Tag: شبنم رومانی

  • شبنم رومانی: معروف شاعر اور مقبول کالم نگار

    شبنم رومانی: معروف شاعر اور مقبول کالم نگار

    آج اردو کے ممتاز شاعر، ادیب اور کالم نگار شبنم رومانی کی برسی ہے۔ وہ ادبی دنیا اور باذوق قارئین میں اپنی کالم نگاری بعنوان ہائیڈ پارک سے بہت مقبول تھے۔ 2009ء میں شبنم رومانی آج ہی کے دن انتقال کرگئے تھے۔

    شبنم رومانی نے 30 دسمبر 1928ء کو شاہ جہاں پور میں آنکھ کھولی۔ ان کا اصل نام مرزا عظیم بیگ چغتائی تھا۔ شبنم ان کا تخلّص تھا۔ بریلی کالج سے بی کام کا امتحان پاس کیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد وہ ہجرت کرکے کراچی آگئے۔ یہاں ملازمت کے ساتھ شاعری اور ادبی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھا اور جلد ہی کالم نگار کے طور پر بھی قارئین کی توجہ حاصل کر لی۔ شبنم رومانی کئی ادبی اور اشاعتی اداروں کے بانی اور مشیر رہنے کے علاوہ "ارباب قلم فاؤنڈیشن” اور "مجنوں اکیڈمی” کے اعزازی سیکریٹری اور "افکار فاؤنڈیشن” کے ٹرسٹی بھی رہے۔ ان کی ادارت میں سہ ماہی "اقدار” بھی شائع ہوتا رہا۔

    ہائیڈ پارک کے عنوان سے ان کے ادبی کالم طویل عرصے تک روزنامہ مشرق میں شایع ہوتے رہے جو بعد میں‌ کتابی شکل میں‌ یکجا کیے گئے۔ شبنم رومانی کے شعری مجموعے مثنوی سیرِ کراچی، جزیرہ، حرفِ نسبت، تہمت اور دوسرا ہمالا کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے۔ شبنم رومانی کی ایک مشہور غزل ملاحظہ کیجیے۔

    تمام عمر کی آوارگی پہ بھاری ہے
    وہ ایک شب جو تری یاد میں گزاری ہے

    سنا رہا ہوں بڑی سادگی سے پیار کے گیت
    مگر یہاں تو عبادت بھی کاروباری ہے

    نگاہِ شوق نے مجھ کو یہ راز سمجھایا
    حیا بھی دل کی نزاکت پہ ضربِ کاری ہے

    مجھے یہ زعم کہ میں حسن کا مصور ہوں
    انہیں یہ ناز کہ تصویر تو ہماری ہے

    خفا نہ ہو تو دکھا دیں ہم آئنہ تم کو
    ہمیں قبول کہ ساری خطا ہماری ہے

    جہاں پناہ محبت جناب شبنمؔ ہیں
    زبان شعر میں فرمان شوق جاری ہے

    شبنم رومانی عزیز آباد کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

  • ممتاز شاعر شبنم رومانی کا تذکرہ

    ممتاز شاعر شبنم رومانی کا تذکرہ

    آج اردو کے ممتاز شاعر شبنم رومانی کا یومِ وفات ہے۔ وہ 2009ء میں وفات پاگئے تھے۔

    شبنم رومانی نے 30 دسمبر 1928ء کو شاہ جہاں پور میں آنکھ کھولی۔ ان کا اصل نام مرزا عظیم بیگ چغتائی تھا۔ شبنم ان کا تخلّص تھا۔ بریلی کالج سے بی کام کا امتحان پاس کیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد وہ ہجرت کرکے کراچی آگئے۔ یہاں ملازمت کے ساتھ شاعری اور ادبی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھا اور جلد ہی کالم نگار کے طور پر بھی قارئین کی توجہ حاصل کر لی۔ شبنم رومانی کئی ادبی اور اشاعتی اداروں کے بانی اور مشیر رہنے کے علاوہ "ارباب قلم فاؤنڈیشن” اور "مجنوں اکیڈمی” کے اعزازی سیکریٹری اور "افکار فاؤنڈیشن” کے ٹرسٹی بھی رہے۔ ان کی ادارت میں سہ ماہی "اقدار” بھی شائع ہوتا رہا۔

