Tag: شبر زیدی

  • چیئرمین ایف بی آر کا بینک سربراہان کو خط، بےنامی اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

    چیئرمین ایف بی آر کا بینک سربراہان کو خط، بےنامی اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

    اسلام آباد : چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے تمام بینکوں سے بے نامی اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرلیں اور بینک سربراہوں کو ہدایات دی کہ بے نامی ایکٹ 2017 کے تحت  اپنے اکاونٹ ہولڈرز کے بے نامی اکاونٹس کی تفصیلات خود طلب کریں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے تمام بینکوں کے سربراہان کو خط لکھا ، جس میں اکاؤنٹ ہولڈرز کے بےنامی اکاؤنٹ کی تفصیل خود طلب کرنے کی ہدایت کی۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا بینک اکاؤنٹ ہولڈرز سےبے نامی اکاونٹس کی تفصیل خودطلب کریں، ایف بی آر اکاؤنٹ ہولڈرز سے براہ راست رابطہ نہیں کرنا چاہتا ، اقدام لوگوں کے ایف بی آر پر اعتماد قائم رکھنے کے لیے ہے۔

    شبرزیدی کا کہنا تھا بے نامی اکاؤنٹس پرفراہم معلومات خفیہ رکھی جائیں گی، ایف بی آرقانوناًبےنامی اکاؤنٹس کی نشاندہی کاذمےدار ہے، اس سلسلے میں ایف بی آر اور بینک مل کر کام کریں تو بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ہروہ شخص جو500 گز کے گھر کا مالک ہے، ریٹرن فائل کرنا ہوگا، شبر زیدی

    چیئرمین ایف بی آر نے خط میں کہا بے نامی اکاونٹس کی نشاندہی کے لیے تمام بینکوں کا تعاون بہت ضروری ہے۔ تمام بینکوں سے بے نامی اکاونٹس سے متعلق معلومات جو بینکوں کو حاصل ہیں، پندرہ یوم میں ایف بی آر کو فراہم کریں۔

    یاد رہے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا تھا کہ 500 اسکوائر یارڈز سے زاید کے گھر میں رہنے والے پر ٹیکس ریٹرن لازم ہے، بڑے مکان میں رہنے والوں کو ٹیکس دینا پڑے گا اور 1000 سی سی سے بڑی گاڑی رکھنے والے پر بھی ٹیکس ریٹرن لازم ہے۔

  • ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں 2 اگست تک توسیع کی گئی ہے: شبر زیدی

    ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں 2 اگست تک توسیع کی گئی ہے: شبر زیدی

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں 2 اگست 2019 تک توسیع کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ عوام ٹیکس ریٹرن جمع کرانے میں توسیع کا فائدہ اٹھائیں، تاریخ میں 2 اگست تک توسیع کر دی گئی ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ 500 اسکوائر یارڈز سے زاید کے گھر میں رہنے والے پر ٹیکس ریٹرن لازم ہے، بڑے مکان میں رہنے والوں کو ٹیکس دینا پڑے گا۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ 1000 سی سی سے بڑی گاڑی رکھنے والے پر بھی ٹیکس ریٹرن لازم ہے۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل شبر زیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ آٹے اور میدہ پر حکومت کی جانب سے کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا، اگر قیمت بڑھی ہے تو اس کا ذمہ دار ایف بی آر نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ چھوٹے دکان داروں کے لیے فکس ٹیکس اسکیم لائی جائے گی، تاہم اس بات کا تعین بھی ہونا ہے کہ چھوٹا دکان دار ہے کون۔

    انھوں نے شناختی کارڈ کے مسئلے پر بھی کہا تھا کہ جو 50 ہزار سے زاید کی شاپنگ کرتا ہے اس سے شناختی کارڈ مانگا گیا ہے، یہاں تو فقیر کے پاس بھی شناختی کارڈ ہے، ٹیکس فری کے عادی شناختی کارڈ کی شرط پر اعتراض کر رہے ہیں، جب کہ ہر کوئی شناختی کارڈ کو این ٹی این قرار دینے کے حق میں ہے۔

