Tag: شاہ زیب قتل کیس

  • شاہ زیب قتل کیس،  سپریم کورٹ کا  اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل

    شاہ زیب قتل کیس، سپریم کورٹ کا اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل

    کراچی : شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں پر سپریم کورٹ نے سماعت کیلئے لارجربینچ تشکیل دے دیا،  چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی کراچی رجسٹری میں سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں میں اہم پیش رفت سامنے آئی اور سپریم کورٹ نے اپیلوں کی سماعت کیلئے لارجربینچ تشکیل دیدیا، اپیلوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی کراچی رجسٹری میں کرے گا، بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ بھی شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ نے لارجربینچ سول سوسائٹی کے اپیلوں پر تشکیل دیا۔

    یاد رہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں سول سوسائٹی نے سندھ ہائیکورٹ کے شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر


    سول سوسائٹی کا موقف ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے مقدمے سےاے ٹی اے کی دفعات نکالیں، انسداد دہشت گردی کی دفعات نکالنے سے ملزمان کو فائدہ ہوا۔

    درخواست گزارجبران ناصر نے اپیل کی ہے کہ شاہ زیب قتل کیس سیشن نہیں اے ٹی اے کا مقدمے ہے، اگر شاہ رخ جتوئی جیسے ملزمان کو چھوڑا گیا تو معاشرے پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔

    جبران ناصر اور دیگر سول سوسائٹی نے عدالت سے استدعا کی کہ سندھ ہائیکورٹ کےفیصلے کو کالعدم قراردیا جائے۔

    گذشتہ ہفتے  سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوا کر مقدمہ سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کاحکم دیا اور رجسٹرار کو کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے گذشتہ دنوں مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس : چیف جسٹس کا مقدمہ سپریم کورٹ منتقل کرنے کا حکم

    شاہ زیب قتل کیس : چیف جسٹس کا مقدمہ سپریم کورٹ منتقل کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوا کر مقدمہ سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کاحکم دے دیا، رجسٹرار کو کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت بھی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوالی، سول سوسائٹی کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کراچی رجسٹری میں دائرکی گئی تھی۔

    چیف جسٹس نے مذکورہ مقدمے کو سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے رجسٹراد کو ہدایت کی ہے کہ کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

    گزشتہ ماہ چھبیس دسمبرکو سول سوسائٹی نے شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کی ضمانت پر رہائی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ شاہ زیب قتل کیس دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے، ملزمان کوسزا نہ دی گئی تو معاشرےمیں سنگین بگاڑ پیدا ہوگا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ملزمان کی سزائیں بحال کی جائیں۔


    مزید پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس کا ملزم شاہ رخ جتوئی اسپتال سے رہا


    واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے یکم جنوری کو مقتول شاہ زیب کی قبر پر دئیے جلا کر معاملہ اٹھایا تھا۔


    مزید پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس، کب کیا ہوا؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    کراچی : شاہ زیب قتل کیس میں سول سوسائٹی نے سندھ ہائیکورٹ کے شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ 28 نومبر کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سول سوسائٹی نے شاہ زیب قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے فیصلے اور ذیلی عدالت کیجانب سے ملزمان کی رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ۔

    سماجی کارکن جبران ناصر نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سول سوسائٹی کیجانب سے درخواست دائر کی گئی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ شاہ زیب قتل کیس ذاتی نوعیت کا قتل نہیں، اگر ملزمان کو سزا نہ دی گئی تو اس سے معاشرے میں سنگین بگاڑ پیدا ہوگا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ کیس میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل اور اے ٹی سی کی دفعات بحال کی جائیں اور اٹھائیس نومبر کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جبران ناصر نے کہا کہ شاہ زیب قتل کیس سے متعلق جاری سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت اور مقتول کے ورثاء نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کی۔

