Tag: شاہی خاندان

  • عالمی یوم آبادی کے موقع پر شہزادہ ہیری اور میگھن کو ایوارڈ

    عالمی یوم آبادی کے موقع پر شہزادہ ہیری اور میگھن کو ایوارڈ

    لندن: ایک برطانوی فلاحی ادارے نے شاہی خاندان چھوڑے نے والے جوڑے کو خاندان 2 بچوں تک محدود رکھنے کے فیصلے پر ایوارڈ سے نوازا۔

    تفصیلات کے مطابق ’بچے دو ہی اچھے‘ کے فیصلے پر شہزادہ ہیری اور میگھن کو ایوارڈ مل گیا ہے، یہ ایوارڈ برطانوی فلاحی ادارے ’پاپولیشن میٹرز‘ کی جانب سے ہفتے کو اقوام متحدہ کے عالمی یوم آبادی کے موقع پر دیا گیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ پرنس ہیری اور میگھن مارکل کو اپنی بچی للی بیٹ کی پیدائش کے بعد مزید بچے پیدا نہ کرنے کے سماج دوست فیصلے پر خصوصی ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا، جوڑے کے ہاں رواں برس 4 جون کو بیٹی للی بیٹ ڈیانا ماؤنٹ بیٹن ونڈسر کی پیدائش ہوئی تھی۔

    اس سے قبل 6 مئی 2019 کو اس جوڑے کے ہاں ایک بیٹا آرچی ہیریسن ماؤنٹ بیٹن ونڈسر پیدا ہوا تھا۔

    مستحکم آبادی کے مقصد کے لیے کام کرنے والے برطانوی فلاحی ادارے نے اس جوڑے کو دوسرے خاندانوں کے لیے رول ماڈل قرار دیا، ادارے کے ترجمان نے کہا شہزادہ ہیری اور میگھن نے دو بچوں تک محدود رہنے کا علانیہ فیصلہ کر کے اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے۔

    جمعے کو پیدا ہونے والی شہزادہ ہیری کی بیٹی کا نام للی بیٹ کیوں رکھا گیا؟

    ان کا کہنا تھا خاندان کو مختصر رکھنے سے کرۂ ارض پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے، اس سے ہماری نسلوں اور ان کے بعد آنے والوں کے لیے ایک بہتر دنیا میں پھلنے پھولنے کے مواقع میسر آئیں گے۔

    یاد رہے کہ 2019 میں ووگ میگزین سے گفتگو کرتے ہوئے شہزادہ ہیری نے اپنی فیملی کو دو بچوں تک محدود رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا، انھوں نے کہا تھا یہ زمین ایک عطیہ ہے، ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کے لیے یہاں کچھ اچھا چھوڑ کر جانا چاہیے۔

  • پرنس ہیری نے نئے انکشافات کر دیے

    پرنس ہیری نے نئے انکشافات کر دیے

    لندن: شاہی خاندان سے دست بردار شہزادہ ہیری نے انکشاف کیا ہے کہ والدہ کے انتقال کے بعد وہ شراب اور منشیات کی لت میں مبتلا ہو گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق دماغی صحت سے متعلق دستاویزی سیریز کے لیے پرنس ہیری نے اوپرا ونفرے کو انٹرویو میں بتایا کہ انھوں نے عمر کی 20 ویں دہائی کے آخر اور 30 ویں دہائی کے اوائل میں شاہی زندگی کے دباؤ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے کثرت سے شراب نوشی کی، اور منشیات کا استعمال کیا، اس کے ساتھ ان پر بے چینی اور گھبراہٹ کے حملے ہوتے رہے۔

    والدہ کے انتقال اور اپنی دماغی صحت کے حوالے سے اوپرا ونفرے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا والدہ کے ساتھ جو کچھ ہوا تھا، انھیں اس پر شدید غصہ تھا، جب کہ ان کی موت کے چند برسوں بعد تک آس پاس لوگ ان کی موت پر تبادلہ خیال کرتے رہتے تھے۔ واضح رہے کہ 1997 میں لیڈی ڈیانا کے موت کے وقت شہزادہ ہیری کی عمر 12 سال تھی۔