  • اشیاء کے بجائے آمدن پر ٹیکسز جمع کرکے دکھائیں گے، شبر زیدی

    اشیاء کے بجائے آمدن پر ٹیکسز جمع کرکے دکھائیں گے، شبر زیدی

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ اشیاء کے بجائے آمدن پر ٹیکسز جمع کرکے دکھائیں گے، امیروں سے ٹیکس لینے پر سب متفق ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شناختی کارڈ اس سے مانگا ہے جو 50 ہزار سے زائد کی شاپنگ کرتا ہے، پاکستان میں فقیر کے پاس بھی شناختی کارڈ ہے، وزیراعظم بھی شناختی کارڈ کی شرط پر عمل چاہتے ہیں۔

    شبر زیدی کے مطابق پاکستان کو حوالہ ہنڈی نے نقصان پہنچایا ہے، افغان ٹرانزٹ پر مناسب چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے سے نقصان ہوا، بجٹ میں ٹیکس کا پورا نظام بدل رہے ہیں، ایک دن میں مختلف شعبوں کے 15 وفود سے مل رہا ہوں، ٹیکس فری کے عادی شناختی کارڈ کی شرط پر اعتراض کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہروہ شخص جو500 گز کے گھر کا مالک ہے، ریٹرن فائل کرنا ہوگا، شبر زیدی

    انہوں نے کہا کہ معیشت کو دستاویزی بنانے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہر کوئی شناختی کارڈ کو این ٹی این قرار دینے کے حق میں ہے، شناختی کارڈ کی چھوٹی سی شرط عائد کی پورا پاکستان مخالف ہوگیا، یہ مائنڈ سیٹ عام دمی کا نہیں ہے ٹیکس فری ماحول میں رہنے والوں کا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان میں کچھ بڑی کمپنیاں ہر سال 25 فیصد منافع کماتی ہیں، پاکستان میں صنعتوں کو ختم کرکے تجارت کو فروغ دیا گیا، پاکستان جوتے بھی درآمد کرتا ہے کیونکہ صنعت بند ہے، المیا ہے کہ اصل آمدنی پر ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ کی شرط کے خلاف ہڑتال اور مزاحمت کی جارہی ہے، امیر کہتے ہیں ہم زکوٰۃ دیتے ہیں، یہ کافی نہیں، ویلتھ ٹیکس دینا ہوگا، پاکستانیوں کو اب ٹیکس کا کلچر اپنانا ہوگا۔

  • ٹیکسٹائل پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا: چیئرمین ایف بی آر

    ٹیکسٹائل پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا: چیئرمین ایف بی آر