    ان کا کہنا تھا ملزمان کے اقدام سے معاشرے میں دہشت پھیلی ، جس سے ہم بھی بطور شہری متاثر ہوئے، سندھ ہائیکورٹ نے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کیں ، جو غلط ہے کیونکہ ملزمان کے اقدام سے معاشرہ متاثر ہوا۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    جبران ناصرنے کہا سندھ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد شاہ رخ جتوئی کی رہائی ممکن ہوئی، اپیل ہم بطور کراچی کے شہری اپنی قانونی اور سماجی ذمے داری سمجھ کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے گذشتہ دنوں مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس: ملزم شاہ رخ جتوئی کی ضمانت کی درخواست

    شاہ زیب قتل کیس: ملزم شاہ رخ جتوئی کی ضمانت کی درخواست

    کراچی: شاہ زیب قتل کیس میں ملزم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور سمیت دیگر ملزمان نے ضمانت کے لیے سٹی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس میں ملزم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور نے ضمانت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی۔ عدالت نے ضمانت کی درخواست پر وکیل سرکار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا۔

    وکیل ملزم نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ میں راضی نامہ ہوچکا ہے لہٰذا کیس ختم کیا جائے۔

    عدالت نے کہا کہ عدالت میں کیس ابھی آیا ہے، ہم راضی نامہ پہلے دیکھیں گے اور تصدیق کریں گے۔ عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے اور راضی نامے کی تصدیق شدہ کاپی بھی طلب کرلی۔

    ملزمان کے خلاف مقدمہ میں دائر ضمانت کی درخواست پر سماعت کل ہوگی۔ ملزمان اس سے قبل ملیر کورٹ سے بھی ضمانت لے چکے ہیں۔ اب سٹی کورٹ سے ضمانت ملنے کی صورت میں ملزمان رہا ہو جائیں گے۔

    اس سے قبل 28 نومبر کو سندھ ہائیکورٹ نے مجرمان کی سزائے موت سمیت تمام سزائیں کالعدم قرار دے کر کیس دوبارہ سماعت کے لیے ماتحت عدالت کو بھیج دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس میں مجرمان کی سزائے موت کالعدم قرار

    سماعت کے دوران عدالت نے کہا تھا کہ مقدمے کی سماعت متعلقہ سیشن عدالت کرے گی۔ ماتحت عدالت قتل کے محرکات کا بھی جائزہ لے گی کہ قتل ذاتی عناد پر ہوا یا دہشت گردی ہے۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے تھے کہ فریقین میں سمجھوتہ ہوچکا ہے صرف دہشت گردی کے پہلو کا جائزہ لینا باقی ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2012 میں مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑ گیا۔

    موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم بعد ازاں شاہ رخ جتوئی نے شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس: مجرمان کی سزائے موت سمیت تمام سزائیں کالعدم قرار

    شاہ زیب قتل کیس: مجرمان کی سزائے موت سمیت تمام سزائیں کالعدم قرار

    کراچی: شاہ زیب قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے کیس دوبارہ سماعت کے لیے ماتحت عدالت کو بھیج دیا۔ عدالت نے مجرمان کی سزائے موت سمیت تمام سزائیں کالعدم قرار دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔

    کیس کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی و دیگر ملزمان کی اپیلوں میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر ملزموں کو سزا سنائی گئی۔ سزا کے وقت شاہ رخ جتوئی کی عمر 18 سال سے کم تھی۔ مقدمہ جیونائل سسٹم کے تحت چلانا چاہیئے تھا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے اہم شواہد کو نظر انداز کر کے ملزموں کو سزا سنائی۔

    سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ مقدمے کی سماعت متعلقہ سیشن عدالت کرے گی۔ ماتحت عدالت قتل کے محرکات کا بھی جائزہ لے گی کہ قتل ذاتی عناد پر ہوا یا دہشت گردی ہے۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ فریقین میں سمجھوتہ ہوچکا ہے صرف دہشت گردی کے پہلو کا جائزہ لینا باقی ہے۔

    عدالت نے ملزمان کی سزائے موت سمیت تمام سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس دوبارہ سماعت کے لیے ماتحت عدالت کو بھیج دیا۔

    یاد رہے کہ سنہ 2012 میں مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑ گیا۔

    موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے بعد ازاں شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فوجی عدالتوں نے چھ دہشت گردوں کوموت کی سزا سنادی ، آئی ایس پی آر

