوالفقار حسینی انتقال کرگئے، نماز جنازہ ادا کردی گئی

    معروف ثنا خواں ذوالفقار حسینی انتقال کرگئے، نماز جنازہ ادا کردی گئی

    کراچی: معروف ثنا خواں ذوالفقار علی حسینی کی نماز جنازہ کراچی میں ادا کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق معروف ثنا خواں ذوالفقار علی حسینی علالت کے باعث انتقال کرگئے، نماز جنازہ کراچی میں ان کی رہائش گاہ کے سامنے ادا کردی گئی، جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    ذوالفقار علی حسینی کی نماز جنازہ کراچی کے علاقے گلشن کنیز فاطمہ سوسائٹی میں ادا کی گئی، ذوالفقار علی حسینی کی تدفین سخی حسن قبرستان میں ہوگی۔

    یاد رہے کہ الحاج ذوالفقار علی حسینی کراچی کے اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    اے آر وائی فیملی نے ذوالفقار علی حسینی کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

    خیال رہے کہ رمضان المبارک میں اے آر وائی ڈیجیٹیل کے پروگرام شان رمضان میں میزبان وسیم بادامی کے ساتھ الحاج ذوالفقار علی حسینی بارگاہ رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کرتے تھے۔

    الیونتھ آور کے میزبان وسیم بادامی نے نعت خواں کی بیماری کی خبر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر دی تھی اور وہ خود بھی ان کی عیادت کے لیے اسپتال گئے تھے۔

  • اے آر وائی ڈیجیٹل کی خصوصی نشریات، شان رمضان، کی تیاریاں مکمل

    اے آر وائی ڈیجیٹل کی خصوصی نشریات، شان رمضان، کی تیاریاں مکمل

    کراچی : رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی اے آر وائی ڈیجیٹل کی خصوصی نشریات، شان رمضان، کا آغاز ہو جائے گا، نمبر ون نشریات کی روایت برقرار رکھنے کے لیے خصوصی مکمل کرلی گئیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ماہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ہمیشہ کی طرح اس سال بھی اے آر وائی ڈیجیٹل کی جانب سے اپنے ناظرین کیلئے اس ماہ مبارک کی عظمتوں، برکتوں اور فضیلتوں کو اجاگر کرنے والی نہایت باوقار نشریات’’ شان رمضان‘‘ کا اہتمام کیا گیا ہے۔

    اس ماہ رمضان میں آپ کے پسندیدہ میزبان وسیم بادامی اور اقرار الحسن  پیش کریں گے ایک ایسی براہ راست نشریات جو نہ صرف امن اور محبت کا پیغام ہوگی بلکہ اس ماہ کریم میں لوگوں کو نیکی کی ترغیب بھی دلائے گی۔

    بعد افطار لوگوں میں خوشیاں بکھیرنے آپ سب کے پسندیدہ میزبان فہد مصطفیٰ آئیں گے، ہماری خصوصی ٹرانسمیشن اے آر وائی کے تمام چینلز پر مختلف اوقات میں براہ راست نشر کی جائیں گی، جو مسلمانوں کے جذبہ ایمانی کو اجاگر کرنے کا سبب ہوگی۔

    مزید پڑھیں: اے آروائی نیوز کی خصوصی نشریات شان سحر کی ناظرین میں مقبولیت

    واضح رہے کہ پاکستان کے سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے گیم شو ’’جیتو پاکستان‘‘  میں گزشتہ تین برسوں سے اے آر وائی ڈیجیٹل کی رمضان نشریات نہ صرف پاکستان کی نمبر ون نشریات رہی ہے بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں بھی سب سے مقبول ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • رمضان المبارک : اے آر وائی ڈیجیٹل کی جانب سے خصوصی ٹرانسمیشن کا اہتمام

    رمضان المبارک : اے آر وائی ڈیجیٹل کی جانب سے خصوصی ٹرانسمیشن کا اہتمام

    کراچی : رحمتوں اور برکتوں کے مہینے رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، اس سلسلے میں اے آر وائی ڈیجیٹل نے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ناظرین کیلئے شان رمضان کے نام سے اس سال بھی  خصوصی ٹرانسمیشن کا اہتمام کیا ہے۔

    شان رمضان کے نام سے ہر سال اس خصوصی ٹرانسمیشن میں اے آر وائی ڈیجیٹل کی جانب سے اپنے ناظرین کیلئے خصوصی پروگرام پیش کئے جارہے ہیں۔

    ہماری خصوصی ٹرانسمیشن اے آر وائی کے تمام چینلز پر مختلف اوقات میں براہ راست نشر کی جائیں گی، جو ہر مسلمان کے جذبہ ایمانی کو اجاگر کرنے کا سبب ہوگی، اس مشہور زمانہ ٹرانسمیشن شان رمضان کے میزبان نامور اینکر وسیم بادامی ہوں گے۔