    پرنس ہیری نے بتایا کہ والدہ کی وفات کے بعد شاہی خاندان نے انھیں مکمل نظر انداز کیا، بلوغت کی عمر میں بھی ان پر شدید گھبراہٹ اور بے چینی کے حملے ہوتے رہے، 28 سے 32 سال کے درمیان کا عرصہ ایک ڈراؤنے خواب کی طرح تھا۔

    انھوں نے کہا کہ میگھن سے تعلقات منظر عام پر آتے ہی ٹیبلائڈ پریس کی جانب سے ان کا تعاقب اور ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا، اور تسلسل کے ساتھ ان کی تصاویر شائع کی جاتی رہیں، سوشل میڈیا اور اخبارات نے ان پر حملے کیے، اور اس دوران خاندان کی جانب سے بہت تھوڑی حمایت ملی۔

    پرنس ہیری نے کہا کہ میرا خیال تھا کہ خاندان کے افراد میری مدد کریں گے، لیکن میں نے اس صورت حال میں خود کو بے بس پایا، ہم نے چار برس تک کوشش کی کہ برطانیہ میں رہ کر ہی اپنے فرائض سر انجام دیں، لیکن شاہی کردار میری دماغی صحت کو تباہ کر رہا تھا اس لیے میں نے اس سے دست بردار ہونے کا فیصلہ کیا۔

  • شاہی خاندان کی بہوؤں کے بارے میں ایک اور انکشاف

    شاہی خاندان کی بہوؤں کے بارے میں ایک اور انکشاف

    لندن: برطانوی شاہی خاندان آج کل مختلف تنازعات کی وجہ سے خبروں میں ہے، حال ہی میں شاہی بائیو گرافر نے شاہی خاندان کی بہوؤں کے بارے میں ایک اور انکشاف کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق شاہی بائیوگرافر انگرڈ سیورڈ کا کہنا ہے کہ برطانوی شاہی خاندان کی بہو شہزادی کیٹ مڈلٹن میگھن مرکل کے حوالے سے کافی پریشان تھیں، میگھن اپنے خاندان کی وجہ سے شرمندہ رہتی تھیں۔

    سیورڈ کا کہنا ہے کہ کیٹ مڈلٹن شہزادہ ہیری کے لیے خاصی پریشان تھیں۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ کیٹ مڈلٹن اس بات کو سمجھنے سے قاصر تھیں کہ آخر شہزادہ ہیری شادی سے قبل اپنے ہونے والے سسر تھامس مارکل سے کیوں نہیں ملے۔

    دوسری جانب میگھن مرکل اپنے خاندان کے حوالے سے شرمندہ رہتی تھیں اور صرف اپنی والدہ کے متعلق بات کرتی تھیں۔

    سیورڈ کا کہنا ہے کہ ہیری اپنی منگیتر میگھن مرکل سے بہت محبت کرتے تھے اور شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کے پاس میگھن کو پسند کرنے کی اس کے علاوہ اور کوئی وجہ نہیں تھی۔

  • ہیری اور میگھن کے انٹرویو پر طوفان کھڑا ہوگیا

    ہیری اور میگھن کے انٹرویو پر طوفان کھڑا ہوگیا

    برطانیہ کے شاہی خاندان سے علیحدہ ہوجانے والے جوڑے شہزادہ ہیری اور اہلیہ میگھن مرکل کے تہلکہ خیز انٹرویو نے طوفان کھڑا کردیا ہے، ایک طرف تو میگھن کی ہمت کی داد دی جارہی ہے، تو دوسری طرف انہیں سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔

    جوڑے نے معروف امریکی ٹی وی میزبان اوپرا ونفرے کو اپنا انٹرویو دیا تھا جو اتوار کی شب نشر کیا گیا، اس انٹرویو میں میگھن مرکل نے کھل کے شاہی خاندان کے کئی راز افشا کردیے۔

