Tag: شاہ رخ جتوئی

  • شاہ رخ جتوئی کے ہاتھوں قتل شاہ زیب کے والد انتقال کر گئے

    شاہ رخ جتوئی کے ہاتھوں قتل شاہ زیب کے والد انتقال کر گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے ڈیفنس میں شاہ رخ جتوئی کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان شاہ زیب کے والد اورنگزیب خان نیوزی لینڈ میں انتقال کر گئے۔

    شاہ زیب کے والد اورنگزیب خان سندھ پولیس کے ایس پی بھی تھے۔ وہ مختصر عرصے سے علالت کا شکار تھے۔ ان کی تدفین آج آکلینڈ میں ہی کی جائے گی۔

    اورنگزیب خان کے ساتھیوں کے مطابق وہ حال ہی میں تعطیلات پر گئے تھے جہاں ان کی طبیعت خراب ہوئی اور وہ انتقال کر گئے۔

    اورنگزیب خان آج کل اے ڈی آئی جی کرائم برانچ کے عہدے پر تعینات تھے۔

    یاد رہے کہ 25 دسمبر سنہ 2012 میں مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑ گیا۔

    موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے بعد ازاں دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا۔

    کچھ عرصہ قبل سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم سمیت تمام گرفتار افراد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر سول سوسائٹی نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔

    مارچ میں چیف جسٹس آف پاکستان نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 3 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا اور سماعت پر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے ساتھ انہیں دوبارہ حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔

  • شاہ زیب قتل کیس: جیل حکام کا شاہ رخ جتوئی کو عدالت میں پیش کرنے سے انکار

    شاہ زیب قتل کیس: جیل حکام کا شاہ رخ جتوئی کو عدالت میں پیش کرنے سے انکار

    کراچی: شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کے خلاف بیرون ملک فرار کیس کی سماعت ہوئی۔ جیل حکام نے ملزم کو عدالت میں پیش کرنے سے انکار کردیا جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملیر کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کے خلاف بیرون ملک فرار کیس کی سماعت ہوئی۔

    جیل حکام نے ملزم شاہ رخ جتوئی کو عدالت میں پیش کرنے سے انکار جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے جیل حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت نے شاہ رخ جتوئی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا جس پر جیل حکام کا کہنا تھا کہ ملزم سزا یافتہ ہے سیکیورٹی کے پیش نظر پیش نہیں کیا جا سکتا۔

    عدالت نے کہا کہ سیکیورٹی فراہم کرنا جیل حکام کی ذمہ داری ہے۔

    ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ 5 سال گزر چکے، ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔ مقدمے کے التوا سے 5 ملزمان نے بریت کی درخواست دی۔ شاہ رخ جتوئی کی غیر حاضری سے مقدمہ 5 سال سے التوا کا شکار ہے۔

    جیل حکام کا کہنا تھا کہ ملزم اس کیس میں ضمانت پر ہے، جبکہ قتل کیس میں پابند سلاسل ہے۔

    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم سمیت تمام گرفتار افراد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر سول سوسائٹی نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 3 رکنی بینچ تشکیل دیا اور گزشتہ دنوں سماعت پر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے ساتھ انہیں دوبارہ حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ سنہ 2012 میں مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑ گیا۔

    موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے بعد ازاں دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کے وارنٹ جاری

    شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کے وارنٹ جاری

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار  نے شاہ زیب قتل کیس کا چار صفحات پر مبنی تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ملزمان کو اگلی سماعت پر گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سول سوسائٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست کی سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کیا جسے چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریر کیا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری 4 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فریقین کے درمیان صلح کس قانون کے تحت ہوئی اس کا جائزہ لیا جائے اور یہ بھی طے کیا جائے کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں؟۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مزید احکامات آنے تک سیشن کورٹ میں صلح نامے سے متعلق جاری رہنے والی کارروائی معطل رہے گی اور کیس کی سماعت آئندہ 29 جنوری کو اسلام آباد میں ہوگی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریری فیصلے میں ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی کو تعمیل کرنے کا حکم دیا اور احکامات دیے کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کو گرفتار کر کے لازمی پیش کیا جائے۔

