Tag: شبر زیدی

  • 2023 میں پاکستان دیوالیہ ہوسکتا ہے؟ شبر زیدی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    2023 میں پاکستان دیوالیہ ہوسکتا ہے؟ شبر زیدی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے پاکستان کے دیوالیہ ہونے سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

    تفصیلات کے مطابق شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں شرکت کی اور پاکستان کو لاحق معاشی خطرات کے حوالے سے گفتگو کی۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ معاشی اصطلاح میں دیوالیہ یا ڈیفالٹ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص یا ملک اپنی موجودہ آمدن کے اندر اپنے قرضے نہ اتار سکے، پاکستان اپنی مقامی اور غیر ملکی کرنسی میں ہونے والی آمدن میں اپنا قرض نہیں اتار سکتا لہٰذا اس حوالے سے ملک ایک طویل عرصے سے دیوالیہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دوسرا ڈیفالٹ ریاستی قرضے کا ہے جو اس وقت ہوتا ہے جب دیگر ممالک آپ کو قرض دینا بند کردیں یہ دیکھتے ہوئے کہ آپ اپنا قرضہ ادا نہیں کرسکتے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ریاستی قرضوں کے حوالے سے پاکستان دیوالیہ نہیں ہوا کیونکہ دنیا کے دیگر ممالک یہ دیکھنے کے باوجود کہ پاکستان اپنا قرضہ ادا نہیں کرسکتا، ہمیں قرض دے رہے ہیں۔

    البتہ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ جس طرح حکمران طبقے کی عیاشیاں جاری ہیں اور غیر دانشمندانہ معاشی فیصلے کیے جارہے ہیں، جلد بیرونی دنیا پاکستان کو قرضے دینے سے اپنا ہاتھ کھینچ لے گی۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا جھوٹ بولتے رہے کہ پاکستان سری لنکا نہیں بن سکتا، اگر یہی حالات رہے کہ تو صرف اگلے ہی سال پاکستان سری لنکا کی طرح دیوالیہ ہوجائے گا۔

  • شہباز حکومت نے جو کیا،  اس کا خمیازہ پاکستان کو اگلے 20سال تک بھگتنا ہو گا، شبر زیدی

    شہباز حکومت نے جو کیا، اس کا خمیازہ پاکستان کو اگلے 20سال تک بھگتنا ہو گا، شبر زیدی

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ جو شہباز حکومت نے کیا، اس کا خمیازہ پاکستان کو اگلے بیس سال تک بھگتنا ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے وزیراعظم کی جانب سے سپر ٹیکس لگانے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سپر ٹیکس کا اعلان ،سمجھ نہیں آرہا حکومت کیا کررہی ہے، انھوں نے یہ اعلان کرکے مارکیٹ کو کریش کرادیا۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ جو ٹیکس نہیں دیتے انھیں دائرہ کار میں لانا چاہیے تھا، جو ٹیکس دیتےہیں حکومت نے ان پر ڈبل ٹیکس لگادیا ہے۔

    شبرزیدی نے کہا کہ اس حکومت نے 2سے3ماہ میں جوکیا اس کا خمیازہ ملک کو20سال بھگتنا پڑے گا،جن کمپنیوں پر سپر ٹیکس لگایا وہ صرف300 ہیں سمجھ سے باہر کہ ان 300 کمپنیوں کے ملازمین پر کیا اثر پڑے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یقین ہی نہیں آرہا کہ انھوں نے سپر ٹیکس لگایا ہے اور سمجھ نہیں آرہا کہ سپر ٹیکس لگانے کااعلان وزیراعظم نے کیسے کردیا، تاجر برادری ویسے ہی ڈالر کی وجہ سے مشکل سے کمپنیاں چلارہےہیں، ہم نے جتنی محنت کی انھوں نے سب پر پانی پھیردیا۔

  • الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد معیشت کو بچانے کا واحد حل،  شبر زیدی نے بتادیا

    الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد معیشت کو بچانے کا واحد حل، شبر زیدی نے بتادیا

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد معیشت کو بچانے کا حل بتاتے ہوئے کہا وزیراعظم فوری اسمبلیاں تحلیل کر کے نگراں حکومت لائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر منحرف اراکین کے ڈی سیٹ ہونے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد معیشت کو بچانے کا واحد حل ہے، وزیراعظم فوری اسمبلیاں تحلیل کرکےنگراں حکومت لائیں، نگراں بجٹ پیش نہیں کر سکتا، یہ صرف نگران حکومت ہو گی،نئی منتخب حکومت جب آئے گی تو بجٹ پیش کرے گی اور آئی ایم ایف سے نمٹنے گی۔

