Tag: شبر زیدی

  • ‘آئی ایم ایف نے تین سال کیلئے گارنٹی دے دی  کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا’

    ‘آئی ایم ایف نے تین سال کیلئے گارنٹی دے دی کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا’

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے کہا آئی ایم ایف نے تین سال کیلئے گارنٹی دیدی کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا۔

    .تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری پاکستانی معیشت کےلیے ضروری تھا، آئی ایم ایف قرض کی منظوری خوش آئند اور معیشت کےلیے ضروری ہے۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام معیشت کی بحالی نہیں خراب معیشت کی سپورٹ کیلئےہوتا ہے اور ہمیشہ اینٹی گروتھ ہوتا ہے ،پروگرام گروتھ کی طرف لیکر نہیں جاتا۔

    انھوں نے بتایا کہ ستمبر2023کےمقابلےستمبر2024میں معیشت کےلحاظ سے چیزیں بہتر ہوئی ہیں، ڈالر کنٹرول میں ہے اورمہنگائی بھی کم ہوئی ہے، معیشت حکومتی اقدامات کی بجائے عالمی معاشی صورتحال کی وجہ سے بہتر ہوئی۔

    سابق چیئرمین نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پروگرام دےکر تین سال کیلئے گارنٹی دیدی کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا آئی ایم ایف پروگرام جب کسی ملک میں آتاہے تو دنیا قبول کرتی ہے کہ یہ دیوالیہ نہیں ہوگا۔

    نان فائلر کی کیٹگری ختم کرنے کے حکومتی فیصلے پر ان کا کہنا تھا کہ خوشی کا دن ہے کہ نان فائلر غلط ٹرم ہے اس کا کوئی مطلب نہیں ہے ، دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہوتاکہ 10فیصد زیادہ دےدیں گے تو آپ چور نہیں ہیں ، یہ خوشی کی بات ہے کہ حکومت نے قبول کرلیا کہ نان فائلر کچھ نہیں ہوتا یہ ختم ہوناچاہیے۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں سرمایہ کاری کی جوصورتحال ہے یہ سیاسی سسٹم کی ناکامی ہے، پچھلے 50سال سے سیاسی ڈرامہ چل رہاہے عوام کو کوئی سروکار نہیں، معیشت کے بنیادی مسائل حل کرنیوالے دوسرے لوگ آتے ہیں تو یہ ہماری بدقسمتی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/dollar-currency-rate-pakistan-today/

  • آنے والا بجٹ کیسا ہوگا؟ شبر زیدی نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    آنے والا بجٹ کیسا ہوگا؟ شبر زیدی نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    آئی ایم ایف کی جانب سے وفاقی حکومت سے سرکاری ملازمین کی پنشن اور مراعات سے متعلق قوانین میں ترامیم اور دیگر مطالبات کے بعد آئندہ بجٹ کیسا ہوگا؟

    وفاقی حکومت متعدد معاشی چیلنجز کے درمیان مالی سال 2024-25کے لیے اپنے پہلے بجٹ کا اعلان اگلے ماہ جون میں کرنے جا رہی ہے۔

    سالانہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 سے 15 فیصد تک اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم حتمی فیصلہ حکومت وزارت خزانہ کی سفارشات کا جائزہ لینے کے بعد ہی کیا جائے گا۔

    سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگائے جائیں گے؟ اس حوالے سے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے بتایا کہ اگر آئی ایم ایف نے ہم سے کہا کہ آپ بڑی مالیت کا ٹیکس اکٹھا کریں تو یہ یقیناً تباہی کا راستہ ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج جو لوگ بھی پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہے ہیں ان کی یا چیئرمین ایف بی آر کی ہمت نہیں کہ وہ آئی ایم ایف کے کسی فیگر کو ٹچ کرسکیں۔

    پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق شبر زیدی نے بتایا کہ خریداری میں جن 7پارٹیوں نے حصہ لیا ان میں کوئی بھی انٹرنیشنل پارٹی نہیں اور مجھے نہیں لگتا کہ ان سات میں سے کوئی بھی خریداری میں سنجیدہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بجٹ آنے میں محض کچھ دن رہ گئے اور تعجب کی بات ہے کہ جو ایڈوائزری کونسل بنائی گئی اس میں وزیر خزانہ ہی موجود نہیں تو پھر گھوڑے کی لگام کس کے ہاتھ میں ہے۔

