Tag: شاہی خاندان

  • پرنس ہیری اپنا مقدمہ ہار گئے

    پرنس ہیری اپنا مقدمہ ہار گئے

    لندن: پرنس ہیری برطانوی حکومت کے خلاف اپنا مقدمہ ہار گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی شاہی خاندان کے اہم رکن پرنس ہیری کی جانب سے پولیس سیکیورٹی میں کمی سے متعلق اپیل کی گئی تھی، تاہم شہزادہ ہیری کورٹ آف اپیل میں مقدمہ ہار گئے۔

    پرنس ہیری نے اپنے دورہ برطانیہ کے دوران سیکیورٹی میں کمی پر عدالت سے رجوع کیا تھا، پرنس ہیری کی شاہی فرائض سے سبک دوشی پر سیکیورٹی میں کمی کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ پرنس ہیری نے ستمبر 2021 میں ہوم آفس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا تھا، فروری 2024 میں جج نے پرنس ہیری کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا، جون 2024 میں پرنس ہیری کو کورٹ آف اپیل سے رجوع کرنے کی اجازت مل گئی تھی۔


    پاک بھارت کشیدگی، بابا وانگا کی پیشگوئیاں زیر گردش


    مقدمہ ہارنے پر شہزادہ ہیری نے جمعہ کے روز کہا کہ وہ شاہی فرائض سے سبکدوش ہونے کے بعد برطانیہ میں اپنی حفاظت کی اپیل سے محروم ہونے پر خود کو تباہ حال محسوس کر رہے ہیں، اور یہ کہ وہ اس فیصلے کو بدلنے کے لیے کوشش کریں گے کیوں کہ وہ اپنے خاندان کو بہ حفاظت برطانیہ نہیں لا سکتے۔

    واضح رہے کہ شہزادہ ہیری، جو کہ کنگ چارلس کے سب سے چھوٹے بیٹے ہیں، اور جو اپنی اہلیہ میگھن مارکل کے ساتھ امریکا منتقل ہو چکے ہیں، نے پولیسنگ کے لیے ذمہ دار وزارت ہوم آفس کے فیصلے کو کالعدم کرنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی تھی۔ ہوم آفس نے فروری 2020 میں فیصلہ کیا تھا کہ ہیری کو برطانیہ میں خود کار طور سے ذاتی پولیس تحفظ نہیں ملے گا، اگرچہ لندن کی ہائی کورٹ نے گزشتہ سال اسے قانونی قرار دیا تھا۔ جمعہ کے روز ہوم آفس کے اس فیصلے کو اپیل کے تین ججوں نے برقرار رکھا۔

    پرنس ہیری کا رد عمل


    کیلیفورنیا میں میگھن اور 2 بچوں کے ساتھ رہائش پذیر شہزادہ ہیری نے فیصلے پر کہا کہ ظاہر ہے کہ وہ اس سے کافی پریشان ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ ان کی حیثیت نہیں بدلی ہے، نہ یہ تبدیل ہو سکتی ہے ’’میں وہ ہوں جو میں ہوں، میں اس کا حصہ ہوں جس کا میں حصہ ہوں، اس سے کوئی راہ فرار نہیں۔‘‘

    ہیری نے دعویٰ کیا کہ ’’سیکیورٹی کے معاملے کو فائدہ اٹھانے کے طور پر استعمال کیا گیا‘‘ تاکہ انھیں اور میگھن کو شاہی دائرے میں رکھنے کی کوشش کی جا سکے، لیکن ہیری نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ صلح کرنا چاہتے ہیں۔

    کیلیفورنیا سے انٹرویو میں کہا انھوں نے کہا ’’2020 میں ایک ایسا فیصلہ کیا گیا تھا جو میرے ہر ایک دن کو متاثر کرتا ہے اور یہ جان بوجھ کر مجھے اور میرے خاندان کو نقصان پہنچا رہا ہے، میں اس فیصلے کی معافی کے لیے جدوجہد کرتا رہوں گا۔‘‘

