اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کہ کہ آلوکی قیمت میں کمی عالمی صورتحال کی وجہ سے ہےاور اپوزیشن کو پیشکش کی کہ کسانوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں،آئیےمل بیٹھ کربات کرتے ہیں، تنقیدضرور کریں لیکن اتناحوصلہ کریں حکومتی نقطہ نظربھی سن لیاکریں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کسانوں کے احتجاج پر کہا درست ہے اس وقت آلو کا کاشتکار پریشان ہے،اتفاق کرتاہوں، اس وقت آلو کی قیمت گری ہوئی جس کی وجہ عالمی صورتحال بھی ہے، اس وقت بھارت میں ایک روپیہ کلو آلو فروخت ہورہا ہے۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ ایگری کلچرکامعاملہ صوبائی ہے،برآمدات کامعاملہ وفاق میں آتاہے، آلوکوبرآمدکرناہےتواس معاملےپرمل بیٹھ گفتگوکی جاسکتی ہے، آلوکی برآمد سیاسی مسئلہ نہیں،اپوزیشن کے پاس تجاویز ہیں تو لائیں، تقریریں بے شک کریں لیکن عوامی مسائل مل بیٹھ کرحل کرتے ہیں، تقریریں 8 ،10 اور کرلیں مجھے اعتراض نہیں لیکن ہمیں حل کی طرف جاناہے۔
کسانوں کی مددکرناچاہتےہیں،آئیےمل بیٹھ کربات کرتے ہیں،شاہ محمودقریشی کی اپوزیشن کو پیشکش
وزیر خارجہ نے کہا راجہ پرویزاشرف وزیراعظم رہے ہیں انہیں عالمی صورتحال کا اندازہ ہے، عالمی سطح پر آلوکی قیمت گرےگی تواس کا نقصان پاکستان میں کاشتکاروں کو بھی ہوگا، آلو کی کم قیمت کامسئلہ یقینی ہے،کاشتکاروں کو یقیناً نقصان ہورہا ہے، آلو کی کم قیمت پر یقیناً کاشتکار احتجاج کرےگا اور توجہ چاہےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بی بی شہیدکےزمانےمیں بھی آلوکی کم قیمت کامسئلہ آیاتھا، بی بی شہید نے بھی اپوزیشن کےساتھ بیٹھ کر مسئلے کاحل نکالاتھا، پی پی دورمیں آئی ایم ایف کےتحت ایگری کلچر پر جنرل سیلزٹیکس لگایاگیا تھا، پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ ضرورکریں اس کے بعد بیٹھ کرمسئلہ حل کرتے ہیں۔
شاہ محمودقریشی نے کہا ایک طرف بھاشن دیاجاتاہےاٹھارویں ترمیم کورول بیک نہیں ہونے دیں گے، اٹھارویں ترمیم کورول بیک کرنےکی بات ہم تونہیں کرتے
،اٹھارویں ترمیم کےتحت صوبوں اورمرکزکی ذمہ داریاں الگ ہیں، ایگری کلچر بنیادی طورپرصوبائی معاملہ ہے، اخلاقی ذمہ داری کےتحت مرکزآپ سے کہتا ہے آئیں بیٹھیں مسئلہ حل کریں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا بلوچستان میں خشک سالی گلوبل وارمنگ کاحصہ ہے، خشک سالی پربلوچستان ڈیزاسٹرمینجمنٹ کواپنا کرداراداکرنا چاہیے، اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ موجود ہیں، بنیادی طورپریہ ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، این ڈی ایم اے کہاں ذمہ داری ادا کرسکتا ہے اپوزیشن بتائے۔
تحریری فیصلہ ملتےہی کابینہ ای سی ایل کے معاملےپردوبارہ اجلاس کرےگی
انھوں نے کہا آئیں مل کربیٹھتے ہیں کہ کیسے بلوچستان کی مدد کرسکتے ہیں، دیکھنا پڑےگاحکومت کےکیاوسائل ہیں اورکہاں تک مددکی جاسکتی ہے، ایک چیز ایجنڈے پر چل رہی ہے اور اپوزیشن ارکان ہی کھڑے ہوجاتے ہیں، اپوزیشن ارکان جوبزنس چل رہاہےاسےمکمل توہونے دیا کریں۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ سردارایازصادق نےکہاوہ وڈیرےنہیں ہیں میں اتفاق نہیں کرتا، وہ شکل سےکوئی اتنےکم بھی دکھائی نہیں دیتے۔
ای سی ایل سے نام نکالنے کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا چیف جسٹس نے بلاول بھٹو کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم دیا، چیف جسٹس کے احکامات ماننے سے انکار نہیں کیاگیا، ان کے حکم سے متعلق ابھی تک تحریری فیصلہ نہیں ملا، تحریری فیصلہ ملتے ہی کابینہ اس معاملے پر دوبارہ اجلاس کرےگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق عجلت سے کام نہیں لینا چاہیے تھا اور نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے اب بھی عجلت سے کام نہیں لیناچاہیے، قانون تو یہ پارلیمنٹ ہی بناتا ہے آئیں مل بیٹھ کر تاریخی قانون بناتےہیں۔
تنقیدضرورکریں لیکن اتناحوصلہ کریں حکومتی نقطہ نظربھی سن لیاکریں
شاہ محمودقریشی نے کہا کہ آپ کواچھی طرح معلوم ہے ماضی میں ای سی ایل کس نے استعمال کیا، ماضی سے سب سیکھیں اور ایوان کی کارروائی میں تعاون فرمائیں، اپوزیشن کا بھی ایک کردار، اپوزیشن ہاؤس کوڈس فنکشنل نہ کرے، ہاؤس کوڈس فنکشنل کیاجائےگا تو اس کانقصان اپوزیشن کو بھی ہوگا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ برملا کہتا ہوں ایاز صادق نے ایک راستہ نکالا، جس کا جمہوریت کو فائدہ ہوا، تنقید ضرور کریں لیکن اتناحوصلہ کریں حکومتی نقطہ نظر بھی سن لیا کریں، گزشتہ روزایک بل پیش کیاگیاجس کی حکومت نے مخالفت کی، ہیڈ کاؤنٹ کیاگیا جس میں بھی حکومت کے مؤقف کودرست ماناگیا۔
اپوزیشن کےممبران نےاحتجاج شروع کیا،آپ کیسی روایات کا ذکر کرتے ہیں، ماضی میں جن روایات کی پاسداری کی کیا ان روایات کو آج نہیں اپنایا جاسکتا، جب ہم اسپیکرڈائس کے سامنےاحتجاج کرتے تھے تو روکاجاتاتھا، کہا جاتا تھا ایسا مت کریں اس سے جمہوریت کو نقصان ہوگا، بلیم گیم نہیں کرتا، آئیں ایسا راستہ نکالتے ہیں جس سے آپ کردار ادا کرسکیں۔
بلیم گیم نہیں کرتا،آئیں ایساراستہ نکالتے ہیں جس سے آپ کردار ادا کرسکیں
تحفظات کے باوجود روایات اپناتے ہوئےشہبازشریف کوچیئرمین پی اے سی مانا، بنیادی حقوق ہر ممبر کو ملنے چاہئیں میں بھرپور سپورٹ کرتاہوں، بنیادی حقوق میں بردباری،ایوان کی کارروائی بھی شامل ہے، ایسی روایات کوقائم نہیں رکھاگیاتونقصان سب کاہوگا، آخر میں ایک جملہ کہوں گا،ذراحوصلہ توکرلیں۔