Tag: شاہین باغ

  • شاہین باغ کے ہوٹلوں میں خوفناک آتشزدگی

    شاہین باغ کے ہوٹلوں میں خوفناک آتشزدگی

    بھارت کے دارالحکومت دہلی کے مسلم اکثریتی علاقے میں موجود ایک ریسٹونٹ میں خوفناک آگ لگ گئی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آگ اتنی بھیانک تھی کہ دیکھتے ہی دیکھتے متاثرہ عمارت کے ساتھ والی عمارتیں جس میں زہرہ ریسٹورنٹ، بسم اللہ ریسٹورنٹ بھی اس کی لپیٹ میں آگئے،جبکہ کچھ ہی دیر بعد قریشی کباب اور دوسرے ریسٹورنٹ میں خوفناک آگ کی زد میں آگئے۔

    واضح رہے کہ شاہین باغ کا چالیس فٹ روڈ فوڈ اسٹریٹ بن چکا ہے، یہاں پر لذیذ کھانا کھانے کے لئے دور دراز علاقوں سے لوگ آتے ہیں۔

    یہاں پر نامی گرامی برانڈ کے مسلم ریسٹورنٹس موجود ہیں، ان سب میں سب سے زیادہ مشہور ذائقہ زہرا ریسٹورنٹ کا مانا جاتاہے، مگر آگ نے سب کچھ جلا کر راکھ کردیا۔

    عینی شاہدین نے میڈیا کو بتایا کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی، اس کی اطلاع فائر بریگیڈ اور پولیس کو موقع پر دے دی گئی تھی لیکن موقع پر فائر بریگیڈ کی گاڑیاں ایک گھنٹے کی تاخیر سے پہنچیں جس کے باعث آگ نے بھیانک شکل اختیار کرلی۔ اگر فائر بریگیڈ کی گاڑیاں وقت پر پہنچ جاتیں تو اتنا نقصان نہ ہوتا۔

    اس سے قبل آئرلینڈ میں یوکرین کے سیاسی پناہ گزینوں کے لیے تیارہ کردہ رہائش گاہ کو نذر آتش کیے جانے کا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔

    آئرلینڈ کی کاؤنٹی گالوے میں 70 سیاسی پناہ گزینوں کی رہائش کے لیے ایک قدیم اور خالی پڑے ہوٹل کی جگہ پر گھر تیار کیے گئے تھے، آئرلینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ سیاسی پناہ گزینوں کے گھروں کو آگ لگانا انھیں ڈرانے کی مذموم کوشش ہے۔

    القسام بریگیڈ نے اہم بیان جاری کردیا

    راس لیک ہاؤس ہوٹل میں تیارہ کردہ گھروں میں آتش زدگی کو آئرلینڈ میں پناہ گزینوں کے خلاف ردعمل کی علامت قرار دیا جا رہا ہے، ماضی میں بھی تواتر کے ساتھ ایسے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔

  • دہلی کا وہ علاقہ جسے بھارتی میڈیا نے منی پاکستان مان لیا

    دہلی کا وہ علاقہ جسے بھارتی میڈیا نے منی پاکستان مان لیا

    شہریت کا متنازع قانون اور بھارت میں اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے دنیا کی نظروں میں ہیں اور میڈیا پر مودی سرکار کے فیصلوں اور اقدامات سے متعلق مباحث جاری ہیں۔

    مودی سرکار کے مظالم اور خاص طور پر مسلمانوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم کرنے کی کوشش کے خلاف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہر سنجیدہ اور باشعور شہری سڑکوں پر احتجاجی مظاہروں میں شریک ہے۔ ان مظاہروں‌ کے دوران جہاں‌ دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کا بہت چرچا ہوا، وہیں شاہین باغ نے بھی دنیا کی توجہ حاصل کی جس میں سیکڑوں خواتین دن رات دھرنا دیے ہوئے ہیں. ان کی اکثریت مسلمان ہے۔ شاہین باغ میں‌ مائیں اپنے شیرخوار بچوں کے ساتھ نظر آتی ہیں جب کہ بزرگ خواتین بھی گھنٹوں بیٹھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہی ہیں۔

    یہ چند سطور اسی شاہین باغ کے بارے میں ہیں

    شاہین باغ بھارتی دارُالحکومت دہلی کے ایک ضلع میں واقع ہے جو جنوبی دہلی کے مضافات میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے مشرق میں دریائے جمنا بہتا ہے۔

    لوٹس ٹیمپل، اوکھلا ریلوے اسٹیشن اور نہرو پلیس شاہین باغ کے قرب و جوار میں موجود چند سیاحتی مقامات ہیں۔

    یہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا وہ نزدیکی علاقہ ہے جہاں دسمبر میں متنازع قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ریاستی اداروں نے کارروائی کی تھی۔ اس کے علاوہ جامعہ ہمدرد بھی یہاں کا ایک تعلیمی ادارہ ہے۔

    آمدورفت اور شہر بھر تک رسائی کے حوالے سے دیکھا جائے تو نوئیڈا، جیسولا، اوکھلا انڈسٹریل ایریا، فرید آباد اس کے قریبی اور اہم علاقے ہیں جب کہ ایک میٹرو ٹرین ریلوے اسٹیشن اس علاقے کو مرکزی دہلی میٹرو نیٹ ورک سے جوڑتا ہے۔

    شاہین باغ کے دھرنے میں چوں کہ اکثریت مسلمان خواتین کی ہے تو بھارتی میڈیا نے اسے منی پاکستان کہنا شروع کر دیا ہے۔