  • بیگم ملکہ الزمانی کا تذکرہ جنھوں‌ نے اپنے سوتیلے بیٹے کو اقتدار دلوایا

    بیگم ملکہ الزمانی کا تذکرہ جنھوں‌ نے اپنے سوتیلے بیٹے کو اقتدار دلوایا

    پادشاہ بیگم کے خطابِ پرشکوہ سے سرفراز ہونے والوں میں پہلی خاتون مغل سلطنت کے بانی ظہیر الدین بابر کی ملکہ ماہم بیگم تھیں جب کہ آخری مقتدر پادشاہ بیگم ملکہ الزّمانی تھیں۔ وہ مغل شہنشاہ محمد شاہ کی زوجہ تھیں۔ 14 دسمبر 1789ء میں ملکہ الزمانی کا انتقال کرگئی تھیں۔

    یہ عالی شان شاہی خطاب حاصل کرنے والی بیگم ملکہ الزمانی خاتونِ اوّل یا سلطنتِ مغلیہ کی ملکہ تھیں اور اس خطاب نے مغل حرم میں اُن کی حیثیت سب پر نمایاں اور واضح کردی تھی۔

    ہندوستان کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری ہوئی ہے کہ شاہی خاندان کی عورتوں نے خواہ وہ ملکہ ہوں یا شہزادیاں سلطنت کے امور اور سیاست پر گہرا اثر ڈالا اور بلاواسطہ نہ سہی لیکن بالواسطہ ملک پر حکومت کی۔ مؤرخین نے اس ضمن میں ملکہ نور جہاں، چاند بی بی اور ملکہ حضرت محل کے ساتھ کئی دوسری شاہی بیگمات کے نام لیے ہیں۔ یہ خواتین محلاتی سازشوں میں بھی پیش پیش رہا کرتی تھیں اور ان کا مقصد اپنے بیٹوں کو مسندِ شاہی تک پہنچانا ہوتا تھا۔ اس کے لیے سازشیں رچانے کے ساتھ قتل تک کیے گئے، لیکن انہی میں بعض خواتین نے ملک کی سرحدوں کو وسعت دینے اور اپنے فہم و فراست سے کام لے کر جھگڑے نمٹانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ ہندوستان کی شاہی بیگمات میں کچھ ایسی بھی ہیں جنھوں نے علم و ادب اور فن و ثقافت کے فروغ میں‌ بڑا کردار ادا کیا اور خود بھی شاعرہ اور نثر نگار تھیں۔

    سلطنتِ مغلیہ کی بیگم ملکہ الزمانی نے مغل شہنشاہ محمد شاہ کی زوجیت کے ساتھ تاریخ میں‌ بحیثیت مغل ملکہ 26 سال حکومت کرنے والی بڑی زیرک خاتون کے طور پر جگہ پائی۔ انھوں نے ہندوستان کی تاریخ کے کئی نشیب و فراز دیکھے۔ پادشاہ بیگم کی پیدائش 1703ء میں بنگال صوبہ میں ہوئی۔ اُس وقت ہندوستان پر اورنگزیب عالمگیر کی حکومت قائم تھی۔ بادشاہ بیگم کے والد فرخ سیر تھے جو بعد ازاں مغل شہنشاہ بنے۔ پادشاہ بیگم کی والدہ گوہر النساء بیگم تھیں۔ پادشاہ بیگم کا خطاب پانے والی مغل ملکہ کو اعلیٰ تعلیم دی گئی اور انھیں ذہین اور عالی دماغ لکھا گیا ہے جو اپنے شوہر محمد شاہ کے دور میں سیاسی و خارجی معاملات میں شریک رہیں۔ ان کا نکاح 1721ء میں محمد شاہ سے ہوا۔ نکاح کے بعد پہلے وہ ملکہ الزمانی کہلائیں اور پھر پادشاہ بیگم کا خطاب پایا۔ پادشاہ بیگم کا ایک فرزند شہریار شاہ بہادر متولد ہوا مگر وہ کم سنی میں انتقال کرگیا اور اس کے بعد کوئی اولاد نہ ہوئی۔ مغل شہنشاہ محمد شاہ کو قدسیہ بیگم کے بطن سےایک بیٹا احمد شاہ بہادر عطا ہوا اور اس کی تربیت ملکہ الزمانی نے کی اور محمد شاہ کی وفات کے بعد احمد شاہ بہادر کو تخت نشیں کروایا۔ یہ سیاسی طور پر ایک منظم حکمت عملی تھی جسے بیگم ملکہ الزمانی نے نبھایا۔