    بجٹ میں نئے ٹیکسز سے متعلق سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر تو اتنا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا تاہم قوی امکان ہے کہ امپورٹ پر ٹیکس بڑھا دیا جائے گا جس کا براہ راست نقصان انڈسٹریز کو ہوگا۔

  • جس دن حکومت ٹیکس اسکیم لاگو کرنے کی کوشش کرے گی ریٹیلرز دکانیں بند کر دیں گے، شبر زیدی

    جس دن حکومت ٹیکس اسکیم لاگو کرنے کی کوشش کرے گی ریٹیلرز دکانیں بند کر دیں گے، شبر زیدی

    کراچی: سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے خبردار کیا ہے کہ جس دن حکومت ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی اسکیم لاگو کرنے کی کوشش کرے گی، ریٹیلرز دکانیں بند کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ ایف بی آر نے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی اسکیم تیار کی ہے لیکن 1992 سے یہ کوشش کی جا رہی ہے، اور ہر حکومت اس میں ناکام ہوئی۔

    انھوں نے کہا اگر صرف خانہ پری کرنی ہے تو ایف بی آر اسکیم کا کوئی فائدہ نہیں، فکسڈ ٹیکس ریٹیلرز پر لگانے کا قائل نہیں، چھوٹے دکان دار پر لگ سکتا ہے، لیکن اربوں روپے کے کاروبار کرنے والے پر کیسے فکسڈ ٹیکس لگائیں گے؟ انھوں نے کہا دکان داروں پر فکسڈ ٹیکس کی باتیں لوگوں کو بے وقوف بنانے کی باتیں ہیں۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ریٹیلرز کی شٹر ڈاؤن طاقت ایسی تمام اسکیموں کو ختم کر دیتی ہے، میں چیئرمین ایف بی آر تھا تو میرے خلاف مظاہرے ہوئے اور مجھے عہدہ چھوڑنا پڑا، جس دن حکومت اسکیم لاگو کرنے کی کوشش کرے گی ریٹیلرز دکانیں بند کر دیں گے۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا ’’جب مارکیٹ بند ہو، لوگوں کو دودھ اور گوشت نہ ملے تو کون سی حکومت ان کے سامنے کھڑی ہو پائے گی۔‘‘

  • شبر زیدی کی یادداشت فارغ ہو گئی! حماد اظہر کی تنقید

    شبر زیدی کی یادداشت فارغ ہو گئی! حماد اظہر کی تنقید

    سابق وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا ہے کہ شبر زیدی کی یادداشت فارغ ہو گئی ہے یا کسی کو راضی کرنے کے چکر میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے نجی چینل پر شبر زیدی کی جانب سے کی جانے والی گفتگو پر تنقید کی ہے، انھوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ شبر زیدی کی یادداشت فارغ ہو گئی ہے یا کسی کو راضی کرنے کے چکر میں ہیں۔

    حماد اظہر کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ شبر زیدی فاٹا میں اسٹیل کی صنعت پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنا چاہتے تھے، شبر زیدی نے مجھ سے خود رابطہ کیا اور کہا کہ میری حمایت کرو۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ٹی وی پربول رہے ہیں کہ حماد نے اپنے مفاد میں میری حمایت کی لیکن وزیراعظم نہیں مانے۔

    حماد اظہر نے کہا کہ شبر بھائی کو سمجھنا چاہیے کہ انھیں ٹی وی شو پر پالیسی گفتگو کے لیے نہیں بلایا گیا، مخصوص میڈیا چاہتا ہے کہ ان کے الفاظ کے غلط چناؤ، بھلکڑ پن کو چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف استعمال کیا جائے۔

  • ‘آئی ایم ایف معاہدے سے پاکستان کے معاشی مسائل ختم نہیں ہوں گے’

    ‘آئی ایم ایف معاہدے سے پاکستان کے معاشی مسائل ختم نہیں ہوں گے’