    ہائیڈ پارک کے عنوان سے ان کے ادبی کالم طویل عرصے تک روزنامہ مشرق میں شایع ہوتے رہے جو بعد میں‌ کتابی شکل میں‌ یکجا کیے گئے۔ شبنم رومانی کے شعری مجموعے مثنوی سیرِ کراچی، جزیرہ، حرفِ نسبت، تہمت اور دوسرا ہمالا کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے۔ شبنم رومانی کی ایک مشہور غزل ملاحظہ کیجیے۔

    غزل
    میرے پیار کا قصّہ تو ہر بستی میں مشہور ہے چاند
    تُو کس دھن میں غلطاں پیچاں کس نشے میں چُور ہے چاند

    تیری خندہ پیشانی میں کب تک فرق نہ آئے گا
    تُو صدیوں سے اہلِ زمیں کی خدمت پر مامور ہے چاند

    اہلِ نظر ہنس ہنس کر تجھ کو ماہِ کامل کہتے ہیں!
    تیرے دل کا داغ تجھی پر طنز ہے اور بھرپور ہے چاند

    تیرے رُخ پر زردی چھائی میں اب تک مایوس نہیں
    تیری منزل پاس آ پہنچی میری منزل دور ہے چاند

    کوئی نہیں ہم رازِ تمنّا کوئی نہیں دم سازِ سفر
    راہِ وفا میں تنہا تنہا چلنے پر مجبور ہے چاند

    تیری تابش سے روشن ہیں گُل بھی اور ویرانے بھی
    کیا تُو بھی اس ہنستی گاتی دنیا کا مزدور ہے چاند

  • معروف شاعر اور کالم نگار شبنم رومانی کی برسی

    معروف شاعر اور کالم نگار شبنم رومانی کی برسی

    اردو کے ممتاز شاعر اور ادیب شبنم رومانی 17 فروری 2009ء کو وفات پاگئے تھے آج ان کی برسی منائی جارہی ہے

    30 دسمبر 1928ء کو شاہ جہاں پور میں پیدا ہونے والے شبنم رومانی کا اصل نام مرزا عظیم بیگ چغتائی تھا۔ شبنم ان کا تخلص تھا۔ بریلی کالج سے بی کام کا امتحان پاس کیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کرکے کراچی میں‌ سکونت اختیار کی۔ یہاں تخلیقی سفر اور ادبی سرگرمیوں کے ساتھ کالم نگاری کا سلسلہ بھی شروع کیا۔

    طویل عرصے تک روزنامہ مشرق میں ہائیڈ پارک کے نام سے ان کے ادبی کالم شایع ہوتے رہے تھے اور اسی نام سے کالموں کا مجموعہ بھی منظرِ عام پر آیا۔ شبنم رومانی نے 1989ء میں ادبی جریدہ اقدار جاری کیا جو ادبی حلقوں میں بے حد مقبول ہوا۔

    شبنم رومانی کے شعری مجموعے مثنوی سیرِ کراچی، جزیرہ، حرفِ نسبت، تہمت اور دوسرا ہمالا کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے۔ شبنم رومانی کی ایک مشہور غزل ملاحظہ کیجیے

    غزل
    میرے پیار کا قصّہ تو ہر بستی میں مشہور ہے چاند
    تُو کس دھن میں غلطاں پیچاں کس نشے میں چور ہے چاند

    تیری خندہ پیشانی میں کب تک فرق نہ آئے گا
    تُو صدیوں سے اہلِ زمیں کی خدمت پر مامور ہے چاند

    اہلِ نظر ہنس ہنس کر تجھ کو ماہِ کامل کہتے ہیں!
    تیرے دل کا داغ تجھی پر طنز ہے اور بھرپور ہے چاند

    تیرے رُخ پر زردی چھائی میں اب تک مایوس نہیں
    تیری منزل پاس آ پہنچی میری منزل دور ہے چاند

    کوئی نہیں ہم رازِ تمنّا کوئی نہیں دم سازِ سفر
    راہِ وفا میں تنہا تنہا چلنے پر مجبور ہے چاند

    تیری تابش سے روشن ہیں گُل بھی اور ویرانے بھی
    کیا تُو بھی اس ہنستی گاتی دنیا کا مزدور ہے چاند