Tag: شاکر عمر گجر

  • دودھ فی لیٹر قیمت 155 روپے کرنے کا مطالبہ

    دودھ فی لیٹر قیمت 155 روپے کرنے کا مطالبہ

    کراچی: ڈیری کیٹل فارمرز نے دودھ فی لیٹر قیمت 155 روپے کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن نے دودھ کی فی لیٹر قیمت کا نیا تخمینہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ تخمینے کے مطابق دودھ کی فی لیٹر قیمت 155 روپے بنتی ہے۔

    اس سلسلے میں ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن نے سیکریٹری لائیو اسٹاک کو قیمتوں‌ پر نظر ثانی کے لیے ایک خط لکھ دیا ہے۔

    صدر ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن شاکر عمرگجر نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ کمشنر کراچی قیمتوں کے سلسلے میں نیا نوٹیفکیشن کیوں جاری نہیں کرتے۔

    انھوں نے کہا ڈیری فارمرز کو یومیہ کروڑوں کا نقصان ہورہا ہے، پچھلے نوٹیفکیشن کے مطابق شہری نقصان میں نظر آ رہے ہیں، جب کہ قیمتیں بڑھانے کے لیے فارمرز کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔

    شاکر گجر کا کہنا تھا اگر کمشنر کراچی نے نیا نوٹیفکیشن جاری نہ کیا تو دودھ کی قیمتوں میں از خود اضافے کا اعلان کرنے میں حق بجانب ہوں گے۔

    کراچی میں غیرمعیاری دودھ کی فروخت کیخلاف آپریشن کا حکم

    یاد رہے کہ یکم ستمبر کو شہر قائد میں ڈیری فارمرز کے ایک گروپ نے ازخود دودھ کی قیمت میں 20 روپے فی لیٹر اضافے کا فیصلہ کیا تھا۔

    دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے فی لیٹر ہے، جب کہ ڈیری فارمر گروپ غیر قانونی طور پر دودھ 130 فی لیٹر پر فروخت کر رہا ہے، ڈیری فارمرز کے ایک گروپ کے اجلاس میں ازخود دودھ کی قیمت میں بیس روپے فی لیٹر اضافے کے بعد فی لیٹر قیمت 150 تک پہنچ جائے گی۔

    اور اب ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن شہر کی انتظامیہ سے دودھ 155 روپے فی لیٹر فروخت کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

  • وزیر اعظم سے خشک دودھ کی در آمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ

    وزیر اعظم سے خشک دودھ کی در آمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ

    کراچی: کرونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن کے نفاذ سے دودھ کا کاروبار متاثر ہونے پر ڈیری فارمرز نے حکومت سے خشک دودھ کی در آمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی ڈیری صنعت کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے ریلیف پیکج دیا جائے اور خشک دودھ کی درآمد پر پابندی عائد کی جائے۔

    ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھ کر کہا ہے کہ تحقیقات اور کھپت کے ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ پاکستانی قوم تازہ دودھ کے استعمال کی عادی ہے جو پاؤڈر دودھ کے مقابلے میں تازہ اور صحت سے بھرپور ہوتا ہے، سپریم کورٹ کے تحقیقاتی کمیشن نے رپورٹ پیش کی تھی کہ پیکڈ دودھ کے زیادہ تر برانڈز ذائقہ پیدا کرنے اور شیلف زندگی بڑھانے کے لیے فارملین، کین شوگر اور تیل کی ملاوٹ کرتے ہیں جو انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ ہیں۔

    انھوں نے لکھا کہ پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا دودھ پیدا کرنے والا ملک قرار دیا جا چکا ہے جس کو دودھ کے پاؤڈر کی درآمد کی ضرورت نہیں ہے، ڈیری فارمرز کو یوٹیلٹی بلز پر بھی سبسڈی فراہم کی جائے، اور تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ مویشی منڈیوں اور جانوروں کے بازار کھولنے کی اجازت دی جائے، مقامی ضرورت پوری ہونے تک گندم کے بھوسے، ونڈا کوالٹی اجناس اور فیڈ کی دیگر اشیا کی برآمد پر بھی پابندی عائد کی جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مویشیوں اور دودھ کا شعبہ زرعی جی ڈی پی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور دیہی علاقوں میں روزگار کا زیادہ تر دار و مدار اسی شعبے پر ہے، حالیہ صورت حال میں ڈیری سیکٹر کو منافع کی صورت حال کا سامنا نہیں ہے لیکن وہ خدمات کی فراہمی، ان کے کاروبار اور روزگار کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