Tag: شاہ رخ جتوئی

  • شاہ زیب قتل کیس : مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی آج رہائی کا امکان

    شاہ زیب قتل کیس : مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی آج رہائی کا امکان

    کراچی: شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی آج رہائی کا امکان ہے ، شاہ رخ جتوئی 10 سال کے بعد رہا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کے معاملے پر آج کاغذی کارروائی پوری کرنے پر شاہ رخ جتوئی و دیگر کی رہائی کا امکان ہے۔

    سپریم کورٹ رجسٹری کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کو حکم بھیجا جاتاہے ، سندھ ہائی کورٹ جیل حکام کو ملزمان کی رہائی کا حکم دے گی۔

    شاہ رخ جتوئی و دیگر کاغذی کارروائی مکمل نہ ہونے پر کل رہا ہو نہ سکے تھے اور شاہ رخ جتوئی ودیگرایک دن مزید جیل میں رہنا پڑا تھا۔

    شاہ زیب قتل کیس کے 4ملزمان 10سال کے بعد رہا ہوں گے ، سپریم کورٹ کے3رکنی بینچ نے 18اکتوبرکوملزمان کو رہا کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے ملزمان پر انسداد دہشتگری کے دفعات کالعدم قرار دی تھیں ، ملزمان پر سال 2012 میں شاہ زیب کے قتل کا مقدمہ درج تھا۔

  • شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان آج ملیر جیل سے رہا ہوں گے

    شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان آج ملیر جیل سے رہا ہوں گے

    کراچی: شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان شاہ رخ جتوئی سمیت 4 ملزمان سپریم کورٹ کےحکم پر آج رہا ہونگے۔

    تفصیلات کے مطابق 10سال قبل نوجوان شاہ زیب کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا، مقتول کے والدین کی جانب سے دیت عوض ملزمان کومعاف کردیا گیا تھا، تاہم سپریم کورٹ نے انسداددہشت گری دفعات کو لعدم قرار دیکر ملزمان کورہا کرنےکا حکم دیا ہے۔

    شاہ زیب قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے تحریر کیا۔ سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ فریقین کے درمیان صلح ہو چکی ہے اس لیے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور سمیت دیگر ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔

    عدالت کے مطابق صلح کے بعد سزا ختم ہونے سے متعلق متعدد عدالتی فیصلے موجود ہیں جبکہ مقدمے میں دہشتگردی کا کوئی عنصر نہیں ہے، ذاتی رنجش اور جھگڑے میں دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جاسکتیں ہیں اس لیے انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت ملزمان کی سزا ختم کی جاتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کے وکلا اور والدین آج رہائی کا آرڈر جیل حکام کودیں گے۔

  • شاہ رخ جتوئی کا نجی اسپتال میں طویل قیام، سندھ حکومت نے تحقیقات کا حکم دے دیا

    شاہ رخ جتوئی کا نجی اسپتال میں طویل قیام، سندھ حکومت نے تحقیقات کا حکم دے دیا

    کراچی : سندھ حکومت نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو طویل عرصے تک نجی اسپتال میں رکھنے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو طویل عرصے تک نجی اسپتال رکھنے کے معاملے کی انکوائری کے احکامات جاری کر دیے۔

    احکامات میں کہا گیا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کے طویل قیام کی تحقیقات ایڈیشنل سیکریٹری جیل خانہ جات کریں گے، تحقیقات میں قیدیوں کو اسپتال منتقل کرنے کی وجہ ، اس کی قانونی حیثیت اور قیدیوں کے اسپتال منتقل کرنے کے جواز کے بارے میں سوالات کا جواب دیا جائے گا۔

    محکمہ داخلہ سندھ نے ایڈیشنل سیکریٹری کو 3دن میں اپنی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

    یاد رہے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی جیل کے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف ہوا تھا ، ذرائع کا کہنا تھا کہ اسپتال کی بنیاد شاہ رخ جتوئی کے والد نے رکھی تھی اور نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی اسپتال کی پہلی منزل پر تمام سہولتوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے، جہاں ان کے دوست بھی ملنے آتے ہیں جبکہ شاہ رخ جتوئی کی سیکورٹی کے لئیے الگ سے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