    فیصل آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، برآمدات کو پہلے بھی استثنیٰ تھا آج بھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ زیرو ریٹنگ کی مراعات پہلی مرتبہ ختم نہیں ہوئیں۔ آج جو ٹیکسٹائل سیکٹر کی صورتحال ہے اس کے مدنظر فیصلہ کیا گیا، یہاں آنے کا مقصد ہے کہ زیرو ریٹنگ مراعات کے خاتمے پر بات کی جائے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت ہوئی، جو بھی بہتر حل نکلے گا اس کی طرف جائیں گے۔ آگے بڑھنا ہے اور تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر تقرر و تبادلے کیے گئے ہیں، نیا ایف بی آر ان ہی افراد سے بنے گا جو آج موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ لوگوں کی شکایت ہے ایف بی آر کی جانب سے ہراساں کیا جاتا ہے، ایف بی آر والے کہتے ہیں ہم جائز ٹیکس کے لیے بات کرتے ہیں۔ جو بھی ہراساں کرنے میں ملوث ہوگا اسے ادارے میں نہیں رہنا چاہیئے، آہستہ آہستہ آٹو میشن پر جائیں گے، انسانی عمل دخل کم کریں گے۔ آتے ہی کہا تھا کسی کا بینک اکاؤنٹ بغیر وضاحت منجمد نہیں کیا جائے گا، سیلز ٹیکس رجسٹریشن سے متعلق بہت شکایات تھیں اسے آٹو میٹ کر دیا۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ فیصل آباد کے ابھی بھی چند کیسز زیر التوا ہیں، پہلی والی ایمنسٹی اسکیم کراچی اسلام آباد کی بنیاد پر تھی۔ موجودہ ایمنسٹی اسکیم کی پذیرائی ملک بھر میں ہوئی ہے۔ کسی قسم کا نیا ٹیکس نہیں لگایا، لگایا ہے تو بتائیں۔ یہ تاثر غلط ہے کہ کوئی نیا ٹیکس لگایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا کام صرف وقتی طور پر چیزوں کو ٹھیک کرنا ہے، بڑا آسان طریقہ تھا کہ سیلز ٹیکس ریٹ بڑھا دیا جاتا مگر ہم نے ایسا نہیں کیا، روپے کی قدر میں کمی کے باعث مہنگائی ہوئی۔ روپے کی قدر میں کمی کی وجوہات گورنر اسٹیٹ بینک بتا سکتے ہیں۔ پاکستان کو تاریخی جاری اور تجارتی خساروں کا سامنا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور اسمگلنگ کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کر رہے ہیں، اس مسئلے کو حل نہ کیا گیا تو نقصان ہوگا۔ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے صنعتی اور روزگار میں اضافہ ضروری ہے۔

  • درآمد کنندگان کے مسئلے کے حل کے لیے تاجروں کے ساتھ بیٹھیں گے: شبر زیدی

    درآمد کنندگان کے مسئلے کے حل کے لیے تاجروں کے ساتھ بیٹھیں گے: شبر زیدی

    لاہور: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ تاجروں کی کسٹم سے بہت سی شکایات سامنے آتی ہیں، درآمد کنندگان کے مسئلے کے حل کے لیے تاجروں کے ساتھ بیٹھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ ہمارا بنیادی مقصد صنعت اور تجارت بڑھانا ہے، کاروباری لوگوں کے ٹیکس مسائل پر توجہ دیں گے۔ کسٹم سے متعلق لوگوں کو مختلف شکایات ہیں۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ تاجروں کی کسٹم سے بہت سی شکایات سامنے آتی ہیں، گرین چینل کو 40 سے بڑھا کر 60 فیصد کریں گے۔ درآمد کنندگان کو سیکشن 148 کے حصول میں مشکل ہوتی ہے، اب تک کسی کا اکاؤنٹ منجمد نہیں کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اختیارات کے غلط استعمال کا سدباب کریں گے، ریٹیلر اور ایس ایم ای کے نظام پر قانون سازی ہوگی۔ آئی ایم ایف سے معاملے پر بڑی رعایت حاصل کی ہے۔ درمیانے درجے کے ریٹیلر سے بجلی کے بل کے حساب سے جانچ ہوگی۔ چینی پر ڈیلرز کا ٹیکس کم کیا ہے زیادہ نہیں، ہماری کوشش ہے کہ آٹو میشن کی طرف زیادہ جائیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ درآمد کنندگان کے مسئلے کے حل کے لیے تاجروں کے ساتھ بیٹھیں گے۔ اجناس کی مد میں مسائل میں کوتاہی پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ری فنڈ کا نظام نہیں چل سکا تو بات چیت کریں گے۔ زیرو ریٹڈ پر اپٹما سے بات چیت کے لیے جا رہا ہوں، معاملے پر جو بھی حقیقی مسائل ہوں گے ان پر بات کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ بزنس کو نقصان پہنچانے والا کوئی اقدام نہیں کیا جائے گا۔ وزیر اعظم کی ہدایت ہے گھی کی قیمت نہیں بڑھنی چاہیئے، ڈیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز کو ٹیکس نیٹ میں آنا چاہیئے۔ چیمبرز فیصلہ کرلیں وہ ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتے تو وزیر اعظم کو بتا دیتا ہوں۔

  • حکومت کا خام مال کی درآمد پر کسٹم کلیئرنس کو آسان بنانے کا فیصلہ

    حکومت کا خام مال کی درآمد پر کسٹم کلیئرنس کو آسان بنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے خام مال کی درآمد پر کسٹم کلیئرنس کو درآمد کنندگان کے لئے آسان بنانے کا فیصلہ کر لیا.