    ایک اور ٹوئٹ میں شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں پنجاب حکومت میں اپوزیشن کے ساتھ وفاقی حکومت چلانا تقریباً ناممکن ہے، موجودہ پارٹی پوزیشن سے پنجاب میں استحکام نہیں ہوگا تو وفاق میں بھی استحکام نہیں ہوگا، بصورت دیگر اس قسم کا اتحاد پاکستان میں نہیں چل سکتا، اس لئے فوری انتخاب ہی واحد حل ہیں۔

  • پاکستان تیزی سے ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، شبر زیدی نے خبردار کردیا

    پاکستان تیزی سے ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، شبر زیدی نے خبردار کردیا

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان تیزی سے ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، حکومت کو جلد بڑے فیصلے کرنا پڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے ملک کی معاشی صورتحال پر اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں معاشی حکمت عملی واضح کرنی ہوگی دو چار بڑے فیصلے کرنے ہوں گے، ملک کو اس وقت مستحکم حکومت کی ضرورت ہے۔

    شبرزیدی نے خبردار کیا کہ موجودہ حکومت کے پاس اس وقت آئی ایم ایف کےعلاوہ کوئی آپشن نہیں ، اس کے تحت چلنا ہوگا ، پاکستان تیزی سے ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ مسلم لیگ(ن) نے بغیر سوچے سمجھے حکومت لے لی، مہنگائی سے متعلق جو باتیں کرتے تھے آج خود اس میں پھنس گئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے یہ حکومت ایک ہفتے میں چلی جائے گی، ڈیڑھ مہینے سے حکومت نےقومی وقت ضائع کیا۔

    شبرزیدی نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں صرف وقت ضائع کیاجارہا ہے۔

  • شبر زیدی نے خاموشی توڑ دی

    شبر زیدی نے خاموشی توڑ دی

    اسلام آباد: سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر اس لیے چھوڑا کیوں کہ باہر رہ کر بہتر کام کر سکتا ہوں اور کر رہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق شبر زیدی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک کے معاشی نظام کو سمجھتے ہیں، اور ملک میں 1973 کا آئین معاشی کمزوریاں پیدا کر رہا ہے۔

    انھوں نے وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ’جناب فواد چودھری صاحب میں اور آپ ایک ہی شخص عمران خاں کے ساتھ ہیں، طریقے میں فرق ہو سکتا ہے، FBR کو اس لیے چھوڑا کے باہر رہ کر بہتر کام کر سکتا ہوں اور کر رہا ہوں۔‘

    سوشل میڈیا پر فواد چوہدری اور شبر زیدی آمنے سامنے

    انھوں نے مزید لکھا ’خان صاحب جانتے ہیں، میں اس ملک کے معاشی نظام کو سمجھتا ہوں، 1973 کا آئین معاشی کمزوریاں پیدا کر رہا ہے۔‘

    شبر زیدی نے ٹوئٹ میں آئین کے ناقص ہونے کی وجوہ بھی لکھیں، انھوں نے اس ضمن میں این ایف سی ایوارڈ، زرعی انکم ٹیکس، ٹیکس بل، اور بجلی پانی کی تقسیم کے حوالے دیے۔

    سابق چیئرمین نے لکھا ’1973 کا آئین مندرجہ ذیل معاشی وجوہ پر ناقص ہے، اوّل NFC بغیر PFC کے مذاق ہے، دوم زرعی انکم ٹیکس صوبائی نہیں ہو سکتا، سوم ٹیکس بل کو سینیٹ میں نہیں لے جایا جاسکتا۔‘

    انھوں نے لکھا کہ چوتھی وجہ یہ ہے کہ بجلی، پانی، اور معدنیات کی تقسیم کا نظام نہیں ہے، اس آئین میں صوبائی وزیر اعلیٰ خرچے کی مشین ہے۔