    بعد ازاں اے آر وائی نیوز پر خبر چلتے ہی شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے فرار کرا دیا گیا ،شاہ رخ جتوئی آٹھ ماہ سے اسپتال میں مقیم تھا۔

  • اے آر وائی  نیوز پر خبر چلتے ہی شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے فرار کرا دیا گیا

    اے آر وائی نیوز پر خبر چلتے ہی شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے فرار کرا دیا گیا

    کراچی : اے آر وائی نیوز پر خبر چلتے ہی شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے فرار کرا دیا گیا ،شاہ رخ جتوئی آٹھ ماہ سے اسپتال میں مقیم تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز پر شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی خبر کے بعد ہلچل مچ گئی اور شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ، شاہ رخ جتوئی آٹھ ماہ سے اسپتال میں مقیم تھا۔

    اسپتال ذر ائع کا کہنا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو اب سے کچھ دیر پہلے ہی ڈسچارج کیا گیا۔

    آئی جی سندھ اور محکمہ داخلہ سندھ کومحکمہ صحت کا لیٹر موصول ہوا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ شاہ رخ جتوئی پہلی منزل پر کمرہ نمبر 4میں داخل تھا اور جیل پولیس کے دو اہلکار بھی اسپتال میں موجود ہوتے تھے۔

    دوسری جانب سینٹرل جیل حکام شاہ رخ جتوئی کے معاملے پر جواب دینے کو تیارنہیں ، آئی جیل اور جیل سپرنٹنڈینٹ نے اپنے نمبر بند کردیے ہیں۔

    یاد رہے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی جیل کے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف ہوا تھا ، ذرائع کا کہنا تھا کہ اسپتال کی بنیاد شاہ رخ جتوئی کے والد نے رکھی تھی اور نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی اسپتال کی پہلی منزل پر تمام سہولتوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے، جہاں ان کے دوست بھی ملنے آتے ہیں جبکہ شاہ رخ جتوئی کی سیکورٹی کے لئیے الگ سے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

  • شاہ زیب قتل کیس : شاہ رخ جتوئی کے وکیل کو  صلح نامے کی دستاویزات جمع کرانے کا حکم

    شاہ زیب قتل کیس : شاہ رخ جتوئی کے وکیل کو صلح نامے کی دستاویزات جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں درخواست گزار کے وکیل کو صلح نامے کی دستاویزات ترتیب کے ساتھ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے مقتول شاہ زیب کے ورثا کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کی عمر قید کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    وکیل شاہ رخ جتوئی نے بتایا کہ فریقین کے درمیان صلح نامے کے بعدسزا ختم ہو جاتی ہے، جس پر جسٹس قاضی امین نے کہا فریقین کے درمیان ہونے والا صلح نامہ دکھائیں، آپ کی دستاویزمیں کوئی ترتیب نہیں، عدالت میں دستاویز ترتیب کیساتھ دوبارہ جمع کرائیں۔

    عدالت نے درخواست گزار وکیل کو دستاویزترتیب کیساتھ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے شاہ رخ جتوئی کی اپیل پر مقتول شاہ زیب کے ورثا کو بھی نوٹس کردیئے۔

    خیال رہے شاہ رخ جتوئی،سراج تالپور ،غلام مرتضیٰ نے عمر قید کیخلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔

    یاد رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔

    واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔

  • بیرون ملک فرار کیس، شاہ رخ جتوئی کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم

    بیرون ملک فرار کیس، شاہ رخ جتوئی کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم

    کراچی : ملیر کورٹ نے شاہ رخ جتوئی کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دے دیا، اور  نامزد 2 ٹریول ایجنٹس کی بریت کی درخواست منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی ملیر کورٹ میں شاہ رخ جتوئی بیرون ملک فرار کیس کی سماعت ہوئی ، جیل حکام نے مجرم شاہ رخ کو پیشی پر لانے سےانکار کردیا۔

    جیل حکام نے کہا ہے کیس حساس ہے،جیل میں سماعت کی جائے، محکمہ داخلہ نےبھی شاہ رخ کی نقل حرکت پر پابند عائدکی ہوئی ہے، جس کے بعد فاضل جج نے شاہ رخ جتوئی کے پروڈیکشن آرڈر جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیا۔