    فوجی عدالتوں نے چھ دہشت گردوں کوموت کی سزا سنادی ، آئی ایس پی آر

    اسلام آباد: دہشت گردوں کو سزائیں دینے کے لیے حال میں قائم کردہ فوجی عدالتوں نے سنگین جرائم میں ملوث سات دہشت گردوں کوسزائیں سنا دی گئیں ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے ٹوئٹ کے مطابق تمام سات دہشت گردوں کو سنگین دہشت گردی بشمول بے گناہ انسانوں کو ذبح کرنے ، خودکش حملوں ، اغوا برائے تاوان اور جان و مال کو نقصان پہنچانے کے جرائم ثابت ہونے پر فوجی عدالتوں سے سزائیں سنائی گئیں۔

     پاکستان آرمی ترمیمی ایکٹ دو ہزار پندرہ کے تحت ان دہشت ردوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے جس کے بعد نور سعید، حیدر علی، مراد خان، عنایت اللہ، اسرار الدین اور قاری زاہر کو سزائے موت جبکہ عباس کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

     

     پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوجی عدالتوں کی طرف سے دی گئی سزاوٴں کی توثیق کردی ہے جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا ہے تمام ملزمان کو اپنی سزاوٴں کے خلاف ایک اپیل کا حق حاصل ہوگا۔

  • سندھ سے 64 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی منظوری

    سندھ سے 64 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی منظوری

    کراچی: وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ نے سندھ حکومت کی جانب سے دہشت گردی کے چونسٹھ مقدمات ملٹری کورٹس میں بھجنے کی منظوری دیدی۔

    سندھ حکومت کی جانب سے دہشت گردی کے کیسز ملٹری کورٹس میں بھیجے میں تاخیر پر وفاقی حکومت کی برہمی کام کرگئی، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سندھ نے چونسٹھ مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی منظوری دیدی ۔

     ترجمان وزیر اعلیٰ ہاؤس کے مطابق جو مقدمات ملٹری کورٹس میں بھیجے جارہے ہیں اس میں جسٹس مقبول باقر ایئرپورٹ حملہ، مبارک رضا کاظمی کیس سمیت دیگر مقدمات شامل ہیں۔

     دیے گئے اعداد وشمار کے مطابق کراچی کے تریسٹھ مقدمات ہیں جبکہ ایک سکھر میں حساس ادارے پر حملے کا کیس شامل ہے ۔

    کراچی کے ضلع غربی کے دس مقدمات، جنوبی کے چھ مقدمات، شرقی کے سات مقدمات ، گیارہ مقدمات ملیر اور ایک اے وی سی سی کا مقدمہ شامل ہے ۔ ملٹری کورٹس میں مقدمات بھیجنے کا فیصلہ قائم علی شاہ اور آئی جی سندھ کی ملاقات میں کیا گیا ۔

  • شاہ زیب قتل کیس فوجی عدالت بھیجے جانے کا امکان

    شاہ زیب قتل کیس فوجی عدالت بھیجے جانے کا امکان

    اسلام آباد : حکومت شاہ زیب خان کے قتل کے ملزمان شاہ رخ جتوئی اور دیگر کامقدمہ فوجی عدالت بھیجنے پر غور کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اوراس کے ساتھیوں کا مقدمہ فوجی عدالت بھیجے جانے پر غورکررہی ہے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی قیادت اور شاہ رخ جتوئی کے والدین نے معافی کیلئے وفاق سے رابطہ کیا لیکن وفاقی حکومت نے شاہ رخ جتوئی کو معاف کرنے سے معذرت کرلی ہے۔

    شاہ رخ جتوئی نے پچیس دسمبر دو ہزار با رہ میں پو لیس افسر کے اکلوتے بیٹے شاہ زیب کو بہن کوچھیڑنے سے منع کرنے پر قتل کردیا تھا، قتل کے بعد ملزم شاہ رخ جتوئی ملک فرار ہوگیا تھا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس لینے پرملزم گرفتار ہوا،عدالت سے سزا کے بعد شاہ زیب کے والدین نے شاہ رخ کومعاف تو کر دیا لیکن معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں بدستور مو جود ہے۔