    پادشاہ بیگم سلطنت مغلیہ کے زوال کے دور میں وہ آخری ملکہ تھیں جن کو مکمل اختیار و اقتدار میسر رہا۔ وہ دربارِ شاہی، عدالتی نظام اور سیاسی معاملات میں بااقتدار ملکہ تھیں جن کی رائے واجب الاحترام سمجھی جاتی تھی۔ وہ محمد شاہ کے ابتدائی دورِ حکومت ہی میں نظام سلطنت سے وابستہ ہو گئی تھیں اور معاملات و انتظامات میں اپنی رائے دیتی تھیں۔ بعد میں پادشاہ بیگم کے خطاب سے سرفراز ہونے پر اُن کا اثر رسوخ بہت بڑھ گیا۔ 1748ء سے 1789ء تک وہ مغل دربار کی معزز ترین بزرگ ملکہ تصویر کی جاتی تھیں اور ان کو بہت عزت و احترام حاصل تھا۔

    بیگم ملکہ الزمانی نے دہلی کے لال قلعہ میں وفات پائی اور پرانی دہلی کے تیس ہزاری باغ میں ان کی تدفین کی گئی۔

  • میگھن مارکل کا شاہی خاندان سے رابطہ کرنے کا انکشاف

    میگھن مارکل کا شاہی خاندان سے رابطہ کرنے کا انکشاف

    شاہی خاندان سے علیحدگی اختیار کرنے والے شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن مارکل اور شہزادی کیٹ مڈلٹن کے درمیان دوبارہ تعلقات کا آغاز ہوا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن مارکل نے صلح کرنے کے لیے کیٹ مڈلٹن اور شہزادہ چارلس سے رابطہ کیا ہے۔

    یو ایس ویکلی رپورٹ کے مطابق ’میگھن مارکل اپنے شوہر ہیری کی حمایت کرتے ہوئے شاہی خاندان سے ملاقات کے لیے رابطہ کیا ہے جبکہ شہزادی کیٹ نے ان کی حمایت کی ہے‘۔

    رپورٹ میں ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ شہزادی کیٹ مڈلٹن صلح کرنے اور آگے بڑھنے کے لیے راضی ہیں، انہوں نے اتفاق کیا کہ زندگی بہت مختصر ہے اور وہ امید کرتی ہے کہ وہ اس دوری کو ختم کر دیں گی۔

    واضح رہے کہ شہزادہ ہیری نے اپنی اہلیہ میگھن مارکل اور بیٹے پرنس آرچی کے ساتھ 2020 میں شاہی خاندان کو واپس چھوڑ دیا تھا۔ دونوں نے 0بعد میں شاہی خاندان پر اپنے بیٹے کے خلاف نسل پرستی کا مظاہرہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔

  • مصنوعی ذہانت لیڈی ڈیانا کی موت کے ذمہ داروں کو سامنے لے آئی

    مصنوعی ذہانت لیڈی ڈیانا کی موت کے ذمہ داروں کو سامنے لے آئی

    حال ہی میں وارد ہونے والی ‘مصنوعی ذہانت’ اپنے ابتدائی مراحل میں ہی تنازعات کا سبب بننے لگی ہے، حال ہی میں پیش آئے واقعہ نے سب کو حیران کردیا ہے۔