    دوران سماعت کیا ہوا؟

    قبل ازیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکومت اور وزارتِ داخلہ کو ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شاہ زیب قتل کیس سےمتعلق اپیلوں پر سماعت پر فریقین کے وکلاء پیش ہوئے، ملزم شاہ رخ جتوئی کی پیروی لطیف کھوسہ  جبکہ سراج تالپور اورسجاد تالپور کی پیروی وکیل محمود قریشی اور غلام مرتضیٰ لاشاری کی پیروی بابر اعوان نے کی۔

    دوران سماعت سول سوسائٹی کےوکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ انسداددہشت گردی عدالت نے ملزمان کوسزائیں سنائیں، قتل کامحرک ذاتی نوعیت کا ہرگزنہیں، ماتحت عدالت کے فیصلے کی غلط تشریح کی گئی۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ہم نےقانون کےمطابق فیصلہ کرناہے، جس پر ملزم شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ فریقین میں صلح ہوچکی کیس نہیں بنتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کےہرلفظ کےمطلب ہوتےہیں اور فیصل صدیقی سےاستفسار کیا کہ قانون بتائیں کیسےآپ فریق بن سکتےہیں۔

    فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کےتحت فریق بن سکتےہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت پرملزم شاہ رخ کوگرفتار کیاگیا، عدالت نےانسداددہشتگری کےتحت سماعت کی ہدایت کی تھی، انسداددہشتگری کی دفعات کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس، سپریم کورٹ کا اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل


    سول سوسائٹی کےوکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کاپہلا حکم موجودہے، ماتحت عدالت نےواقعےکودہشت گردی کاواقعہ قراردیا، سندھ ہائی کورٹ نےاس کےخلاف فیصلہ دیا، سندھ ہائی کورٹ نے واقعےکوذاتی جھگڑاقراردیا، سندھ ہائی کورٹ نےاہم قانونی نکات کونظر اندازکیا، ٹرائل میں مقدمے کی نوعیت طے اور فیصلہ آگیا تھا۔

    وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ عام جھگڑانہیں تھا،عدالت نےقراردیا سوسائٹی میں خوف پھیلا، سندھ ہائیکورٹ واقعےکودہشت گردی قرار دے چکی تھی ، اس حوالے سے مزید آبزرویشن نہیں دی گئی تھی۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سول سوسائٹی کااحترام کرتےہیں مگرقانون بالادست ہے،لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کیس کا فیصلہ دےچکے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کوکوئی اعتراض ہےتوہم دوسرابینچ تشکیل دےدیتےہیں، یہی الفاظ ہم آپ کوسناناچاہ رہےتھے، یہ اعتمادکی بات ہے۔

    فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا ہوگاکیا اس واقعےسے خوف نہیں پھیلا، سپریم کورٹ کےپاس وسیع اختیارات ہیں، بدقسمتی سےریاست بھی ملزمان کو تحفظ دےرہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ مدعی نہیں،ریاست پیچھےہٹ گئی،قانون دیکھناپڑےگاکیاہوسکتاہے، کیس میں سول سوسائٹی کی قانونی حیثیت کو جانچنا ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرلیں اور حکومت، وزارت داخلہ کو ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیدیا۔

    سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو تمام ایئرپورٹ کو ہدایت نامہ بھیجنے کا بھی حکم دیتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے جبکہ ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کئے۔

    وزارت داخلہ کوٹیلی فون کے ذریعے فیصلہ بتانے کی ہدایت بھی جاری کی۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے گذشتہ دنوں مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس: کب کیا ہوا؟

    شاہ زیب قتل کیس: کب کیا ہوا؟

    کراچی: شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو مقتول کے اہل خانہ سے صلح کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد وکٹری کا نشان بنانے والے شاہ رخ جتوئی کو مہنگی گاڑیوں اور دوستوں کے پروٹوکول میں آج اسپتال سے لے جایا گیا۔
    پانچ سال قبل پیش آنے والے شاہ زیب قتل کیس نے نہ صرف ملکی، بلکہ بین الاقوامی میڈیا کی توجہ بھی حاصل کی تھی، سول سوسائٹی حرکت میں آگئی، ملزم بیرون ملک فرار ہوگیا، مگر چیف جسٹس آف پاکستان کے سوموٹو ایکشن اور میڈیا اور عوامی دبائو کے بعد تفتیشی اداروں کو لامحالہ ایکشن لینا پڑا۔