    چیئرمین ایف بی آر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ درآمد کنندگان کو اب قطعی ہراساں نہیں کیا جائے گا.

    شبر زیدی نے کہا ہے کہ حکومت نے صنعت کاروں کی سہولت کے لئے یہ اہم فیصلہ کیا ہے،60 فی صد کنٹینرز کو گرین چینل کے ذریعے کلیئر کیا جائے گا.

    [bs-quote quote=” درآمد کنندگان کو اب قطعی ہراساں نہیں کیا جائے گا.” style=”style-8″ align=”left” author_name=”شبر زیدی”][/bs-quote]

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ دو مہینے میں کلیئرنس کاعمل مکمل ہو جائے گا.

    اس ضمن میں چیئرمین ایف بی آر نے چیئرمین ایس ای سی پی کو خط لکھا ہے اور کاروباری کمپنیز کے فنانشل اکاؤنٹس کو شفاف بنانے میں تعاون کی درخواست کی ہے.

    یاد رہے کہ آج احساس پروگرام کے تحت منعقدہ تقریب میں نے وزیر اعظم نےکہا تھا کہ ہم ایف بی آرکو ٹھیک کریں گے، تہیہ کررکھا ہےکہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس جمع کر کے دکھائیں گے.۔

    خیال رہے کہ 2 جولائی 2019 کو اے آر وائی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے شبر زیدی نے کہا تھا کہ نان فائلرز رہنے کی گنجایش آئین میں بھی نہیں ہے، ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کو سیدھا کرنے کا مشن شروع کر دیا ہے۔.

  • اثاثہ جات اسکیم  سے 70 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہو چکا: ایف بی آر

    اثاثہ جات اسکیم سے 70 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہو چکا: ایف بی آر

    اسلام آباد: ایف بی آر ذرایع نے کہا ہے کہ اثاثہ جات اسکیم سے اب تک 70 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہو چکا ہے، جب کہ 1 لاکھ 10 ہزار افراد فائدہ اٹھا چکے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم سے 1 لاکھ سے زاید افراد نے فائدہ اٹھایا ہے، اور اسکیم کے تحت 25 ہزار افراد پائپ لائن میں ہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد 1 لاکھ 35 ہزار سے بھی زاید ہو جائے گی۔

    ذرایع ایف بی آر نے بتایا کہ گزشتہ سال اسکیم سے 84 ہزار افراد نے استفادہ کیا تھا، اور 124 ارب 50 کروڑ روپے کا ریونیو جمع ہوا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری روز

    ادھر ایمنسٹی اسکیم کا آج آخری دن تھا، چالان جمع کرانے کی مہلت ختم ہو گئی، ایمنسٹی حاصل کرنے والوں کے رش کے باعث ایف بی آر کا سسٹم بیٹھ گیا۔

    ایک تاجر کا کہنا تھا کہ چالان جمع کرانے کے باوجود ایف بی آر کا سسٹم اپ ڈیٹ نہیں ہو رہا، بینکوں میں رش رہا، اور شام 5 بجے ایف بی آر کا سسٹم بیٹھا۔

    تاہم ذرایع ایف بی آر نے کہا کہ جمع کیے گئے چالان رات 12 بجے تک سسٹم میں آ جائیں گے۔ لیکن شہریوں نے مطالبہ کیا کہ سسٹم سست ہے تو ایمنسٹی اسکیم کی تاریخ میں توسیع کی جائے۔

  • اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری روز

    اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری روز

    اسلام آباد: اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری دن ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین واضح کر چکے ہیں کہ اسکیم میں مزید توسیع نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کا آج آخری روز ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زید کے مطابق اب تک اسکیم سے ایک لاکھ 5 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا ہے۔

