Tag: شاہ سلمان

  • صدرعارف علوی اور شاہ سلمان ملاقات، تعلقات مزید مستحکم کرنے پر اتفاق

    صدرعارف علوی اور شاہ سلمان ملاقات، تعلقات مزید مستحکم کرنے پر اتفاق

    ریاض:‌ صدرعارف علوی کی خادمین حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود سے ملاقات ہوئی ہے۔

    ترجمان دفترخارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں کی اس ملاقات میں پاکستان سعودی عرب تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا.

    ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق شاہ سلمان نے صدرمملکت کا گرم جوشی سےاستقبال کیا اور الیکشن میں‌کامیابی پرمبارک باد دی.

    شاہ سلمان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات تمام سطح پربہترین ہیں، انھوں نے سعودی عرب کی ترقی اور تعلقات کی بہتری کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا.

    اس موقع پر صدرعارف علوی نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب خطے کے اہم ایشوز پرایک مؤقف رکھتے ہیں، آئندہ آنے والے دنوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے.


    مزید پڑھیں: صدر مملکت سعودی عرب کے دورے پر مدینہ منورہ پہنچ گئے


    صدرعارف علوی نےسعودی عرب کی ویژن 2030 کے مطابق کارکردگی پرسراہا اور کہا کہ  سعودی عرب میں مقیم پاکستانی دونوں ممالک کی ترقی کے لئے کردار ادا کریں گے.

    صدرمملکت نےشاہ سلمان سےشہزادی الجوارہ بنت فیصل السعودکی وفات پرتعزیت کی.

  • ایرانی حکومت خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، شاہ سلمان

    ایرانی حکومت خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، شاہ سلمان

    ریاض: سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا کہ سعودی عبر خلیج تعاون تنظیم کی کیکجہتی کا خواہاں ہے، ایرانی حکومت خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں خلیج تعاون تنظیم کا سالانہ اجلاس ہوا، 39ویں سالانہ اجلاس کی صدارت سعودی فرمانروا شاہ سلمان کررہے ہیں، سعودی فرمانروا نے خلیج تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کیا۔

    خلیج تعاون تنظیم کے سالانہ اجلاس میں امیر قطر نے شرکت نہیں کی ان کی جگہ قطری وزیر خارجہ شریک کررہے ہیں.

    سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز خطے کے ممالک کی حفاظت اور دیرپا اقتصادی ترقی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب انتہا پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا، شاہ سلمان

    انہوں نے کہا کہ خطے کے ممالک ایک ہی جیسے حالات کا سامنا کررہے ہیں، دہشت گردی اور فرقہ واریت سب کا مشترکہ مسئلہ ہے، یمن جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے بغاوت کچلنے تک آپریشن جاری رکھیں گے۔

    شام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام کے تنازع کو پر امن اور سیاسی حل کے لیے فوری اور موثر اقدامات کرے۔

    قبل ازیں جی سی سی کے سیکریٹری جنرل عبداللطیف الزبانی نے شاہ سلمان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کی مشترکہ مارکیٹ، کسٹمز یونین اور باہمی معاشی تعاون سے رکن ریاستوں کو فائدہ پہنچے گا اور اسی کے پیش نظر جی سی سی کے لیڈر سربراہ اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔

  • سعودی شاہی خاندان نے ولی عہدی کی فہرست میں تبدیلی پرغورشروع کردیا

    سعودی شاہی خاندان نے ولی عہدی کی فہرست میں تبدیلی پرغورشروع کردیا

    ریاض: سعودی شاہی خاندان کے اراکین نے مملکت کے تخت کے آئندہ امیدوار کے طور پر ولی عہد محمد بن سلمان کے بجائے شہزادہ احمد کا نام لینا شروع کردیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق شاہی خاندان کے قریبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ کئی ارکان اب محمد بن سلمان کو ولی عہد برقرار رکھنے کے حق میں نہیں ہیں اور انہوں نے آئندہ بادشاہ کے لیے 76 سالہ احمد بن عبدالعزیز کا نام لینا شروع کردیا ہے۔