    نامزد 2ٹریول ایجنٹ نے التوا کا شکار ہونے پربریت کی درخواست دی ، عدالت نے دو نامزد ٹریول ایجنٹس کی درخواست بریت منظورکرلی اور ٹریول ایجنٹ ابوبکر اور اس کے بھائی عمر ڈومکی کو بری کردیا گیا۔

    ایف آئی اےکے مطابق شاہ رخ جتوئی نے ستائیس دسمبر دو ہزار بارہ کو شاہ زیب کوقتل کیا اور جعلسازی سے بیرون ملک فرار ہوگیا تھا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیاجبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی۔

     

  • شاہ زیب قتل کیس : شاہ رخ جتوئی  کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل

    شاہ زیب قتل کیس : شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیاجبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس میں نیا موڑ آیا، سندھ ہائی کورٹ نے شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا، جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھیں۔

    عدالت نے ملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی صلح نامے سے متعلق اپیلیں بھی مسترد کردیں۔

    مدعی مقدمہ کےوکیل نےموقف اختیارکیاکہ مدعی مقدمہ اور مقتول کےوالد کا انتقال ہوچکا ہے،لواحقین میں بیوہ اور دو بیٹیاں ہیں، تینوں خواتین بیرون ملک ہیں، عدالت نہیں آنا چاہتیں، عدالتی نمائندہ اسکائپ کے زریعے تصدیق کرسکتاہے۔

    یاد رہے کچھ عرصہ قبل سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم سمیت تمام گرفتار افراد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر سول سوسائٹی نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    جس کے بعد سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 3 رکنی بینچ تشکیل دیاتھا اور ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے ساتھ انہیں دوبارہ حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔

    واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • سینٹرل جیل میں شاہ رخ جتوئی کو بی کلاس کی سہولت میسر

    سینٹرل جیل میں شاہ رخ جتوئی کو بی کلاس کی سہولت میسر

    کراچی: قتل کے مجرم اور پھانسی کے منتظر قیدی شاہ رخ جتوئی کو سینٹرل جیل کی سب سے ہائی کیٹیگری’’ بی کلاس‘‘ کی سہولت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی شاہ رخ کو ڈیتھ سیل بھیجنے کی ہدایت کے بر خلاف سینٹرل جیل میں بھی بی کلاس کی سہولت دے دی گئی، ملیر جیل میں بھی شاہ رخ کو ’’ بی کلاس‘‘ سہولتیں حاصل تھیں۔

    [bs-quote quote=”جیل حکام نے مبینہ طور پر بھاری نذرانہ لے کر شاہ رخ کو سہولتیں دیں: ذرائع” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے بعد سے اب تک شاہ رخ جتوئی کو’’کامن کلاس‘‘ میں نہیں رکھا گیا، شاہ رخ جتوئی کو قانون کے مطابق ’’بی کلاس‘‘ دی گئی ہے، 2009 میں موت کے قیدی کی سزا سے متعلق تبدیلی کا آرڈر پاس ہوا تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ آرڈر کے مطابق جب تک ملزم اپیل میں ہے اسے کال کوٹری منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ بی کلاس گریجویٹ، سیاست دانوں اور بزنس کلاس افراد کو دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ 27 اکتوبر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لانڈھی جیل کا دورہ کیا جہاں شاہ رخ جتوئی کو سی کلاس میں دیکھ کر وہ برہم ہوئے۔ انھوں نے ہدایت کی کہ شاہ رخ جتوئی کو فوری ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے۔


    یہ بھی پڑھیں:  شاہ رخ جتوئی کو ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے: چیف جسٹس برہم


    جیل ذرائع کی جانب سے قانون کی تبدیلی کا خط اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیا، جیل حکام نے مبینہ طور پر بھاری نذرانہ لے کر شاہ رخ کو سہولتیں دیں۔

    یاد رہے کہ 25 دسمبر 2012 کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک جھگڑے میں شاہ رخ جتوئی نے سندھ پولیس کے ایس پی اورنگ زیب کے بیٹے شاہ زیب خان کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