    چیئرمین کے مطابق اسکیم سے ملکی معیشت کو 45 ارب کا فائدہ ہوگا۔ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں اس سے قبل 3 دن کے لیے آج تک کی توسیع دی گئی تھی۔ ایف بی آر کی طرف سے اضح کیا جاچکا ہے کہ اسکیم میں مزید توسیع نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے 14 مئی کو اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دی تھی۔ اسکیم کا اطلاق بے نامی بینک اکاؤنٹس پر بھی ہوگا۔

    اسکیم عدالتوں میں زیر التوا کیسز کے لیے نہیں ہوگی۔ سنہ 2000 کے بعد سرکاری عہدہ رکھنے والے اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

    گزشتہ روز شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ نان فائلرز رہنے کی گنجائش آئین میں بھی نہیں ہے، ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کو سیدھا کرنے کا مشن شروع کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ریٹیلرز اور دکان داروں کو فکس طریقہ کار کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ 240 اسکوائر فٹ کی دکان سے 25 ہزار سے زائد سالانہ ٹیکس نہیں لیں گے، بڑے دکانداروں اور مالز کو ٹیکس نظام سے براہ راست جوڑیں گے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ کمیشن ایجنٹس اور ڈیلرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے رجسٹر کریں گے، بیوٹی پارلرز پر ابھی تو ٹیکس نہیں لگایا لیکن لگاؤں گا، حکومت نے مالی سال کے لیے 5500 ارب کا ریونیو ہدف رکھا ہے۔

  • نان فائلرز کی گنجایش آئین میں بھی نہیں، سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے: شبر زیدی

    نان فائلرز کی گنجایش آئین میں بھی نہیں، سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے: شبر زیدی

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ نان فائلرز رہنے کی گنجایش آئین میں بھی نہیں ہے، ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کو سیدھا کرنے کا مشن شروع کر دیا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں خصوصی انٹرویو دے رہے تھے، انھوں نے کہا کہ ری ٹیلرز اور دکان داروں کو فکس طریقہ کار کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، 240 اسکوائر فٹ کی دکان سے 25 ہزار سے زاید سالانہ ٹیکس نہیں لیں گے، بڑے دکان داروں اور مالز کو ٹیکس نظام سے براہ راست جوڑیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ کمیشن ایجنٹس اور ڈیلرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے رجسٹر کریں گے، بیوٹی پارلرز پر ابھی تو ٹیکس نہیں لگایا لیکن لگاؤں گا، حکومت نے مالی سال کے لیے 5500 ارب کا ریونیو ہدف رکھا ہے۔

    [bs-quote quote=”اسمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے ہماری صنعت تباہ کر دی، مسئلے کے حل تک پاکستانی انڈسٹری آگے نہیں جا سکتی۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیئرمین ایف بی آر”][/bs-quote]

    شبر زیدی نے کہا کہ ہم نے نان فائلر کا لفظ قانون سے مٹا دیا ہے، نان فائلر کو نوٹس دیں گے اور ان سے ٹیکس لیں گے، تکنیکی طور پر نان فائلر کرمنل کہلاتا ہے، اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے ایک لاکھ 5 ہزار میں سے زیادہ تر نان فائلر ہیں، امید ہے حکومت کو 45 بلین سے بھی زیادہ رقم ملے گی، سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن کمپیوٹر کے ذریعے ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ بے نامی قانون پر آج رات سے عمل درآمد شروع کر دیا ہے، بے نامی جائیدادیں زیادہ تر سیاسی فیملیز کی ہوں گی۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یکم ایگست سے شناختی کارڈ این ٹی این نمبر بن جائے گا، جو فائلر نہیں وہ منی ایکس چینج سے کرنسی نہیں حاصل کر سکتا، ایکسچینج کنٹرول کو ریفارم کر دیا ہے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے شہری کی کہیں بھی پراپرٹی ہے تو ٹیکس دینا ہوگا، پاکستانی شہری غیر قانونی رقم بچانے کے لیے باہر چلے جاتے تھے، جائیداد کا کرایہ پاکستان بھیجنے کے بجائے کہیں اور بھیجا جاتا تھا، سندھ اور پنجاب کی زمینوں کا ریکارڈ ہمارے پاس آ چکا ہے، جائیداد ڈکلیریشن سسٹم کے لیے ڈرانے دھمکانے کے بجائے وقت دیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ دنیا میں ٹیکس سیشن شہریت کی بنیاد پر ہوتا ہے، اگر کوئی 83 دن پاکستان میں رہا ہے تو آپ شہری بن جائیں گے، اب یہ قانون تبدیل کر کے 83 کے بجائے 120 دن کی شرط رکھی گئی ہے، اس کے بعد ٹیکس دینا ہوگا۔