    جوڑے نے شاہی خاندان کے ساتھ اور اس کے عین درمیان میں رہتے ہوئے روز مرہ کی زندگی کے تجربات کو بہت تلخ قرار دیا۔ ان دونوں کا کہنا تھا کہ وہ شاہی خاندان کی زندگی سے اس قدر نالاں تھے کہ انہوں نے شاہی طرز زندگی ترک کر کے امریکا میں آباد ہونے کا فیصلہ کر لیا۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق یہ انٹرویو برطانوی شاہی خاندان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔

    شہزادے اور ان کی اہلیہ کے اس انٹرویو میں دیے گئے بیانات پر معروف شخصیات، سیاستدانوں اور سماجی کارکنوں سبھی نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔

    دونوں کے اس انٹرویو کو امریکا میں عمومی طور پر سراہا گیا ہے اور اس جوڑے کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا گیا، اکثریت نے شاہی خاندان کے چھوڑنے کے فیصلے کو درست قرار دیا۔

    معروف امریکی ٹینس اسٹار سیرینا ولیمز نے میگھن مرکل کی تعریف کرتے ہوئے انہیں اپنی بے لوث دوست قرار دیا۔ سیرینا کا کہنا تھا کہ وہ مجھے روز ایک نیک انسان کی زندگی کا درس دیتی ہے۔ میگھن کے الفاظ اس پر گزرنے والے ظلم اور اسے پہنچنے والے دکھ کی نشاندہی کرتے ہیں۔

    معروف شاعرہ اور سماجی کارکن امینڈا گورمن نے کہا کہ میگھن کی شکل میں شاہی خاندان نے معاشرے میں تبدیلی، تخلیق نو اور مفاہمت لانے کا ایک سنہری موقع کھو دیا ہے۔

    سیاہ فام شہریوں کے حقوق کے رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی بیٹی بیرونیس کنگ نے میگھن مرکل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ شاہانہ اقدار تباہ کاریوں اور نسل پرستی سے پیدا ہونے والی مایوسی اور نا امیدی کے خلاف ڈھال کی حیثیت نہیں رکھتی۔

    دوسری جانب برطانیہ میں دونوں کے اس انٹرویو پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک معروف براڈ کاسٹر پیئرس مورگن نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ یہ انٹرویو برطانوی شاہی خاندان کی سخت تذلیل، ملکہ اور شاہی خاندان کے ساتھ سراسر دھوکہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میگھن کے بیانات لغو اور تخریبی ہیں۔ انہوں نے اپنے مفاد کے لیے اس قسم کی احمقانہ باتیں کیں مگر مجھے تعجب ہیری کے رویے پر ہے۔ انہوں نے میگھن کو یہ سب کچھ کہنے کیسے دیا؟ یہ ان کے خاندان کے لیے انتہائی شرمناک ہے۔

    برطانیہ کی ایک وزیر وکی فورڈ نے میگھن کی طرف سے نسل پرستانہ رویے کا شکار ہونے کی شکایات سامنے آنے پر کہا کہ ہمارے معاشرے میں نسل پرستی کی سرے سے کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔

    تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس انٹرویو پر ملکہ برطانیہ کی جانب سے تو کوئی بیان نہیں دیا جائے گا، البتہ شاہی خاندان کی جانب سے بھی تاحال اس پر کوئی تبصرہ یا وضاحت جاری نہیں کی گئی۔

    ماہرین کے مطابق چونکہ جوڑے نے شاہی خاندان کی کسی خاص شخصیت کا نام لینے سے گریز کیا ہے، لہٰذا شاہی محل بھی چپ سادھے ہوئے ہے۔

  • ملکہ برطانیہ کا میگھن مارکل کے ساتھ رویہ کیسا تھا؟

    ملکہ برطانیہ کا میگھن مارکل کے ساتھ رویہ کیسا تھا؟

    لندن: شاہی خاندان چھوڑنے والی امریکی اداکارہ میگھن مارکل اپنے ساتھ ملکہ الزبتھ کے رویے کے بارے میں کہتی ہیں کہ سب کچھ ٹھیک تھا جب شاہی اداروں نے حالات بگاڑ دیے، ملکہ برطانیہ کا رویہ میرے ساتھ بہت اچھا تھا۔