    احمد بن عبد العزیز ، موجودہ شاہ سلمان کے واحد زندہ حقیقی بھائی ہیں اور وہ گزشتہ چالیس سے نائب وزیرداخلہ کے منصب پر فائز ہیں اور انہیں ایک موضوع امید وار کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر امریکی حکام نے بھی حالیہ دنوں میں سعودی مشیروں کو باور کرایا ہے کہ وہ بطور فرما ن روائے مملکت شہزادہ احمد بن عبد العزیز کی حمایت کریں گے۔

    خیال رہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے سعودی شاہ سلمان اور ان کے ولی عہد محمد بن سلمان بے پناہ دباؤ کا شکار ہیں تاہم وہ اس معاملے کو مسلسل اپنی مملکت کا داخلی معاملہ قرار دے کر عالمی دباؤ کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ محمد بن سلمان ممکنہ طور پر صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہوسکتے ہیں۔

    ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ آل سعود کی طاقت ور شاخوں میں سے درجنوں شہزادے اور ان کے کزن ولی عہد ی تبدیلی کے حق میں ہیں ،تاہم وہ اس وقت تک کوئی ردعمل نہیں دیں گے جب تک 82 سالہ شاہ سلمان زندہ ہیں۔

    کہا جارہا ہے کہ ولی عہدی کی لائن میں تبدیلی کے خواہش مند شہزادے جانتے ہیں کہ شاہ سلمان کبھی بھی اپنے چہیتے بیٹے کے خلاف ایسے کسی عمل کی حمایت نہیں کریں گے ۔ لہذا خاندان کے ارکان آپس میں مشاورت کررہے ہیں کہ شاہ سلمان کے انتقال کے بعد محمد بن سلمان کے بجائے ان کے چچا احمد بن عبدالعزیز کو تخت نشین کردیا جائے۔

    واضح رہے کہ سعودی حکومت نے صحافی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کی تصدیق کی ہے اور 18 سعودی شہریوں کو حراست میں لینے اور انٹیلی جنس کے 4 افسران کو معطل کرنے جیسے اقدامات بھی کیے ہیں لیکن ترکی اور دنیا بھر کی جانب سے بار بار مطالبے کے باوجود صحافی کی لاش سے متعلق تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔

    قبل ازیں ترک صدر نے واشنگٹن پوسٹ میں اپنے کالم میں لکھا تھا کہ صحافی کے قتل کا حکم سعودی اعلیٰ قیادت نے دیا تھا، ترک صدر کے مشیر یاسین اکتے نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں تحلیل کردیے گئے۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب کے محکمہ پبلک پراسیکیوشن نے ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ان پانچ افراد نے جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

    دوسری جانب ترکی جس کی حدود میں قائم سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کا قتل ہوا، بضد ہے کہ اس قتل میں محمد بن سلمان براہ راست ملوث ہیں اور ان کے حکم پر ہی صحافی کو قتل کیا گیا۔ قتل کے بعد کام انجام دینے والوں نے ولی عہد کو اس کی رپورٹ بھی کی۔

  • سعودی عرب انتہا پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا، شاہ سلمان

    سعودی عرب انتہا پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا، شاہ سلمان

    ریاض: سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ سعودی عرب انتہا پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا اور خطے میں ترقیاتی عمل کی حمایت کرے گا۔

    عرب میڈیا کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز ریاض میں سعودی شوریٰ کونسل کے ساتویں اجلاس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کررہے تھے، انہوں نے کہا کہ مملکت اسلامی شریعت کی پاسداری کررہی ہے اور اس نے اعتدال پسندی اور رواداری کی اقدار اختیار کی ہیں۔

    شاہ سلمان نے تیل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی پالیسی تیل پیدا کرنے والے دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون اور رابطے پر مبنی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان انسانی وسائل کی ترقی اور نئی نسل کو آنے والے دور کے لیے تیار کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کررہے ہیں۔

    سعودی فرمانروا نے کہا کہ سعودی شہری مملکت کی ترقی میں ایک بنیادی قوت کی حیثیت رکھتے ہیں اور ترقیاتی منصوبے اطمینان بخش شرح سے اپنے اہداف حاصل کررہے ہیں۔

    شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا کہ جب تک فلسطینیوں کو ان کے حقوق نہیں مل جاتے اس وقت تک فلسطینی کاز سعودی عرب کی اولین ترجیح رہے گا۔

