اسلامی تاریخ اور واقعات کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ حضرتِ محمد مصطفیٰ ﷺ سے قبل بھی دیگر انبیاء کو معراج نصیب ہوئی تاہم ان کی نوعیت اور اہتمام آپ ﷺ کے سفرِ معراج سے بالکل مختلف تھی۔
محبوبِ الٰہی حضرتِ محمد مصطفیٰ ﷺ کے علاوہ جن انبیاء کو معراج نصیب ہوئی اُن میں حضرتِ آدم علیہ السلام، حضرتِ ادریس علیہ السلام، حضرتِ موسیٰ علیہ السلام، حضرتِ عیسیٰ علیہ السلام شامل ہیں۔
حضرتِ آدم علیہ الصلوۃ والسلام
اللہ رب العزت نے حضرتِ آدم علیہ السلام کی تخلیق بغیر ماں باپ کے پیدا کیا اور پھر اپنا دیدار کرایا، قرآن مجید میں واضح درج ہے کہ حضرتِ آدم کو تخلیق کے بعد خلیفہ، مسجود ملائکہ بنایا اس کے علاوہ تمام اسماء الحسنیٰ کے علوم عطاء فرمائے۔ ان ساری باتوں اور چیزوں کا شمار معراج میں ہی ہوتا ہے۔
حضرت ادریس علیہ الصلوۃ والسلام
اللہ رب العزت نے حضرت ادریس کو معراج عطا فرمائے اور آپ جب چوتھے آسمان تک تشریف لے گئے تو وہ ذاتِ مقدسہ خود تشریف فرما تھی۔
حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام
حضرتِ ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کو بھی اللہ رب العزت نے معراج عطا فرمائی، آپ کو ایک پتھر پر کھڑا ہونے کا حکم دیا گیا، جس کے بعد آپ نے ملائکہ کا مشاہدہ فرمایا، آسمانوں کا دیدار کیا، علاوہ ازیں کئی چیزوں کا دیدار کیا اور حکم خدا وندی سے واپس اپنے مقام پر تشریف لے آئے۔
موسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام
حضرتِ موسیٰ علیہ السلام نے اللہ رب العزت سے کلام (معراج) کی فرمائش کی تو خدائے بابرکت نے انہیں روزے رکھنے اور مقامِ کوہِ طور پر تشریف لے جانے کی ہدایت کی۔
جس وقت مقامِ کوہِ طور پر تشریف لے گئے تو وہاں آپ کو بادل سے ڈھانپ دیا گیا، فرشتوں کو بھی اُس مقام سے دور کردیا گیا اور پھر آپ نے اللہ رب العزت کے کلام کو بغور سنا۔ رب کا کلام سننے کا آپ کو اس قدر لطف آیا کہ حضرت موسیٰ نے خدائے رب ذوالجلال سے دیدار کی فرمائش کی۔
دیدار کی فرمائش کی جس پر حکم آیا کہ میں دیدار کراسکتا ہوں مگر اُس کے لیے آنکھیں ہونی چاہیں، مگر حضرتِ موسیٰ نے ضد نہ چھوڑی جس پر حکم ہوا کہ اس پہاڑ (جبل طور) کی طرف دیکھیں، ہم دیدار نہیں تجلی دکھائیں گے اور اگر یہ پہاڑ جگہ پر رہا تو پھر آپ دیدار کرسکیں گے۔
قرآن مجید کی آیت میں درج ہے کہ جب اللہ کی تجلی کا دیدار ہوا تو بلند و بالا پہاڑ ریزہ ریزہ ہوکر بکھر گیا اور پھر موسیٰ زمین پر تشریف لے آئے۔
حضرتِ عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام
اسی طرح حضرتِ عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کو بھی معراج کی سعادت نصیب ہوئی، آپ کی بغیر والد کے پیدائش، کلمت اللہ، روح اللہ کے لقب اور خصوصیات ان ہی نشانیوں میں سے ایک ہیں۔
حضرتِ عیسی علیہ الصلوۃ والسلام نے رب کے دیدار کی خواہش کا اظہار کیا تو اللہ رب العزت نے انہیں منع فرما دیا۔
حضورِ اقدس ، محبوبِ الہیٰ حضرتِ محمد مصطفیٰ ﷺ کی معراج
آپ علیہ الصلوۃ والسلام اپنے بستر پر آرام فرما ہیں اسی دوران جبرائیل امین کو بھیجا گیا، جنت کو سنوارا گیا، جبریل کو حکم دیا گیا کہ محبوب کو جاکر کہیں آپ کا رب آپکو بلاتا ہے اور میں آپ کو لینے کے لیے آیا ہوں۔
ستائیس رجب المرجب وہ بابرکت رات ہے جب ہجرت سے پانچ سال پہلے حضور سرور کائنات کو اپنے رب سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور رب کائنات نے سرکار دوجہاں کو سات آسمانوں کی سیر کرائی۔
قرآن پاک میں بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے ، جو معراج یا اسراء کے نام سے مشہور ہے ، احادیث میں بھی اس واقعہ کی تفصیل ملتی ہے، شب معراج انتہائی افضل اور مبارک رات ہے کیونکہ اس رات کی نسبت معراج سے ہے ۔
ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی ہے تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں، بے شک وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
سفرِمعراج کے مراحل
پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔