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے سے پاکستان کےمعاشی مسائل ختم نہیں ہوں گے، آئی ایم ایف پروگرام کیساتھ ہمیں قرضوں کی ری شیڈولنگ بھی کرانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘دی رپورٹرز’ میں گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کےلیے مجبوری ہے، آئی ایم ایف پروگرام کا ہونا پاکستان کے لیے ضروری ہے، پروگرام نومبرمیں ہی ہوجاناچاہیےتھا۔

    شبرزیدی کا کہنا تھا کہ معاہدےسےپاکستان کےمعاشی مسائل ختم نہیں ہوں گے ، آئی ایم ایف پروگرام میں معاشی مسائل کاحل موجودنہیں، جوکہتا ہےمعاہدےسےمعیشت سنبھلے گی وہ صورتحال کو نہیں سمجھتا۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے متعلق سخت باتیں کی تھیں، موجودہ حکومت کےلیےآئی ایم ایف کامعاہدہ مشکل میں پڑ گیاتھا، حکومت اس لیےبھنگڑےڈال رہی ہےسخت باتوں کےباوجود معاہدہ ہوگیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 2021 میں کہا تھا پاکستان کے معاشی حالات خراب ہیں لیکن میری باتوں پر کسی نے توجہ نہیں دی اور پھر سب کے سامنے ہے، اب بھی وقت ہےپاکستان کےمعاشی حالات پرخصوصی توجہ دیں، شخصیات سےنکل کرملک کےمفادمیں فیصلےکریں،عوام کا سوچیں۔

    شبرزیدی نے بتایا کہ اس وقت پاکستان کے معاشی حالات کنٹرول میں نہیں ہیں اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کی صلاحیت نہیں رکھتا، پاکستان بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں وقت پرنہیں کرسکتا، حکومت کوشش کررہی ہےکہ قرضوں کی ری شیڈولنگ کرے۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ نگراں حکومت کیلئےسب سےبڑامسئلہ یہ ہوگاکہ ملک کوڈیفالٹ سےبچائے، نگراں حکومت کوآئی ایم ایف کی تمام شرائط کوپوراکرناہوگا، آئی ایم ایف پروگرام کےعلاوہ پاکستان کےپاس دوسراکوئی راستہ نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کیساتھ ہمیں قرضوں کی ری شیڈولنگ بھی کراناہے ، قرضوں کی ری شیڈولنگ کرالی گئی توپاکستان ڈیفالٹ سےبچ جائےگا اگر قرضوں کی ری شیڈولنگ نہیں کرائی گئی تومشکلات بڑھ جائیں گی۔

  • آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہوا تو پاکستان کو کیا کرنا ہوگا؟

    آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہوا تو پاکستان کو کیا کرنا ہوگا؟

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہوا تو ہمیں چین سے قرضے ری شیڈول یا ملکی اثاثے فروخت کرنے پڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘آف دی ریکارڈ’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہواتوچین سےقرضوں کی ری شیڈولنگ کرنی پڑےگی ، معاہدہ نہ ہواتو ملک کے کچھ اثاثے بیچ کر پوزیشن کور کرنی پڑےگی۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ سوچنا چاہیے ایسی کیا وجہ ہے ایٹمی ملک دیوالیہ کےمقام تک پہنچا، ہمارےمعاشی ماہرین کیا کر رہے تھے انکو صورتحال نظر نہیں آرہی تھی؟ ہمارے معاشی ماہرین نے حکومتوں کوحقیقی صورتحال سےآگاہ نہیں کیا۔

    شبر زیدی نے کہا کہ پاکستان میں کہیں بھی سرمایہ کاری نہیں ہوئی، پاکستان میں خرچے کہاں کیےگئےاس کودیکھنے کی ضرورت ہے، بنیادی مسئلہ یہ ہے ہمارا وزیرخزانہ عام آدمی کو جواب دہ نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کچھ فالٹ لائنز ہیں جنہیں درست نہیں کیا جارہا، پاکستان کی فالٹ لائنز پر کام کرنے کی ضرورت جو نہیں کیاجارہا ہے، ان سے پوچھیں لاہور میں آخری بار پراپرٹی ٹیکس کی ویلیوایشن کب ہوئی ، دنیا میں مارکیٹ کے حساب سے 4 فیصد پراپرٹی ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، سیاسی مفادات کی وجہ سے لوگوں سے پراپرٹی ٹیکس نہیں لیاجاتا۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جولوگ اسمبلی میں بیٹھیں انہوں نے پاکستان کوتباہ کردیا ہے، اسمبلی میں بیٹھے لوگ چالاک یا کرپٹ نہیں بے وقوف ہیں، یہ لوگ بنیادی طور پر دکاندارہیں معیشت کا کچھ پتا نہیں ہے۔