    معاملہ کچھ یوں ہے کہ تین روز قبل ٹک ٹاک پر ایک صارف نے انکشاف کیا کہ جب اس نے مصنوعی ذہانت( آرٹیفیشل انٹیلجنس) سے سوال کیا کہ شہزادی ڈیانا اور ان کے مصری دوست عماد الفاید کی موت کا سبب کون تھا؟ جس پر اس کا جواب چونکا دینے والا تھا۔

    مصنوعی ذہانت نے یہ معمہ لفظوں میں بیان کرنے کے بجائے تین تصاویر کے ساتھ جواب دیا جنہیں لاطینہ جریدے فورم نے شائع کیا ہے۔

    پیش کردہ پہلی تصویر میں موجود میں برطانوی بادشاہ چارلس سوم یا ان کے آنجہانی والد فلپ سے ملتا جلتا شخص ہے، دوسری تصویر حادثے میں تباہ ہونے والی گاڑی کی ہے اور آخری تصویر ایک خاتون کی ہے جو آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم کی ہو سکتی ہے۔اگرچہ تصاویر تجسس کو مطمئن کرنے کے لیے کوئی واضح نظریہ پیش نہیں کرتیں، لیکن ان شاہی شخصیات کو کم از کم ظاہری طور پر ذمہ دار ٹھہرانا ان لوگوں کے لیے کافی ناگوار اور چونکا دینے والا تھا جنہوں نے اس پوسٹ کو دیکھا۔

    یہی وجہ ہے کہ یہ پوسٹ جلد ہی ایک ملین سے زیادہ لوگوں تک پہنچ گئی اور اسے پوری دنیا میں شیئر کیا گیا۔

    یاد رہے کہ ڈیانا اور ان کے دوست دودی الفاید کی موت 31 اگست 1997 کو ایک کار کے حادثے میں ہوئی تھی جو پاپا رازیوں سے بچنے کی کوشش کر رہی تھی، وہ تصاویر لینے کی کوشش میں ان کی کار کا پیچھا کررہے تھے۔

  • جنوبی افریقہ نے برطانوی شاہی خاندان سے اپنا ہیرا واپس دینے کا مطالبہ کردیا

    جنوبی افریقہ نے برطانوی شاہی خاندان سے اپنا ہیرا واپس دینے کا مطالبہ کردیا

    برطانیہ کے شاہ چارلس سوم اپنی تاج پوشی کے موقع پر جو تاریخی شاہی عصا تھامیں گے اس میں دنیا کا سب سے بڑا ہیرا جڑا ہوا ہے، اسٹار آف افریقہ کہلائے جانے والے اس ہیرے کو جنوبی افریقہ کے شہری واپس دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    جنوبی افریقہ کے بعض شہری برطانیہ سے دنیا کے سب سے بڑے ہیرے کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں، اس ہیرے کو ’اسٹار آف افریقہ‘ کہا جاتا ہے جو شاہی عصا میں جڑا ہوا ہے۔

    شاہ چارلس سوم ہفتے کے روز ہونے والی تاج پوشی کی تقریب میں یہ شاہی عصا تھامیں گے۔

    اس ہیرے کا وزن 530 قیراط ہے، یہ 1905 میں جنوبی افریقہ میں دریافت ہوا تھا اور برطانیہ کے شاہی خاندان کو نو آبادیاتی حکومت نے پیش کیا تھا، اس وقت جنوبی افریقہ برطانیہ کی حکمرانی کے زیر تسلط تھا۔