دوسرے مرحلے سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ المنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پارواقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔
تیسرے مرحلے سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ النجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔
ستائیسویں رجب المرجب کی رات اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو آسمانوں پرملاقات کے لئے بلایا، اپنے خصوصی انعامات سے نوازا۔
اس رات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو دیئے جانے والے خصوصی انعامات میں سے ایک خاص انعام امت کے لئے نماز کا تحفہ بھی ہے، جو ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنا، وہ تحفہ کہ جس کی بنا پر مسلمان اور کافر میں فرق ہوا۔
سفرِ معراج اپنے تین مراحل پر مشتمل تھا۔
پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔
دوسرے مرحلے سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ ُالمنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پار واقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔
تیسرے مرحلے سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ ُالنجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔
واقعۂ معراج کے ضمن میں جہاں اس عظیم سفر کی عظمت واہمیت اور اس کی تاریخی حقیقت کو بیان کیا جاتا ہے وہیں اس رات میں دئیے جانے والے عظیم انعام نماز پر کا بھی ذکر کیا جاتا ہے۔
اللہ تعالی نے نماز کے لئے یہ خصوصی معاملہ فرمایا کہ اپنے محبوب کو اپنے پاس بلاکر عنایت فرمایا ورنہ تو دیگر عبادات اور احکامات ایسے ہیں، جو اسی زمین پر اتارے گئے۔
نماز کو یہ انفرادی خصوصیت حاصل ہے کہ اسے عر ش پر بلاکر اور اعزاز و اکرام کے ساتھ نوازا گیا۔
حضرت انس ابن مالکؓ سے مروی ہے کہ : نبی کریمﷺ پر معراج کی رات پچاس نمازیں فرض کی گئیں ،پھر ان میں کمی کی گئی یہاں تک کہ پانچ نمازیں کردی گئیں پھر اللہ تعالی کی طرف سے ندا آئی کہ اے محمد! میرا فیصلہ تبدیل نہیں کیا جاتا ،اور بے شک آپ اور آپ کی امت کے لئے ان پانچ نمازوں کے ساتھ پچاس نمازوں کاثواب ہے۔
نماز کی اہمیت
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں نماز بھی ایک اہم ترین رکن ہے ۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا
اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر قائم کی گئی ہے، لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دینا ، نماز قائم کرنا ،زکوۃ ادا کرنا ،حج کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔
حضرت عمرؓ سے مروی ہے کہ : نبی کریمﷺ نے فرمایا! ’نماز دین کا ستون ہے‘۔
ایک حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا ! ’میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے‘۔
ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا! ’ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا ۔اگر نماز اچھی ہوئی تو باقی اعمال بھی اچھے ہوں گے اور اگر نماز خراب ہوئی تو باقی اعمال بھی خراب ہوں گے‘۔
رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟ تو نبی صلٰی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’سب سے زیادہ فضیلت والا عمل اپنے وقت پر نماز پڑھنا اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا اور جہاد کرنا ہے‘۔
سفرِ معراج کے موقع نماز جیسی عظیم دولت اور قیمتی نعمت اللہ تعالی نے عنایت فرمائی ۔یہ آسمانی تحفہ ہے جو بڑے اعزاز و اکرام کے ساتھ نبی کو عرش پر بلاکر دیا گیا اور بتا دیا کہ اگر یہ امت اس کا اہتمام کرے گی تو دنیا میں بھی اور آخرت میں کامیاب ہو گی اور اپنے خالق و مالک کی نظروں میں معزز رہے گی ۔
آج ملک بھر میں شبِ معراج انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جائے گی، مساجد میں ملک وقوم کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں کی جائیں گی۔
اختر شام کی آتی ہے فلک سے آواز
سجدہ کرتی ہے سحر جس کو، وہ ہے آج کی رات
رہ یک گام ہے ہمت کے لیے عرش بریں
کہہ رہی ہے یہ مسلمان سے معراج کی رات
