Tag: شاہراہ دستور

  • خاتون سفارت کار کی گاڑی کی ٹکر سے پولیس اہلکار زخمی ، برطانوی ہائی کمیشن کا وضاحتی بیان  آگیا

    خاتون سفارت کار کی گاڑی کی ٹکر سے پولیس اہلکار زخمی ، برطانوی ہائی کمیشن کا وضاحتی بیان آگیا

    اسلام آباد : برطانوی ہائی کمیشن کا خاتون سفارت کار کی گاڑی کی ٹکر سے پولیس اہلکار کے زخمی ہونے کے معاملے پر وضاحتی بیان سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں خاتون سفارت کار کی گاڑی کی ٹکر سے پولیس اہلکار کے زخمی ہونے کے واقعے پر برطانوی ہائی کمیشن نے وضاحتی بیان جاری کردیا۔

    ترجمان نے کہا کہ ایک اسٹاف ممبر کی گاڑی آج ٹریفک حادثے میں ملوث تھی، اسٹاف ممبرنےتمام ضوابط پرعمل کیا، معاملے پر مقامی انتظامیہ سے تعاون کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد: غیرملکی سفارتخانے کی اہلکار نے پولیس کانسٹیبل پر گاڑی چڑھا دی

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آباد میں غیرملکی سفارتخانے کی خاتون اہلکار نے پولیس کانسٹیبل پر گاڑی چڑھا دی تھی ، حادثہ اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر پیش آیا، جہاں غیرملکی سفارتخانے کی خاتون اہلکار نے سگنل توڑ کر گاڑی کانسٹیبل عامر کاکڑ پر چڑھائی ، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا تھا۔

    پولیس کانسٹیبل کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا ، جہاں اس کی حالت خطرے میں بتائی جا رہی ہے ، بعد ازاں حادثے سے متعلق ضابطے کی کارروائی شروع کردی گئی تھی۔

  • پیدل چلتے ہوئے جسٹس قاضی عیسیٰ بینر سے ٹکرا گئے، عدالت پہنچتے ہی بڑا حکم جاری کر دیا

    پیدل چلتے ہوئے جسٹس قاضی عیسیٰ بینر سے ٹکرا گئے، عدالت پہنچتے ہی بڑا حکم جاری کر دیا

    اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بینرز سے ٹکرانے کے بعد صحت کارڈز بینرز اتارنے کا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیدل چلتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شاہراہ دستور پر بینر سے ٹکرا گئے، عدالت پہنچتے ہی انھوں نے بینرز ہٹانے کا حکم جاری کر دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شاہراہ دستور کےگرین بیلٹ پر  منگل کی صبح پیدل سپریم کورٹ آ رہے تھے کہ فٹ پاتھ پر لگے بینر سے ٹکرا گئے۔

    سپریم کورٹ پہنچ کر انھوں نے اپنے اسٹاف کو صحت کارڈز بینرز اتارنے کا حکم دے دیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ بینرز اتارنے کی ہدایات کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے افسران تک پہنچا دی گئیں، جس پر انتظامیہ نے صحت کارڈ بینرز اور خاردار تاریں ہٹا دیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بینرز اور خاردار تار کی وجہ سے کوئی فٹ پاتھ پر بھی نہیں چل سکتا۔

  • حکمران جماعت پی ٹی آئی کے جلسوں سے پریشان

    حکمران جماعت پی ٹی آئی کے جلسوں سے پریشان

    اسلام آباد: حکمران جماعت پی ٹی آئی کے جلسوں سے ہو گئی ہے پریشان اور اسی لئے حکومت نے پی ٹی آئی کے آئندہ کے جلسوں کو ناکام بنانےکی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ چوہدری نثار کہتے ہیں تشدد کاجواب قانون کی طاقت سے دیاجائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کا تیس نومبر کا جلسہ روکنے کے لئے حکومت کی جانب سے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی پکڑدھکڑ کیلئے پولیس نے چھاپے مارکارروائیاں بھی شروع کردیں ہے۔ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب بھارہ کہو کے مختلف علاقوں میں پولیس نے پی ٹی آئی کےکارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور انہیں جلسے میں شرکت سے روکنے کیلئےگرفتاری کی دھمکی بھی دی ہے۔