    یمن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی اس بحران میں شرکت کوئی انتخاب نہیں تھا بلکہ حوثی باغیوں سے نمٹنے کے لیے یہ ایک فرض تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ایران دہشت گرد جماعتوں کی نہ صرف حمایت کررہا ہے بلکہ ان کی مالی معاونت میں بھی ملوث ہے، ایران اپنے ہمسایوں کے معاملات میں بھی دخل اندازی کرتا ہے۔

    شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب عراق کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتری کا بھی خواہاں ہے۔

  • خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، شاہ سلمان کی انجیلا مرکل کو یقین دہانی

    خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، شاہ سلمان کی انجیلا مرکل کو یقین دہانی

    ریاض/برلن : شاہ سلمان نے جرمن چانسلر کو یقین دہانی کروائی ہے کہ سعودی حکومت جمال خاشقجی کے سفاکانہ قتل میں ملوث ملزمان کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جرمن چانسلر اینجیلا مرکل سے بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کرتے ہوئے باہمی امور اور جمال خاشقجی کی گمشدگی کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان نے انجیلا مرکل سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران دوطرفہ امور اور تمام شعبوں میں تعاون پر اتفاق ہوا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے حاکم شاہ سلمان بن العزیز نے جرمن چانسلر کو امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی استنبول میں سعودی سفارت خانے میں گمشدگی اور قتل کیس میں ہونے والی تحقیقات کی تفصیل بتائی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی فرمانروا نے انجیلا مرکل کو یقین دہانی کروائی کہ سعودی عرب صحافی جمال خاشقجی کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے والے ملزمان کے خلاف کارروائی کرے گا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی کے قتل کیس کے حوالے سے سعودی عرب کی جانب سے پیش کی جانے والی وضاحتوں اور تحقیقات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے سعودی حکومت افسوس ناک واقعے میں ملزمان کا پردہ فاش کرے گی۔


    مزید پڑھیں : سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی


    یاد رہے کہ جمعے کے روز سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے قونصل خانے میں جمال خاشقجی اور وہاں موجود افراد میں جھگڑا ہوا جس کے باعث ان کی موت واقع ہوئی تھی۔

    سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدر جنرل احمد العسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا تھا۔

    سعودی ٹی وی کا کہنا ہے کہ شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے، واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • سعودی فرماں روا اور ولی عہد کی جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے ملاقات

    سعودی فرماں روا اور ولی عہد کی جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے ملاقات

    ریاض: سعودی فرماں روا اور ولی عہد نے ترکی میں‌ قتل ہونے والے سعودی صحافی کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے.

    تفصیلات کے مطابق شاہ سلمان اور محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے واقعے پر تعزیت کی اور گہرے رنج کا اظہار کیا۔

    سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق سعودی فرماں روا اور ولی عہد نے ریاض کے شاہی محل میں سعودی صحافی کے بیٹے صالح اور بھائی سے ملاقات کی.

    اس موقع پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز  اور محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے اس سانحے پر  ہمدردی کا اظہار کیا۔ 

    یاد رہے واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سینئر سعودی صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں‌ قتل کیا گیا تھا.

    ابتدا میں سعودی حکام نے دعویٰ کیا کہ جمال خاشقجی سفارت خانے کے عقب کے دروازے سے باہر چلے گئے تھے، مگر بعد میں عالمی دباؤ کے بعد سعودی عرب نے تسلیم کیا کہ سعودی صحافی کی سفارت خانے میں‌ہونے والے جھگڑے میں موت واقع ہوگئی تھی.


    مزید پڑھیں: سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں: برطانوی میڈیا کا بڑا دعویٰ


    عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق آج سعودی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا ہے، جس میں  فرماں روا شاہ سلمان نے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا اعلان  کیا ہے۔

    یاد رہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے گذشتہ روز صحافی کے صاحبزادے سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ آج برطانوی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ جمال خاشقجی کی باقیات سعودی قونصل خانہ سے مل گئی ہیں.