    امتیازی سلوک پر اپنے شوہر برطانوی شہزادہ ہیری کے ساتھ محل اور شاہی خاندان چھوڑنے والی میگھن مارکل نے چند دن قبل معروف میزبان اوپرا ونفرے کو ایک تہلکہ خیز انٹرویو میں کئی شاہی رازوں سے پردہ اٹھایا ہے۔

    شاہی خاندان اور محل کے انتظامات کنٹرول کرنے والے اداروں سے متعلق میگھن نے بہت کچھ کہا، لیکن ان سب کے برعکس ملکہ الربتھ کا رویہ انھوں نے ’اچھا‘ قرار دیا۔

    انٹرویو میں شاہی خاندان کے افراد سے متعلق انھوں نے کہا ’شاہی خاندان کے افراد کا رویہ میرے ساتھ بہت اچھا تھا، حالات تو شاہی اداروں کے سبب بگڑے، جنھوں نے مجھے نیچا دکھایا۔‘

    شاہی محل میں رہنے کے دوران خودکشی کرنا چاہتی تھی: میگھن مرکل کا تہلکہ خیز انٹرویو

    میگھن کا کہنا تھا کہ ایک طرف شاہی خاندان کے ارکان تھے، دوسری طرف شاہی اداروں کو چلانے والے افراد تھے، یہ دونوں ہی مختلف چیزیں ہیں، شاہی خاندان کے ارکان میں سب سے اہم ملکہ الزبتھ بھی میرے ساتھ بہتر رویہ رکھتی تھیں۔

    اس سنسنی خیز انٹرویو میں شاہی خاندان کی بہو میگھن مارکل نے نسلی تعصب کا بھی ذکر کیا، انھوں نے کہا جب وہ پہلی بار ماں بننے والی تھیں، تو اُس وقت گہری رنگت کے سبب اُن کی اولاد کو شہزادہ یا شہزادی کا درجہ دینے سے انکار کر دیا گیا تھا، یہ بحث بھی شروع ہو گئی کہ آیا اُن کی اولاد کو شاہی القاب، سیکیورٹی اور پروٹوکول دیا جائے گا یا نہیں۔

    برطانوی شاہی خاندان میں ساس بہو کے جھگڑے عروج پر

    رنگ و نسل پر ہونے والی یہ بحث کس کی جانب سے کی گئی تھی، میگھن نے کہا کہ یہ بتانا بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوگا۔

  • شاہی محل میں رہنے کے دوران خودکشی کرنا چاہتی تھی: میگھن مرکل کا تہلکہ خیز انٹرویو

    شاہی محل میں رہنے کے دوران خودکشی کرنا چاہتی تھی: میگھن مرکل کا تہلکہ خیز انٹرویو

    برطانوی شہزادے ہیری کی اہلیہ میگھن مرکل نے انکشاف کیا ہے کہ شاہی محل میں رہنے کے دوران ان پر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ وہ خودکشی کے بارے میں سوچنے لگی، ان کے مطابق ان کی رنگت اور نسل کی وجہ سے محل میں ان سے امتیازی سلوک برتا گیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق شاہی خاندان کے منحرف جوڑے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل کا معروف امریکی ٹی وی میزبان اوپرا ونفرے کے ساتھ خصوصی انٹرویو نشر کردیا گیا جس میں میگھن نے شاہی خاندان کے کئی راز افشا کردیے۔

    میگھن کا کہنا تھا کہ انہیں شاہی خاندان کا حصہ بننے کے بعد خاموش کروا دیا گیا تھا، انہیں شاہی خاندان کی جانب سے تحفظ نہیں ملا۔ ان کی اور ہیری کی شادی باضابطہ تقریب سے تین دن پہلے ہو چکی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ شاہی خاندان کو یہاں تک تحفظات تھے کہ شادی کے بعد ہمارے بچے کی رنگت کتنی کالی ہوگی، ان کے مطابق ان کے ہونے والے بیٹے کو شاہی لقب نہ دینے کے لیے شاہی خاندان کے اصول بدلے گئے۔ میگھن کا دعویٰ ہے کہ ایسا ان کی رنگت اور نسل کی وجہ سے کیا گیا۔