    ایسے وقت میں جب نو آبادیاتی دور میں چوری کیے گئے فن پارے اور نوادرات کی واپسی کے لیے عالمی سطح پر آوازیں اٹھ رہی ہیں، جنوبی افریقہ کے بعض شہری بھی ہیرے کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    جوہانسبرگ میں وکیل اور سماجی کارکن موتھوسی کمناگا نے ہیرے کی واپسی کے لیے ایک آن لائن پٹیشن کا آغاز کیا تھا، انہوں نے کہا کہ یہ ہیرا جنوبی افریقہ کو واپس کرنا چاہیئے، یہ ہمارے قومی افتخار، ورثے اور ثقافت کی علامت ہے۔

    ہیرے کی واپسی کے لیے اس آن لائن پٹیشن پر تقریباً 8 ہزار دستخط ہوئے ہیں۔

    یہ ہیرا کلینن ون کے نام سے جانا جاتا ہے، شاہی عصا میں موجود ہیرا کلینن ہیرے سے کاٹا گیا تھا جو تین ہزار 100 قیراط کا پتھر تھا۔ یہ ہیرا پریتوریا کے قریب دریافت ہوا تھا۔

    اس ہیرے کا ایک چھوٹا حصہ جو کلینن ٹو کے نام سے مشہور ہے، شاہی تاج میں جڑا ہے۔ یہ شاہی تاج برطانیہ کے بادشاہوں کے سر پر اہم مواقعوں پر دیکھا گیا ہے۔ شاہی نوادرات ٹاور آف لندن میں رکھے گئے ہیں۔

    کلینن ہیرے کی ایک مکمل نقل جو ایک آدمی کی مٹھی کے برابر ہے، کیپ ٹاؤن کے ڈائمنڈ میوزیم میں رکھا گیا ہے۔

  • میگھن سے معافی مانگیں: شہزادہ ہیری کا شاہی خاندان سے مطالبہ

    میگھن سے معافی مانگیں: شہزادہ ہیری کا شاہی خاندان سے مطالبہ

    برطانوی شہزادے ہیری نے شاہی خاندان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی اہلیہ میگھن مرکل سے معافی مانگیں، انہوں نے کہا کہ آپ کی حقیقت سامنے آگئی، لہٰذا آپ اپنا کیا درست کریں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق شہزادہ ہیری نے برطانوی شاہی خاندان سے اپنی اہلیہ میگھن مرکل سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا۔

    شہزادہ ہیری کی کتاب اسپیئر میں کیے گئے انکشافات کی وجہ سے شہزادہ ہیری، ان کی اہلیہ میگھن مرکل اور برطانوی شاہی خاندان خبروں کی زینت بنا ہوا ہے۔

    اپنی کتاب کی اشاعت سے ایک روز قبل شہزادہ ہیری نے انٹرویو کے دوران شاہی خاندان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان کی اہلیہ میگھن مارکل سے معافی مانگیں۔

    شہزادہ ہیری نے انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ آپ جانتے ہیں آپ نے کیا کیا اور اب میں بھی جانتا ہوں کہ آپ نے یہ کیوں کیا؟ آپ کی حقیقت سامنے آگئی، لہٰذا آپ اپنا کیا درست کریں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ان کی شکایتوں پر پہلے غور کرلیا جاتا تو آج پیدا ہونے والی صورتحال سے بچا جاسکتا تھا۔

    اس سے قبل شہزادہ ہیری یہ الزام بھی عائد کر چکے ہیں کہ برطانوی میڈیا میگھن سے زیادہ کیٹ میڈلٹن کی حمایت میں لکھتا ہے۔

  • ’’سب کچھ بتا دیا تو خاندان مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا‘‘

    لندن: برطانوی شہزادہ ہیری نے کہا ہے کہ ’’اگر میں نے سب کچھ بتا دیا تو خاندان مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا۔‘‘

    برطانوی میڈیا کے مطابق شہزادہ ہیری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس ’دو کتابوں‘ کا مواد موجود تھا، لیکن اور انھوں نے اپنی یادداشتوں میں کچھ چیزیں شامل نہیں کیں، کیوں کہ ان کے والد اور بھائی انھیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔

    انھوں نے ڈیلی ٹیلی گراف کو بتایا ’’کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کے بارے میں میں نہیں چاہتا کہ دنیا کو اس کے بارے میں معلوم ہو۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’میں اپنے خاندان کے افراد کی جانب سے میگھن سے معافی مانگنا ہوں۔‘‘

    واضح رہے پرنس ہیری کی کتاب ’اسپیئر‘ اسی ہفتے شائع ہوئی ہے اور برطانیہ میں اب تک کی سب سے تیزی سے فروخت ہونے والی نان فکشن کتاب بن گئی ہے۔

    شہزادہ ہیری نے اپنی اس کتاب سے بہت سارا نقصان دہ مواد نکالنے کا دعویٰ کیا ہے، انھوں نے انٹرویو میں کہا کہ ان کے پاس اس قدر مواد موجود ہے بالخصوص بھائی شہزادہ ولیم اور والد شاہ چارلس سے متعلق کہ وہ ایک اور کتاب لکھ سکتے ہیں۔

    برطانوی شہزادے ہیری کا شاہی خاندان پر سنگین الزام

    شہزادہ ہیری نے بتایا کہ ان کی کتاب ’اسپیئر‘ کا پہلا مسودہ 800 صفحات پر مشتمل تھا جو بہت سارا مواد نکال کر 400 صفحات رہ گیا۔ انھوں نے بتایا کہ شہزادہ ولیم اور ان کے درمیان کچھ ایسے واقعات پیش آئے اور کچھ حد تک والد کے ساتھ بھی لیکن وہ ان کے بارے میں دنیا کو نہیں بتانا چاہتے۔

    کتاب میں شہزادہ ہیری نے والد شاہ چارلس سوئم کو ’جذباتی طور پر مفلوج‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بچپن میں ’دھونس اور دباؤ‘ کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ تاہم انھوں نے شاہ چارلس کی تعریف بھی کی اور کہا کہ وہ پیار کرنے والے والد ہیں جنھیں شیو کے بعد چہرے پر فرانسیسی لوشن لگانا پسند ہے۔

    واضح رہے کہ کینسنگٹن پیلس اور بکنگھم پیلس دونوں نے کہا ہے کہ وہ اس کتاب کے مندرجات پر تبصرہ نہیں کریں گے۔

  • شہزادہ ہیری اور میگھن کے بچوں کو شاہی القابات سے نوازنے کا فیصلہ واپس

    شہزادہ ہیری اور میگھن کے بچوں کو شاہی القابات سے نوازنے کا فیصلہ واپس

    لندن: برطانوی شاہی خاندان سے دستبرداری اختیار کرنے والے شہزادے ہیری کے بچوں کو شاہی القابات سے نوازنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا، نئے بادشاہ چارلس نے اپنے پوتوں کو شاہی القابات سے نوازنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اب یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا۔

    برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہیری کے والد اور برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلس سوم نے اپنے پوتے 3 سالہ آرچی اور ایک سالہ للی بیٹ کو جلد ہی عزت مآب شہزادہ اور شہزادی کا خطاب دینے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔

    تاہم اب انہوں نے ایک ہفتے کے دوران ہونے والی تلخیوں کے بعد شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کے بیٹے اور بیٹی کو شاہی القاب سے نوازنے سے انکار کر دیا ہے۔

    سنہ 2020 میں شاہی خاندان سے دستبرداری کے بعد ہیری اور میگھن سے بھی ان کے یہ القابات چھین لیے گئے تھے۔

    برطانوی اخبار کے مطابق اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ دونوں بچے شہزادہ اور شہزادی تو ہو سکتے ہیں مگر انہیں شاہی خاندان سے متعلق عزت مآب کا لقب نہیں دیا جا سکتا کیونکہ ان کے والدین اور وہ دونوں شاہی امور میں مصروف خدمت نہیں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیری اور میگھن اس بات پر برہم دکھائی دیے کہ ان کے بچے اب شاہی خطاب سے محروم رہیں گے۔