    شان سحر ٹرانسمیشن روزانہ رات دو بجے شروع ہوگی جبکہ شان افطار ٹرانسمیشن کا آغاز دوپہر دو بجے ہوگا، شان رمضان ٹرانسمیشن میں مختلف پروگرامز پیش کئے جائیں گے جن میں کوئز شو، روزہ کشائی، کوکنگ مقابلے نعت خوانی اور بہت سی معلوماتی باتیں پیش کی جائیں گی۔

    اس کے علاوہ نیکی سیگمنٹ کے میزبان معروف اینکر اقرار الحسن ہوں گے جو ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کریں گے جو ضرورت مند افراد کی مدد کرتے ہیں۔

    ناظرین کے لئے اے آر وائی نیوز کی خصوصی سحری ٹرانسمیشن شان سحر رمضان کے اختتام تک جاری رہے گی۔ جس میں مقابلہ نعت خوانی کے ذریعے ملک بھر کے نعت خوانوں کی چھپی ہوئی آوازوں کو سامنے لایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • شان رمضان اورجیتوپاکستان نے تاریخی مقبولیت حاصل کرلی

    شان رمضان اورجیتوپاکستان نے تاریخی مقبولیت حاصل کرلی

    کراچی: اےآر وائی ڈیجیٹل نے ماہ رمضان المبارک میں مقبولیت کے تمام ریکارڈز توڑ دیئے، رمضان المبارک میں اے آر وائی ڈیجیٹل سب سے زیادہ دیکھا جانے والا چینل بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیلی ویژن کی تاریخ میں اے آر وائی ڈیجیٹل نے ریٹنگ کی تمام حدیں عبور کرلیں، شان رمضان اور جیتو پاکستان سب سے زیادہ دیکھے گئے۔

    شان رمضان پاکستان کی پہچان بنا تو جیتو پاکستان نے پورا پاکستان جیت لیا۔ شان رمضان میں وسیم بادامی نے معصومانہ میزبانی کی۔

    اقرار الحسن نے نیکی سیگمنٹ میں غریب اور نادار افراد کی مدد کی اور پاکستان کی شان بوم بوم شاہد خان آفریدی کے منفرد انداز نے سب کے دل جیت لیے۔

    جیتو پاکستان نے بھی ماہ رمضان میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے، جس میں انعامات کی بھرمار رہی، فہد مصطفیٰ کا نرالا انداز سب کو اتنا پسند آیا کہ کسی کو جیتو پاکستان کے علاوہ کوئی پروگرام نہ بھایا۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل نے ٹیلی ویژن کی تاریخ میں سب سے زیادہ ریٹنگ کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا، ریکارڈ کے مطابق رواں سال ماہ رمضان میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا چینل اے آر وائی ڈیجیٹل تھا اور سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا پروگرام جیتو پاکستان تھا۔

  • شانِ رمضان میں جنید جمشید کا وعدہ پورا کردیا گیا

    شانِ رمضان میں جنید جمشید کا وعدہ پورا کردیا گیا

    پاکستان کی مقبول ترین رمضان نشریات ’شان رمضان‘ میں شہید جنید جمشید کا وعدہ پورا کرتے ہوئے معروف اداکار جاوید کوڈو کو کار کا تحفہ دیا گیا۔

    پاکستانی فلموں میں معاون کردار ادا کرنے والے جاوید کوڈو گزشتہ برس بھی شان رمضان میں آئے تھے اور انہوں نے جنید جمشید سے کار کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

    مرحوم جنید جمشید نے انہیں شان رمضان کی جانب سے کار دینے کا وعدہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: جنید جمشید کے آخری یادگار لمحات

    گزشتہ روز سنیئر اینکر اقرار الحسن نے جنید جمشید کا وعدہ نبھاتے ہوئے جاوید کوڈو کو کار کی چابی پیش کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ کار اسپانسرڈ نہیں بلکہ اے آر وائی ڈیجیٹل کی ٹیم نے ذاتی طور پر اس کار کے لیے معاونت کی ہے اور یہ کار ان کے لیے اے آر وائی نیٹ ورک کی جانب سے تحفہ ہے۔

    جاوید کوڈو نے اس پر خلوص تحفے پر اے آر وائی نیٹ ورک کا بے حد شکریہ ادا کیا۔ جاوید کوڈو آج کل بیمار ہیں اور معاشی پریشانیوں کا شکار ہیں۔

    یاد رہے کہ ہر برس شان رمضان کا حصہ رہنے والے معروف مذہبی اسکالر جنید جمشید گزشتہ برس دسمبر میں طیارہ حادثے میں شہید ہوگئے تھے۔