    میگھن کا کہنا تھا کہ ان کی کردار کشی کی گئی اور ایک وقت ایسا آیا کہ وہ خودکشی کے بارے میں سوچنے لگیں، انہوں نے ذہنی صحت کی بہتری کے لیے ماہرین نفسیات کی مدد لینی چاہی تو انہیں اس کے لیے منع کردیا گیا۔

    میگھن کا کہنا ہے کہ شاہی محل میں گزارے گئے وقت کے دوران وہ بے حد تنہائی محسوس کرتی تھیں۔ انہوں نے اس بات کی تردید کہ ان کے اور کیٹ مڈلٹن کے تعلقات خراب تھے۔

    شہزادہ ہیری نے بتایا کہ شاہی خاندان سے دستبرداری کے بعد ایک وقت ایسا بھی آیا کہ والد (ولی عہد شہزادہ چارلس) نے ان کا فون اٹھانا چھوڑ دیا۔

    شہزادے نے کہا کہ والد نے مجھے بہت مایوس کیا، تاہم میں ابھی بھی ان سے پیار کرتا ہوں۔ ان کے مطابق شاہی خاندان سے الگ ہوجانے کے بعد ایک دو بار ان کی اپنی دادی ملکہ برطانیہ سے فون پر خوشگوار انداز میں گفتگو بھی ہوچکی ہے۔

    جوڑے نے انکشاف کیا کہ شاہی خاندان سے علیحدہ ہونے کے بعد جب ان کی مالی مدد بند کر دی گئی تو جس وقت وہ کینیڈا سے جنوبی کیلی فورنیا منتقل ہوئے، اس وقت امریکی ارب پتی ٹائلر پیری نے گزشتہ سال ہیری اور میگھن کو ایک گھر اور سکیورٹی فراہم کی۔

    اپنے انٹرویو میں میگھن نے مزید کہا کہ وہ اب بہت خوش اور پرسکون ہیں، انہیں اپنی زندگی سے متعلق چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے کے لیے کسی کی اجازت نہیں لینی پڑتی، تاہم وہ ہیری کی اپنے خاندان سے علیحدگی اور انہیں تکلیف پہنچنے پر افسردہ ہیں۔

  • شہزادہ ہیری اور میگھن کے نئے انٹرویو پر برطانوی میڈیا بے چین

    شہزادہ ہیری اور میگھن کے نئے انٹرویو پر برطانوی میڈیا بے چین

    برطانیہ کے منحرف شاہی جوڑے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل نے معروف امریکی میزبان اوپرا ونفرے کو ایک انٹرویو دیا ہے جس کی جھلکیاں سامنے آنے پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    اوپرا ونفرے کو دیے گئے اس انٹرویو کے چند ٹیزرز سامنے آئے ہیں جس کے بعد شاہی خاندان سمیت برطانوی میڈیا اور عوام کافی اضطراب میں مبتلا نظر آرہے ہیں۔

    شہزادہ ہیری اور میگھن کے انٹرویو کے ٹیزر سے متعلق مختلف حلقوں کا کہنا ہے کہ ہیری اور میگھن کے اس تفصیلی انٹرویو میں اس جوڑے کی جانب سے اپنی علیحدگی کی وجہ بتاتے ہوئے شاہی خاندان کو عوام کے سامنے بطور ایک مافیا پیش کیا گیا ہے۔

    انٹرویو کے ٹیزر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میزبان اوپرا میگھن سے پوچھ رہی ہیں کہ آپ خاموش تھیں یا آپ کو خاموش کروایا گیا تھا؟ انٹرویو کے دوران میگھن کو اس سوال پر خاموش دکھایا گیا ہے اور اس دوران ٹیزر میں ایک افسردہ دھن بھی چلائی گئی ہے۔

    اس ٹیزر پر تبصرہ نگار رابرٹ جابسن کی جانب سے رد عمل دیتے ہوئے اس انٹرویو کی ریکارڈنگ کو ڈرامہ قرار دیا گیا اور اس میں استعمال کی گئی افسردہ دھنوں پر شدید تنقید کی گئی ہے۔