    واضح رہے کہ یہ فیصلہ 8 ستمبر کو ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد شہزادہ چارلس کے کنگ بننے کے ہفتہ کے دوران ہونے والی تلخ بات چیت کے بعد کیا گیا ہے۔

  • سعودی شاہی خاندان کے اہم فرد کا انتقال

    سعودی شاہی خاندان کے اہم فرد کا انتقال

    ریاض: ایوان شاہی کا کہنا ہے کہ شہزادہ فیصل بن خالد بن فہد بن ناصر بن عبدالعزیز انتقال کر گئے ہیں، وہ عمر کے تیسرے عشرے میں تھے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق شہزادہ فیصل بن خالد بن فہد بن ناصر بن عبدالعزیز انتقال کر گئے ہیں، نماز جنازہ امام ترکی بن عبداللہ جامع مسجد ریاض میں ادا کی گئی۔

    نماز جنازہ میں نائب گورنر ریاض شہزادہ محمد بن عبدالرحمٰن، مملکت کے مفتی اعلیٰ شیخ عبد العزیز آل الشیخ، شہزادہ ترکی الفیصل، شہزادہ فیصل کے والد شہزادہ خالد بن فہد بن ناصر، متوفی کے بھائی شہزادہ فہد بن خالد، شاہی خاندان کے دیگر افراد، اعلیٰ عہدیدار اور عوام کے جم غفیر نے شرکت کی۔

    شہزادہ فیصل عمر کے تیسرے عشرے میں تھے، انہوں نے متعدد ریاستی عہدوں پر کام کیا جبکہ وہ بین الاقوامی یونیورسٹی سے سند یافتہ تھے۔

  • شہزادہ ہیری کا شاہی خاندان سے متعلق ایک اور متنازعہ بیان

    شہزادہ ہیری کا شاہی خاندان سے متعلق ایک اور متنازعہ بیان

    لندن: برطانوی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل شاہی خاندان سے علیحدگی کے بعد محل میں گزارے گئے اپنے تلخ تجربات کے بارے میں بتاتے رہے ہیں، اب حال ہی میں شہزادہ ہیری نے خود کو وہاں پھنسا ہوا قرار دیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی شہزادے ہیری نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ شاہی خاندان میں پھنس گئے تھے اور اپنی زندگی پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں تھا۔

    رپورٹ کے مطابق شہزادہ ہیری نے دنیا کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ شاہی خاندان اور ان کے نظام سے سخت نفرت کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ اپریل 2020 میں شاہی خاندان چھوڑ کر امریکا جا بسے تھے۔ کچھ عرصہ قبل جوڑے نے امریکی ٹاک شو کی میزبان اوپرا ونفری سے انٹرویو کے دوران شاہی خاندان کی جانب سے دی جانے والی تکالیف کا انکشاف کیا تھا۔

    انٹرویو کے دوران شہزادہ ہیری نے کہا کہ میں بادشاہت میں پھنس گیا تھا۔ جب میزبان نے پوچھا کہ کیسے آپ نے محل کو چھوڑا اور کس طرح آپ بادشاہت میں پھنس گئے تھے تو ہیری نے کہا کہ شاہی خاندان کا سسٹم ہی ایسے بنا ہے۔

    ہیری نے مزید کہا کہ میرے خاندان کے باقی لوگ بھی اس سسٹم میں پھنسے ہوئے ہیں مگر وہ یہ سسٹم چھوڑ نہیں سکتے، لہٰذا مجھے ان پر بہت دکھ ہوتا ہے۔

    مذکورہ انٹرویو میں ہیری کی اہلیہ میگھن مرکل نے شاہی خاندان پر نسل پرستی کا الزام بھی عائد کیا تھا جس کے بعد شاہی محل کو وضاحت جاری کرنی پڑی تھی۔