    وہ تبلیغی دورے پر چترال گئے تھے جہاں سے واپسی پر حویلیاں کے نزدیکی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا اور جنید جمشید اپنی اہلیہ سمیت شہادت کا رتبہ پاگئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سیاست میں‌ ہوتا تو پی ٹی آئی جوائن کرتا، یونس خان

    سیاست میں‌ ہوتا تو پی ٹی آئی جوائن کرتا، یونس خان

    کراچی: قومی کرکٹر یونس خان نے کہا ہے کہ اگر وہ سیاست میں آئے اور کوئی پارٹی جوائن کرنا پڑی تو پاکستان تحریک انصاف کو جوائن کروں گا۔

    یہ بات انہوں نےاے آر وائی نیوز کے پروگروام ’’شان افطار‘‘ میں میزبان صنم بلوچ سے کہی۔

    میزبان صنم بلوچ نے یونس خان سے سوال کیا کہ اگر آپ سیاست جوائن کرتے تو کس پارٹی میں شامل ہوتے؟

    جواب میں یونس خان نے کہا کہ وہ سیاست جوائن کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے لیکن اگر مجھے سیاست کرنے کا کوئی موقع ملتا یا میں سیاست کرنا چاہتا تو ظاہر سی بات ہے چوں میں ایک اسپورٹس مین ہوں اس لیے پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوتا۔ (دیکھیں ویڈیو)


    قبل ازیں صنم بلوچ نے ان سے سوال کیا کہ بورڈ پر لگے بیس نمبرز میں سے کوئی ایک نمبر چوائس کریں اور بتائیں کہ ان میں سے کس کا ارادہ سیاست کرنے کا ہے یونس خان نے 14 نمبر چنا صنم بلوچ نے وہ کارڈ اٹھایا تو اس پر یونس خان ہی کی تصویر لگی ہوئی تھی۔

    انگلینڈ میں شاپنگ سینٹر پر لڑکی اچھی لگی، پیچھا کرکے نمبر مانگ لیا


    میزبان صنم بلوچ نے پوچھا کہ کتنی لڑکیوں نے آپ کو فون کیا اور کتنی بار آپ خود لڑکیوں کی طرف راغب ہوئے؟ جواب میں یونس خان نے بتایا کہ میرا دل بھی بہت مرتبہ ٹوٹا، 2003 یا 2004 کی بات ہوگی انگلینڈ یا ساؤتھ افریقا میں شاپنگ مال پر ایک لڑکی اچھی لگی، اس کا پیچھا کرکے اسے روکا اور ایک دم صاف بات کرتے ہوئے اس کا نمبر مانگ لیا تاہم لڑکی نے آئی ایم ناٹ انٹڑسٹڈ کہہ کر منع کردیا۔

    دوبارہ کسی لڑکی سے نمبر نہیں مانگا

    انہوں نے کہا کہ یہ زندگی میں پہلی بار ہوا اور ایک ہی بار ایسا ہوا کہ میں کسی لڑکی کے پیچھے گیا اور ایسا کہا زندگی میں دوبارہ ایسا نہیں ہوا۔
    لڑکی کے انکار پر سیدھا وہاں سے بھاگ نکلا پھر دوبارہ ایسی کوئی کوشش نہیں کی۔

    لوگوں نے بہت عزت دی، جہاں جاؤں کھڑے ہوکر استقبال کرتے ہیں

    اتنی شہرت کی امید تھی؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ کرکٹ شوق کے لیے شروع کی تھی یہ امید نہیں تھی کی اتنی پذیرائی اور اتنی شہرت ملے گی، سب سے اچھا صلہ یہ ملا تو کہیں بھی جاتا ہوں تو لوگ کھڑے ہو کر استقبال کرتے ہیں اور عزت دیتے ہیں میں یہ لمحات لفظوں میں بیان نہیں کرسکتا۔


    انہوں نے کہا کہ 80ء کی دہائی میں مردان سے کراچی آیا تو اسٹیل مل کے ٹاؤن گلشن حدید میں رہائش اختیار کی اور آج بھی وہیں رہائش پذیر ہوں۔

    کہا گیا اسٹار بننا ہے تولاہور شفٹ ہوجاؤں مگر نہیں گیا
    مجھے کہا گیا کہ اگر بڑا اسٹار بننا ہے تو آپ کو لاہور شفٹ ہونا پڑے گا مگر میں نے جواب دیا کہ اگر اسٹار بننا ہے تو یہیں مردان یا کراچی میں رہتے ہوئے ہی بنوں گا۔

    ابو سخت تھے، کئی بار پٹائی کی

    انہوں نے مزید بتایا کہ ابو بہت غصے والے تھے، گلی میں جب محلے والوں کے شیشے اور بلب کرکٹ کھیلتے ہوئے توڑ دیتا تھا تو ابو کا سخت ہاتھ پڑتا اور کئی دن تک محسوس ہوتا۔