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
کراچی : ماہ رجب المرجب کا چاند نظر آگیا، شب معراج13اپریل کوجمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ہوگی، ماہ رمضان المبارک دو ماہ کی دوری پر ہے۔
تفصیلات کے مطابق رجب المرجب کا چاند دیکھنےکیلئے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مفتی منیب الرحمان کی زیر صدارت کراچی میں ہوا۔
اجلاس کے بعد مفتی منیب الرحمان نے اعلان کیا کہ اسلامی کلینڈر کے ساتویں ماہ مبارک رجب المرجب کا چاند نظر آگیا ہے، جس کے مطابق پہلی رجب 19مارچ بروز پیر جبکہ شب معراج13اپریل جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ہوگی۔
حرمت والا مہینہ، جس میں جنگ و قتال منع ہے
لفظ رجب، ترجیب سے نکلا ہے جس کے معنی تعظیم کے ہیں، رجب المرجب ہجری کلینڈر کا ساتواں مہینہ ہے، یہ حرمت والے چار ماہ میں شامل ہے۔
دین اسلام میں اس ماہ میں بھی جنگ اور قتل کرنا ممنوع قرار دیا گیا ہے،اس ماہ میں توبہ جلد قبول ہوتی ہے اس ماہ کا ایک نام الاصب بھی ہے جس کے معنی ہیں تیز بہاؤ، یعنی توبہ جلد قبول ہوتی ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
آج ملک بھرمیں شبِ معراج انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جائے گی، مساجد میں ملک وقوم کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں کی جائیں گی، دنیا بھر میں مسلمان شب معراج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
مسلمان آج شبِ معراج مذہبی عقیدت و احترام سے منائیں گے، معراج کی شب کو دین اسلام میں ایک نمایاں اور منفرد مقام حاصل ہے، جب اللہ رب العزت نے نبی کریم کو اپنے پاس بلا کر اپنا دیدار کرایا ۔
جب المرجب اسلامی سال کا ساتواں مہینہ ہے، اللہ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوں اور راتوں کی خاص اہمیت وفضیلت بیان کر کے انکی خاص خاص برکات وخصوصیات بیان فرمائی ہیں۔
شب معراج جہاں عالم انسانیت کو ورطہ حیرت میں ڈالنے والا واقعہ ہے، وہیں یہ امت مسلمہ کیلئے عظیم فضیلت کی رات قرار دی گئی ہے۔
اسراء اور معراج کے واقعہ نے فکرِ انسانی کو ایک نیا موڑ عطا کیا اور تاریخ پر ایسے دور رس اثرات ڈالے ہیں، جس کے نتیجے میں فکر و نظر کی رسائی کو بڑی وسعت حاصل ہوئی، یہ واقعہ حضور اکرم کا امتیازی معجزہ ہے۔
شب معراج محبوب خدا نے مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کرکے اللہ کی نشانیوں کا مشاہدہ کیا۔
یہ واقعہ ہجرت سے پانچ سال قبل پیش آیا سرور کائنات، رحمت اللہ العالمین کے اعلان نبوت کا بارہواں سال مصائب و مشکلات سے گھرا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب سے ملاقات کا اہتمام فرمایا، پیغمبر خدا کی آسمانوں کی سیر اور اس میں اللہ تعالیٰ کے نشانیوں کا مشاہدہ بھی کمال ہے، اس واقع کو عمبر شاہ وارثی اپنے کلام میں یوں فرماتے ہیں۔
سرِلامکاں سے طلب ہوئی سوئے منتہیٰ وہ چلے نبیﷺ
قرآن پاک میں بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے ، جو معراج یا اسراء کے نام سے مشہور ہے ، احادیث میں بھی اس واقعہ کی تفصیل ملتی ہے، شب معراج انتہائی افضل اور مبارک رات ہے کیونکہ اس رات کی نسبت معراج سے ہے ۔
سفرِ معراج اپنے تین مراحل پر مشتمل تھا۔
پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔
دوسرے مرحلے سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ ُالمنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پار واقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔
تیسرے مرحلے سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ ُالنجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔
علما اسلام کے مطابق معراج میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات روحانی نہیں، جسمانی تھی، جسے آج کے جدید دور میں سمجھنا مشکل نہیں، شب معراج کو نفلی عبادات احسن اقدام ہے لیکن اس رات کو ملنے والے تحفے نماز کی سارا سال پابندی بھی اللہ تعالیٰ کی پیروی کا ثبوت ہے۔
اُمت کو نمازوں کا ملا تحفہ ہے اِس میں ہرگز نہ تم اے مومِنو بھولو شبِ معراج