  • صحافی کی گمشدگی، امریکی وزیر خارجہ کی شاہ سلمان سے ملاقات

    صحافی کی گمشدگی، امریکی وزیر خارجہ کی شاہ سلمان سے ملاقات

    ریاض: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کی جس میں سعودی امریکی تعلقات، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر امریکی وزیر خارجہ ریاض پہنچے جہاں انہوں نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کی جس میں سعودی امریکی تعلقات، خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں کی ملاقات ریاض کے شاہی محل قصر الیمامہ میں ہوئی۔

    ملاقات میں سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود، امریکا میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان، وزیر مملکت اور کابینہ کے رکن ڈاکٹر مساعد بن محمد العیبان، وزیر خارجہ عادل الجبیر اور امریکی وزیر خارجہ کے سیاسی امور کے نائب ڈیوڈ ہل بھی موجود تھے۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صحافی جمال خاشقجی کے لاپتا ہونے کی مفصل، شفاف اور بروقت تفتیش کی حمایت کے اظہار پر شاہ سلمان کا شکریہ ادا کیا۔

    امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بدھ کو ترکی پہنچیں گے۔

    مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو ٹیلی فون، لاپتا صحافی کے معاملے پر گفتگو

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے، شاہ سلمان نے کہا ہے کہ لاپتا صحافی جمال خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا کچھ نہیں پتا۔

    ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے استنبول میں لاپتا ہونے کے واقعے کی تحقیقات کے سلسلے میں سعودی عرب اور ترکی کے درمیان تعاون کو سراہا تھا۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس ہیں اور وہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتا ہیں۔

  • جمال خاشقجی گمشدگی: مائیک پومپیو، شاہ سلمان سے ملاقات کے لیے ریاض پہنچ گئے

    جمال خاشقجی گمشدگی: مائیک پومپیو، شاہ سلمان سے ملاقات کے لیے ریاض پہنچ گئے

    ریاض: امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیوسعودی مصنف جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پرسلطنت کے فرما نروا شاہ سلمان سے ملاقات کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مائیک پومپیو ریاض پہنچے تو ان کے استقبال کے لیے سعودی وزیر ِ خارجہ عادل الجبیر موجود تھے ، مائیک پومپیو کے دورے کا مقصد سعودی مصنف کی گمشدگی پر مملکت کی قیادت سے تبادلہ خیال کرنا ہے، خاشقجی کے بارے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ انہیں قتل کردیا گیا ہے۔

    جمال خاشقجی کے لیے کہا جارہا ہے کہ دو ہفتے قبل وہ ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں گئے تھے ، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔ ترکی کا موقف ہے کہ جمال خاشقجی قونصل خانے سے باہر نہیں آئے، اندیشہ ہے کہ انہیں سفارتی عمارت کے اندر قتل کرکے لاش کہیں غائب کردی گئی ہے۔

    امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سعودی بادشاہ سے ملاقات کے بعد اس مقام کا بھی دورہ کریں گے جہاں جمال خاشقجی کو آخری مرتبہ دیکھا گیا تھا۔ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے بطور کالم نویس وابستہ ہیں۔ اخبار نے ان کی گمشدگی پر انوکھا احتجاج کرتے ہوئے ان کی تصویر کے ساتھ خالی کالم شائع کیا تھا۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کیے گیے ہیں تو ریاض حکومت کو سخت سزا دی جائے گی۔ انہوں نے اس معاملے پر سعودی شاہ سلمان سے فون پر گفتگو بھی کی تھی جس میں سعودی حکمران نے ان کی گمشدگی کے بارے میں مکمل لاعلمی کا اظہا ر کیا تھا۔

    اسی معاملے کے سبب محمد بن سلمان کی جانب سے ریفورم ایجنڈے کو پروموٹ کرنے کے لیے منعقدہ کانفرنس میں امریکی وزیر خزانہ اسٹیو میونچن اور برطانیہ کے عالمی ٹریڈ سیکریٹری لائم فوکس نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ترکی کی جانب سے اس معاملے پر سعودی عرب کے خلاف انتہائی سخت موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اور الزام عائد کیا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کو سعودی سفارت خانے کے اندر ہی قتل کرکے لاش غائب کی گئی ہے۔

    ترکی کی تحقیقاتی ٹیم کو سعودی عرب نے گزشتہ روز تحقیقات کے لیے سفارت خانے کی تلاشی لینے کی اجازت بھی دی تھی لیکن ٹیم کے پہنچنے کے مقررہ وقت سے پہلے سفارت خانے میں صفائی کا مخصوص عملہ جاتا ہوا دکھائی دیا، جس کے پاس صفائی کے خصوصی آلات بھی موجود تھے۔

