Tag: شاہ زیب قتل کیس

  • شاہ زیب قتل کیس کا مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی بری

    شاہ زیب قتل کیس کا مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی بری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ فریقین کا پہلے ہی راضی نامہ ہوچکا ہے، ملزمان کی دہشت پھیلانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا ، قتل کے واقعےکو دہشت گردی کا رنگ دیا گیا۔

    عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کو بری کردیا۔

    واضح رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔

    واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ تبدیل کرکےعمر قید سنائی تھی ، جس کے بعد ملزمان نے عمر قید کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھی۔

  • شاہ رخ جتوئی کا نجی اسپتال میں طویل قیام، سندھ حکومت نے تحقیقات کا حکم دے دیا

    شاہ رخ جتوئی کا نجی اسپتال میں طویل قیام، سندھ حکومت نے تحقیقات کا حکم دے دیا

    کراچی : سندھ حکومت نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو طویل عرصے تک نجی اسپتال میں رکھنے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو طویل عرصے تک نجی اسپتال رکھنے کے معاملے کی انکوائری کے احکامات جاری کر دیے۔

    احکامات میں کہا گیا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کے طویل قیام کی تحقیقات ایڈیشنل سیکریٹری جیل خانہ جات کریں گے، تحقیقات میں قیدیوں کو اسپتال منتقل کرنے کی وجہ ، اس کی قانونی حیثیت اور قیدیوں کے اسپتال منتقل کرنے کے جواز کے بارے میں سوالات کا جواب دیا جائے گا۔

    محکمہ داخلہ سندھ نے ایڈیشنل سیکریٹری کو 3دن میں اپنی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

    یاد رہے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی جیل کے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف ہوا تھا ، ذرائع کا کہنا تھا کہ اسپتال کی بنیاد شاہ رخ جتوئی کے والد نے رکھی تھی اور نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی اسپتال کی پہلی منزل پر تمام سہولتوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے، جہاں ان کے دوست بھی ملنے آتے ہیں جبکہ شاہ رخ جتوئی کی سیکورٹی کے لئیے الگ سے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

    بعد ازاں اے آر وائی نیوز پر خبر چلتے ہی شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے فرار کرا دیا گیا ،شاہ رخ جتوئی آٹھ ماہ سے اسپتال میں مقیم تھا۔

  • اے آر وائی  نیوز پر خبر چلتے ہی شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے فرار کرا دیا گیا

    اے آر وائی نیوز پر خبر چلتے ہی شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے فرار کرا دیا گیا

    کراچی : اے آر وائی نیوز پر خبر چلتے ہی شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے فرار کرا دیا گیا ،شاہ رخ جتوئی آٹھ ماہ سے اسپتال میں مقیم تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز پر شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی خبر کے بعد ہلچل مچ گئی اور شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ، شاہ رخ جتوئی آٹھ ماہ سے اسپتال میں مقیم تھا۔

    اسپتال ذر ائع کا کہنا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو اب سے کچھ دیر پہلے ہی ڈسچارج کیا گیا۔

    آئی جی سندھ اور محکمہ داخلہ سندھ کومحکمہ صحت کا لیٹر موصول ہوا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ شاہ رخ جتوئی پہلی منزل پر کمرہ نمبر 4میں داخل تھا اور جیل پولیس کے دو اہلکار بھی اسپتال میں موجود ہوتے تھے۔

    دوسری جانب سینٹرل جیل حکام شاہ رخ جتوئی کے معاملے پر جواب دینے کو تیارنہیں ، آئی جیل اور جیل سپرنٹنڈینٹ نے اپنے نمبر بند کردیے ہیں۔

    یاد رہے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی جیل کے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف ہوا تھا ، ذرائع کا کہنا تھا کہ اسپتال کی بنیاد شاہ رخ جتوئی کے والد نے رکھی تھی اور نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی اسپتال کی پہلی منزل پر تمام سہولتوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے، جہاں ان کے دوست بھی ملنے آتے ہیں جبکہ شاہ رخ جتوئی کی سیکورٹی کے لئیے الگ سے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

  • شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کا  جیل کے بجائے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف

    شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کا جیل کے بجائے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف

    کراچی : شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کا جیل کے بجائے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف سامنے آیا، نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی جیل کے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف ہوا ، سینٹرل جیل سے شاہ رخ جتوئی کو کافی عرصے قبل اسپتال منتقل کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال کی بنیاد شاہ رخ جتوئی کے والد نے رکھی تھی اور نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی اسپتال کی پہلی منزل پر تمام سہولتوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے، جہاں ان کے دوست بھی ملنے آتے ہیں جبکہ شاہ رخ جتوئی کی سیکورٹی کے لئیے الگ سے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔

    واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔

  • شاہ زیب قتل کیس : شاہ رخ جتوئی کے وکیل کو  صلح نامے کی دستاویزات جمع کرانے کا حکم

    شاہ زیب قتل کیس : شاہ رخ جتوئی کے وکیل کو صلح نامے کی دستاویزات جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں درخواست گزار کے وکیل کو صلح نامے کی دستاویزات ترتیب کے ساتھ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے مقتول شاہ زیب کے ورثا کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کی عمر قید کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    وکیل شاہ رخ جتوئی نے بتایا کہ فریقین کے درمیان صلح نامے کے بعدسزا ختم ہو جاتی ہے، جس پر جسٹس قاضی امین نے کہا فریقین کے درمیان ہونے والا صلح نامہ دکھائیں، آپ کی دستاویزمیں کوئی ترتیب نہیں، عدالت میں دستاویز ترتیب کیساتھ دوبارہ جمع کرائیں۔

    عدالت نے درخواست گزار وکیل کو دستاویزترتیب کیساتھ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے شاہ رخ جتوئی کی اپیل پر مقتول شاہ زیب کے ورثا کو بھی نوٹس کردیئے۔

    خیال رہے شاہ رخ جتوئی،سراج تالپور ،غلام مرتضیٰ نے عمر قید کیخلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔

    یاد رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔

    واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔

  • شاہ زیب قتل کیس : سپریم کورٹ میں ملزمان کی سزا کیخلاف اپیلیں سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس میں ملزمان کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت 8اکتوبر کو ہوگی ، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ رخ جتوئی، نوازسراج تالپور،غلام مرتضیٰ کو سزاسنائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں ملزمان کی سزا کیخلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کردی، جسٹس منظورملک کی سربراہی میں 3رکنی بینچ 8اکتوبر کوسماعت کرے گا، رجسٹرار آفس نے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ رخ جتوئی، نوازسراج تالپور،غلام مرتضیٰ کو سزاسنائی تھی ، ملزمان نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے۔

    یاد رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔

    واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔

  • شاہ زیب قتل کیس : شاہ رخ جتوئی  کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل

    شاہ زیب قتل کیس : شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیاجبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس میں نیا موڑ آیا، سندھ ہائی کورٹ نے شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا، جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھیں۔

    عدالت نے ملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی صلح نامے سے متعلق اپیلیں بھی مسترد کردیں۔

    مدعی مقدمہ کےوکیل نےموقف اختیارکیاکہ مدعی مقدمہ اور مقتول کےوالد کا انتقال ہوچکا ہے،لواحقین میں بیوہ اور دو بیٹیاں ہیں، تینوں خواتین بیرون ملک ہیں، عدالت نہیں آنا چاہتیں، عدالتی نمائندہ اسکائپ کے زریعے تصدیق کرسکتاہے۔

    یاد رہے کچھ عرصہ قبل سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم سمیت تمام گرفتار افراد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر سول سوسائٹی نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    جس کے بعد سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 3 رکنی بینچ تشکیل دیاتھا اور ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے ساتھ انہیں دوبارہ حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔

    واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • شاہ زیب قتل کیس: جیل حکام کا شاہ رخ جتوئی کو عدالت میں پیش کرنے سے انکار

    شاہ زیب قتل کیس: جیل حکام کا شاہ رخ جتوئی کو عدالت میں پیش کرنے سے انکار

    کراچی: شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کے خلاف بیرون ملک فرار کیس کی سماعت ہوئی۔ جیل حکام نے ملزم کو عدالت میں پیش کرنے سے انکار کردیا جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملیر کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کے خلاف بیرون ملک فرار کیس کی سماعت ہوئی۔

    جیل حکام نے ملزم شاہ رخ جتوئی کو عدالت میں پیش کرنے سے انکار جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے جیل حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت نے شاہ رخ جتوئی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا جس پر جیل حکام کا کہنا تھا کہ ملزم سزا یافتہ ہے سیکیورٹی کے پیش نظر پیش نہیں کیا جا سکتا۔

    عدالت نے کہا کہ سیکیورٹی فراہم کرنا جیل حکام کی ذمہ داری ہے۔

    ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ 5 سال گزر چکے، ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔ مقدمے کے التوا سے 5 ملزمان نے بریت کی درخواست دی۔ شاہ رخ جتوئی کی غیر حاضری سے مقدمہ 5 سال سے التوا کا شکار ہے۔

    جیل حکام کا کہنا تھا کہ ملزم اس کیس میں ضمانت پر ہے، جبکہ قتل کیس میں پابند سلاسل ہے۔

    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم سمیت تمام گرفتار افراد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر سول سوسائٹی نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 3 رکنی بینچ تشکیل دیا اور گزشتہ دنوں سماعت پر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے ساتھ انہیں دوبارہ حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ سنہ 2012 میں مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑ گیا۔

    موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے بعد ازاں دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، ملزمان کو گرفتارکرنے کاحکم

    شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، ملزمان کو گرفتارکرنے کاحکم

    اسلام آباد : شاہ زیب قتل کیس میں سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا اور تینوں ملزمان شاہ رخ جتوئی،سراج تالپور اور سجاد تالپور کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس ازخودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، چیف جسٹس نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے ملزمان کو گرفتارکرنے کا حکم دیا اور تینوں ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا بھی حکم دیا۔

    سپریم کورٹ نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو نیا بینچ تشکیل دینے کا حکم دیا، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے مقدمےمیں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر شاہ رخ جتوئی گرفتار

    سپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا ہے‌، گرفتار ملزمان کو اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹیریٹ منتقل کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں سول سوسائٹی نے سندھ ہائیکورٹ کے شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، سول سوسائٹی کا موقف تھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے مقدمے سےاے ٹی اے کی دفعات نکالیں، انسداد دہشت گردی کی دفعات نکالنے سے ملزمان کو فائدہ ہوا۔


    مزید پڑھیں : شاہ زیب قتل کیس، سپریم کورٹ کا اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل


    جبران ناصر اور دیگر سول سوسائٹی نے عدالت سے استدعا کی کہ سندھ ہائیکورٹ کےفیصلے کو کالعدم قراردیا جائے۔

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوا کر مقدمہ سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کاحکم دے دیا، رجسٹرار کو کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    جس کے بعد شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں پرسپریم کورٹ نے سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی لارجربینچ تشکیل دیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کے وارنٹ جاری

    شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کے وارنٹ جاری

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار  نے شاہ زیب قتل کیس کا چار صفحات پر مبنی تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ملزمان کو اگلی سماعت پر گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سول سوسائٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست کی سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کیا جسے چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریر کیا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری 4 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فریقین کے درمیان صلح کس قانون کے تحت ہوئی اس کا جائزہ لیا جائے اور یہ بھی طے کیا جائے کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں؟۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مزید احکامات آنے تک سیشن کورٹ میں صلح نامے سے متعلق جاری رہنے والی کارروائی معطل رہے گی اور کیس کی سماعت آئندہ 29 جنوری کو اسلام آباد میں ہوگی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریری فیصلے میں ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی کو تعمیل کرنے کا حکم دیا اور احکامات دیے کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کو گرفتار کر کے لازمی پیش کیا جائے۔