    شبر زیدی نے بتایا کہ سب کو پتا تھا پی ٹی آئی حکومت آئی تو اسد عمر وزیر خزانہ ہوں گے، کیا اسدعمر نے معیشت سے متعلق کوئی پلان دیا جب پاور میں آئے؟ اسد عمر نے وزیر خزانہ بننے کے بعد معیشت کےلیے کوئی ماڈل نہیں دیا۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ 6 مئی 2019کومیں اورعارف نقوی اس وقت کے وزیراعظم کے پاس گئے ، میں نے سابق وزیراعظم کو کہا آپ لوگ ڈیفالٹ کی طرف بڑھ رہے ہیں، میں نے انہیں کہا کہ کیا آپ نے دیکھا ہے8،10 ماہ میں کیا ہوا ہے، آپ کو آئی ایم ایف کےپاس جانا پڑے گا۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نےمیرے سامنے اسد عمر سے فون پر بات کی، سابق وزیراعظم نے اسد عمر سے پوچھا یہ لوگ غلط کہہ رہے ہیں یا صحیح کہہ رہے ہیں ، اسدعمر نےکہا یہ صحیح کہہ رہے ہیں تو سابق وزیراعظم نے کہا پہلے کیوں نہیں بتایا، جس پر اسدعمر نے سابق وزیراعظم کو کہا کہ سرآپ کو پتا ہونا چاہیے تھا ، اس کے بعد اسد عمر چلے گئےاور ہم لوگ اپنی نئی ٹیم لےکر آئے ، نئی ٹیم کے بعد ہمیں کہا گیا یہ آئی ایم ایف کی شرائط پرچلنا ہے۔

  • ‘آئی ایم ایف نے جوشرائط رکھی تھیں، حکومت پاکستان نے انہیں پورا نہیں کیا’

    ‘آئی ایم ایف نے جوشرائط رکھی تھیں، حکومت پاکستان نے انہیں پورا نہیں کیا’

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے جوشرائط رکھی تھیں حکومت نے انہیں پورانہیں کیا، یہ کہنا کہ آئی ایم ایف یہ کہہ رہا وہ کہہ رہا ہے غلط باتیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘ اعتراض ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سےحکومت پاکستان سےکچھ یقین دہانیاں مانگی گئی تھیں، حکومت پاکستان کی جانب سےآئی ایم ایف کویقین دہانیاں پوری نہیں کی گئیں۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نےدوست ممالک سےفنڈزفراہمی کی یقین دہانی مانگی تھی، کچھ دوست ممالک کی جانب سےپاکستان کوفنڈزفراہم نہیں کیےگئے، آئی ایم ایف کامطالبہ تھادوست ممالک سے6ارب ڈالرفنڈزحاصل کریں لیکن حکومت پاکستان کی جانب سے 6 ارب ڈالر کے فنڈز حاصل نہیں کیےجاسکے۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سےبجٹ میں کچھ ترجیحات مانگی گئی تھیں، حکومت نےآئی ایم ایف کی بجٹ ترجیحات کو خاص توجہ نہیں دی۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا ہےکہ آئی ایم ایف یہ کہہ رہاوہ کہہ رہاہےغلط باتیں ہیں ، آئی ایم ایف نے جوشرائط رکھی تھیں حکومت نےانہیں پورانہیں کیا۔

  • آئی ایم ایف اب ہمارے ساتھ سنجیدہ نہیں، شبر زیدی کا دعویٰ

    آئی ایم ایف اب ہمارے ساتھ سنجیدہ نہیں، شبر زیدی کا دعویٰ

    سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی صورت حال کے باعث آئی ایم ایف اب ہمارے ساتھ سنجیدہ نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ آئی ایم ایف ہمارے سے سنجیدہ نہیں ہے،کیونکہ ہماری چین کیساتھ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہورہی، جب تک چین کیساتھ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوگی آئی ایم ایف آگےنہیں بڑھےگا۔