    چیئرمین ایف بھی آر نے کہا کہ اسمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے ہماری صنعت تباہ کر دی، مسئلے کے حل تک پاکستانی انڈسٹری آگے نہیں جا سکتی، انڈر انوائس پالیسی کے ذریعے پیسا باہر جاتا رہا ہے، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور ایس ای سی پی کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ملک کے بازاروں میں اسمگلنگ شدہ چیزیں موجود ہیں، اسمگلنگ شدہ چیزوں کے انٹری پوائنٹس ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، اسمگلنگ روکنے تک دکانوں پر چھاپا مار کارروائی مؤثر نہیں ہوگی، اسمگلنگ ختم کرنے کے لیے ہمیں سب چیزوں کو ساتھ دیکھنا پڑے گا، 6 رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جو یہ بتائے گی کہ معاملات کو حل کیسے کرنا ہے۔

  • ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں توسیع نہیں کی جائے گی، شبر زیدی

    ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں توسیع نہیں کی جائے گی، شبر زیدی

    اسلام آباد : چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اثاثے ظاہرکرنے کی اسکیم میں توسیع کی خبروں کی تردید کردی، ان کا کہنا ہے کہ اسکیم میں کوئی توسیع نہیں کی جارہی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے فائدہ اٹھانے کا آج آخری دن ہے جس میں صرف چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں اس حوالے سے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اسکیم میں مدت کی توسیع کے ان تمام خدشات کو دور کردیا ہے، انہوں واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ اثاثے ظاہرکرنے کی اسکیم میں توسیع نہیں کی جائے گی۔

    دوسری جانب خان پورمیں187افراد نے اپنے اثاثے ظاہر کیے ہیں اس حوالے سے انسپکٹرایف بی آر کا کہنا ہے کہ خان پورمیں 187افراد نےایف بی آر سے رابطہ کیا ہے، خان پور میں ایک ارب57کروڑ75لاکھ کے خفیہ اثاثےظاہرکیے گئے، ایف بی آر انسپکٹر کا مزید کہنا ہے کہ اثاثے ظاہرکرنےوالوں سے6کروڑ31لاکھ9ہزار روپےٹیکس وصول کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ ایف بی آر کے تمام فیلڈ دفاتر آج29جون کو رات8بجے تک کھلے رہیں گے،جبکہ30 جون کو تمام دفاتر رات11بجے تک کھلے رہیں گے، تمام ٹیکس گزار ٹیکس اور ڈیوٹیزاور ٹیکس گوشوارے جمع کرا سکتے ہیں، 30جون تک مستفید ہونے والوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائیں گی۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا ملک کو قرضوں کی دلدل سے نکالنا ہے تو مائنڈ سیٹ بدلنا ہوگا، ایسٹ ڈکلیریشن اسکیم کے معاملےکی خود نگرانی کررہا ہوں، وقت کم ہونے پرلوگوں کامجھ پربھی دباؤ ہے۔

    مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دے دی

    واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے14 مئی کو اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دی تھی۔ اسکیم کا اطلاق بے نامی بینک اکاؤنٹس پر بھی ہوگا، اسکیم عدالتوں میں زیر التوا کیسز کے لیے نہیں ہوگی۔ سنہ2000 کے بعد سرکاری عہدہ رکھنے والے اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