    اس رپورٹ میں اس کیس کا مختصر جائزہ لیا جارہا ہے۔

    شاہ زیب قتل کیس : واقعات کی ترتیب

    بیس سالہ شاہ زیب کے قتل کا واقعہ 25دسمبر 2012 کو پیش آیا، جب مقتول نے طاقت کے نشے میں چور ملزم اور اس کے دوستوں‌ کو اپنی بہن کو چھیڑنے سے روکا۔ بات جلد تلخ کلامی تک پہنچ گئی۔ ملزم نے اسلحہ بند ہو کر شاہ زیب کا تعاقب کیا اور فائرنگ کرکے اسے قتل کر دیا۔
    واقعے کے بعد ملزم دبئی فرار ہوگیا. مقتول کے والد کی محکمہ پولیس سے وابستگی کے باوجود پولیس تفتیش سست روی کا شکار رہی۔
    سول سوسائٹی واقعے کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔ میڈیا نے اسے خصوصی اہمیت دی اور شاہ زیب کے لیے انصاف کا مطالبہ شدت اختیار کرنے لگا۔
    عوام کے دبائو کے باعث بالآخر پولیس کو ملزم کو گرفتار کرنا پڑا۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کےازخود نوٹس کے بعد یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلا۔
    کیس میں‌ اس وقت ڈرامائی موڑ آیا، جب مقتول کے والد کی جانب سے صلح کی خبریں‌ آنے لگیں اور دیت میں شاہ زیب کے والد کو ڈیفینس میں پانچ سو گز کا بنگلا، آسٹریلیا میں فلیٹ اور ستائیس کروڑ روپے ادا کرنے کی بات کی گئی۔
    البتہ سپریم کورٹ نے اس صلح نامے کو تسلیم کرنے کے بجائے مقدمہ چلانے کا حکم دیا ۔ 7 جون 2013 کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی. البتہ رواں‌ برس 28 نومبر کو سندھ ہائی کورٹ نے شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت کالعدم قرار دے دی۔ شاہ زیب کے والد نے بھی صلح کا حلف نامہ جمع کرادیا اور یوں شاہ رخ جتوئی کو آزادی مل گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس: ملزم شاہ رخ جتوئی کی ضمانت کی درخواست

    شاہ زیب قتل کیس: ملزم شاہ رخ جتوئی کی ضمانت کی درخواست

    کراچی: شاہ زیب قتل کیس میں ملزم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور سمیت دیگر ملزمان نے ضمانت کے لیے سٹی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس میں ملزم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور نے ضمانت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی۔ عدالت نے ضمانت کی درخواست پر وکیل سرکار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا۔

    وکیل ملزم نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ میں راضی نامہ ہوچکا ہے لہٰذا کیس ختم کیا جائے۔

    عدالت نے کہا کہ عدالت میں کیس ابھی آیا ہے، ہم راضی نامہ پہلے دیکھیں گے اور تصدیق کریں گے۔ عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے اور راضی نامے کی تصدیق شدہ کاپی بھی طلب کرلی۔

    ملزمان کے خلاف مقدمہ میں دائر ضمانت کی درخواست پر سماعت کل ہوگی۔ ملزمان اس سے قبل ملیر کورٹ سے بھی ضمانت لے چکے ہیں۔ اب سٹی کورٹ سے ضمانت ملنے کی صورت میں ملزمان رہا ہو جائیں گے۔

    اس سے قبل 28 نومبر کو سندھ ہائیکورٹ نے مجرمان کی سزائے موت سمیت تمام سزائیں کالعدم قرار دے کر کیس دوبارہ سماعت کے لیے ماتحت عدالت کو بھیج دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس میں مجرمان کی سزائے موت کالعدم قرار

    سماعت کے دوران عدالت نے کہا تھا کہ مقدمے کی سماعت متعلقہ سیشن عدالت کرے گی۔ ماتحت عدالت قتل کے محرکات کا بھی جائزہ لے گی کہ قتل ذاتی عناد پر ہوا یا دہشت گردی ہے۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے تھے کہ فریقین میں سمجھوتہ ہوچکا ہے صرف دہشت گردی کے پہلو کا جائزہ لینا باقی ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2012 میں مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑ گیا۔

    موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم بعد ازاں شاہ رخ جتوئی نے شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