    رابرٹ جابسن نے کہا کہ اوپرا انٹرویو میں شاہی خاندان کو مافیا کی طرح پیش کیا گیا ہے، یہ تقریباً بیوقوفی ہے۔

    ایک اور ٹیزر میں شہزادہ ہیری اپنی والدہ کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں بہت خوش ہوں کہ میری اہلیہ میرے ساتھ ہیں لیکن میری والدہ نے اکیلے ایک مشکل وقت گزارا ہے، یہ وقت ہمارے لیے بھی مشکل تھا لیکن کم از کم ہم ایک ساتھ تھے۔

    ایک اور ٹیزر میں دکھایا گیا ہے کہ اوپرا میگھن سے پوچھتی ہیں کہ انہیں کیسا محسوس ہورہا ہے کہ شاہی محل انہیں اس وقت سچ بولتے ہوئے سن رہا ہوگا، جس پر میگھن نے کہا کہ ہم اتنے عرصے سے خاموش تھے میں نہیں جانتی اب اس کے بعد مزید ان (شاہی خاندان) کی کیا توقعات ہیں۔

  • شہزادہ ولیم میں کرونا وائرس کی تشخیص شاہی خاندان نے خفیہ رکھی

    شہزادہ ولیم میں کرونا وائرس کی تشخیص شاہی خاندان نے خفیہ رکھی

    لندن: ایک برطانوی اخبار کا دعویٰ ہے کہ شاہی خاندان کے رکن اور ولی عہد شہزادہ چارلس کے بیٹے شہزادہ ولیم اپریل میں کرونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے تاہم اس بات کو عوام سے خفیہ رکھا گیا۔

    برطانوی اخبار دی سن کی جانب سے شائع شدہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہزادہ ولیم اپریل میں کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں تاہم یہ معاملہ خفیہ رکھا گیا تاکہ قوم میں تشویش نہ بڑھے۔

    برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ اپریل میں شاہی خاندان نے ان کا علاج خفیہ رکھا۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہزادہ ولیم نے 9 سے 16 اپریل کے دوران شاہی امور سے 7 دن کا وقفہ لیا تھا جس کے دوران انہوں نے کسی ویڈیو کال یا پیغام میں حصہ نہیں لیا۔

    اخبار کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ شہزادے نے ایک تقریب کے دوران اپنے کسی جاننے والے کو خود بتایا کہ کوویڈ کی تشخیص کے بعد انہوں نے اسے اس لیے چھپایا کیونکہ اس وقت اور بہت سے ضروری معاملات چل رہے تھے جن کی طرف توجہ دینا زیادہ ضروری تھا۔

    مذکورہ اخبار نے اس حوالے سے شاہی محل سے رابطہ کیا تاہم محل کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا، البتہ اب تک شاہی محل کی جانب سے اس رپورٹ کی تردید بھی نہیں کی گئی۔

    خیال رہے کہ شہزادہ ولیم کے والد ولی عہد شہزادہ چارلس بھی مارچ میں کرونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے، انہیں شاہی محل میں قرنطینہ کردیا گیا تھا اور اس دوران وہ آئسولیشن میں رہتے ہوئے اپنی شاہی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے۔

    دوسری جانب برطانیہ میں کرونا وائرس کی دوسری لہر جاری ہے جس کے باعث ملک میں ایک بار پھر لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا ہے، لاک ڈاؤن کا اطلاق جمعرات 5 نومبر سے ہوگا اور 2 دسمبر تک جاری رہے گا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق لاک ڈاؤن میں تعلیمی ادارے کھلے رہیں گے جبکہ بار اور کلبز بند رہیں گے، اس دوران بیرون ملک سفر اور سماجی میل جول پر پابندی ہوگی البتہ کام کے لیے دوسرے شہر جانے کی اجازت ہوگی۔

  • میگھن مارکل کے بچپن کا خواب کیسے پورا ہوا؟ (ویڈیو دیکھیں)

    میگھن مارکل کے بچپن کا خواب کیسے پورا ہوا؟ (ویڈیو دیکھیں)