    وزیرداخلہ چوہدری نثارپہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ شاہراہ دستور پرکسی کو جلسے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ذرائع کے مطابق تیس نومبر کی غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل ہیں اور اسلام آباد پولیس کودو واٹر کینن اور بارہ ہزار آنسو گیس شیل فراہم کردیئے گئےہیں۔ قزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ ریاست کو کمزور نہ سمجھا جائے، حکومت تشدد کا جواب قانون کی طاقت سے دے گی۔ چوہدری نثار کایہ بھی کہنا تھا تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت ہے، دھاوا بولنے کی نہیں۔

    ادھراسلام آبادپولیس نے ڈی چوک کی طرف جانے والے راستے سیل کرنا شروع کر دیئے ہیں اور نادرا چوک کر روکاوٹیں لگا کر بند کر دیا گیا ہے جبکہ ریڈ زون میں پولیس کی نفری بھی بڑھا دی گئی ہے۔

  • شاہراہ دستورپرشیلنگ: وزیراعظم کیخلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ

    شاہراہ دستورپرشیلنگ: وزیراعظم کیخلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: شاہراہ دستورپرشیلنگ کیخلاف پی ٹی آئی کی وزیراعظم کیخلاف مقدمےکےاندراج کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

    اسلام آبادکی سیشن عدالت کے جج ارجمند خان نے پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کی جو تحریک انصاف کی جانب سے وزیراعظم سمیت گیارہ افرادکےخلاف مقدمےکےاندراج کیلئے دی گئی تھی۔

    سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ شاہراہ دستورپروزیراعظم نے ذاتی مفادات کیلئے ریاستی مشینری کو استعمال کیا، عمران خان کے کنٹینر پر چھتیس گھنٹے تک فائرنگ کی گئی ۔

    اس آپریشن کی نگرانی وزیر داخلہ چوہدری نثار خود کررہے تھے۔ سیشن عدالت نے مقدمے کے اندراج کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

  • اسلام آباد:سانحہ شاہراہ دستور، وزیراعظم کو رپورٹ پیش

    اسلام آباد:سانحہ شاہراہ دستور، وزیراعظم کو رپورٹ پیش

    اسلام آباد: وزیراعظم کو شاہراہ دستور پر پیش آنے والے واقعے کی رپورٹ پیش کردی گئی۔رپورٹ کے مطابق واقعہ گزشتہ روزایوان صدرپرمظاہرین کی پیش قدمی کے باعث پیش آیا۔

    اسلام آباد میں آزادی اور انقلاب مارچ کے شرکاء کا سیاسی عمارتوں کی جانب پیش قدمی کو روکنے کیلئے پولیس کی جانب سے اندھا دھند شیلنگ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا سہارا لیا گیا۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پولیس نے ریاستی اداروں کے تحفظ کیلئے کارروائی کی۔

  • شاہراہ دستورپردستورکیلئےلڑائی جاری

    شاہراہ دستورپردستورکیلئےلڑائی جاری

    اسلام آباد: شاہراہ دستورپررات بھر شیلنگ اور ربر سے گولیوں سے زخمی سے ہونے والوں کی تعداد سیکڑوں میں ہوگئی ،شاہراہ دستورپر دستور کیلئے لڑائی جاری ہے۔شہریوں کا تحفظ کرنے والے آئین کے ماتحت پنجاب پولیس کاانقلاب اور آزادی مارچ کے شرکاء کے ساتھ تصادم رات بھرجاری رہا۔

    شیلنگ ،پتھراؤ اور ربر کی گولیوں کا مقابلہ کرنے بعد دن کا آغاز ہوا تو زخموں سے چور مظاہرین کے لئے پولیس کے تازہ دم دستے بلٹ پروف جیکٹوں، ڈنڈوں اور آنسو گیس سے لیس ہوکر پہنچے۔ جوش کو گرماتے نعرے لگاتے تازہ دم پولیس اہلکاروں کی پیش قدمی سےایسا محسوس ہورہاتھا کیسے کسی دشمن کی فوج سے مقابلے پر اترے ہیں۔

    دستورکیلئے ہونے والےتصادم میں پولیس کے ہاتھ جو احتجاجی لگااس پر ٹوٹ پڑی ۔شدید شلینگ سے ریڈزون کی فضا میں دھوئیں سے بھر گئی ہیں۔ سانس لینےدشواری کا سامناکرناپڑا۔اسپتال زخمیوں سے بھرگئے اور عوام کے محافظوں کی پھرتیوں نے ایک بار پھر گلوبٹ کی یاد تازہ کردی۔