    ترکی کی تحقیقاتی ٹیم کے ایک حکام کا کہنا ہے کہ ہم پوری نیک نیتی اور دیانت داری سے واقعے کی تحقیقات کرنا چاہتے ہیں تاہم سعودی عرب کی جانب سے ہماری اس خواہش کو مذاق میں اڑایا جارہا ہے۔

    دوسری جانب نیویار ک سٹی کے سابق چیف میڈیکل ایگزامنر کا کہنا تھا کہ اگر قتل سفارت خانے میں ہوا ہے تو فارنزک ٹیسٹ کے ذریعے اس کا پتا لگایا جاسکتا ہے ، لیومنال نامی ایک کیمیائی مادہ چھڑکنے سے وہ جگہ جہاں خون گرا ہو ، آشکا ر ہوجاتی ہے۔

  • شاہ سلمان کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اہم ملاقات

    شاہ سلمان کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اہم ملاقات

    جدہ: سعودی عرب کے شاہ فرمانرواں اور خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنتونیو گوتیریس سے ملاقات ہوئی  جس میں دونوں رہنماؤں نے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اتوار کے روز جدہ میں اقوام متحدہ کے دفتر کا دورہ کیا اور سیکریٹری جنرل سے تفصیلی ملاقات کی۔

    دوران ملاقات دونوں رہنماؤں نے عالمی امن و استحکام کو یقینی بنانے اور بین الاقوامی سطح پر پیش آنے والے واقعات سے متعلق سعودی عرب کی جانب سے کی جانے والے کوششوں کا جائزہ لیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی فرمانرواں نے جدہ کے دورے پر آئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو ملاقات کی دعوت دی تھی۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنتونیو گوتیریس ایتھوپیا اور اریٹیریا کے مابین ہونے والے امن معاہدے کی تقریب میں شرکت کے لیے جدہ پہنچے تھے۔

    ایتھوپیا اور اریٹیریا نے دو ماہ قبل 20 برس سے جاری سرحدی تنازعات کو ختم کرنے کی رضامندی ظاہر کرتے ہوئے فوری طور پر جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا جسے عالمی ممالک نے سراہا تھا۔

  • سعودی بادشاہ شاہ سلمان کی ننھے شہزادے کے تصاویر وائرل

    سعودی بادشاہ شاہ سلمان کی ننھے شہزادے کے تصاویر وائرل

    ریاض: سعودی عرب کے شاہ فرمانرواں شاہ سلمان  بن عبدالعزیز ننھے شہزادے کے ساتھ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں جس کے بعد ہر کوئی اُس کے بارے مٰں جاننے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی بادشاہ شاہ سلمان گزشتہ دنوں تعطیلات کے سلسلے میں ’نیوم‘ پہنچے جہاں انہوں نے دو روز گزارے اس دوران اُن کی چند تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر ہوئیں جس میں اُن کے ہمراہ ایک ننھا شہزادہ موجود تھا۔

    تصاویر سامنے آنے کے بعد صارفین نے اپنے اپنے اندازوں کے مطابق جوابات دیے البتہ عرب میڈیا سے اس معاملے کو خود حل کرتے ہوئے بتایا کہ ننھا شہزادہ دراصل شاہ فرمانرواں کا پوتا ہے۔

    العربیہ کے مطابق مذکورہ تصاویر 5 اگست کی ہیں اور ان میں نظر آنے والا بچہ امریکا میں تعینات سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان کا بیٹا ہے یعنی وہ شاہ سلمان بن عبد العزیز کا رشتے میں پوتا لگتا ہے۔

    دادا اور پوتے کی ہنستی مسکراتی تصاویر کو لوگوں نے بہت پسند کیا اور انہیں خوب شیئر کیا۔

    خیال رہے کہ سعودی فرمانرواں کو نہایت ہی سنجیدہ طبیعت کی شخصیت سمجھا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اُن کی ہنستے مسکراتے ہوئے تصاویر شازونادر ہی سامنے آتی ہیں۔

    یہ پہلی بار نہیں کہ شاہ سلمان کی کسی بچے کے ساتھ تصویر وائرل ہوئی بلکہ اس سے قبل اُن کی بچوں کے ساتھ اُس وقت بھی تصویر سامنے آئیں تھیں جب وہ ریاض کے گورنر تھے۔