    دوران سماعت کیا ہوا؟

    قبل ازیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکومت اور وزارتِ داخلہ کو ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شاہ زیب قتل کیس سےمتعلق اپیلوں پر سماعت پر فریقین کے وکلاء پیش ہوئے، ملزم شاہ رخ جتوئی کی پیروی لطیف کھوسہ  جبکہ سراج تالپور اورسجاد تالپور کی پیروی وکیل محمود قریشی اور غلام مرتضیٰ لاشاری کی پیروی بابر اعوان نے کی۔

    دوران سماعت سول سوسائٹی کےوکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ انسداددہشت گردی عدالت نے ملزمان کوسزائیں سنائیں، قتل کامحرک ذاتی نوعیت کا ہرگزنہیں، ماتحت عدالت کے فیصلے کی غلط تشریح کی گئی۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ہم نےقانون کےمطابق فیصلہ کرناہے، جس پر ملزم شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ فریقین میں صلح ہوچکی کیس نہیں بنتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کےہرلفظ کےمطلب ہوتےہیں اور فیصل صدیقی سےاستفسار کیا کہ قانون بتائیں کیسےآپ فریق بن سکتےہیں۔

    فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کےتحت فریق بن سکتےہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت پرملزم شاہ رخ کوگرفتار کیاگیا، عدالت نےانسداددہشتگری کےتحت سماعت کی ہدایت کی تھی، انسداددہشتگری کی دفعات کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس، سپریم کورٹ کا اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل


    سول سوسائٹی کےوکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کاپہلا حکم موجودہے، ماتحت عدالت نےواقعےکودہشت گردی کاواقعہ قراردیا، سندھ ہائی کورٹ نےاس کےخلاف فیصلہ دیا، سندھ ہائی کورٹ نے واقعےکوذاتی جھگڑاقراردیا، سندھ ہائی کورٹ نےاہم قانونی نکات کونظر اندازکیا، ٹرائل میں مقدمے کی نوعیت طے اور فیصلہ آگیا تھا۔

    وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ عام جھگڑانہیں تھا،عدالت نےقراردیا سوسائٹی میں خوف پھیلا، سندھ ہائیکورٹ واقعےکودہشت گردی قرار دے چکی تھی ، اس حوالے سے مزید آبزرویشن نہیں دی گئی تھی۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سول سوسائٹی کااحترام کرتےہیں مگرقانون بالادست ہے،لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کیس کا فیصلہ دےچکے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کوکوئی اعتراض ہےتوہم دوسرابینچ تشکیل دےدیتےہیں، یہی الفاظ ہم آپ کوسناناچاہ رہےتھے، یہ اعتمادکی بات ہے۔

    فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا ہوگاکیا اس واقعےسے خوف نہیں پھیلا، سپریم کورٹ کےپاس وسیع اختیارات ہیں، بدقسمتی سےریاست بھی ملزمان کو تحفظ دےرہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ مدعی نہیں،ریاست پیچھےہٹ گئی،قانون دیکھناپڑےگاکیاہوسکتاہے، کیس میں سول سوسائٹی کی قانونی حیثیت کو جانچنا ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرلیں اور حکومت، وزارت داخلہ کو ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیدیا۔

    سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو تمام ایئرپورٹ کو ہدایت نامہ بھیجنے کا بھی حکم دیتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے جبکہ ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کئے۔

    وزارت داخلہ کوٹیلی فون کے ذریعے فیصلہ بتانے کی ہدایت بھی جاری کی۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے گذشتہ دنوں مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