    لندن: اپنے شوہر کے ساتھ شاہی خاندان چھوڑنے والی برطانوی شہزادی میگھن مارکل کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انھیں ملکہ بننے کا شوق بچپن ہی سے تھا، اس سلسلے میں ان کے بچپن کی ایک پرانی ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میگھن مارکل کے بچپن کی ایک نادر ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں انھوں نے سر پر تاج پہن رکھا ہے، ایسا لگتا ہے کہ میگھن کا شہزادی بننے کا خواب تو پورا ہو گیا ہے لیکن شہزادی بننے کے بعد انھیں اس بات کا بھی احساس ہو چکا ہے کہ شاہی زندگی ان کے لیے نہیں ہے۔

    یہ ویڈیو انٹرنیٹ پر تیزی سے مشہور ہو رہی ہے، جسے ایک برطانوی اخبار نے ڈھونڈ کر نکالا، بچپن کی اس ویڈیو میں سابقہ اداکارہ نے ملکہ کا روپ دھارا ہے، ویسے ہی کپڑے پہن رکھے ہیں اور سر پر تاج رکھا ہے۔

    یہ دراصل بچپن کی میگھا مارکل کی ویڈیو ہے جس میں انھوں نے اپنی بہترین سہیلی نیناکی پریڈی کی سال گرہ میں شرکت کی تھی، اور ایک کھیل کے دوران وہ ملکہ بنیں۔

    اس فوٹیج میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نیناکی کی والدہ ایک کیمرہ لے کر جب باغ میں داخل ہوئیں تو چپ چپ رہنے والی میگھن نے جوش و خروش میں سب کو اکھٹا کیا اور کہا دیکھو ہم ویڈیو ٹیپ پر ہیں۔

    اس کے بعد وہ کسی فلمی سین کی شوٹنگ سے ایک لمحہ قبل استعمال ہونے والے کلیپر بورڈ کی طرح ہاتھوں سے اشارے کر کے سین کے لیے تیار ہونے کا کہتی ہیں۔

    میگھن کو اس کے بعد فوٹیج میں ملکہ کا کردار ادا کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ ایک سہیلی ان سے کہتی ہے: ملکہ سلامت، کیا اس سلطنت میں مزید کچھ کرنے کے لیے نہیں رہا ہے؟

    میگھن جواب دیتی ہیں کہ ہاں 9 لاکھ کوکیز بناؤ اور میرے لیے ایک اچھا سا لباس تیار کرو۔

    پارٹی میں ایک اور بچہ کہتا ہے: ملکہ میگھن، کیا میں گھوم پھر سکتی ہوں؟ میگھن جواب دیتی ہے ہاں بالکل، اور اس کے بعد وہ دس منٹ کا وقفہ دیتی ہیں لیکن یہ دس منٹ کا وقفہ فوراً ہی ختم ہو جاتا ہے۔

    فوٹیج میں میگھن ادھر ادھر پھر کر چیخ کر ہدایات دیتی نظر آتی ہیں ’تیزی سے کام کرو‘۔ ایک بچی مداخلت کر کے کہتی ہے ملکہ سلامت زبردست پارٹی رہی۔

    میگھن جواب میں کہتی ہیں: اوہ مجھے بہت خوشی ہوئی کہ آپ کو پارٹی پسند آئی۔

  • ننھے شہزادوں کے جانوروں کے بارے میں معصومانہ سوالات

    ننھے شہزادوں کے جانوروں کے بارے میں معصومانہ سوالات

    لندن: برطانوی شاہی خاندان کے ننھے شہزادوں کی نئی ویڈیو نے عوام کا دل موہ لیا جو سر ڈیوڈ ایٹنبرو سے جانوروں کے بارے میں معصومانہ سوالات کر رہے ہیں۔

    برطانیہ کے شاہی خاندان کے سوشل میڈیا پر جاری کی جانے والی ویڈیو میں ننھے شہزادوں اور سر ڈیوڈ ایٹنبرو کے درمیان سوال و جواب کا سلسلہ جاری ہے۔

    ویڈیو میں ولی عہد شہزادہ چارلس کے تینوں پوتے یعنی شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کے بچوں کو دکھایا گیا ہے، جارج، شارلٹ اور لوئس سر ڈیوڈ ایٹنبرو کے ساتھ معصومانہ گفتگو کر رہے ہیں۔

