Tag: شاہ زیب خان

  • انڈر19 ایشیاکپ: شاہ زیب نے بھارت کیخلاف 159 رنز بناکر ریکارڈ قائم کردیا

    انڈر19 ایشیاکپ: شاہ زیب نے بھارت کیخلاف 159 رنز بناکر ریکارڈ قائم کردیا

    پاکستان کے نوجوان اوپنر شاہ زیب خان نے دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں بھارت کے خلاف 159 رنز کی اننگز کھیل کر تاریخ رقم کردی۔

    دبئی میں اے سی سی انڈر19 ایشیا کپ 2024 میں 30 نومبر کو بھارت کے خلاف ہونے والے میچ میں پاکستانی بیٹر شاہ زیب خان نے بھارتی بولرز کی درگت بنادی، انھوں نے 159 رنز کی اننگز میں 10 چھکے اور 5 چوکے لگائے۔

    شاہ زیب نے ون ڈے فارمیٹ میں انڈر 19 کی سطح پر سب سے زیادہ رنز اسکور کرنے والے بیٹر بن گئے ہیں، یہ وائٹ بال فارمیٹ میں بھارت کی انڈر 19 ٹیم کے خلاف کسی بھی بلے باز کا سب سے بڑا اسکور ہے۔

    اس سے پہلے انڈر19 ون ڈے فارمیٹ میں بہترین بلے باز شمائل حسین تھے جنھوں نے 2023 میں سری لنکا کے خلاف کراچی میں 109 گیندوں پر 150 رنز بنائے تھے۔

    بھارت کے خلاف اس سے پہلے بہترین پاکستانی بلے باز سمیع اسلم تھے جنھوں نے 2012 میں کوالالمپور میں بھارت کے خلاف 134 رنز بنائے تھے۔

    خیال رہے کہ انڈر19 ایشیا کپ میں پاکستان نے بھارت کو شکست دے دی، دبئی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 281 رنز بنائے۔

    ہدف کے تعاقب میں بھارتی ٹیم 47 اوورز میں 239 رنز بناسکی اور پاکستان نے 44 رنز سے کامیابی حاصل کرکے فاتحانہ آغاز کیا ہے۔

  • سینٹرل جیل میں شاہ رخ جتوئی کو بی کلاس کی سہولت میسر

    سینٹرل جیل میں شاہ رخ جتوئی کو بی کلاس کی سہولت میسر

    کراچی: قتل کے مجرم اور پھانسی کے منتظر قیدی شاہ رخ جتوئی کو سینٹرل جیل کی سب سے ہائی کیٹیگری’’ بی کلاس‘‘ کی سہولت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی شاہ رخ کو ڈیتھ سیل بھیجنے کی ہدایت کے بر خلاف سینٹرل جیل میں بھی بی کلاس کی سہولت دے دی گئی، ملیر جیل میں بھی شاہ رخ کو ’’ بی کلاس‘‘ سہولتیں حاصل تھیں۔

    [bs-quote quote=”جیل حکام نے مبینہ طور پر بھاری نذرانہ لے کر شاہ رخ کو سہولتیں دیں: ذرائع” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے بعد سے اب تک شاہ رخ جتوئی کو’’کامن کلاس‘‘ میں نہیں رکھا گیا، شاہ رخ جتوئی کو قانون کے مطابق ’’بی کلاس‘‘ دی گئی ہے، 2009 میں موت کے قیدی کی سزا سے متعلق تبدیلی کا آرڈر پاس ہوا تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ آرڈر کے مطابق جب تک ملزم اپیل میں ہے اسے کال کوٹری منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ بی کلاس گریجویٹ، سیاست دانوں اور بزنس کلاس افراد کو دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ 27 اکتوبر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لانڈھی جیل کا دورہ کیا جہاں شاہ رخ جتوئی کو سی کلاس میں دیکھ کر وہ برہم ہوئے۔ انھوں نے ہدایت کی کہ شاہ رخ جتوئی کو فوری ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے۔


    یہ بھی پڑھیں:  شاہ رخ جتوئی کو ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے: چیف جسٹس برہم


    جیل ذرائع کی جانب سے قانون کی تبدیلی کا خط اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیا، جیل حکام نے مبینہ طور پر بھاری نذرانہ لے کر شاہ رخ کو سہولتیں دیں۔

    یاد رہے کہ 25 دسمبر 2012 کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک جھگڑے میں شاہ رخ جتوئی نے سندھ پولیس کے ایس پی اورنگ زیب کے بیٹے شاہ زیب خان کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

  • شاہ رخ جتوئی کے ہاتھوں قتل شاہ زیب کے والد انتقال کر گئے

    شاہ رخ جتوئی کے ہاتھوں قتل شاہ زیب کے والد انتقال کر گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے ڈیفنس میں شاہ رخ جتوئی کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان شاہ زیب کے والد اورنگزیب خان نیوزی لینڈ میں انتقال کر گئے۔

    شاہ زیب کے والد اورنگزیب خان سندھ پولیس کے ایس پی بھی تھے۔ وہ مختصر عرصے سے علالت کا شکار تھے۔ ان کی تدفین آج آکلینڈ میں ہی کی جائے گی۔

    اورنگزیب خان کے ساتھیوں کے مطابق وہ حال ہی میں تعطیلات پر گئے تھے جہاں ان کی طبیعت خراب ہوئی اور وہ انتقال کر گئے۔

    اورنگزیب خان آج کل اے ڈی آئی جی کرائم برانچ کے عہدے پر تعینات تھے۔

    یاد رہے کہ 25 دسمبر سنہ 2012 میں مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑ گیا۔

    موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے بعد ازاں دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا۔

    کچھ عرصہ قبل سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم سمیت تمام گرفتار افراد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر سول سوسائٹی نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔

    مارچ میں چیف جسٹس آف پاکستان نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 3 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا اور سماعت پر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے ساتھ انہیں دوبارہ حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