    یہ بھی پڑھیں: معیشت کو کیسے ریسکیو کیا جائے؟ شبر زیدی نے بتادیا

    انہوں نے کہا کہ اب کھل کر باتیں کی جارہی ہیں کہ ہم جولائی میں ڈیفالٹ کرنےجارہےہیں، داخلی صورتحال بہت خراب ہوگئی اور معیشت صورتحال برداشت نہیں کرسکتی، ہم سارے معاملات میں معیشت کوبھول گئےجواب ہاتھ سےنکل گئی ہے۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت جون میں بجٹ پیش کرنا چاہتی ہے میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ حکومت کو جولائی میں الیکشن کااعلان کردینا چاہیے کیونکہ آئی ایم ایف سے ڈیڈ لاک کوختم کرنےکاواحد حل صرف الیکشن ہےاورکچھ نہیں۔

    شبرزیدی نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے درست کہا کہ سیاسی تناؤ کے باعث ملک کا نقصان ہورہا ہے، عمر عطا بندیال نے کہا کہ سیاستدان آپس میں بیٹھیں اور مسائل کا حل نکالیں۔

    ادھر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر مزید مشکل فیصلے نہیں کرسکتے، جتنے پیشگی اقدامات کہے کرلیے مزید نہیں کرسکتے۔

    اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ آئی ایم ایف نے معاہدہ کرنا ہے تو کرے اگر نہیں تو نہ کرے،اسحاق ڈار نے ساتھ ہی اس امید کا اظہار کیا کہ چین پاکستان کا مزید 2.4 ارب ڈالر کا قرقضہ رول اوور کردے گا۔

  • شرح سود میں اضافہ کیوں  کیا گیا؟ شبر زیدی نے وجہ بتادی

    شرح سود میں اضافہ کیوں کیا گیا؟ شبر زیدی نے وجہ بتادی

    اسلام آباد: سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو خوش کرنے کیلئے شرح سودمیں اضافہ کیا گیا، اس سے کاروبار مزید تباہ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام "باخبر سویرا” میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافے پر کہا کہ شرح سود میں اضافہ بالکل غلط ہے۔

    شبرزیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں منی سپلائی کا تعلق مہنگائی سے نہیں ہے بلکہ ڈالر ریٹ سے ہے، پاکستان میں قرضے انڈسیریزلیتی ہیں عام آدمی نہیں لیتے۔

    حکومت کی کارگردگی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں، یہ آئی ایم ایف کو نہیں سمجھ سکے، ڈسکاونٹ ریٹ پر قرض انڈسٹریل سیکٹر استعمال کرتا ہے نہ کہ ملک کا عام آدمی۔

    شبرزیدی نے خبردار کیا کہ ملک میں شرح سود بڑھانے سے کاروبار مزید تباہ ہوں گے ، ان کے پاس معاشی استحکام کے لیے پاس کوئی ویژن نہیں ہے۔

  • پاکستان کے حالات خراب : ‘جرمنی نے 600 پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کردیے’

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے انکشاف کیا کہ جرمنی نے 600 پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کردیے ہیں ، یورپی ملکوں کی نظر میں پاکستان کے حالات خراب ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بطورریاست ناکام ہوچکا، اعلان باقی ہے،یورپی ملکوں کی نظرمیں پاکستان کےحالات خراب ہیں۔

    جرمنی نے 600 پاکستانیوں کےویزے منسوخ کردیے ہیں، جرمنی کا کہنا ہے کہ ان کو ویزے دیے تو واپس نہیں جائیں گے۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ملک کے سارے لوگ بیٹھ کر اعلان کردیں کہ ہم ناکام ریاست ہیں ، اعلان کریں کہ ناکام ریاست کو درست کرنےکےلیے اقدامات کریں گے، ایساکرنے سےپوری قوم کومل کربحران سےنکلناہوگا۔

    شبرزیدی نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی معاشی پالیسی میں فرق نہیں صرف نیت میں فرق ہے، معاشی پالیسی دونوں کی ایک ہے لیکن دونوں کی نیت میں فرق ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے پی ٹی آئی معیشت کیلئے فیصلے کرتی تھی پی ڈی ایم کھڑی ہوجاتی تھی، اب پی ڈی ایم فیصلے کرتی ہے تو پی ٹی آئی نہیں مانتی۔