    سر ایٹنبرو ماہر ماحولیات و جنگلی حیات ہیں اور طویل عرصے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ساتھ وابستہ رہے، بی بی سی کے پلیٹ فارم سے انہوں نے ماحول اور جنگلی حیات پر بے شمار ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلمیں اور پروگرام تخلیق کیے ہیں جس سے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے بڑے پیمانے پر کام ہوا۔

    جنگلی حیات کے بچاؤ کے لیے کی جانے والی ان کی کوششوں کو دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے، انہیں متعدد اعزازات، ایوارڈز اور ڈگریوں سے نوازا جاچکا ہے۔

    ان کی گراں قدر خدمات کے صلے میں ملکہ برطانیہ نے انہیں نائٹ ہڈ یا سر کے خطاب سے بھی نوازا ہے، سر ایٹنبرو کو برطانیہ کا اثاثہ کہا جاتا ہے، انہی سر ایٹنبرو نے ننھے شہزادوں کے سوالات کے جواب دیے جسے سوشل میڈیا پر بے حد پسند کیا جارہا ہے۔

    شہزادہ جارج نے پوچھا کہ آپ کے خیال میں اب کون سا جانور جلد معدوم ہوجائے گا؟ ڈیوڈ ایٹنبرو نے کہا کہ امید ہے کہ اب کوئی جانور معدوم نہیں ہوگا کیونکہ جانور جب خطرے کا شکار ہوتے ہیں تو ہم ان کے لیے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔

    سر ایٹنبرو نے بتایا کہ 40 سال قبل انہوں نے افریقہ کے پہاڑی گوریلاز کے بارے میں فلم بنائی تھی، اس وقت وہ معدومی کے خطرے کا شکار تھے اور ان کی تعداد صرف 250 تھی۔

    ان کی فلم کے بعد بہت سے لوگوں نے گوریلاز کی حفاظت کے لیے کام شروع کردیا اور مالی امددا بھی کی، آج ان گوریلاز کی تعداد ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ ’اگر آپ چاہیں تو جانوروں کو بچا سکتے ہیں‘۔

    ننھی شارلٹ نے پوچھا کہ مجھے مکڑیاں بہت پسند ہیں، کیا آپ کو بھی مکڑیاں پسند ہے؟ جس پر سر ایٹنبرو نے کہا کہ مجھے مکڑیوں سے بہت محبت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مکڑیاں بہت اچھی ہوتی ہیں، پتہ نہیں کیوں لوگ ان سے خوفزدہ ہوتے ہیں، شاید ان کی 8 ٹانگوں کی وجہ سے، لیکن مکڑیاں بہت چالاک ہوتی ہیں، وہ جس طرح سے اپنا جالا بناتی ہیں وہ نہایت غیر معمولی کام ہے اور اس کے لیے نہایت مہارت و نفاست درکار ہے۔

    سر ایٹنبرو نے ننھی شارلٹ کو مکڑی کا جالا بنتے وقت اس کا مشاہدہ کرنے کی بھی تاکید کی۔

    سب سے چھوٹے لوئس نے سر ایٹنبرو سے پوچھا کہ انہیں کون سا جانور پسند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں بندر پسند ہیں، کیونکہ وہ بہت اچھلتے ہیں اور مزاحیہ ہیں، اور بالکل بھی نہیں کاٹتے۔

    سر ایٹنبرو نے کہا کہ بندر گھر میں نہیں رکھے جاسکتے لہٰذا گھر میں رکھنے کے لیے انہیں بلی یا کتے میں سے کسی ایک کا مشکل انتخاب کرنا ہوگا، وہ کتا رکھنا پسند کریں گے۔

    خیال رہے کہ شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن نے چند دن قبل ہی سر ایٹنبرو سے ملاقات کی تھی، شاہی خاندان تحفظ جنگلی حیات کے لیے نہ صرف ان کی خدمات کا معترف ہے بلکہ ملکہ برطانیہ سمیت تمام شاہی ارکان کسی نہ کسی طرح ان کے ساتھ کام کرتے رہتے ہیں۔