  • قانونی طریقے سے بھی 2 کھرب ڈالر باہر بھیجے جانے کا انکشاف

    قانونی طریقے سے بھی 2 کھرب ڈالر باہر بھیجے جانے کا انکشاف

    کراچی: سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے انکشاف کیا ہے کہ ایسے کاروبار بھی ہیں جو کاغذات پر موجود ہی نہیں لیکن چل رہے ہیں، پاناما ایشو کے موقع پر میں نے کہا تھا قانونی طریقے سے بھی پیسہ باہر گیا، پاکستان کا 200 بلین ڈالر قانونی طریقے سے بھی باہر گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں شبر زیدی نے بتایا کہ مافیاز ہر سیکٹر میں موجود ہیں، مختلف کاروبار رجسٹرڈ ہی نہیں جس کی وجہ سے بھی مسائل ہیں، میں نے قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے پر 2 مختلف آرٹیکل بھی لکھے تھے، قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے کا قانون بھی نواز شریف کا تحفہ ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ہر سیمینار میں کہہ چکا ہوں پاکستان کا بزنس ماڈل کوریا کا ہوگا، دبئی کا نہیں، ہم نے ایمنسٹی نہیں دی تھی بلکہ ایسٹ ڈیکلیئریشن رکھا تھا، ہم چاہتے ہیں ایسٹ ڈیکلیئریشن ہو اور پاکستانیوں کی جائیدادیں ضبط نہ ہوں، برطانیہ میں اثاثوں کا نیا قانون آ چکا ہے جس پر کارروائیاں ہو رہی ہیں، پاکستانیوں کے اب بھی سو سے 150 بلین ڈالر بیرون ملک موجود ہیں، جب 2016 میں میں نے کتاب لکھی تھی تو کہا تھا کہ 120 بلین ڈالر بیرون ملک پڑے ہیں۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پلانٹ مشینری کی درآمد پر 40 سے 50 بلین ڈالر کمیشن باہر لیا جاتا ہے، پلانٹ مشینری کی درآمد میں بڑے پیمانے پر رقوم بیرون ملک جاتی ہیں، پاکستان میں آپ کچھ بھی کر لیں ایک ہزار ارب کا سرکولر ڈیٹ آئے گا، یہ سرکولر ڈیٹ نہیں بلکہ ایک ہزار ارب کی سبسڈی ہوگی، آئندہ 5 سال تک کوئی بھی اس سرکولر ڈیٹ کو ختم نہیں کر سکے گا، کیا بجلی کی سبسڈی ہزار بلین کی نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا عمران خان معاشی معاملات کو عوام کے سامنے کھول کر رکھ دیں، ان کو مشورہ ہے معاشی معاملات سے عوام کو آگاہ کریں، جن لوگوں سے ٹیکس لینا تھا ان لوگوں نے مجھے چلنے نہیں دیا، وزیر اعظم، بیورو کریسی اور اداروں نے بھرپور سپورٹ کیا، لیکن بینکوں سے مجھے معلومات نہیں ملیں جس کی وجہ سے میں ناکام ہوا۔

    شبر زیدی نے اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا سی این آئی سی سسٹم کی کوشش کی لیکن ناکامی ہوئی، مختلف ریفارمز کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکا، شناختی کارڈ کو این ٹی این نمبر بنانے کی کوشش میں ناکامی ہوئی، مجھے بڑا موقع دیاگیا لیکن کامیاب نہیں ہو سکا، عمران خان جیسا شریف اور سیدھا کم دیکھا، مجھے شرمندگی تھی کہ اعتماد کیاگیا لیکن میں نتائج نہیں دے سکا۔

    ایف بی آر کے سابق چیئرمین نے مزید کہا کہ اسمگل شدہ چیزیں بیچنے کو روکنے میں بھی ناکام رہا، لوگ سمجھتے ہیں اسمگل گڈز حرام نہیں اس لیے بیچتے ہیں، معاشرتی رویے کی وجہ سے ہم ٹیکس کلیکشن میں ناکام ہیں، شراب کی طرح اسمگل چیزوں کو بیچنا بھی حرام ہے، وزیر اعظم عمران خان ہمارے لیے نعمت ہیں اسے ضائع نہ کریں، وہ پاکستان میں معاملات درست کر سکتے ہیں۔

  • شبر زیدی کی طبیعت بہتر نہ ہوئی تو متبادل دیکھیں گے، حفیظ شیخ

    شبر زیدی کی طبیعت بہتر نہ ہوئی تو متبادل دیکھیں گے، حفیظ شیخ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی طبیعت بہتر نہ ہوئی تو ان کا متبادل دیکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ شبر زیدی میرے فیورٹ ہیں،ان کی طبعیت خراب ہے اور وہ لمبی چھٹیوں پر ہیں، اگر ان کی طبعیت بہتر نہ ہوئی تو ان کا متبادل دیکھیں گے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نیا چیئرمین ایف بی آر اگر تلاش کیا تو شبر زیدی کی مشاورت سے کریں گے۔

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اپنے استعفے کی تردید کردی

    اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا ہے۔ شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ان کی طبیعت خراب ہے اور اس لیے وہ عارضی طور پر ذمہ داریاں نہیں سنبھال رہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ شبر زیدی نے کام جاری رکھنے سے معذرت کرلی ہے، ذرائع کی جانب سے کہا گیا تھا کہ شبر زیدی نے صحت کی خرابی کے باعث عہدہ چھوڑا اور اپنے فیصلے سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کر دیا ہے۔

  • چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اپنے استعفے کی تردید کردی