  • شاہ رخ جتوئی کو وی آئی پی پروٹوکول دینے پر معطل جیل سپرنٹنڈنٹ بحال

    شاہ رخ جتوئی کو وی آئی پی پروٹوکول دینے پر معطل جیل سپرنٹنڈنٹ بحال

    کراچی:  شاہ رخ جتوئی کو جیل میں وی آئی پی سہولتیں فراہم کرنے پر معطل جیل سپرنٹنڈنٹ کو بحال کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سزائے موت پانے والے مجرم شاہ رخ جتوئی کو پروٹوکول دینے پر معطل جیل سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو کی بحالی کا سندھ حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”چیف جسٹس کی ہدایت پر حسن سہتو کو معطل کر دیا گیا تھا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے لانڈھی جیل کے دورے کے بعد ان کی ہدایت پر حسن سہتو کو معطل کر دیا گیا تھا، حسن سہتو نے مجرم شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتیں فراہم کر رکھی تھیں۔

    قبل ازیں چیف جسٹس نے لانڈھی جیل کا دورہ کیا جہاں ملزم شاہ رخ جتوئی کو سی کلاس میں دیکھ وہ بر ہم ہو گئے، انھوں نے ہدایت کی کہ شاہ رخ جتوئی کو فوری ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سہولتیں اور آسائش شاہ رخ جتوئی کو کیسے فراہم کی گئی؟ انھوں نے جیل سپرنٹنڈنٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات کو طلب کرلیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتوں کی فراہمی ،لانڈھی جیل سپرنٹنڈنٹ معطل


    قائم مقام آئی جی جیل خانہ جات قاضی نذیر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تو سپریم کورٹ کے حکم پر مجرم کو سینٹرل جیل کی کال کوٹھڑی میں دھکیل دیا گیا۔

    چیف جسٹس نے ذمہ داران کے تعین کے لیے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے قائم مقام آئی جی جیل خانہ جات کو ہدایت کی تھی کہ جیل جائیں اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کریں، جس کے بعد جیل سپرنٹنڈنٹ کو معطل کر دیا گیا۔

  • شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتوں کی فراہمی ،لانڈھی جیل سپرنٹنڈنٹ  معطل

    شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتوں کی فراہمی ،لانڈھی جیل سپرنٹنڈنٹ معطل

    کراچی : سزائے موت پانے والے مجرم شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتیں فراہم کرنے پر چیف جسٹس کی ہدایت پرجیل سپرنٹنڈنٹ لانڈھی جیل کو معطل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتیں فراہم کرنے کے کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی ہدایت پرجیل سپرنٹنڈنٹ لانڈھی جیل کو معطل کردیا گیا۔

    قائم مقام آئی جی جیل خانہ جات سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر مجرم کو سینٹرل جیل کی کال کوٹھڑی میں دھکیل دیا گیا۔

    چیف جسٹس ذمہ داران کے تعین کے لیے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے قائم مقام آئی جی جیل خانہ جات کو ہدایت کی جیل جائیں اورذمہ داران کےخلاف کارروائی کریں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے سزائےموت کے مجرم کواتنی کیسے دی گئیں۔

    قائم مقام آئی جی جیل قاضی نذیر نے کہا چیف جسٹس نےلانڈھی جیل کا دورہ کرنے کی ہدایت کی ہے، چیف جسٹس کی ہدایت پرلانڈھی جیل جارہاہوں، لانڈھی جیل جاکرذمہ داران کےخلاف کارروائی کروں گا۔

    مزید پڑھیں : شاہ رخ جتوئی کو ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے: چیف جسٹس برہم

    اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان نے لانڈھی جیل کا اچانک دورہ کیا اورمختلف بیرکس میں گئے، جسٹس ثاقب نثار نے قتل کے مجرم شاہ رخ جتوئی کوسی کلاس میں دیکھ کر جیل سپرنٹنڈنٹ پر برہمی کا اظہارکیا اورحکم دیا کہ شاہ رخ جتوئی کو فوری ڈیتھ سیل منتقل کیاجائے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ سہولتیں اورآسائش شاہ رخ جتوئی کو کیسے فراہم کی گئی اور آئی جی جیل خانہ جات کو طلب کرلیا گیا۔

    چیف جسٹس کی گفتگوکے دوران شاہ رخ جتوئی ڈھٹائی سےمسکراتا رہا جبکہ پولیس حکام نے بھی شاہ رخ جتوئی کوتنبیہ نہیں کی۔