  • سپریم کورٹ: شاہراہ دستورکی ایک رو خالی کرنے کا حکم برقرار

    سپریم کورٹ: شاہراہ دستورکی ایک رو خالی کرنے کا حکم برقرار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شاہراہ دستورکی ایک رو خالی کرنےکا حکم برقراررکھتے ہوئے کل رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس نے کہا کہ  انتظامیہ عدالتی حکم پر عمل کرنےکی پابند ہے۔

    سپریم کورٹ میں ماورائے آئین اقدام اور دھرنوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نےکی۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نےشاہراہ دستور کی صورتحال کے حوالے سے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔

    اعلیٰ عدالت نے گزشتہ روز شاہراہ دستور کی ایک لین خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین اور رجسٹرار سے رپورٹ طلب کی تھی۔رجسٹرارکی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان عوامی تحریک کے وکیل کی یقین دہانی کے باوجود شاہراہ دستور کی ایک سائڈ خالی نہیں کی گئی۔

    پی اے ٹی کے وکیل علی ظفر نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ شاہراہ دستور کی کم از کم ایک سائڈ خالی کردی جائے گی لیکن اس وقت بھی مظاہرین ، گاڑیاں اور ٹینٹ موجود ہیں ۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ رجسٹرارکی رپورٹ کے مطابق شاہراہ دستور خالی نہیں ہوئی، اگرعدالت کوئی حکم دیتی ہے اورآئین کی پاسداری ہورہی ہے تو انتظامیہ حکم پر عمل کی پابند ہے، جسٹس جواد نے کہا سیاسی طور پرکیا ہو رہاہے یہ ہمارا مسئلہ نہیں، بتایا جائے راستہ کس قانون کے تحت بند کیا گیا؟ دنیا میں احتجاج ہوتے ہیں لیکن راستے نہیں روکے جاتے۔

    پاکستان عوامی تحریک کے وکیل علی طفرنے کہا کہ عدلیہ وکلا تحریک کےنتیجے میں ہی بحال ہوئی تھی، جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ تو پھر طے کرلیں آئندہ مسائل ایسے ہی حل ہوں گے، چیف جسٹس نے پی اے ٹی کے وکیل کو یہ کہتے ہوئے سماعت یکم سمبر تک ملتوی کردی کہ معاملہ آپ پر چھوڑا، پھر کوشش کریں اورشاہراہ دستورکی ایک لین خالی کرادیں۔

  • سپریم کورٹ کا شاہراہ دستورکی ایک سائیڈ مکمل کھولنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا شاہراہ دستورکی ایک سائیڈ مکمل کھولنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شاہراہ دستور کی ایک سائیڈ مکمل کھولنے کا حکم دے دیا، اعلیٰ عدالت نے دونوں جماعتوں اورحکومتی وکیل سے راستہ کھولنے کی رپورٹ کل طلب کرلی ہے۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں ممکنہ ماوارئےآئین کیس کی سماعت پانچ رکنی بینچ نے کی، وکلا کو سُننے کے بعد اعلیٰ عدالت نے شاہراہ دستور کی ایک سائیڈ مکمل کھولنے کا حکم دیا اور دونوں جماعتوں کے وکلا، اٹارنی جنرل اور رجسٹرارکو شاہراہ کا جائزہ لے کر راستہ کھولنے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    دوران سماعت جسٹس انورظہیر جمالی نے حکام سے استفسار کیا کہ ملک میں حکومت کی اتھارٹی یا رٹ باقی ہے؟عدالت نے پاکستان عوامی تحریک کے وکیل سے مکالمے میں کہا کیا آپ ملک میں سول وار چاہتے ہے؟ آج اگر ایک لاکھ کا مجمع حکومت گرانے آیا ہے تو اگلی حکومت گرانے کیلئے دو لا کھ کا مجمع آجائے گا، کیا ان طریقوں سے نظام مملکت چل سکتے ہے؟

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ احتجاج جاری رکھیں، سپریم کورٹ روکے گی اور نہ روک سکتی ہے،  سیاسی گند دھونے کیلئےسپریم کورٹ بطور لانڈری استعمال نہیں ہوسکتی۔

    جسٹس ثاقب نثارکا کہنا تھا کہ خدا کیلئے آئین کی پاسداری کی جائے، یہ کہنا کہ کارکن واپسی کے لئے تیار نہیں ظاہر کرتے ہے، لیڈر کا کارکنوں پر کنٹرول نہیں۔

    کیس کی سماعت ملتوی ہونے کے کچھ دیر بعد اٹارنی جنرل، رجسٹرار اور دونوں پارٹیوں کے وکلا شاہراہ دستور کھلوانے کیلئے پہنچ گئے۔