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اپنے استعفے کی تردید کردی

    سلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے اپنے استعفے کی تردید کردی، انہوں نے کہا ہے کہ صرف طبیعت خرابی کی وجہ سے عارضی طور پر ذمہ داریاں نہیں سنبھال رہا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا ہے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ان کی طبیعت خراب ہے اور اس لیے وہ عارضی طور پر ذمہ داریاں نہیں سنبھال رہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل خبر سامنے آئی تھی کہ شبر زیدی نے کام جاری رکھنے سے معذرت کرلی ہے، ذرائع کی جانب سے کہا گیا تھا کہ شبر زیدی نے صحت کی خرابی کے باعث عہدہ چھوڑا اور اپنے فیصلے سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کردیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شبر زیدی کی غیر موجودگی میں ایف بی آر کی سینئر افسر نوشین جاوید احمد نے قائم مقام چیئرمین کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔

    شبر زیدی پہلے ہی صحت کی خرابی کی وجہ سے تعطیلات پر تھے اور 21 جنوری کو تعطیلات سے واپس آئے تھے۔

    خیال رہے کہ شبر زیدی نے 9 مئی 2019 کو چیئرمین ایف بی آر کا عہدہ سنبھالا تھا۔

    شبر زیدی ممتاز ماہر معیشت کی حیثیت سے شناخت رکھتے ہیں، پیشے کے لحاظ سے وہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں اور کئی اہم فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

    شبر زیدی ماضی میں نگراں سیٹ اپ میں سندھ کے وزیر خزانہ کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔

  • چیئرمین ایف بی آر کی پوسٹ سے متعلق اہم وضاحت آ گئی

    چیئرمین ایف بی آر کی پوسٹ سے متعلق اہم وضاحت آ گئی

    کراچی: فیڈرل ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کی طرف سے بیان جاری ہوا ہے کہ ادارے کے چیئرمین کی پوسٹ خالی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اس سلسلے میں ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے وضاحت کی ہے کہ چیئرمین کی پوسٹ خالی نہیں، پوسٹ خالی ہونے سے متعلق میڈیا میں آنے والی خبریں درست نہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی طبی وجوہ پر چھٹی پر ہیں، شبر زیدی طبیعت بہتر ہونے پر ایف بی آر چیئرمین کا چارج سنبھالیں گے، چھٹی کی وجہ سے چیئرمین ایف بی آر کی پوسٹ خالی نہیں ہوئی۔

    حکومت کا نئے چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی پر غور

    ترجمان نے یہ بھی وضاحت کی کہ جو نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے کہ اس کے تحت نوشین امجد کو ان لینڈ ریونیو افسر چیئر پرسن ایف بی آر مقرر کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی خراب طبیعت کے باعث غیر معینہ مدت کے لیے رخصت پر چلے گئے ہیں اور ان کی عدم موجودگی کے باعث ادارے میں اہم نوعیت کے کام ٹھپ پڑے ہیں۔ حکومت نے اس بحران پر قابو پانے کے لیے نئے چیئرمین کی تعیناتی پر غور شروع کر دیا ہے اور اس سلسلے میں کئی نام شارٹ لسٹ بھی کیے جا رہے ہیں۔

    ذرایع کا کہنا تھا کہ نئے چیئرمین ایف بھی آر کے لیے ادارے کے علاوہ دیگر اعلیٰ سرکاری افسران دوڑ میں شامل ہیں جب کہ نجی شعبے کے چند چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کے ناموں پر بھی غور کیا جا رہا ہے، وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکریٹری احمد مجتبیٰ میمن دوبارہ ہاٹ فیورٹ ہیں۔

  • حکومت کا نئے چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی پر غور

    حکومت کا نئے چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی پر غور

    اسلام آباد: شبر زیدی کی ناساز طبعیت کے باعث غیر معینہ مدت پر رخصتی کے بعد حکومت نے نئے چیئرمین ایف بی آر پر غور کرنا شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی خراب طبیعت کے باعث غیر معینہ مدت کے لیے رخصت پر چلے گئے ہیں اور ان کی عدم موجودگی کے باعث ادارے میں اہم نوعیت کے کام ٹھپ پڑے ہیں۔

    حکومت نے بحران پر قابو پانے کے لیے نئے چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی پر غور شروع کردیا ہے اور اس سلسلے میں کئی نام شارٹ لسٹ بھی کیے جارہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی تعیناتی عدالت میں چیلنج

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے چیئرمین ایف بھی آر کے لیے ادارے کے علاوہ دیگر اعلیٰ سرکاری افسران دوڑ میں شامل ہیں جب کہ نجی شعبہ کےچند چارٹرڈ اکاؤنٹس کے ناموں پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکرٹری احمد مجتبیٰ میمن دوبارہ ہاٹ فیورٹ ہیں، نئے چیئرمین تعیناتی وزیراعظم عمران خان کی منظوری سے کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ 6 مئی 2019 کو اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کے دوران وزیراعظم عمران خان نے شبر زیدی کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کیے جانے کی تصدیق کی تھی، جس کے بعد ایف بی آر کے اندرونی حلقوں کی جانب سے اس کی شدید مخالفت کی گئی۔